سوال و جواب » تیمم
تلاش کریں:
۱
سوال: کیا تیمم عرض میں کیا جاسکتا ہے ، اس طرح سےکے پیشانی پر دائیں اور بائیں جانب ہاتھوں سے مسح کیا جائے ۔اور اس شخص کا کیا حکم ہے کہ جو ایک عرصے سے اس طرح تیمم کرتا رہا ہو؟ اوار اگر ایسا صحیح نہیں تو جو شخص جہل تقصیری کی وجہ سے ایسا کرتا رہا ہو۔اسکا کیا حکم ہے؟
جواب: احتیاط تک نہ ہو کہ مسح پیشانی کے اوپر سے نیچے کی طرف کیا جائے،اور ایسا کرنا صرف دائیں بائیں ہاتھ پھیرنے سے محقق نہیں ہوتا ،البتہ اگر جاھل قصوری ہو -نہ کے تقصیری، تو بعید نہیں ہے کہ اسکے تیمم کی صحت کا حکم لگایا جائے۔
sistani.org/26660
۲
سوال: کیا ایسی مٹی پر تیمم کیا جاسکا ہے کہ جس تھوڑی سی رطوبت ہو یا اس پر کچھ قطرات پانی کہ منتشر ہو گئے ہوں؟
جواب: جائز ہے ۔
sistani.org/26661
۳
سوال: کیا سیرامک ٹائیل یا موزائک پر تیمم کیا جاسکتا ہے؟
جواب: احتیاط واجب یہ ہے کہ جس چیز پر تیمم کیا جائے اس پر مٹی کی کچھ مقدار ہو اور ہاتھوں پر لگ جائے ورنہ ایسے چکنے صاف پتھر پر تیمم کرنا کہ جس پر ذرابھی خاک یا غبار نہ ہو کافی نہیں۔
sistani.org/26662
۴
سوال: اگر مکلف مجنب ہوجائے اور نماز صبح کیلئے غسل کرنا چاھے مگر سردی میں گرم پانی میسر نہ ہو ،تو کیا جائز ہے کہ وہ اس حالت میں غسل جنابت کے بدل تیمم کرلے اور پھر ٹھنڈے پانی سے وضوء کرکے نماز صبح پڑھ سکتا ہے؟
جواب: اگر وہ اس حالت میں عذر شرعی رکہتا ہو (محدود وقت میں پانی گرم نہ کرسکتا ہو نہ ہی کوئی وسیلہ ہو) غسل جنابت کے بدلے فقط تیمم کرنا کافی ہے وہی وضوء سے کفایت کرتا ہے ،وضوء کرنے کی ضرورت نہیں،اور عذر زائل ہوجانے کہ بعد کی نمازوں کیلیئے غسل کرنا ہوگا۔
sistani.org/26663
۵
سوال: شوگر کے مریضوں کو شوگر چیک کرنے کے لیئے ایک جدید قسم کا حساس اسٹیکر چپکایا جاتا ہے کہ جس میں سوئی ہوتی ہے ،اور دن رات میں کئی بار چیک کرنے کیلکئے اس اسٹیکر کو با آسانی اسکین کرلیا جاتا ہے ،یہ اسٹیکر دو ہفتے تک لگا رہتا ہے ۔ یہ اسٹیکر لگانا اتنا ضروری تو نہیں ہوتا مگر بار بار سوئی چبنے اور خون نکالنے کی زحمت سے بچنے کیلئے لگایا جاتا ہے۔ اب سوال یہ ہے کہ
۱- یہ اسٹیکر کلائی پر چپکایا جاتا ہے اور جلد تک پانی پہنچنے میں مانع ہوتا ہے،تو کیا دو ہفتے تک اسے لگانا جبکہ اس دوران واجب غسل بھی ہوگا ؟
۲- اگر اس کا استعمال جائزہے تو وضوء اور غسل کا کیا حکم ہے؟
۱- یہ اسٹیکر کلائی پر چپکایا جاتا ہے اور جلد تک پانی پہنچنے میں مانع ہوتا ہے،تو کیا دو ہفتے تک اسے لگانا جبکہ اس دوران واجب غسل بھی ہوگا ؟
۲- اگر اس کا استعمال جائزہے تو وضوء اور غسل کا کیا حکم ہے؟
