سوال و جواب » تلاش کریں (فعل حرام)
۱
سوال: کیا بچوں کو مارنا پیٹنا جایز ہے؟
جواب: اگر بچے کوئی فعل حرام انجام دیں یا کسی کو اذیت پہنچائیں، تو ولی یا اسکے اجازت یافتہ شخص کے علاوہ کسی کو بھی ادب سکھانے کے لیئے مارنے پیٹنے کا جواز نہیں ہے۔اور ولی یا اسکے اجازت یافتہ شخص کہ لیئے تادیب کی خاطر ہلکی و غیر مبرح (زخمی ) نہ کرنے والی پٹائی جو کہ بچے کی جلد کی سرخی کا سبب نہ بنے،جایز ہے بشرط کہ ۳ تین ضربوں سے زیادہ نہ ہوں، یہ بھی جب کہ ادب سکھانا پٹائی پر ہی موقوف ہو ۔بس اس بناء پر بڑے بھائی کے لیئے چھوٹے بھائی کی پٹائی کرنا جایز نہیں مگر یہ کہ بڑا بھائی اس بچے کے ولی سے اجازت رکہتا ہو،اور اسی طرح مدرسے یا اسکول میں پٹائی ہرگز جایز نہیں ہے مگر یہ کہ اسکے ولی کی اجازت ہو۔
مار پیٹ
۲
سوال: بینک یا کسی ادارہ میں کام کرنے والے کے روزانہ کے کاموں کا ایک حصہ ربا والے قرض یا دوسرے حرام فعل سے مربوط ہو جاتا ہو تو اصل کام اور اس کے لیے اجرت لینے کا کیا حکم ہے؟
جواب: ربا والے حرام معاملات حرام ہیں اور ان کی اجرت لینا بھی حرام ہے، اور ان معاملات کی اجرت لینے والا اس کا مالک نہیں ہوگا۔
اجرت
۳
سوال: کسی بچے کو دودھ پلانا کب محرم ہونے کا سبب بنتا ہے۔
جواب: بچے کو دودھ پلانا جو کہ محرم بننے کا سبب بنتا ہے اس کی آٹھ شرطیں ہیں :
۱۔ بچہ زندہ عورت کا دودھ پئے۔ پس اگروہ مردہ عورت کے پستان سے دودھ پئے تو اس کا کوئی فائدہ نہیں۔
۲۔ عورت کا دودھ فعل حرام کا نتیجہ نہ ہو، پس اگر ایسے بچے کا دودھ جو ولدالزنا ہو کسی دوسرے بچے کو دیا جائے تو اس دودھ کے توسط سے وہ دوسرا بچہ کسی کا محرم نہیں بنے گا۔
۳۔ بچہ پستان سے دودھ پیے، پس اگر دودھ اس کے حلق میں انڈیلا جائے تو فائدہ نہیں ہے۔
۴۔ دودھ خالص ہو اور کسی دوسری چیز سے ملا ہو نہ ہو۔
۵۔ دودھ ایک ہی شوہر کا ہو، پس جس عورت کو دودھ اترتا ہو اگر اسے کو طلاق ہو جائے اور وہ دوسرا عقد کرلے اور دوسرے شوہر سے حاملہ ہو جائے اور بچہ جننے تک اس کے پہلے شوہر کا دودھ اس میں باقی ہو مثلاً اگر اس بچے کو خود بچہ جننے سے قبل پہلے شوہر کا دود آٹھ دفعہ اور وضع حمل کے بعد دوسرے شوہر کا دودھ سات دفعہ پلائے تو وہ بچہ کسی کا بھی محرم نہیں ہوگا۔
۶۔ بچہ کسی بیماری کی وجہ سے دودھ کی قے نہ کردے اور اگر قے کردے تو بچہ محرم نہیں ہوگا۔
۷۔ بچے کو اس قدر دودھ پلایا جائے کہ اس کی ہڈیاں اس دودھ سے مضبوط ہوں اور بدن کا گوشت بھی اس سے بنے اور اگر اس بات کا علم نہ ہو کہ اس قدر دودھ پیا ہے یا نہیں تو اگر اس نے ایک دن اور ایک رات یا پندرہ دفعہ پیٹ بھر کر دودھ پیا ہو تب بھی (محرم ہونے کے لیے) کافی ہے جیسا کہ اس کا (تفصیلی) ذکر آنے والے مسئلے میں کیا جائے گا، لیکن اگر اس بات کا علم ہو کہ اس کی ہڈیاں اس دودھ سے مضبوط نہیں ہوئیں اور اس کا گوشت بھی اس سے نہیں بنا حالانکہ بچے نے ایک دن اور ایک رات یا پندرہ دفعہ دودھ پیا ہو تو اس صورت میں احتیاط کا خیال کرنا ضروری ہے۔
۸۔ بچے کی عمر کے دو سال مکمل نہ ہوئے ہوں اور اگر اس کی عمر دو سال ہونے کے بعد اسے دودھ پلایا جائے تو وہ کسی کا محرم نہیں بنتا بلکہ اگر مثال کے طور پر وہ عمر کے دو سال مکمل ہونے سے پہلے آٹھ دفعہ اور اس کے بعد ساتھ دفعہ دودھ پیے تب بھی وہ کسی کا محرم نہیں بنتا۔ لیکن اگر دودھ پلانے والی عورت کو بچہ جنے ہوئے دو سال سے زیادہ مدت گزر چکی ہو اور اس کا دودھ ابھی باقی ہو اور وہ کسی بچے کو دودھ پلایے تو وہ بچہ ان لوگوں کا محرم بن جاتا ہے جن کا ذکر اوپر کیا گیا ہے۔
دودھ
۱۔ بچہ زندہ عورت کا دودھ پئے۔ پس اگروہ مردہ عورت کے پستان سے دودھ پئے تو اس کا کوئی فائدہ نہیں۔
