فتووں کی کتابیں » مناسک حج
تلاش کریں:
واجبات طواف ←
→ طواف
شرائط طواف
طواف میں چند چیزیں شرط ہیں:
۱۔ نیت ۔ طواف قربت کی نیت اور خضوع کے ساتھ خدا کا حکم اور بندگی کی بجا آوری کے لیے انجام دے۔ طواف میں عبادت کو معین کرنا بھی معتبر ہے جیسا کہ حرام کی نیت کے مسئلہ میں بیان ہو چکا ہے ۔
۲۔ طہارت ۔ حدث اکبر و اصغر سے پاک ہو، چنانچہ عمدا یا لا علمی یا بھول کر حالت حدث میں کیا ہوا طواف باطل ہے ۔
(۲۸۵) اگر طواف کے دوران حدث صادر ہو جائے تو اس کی چند صورتیں ہیں:
(۱) چوتھا چکر مکمل کرنے سے پہلے ہو تو طواف باطل ہو جائیگا چنانچہ پاک ہونے کے بعد طواف دوبارہ انجام دینا ضروری ہے بلکہ اظہر یہ ہے کہ چوتھے چکر کے نصف تک پہنچنے کے بعد بھی اگر حدث صادر ہو تب بھی طواف باطل ہے اور دوبارہ انجام دینا ضروری ہے ۔
(ب) چوتھا چکر مکمل ہونے کے بعد غیر اختیاری طور پر حدث صادر ہو تو اپنا طواف قطع کرکے طہارت کرے اور بعد از طہارت اپنا طواف وہیں سے شروع کرکے مکمل کرے جہاں سے چھوڑا تھا۔
(ج) چوتھا چکر مکمل ہونے کے بعد اختیاری طور پر حدث صادر ہو تو احوط یہ ہے کہ طہارت کے بعد اس طواف کو پورا کرے اور اس کا اعادہ بھی کرے ۔
(۲۸۶) اگر طواف شروع کرنے سے پہلے طہارت میں شک ہو تو اگر جانتا ہو کہ پہلے طہارت پر تھا اور بعد میں حدث کے صادر ہونے میں شک ہو تو اس شک کی پرواہ نہ کی جائے ورنہ طواف سے پہلے طہارت کرنا واجب ہے ۔
(۲۸۷) طواف سے فارغ ہونے کے بعد طہارت میں شک ہو تو شک کی پرواہ نہ کی جائے، تاہم طواف کو دوبارہ انجام دینا احوط اور نماز طواف کے کئے طہارت کرنا واجب ہے ۔
(۲۸۸) اگر مکلف کسی عذر کی وجہ سے وضو نہ کر سکتا ہو اور عذر کے زائل ہونے کی امید بھی نہ ہو تو تیمم کرکے طواف انجام دے اور اگر تیمم بھی نہ کر سکتا ہو تو اس پر اس شخص کا حکم جاری ہوگا جو طواف کرنے پر قادر نہ ہو اگر امید نہ ہو کہ تیمم کر سکے گا تو طواف کے لئے نائب بنانا ضروری ہے اور احوط یہ ہے کہ خود بغیر طہارت کے طواف کرے ۔
(۲۸۹) حائض اور نفساء پر ایام ختم ہونے کے بعد اور مجنب شخص پر طواف کے لئے غسل کرنا واجب ہے اور اگر غسل نہ کر سکتے ہوں اور امید بھی نہ ہو کہ غسل کر سکیں گے تو پھر تیمم کرکے طواف انجام دیں نیز احوط اولی یہ ہے کہ کسی کو طواف کے لئے نائب بنا دیا جائے اگر تیمم بھی نہ کر سکتا ہو اور امید بھی نہ ہو کہ بعد میں تیمم کر سکے گا تو کسی کو طواف کے لئے نائب بنانا ہی معین ہے ۔