جواب: ۱- اس کا استعمال جائز ہے، اور اسے اتارنا مالی خسارے کا باعث ہو تو وضوء یا غسل کیلئے اسے اتارنا واجب نہیں ۔
۲- وضوء و غسل کے بدل تیمم کیا جائے اور مستحب یہ ہے کہ وضوء یا غسل بھی کرے ۔البتہ عذر ختم ہونے کہ بعد تیمم بھی ختم ہوجائے گا اس لیئے نیا اسٹیکر لگوانے سے پہلے یا آئندہ نمازوں کے لیئے غسل واجب ہے۔
sistani.org/26664
۲- وضوء و غسل کے بدل تیمم کیا جائے اور مستحب یہ ہے کہ وضوء یا غسل بھی کرے ۔البتہ عذر ختم ہونے کہ بعد تیمم بھی ختم ہوجائے گا اس لیئے نیا اسٹیکر لگوانے سے پہلے یا آئندہ نمازوں کے لیئے غسل واجب ہے۔
۶
سوال: اگر مصنوعی بالوں پر مسح کرنے سے ڈاکٹر نے منع کیا ہو کہ بال گر جائیں گے یا نئے بال لگواتے وقت جڑوں میں خون کہ کچھ قطرات موجود ہوں اور خوف یہ ہو کہ مسح کرنے سے ضرر پہنچے گا تو کیا کیا جائے؟
جواب: مصنوعی زراعت کئے گئے سر کے بال اگر قدرتی طور پر نہ بڑھتے ہوں تو وہ جسم کا حصہ شمار نہیں ہوں گے چاھے خود وہ بال، قدرتی ہوں یا کسی چیز سے بنائے گئے ہوں۔اور چاہے انہیں کسی چپکانے والے مادہ سے لگایا گیا ہو یا نہ ہو ۔ بصورت دیگر جو بال نمو کرتے ہوں ان پر مسح کیا جا سکتا ہے اور ایسے بالوں پر کچھ مدت کیلئے ضرر کا خوف ہو تو سر کے پچھلے حصے پر یا جہاں بال نہ لگائے گئےہوں وہاں مسح بھی کرے اور تیمم بھی کرے۔
sistani.org/26665
۷
سوال: تیمم کرنے کا طریقہ کیا ہے ؟ وضاحت فرمائیں۔
جواب: وضوء یا غسل کے بدلے تیمم میں تین چیزیں واجب ہیں
۱ پہلے قربتا الی اللہ کی نیت کہ ساتھ ، دونوں ہاتھوں کی ہتھیلیوں کو زمین پر مارے (جبکہ بعید نہیں کہ ہاتھوں کو زمین پر فقط رکھ دینا بھی کافی ہو ) ، اور بناء بر احوط وجوبا یہ ہاتھ مارنا ایک ساتھ ہونا چاہیئے۔
۲ دونوں ہاتھوں کی ہتھیلیوں سے پوری پیشانی کو مسح کرے اور بناء بر احتیاط کنپٹیوں کے بالوں کی جگہ سے بھنوئوں - ابرو تک کا حصہ بھی شامل کرلے، اور پیشانی سے متصل ناک کے اوپر کا حصہ بھی مسح کرے۔جبکہ احتیاط مستحب ہے کہ بھنوئوں –ابرو کا بھی مسح کیا جائے۔
۳ دائیں ہاتھ کی پشت کو مکمل کلائی سے انگلیوں کہ آخر تک بائیں ہاتھ سے مسح کرے اور اسہی طرح بائیں ہاتھ کی پشت کو دائیں ہاتھ سے مسح کرے۔
sistani.org/26656
۱ پہلے قربتا الی اللہ کی نیت کہ ساتھ ، دونوں ہاتھوں کی ہتھیلیوں کو زمین پر مارے (جبکہ بعید نہیں کہ ہاتھوں کو زمین پر فقط رکھ دینا بھی کافی ہو ) ، اور بناء بر احوط وجوبا یہ ہاتھ مارنا ایک ساتھ ہونا چاہیئے۔
۲ دونوں ہاتھوں کی ہتھیلیوں سے پوری پیشانی کو مسح کرے اور بناء بر احتیاط کنپٹیوں کے بالوں کی جگہ سے بھنوئوں - ابرو تک کا حصہ بھی شامل کرلے، اور پیشانی سے متصل ناک کے اوپر کا حصہ بھی مسح کرے۔جبکہ احتیاط مستحب ہے کہ بھنوئوں –ابرو کا بھی مسح کیا جائے۔