۲۔ عورت کا دودھ فعل حرام کا نتیجہ نہ ہو، پس اگر ایسے بچے کا دودھ جو ولدالزنا ہو کسی دوسرے بچے کو دیا جائے تو اس دودھ کے توسط سے وہ دوسرا بچہ کسی کا محرم نہیں بنے گا۔
۳۔ بچہ پستان سے دودھ پیے، پس اگر دودھ اس کے حلق میں انڈیلا جائے تو فائدہ نہیں ہے۔
۴۔ دودھ خالص ہو اور کسی دوسری چیز سے ملا ہو نہ ہو۔
۵۔ دودھ ایک ہی شوہر کا ہو، پس جس عورت کو دودھ اترتا ہو اگر اسے کو طلاق ہو جائے اور وہ دوسرا عقد کرلے اور دوسرے شوہر سے حاملہ ہو جائے اور بچہ جننے تک اس کے پہلے شوہر کا دودھ اس میں باقی ہو مثلاً اگر اس بچے کو خود بچہ جننے سے قبل پہلے شوہر کا دود آٹھ دفعہ اور وضع حمل کے بعد دوسرے شوہر کا دودھ سات دفعہ پلائے تو وہ بچہ کسی کا بھی محرم نہیں ہوگا۔
۶۔ بچہ کسی بیماری کی وجہ سے دودھ کی قے نہ کردے اور اگر قے کردے تو بچہ محرم نہیں ہوگا۔
۷۔ بچے کو اس قدر دودھ پلایا جائے کہ اس کی ہڈیاں اس دودھ سے مضبوط ہوں اور بدن کا گوشت بھی اس سے بنے اور اگر اس بات کا علم نہ ہو کہ اس قدر دودھ پیا ہے یا نہیں تو اگر اس نے ایک دن اور ایک رات یا پندرہ دفعہ پیٹ بھر کر دودھ پیا ہو تب بھی (محرم ہونے کے لیے) کافی ہے جیسا کہ اس کا (تفصیلی) ذکر آنے والے مسئلے میں کیا جائے گا، لیکن اگر اس بات کا علم ہو کہ اس کی ہڈیاں اس دودھ سے مضبوط نہیں ہوئیں اور اس کا گوشت بھی اس سے نہیں بنا حالانکہ بچے نے ایک دن اور ایک رات یا پندرہ دفعہ دودھ پیا ہو تو اس صورت میں احتیاط کا خیال کرنا ضروری ہے۔
۸۔ بچے کی عمر کے دو سال مکمل نہ ہوئے ہوں اور اگر اس کی عمر دو سال ہونے کے بعد اسے دودھ پلایا جائے تو وہ کسی کا محرم نہیں بنتا بلکہ اگر مثال کے طور پر وہ عمر کے دو سال مکمل ہونے سے پہلے آٹھ دفعہ اور اس کے بعد ساتھ دفعہ دودھ پیے تب بھی وہ کسی کا محرم نہیں بنتا۔ لیکن اگر دودھ پلانے والی عورت کو بچہ جنے ہوئے دو سال سے زیادہ مدت گزر چکی ہو اور اس کا دودھ ابھی باقی ہو اور وہ کسی بچے کو دودھ پلایے تو وہ بچہ ان لوگوں کا محرم بن جاتا ہے جن کا ذکر اوپر کیا گیا ہے۔
۴
سوال: حسد کیا ہے اور کیا کسی سے حسد کرنا حرام ہے ؟
جواب: حسد نفسیاتی پستی ہے اور اسکی کیفیت یہ ہے کہ انسان دوسروں کہ پاس کوئی نعمت دیکھے تو اسکے زوال کی تمنی کرے، اکثر روایات سے ظاھر ہوتا ہے کہ حسد مطلقا حرام ہے لیکن کچھ روایات سے استفادہ ہوتا ہے کہ اعضاء و جوارح سے قولا یا فعلا اثر مرتب کیئے بغیر ( فقط احساس حسد ) معاف ہے البتہ زیادہ بہتر احتیاط یہ ہے کہ اس بات کا اھتمام کیا جائے کہ حسد پیدا ہی نہ ہو اور اگر(خدا نہ خواستہ ) ہوجائے تو اسکو ختم کرنے کی کوشش کی جائے۔
حسد
۵
سوال: ایک عورت زندگی بھر کئی سال تک نماز کی نیت کا تلفظ (زبان سے ادا کرتی تھی ) اور تکبیرۃ الاحرام کی بار بار تکرار بھی کرتی تھی ، اب وہ اس بات کی طرف ملتفت ہوئی ہے تو کیا اسکو تمام عمر کی نمازیں دوبارہ پڑھنی ہونگی؟
جواب: نیت جو کہ قلبی فعل ہے اسلیئے اسکا تلفظ نہیں کیا جاتا، البتہ تکبیرۃ الاحرام سے پہلے اسکے تلفظ کرنے میں کوئی حرج نہیں، اور تکبیرۃ الاحرام کی تکرار اگر عدد زوجی میں کی ہے جیسے دو، چار بار تو باطل ہے اور نماز کو دوبارہ پڑھنا ہوگا۔ البتہ اگر تکرار فردی عدد میں ہو جیسے ایک، تین ،پانچ بار ہو تو تو نماز صحیح ہے اور اس عدد فردی میں سھوا زیادتی سے نماز باطل نہیں ہے۔
نماز –تکبیرۃ الاحرام
۶
سوال: شریعت اسلامی میں کون سے کام حرام ہیں ؟
جواب: شریعت اسلامی میں جو کام حرام ہیں ان میں سے کچھ اھم یہ ہیں۔
۱ اللہ تعالی کی رحمت سے مایوس ہونا ۔
۲ گناہوں کے ارتکاب پر بے اعتناء ہوکر عذاب الٰہی سے مطمئن ہوجانا اور خدا تعالی کی شدید گرفت سے غفلت برتنا ۔