(۲۹۰) اگر کوئی عورت احرام کے دوران یا احرام سے پہلے یا بعد میں مگر طواف سے پہلے حائض ہو جائے اور اتنا وقت ہو کہ ایام حیض گزرنے کے بعد اور حج کا وقت آنے سے پہلے وہ اعمال عمرہ کو بجا لا سکے تو پاک ہونے کے بعد غسل کرکے اعمال عمرہ انجام دے اور اگر اتنا وقت نہ ہو تو اس کی دو صورتیں ہیں:
۱۔ احرام سے پہلے یا احرام کے باندھتے وقت حیض آئے تو اس کا حج، حج افراد میں تبدیل ہو جائے گا چنانچہ حج افراد مکمل کرنے کے بعد اگر ممکن ہو تو عمرہ مفردہ انجام دے ۔
۲۔ احرام حج کے بعد حیض آئے تو احوط یہ ہے کہ پہلی صورت کی طرح عمرہ تمتع حج افراد میں بدل دے اگر چہ ظاہر یہ ہے کہ عمرہ تمتع پر بھی باقی رہنا جائز ہے یعنی طواف اور نماز طواف کے بغیر عمرہ تمتع کے اعمال انجام دے اس کے بعد سعی اور تقصیر کرے اور پھر حج کیلئے احرام باندھ کر منی میں اعمال انجام دینے کے بعد مکہ واپس آکر حج کے طواف سے پہلے عمرہ کا طواف اور نماز طواف کی قضاء انجام دے اگر عورت کو یقین ہوکہ اس کا حیض باقی رہے گا اور وہ طواف نہیں کر سکے گی یہاں تک کہ منی سے واپس آ جائے اور اس کا سبب خواہ قافلے والوں کا عدم صبر ہی کیوں نہ ہو، چنانچہ طواف اور نماز طواف کیلئے نائب بنائے اور پھر سعی کو خود انجام دے ۔
(۲۹۱) اگر عورت طواف کے دوران حائض ہو جائے تو اگر چوتھا چکر مکمل ہونے سے پہلے حیض آئے تو طواف باطل ہوگا اور اس کا حکم وہی ہے جو گزشتہ مسئلہ میں بیان ہوا اگر چوتھا چکر مکمل ہونے کے بعد حیض آئے تو جتنا طواف وہ کر چکی ہے وہ صحیح ہوگا اور اس پر واجب ہے کہ حیض سے پاک ہونے اور غسل کرنے کے بعد اسے مکمل کرے نیز احوط اولی یہ ہے کہ اس طواف کو مکمل کرنے کے بعد اس کا اعادہ بھی کرے یہ حکم وقت کے وسیع ہونے کی صورت میں ہے، اگر وقت تنگ ہو تو سعی اور تقصیر کرکے حج کے لئے احرام باندھے اور باقی طواف کی قضاء جیسا کہ پہلے بھی بیان ہوا منی سے واپس آکر حج کے طواف سے پہلے انجام دے ۔
(۲۹۲) اگر عورت طواف کے انجام دینے کے بعد مگر نماز طواف سے پہلے حیض دیکھے تو اس کا طواف صحیح ہوگا اور یہ عورت پاک ہونے اور غسل کرنے کے بعد نماز طواف انجام دے اگر وقت تنگ ہو تو پھر سعی اور تقصیر کرکے حج کے طواف سے پہلے نماز طواف کی قضاء انجام دے ۔
(۲۹۳) اگر عورت کو طواف اور نماز طواف کے بعد پتہ چلے کہ وہ حائضہ ہے اور یہ نہ جانتی ہو کہ حیض طواف سے پہلے یا دوران طواف یا نماز طواف سے پہلے یا نماز طواف کے بعد آیا ہے تو طواف اور نماز طواف کو صحیح سمجھے اگر یقین ہو کہ حیض طواف سے پہلے یا دوران نماز آیا ہے تو اس کا وہی حکم ہے جو گذشتہ مسئلہ میں بیان ہوا ۔
