فتووں کی کتابیں » مناسک حج
تلاش کریں:
احرام سے وقوف عرفات تک کے آداب ←
→ نماز طواف کے آداب
سعی کے آداب
مستحب ہے کہ سکون اور وقار کے ساتھ حجر اسود کے مقابل دروازے سے صفا کی طرف جائے اور جب صفا پر چڑھے تو کعبہ کی طرف دیکھے اور اس رکن کی طرف متوجہ ہو جس میں حجر اسود ہے اور اللہ کی حمد ثناء کرے اور اس کی نعمتوں کو یاد کرے پھر سات مرتبہ اللہ اکبر سات مرتبہ الحمد للہ اور سات مرتبہ لا الہ الا اللہ کہے اور پھر تین مرتبہ کہے:
لا الہ الا اللہ وحدہ لا شریک لہ، لہ الملک ولہ الحمد، یحیی و یمیت، و ھو علی کل شئی قدیر ۔
پھر محمد صلی اللہ علیہ آلہ وسلم اور آل محمد علیہم السلام پر درود بھیجے اور پھر تین مرتبہ کہے:
اللہ اکبر الحمد للہ علی ما ھدانا، والحمد للہ علی ما اولانا، والحمد للہ الحی القیوم، والحمد للہ الحی الدائم ۔
پھر تین مرتبہ کہے:
اشھد ان لا الہ الا اللہ و اشھد ان محمدا عبدہ و رسولہ، لا نعبد الا ایاہ، مخلصین لہ الدین و لو کرہ المشرکین ۔
پھر تین مرتبہ کہے:
اللھم انی اسئلک العفو و العافیة والیقین فی الدینا و الاخرة
پھر تین مرتبہ کہے:
اللھم آتنا فی الدنیا حسنة و فی الاخرة حسنة وقنا عذاب النار
پھر سو مرتبہ اللہ اکبر سو مرتبہ لاالہ الا اللہ سو مرتبہ الحمد للہ اور سو مرتبہ سبحان اللہ کھے اور پھر یہ دعا پڑھے:
لا الہ الا اللہ و حدہ وحدہ، انجز وعدہ، و نصر عبدہ، و غلب الاحزاب وحدہ فلہ الملک، و لہ الحمد، وحدہ وحدہ، اللھم بارک لی فی الموت و فیما بعد الموت، اللھم انی اعوذبک من ظلمة القبر و وحشتہ، اللھم اظلنی فی ظل عرشک یوم لا ظل الا ظلک ۔
پھر تکرار کے ساتھ اپنے دین، اپنے آپ کو اور اپنے گھر والوں کو اللہ کے سپرد کرے اور کہے:
استودع اللہ الرحمن الرحیم الذی لا تضیع و دائعہ دینی و نفسی و اھلی، اللھم استعملی علی کتابک و سنة نبیک، و توافنی علی ملة و اعذنی من الفتنة ۔
پھر تین مرتبہ اللہ اکبر کہہ کر اسے دوبارہ دو مرتبہ پڑھے اور پھر ایک مرتبہ تکبیر کہہ کر پھر اسے دوبارہ پڑھے اور اگر یہ پورا ممکن نہ ہو تو جتنا ممکن ہو اتنا پڑھے امیرالمومنین علیہ السلام سے مروی ہے کہ جب آپ صفا پر چڑھتے تھے تو کعبہ رخ ہو کر ہاتھ بلند کرکے یہ دعا پڑھتے تھے:
اللھم اغفرلی کل ذنب اذنبتہ قط، فان عدت فعد علی بالمغفرة، فانک انت الغفور الرحیم، اللھم افعل بی ما انت اہلہ، فانک ان تفعل بی ما انت اہلہ ترحمنی، وان تعذبنی فانت غنی عن عذابی، و انا محتاج الی رحمتک فیا من انا محتاج الی رحمتہ ارحمنی، اللھم لا تفعل بی ما اھلہ، فانک ان تفعل بی ما انا اھلہ تعذبنی و لن تظلمنی، اصبحت اتقی عدلک ولا اخاف جورک، فیما ھو عل لا یجور ارحمنی ۔
چھٹے امام علیہ السلام سے مروی ہے کہ آپ نے فرمایا:
اگر تم چاھتے ہو کہ تمھارا مال زیادہ ہو تو صفا پر زیادہ ٹھرو مستحب ہے کہ سعی سکون اور وقار کے ساتھ کی جائے یہاں تک کہ پہلے منارہ کے مقام تک پہنچے اور وہاں سے دوسرے منارہ کی طرف ھرولہ یعنی تیز تیز چلے لیکن عورتوں کے لے ھرولہ مستحب نہیں ہے وہاں سے سکون اور وقار سے چلتے ہوئے مروہ پر چڑھے اور اوپر پہچ کر وہی اعمال انجام دے جو صفا پر انجام دئے تھے اور اسی طرح مروہ سے صفا واپس لوٹے اگر سوار ہو کر سعی کر رہا ہو تو دونوں مناروں کے درمیان سواری کو تھوڑا تیز کرے اور مناسب ہے کہ گریہ طاری کرنے کی کوشش کرے اور بارگاہ الہی میں گڑ گڑا کر کثرت سے دعا کرے ۔
