فتووں کی کتابیں » مناسک حج
تلاش کریں:
نماز طواف ←
→ طواف میں زیادتی
چکروں کی تعداد میں شک
(۳۱۵) چکروں کی تعداد یا چکروں کے صحیح ہونے کے بارے میں شک طواف کے بعد یا موقع گزر جانے کے بعد شک ہو تو اس شک کی پرواہ نہ کی جائے۔ اسی طرح اگر تسلسل کے ختم ہونے یا نماز طواف شروع کرنے کے بعد شک ہو تو اس کی بھی پرواہ نہ کی جائے ۔
(۳۱۶) اگر سات چکروں کا یقین ہو اور زیادہ کے بار ے میں شک ہو کہ یہ آٹھواں چکر تھا تو ایسے شک کی پرواہ نہ کی جائے اور یہ طواف صحیح ہوگا لیکن اگر یہ شک آخری چکر پورا ہونے سے پہلے ہو تو اظہر یہ ہے کہ طواف باطل ہے چنانچہ احوط یہ ہے کہ رجاء اسے بھی پورا کرے اور دوبارہ بھی انجام دے ۔
(۳۱۷) اگر چکر کے اختتام یا چکر کے دوران شک کرے کہ تیسرا چکر ہے یا چوتھا، پانچواں ہے یا چھٹا یا سات چکروں سے کم کا شک ہو تو طواف باطل ہو جائے گا حتی کہ اگر چکر کے اختتام پر چھ اور سات کا شک ہو جائے تب بھی احوط یہ ہے کہ طواف باطل ہے اگر اسی طرح سات سے کم یا زیادہ کا شک ہو مثلا آخری چکر کا چھٹا، ساتواں یا آٹھواں ہونے میں شک ہو تب بھی طواف باطل ہے ۔
(۳۱۸) اگر کسی کو چھ اور سات میں شک ہو اور حکم نہ جاننے کی وجہ سے وہ چھٹا سمجھتے ہوئے اپنا طواف تمام کرے اور اس کی جہالت، جبران و تدارک کا وقت ختم ہونے تک برقرار رہے تو بعید نہیں کہ اس کا طواف صحیح ہو ۔
(۳۱۹) طواف کرنے کے لیے جائز ہے کہ اگر اس کے ساتھی کو اس کے چکروں کی تعداد کا یقین ہو تو وہ اس کی بات پر اعتماد کر سکتا ہے ۔
(۳۲۰) اگر کوئی عمرہ تمتع میں جان بوجھ کر طواف چھوڑ دے تو چاہے حکم و مسئلہ جانتا ہو اور طواف اور عمرہ کے باقی اعمال روز عرفہ کے زوال آفتاب تک انجام دینا ممکن نہ ہو تو اس کا عمرہ باطل ہوگا چنانچہ احوط یہ ہے کہ اگر مسئلہ نہ جانتا ہو تو ایک اونٹ کفارہ بھی دے جیسا کہ اس کا ذکر طواف کے باب میں گذر چکا ہے۔ اگر حج میں جان بوجھ کر طواف چھوڑ دے تو خواہ مسئلہ جانتا ہو یا نہ جانتا ہو اور اس کا طواف کا جبران کرنا بھی ممکن نہ ہو تو اس کا حج باطل اور اگر مسئلہ نہ جاننے کی وجہ سے چھوڑا ہو تو ایک اونٹ کفارہ دینا بھی ضروری ہے ۔
(۳۲۲) اگر بھول کر طواف چھوڑ دے اور اس کا وقت ختم ہونے سے پہلے یاد آجائے تو اس کا تدارک و جبران کرے اور اظہر یہ ہے کہ سعی بھی طواف کے بعد دوبارہ انجام دے۔ اگر وقت ختم ہونے کے بعد یاد آئے مثلا عمرہ تمتع کا طواف وقوف عرفات تک بھولا رہے یا حج کا طواف ماہ ذی الحجہ تمام ہونے تک یاد نہ آئے تو طواف کی قضا واجب ہے اور احوط یہ ہے کہ سعی بھی طواف کے بعد دوبارہ انجام دے ۔
(۳۲۳) اگر کوئی طواف بھول جائے یہاں تک کہ وطن واپس پہنچ کر اپنی بیوی سے مجامعت کر لے تو واجب ہے کہ اگر حج کا طواف بھولا ہو تو ایک قربانی منی بھیجے اور اگر عمرہ کا طواف بھولا ہو تو ایک قربانی مکہ بھیجے اور دنبہ کی قربانی کافی ہے۔