۳ تعرب بعد الھجرت، یعنی ایسے ممالک میں سکونت اختیار کرنا جہاں ایک
مسلمان کا دین یا عقائد حقہ پر ایمان کمزور ہوجائے یا وہاں اپنے واجبات پر عمل نہ کر سکتا ہو یا محرمات سے پرہیز نہ کر سکے۔
۴ ظالمین کی مدد کرنا یا ان کا معاون و آلہ کار بننا ، اور اسہی طرح ان کی طرف سے منصب قبول کرنا سوائے یہ کہ جب اصل کام مشروع و جائز ہو اور اس منصب کو قبول کرنا مسلمین کی مصلحت میں ہو ۔
۵ کسی مسلمان کا قتل کرنا ، بلکہ کسی بھی محقون الدم (وہ کافر جس کی جان کی حفاظت مسلمان ملک میں فرض ہو) ،اور ظلم و ستم کرنا بھی قتل ہی کی طرح حرام ہے جیسے اسے مار نا یا زخمی کرنا ۔ اور بچہ ساقط کرنا بھی قتل کے حکم میں ہے چاہے روح داخل ہونے سے پہلے ہی ہو یا مضغہ (لوتھڑا) یا علقہ (جما ہوا خون) ہوتو بھی حرام ہے۔
۶ مومن کی غیبت کرنا ،یعنی اسکی غیر موجودگی میں اسکی کوئی ایسی برائی ذکر کرنا جو لوگوں میں معلوم نہ ہو۔ چاہے ایسا کرنا اسکی شان گھٹانے کے لئے نہ بھی ہو ۔
۷ مومن کو گالی دینا یا اس پر لعنت کرنا ،اس کی اھانت کرنا یا اسے رسواء کرنا ،اس کی نقل اتارنا،اسے ڈرانا دھمکانا اور اسکے راز کو فاش کرنا اسکی غلطیوں کی تاک لگانا یا اس کو حقیر جاننا خاص کر کہ جب وہ فقیر ہو۔
۸ مومن پر بھتان باندھنا جس کا معنی یہ ہے کہ اسکی برائی کی جائے جبکہ وہ برائی اس میں نہ پائی جاتی ہو۔
۹ مومنین کے درمیان چغل خوری کرنا جس کی وجہ سے انکے درمیان تفرقہ پیدا ہو۔
۱۰ کسی مسلمان سے تین دن سے زیادہ قطع تعلق کرنا۔
۱۱ شادی شدہ مومن یا مومنہ پر زنا جیسی فحاشی کا الزام لگانا جبکہ اس پر گواہ نہ ہوں۔
۱۲ کسی مسلم کو خرید و فروخت جیسے معاملات میں دھوکہ دینا چاہے گھٹیا چیز کو عمدہ مال میں چھپا کر ہو یا نا پسندیدہ چیز کو پسندیدہ اشیاء میں ملا کر ہو یا مال کی کوئی خوبی بیان کی جائے جبکہ وہ خوبی اس میں نہ ہوں ،یا کوئی چیز اسکی جنس کہ برخلاف دکھائی جائے یا کسی بھی طرح کا دھوکہ ہو حرام ہے۔
۱۳ فحش کلامی کرنا ،یعنی ایسا کلام کرنا کہ جس کا ذکر قبیح ہو ۔
۱۴ غداری کرنا دھوکہ دینا ، خیانت کرنا چاہے غیر مسلمین کے ساتھ ہو۔
۱۵ حسد کرنا جبکہ اسکا اثر ظاہر کیا جائے چاھے قول میں یا فعل سے البتہ اثر ظاہری کے بغیر فقط حسد کا احساس ہونا حرام تو نہیں مگر بری صفات میں سے ہے، ہاں البتہ( غبطہ) کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے اور وہ یہ کہ تمنیٰ کرے کہ اللہ اسے بھی ویسا ہی رزق عطاء فرمائے کہ جیسا فلاں شخص کو عطاء کیا ہے جبکہ اس دوسرے سے اس رزق کہ زوال کی تمنیٰ نہ رکھتا ہو۔
۱۶ زنا ،لواط ،سحق ،استمناء اور سوائے شوہر و بیوی کی باھمی لذت کے دیگر ہر قسم کی جنسی لطف اندوزی حتی کہ شھوت کیساتھ کسی کو لمس کرنا بلکہ شھوت سے دیکھنا بھی حرام ہے۔
۱۷ قیادۃ یا بدکاری کیلئے دلالی کرنا یا کسی دو افراد کے درمیان زنا یا لواط
یا سحق کیلئے رابطہ کروانا ۔
۱۸ دیوث بننا ،یعنی کوئی شخص اپنی بیوی کو زنا جیسی بدکاری کرتے دیکھے مگر خاموشی اختیار کرلے یا اسے اس برے کام سے نہ روکے۔
۱۹ مرد کا عورت کا مشابھ بننا اور بنا بر احتیاط لازم اس کے برعکس عورت کا مرد کے مشابھ بننا ۔اور اس سے مقصود یہ ہے کہ ایک دوسرے کی ھیئت اختیار کرنا اور دوسری جنس سے مشابھ لباس پہننا۔
۲۰ مرد کیلئے خالص اور قدرتی ریشم پہننا اور اسہی طرح مرد کا سونا پہننا ، بلکہ احتیاط لازم ہے کہ مرد سونے سے اپنے بدن کی ہر طرح کی زینت ترک کرے چاہے سونے کو پہننا صدق نہ بھی آئے۔
۲۱ بغیر علم اور دلیل کے بات کرنا۔
۲۲ جھوٹ بولنا چاہے اس سے کسی دوسرے کو ضرر نہ بھی پہنچے۔اور سب سے بد تر جھوٹ ،جھوٹی گواہی دینا ہے ،جھوٹی قسم کھانا اور ایسا فتوی دینا کہ جو خدا کی طرف سے نازل کردہ حکم کے مطابق نہ ہو۔