احرام سے وقوف عرفات تک کے آداب ←
→ نماز طواف کے آداب
لا الہ الا اللہ وحدہ لا شریک لہ، لہ الملک ولہ الحمد، یحیی و یمیت، و ھو علی کل شئی قدیر ۔
پھر محمد صلی اللہ علیہ آلہ وسلم اور آل محمد علیہم السلام پر درود بھیجے اور پھر تین مرتبہ کہے:
اللہ اکبر الحمد للہ علی ما ھدانا، والحمد للہ علی ما اولانا، والحمد للہ الحی القیوم، والحمد للہ الحی الدائم ۔
پھر تین مرتبہ کہے:
اشھد ان لا الہ الا اللہ و اشھد ان محمدا عبدہ و رسولہ، لا نعبد الا ایاہ، مخلصین لہ الدین و لو کرہ المشرکین ۔
پھر تین مرتبہ کہے:
اللھم انی اسئلک العفو و العافیة والیقین فی الدینا و الاخرة
پھر تین مرتبہ کہے:
اللھم آتنا فی الدنیا حسنة و فی الاخرة حسنة وقنا عذاب النار
پھر سو مرتبہ اللہ اکبر سو مرتبہ لاالہ الا اللہ سو مرتبہ الحمد للہ اور سو مرتبہ سبحان اللہ کھے اور پھر یہ دعا پڑھے:
لا الہ الا اللہ و حدہ وحدہ، انجز وعدہ، و نصر عبدہ، و غلب الاحزاب وحدہ فلہ الملک، و لہ الحمد، وحدہ وحدہ، اللھم بارک لی فی الموت و فیما بعد الموت، اللھم انی اعوذبک من ظلمة القبر و وحشتہ، اللھم اظلنی فی ظل عرشک یوم لا ظل الا ظلک ۔
پھر تکرار کے ساتھ اپنے دین، اپنے آپ کو اور اپنے گھر والوں کو اللہ کے سپرد کرے اور کہے:
استودع اللہ الرحمن الرحیم الذی لا تضیع و دائعہ دینی و نفسی و اھلی، اللھم استعملی علی کتابک و سنة نبیک، و توافنی علی ملة و اعذنی من الفتنة ۔
پھر تین مرتبہ اللہ اکبر کہہ کر اسے دوبارہ دو مرتبہ پڑھے اور پھر ایک مرتبہ تکبیر کہہ کر پھر اسے دوبارہ پڑھے اور اگر یہ پورا ممکن نہ ہو تو جتنا ممکن ہو اتنا پڑھے امیرالمومنین علیہ السلام سے مروی ہے کہ جب آپ صفا پر چڑھتے تھے تو کعبہ رخ ہو کر ہاتھ بلند کرکے یہ دعا پڑھتے تھے:
اللھم اغفرلی کل ذنب اذنبتہ قط، فان عدت فعد علی بالمغفرة، فانک انت الغفور الرحیم، اللھم افعل بی ما انت اہلہ، فانک ان تفعل بی ما انت اہلہ ترحمنی، وان تعذبنی فانت غنی عن عذابی، و انا محتاج الی رحمتک فیا من انا محتاج الی رحمتہ ارحمنی، اللھم لا تفعل بی ما اھلہ، فانک ان تفعل بی ما انا اھلہ تعذبنی و لن تظلمنی، اصبحت اتقی عدلک ولا اخاف جورک، فیما ھو عل لا یجور ارحمنی ۔
چھٹے امام علیہ السلام سے مروی ہے کہ آپ نے فرمایا:
اگر تم چاھتے ہو کہ تمھارا مال زیادہ ہو تو صفا پر زیادہ ٹھرو مستحب ہے کہ سعی سکون اور وقار کے ساتھ کی جائے یہاں تک کہ پہلے منارہ کے مقام تک پہنچے اور وہاں سے دوسرے منارہ کی طرف ھرولہ یعنی تیز تیز چلے لیکن عورتوں کے لے ھرولہ مستحب نہیں ہے وہاں سے سکون اور وقار سے چلتے ہوئے مروہ پر چڑھے اور اوپر پہچ کر وہی اعمال انجام دے جو صفا پر انجام دئے تھے اور اسی طرح مروہ سے صفا واپس لوٹے اگر سوار ہو کر سعی کر رہا ہو تو دونوں مناروں کے درمیان سواری کو تھوڑا تیز کرے اور مناسب ہے کہ گریہ طاری کرنے کی کوشش کرے اور بارگاہ الہی میں گڑ گڑا کر کثرت سے دعا کرے ۔