۳ دائیں ہاتھ کی پشت کو مکمل کلائی سے انگلیوں کہ آخر تک بائیں ہاتھ سے مسح کرے اور اسہی طرح بائیں ہاتھ کی پشت کو دائیں ہاتھ سے مسح کرے۔
۸
سوال: تیمم کرنے کا طریقہ کیا ہے ؟ وضاحت فرمائیں۔
جواب: وضوء یا غسل کے بدلے تیمم میں تین چیزیں واجب ہیں
۱ پہلے قربتا الی اللہ کی نیت کہ ساتھ ، دونوں ہاتھوں کی ہتھیلیوں کو زمین پر مارے (جبکہ بعید نہیں کہ ہاتھوں کو زمین پر فقط رکھ دینا بھی کافی ہو ) ، اور بناء بر احوط وجوبا یہ ہاتھ مارنا ایک ساتھ ہونا چاہیئے۔
۲ دونوں ہاتھوں کی ہتھیلیوں سے پوری پیشانی کو مسح کرے اور بناء بر احتیاط کنپٹیوں کے بالوں کی جگہ سے بھنوئوں - ابرو تک کا حصہ بھی شامل کرلے، اور پیشانی سے متصل ناک کے اوپر کا حصہ بھی مسح کرے۔جبکہ احتیاط مستحب ہے کہ بھنوئوں –ابرو کا بھی مسح کیا جائے۔
۳ دائیں ہاتھ کی پشت کو مکمل کلائی سے انگلیوں کہ آخر تک بائیں ہاتھ سے مسح کرے اور اسہی طرح بائیں ہاتھ کی پشت کو دائیں ہاتھ سے مسح کرے۔
sistani.org/26657
۱ پہلے قربتا الی اللہ کی نیت کہ ساتھ ، دونوں ہاتھوں کی ہتھیلیوں کو زمین پر مارے (جبکہ بعید نہیں کہ ہاتھوں کو زمین پر فقط رکھ دینا بھی کافی ہو ) ، اور بناء بر احوط وجوبا یہ ہاتھ مارنا ایک ساتھ ہونا چاہیئے۔
۲ دونوں ہاتھوں کی ہتھیلیوں سے پوری پیشانی کو مسح کرے اور بناء بر احتیاط کنپٹیوں کے بالوں کی جگہ سے بھنوئوں - ابرو تک کا حصہ بھی شامل کرلے، اور پیشانی سے متصل ناک کے اوپر کا حصہ بھی مسح کرے۔جبکہ احتیاط مستحب ہے کہ بھنوئوں –ابرو کا بھی مسح کیا جائے۔
۳ دائیں ہاتھ کی پشت کو مکمل کلائی سے انگلیوں کہ آخر تک بائیں ہاتھ سے مسح کرے اور اسہی طرح بائیں ہاتھ کی پشت کو دائیں ہاتھ سے مسح کرے۔
۹
سوال: کن چیزوں پر تیمم کیا جا سکتا ہے؟
جواب: تیمم کرنا ہر اس چیز پر صحیح ہے جسے زمین کہا جا سکے،جیسے کہ مٹی ،ریت ،پتھر،روڑی ڈھیلا وغیرہ اگر پاک ہو تو اس پر تیمم کیا جا سکتا ہے۔جبکہ جپسم اور چونے کے پتھر ،بھٹی میں پکی ہوئی اینٹ، یا مٹی اور گرد و غبار (کہ جو جمع کرنے پر، عرف میں باریک مٹی شمار ہو ) پر بھی تیمم ہو سکتا ہے۔ اگرچہ احتیاط مستحب یہ ہے کہ جب تک ممکن ہو مٹی پر ہی کیا جائے ۔اور احتیاط لازم یہ ہے کہ جس چیز پر تیمم کیا جائے اس سے مٹی کی کچھ مقدار ہاتھوں پر لگ جائے ورنہ ایسے چکنے صاف پتھر پر تیمم کرنا کہ جس پر ذرابھی خاک یا غبار نہ ہو کافی نہیں۔
sistani.org/26658
۱۰
سوال: کسی انسان پر تیمم کرنا کب واجب ہوتا ہے؟
جواب: جب کسی شخص کو وضوء یا غسل کرنے کی ضرورت ہو تو ان ۶ صورتوں میں اسے وضوء یا غسل کے بدلے تیمم کرنا چاہیئے۔