۲۳ وعدہ خلافی کرنا ، ااور احتیاط لازم کی بنا پر ایسا وعدہ کرنا بھی حرام ہے جسے شروع سے ہی وفاء نہ کرنے کا قصد ہو ، حتی کہ گھر والوں کی ساتھ بھی ایسا وعدہ جائز نہیں ۔
۲۴ سود خوری چاہے معاملے میں ہو یا قرض میں، اور جیسا کہ سود کھانا حرام ہے تو سود لینا بھی ، سود دینا بھی اور سود پر مشتمل معاملہ کا اجراء کرنا بھی حرام ہے بلکہ ایسے معاملہ کو لکھنا یا اس پر گواہ بننا بھی حرام ہے۔
۲۵ شراب پینا اور دیگر نشہ آور مایع اشیاء جیسے فقاع (بیئر) اور انگور کا ابال آیا ہوا شربت پینا جبکہ اس کا دو تہائی حصہ نہ گیا ہو۔
۲۶ خنزیر کا گوشت کھانا ، یا دیگر حرام گوشت جانور کھانا ، اور ایسا جانور کھانا کہ جس کو شرعی طریقہ سے ذبح نہ کیا گیا ہو۔
۲۷ تکبر و اختیال کرنا اور وہ یہ کہ انسان خود کو بغیر کسی معقول وجہ کہ دوسروں سے بر تر و بالا ظاہر کرے۔
۲۸ قطع رحم کرنا اور وہ اس طرح کہ انسان رشتہ داروں کے ساتھ کسی بھی ممکن و متعارف طریقے سے احسان کرنا چھوڑ دے۔
۲۹ عاق والدین ، یعنی ان سے کسی بھی طرح کی بد سلوکی کرنا کہ جو ان کے حق میں احسان فراموشی شمار ہو ،جبکہ ایسے امور میں انکی مخالفت کرنا بھی جائز نہیں کہ جن میں انہیں، انکی اولاد پر شفقت کی وجہ سے اذیت ہوتی ہو۔
۳۰ اسراف اور تبذیر کرنا ، اور اسراف سے مراد یہ کہ مال کو مناسبت سے زیادہ مقدار میں صرف کرنا جبکہ تبذیر یہ کہ مال کو ایسے مورد میں صرف کرنا جو کہ اصلا غیر مناسب ہو۔
۳۱ میزان یا ترازو کے تول میں کمی کرنا یا اس جیسی چیزوں حق مارنا جیسا کہ وزن یا فیتہ وغیرہ سے مقدار ناپتے ہوئے پورا حق ادا نہ کرے۔
۳۲ کسی مسلمان کے مال میں اسکی رضا مندی اور اسکی خوشی کہ بغیر تصرف کرنا۔
۳۳ کسی مسلمان کو کسی بھی طرح کا مالی ،جانی یا اسکی عزت پر ضرر پہنچانا ۔
۳۴ جادو- سحر کرنا یا کروانا ،حتی کہ سیکھنا یا سکھانا یا اس کہ ذریعے پیسا کمانا ۔
۳۵ کہا نت یا نجومی کا کام کرنا ، اس سے کمائی کرنا یا کسی نجومی فال نکالنے والے کی طرف رجوع کرنا یا اسکی دی ہوئی اخبار کی تصدیق کرنا ۔
۳۶ قضاوت میں فیصلے کیلیئے رشوت دینا اور لینا چاہے فیصلہ حق پر ہی ہو ،البتہ ظالم سے جائزحق نکالنے کیلئے رشوت دینی پڑے تو دی جا سکتی ہے مگر لینے والے کیلئے لینا حرام ہے۔
۳۷ غناء- گانا یا گلوکاری کرنا ۔ اور قرآن یا دعاوں کو گانے بجانے کے لحن میں پڑھنا بھی اسہی حکم میں ہے ۔اور بنا بر احتیاط لازم کسی غیر لھو و لعب والے کلام کو بھی لھو لعب کے انداز سے پڑھنا، جائز نہیں ہے۔
۳۸ آلات لھو کا استعمال ،جیسا کہ دف ، طبلہ یا بانسری بجانا یا کسی قسم کے تاروں و الے آلات کو اس طرح بجانا کہ اس سے مجالس لھو ولعب کی جیسی موسیقی پیدا ہو۔
۳۹ جوا کھیلنا ، چاہے جوئے کے مخصوص آلات سے ہو جیسا کہ شطرنج ، نرد( پاسہ کھیلنا ) یا دوملہ(چورس کا کھیل) یا آلات کہ بغیر ، جبکہ اس پرشرط رکھنا بھی حرام ہے ،جیسا کے شطرنج و نرد وغیرہ کو شرط کہ بغیر کھیلنا بھی حرام ہے بلکہ جوئے کے دیگر آلات سے بغیر شرط کے کھیلنا بھی بناء بر احتیاط لازم حرام ہے۔
۴۰ عبادات اور اطاعت خداوندی کے کاموں میں ریاء کاری اور دکھاوا کرنا۔
۴۱ خود کشی کرنا یا اپنے آپ کو کوئی بڑا ضرر پہنچانا جیسا کے جسم کے بعض اعضاءئے رئیسہ کو زائل یا معطل کرلینا جیسا کہ ہاتھ ،پائوں کو کاٹ لینا یا شل کرنا۔
۴۲ مومن کا اپنے نفس کو ذلیل کرنا ، جیسا کہ اسکا ایسا لباس پہننا کہ جو اسکو لوگوں کی نظر میں بد نما یا قبیح ظاھر کرے۔
۴۳ گواہی کو چھپانا ایسے شخص کیلئے کہ جس کو کسی موقع پر گواہ بنایا گیا ہو اور پھر جب گواہی طلب کی جائے تو گواہی نہ دے۔بلکہ اگر مظلوم کو ظالم سے تمیز دینے کیلئے ضرورت پڑے تو چاہے کسی نے اسے گواہ نہ بھی بنایا ہو ،تو مظلوم کی مدد کے وقت گواہی کا چھپانا حرام ہے۔