(۲۹۴) اگر عورت عمرہ تمتع کیلئے احرام باندھے اور اعمال کو انجام دینا بھی ممکن ہو اور یہ جاننے کہ بعد میں حائض ہونے اور وقت کی کمی کی وجہ سے اعمال انجام نہیں دے سکے گی اعمال کو انجام نہ دے اور حائض ہو جائے نیز حج سے پہلے اعمال عمرہ انجام دینے کا وقت بھی نہ بچے تو ظاہر یہ ہے کہ اس کا عمرہ بھی باطل ہو جائے گا اور اس کا حکم بھی وہی ہے جو احکام طواف کے شرو ع میں بیان ہو چکا ہے ۔
(۲۹۵) مستحب طواف میں حدث اصغر سے پاک ہونا معتبر نہیں ہے اسی طرح قول مشہور کی بناء پر حدث اکبر سے بھی پاک ہونا معتبر نہیں ہے لیکن نماز طواف طہارت کے بغیر صحیح نہیں ہے ۔
(۲۹۶) وہ شخص جو کسی عذر کی وجہ سے کسی خاص طریقے سے طہارت کرتا ہو وہ اپنی اسی طہارت پر اکتفا کرے مثلا جبیرہ والا شخص یا وہ شخص جو اپنا پیشاب یا پاخانہ نہ روک سکتا ہو، اگر چہ مبطون (جو پاخانہ نہ روک سکے) کیلئے احوط یہ کہ اگر ممکن ہو تو جمع کرے یعنی خود بھی خاص طریقے سے طہارت کرکے طواف اور نماز انجام دے اور کسی کو نائب بھی بنائے۔
وہ عورت جسے استحاضہ آئے تو اگر اس کا استحاضہ ''قلیلہ'' ہو تو طواف اور نماز طواف کے لئے ایک ایک وضو، ''متوسطہ'' ہو تو دونوں کیلئے ایک ایک وضو علاوہ ایک غسل اور اگر ''کثیرہ'' ہو تو دونوں کیلئے ایک ایک غسل کرے اور اگر حدث اصغر سے پاک ہو تو وضو کی ضرورت نہیں ہے ورنہ احوط اولی یہ ہے کہ وضو بھی کرے ۔
۳۔ خبث سے طہارت
تیسری چیز جو طواف میں معتبر ہے وہ خبث سے پاک ہونا ہے چنانچہ نجس لباس یا بدن میں طواف صحیح نہیں ہے احوط یہ ہے کہ ایک درہم سے کم خون جو نماز میں معاف ہے وہ طواف میں معاف نہیں ہے اسی طرح چھوٹے لباس مثلا جوراب وغیرہ کی نجاست جو کہ نماز کیلئے مضر نہیں لیکن طواف کیلئے مضر ہے وہ نجاست بھی طواف کیلئے مضر ہے جس کے ساتھ نماز مکمل نہیں ہو سکتی لیکن متنجس چیز کو طواف کی حالت میں اٹھانے میں کوئی حرج نہیں ہے چاہے نجاست کم لگی ہو یا زیادہ ۔
(۲۹۷) اگر حالت طواف میں بدن یا لباس پر زخم یا پھوڑے کا خون لگا ہو جب کہ زخم یا پھوڑا ابھی صحیح نہ ہوا ہو اور پاک یا تبدیل کرنا بہت زیادہ تکلیف کا سبب ہو اسی طرح بحالت مجبوری بدن یا لباس نجس ہو تو کوئی حرج نہیں ہے اور اگر پاک یا تبدیل کرنے میں بہت سی مشقت یا تکلیف نہ ہو تو احوط یہ ہے کہ نجاست کو دور کرنا واجب ہے ۔
(۲۹۸) اگر کسی کو اپنے بدن یا لباس کے نجس ہونے کا علم نہ ہو اور طواف کے بعد پتہ چلے تو اس کا طواف صحیح ہے اور اعادہ کرنا ضروری نہیں ہے۔ اسی طرح جب نجاست کا نماز طواف سے فارغ ہونے کے بعد پتہ چلے جب کہ نماز سے پہلے اس نجاست کے موجود ہونے کا شک نہ ہو یا پہلے سے شک ہو مگر تحقیق کر چکا ہو اور نجاست کا پتہ نہ چلا ہو تو نماز طواف بھی صحیح ہوگی لیکن اگر کسی کو پہلے سے نجاست کا شک ہو اور اس نے تحقیق بھی نہ کی ہو اور پھر نماز کے بعد اسے نجاست کا پتہ چلے تو احتیاط واجب کی بنا پر نماز دوبارہ پڑھے ۔