(۳۲۴) اگر بھولا ہوا طواف اس وقت یاد آئے جب خود طواف انجام دے سکتا ہو تو طواف کی قضا بجا لائے چاہے احرام اتار چکا ہو تاہم دوبارہ احرام باندھنے کی ضرورت نہیں ہے لیکن اگر مکہ سے نکل جانے کے بعد یاد آئے تو مکہ میں داخل ہونے کے لیے احرام باندھنا ضروری ہے۔ سوائے ان حالتوں کے جن کا بیان مسئلہ ۱۴۱ میں ہو چکا ہے ۔
(۳۲۵) وہ چیزیں جو محرم پر حرام تھیں اور جن کا حلال ہونا طواف پر موقوف تھا وہ طو اف بھولنے والے پر اس وقت تک حلال نہیں ہونگی جب تک وہ خود یا اس کا نائب طواف کی قضا نہ کرے ۔
(۳۲۶) اگر مکلف کسی بیماری، ہڈی ٹوٹنے یا کسی اور وجہ سے خود طواف نہ کر سکتا ہو اور نہ ہی کسی کی مدد سے انجام دے سکتا ہو تو واجب ہے کہ اسے طواف کروایا جائے یعنی کوئی دوسرا شخص اسے کندھوں پر اٹھا کر طواف کرائے یا کسی گاڑی وغیرہ میں بیٹھا کر طواف کرائے، احوط اولی یہ ہے کہ طواف کرتے وقت حاجی کے پاؤں زمین کو چھو رہے ہوں۔ اگر اس طرح سے بھی طواف کرنا ممکن نہ ہو تو واجب ہے کہ اگر نائب بنا سکتا ہو تو نائب بنائے جو اس کی جانب سے طواف کرے۔ اگر نائب نہ بنا سکتا ہو مثلا بیہوش ہو تو اس کا ولی یا کوئی اور شخص اس کی جانب سے طواف کرے یہی حکم نماز طواف کا بھی ہے لہذا اگر مکلف قدرت رکھتا ہو توتو خود نماز پڑھے اور اگر خود نہ پڑھ سکتا ہو تو کسی کو نائب بنائے۔ (حائض اور نفساء کا حکم شرائط طواف میں بیان ہو چکا ہے)۔
نماز طواف ←
→ طواف میں زیادتی
(۳۱۶) اگر سات چکروں کا یقین ہو اور زیادہ کے بار ے میں شک ہو کہ یہ آٹھواں چکر تھا تو ایسے شک کی پرواہ نہ کی جائے اور یہ طواف صحیح ہوگا لیکن اگر یہ شک آخری چکر پورا ہونے سے پہلے ہو تو اظہر یہ ہے کہ طواف باطل ہے چنانچہ احوط یہ ہے کہ رجاء اسے بھی پورا کرے اور دوبارہ بھی انجام دے ۔
(۳۱۷) اگر چکر کے اختتام یا چکر کے دوران شک کرے کہ تیسرا چکر ہے یا چوتھا، پانچواں ہے یا چھٹا یا سات چکروں سے کم کا شک ہو تو طواف باطل ہو جائے گا حتی کہ اگر چکر کے اختتام پر چھ اور سات کا شک ہو جائے تب بھی احوط یہ ہے کہ طواف باطل ہے اگر اسی طرح سات سے کم یا زیادہ کا شک ہو مثلا آخری چکر کا چھٹا، ساتواں یا آٹھواں ہونے میں شک ہو تب بھی طواف باطل ہے ۔
(۳۱۸) اگر کسی کو چھ اور سات میں شک ہو اور حکم نہ جاننے کی وجہ سے وہ چھٹا سمجھتے ہوئے اپنا طواف تمام کرے اور اس کی جہالت، جبران و تدارک کا وقت ختم ہونے تک برقرار رہے تو بعید نہیں کہ اس کا طواف صحیح ہو ۔
(۳۱۹) طواف کرنے کے لیے جائز ہے کہ اگر اس کے ساتھی کو اس کے چکروں کی تعداد کا یقین ہو تو وہ اس کی بات پر اعتماد کر سکتا ہے ۔