اس کے علاوہ بھی شریعت اسلامی کے محرمات ہیں جن میں سے کچھ کا ذکر اس رسالہ کے ضمن میں ہوا ہے جیسا کہ یہاں ان محرمات سے متعلق بعض مورد میں استثناء وغیرہ کا بھی ذکر کیا گیا ہے ۔
محرمات شريعت اسلامی
۱ اللہ تعالی کی رحمت سے مایوس ہونا ۔
۲ گناہوں کے ارتکاب پر بے اعتناء ہوکر عذاب الٰہی سے مطمئن ہوجانا اور خدا تعالی کی شدید گرفت سے غفلت برتنا ۔
۳ تعرب بعد الھجرت، یعنی ایسے ممالک میں سکونت اختیار کرنا جہاں ایک
مسلمان کا دین یا عقائد حقہ پر ایمان کمزور ہوجائے یا وہاں اپنے واجبات پر عمل نہ کر سکتا ہو یا محرمات سے پرہیز نہ کر سکے۔
۴ ظالمین کی مدد کرنا یا ان کا معاون و آلہ کار بننا ، اور اسہی طرح ان کی طرف سے منصب قبول کرنا سوائے یہ کہ جب اصل کام مشروع و جائز ہو اور اس منصب کو قبول کرنا مسلمین کی مصلحت میں ہو ۔
۵ کسی مسلمان کا قتل کرنا ، بلکہ کسی بھی محقون الدم (وہ کافر جس کی جان کی حفاظت مسلمان ملک میں فرض ہو) ،اور ظلم و ستم کرنا بھی قتل ہی کی طرح حرام ہے جیسے اسے مار نا یا زخمی کرنا ۔ اور بچہ ساقط کرنا بھی قتل کے حکم میں ہے چاہے روح داخل ہونے سے پہلے ہی ہو یا مضغہ (لوتھڑا) یا علقہ (جما ہوا خون) ہوتو بھی حرام ہے۔
۶ مومن کی غیبت کرنا ،یعنی اسکی غیر موجودگی میں اسکی کوئی ایسی برائی ذکر کرنا جو لوگوں میں معلوم نہ ہو۔ چاہے ایسا کرنا اسکی شان گھٹانے کے لئے نہ بھی ہو ۔
۷ مومن کو گالی دینا یا اس پر لعنت کرنا ،اس کی اھانت کرنا یا اسے رسواء کرنا ،اس کی نقل اتارنا،اسے ڈرانا دھمکانا اور اسکے راز کو فاش کرنا اسکی غلطیوں کی تاک لگانا یا اس کو حقیر جاننا خاص کر کہ جب وہ فقیر ہو۔
۸ مومن پر بھتان باندھنا جس کا معنی یہ ہے کہ اسکی برائی کی جائے جبکہ وہ برائی اس میں نہ پائی جاتی ہو۔
۹ مومنین کے درمیان چغل خوری کرنا جس کی وجہ سے انکے درمیان تفرقہ پیدا ہو۔
۱۰ کسی مسلمان سے تین دن سے زیادہ قطع تعلق کرنا۔
۱۱ شادی شدہ مومن یا مومنہ پر زنا جیسی فحاشی کا الزام لگانا جبکہ اس پر گواہ نہ ہوں۔
۱۲ کسی مسلم کو خرید و فروخت جیسے معاملات میں دھوکہ دینا چاہے گھٹیا چیز کو عمدہ مال میں چھپا کر ہو یا نا پسندیدہ چیز کو پسندیدہ اشیاء میں ملا کر ہو یا مال کی کوئی خوبی بیان کی جائے جبکہ وہ خوبی اس میں نہ ہوں ،یا کوئی چیز اسکی جنس کہ برخلاف دکھائی جائے یا کسی بھی طرح کا دھوکہ ہو حرام ہے۔
۱۳ فحش کلامی کرنا ،یعنی ایسا کلام کرنا کہ جس کا ذکر قبیح ہو ۔
۱۴ غداری کرنا دھوکہ دینا ، خیانت کرنا چاہے غیر مسلمین کے ساتھ ہو۔
۱۵ حسد کرنا جبکہ اسکا اثر ظاہر کیا جائے چاھے قول میں یا فعل سے البتہ اثر ظاہری کے بغیر فقط حسد کا احساس ہونا حرام تو نہیں مگر بری صفات میں سے ہے، ہاں البتہ( غبطہ) کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے اور وہ یہ کہ تمنیٰ کرے کہ اللہ اسے بھی ویسا ہی رزق عطاء فرمائے کہ جیسا فلاں شخص کو عطاء کیا ہے جبکہ اس دوسرے سے اس رزق کہ زوال کی تمنیٰ نہ رکھتا ہو۔
۱۶ زنا ،لواط ،سحق ،استمناء اور سوائے شوہر و بیوی کی باھمی لذت کے دیگر ہر قسم کی جنسی لطف اندوزی حتی کہ شھوت کیساتھ کسی کو لمس کرنا بلکہ شھوت سے دیکھنا بھی حرام ہے۔
۱۷ قیادۃ یا بدکاری کیلئے دلالی کرنا یا کسی دو افراد کے درمیان زنا یا لواط
یا سحق کیلئے رابطہ کروانا ۔
۱۸ دیوث بننا ،یعنی کوئی شخص اپنی بیوی کو زنا جیسی بدکاری کرتے دیکھے مگر خاموشی اختیار کرلے یا اسے اس برے کام سے نہ روکے۔