(۲۹۹) اگر کوئی شخص بھول جائے کہ اس کا بدن یا لباس نجس ہے اور اسے طواف کے بعد یاد آئے تو اظہر یہ ہے کہ اس کا طواف صحیح ہے اگر چہ اعادہ کرنا احوط ہے نماز طواف کے بعد یاد آئے تو اگر اس کا بھولنا لاپرواہی کی وجہ سے ہو تو احوط یہ ہے کہ نماز دوبارہ پڑھے۔ ورنہ اظہر یہ ہے کہ اعادہ ضروری نہیں ہے ۔
(۳۰۰) اگر دوران طواف بدن یا لباس کے نجس ہونے کا پتہ چلے یا طواف سے فارغ ہونے سے پہلے اس کا بدن یا لباس نجس ہو جائے تو اگر موالات عرفی منقطع کیے بغیر نجاست دور کرنا ممکن ہو چاہے اس کے لیے ستر پوشی کی معتبر مقدار کا لحاظ رکھتے ہوئے نجس کپڑا اتارنا پڑے یا پاک کپڑا میسر ہونے کی صورت میں نجس کپڑا اتار کر پاک کپڑا پہننا پڑے دونوں صورتوں میں نجاست دور کرکے طواف پورا کرے اور اس کے بعد کوئی ذمہ داری باقی نہیں رہ جاتی ورنہ احوط یہ ہے کہ طواف بھی پورا کرے اور نجاست دور کرنے کے بعد اس کا اعادہ بھی کرے، اعادہ اس صورت میں کرے جب کہ نجاست کا علم یا نجاست کا لگنا چوتھا چکر مکمل کرنے سے پہلے ہو اگر چہ اعادہ کرنا مطلقاً واجب نہیں ہے ۔
۴۔ مردوں کا ختنہ شدہ ہونا ۔
طواف میں چوتھی شرط مردوں کا ختنہ شدہ ہونا ہے ۔ احوط بلکہ اظہر یہ ہے کہ ممیز بچے میں بھی یہ شرط معتبر ہے لیکن غیر ممیز بچہ میں جسے اس کا ولی طواف کرائے ۔ اس شرط کا معتبر ہونا ظاہر ہے اگر چہ اس صورت میں بھی احوط یہ ہے کہ اسے معتبر سمجھا جائے ۔
(۳۰۱) محرم خواہ بالغ ہو یا ممیز بچہ اگر ختنہ شدہ نہ ہو تو اس کا طواف کافی نہیں ہوگا۔ لہذا ختنہ کے بعد دوبارہ طواف نہ کرے تو احوط یہ ہے کہ طواف مطلقا ترک کرنے والے کے حکم میں ہوگا اور طواف کے ترک کرنے والے کے احکام جو آئندہ بیان ہونے والے ہیں اس پر بھی جاری ہوں گے ۔
(۳۰۲) ایسا شخص جس کا ختنہ نہ ہوا ہو اور وہ مستطیع ہو جائے تو اگر اسی سال ختنہ کرکے حج پر جا سکتا ہو تو حج پر جائے ورنہ ختنہ کرنے تک حج میں تاخیر کرے۔ اگر ختنہ کرانا کسی نقصان، رکاوٹ، تکلیف یا کسی اور وجہ سے ممکن نہ ہو تو حج ساقط نہ ہوگا لیکن احوط یہ ہے کہ حج عمرہ میں خود بھی طواف کرے اور کسی کو نائب بھی بنائے اور نماز طواف نائب کے طواف کے بعد پڑھے ۔
۵۔ شرمگاہ کو چھپانا۔
احوط یہ ہے کہ حالت طواف میں بھی اتنی ہی مقدار میں شرمگاہ کو چھپانا واجب ہے جتنی مقدار کا نماز میں، اولی بلکہ احوط یہ ہے کہ جو نمازی کے لباس کی شرائط معتبر ہیں ساتر (وہ چیزیں جن سے شرمگاہ کو چھپایا جائے) میں، بلکہ طواف کرنے والے کے تمام لباس میں ان شرائط کا خیال رکھا جائے ۔
