سوال و جواب » ظلم
تلاش کریں:
۱
سوال: ظلم کے انجام کے بارے میں کوئی روایت ذکر فرمائے؟
جواب: جناب ابی عبد اللہ علیہ سلام سے راوایت کی گئی ہےکہ آپ نے فرمایا:
(( جس شخص نے ظلم و ستم ڈھایا اس کی جان ، مال یا اس کی اولاد میں سے اسکی پکڑ ضرور ہوگی ))۔ اور آنحضرت سے یہ بھی روایت کی گئی ہے کہ ((جس نے ظلم کے ذریعے کچھ حاصل کیا اسے کوئی خیر حاصل نہیں ہوئی یاد رکھو کے مظلوم ،ظالم کے دین میں سے اس سے زیادہ لے جائے گا کہ جتنا ظالم نے مظلوم کے مال سے لیا ہوگا۔
سوال:کیا کسی مظلوم کے لئے ظالم کی غیبت جائز ہے چاہے ظلم شخصِ مظلوم پر ہو یا نوعی یعنی اس جیسے افراد پر عمومی ہو۔ اور بہر صورت وہ کون سا ظالم ہے کہ جس کی غیبت جائز ہے، کیا وہ شخصِ معین ہوگا یا نوعیت کے لحاظ سے ہوگا اور کیا اس کی غیبت کرنا مطلقا جائز ہے یا اس کے خلاف غلبہ حاصل کرنے کے لئے بھی جائز ہے یا اگر اس کی غیبت صرف شکایت عام کرنے کے لئے ہو تو کیا حکم ہے؟
جواب: مظلوم کے لئے ظالم کی غیبت کرنا جائز ہے چاہے اس کا ظلم صرف اس مظلوم پر ہو یا اس جیسے دیگر لوگوں پر بھی ہو، جبکہ احتیاط اس میں ہے کہ یہ غیبت اس کے ظلم کو کشف و ظاھر کرنے کی غرض سے ہو ، نہ یہ کے اس پر اپنا غلبہ و تسلط حاصل کرنے کی غرض سے ہو۔
sistani.org/26868
(( جس شخص نے ظلم و ستم ڈھایا اس کی جان ، مال یا اس کی اولاد میں سے اسکی پکڑ ضرور ہوگی ))۔ اور آنحضرت سے یہ بھی روایت کی گئی ہے کہ ((جس نے ظلم کے ذریعے کچھ حاصل کیا اسے کوئی خیر حاصل نہیں ہوئی یاد رکھو کے مظلوم ،ظالم کے دین میں سے اس سے زیادہ لے جائے گا کہ جتنا ظالم نے مظلوم کے مال سے لیا ہوگا۔
سوال:کیا کسی مظلوم کے لئے ظالم کی غیبت جائز ہے چاہے ظلم شخصِ مظلوم پر ہو یا نوعی یعنی اس جیسے افراد پر عمومی ہو۔ اور بہر صورت وہ کون سا ظالم ہے کہ جس کی غیبت جائز ہے، کیا وہ شخصِ معین ہوگا یا نوعیت کے لحاظ سے ہوگا اور کیا اس کی غیبت کرنا مطلقا جائز ہے یا اس کے خلاف غلبہ حاصل کرنے کے لئے بھی جائز ہے یا اگر اس کی غیبت صرف شکایت عام کرنے کے لئے ہو تو کیا حکم ہے؟
جواب: مظلوم کے لئے ظالم کی غیبت کرنا جائز ہے چاہے اس کا ظلم صرف اس مظلوم پر ہو یا اس جیسے دیگر لوگوں پر بھی ہو، جبکہ احتیاط اس میں ہے کہ یہ غیبت اس کے ظلم کو کشف و ظاھر کرنے کی غرض سے ہو ، نہ یہ کے اس پر اپنا غلبہ و تسلط حاصل کرنے کی غرض سے ہو۔
۲
سوال: اگر کسی نے اپنے مومن بھائی کے مال میں ظلم کرتے ہوئے کچھ لے لیا ہو تو یہ بیان فرمائیے کے اس بارے میں معصومین علیھم السلام کا کیا ارشاد ہے ؟
جواب: اللہ تعالی نے اپنی کتاب کریم میں فرمایا:( وَسيعلمُ الّذين ظلموا أيَّ منقلبٍ ينقلبون) جن لوگوں نے ظلم کیا انہیں عن قریب معلوم ہو جائے گا کے وہ کس انجام کو پہنچنے والے ہیں۔
اور امام علی علیہ سلام سے روایت ہے کہ (أعظم الخطايا اِقتطاع مال اِمرئٍ مسلم بغير حق) سب سے بڑی غلطی (گناہ) بغیر حق کے کسی مسلمان کا مال کھا جانا ہے۔
اور جناب ابا جعفر امام باقر علیہ سلام سے روایت ہے کہ آپ نے فرمایا ((جس وقت امام علی ابن الحسین علیہھم السلام کی وفاۃ کا وقت قریب آیا تو آپ نے مجھے اپنے سینے سے لگا کر فرمایا اے بیٹے میں تمہیں وہی وصیت کروں گا جو میرے والد-امام حسین- نے مجھے وصیت کی تھی،اور جو ذکر ہو ا ہے کے ان کے والد نے ان سے یہ فرمایا تھا کہ :اے بیٹے خبردار کسی ایسے شخص پر تم سے ظلم نہ ہو جائے کہ جس کا خدا کے سواء تم پر اور کوئی مددگار نہ ہو)) ۔
اور امام الصادق علیہ سلام سے روایت ہے کہ (( جس شخص نے ظلم و ستم ڈھایا اس کی جان ، مال یا اس کی اولاد میں اسکی پکڑ ضرور ہوگی ))۔ اور آپ نے یہ بھی فرمایا کہ (جو شخص اپنے بھائی کا مال کھاگیا اور اسے واپس نہ کرے تو وہ روز قیامت آگ کے شعلے کھائے گا۔
sistani.org/26871
اور امام علی علیہ سلام سے روایت ہے کہ (أعظم الخطايا اِقتطاع مال اِمرئٍ مسلم بغير حق) سب سے بڑی غلطی (گناہ) بغیر حق کے کسی مسلمان کا مال کھا جانا ہے۔
اور جناب ابا جعفر امام باقر علیہ سلام سے روایت ہے کہ آپ نے فرمایا ((جس وقت امام علی ابن الحسین علیہھم السلام کی وفاۃ کا وقت قریب آیا تو آپ نے مجھے اپنے سینے سے لگا کر فرمایا اے بیٹے میں تمہیں وہی وصیت کروں گا جو میرے والد-امام حسین- نے مجھے وصیت کی تھی،اور جو ذکر ہو ا ہے کے ان کے والد نے ان سے یہ فرمایا تھا کہ :اے بیٹے خبردار کسی ایسے شخص پر تم سے ظلم نہ ہو جائے کہ جس کا خدا کے سواء تم پر اور کوئی مددگار نہ ہو)) ۔
اور امام الصادق علیہ سلام سے روایت ہے کہ (( جس شخص نے ظلم و ستم ڈھایا اس کی جان ، مال یا اس کی اولاد میں اسکی پکڑ ضرور ہوگی ))۔ اور آپ نے یہ بھی فرمایا کہ (جو شخص اپنے بھائی کا مال کھاگیا اور اسے واپس نہ کرے تو وہ روز قیامت آگ کے شعلے کھائے گا۔