۱۹ مرد کا عورت کا مشابھ بننا اور بنا بر احتیاط لازم اس کے برعکس عورت کا مرد کے مشابھ بننا ۔اور اس سے مقصود یہ ہے کہ ایک دوسرے کی ھیئت اختیار کرنا اور دوسری جنس سے مشابھ لباس پہننا۔
۲۰ مرد کیلئے خالص اور قدرتی ریشم پہننا اور اسہی طرح مرد کا سونا پہننا ، بلکہ احتیاط لازم ہے کہ مرد سونے سے اپنے بدن کی ہر طرح کی زینت ترک کرے چاہے سونے کو پہننا صدق نہ بھی آئے۔
۲۱ بغیر علم اور دلیل کے بات کرنا۔
۲۲ جھوٹ بولنا چاہے اس سے کسی دوسرے کو ضرر نہ بھی پہنچے۔اور سب سے بد تر جھوٹ ،جھوٹی گواہی دینا ہے ،جھوٹی قسم کھانا اور ایسا فتوی دینا کہ جو خدا کی طرف سے نازل کردہ حکم کے مطابق نہ ہو۔
۲۳ وعدہ خلافی کرنا ، ااور احتیاط لازم کی بنا پر ایسا وعدہ کرنا بھی حرام ہے جسے شروع سے ہی وفاء نہ کرنے کا قصد ہو ، حتی کہ گھر والوں کی ساتھ بھی ایسا وعدہ جائز نہیں ۔
۲۴ سود خوری چاہے معاملے میں ہو یا قرض میں، اور جیسا کہ سود کھانا حرام ہے تو سود لینا بھی ، سود دینا بھی اور سود پر مشتمل معاملہ کا اجراء کرنا بھی حرام ہے بلکہ ایسے معاملہ کو لکھنا یا اس پر گواہ بننا بھی حرام ہے۔
۲۵ شراب پینا اور دیگر نشہ آور مایع اشیاء جیسے فقاع (بیئر) اور انگور کا ابال آیا ہوا شربت پینا جبکہ اس کا دو تہائی حصہ نہ گیا ہو۔
۲۶ خنزیر کا گوشت کھانا ، یا دیگر حرام گوشت جانور کھانا ، اور ایسا جانور کھانا کہ جس کو شرعی طریقہ سے ذبح نہ کیا گیا ہو۔
۲۷ تکبر و اختیال کرنا اور وہ یہ کہ انسان خود کو بغیر کسی معقول وجہ کہ دوسروں سے بر تر و بالا ظاہر کرے۔
۲۸ قطع رحم کرنا اور وہ اس طرح کہ انسان رشتہ داروں کے ساتھ کسی بھی ممکن و متعارف طریقے سے احسان کرنا چھوڑ دے۔
۲۹ عاق والدین ، یعنی ان سے کسی بھی طرح کی بد سلوکی کرنا کہ جو ان کے حق میں احسان فراموشی شمار ہو ،جبکہ ایسے امور میں انکی مخالفت کرنا بھی جائز نہیں کہ جن میں انہیں، انکی اولاد پر شفقت کی وجہ سے اذیت ہوتی ہو۔
۳۰ اسراف اور تبذیر کرنا ، اور اسراف سے مراد یہ کہ مال کو مناسبت سے زیادہ مقدار میں صرف کرنا جبکہ تبذیر یہ کہ مال کو ایسے مورد میں صرف کرنا جو کہ اصلا غیر مناسب ہو۔
۳۱ میزان یا ترازو کے تول میں کمی کرنا یا اس جیسی چیزوں حق مارنا جیسا کہ وزن یا فیتہ وغیرہ سے مقدار ناپتے ہوئے پورا حق ادا نہ کرے۔
۳۲ کسی مسلمان کے مال میں اسکی رضا مندی اور اسکی خوشی کہ بغیر تصرف کرنا۔
۳۳ کسی مسلمان کو کسی بھی طرح کا مالی ،جانی یا اسکی عزت پر ضرر پہنچانا ۔
۳۴ جادو- سحر کرنا یا کروانا ،حتی کہ سیکھنا یا سکھانا یا اس کہ ذریعے پیسا کمانا ۔
۳۵ کہا نت یا نجومی کا کام کرنا ، اس سے کمائی کرنا یا کسی نجومی فال نکالنے والے کی طرف رجوع کرنا یا اسکی دی ہوئی اخبار کی تصدیق کرنا ۔
۳۶ قضاوت میں فیصلے کیلیئے رشوت دینا اور لینا چاہے فیصلہ حق پر ہی ہو ،البتہ ظالم سے جائزحق نکالنے کیلئے رشوت دینی پڑے تو دی جا سکتی ہے مگر لینے والے کیلئے لینا حرام ہے۔
۳۷ غناء- گانا یا گلوکاری کرنا ۔ اور قرآن یا دعاوں کو گانے بجانے کے لحن میں پڑھنا بھی اسہی حکم میں ہے ۔اور بنا بر احتیاط لازم کسی غیر لھو و لعب والے کلام کو بھی لھو لعب کے انداز سے پڑھنا، جائز نہیں ہے۔
۳۸ آلات لھو کا استعمال ،جیسا کہ دف ، طبلہ یا بانسری بجانا یا کسی قسم کے تاروں و الے آلات کو اس طرح بجانا کہ اس سے مجالس لھو ولعب کی جیسی موسیقی پیدا ہو۔
۳۹ جوا کھیلنا ، چاہے جوئے کے مخصوص آلات سے ہو جیسا کہ شطرنج ، نرد( پاسہ کھیلنا ) یا دوملہ(چورس کا کھیل) یا آلات کہ بغیر ، جبکہ اس پرشرط رکھنا بھی حرام ہے ،جیسا کے شطرنج و نرد وغیرہ کو شرط کہ بغیر کھیلنا بھی حرام ہے بلکہ جوئے کے دیگر آلات سے بغیر شرط کے کھیلنا بھی بناء بر احتیاط لازم حرام ہے۔