۱ جب پانی موجود نہ ہو یا پانی تک رسائی ممکن نہ ہو۔
۲ جب پانی کے استعمال سے ضرر ہوتا ہو جیسا کہ بیماری، یا اس میں مزید شدت ہو جاتی ہو یا پانی کے استعمال کی وجہ سے زخم بھرنے میں یا مرض سے شفایابی میں تاخیر ہوتی ہو۔
۳ پانی کے استعمال سے خوف ہو ،چاہے اپنی ذات پر یا خود سے متعلق افراد کے لیئے ،کہ جن کی حفاظت و دیکھ بھال کرنا اسکے ذمہ ہو ،چاہے وہ غیر نفس محترم ہی ہوں ،انسان ہوں یا جانور ہی کیوں نہ ہوں۔
۴ اگر پانی کہ استعمال میں مشقت و حرج اس حد تک لازم آتا ہو کہ جسے برداشت کرنا مشکل ہو ،چاہے یہ حرج و مشقت پانی کہ حصول میں ہو (جیسا کہ اگر کسی سے پانی مانگنا پڑتا ہو جو کہ اس کے لیئے ذلت و رسوائی ہو، یا پانی خریدنے کے لیئے قیمت ادا کرنا اس کی مالی حالت پر مضر ہو ، البتہ اگر دشوار نہ ہو تو واجب ہے کہ پانی خرید کر وضوء کرے چاہے کئی گناہ قیمت پر ہی کیوں نہ ہو۔
۵ اگر پانی کا حا صل کرنا اتنا وقت لیتا ہو کہ نماز قضاء ہوجاتی ہو یا اسکا کچھ حصہ وقت سے نکل جاتا ہوتا ہو۔
۶ جب انسان کے ذمہ کوئی دوسرا اھم تر یا وضوء و غسل کے مساوی واجب ہو جس کا تقاضہ ہو کہ پانی کی موجودہ مقدار کو اس میں صرف کیا جائے،جیسا کہ مسجد کو نجاست سے پاک کرنا ہو تو واجب ہے کہ پانی سےمسجد کو پاک کیا جائے۔اسہی طرح اگر بدن یا لباس نجس ہو جائے اور پانی کی مقدار خبث اور حدث دونوں سے طہارت کیلئے کافی نہ ہو تو لازم ہے کہ خبث (نجاست) کو زائل کرنے میں پانی صرف کرے اور تیمم کرکے نماز پڑھے۔اور بہتر یہ ہے کہ پہلے پانی کو نجاست دور کرنے میں خرچ کرلے پھر تیمم کرے۔
sistani.org/26659
۱ جب پانی موجود نہ ہو یا پانی تک رسائی ممکن نہ ہو۔
۲ جب پانی کے استعمال سے ضرر ہوتا ہو جیسا کہ بیماری، یا اس میں مزید شدت ہو جاتی ہو یا پانی کے استعمال کی وجہ سے زخم بھرنے میں یا مرض سے شفایابی میں تاخیر ہوتی ہو۔
۳ پانی کے استعمال سے خوف ہو ،چاہے اپنی ذات پر یا خود سے متعلق افراد کے لیئے ،کہ جن کی حفاظت و دیکھ بھال کرنا اسکے ذمہ ہو ،چاہے وہ غیر نفس محترم ہی ہوں ،انسان ہوں یا جانور ہی کیوں نہ ہوں۔
۴ اگر پانی کہ استعمال میں مشقت و حرج اس حد تک لازم آتا ہو کہ جسے برداشت کرنا مشکل ہو ،چاہے یہ حرج و مشقت پانی کہ حصول میں ہو (جیسا کہ اگر کسی سے پانی مانگنا پڑتا ہو جو کہ اس کے لیئے ذلت و رسوائی ہو، یا پانی خریدنے کے لیئے قیمت ادا کرنا اس کی مالی حالت پر مضر ہو ، البتہ اگر دشوار نہ ہو تو واجب ہے کہ پانی خرید کر وضوء کرے چاہے کئی گناہ قیمت پر ہی کیوں نہ ہو۔
