سوال و جواب » حقد -كينه
تلاش کریں:
۱
سوال: میں کس طرح حقد (بغض وکینہ ) سے اپنے نفس کا علاج کروں ؟ کیونکہ مجھے کچھ لوگوں سے بغض ہے جسے میں بھلا نہیں سکتا برے بھلے میں جب بھی ان کا ذکر کرتا ہوں یہ ہر وقت میرے ذھن میں رھتا ہے اور اسہی وجہ سے میں انکا سامنا کرنے سے بھی گریز کرتا ہوں نہ ان سے ملنے جاتا ہوں نہ ہی انکے فون کا جواب دیتا ہوں اور حال یہ ہے کہ میں ان سے کئی سال سے انکے افعال کی وجہ سے قطع تعلق کیئے ہوئے ہوں۔
جواب: حقد و کینہ کا علاج تو بتدریج تربیت سے ہی ہوگا یکدم حاصل نہیں ہو گا جبکہ اس کام کیلیئے تفکیر و تامل کرنے کے ساتھ تھوڑی تھوڑی کوشش بھی کرنی ہوگی۔ پس انسان کو چاہیئے کہ سوچے کہ حقد یا بغض و کینہ رکھنے اور قطع تعلقات کرنے میں کس قدر برائی اور دوسروں سے بد سلوکی ہے اور یہ بھی سوچے کہ اگر دوسرے اسکے ساتھ ایسا تعامل کریں تو خود اسے کتنی تکلیف ہوگی جبکہ یہ حکم ہوا ہے کہ انسان دوسروں کیلئے بھی وہ چیز نا پسند کرے جو خود کیلئے نا پسند کرتا ہو اور ان کیلیئے بھی وہی پسند کرے جو اپنے لیئے پسند کرتا ہے۔ اور یہ دیکھے کہ اگر خود اس سے کوئی ایسا کام سرزد ہو جو کہ قابل معافی یا درگزر نہ ہو تو اس صورت میں وہ اپنے ساتھ کیسا معاملہ ہونا پسند کرے گا۔
اللہ سبحانہ تعالی کا فرمان ہے کہ (ولیعفوا ولیصفحوا الا تحبون ان یغفر اللہ لکم) "اور معافی و درگزر سے کام لیا کرو ، کیا تم پسند نہیں کرتے کہ اللہ تمہاری مغفرت فرمائے"
پس اس بنا پر اپنے ارادے کو محکم کرے تاکہ اس مشکل میں اپنے نفس پر غلبہ پائے اور اللہ سبحانہ و تعالی سے توسل کرے کہ وہ اسے اپنے نفس پر ایسا غلبہ عطاء فرمائے جیسا کہ وہ صالحین کو عطاء فرماتا ہے۔ اور اس بات کا یقین رکھے کہ جو شخص بھی اپنے عیب کو پہچانے ،اسے اپنی ذات میں نہ پسند کرے اور خود سے اس عیب کو دور کرنے کیلئے اپنا ارادہ محکم کرتے ہوئے اپنے رب سے التجاء کرے اور مدد مانگے اور اس ہی پر توکل کرتے ہوئے صبر کرے تو پروردگار ضرور اسکو توفیق عطاء فرماتا ہے۔ اور توفیق خیر تو ہے ہی اللہ کی طرف سے۔
sistani.org/26597
اللہ سبحانہ تعالی کا فرمان ہے کہ (ولیعفوا ولیصفحوا الا تحبون ان یغفر اللہ لکم) "اور معافی و درگزر سے کام لیا کرو ، کیا تم پسند نہیں کرتے کہ اللہ تمہاری مغفرت فرمائے"
پس اس بنا پر اپنے ارادے کو محکم کرے تاکہ اس مشکل میں اپنے نفس پر غلبہ پائے اور اللہ سبحانہ و تعالی سے توسل کرے کہ وہ اسے اپنے نفس پر ایسا غلبہ عطاء فرمائے جیسا کہ وہ صالحین کو عطاء فرماتا ہے۔ اور اس بات کا یقین رکھے کہ جو شخص بھی اپنے عیب کو پہچانے ،اسے اپنی ذات میں نہ پسند کرے اور خود سے اس عیب کو دور کرنے کیلئے اپنا ارادہ محکم کرتے ہوئے اپنے رب سے التجاء کرے اور مدد مانگے اور اس ہی پر توکل کرتے ہوئے صبر کرے تو پروردگار ضرور اسکو توفیق عطاء فرماتا ہے۔ اور توفیق خیر تو ہے ہی اللہ کی طرف سے۔