۴۰ عبادات اور اطاعت خداوندی کے کاموں میں ریاء کاری اور دکھاوا کرنا۔
۴۱ خود کشی کرنا یا اپنے آپ کو کوئی بڑا ضرر پہنچانا جیسا کے جسم کے بعض اعضاءئے رئیسہ کو زائل یا معطل کرلینا جیسا کہ ہاتھ ،پائوں کو کاٹ لینا یا شل کرنا۔
۴۲ مومن کا اپنے نفس کو ذلیل کرنا ، جیسا کہ اسکا ایسا لباس پہننا کہ جو اسکو لوگوں کی نظر میں بد نما یا قبیح ظاھر کرے۔
۴۳ گواہی کو چھپانا ایسے شخص کیلئے کہ جس کو کسی موقع پر گواہ بنایا گیا ہو اور پھر جب گواہی طلب کی جائے تو گواہی نہ دے۔بلکہ اگر مظلوم کو ظالم سے تمیز دینے کیلئے ضرورت پڑے تو چاہے کسی نے اسے گواہ نہ بھی بنایا ہو ،تو مظلوم کی مدد کے وقت گواہی کا چھپانا حرام ہے۔
اس کے علاوہ بھی شریعت اسلامی کے محرمات ہیں جن میں سے کچھ کا ذکر اس رسالہ کے ضمن میں ہوا ہے جیسا کہ یہاں ان محرمات سے متعلق بعض مورد میں استثناء وغیرہ کا بھی ذکر کیا گیا ہے ۔
۷
سوال: کیا جس لڑکی سے شادی کا ارادہ ہو اسے دیکھا جا سکتا ہے؟ اور اسکی کیا مقدار ہے؟
جواب: جو شخص کسی خاتون سے شادی کا قصد رکھتا ہواس کیلئے اس خاتون کی خوبصورتی جیسا کہ اسکے چھرے،سر کے بال ، گردن ،ہاتھوں اور کلائیوں ، پنڈلیوں اور اس جیسے حصوں پر نظر کرنا جائز ہے اور اس کیلئے ضروری نہیں ہے کے اس کی اجازت و رضاء سے ہو۔ مگر شرط یہ ہے کہ اس طرح دیکھنا لذت شھوت کے قصد سے نہ ہو، (اگرچہ یہ جانتا ہو کہ قھرا ایسا ہو جائے گا) البتہ یہ شرط ہے کہ اس نظر کی وجہ سے حرام میں مبتلا ہونے کا خوف نہ ہو۔ اور فی الحال اس سے شادی کرنے میں کوئی رکاوٹ نہ ہو جیسا کہ عدت میں ہونا یا وہ زوجہ کی بہن ہو جس سے فعلا شادی نہیں کی جاسکتی۔ دیگر یہ جواز نظر اس وقت ہے کہ جب پہلے سے اس کے خد و خال کو نہ جانتا ہو اور اس ہی سے شادی کا احتمال رکہتا ہو ورنہ جائز نہیں ہے۔ اور احتیاط واجب یہ ہے کہ اس حکم کا اقتصار صرف اس خاتون پر کرے کہ جس سے بالخصوص نکاح کا ارادہ کیا ہو پس اگر شادی کا عمومی ارادہ ہو اور تعین زوجہ کی لیئے ابھی صرف تلاش کر رہا ہو تو اس طرح سے ہر کسی عورت کا اس طرح اختبار نہ کرے۔ اور اگر پہلی بار دیکھنے سے صحیح اطلاع نہ ہو سکے تو تکرار نظر جائز ہے ،جیسا کہ خاتون کی لیئے یہ جائز ہے کہ اگر خواستگاری کرنے والا مطالبہ کرے تو وہ خود کو اسے دکہا سکتی ہے مگر اس کہ لیئے یہ جائز نہیں ہے کہ وہ ایسی زینت وآرائش کرکے سامنے آئے کہ جو اس مورد نظر شرعی کہ علاوہ دیگر موارد میں جائز نہیں۔
آداب الزواج
۸
سوال: کیا ماں یا دادا ،دادی یا دیگر رشتہ دار بھی کسی صورت میں کسی کو عاق کر سکتے ہیں ؟
جواب: عقوق والدین، یعنی اولاد کا ماں باپ سے بد سلوکی اور انکو اذیت دینا ہے جو حرام ہے ۔اور عاق کرنا یا نہ کرنا والدین یا کسی اور رشتہ دار کا فعل نہیں۔
عاق والدین
۹
سوال: آیا کس حد تک والدین کی اطاعت کرنا واجب ہے یا اسکی کیا حدود ہیں؟
جواب: اولاد پر والدین کے حوالے سے دو چیزیں واجب ہیں:
اول- یہ کہ ان کے ساتھ ہمیشہ احسان سے پیش آیا جائے،اگر وہ محتاج ہوں تو ان پر مال خرچ کرنا اور انکی زندگی کی ضروریات کو پورا کرنا اور انکی روزمرہ کی متعارف خواھشات کو پورا کرنا بلکہ اس میں جیسا فطری معمول ہو اسکے مطابق عمل کیا جائے اور ہر وہ طلب پوری کی جائے جس کو پورا نہ کرنا ان کی احسان فراموشی شمار ہو، اور یہ کام وسعت و تنگی میں والدین کی حالتِ ضعف و قوت کے لحاظ سےمختلف ہوسکتا ہے۔
دوم-انکے ساتھ اچھائی سے پیش آنا ، قول یا فعل سے ہرگز ان سے سوء ادب نہ کرنا ،چاہے وہ اولاد کے حق میں ظالم ہی کیوں نہ ہوں اور روایت میں یوں وارد ہوا ہے (( اگرچہ وہ تمہیں ماریں پیٹیں، تب بھی انہیں جھڑکنا نہیں اور کہنا :اللہ آپ کی مغفرت فرمائے))