۵ اگر پانی کا حا صل کرنا اتنا وقت لیتا ہو کہ نماز قضاء ہوجاتی ہو یا اسکا کچھ حصہ وقت سے نکل جاتا ہوتا ہو۔
۶ جب انسان کے ذمہ کوئی دوسرا اھم تر یا وضوء و غسل کے مساوی واجب ہو جس کا تقاضہ ہو کہ پانی کی موجودہ مقدار کو اس میں صرف کیا جائے،جیسا کہ مسجد کو نجاست سے پاک کرنا ہو تو واجب ہے کہ پانی سےمسجد کو پاک کیا جائے۔اسہی طرح اگر بدن یا لباس نجس ہو جائے اور پانی کی مقدار خبث اور حدث دونوں سے طہارت کیلئے کافی نہ ہو تو لازم ہے کہ خبث (نجاست) کو زائل کرنے میں پانی صرف کرے اور تیمم کرکے نماز پڑھے۔اور بہتر یہ ہے کہ پہلے پانی کو نجاست دور کرنے میں خرچ کرلے پھر تیمم کرے۔
۱۱
سوال: کیا پہلے ہی مرحلہ میں پتھر پر تیمم کیا جا سکتا ہے یا مٹی پر کرنا ضروری ہے؟
جواب: اگر اس پتھر پر ہلکی سی مٹی ہو تو اس پر تیمم کیا جا سکتا ہے لیکن احتیاط واجب کی بناء پر اس پر خاک ہونا چاہیے چاہے کم ہی ہو۔
sistani.org/17514
۱۲
سوال: اگر مجنب سستی کی وجہ سے غسل نہ کرے، اس کی جگہ تیمم کر لے اور بعد میں غسل کر لے تو کیا یہ گناہ ہے؟
جواب: اگر اس تیمم سے نماز پڑھی ہو تو اس کی نماز باطل ہے۔
sistani.org/17515
۱۳
سوال: اگر انسان اپنی بے عزتی ہونے کے خوف سے غسل کی جگہ تیمم کر لے تو کیا تیمم سے اس کی نماز صحیح ہوگی؟
جواب: اگر بے عزتی کا خوف ہو تو کوئی حرج نہیں ہے اور اس صورت میں تیمم صحیح ہے۔
sistani.org/17516
۱۴
سوال: کیا نمازی تیمم سے اول وقت نماز پڑھ سکتا ہے؟
جواب: اگر جانتا ہو کہ آخر وقت تک عذر باقی رہے گا تو جایز ہے، ورنہ اسے صبر کرنا چاہیے۔
sistani.org/17517
۱۵
سوال: کیا تیمم سے نماز جماعت پڑھائی جا سکتی ہے؟
جواب: اگر امام جماعت کسی عذر کی وجہ سے تیمم سے نماز پڑھ رہا ہو تو اس کی اقتدا کی جا سکتی ہے۔
sistani.org/17518
۱۶
سوال: کیا غسل کے بدلے کیا جانے والے تیمم، وضو کے لیے کافی ہوتا ہے؟
جواب: ہاں اس کے بعد وضو کی ضرورت نہیں ہے، لیکن عذر بر طرف ہونے کے بعد لازم ہے کے غسل کرے۔
sistani.org/17519
۱۷
سوال: تیمم کرکے نماز اول وقت پڑھ سکتے ہیں؟
جواب: اگر معلوم ہے کہ آخری وقت تک عذر باقی رہے گا تو جایز ہے وگرنہ صبر کرے۔
sistani.org/26487
۱۸
سوال: جو شخص پینٹر ہے یا گاڑیاں بناتا ہے اور اس کے ہاتھ میں معمولا پینٹ یا گریس لگی رہتی ہے جو صاف نہیں ہوسکتی نماز کے لیے اس کا وظیفہ وضو ہے یا تیمم؟
جواب: لازم ہے اس کے لیے کوئی راہ حل تلاش کرے مثلا دستانہ استعمال کرے وگرنہ اپنا کام بدل دے اور جب تک کام نہیں بدلا ہے یا یہ کہ کام کا بدلنا شدید مشقت اور عسر و حرج کا باعث ہے تو احتیاط واجب کی بنا پر وضو اور تیمم یا غسل اور تیمم ۔اگر وظیفہ غسل ہے۔ دونوں انجام دے۔
sistani.org/26488