واجبات طواف ←
→ طواف
۱۔ نیت ۔ طواف قربت کی نیت اور خضوع کے ساتھ خدا کا حکم اور بندگی کی بجا آوری کے لیے انجام دے۔ طواف میں عبادت کو معین کرنا بھی معتبر ہے جیسا کہ حرام کی نیت کے مسئلہ میں بیان ہو چکا ہے ۔
۲۔ طہارت ۔ حدث اکبر و اصغر سے پاک ہو، چنانچہ عمدا یا لا علمی یا بھول کر حالت حدث میں کیا ہوا طواف باطل ہے ۔
(۲۸۵) اگر طواف کے دوران حدث صادر ہو جائے تو اس کی چند صورتیں ہیں:
(۱) چوتھا چکر مکمل کرنے سے پہلے ہو تو طواف باطل ہو جائیگا چنانچہ پاک ہونے کے بعد طواف دوبارہ انجام دینا ضروری ہے بلکہ اظہر یہ ہے کہ چوتھے چکر کے نصف تک پہنچنے کے بعد بھی اگر حدث صادر ہو تب بھی طواف باطل ہے اور دوبارہ انجام دینا ضروری ہے ۔
(ب) چوتھا چکر مکمل ہونے کے بعد غیر اختیاری طور پر حدث صادر ہو تو اپنا طواف قطع کرکے طہارت کرے اور بعد از طہارت اپنا طواف وہیں سے شروع کرکے مکمل کرے جہاں سے چھوڑا تھا۔
(ج) چوتھا چکر مکمل ہونے کے بعد اختیاری طور پر حدث صادر ہو تو احوط یہ ہے کہ طہارت کے بعد اس طواف کو پورا کرے اور اس کا اعادہ بھی کرے ۔
(۲۸۶) اگر طواف شروع کرنے سے پہلے طہارت میں شک ہو تو اگر جانتا ہو کہ پہلے طہارت پر تھا اور بعد میں حدث کے صادر ہونے میں شک ہو تو اس شک کی پرواہ نہ کی جائے ورنہ طواف سے پہلے طہارت کرنا واجب ہے ۔
(۲۸۷) طواف سے فارغ ہونے کے بعد طہارت میں شک ہو تو شک کی پرواہ نہ کی جائے، تاہم طواف کو دوبارہ انجام دینا احوط اور نماز طواف کے کئے طہارت کرنا واجب ہے ۔
(۲۸۸) اگر مکلف کسی عذر کی وجہ سے وضو نہ کر سکتا ہو اور عذر کے زائل ہونے کی امید بھی نہ ہو تو تیمم کرکے طواف انجام دے اور اگر تیمم بھی نہ کر سکتا ہو تو اس پر اس شخص کا حکم جاری ہوگا جو طواف کرنے پر قادر نہ ہو اگر امید نہ ہو کہ تیمم کر سکے گا تو طواف کے لئے نائب بنانا ضروری ہے اور احوط یہ ہے کہ خود بغیر طہارت کے طواف کرے ۔
(۲۸۹) حائض اور نفساء پر ایام ختم ہونے کے بعد اور مجنب شخص پر طواف کے لئے غسل کرنا واجب ہے اور اگر غسل نہ کر سکتے ہوں اور امید بھی نہ ہو کہ غسل کر سکیں گے تو پھر تیمم کرکے طواف انجام دیں نیز احوط اولی یہ ہے کہ کسی کو طواف کے لئے نائب بنا دیا جائے اگر تیمم بھی نہ کر سکتا ہو اور امید بھی نہ ہو کہ بعد میں تیمم کر سکے گا تو کسی کو طواف کے لئے نائب بنانا ہی معین ہے ۔
(۲۹۰) اگر کوئی عورت احرام کے دوران یا احرام سے پہلے یا بعد میں مگر طواف سے پہلے حائض ہو جائے اور اتنا وقت ہو کہ ایام حیض گزرنے کے بعد اور حج کا وقت آنے سے پہلے وہ اعمال عمرہ کو بجا لا سکے تو پاک ہونے کے بعد غسل کرکے اعمال عمرہ انجام دے اور اگر اتنا وقت نہ ہو تو اس کی دو صورتیں ہیں:
۱۔ احرام سے پہلے یا احرام کے باندھتے وقت حیض آئے تو اس کا حج، حج افراد میں تبدیل ہو جائے گا چنانچہ حج افراد مکمل کرنے کے بعد اگر ممکن ہو تو عمرہ مفردہ انجام دے ۔
۲۔ احرام حج کے بعد حیض آئے تو احوط یہ ہے کہ پہلی صورت کی طرح عمرہ تمتع حج افراد میں بدل دے اگر چہ ظاہر یہ ہے کہ عمرہ تمتع پر بھی باقی رہنا جائز ہے یعنی طواف اور نماز طواف کے بغیر عمرہ تمتع کے اعمال انجام دے اس کے بعد سعی اور تقصیر کرے اور پھر حج کیلئے احرام باندھ کر منی میں اعمال انجام دینے کے بعد مکہ واپس آکر حج کے طواف سے پہلے عمرہ کا طواف اور نماز طواف کی قضاء انجام دے اگر عورت کو یقین ہوکہ اس کا حیض باقی رہے گا اور وہ طواف نہیں کر سکے گی یہاں تک کہ منی سے واپس آ جائے اور اس کا سبب خواہ قافلے والوں کا عدم صبر ہی کیوں نہ ہو، چنانچہ طواف اور نماز طواف کیلئے نائب بنائے اور پھر سعی کو خود انجام دے ۔
(۲۹۱) اگر عورت طواف کے دوران حائض ہو جائے تو اگر چوتھا چکر مکمل ہونے سے پہلے حیض آئے تو طواف باطل ہوگا اور اس کا حکم وہی ہے جو گزشتہ مسئلہ میں بیان ہوا اگر چوتھا چکر مکمل ہونے کے بعد حیض آئے تو جتنا طواف وہ کر چکی ہے وہ صحیح ہوگا اور اس پر واجب ہے کہ حیض سے پاک ہونے اور غسل کرنے کے بعد اسے مکمل کرے نیز احوط اولی یہ ہے کہ اس طواف کو مکمل کرنے کے بعد اس کا اعادہ بھی کرے یہ حکم وقت کے وسیع ہونے کی صورت میں ہے، اگر وقت تنگ ہو تو سعی اور تقصیر کرکے حج کے لئے احرام باندھے اور باقی طواف کی قضاء جیسا کہ پہلے بھی بیان ہوا منی سے واپس آکر حج کے طواف سے پہلے انجام دے ۔
(۲۹۲) اگر عورت طواف کے انجام دینے کے بعد مگر نماز طواف سے پہلے حیض دیکھے تو اس کا طواف صحیح ہوگا اور یہ عورت پاک ہونے اور غسل کرنے کے بعد نماز طواف انجام دے اگر وقت تنگ ہو تو پھر سعی اور تقصیر کرکے حج کے طواف سے پہلے نماز طواف کی قضاء انجام دے ۔
(۲۹۳) اگر عورت کو طواف اور نماز طواف کے بعد پتہ چلے کہ وہ حائضہ ہے اور یہ نہ جانتی ہو کہ حیض طواف سے پہلے یا دوران طواف یا نماز طواف سے پہلے یا نماز طواف کے بعد آیا ہے تو طواف اور نماز طواف کو صحیح سمجھے اگر یقین ہو کہ حیض طواف سے پہلے یا دوران نماز آیا ہے تو اس کا وہی حکم ہے جو گذشتہ مسئلہ میں بیان ہوا ۔