اولاد کے یہ افعال وہ ہیں جو براہ راست والدین کی زندگی سے متعلق ہوتے ہیں، البتہ اولاد کے کچھ ذاتی افعال بھی والدین کی اذیت کا سبب بن سکتے ہیں وہ یہ ہیں جیسے
۱ والدین کی شفقت کے سبب اگر وہ اولاد کے کسی ذاتی فعل سے وہ اذیت میں آتے ہوں تو بھی حرام ہے چاہے وہ اس کام سے اولاد کو منع کرتے ہوں یا خاموش رہیں ۔
۲ اولاد کی نا پسندیدہ عادات کے سبب ، مثلا بیٹا اپنے بچوں کیلئے دنیوی یا اخروی خیر خواہی نہ رکہتا ہو اور اس بات کی وجہ سے والدین نا خوش ہوں تو اس طرح کی ناراضگی کا کوئی حکم نہیں اور بیٹے پر والدین کی اس طرح کی پسند و نا پسند کو پورا کرنا واجب نہیں۔اور اس سے یہ بھی ظاہر ہوتا ہے کہ والدین کی شخصی پسند و ناپسند اور ایسےاحکام میں اطاعت، بذات خود واجب نہیں ہیں مگر انہیں اذیت نہیں پہنچانی چاہئے۔
عاق والدین
اول- یہ کہ ان کے ساتھ ہمیشہ احسان سے پیش آیا جائے،اگر وہ محتاج ہوں تو ان پر مال خرچ کرنا اور انکی زندگی کی ضروریات کو پورا کرنا اور انکی روزمرہ کی متعارف خواھشات کو پورا کرنا بلکہ اس میں جیسا فطری معمول ہو اسکے مطابق عمل کیا جائے اور ہر وہ طلب پوری کی جائے جس کو پورا نہ کرنا ان کی احسان فراموشی شمار ہو، اور یہ کام وسعت و تنگی میں والدین کی حالتِ ضعف و قوت کے لحاظ سےمختلف ہوسکتا ہے۔
دوم-انکے ساتھ اچھائی سے پیش آنا ، قول یا فعل سے ہرگز ان سے سوء ادب نہ کرنا ،چاہے وہ اولاد کے حق میں ظالم ہی کیوں نہ ہوں اور روایت میں یوں وارد ہوا ہے (( اگرچہ وہ تمہیں ماریں پیٹیں، تب بھی انہیں جھڑکنا نہیں اور کہنا :اللہ آپ کی مغفرت فرمائے))
اولاد کے یہ افعال وہ ہیں جو براہ راست والدین کی زندگی سے متعلق ہوتے ہیں، البتہ اولاد کے کچھ ذاتی افعال بھی والدین کی اذیت کا سبب بن سکتے ہیں وہ یہ ہیں جیسے
۱ والدین کی شفقت کے سبب اگر وہ اولاد کے کسی ذاتی فعل سے وہ اذیت میں آتے ہوں تو بھی حرام ہے چاہے وہ اس کام سے اولاد کو منع کرتے ہوں یا خاموش رہیں ۔
۲ اولاد کی نا پسندیدہ عادات کے سبب ، مثلا بیٹا اپنے بچوں کیلئے دنیوی یا اخروی خیر خواہی نہ رکہتا ہو اور اس بات کی وجہ سے والدین نا خوش ہوں تو اس طرح کی ناراضگی کا کوئی حکم نہیں اور بیٹے پر والدین کی اس طرح کی پسند و نا پسند کو پورا کرنا واجب نہیں۔اور اس سے یہ بھی ظاہر ہوتا ہے کہ والدین کی شخصی پسند و ناپسند اور ایسےاحکام میں اطاعت، بذات خود واجب نہیں ہیں مگر انہیں اذیت نہیں پہنچانی چاہئے۔
۱۰
سوال: جس خاتون سے نکاح کا ارادہ ہو اس کو دیکھنے کی شرعی حد کیا ہے؟
نیا سوال بھیجنے کے لیے یہاں کلیک کریں
جواب: جو شخص کسی خاتون سے شادی کرنا چاھتا ہو وہ اسکے حسن و خوبصورتی کو جاننے کے لئے اسکا چہرہ،اسکے بال،گردن،ہاتھ ، کلائیاں اور پنڈلیاں وغیرہ دیکھ سکتا ہے اور ضروری نہیں کہ یہ دیکھنا خاتون کی اجازت سے ہو البتہ یہ شرط ہے کہ لذت و شھوت کے قصد سے نہ دیکھے اگرچہ یہ معلوم ہو کہ اسے دیکھنے سے بے اختیار شھوت و لذت کا احساس ہوگا۔ البتہ اس طرح دیکھنے سے حرام میں مبتلا ہونے کا خوف نہ ہو ۔جبکہ یہ جواز اس صورت میں ہے کہ جب واقعا اور بالفعل اس سے شادی میں کوئی مانع یا رکاوٹ نہ ہو ۔مثلا وہ عدت میں ہو یا زوجہ کی بہن ہو ۔ ایک شرط یہ بھی ہے کہ وہ پہلے سے اسکے حال کو نہ جانتا ہو اور اس خاتون کا انتخاب کرلینے کا احتمال رکھتا ہو ۔ورنہ اگر وہ پہلے سے اس عورت کی خصوصیات کو جانتا ہو یا اصلا اسے اختیار کرنے کا ارادہ ہی نہ رکھتا ہو یا بالخصوص اس سے شادی کا ارادہ نہ ہو بلکہ بلا تعیین صرف رشتے دیکھ رہا ہو تو احتیاط واجب یہ ہے کہ اس طرح سے نہ دیکھے۔ اور حسب شرائط اگر ایک بار دیکھنے سے اطلاع نہ ہو سکے تو دوبارہ دیکھ سکتا ہے۔
نظر حرام