(۳۲۰) اگر کوئی عمرہ تمتع میں جان بوجھ کر طواف چھوڑ دے تو چاہے حکم و مسئلہ جانتا ہو اور طواف اور عمرہ کے باقی اعمال روز عرفہ کے زوال آفتاب تک انجام دینا ممکن نہ ہو تو اس کا عمرہ باطل ہوگا چنانچہ احوط یہ ہے کہ اگر مسئلہ نہ جانتا ہو تو ایک اونٹ کفارہ بھی دے جیسا کہ اس کا ذکر طواف کے باب میں گذر چکا ہے۔ اگر حج میں جان بوجھ کر طواف چھوڑ دے تو خواہ مسئلہ جانتا ہو یا نہ جانتا ہو اور اس کا طواف کا جبران کرنا بھی ممکن نہ ہو تو اس کا حج باطل اور اگر مسئلہ نہ جاننے کی وجہ سے چھوڑا ہو تو ایک اونٹ کفارہ دینا بھی ضروری ہے ۔
(۳۲۲) اگر بھول کر طواف چھوڑ دے اور اس کا وقت ختم ہونے سے پہلے یاد آجائے تو اس کا تدارک و جبران کرے اور اظہر یہ ہے کہ سعی بھی طواف کے بعد دوبارہ انجام دے۔ اگر وقت ختم ہونے کے بعد یاد آئے مثلا عمرہ تمتع کا طواف وقوف عرفات تک بھولا رہے یا حج کا طواف ماہ ذی الحجہ تمام ہونے تک یاد نہ آئے تو طواف کی قضا واجب ہے اور احوط یہ ہے کہ سعی بھی طواف کے بعد دوبارہ انجام دے ۔
(۳۲۳) اگر کوئی طواف بھول جائے یہاں تک کہ وطن واپس پہنچ کر اپنی بیوی سے مجامعت کر لے تو واجب ہے کہ اگر حج کا طواف بھولا ہو تو ایک قربانی منی بھیجے اور اگر عمرہ کا طواف بھولا ہو تو ایک قربانی مکہ بھیجے اور دنبہ کی قربانی کافی ہے۔
(۳۲۴) اگر بھولا ہوا طواف اس وقت یاد آئے جب خود طواف انجام دے سکتا ہو تو طواف کی قضا بجا لائے چاہے احرام اتار چکا ہو تاہم دوبارہ احرام باندھنے کی ضرورت نہیں ہے لیکن اگر مکہ سے نکل جانے کے بعد یاد آئے تو مکہ میں داخل ہونے کے لیے احرام باندھنا ضروری ہے۔ سوائے ان حالتوں کے جن کا بیان مسئلہ ۱۴۱ میں ہو چکا ہے ۔
(۳۲۵) وہ چیزیں جو محرم پر حرام تھیں اور جن کا حلال ہونا طواف پر موقوف تھا وہ طو اف بھولنے والے پر اس وقت تک حلال نہیں ہونگی جب تک وہ خود یا اس کا نائب طواف کی قضا نہ کرے ۔
(۳۲۶) اگر مکلف کسی بیماری، ہڈی ٹوٹنے یا کسی اور وجہ سے خود طواف نہ کر سکتا ہو اور نہ ہی کسی کی مدد سے انجام دے سکتا ہو تو واجب ہے کہ اسے طواف کروایا جائے یعنی کوئی دوسرا شخص اسے کندھوں پر اٹھا کر طواف کرائے یا کسی گاڑی وغیرہ میں بیٹھا کر طواف کرائے، احوط اولی یہ ہے کہ طواف کرتے وقت حاجی کے پاؤں زمین کو چھو رہے ہوں۔ اگر اس طرح سے بھی طواف کرنا ممکن نہ ہو تو واجب ہے کہ اگر نائب بنا سکتا ہو تو نائب بنائے جو اس کی جانب سے طواف کرے۔ اگر نائب نہ بنا سکتا ہو مثلا بیہوش ہو تو اس کا ولی یا کوئی اور شخص اس کی جانب سے طواف کرے یہی حکم نماز طواف کا بھی ہے لہذا اگر مکلف قدرت رکھتا ہو توتو خود نماز پڑھے اور اگر خود نہ پڑھ سکتا ہو تو کسی کو نائب بنائے۔ (حائض اور نفساء کا حکم شرائط طواف میں بیان ہو چکا ہے)۔