(۲۹۴) اگر عورت عمرہ تمتع کیلئے احرام باندھے اور اعمال کو انجام دینا بھی ممکن ہو اور یہ جاننے کہ بعد میں حائض ہونے اور وقت کی کمی کی وجہ سے اعمال انجام نہیں دے سکے گی اعمال کو انجام نہ دے اور حائض ہو جائے نیز حج سے پہلے اعمال عمرہ انجام دینے کا وقت بھی نہ بچے تو ظاہر یہ ہے کہ اس کا عمرہ بھی باطل ہو جائے گا اور اس کا حکم بھی وہی ہے جو احکام طواف کے شرو ع میں بیان ہو چکا ہے ۔
(۲۹۵) مستحب طواف میں حدث اصغر سے پاک ہونا معتبر نہیں ہے اسی طرح قول مشہور کی بناء پر حدث اکبر سے بھی پاک ہونا معتبر نہیں ہے لیکن نماز طواف طہارت کے بغیر صحیح نہیں ہے ۔
(۲۹۶) وہ شخص جو کسی عذر کی وجہ سے کسی خاص طریقے سے طہارت کرتا ہو وہ اپنی اسی طہارت پر اکتفا کرے مثلا جبیرہ والا شخص یا وہ شخص جو اپنا پیشاب یا پاخانہ نہ روک سکتا ہو، اگر چہ مبطون (جو پاخانہ نہ روک سکے) کیلئے احوط یہ کہ اگر ممکن ہو تو جمع کرے یعنی خود بھی خاص طریقے سے طہارت کرکے طواف اور نماز انجام دے اور کسی کو نائب بھی بنائے۔
وہ عورت جسے استحاضہ آئے تو اگر اس کا استحاضہ ''قلیلہ'' ہو تو طواف اور نماز طواف کے لئے ایک ایک وضو، ''متوسطہ'' ہو تو دونوں کیلئے ایک ایک وضو علاوہ ایک غسل اور اگر ''کثیرہ'' ہو تو دونوں کیلئے ایک ایک غسل کرے اور اگر حدث اصغر سے پاک ہو تو وضو کی ضرورت نہیں ہے ورنہ احوط اولی یہ ہے کہ وضو بھی کرے ۔
۳۔ خبث سے طہارت
تیسری چیز جو طواف میں معتبر ہے وہ خبث سے پاک ہونا ہے چنانچہ نجس لباس یا بدن میں طواف صحیح نہیں ہے احوط یہ ہے کہ ایک درہم سے کم خون جو نماز میں معاف ہے وہ طواف میں معاف نہیں ہے اسی طرح چھوٹے لباس مثلا جوراب وغیرہ کی نجاست جو کہ نماز کیلئے مضر نہیں لیکن طواف کیلئے مضر ہے وہ نجاست بھی طواف کیلئے مضر ہے جس کے ساتھ نماز مکمل نہیں ہو سکتی لیکن متنجس چیز کو طواف کی حالت میں اٹھانے میں کوئی حرج نہیں ہے چاہے نجاست کم لگی ہو یا زیادہ ۔
(۲۹۷) اگر حالت طواف میں بدن یا لباس پر زخم یا پھوڑے کا خون لگا ہو جب کہ زخم یا پھوڑا ابھی صحیح نہ ہوا ہو اور پاک یا تبدیل کرنا بہت زیادہ تکلیف کا سبب ہو اسی طرح بحالت مجبوری بدن یا لباس نجس ہو تو کوئی حرج نہیں ہے اور اگر پاک یا تبدیل کرنے میں بہت سی مشقت یا تکلیف نہ ہو تو احوط یہ ہے کہ نجاست کو دور کرنا واجب ہے ۔
(۲۹۸) اگر کسی کو اپنے بدن یا لباس کے نجس ہونے کا علم نہ ہو اور طواف کے بعد پتہ چلے تو اس کا طواف صحیح ہے اور اعادہ کرنا ضروری نہیں ہے۔ اسی طرح جب نجاست کا نماز طواف سے فارغ ہونے کے بعد پتہ چلے جب کہ نماز سے پہلے اس نجاست کے موجود ہونے کا شک نہ ہو یا پہلے سے شک ہو مگر تحقیق کر چکا ہو اور نجاست کا پتہ نہ چلا ہو تو نماز طواف بھی صحیح ہوگی لیکن اگر کسی کو پہلے سے نجاست کا شک ہو اور اس نے تحقیق بھی نہ کی ہو اور پھر نماز کے بعد اسے نجاست کا پتہ چلے تو احتیاط واجب کی بنا پر نماز دوبارہ پڑھے ۔
