سوال و جواب » آداب الزواج
تلاش کریں:
۱
سوال: کیا جس لڑکی سے شادی کا ارادہ ہو اسے دیکھا جا سکتا ہے؟ اور اسکی کیا مقدار ہے؟
جواب: جو شخص کسی خاتون سے شادی کا قصد رکھتا ہواس کیلئے اس خاتون کی خوبصورتی جیسا کہ اسکے چھرے،سر کے بال ، گردن ،ہاتھوں اور کلائیوں ، پنڈلیوں اور اس جیسے حصوں پر نظر کرنا جائز ہے اور اس کیلئے ضروری نہیں ہے کے اس کی اجازت و رضاء سے ہو۔ مگر شرط یہ ہے کہ اس طرح دیکھنا لذت شھوت کے قصد سے نہ ہو، (اگرچہ یہ جانتا ہو کہ قھرا ایسا ہو جائے گا) البتہ یہ شرط ہے کہ اس نظر کی وجہ سے حرام میں مبتلا ہونے کا خوف نہ ہو۔ اور فی الحال اس سے شادی کرنے میں کوئی رکاوٹ نہ ہو جیسا کہ عدت میں ہونا یا وہ زوجہ کی بہن ہو جس سے فعلا شادی نہیں کی جاسکتی۔ دیگر یہ جواز نظر اس وقت ہے کہ جب پہلے سے اس کے خد و خال کو نہ جانتا ہو اور اس ہی سے شادی کا احتمال رکہتا ہو ورنہ جائز نہیں ہے۔ اور احتیاط واجب یہ ہے کہ اس حکم کا اقتصار صرف اس خاتون پر کرے کہ جس سے بالخصوص نکاح کا ارادہ کیا ہو پس اگر شادی کا عمومی ارادہ ہو اور تعین زوجہ کی لیئے ابھی صرف تلاش کر رہا ہو تو اس طرح سے ہر کسی عورت کا اس طرح اختبار نہ کرے۔ اور اگر پہلی بار دیکھنے سے صحیح اطلاع نہ ہو سکے تو تکرار نظر جائز ہے ،جیسا کہ خاتون کی لیئے یہ جائز ہے کہ اگر خواستگاری کرنے والا مطالبہ کرے تو وہ خود کو اسے دکہا سکتی ہے مگر اس کہ لیئے یہ جائز نہیں ہے کہ وہ ایسی زینت وآرائش کرکے سامنے آئے کہ جو اس مورد نظر شرعی کہ علاوہ دیگر موارد میں جائز نہیں۔
sistani.org/26654
۲
سوال: محرم الحرام سے کافی پہلے میاں بیوی کا عقد نکاح پڑھا گیا تھا مگر کسی سبب سے شوہر کا سفر پر جانا سبب بنا کہ رخصتی نہیں ہو سکی، آیا اب عاشوراء کہ بعد رخصتی کی جا سکتی ہے؟
جواب: اس طرح کا کام جیسا کہ ذکر کیا گیا ہے ایام مناسبات غم اھل البیت علیھم السلام میں حرام تو نہیں ہے مگر یہ کہ جو کام بے احترامی شمار ہو جیسا کہ عاشوراء پر خوشی اور زینت کرنا۔
اورمناسب یہ ہے کہ مصیبت اھل البیت علیھم السلام کے دنوں میں ایسے کام نہ کیئے جائیں کہ جوانسان عام طور پر خود اپنے اور اپنے احباب کے ایام مصیبت وغم میں انجام نہیں دیتا۔ مگر یہ کہ جب عرفا ضرورت پڑے تو ایسا وقت اختیار کرے کہ جو عزاداری و غم کے تقاضوں سے دور تر ہو۔
sistani.org/26655
اورمناسب یہ ہے کہ مصیبت اھل البیت علیھم السلام کے دنوں میں ایسے کام نہ کیئے جائیں کہ جوانسان عام طور پر خود اپنے اور اپنے احباب کے ایام مصیبت وغم میں انجام نہیں دیتا۔ مگر یہ کہ جب عرفا ضرورت پڑے تو ایسا وقت اختیار کرے کہ جو عزاداری و غم کے تقاضوں سے دور تر ہو۔