(۲۹۹) اگر کوئی شخص بھول جائے کہ اس کا بدن یا لباس نجس ہے اور اسے طواف کے بعد یاد آئے تو اظہر یہ ہے کہ اس کا طواف صحیح ہے اگر چہ اعادہ کرنا احوط ہے نماز طواف کے بعد یاد آئے تو اگر اس کا بھولنا لاپرواہی کی وجہ سے ہو تو احوط یہ ہے کہ نماز دوبارہ پڑھے۔ ورنہ اظہر یہ ہے کہ اعادہ ضروری نہیں ہے ۔
(۳۰۰) اگر دوران طواف بدن یا لباس کے نجس ہونے کا پتہ چلے یا طواف سے فارغ ہونے سے پہلے اس کا بدن یا لباس نجس ہو جائے تو اگر موالات عرفی منقطع کیے بغیر نجاست دور کرنا ممکن ہو چاہے اس کے لیے ستر پوشی کی معتبر مقدار کا لحاظ رکھتے ہوئے نجس کپڑا اتارنا پڑے یا پاک کپڑا میسر ہونے کی صورت میں نجس کپڑا اتار کر پاک کپڑا پہننا پڑے دونوں صورتوں میں نجاست دور کرکے طواف پورا کرے اور اس کے بعد کوئی ذمہ داری باقی نہیں رہ جاتی ورنہ احوط یہ ہے کہ طواف بھی پورا کرے اور نجاست دور کرنے کے بعد اس کا اعادہ بھی کرے، اعادہ اس صورت میں کرے جب کہ نجاست کا علم یا نجاست کا لگنا چوتھا چکر مکمل کرنے سے پہلے ہو اگر چہ اعادہ کرنا مطلقاً واجب نہیں ہے ۔
۴۔ مردوں کا ختنہ شدہ ہونا ۔
طواف میں چوتھی شرط مردوں کا ختنہ شدہ ہونا ہے ۔ احوط بلکہ اظہر یہ ہے کہ ممیز بچے میں بھی یہ شرط معتبر ہے لیکن غیر ممیز بچہ میں جسے اس کا ولی طواف کرائے ۔ اس شرط کا معتبر ہونا ظاہر ہے اگر چہ اس صورت میں بھی احوط یہ ہے کہ اسے معتبر سمجھا جائے ۔
(۳۰۱) محرم خواہ بالغ ہو یا ممیز بچہ اگر ختنہ شدہ نہ ہو تو اس کا طواف کافی نہیں ہوگا۔ لہذا ختنہ کے بعد دوبارہ طواف نہ کرے تو احوط یہ ہے کہ طواف مطلقا ترک کرنے والے کے حکم میں ہوگا اور طواف کے ترک کرنے والے کے احکام جو آئندہ بیان ہونے والے ہیں اس پر بھی جاری ہوں گے ۔
(۳۰۲) ایسا شخص جس کا ختنہ نہ ہوا ہو اور وہ مستطیع ہو جائے تو اگر اسی سال ختنہ کرکے حج پر جا سکتا ہو تو حج پر جائے ورنہ ختنہ کرنے تک حج میں تاخیر کرے۔ اگر ختنہ کرانا کسی نقصان، رکاوٹ، تکلیف یا کسی اور وجہ سے ممکن نہ ہو تو حج ساقط نہ ہوگا لیکن احوط یہ ہے کہ حج عمرہ میں خود بھی طواف کرے اور کسی کو نائب بھی بنائے اور نماز طواف نائب کے طواف کے بعد پڑھے ۔
۵۔ شرمگاہ کو چھپانا۔
احوط یہ ہے کہ حالت طواف میں بھی اتنی ہی مقدار میں شرمگاہ کو چھپانا واجب ہے جتنی مقدار کا نماز میں، اولی بلکہ احوط یہ ہے کہ جو نمازی کے لباس کی شرائط معتبر ہیں ساتر (وہ چیزیں جن سے شرمگاہ کو چھپایا جائے) میں، بلکہ طواف کرنے والے کے تمام لباس میں ان شرائط کا خیال رکھا جائے ۔