فتووں کی کتابیں » توضیح المسائل
تلاش کریں:
وصیت کے احکام ←
→ منت اور عہد کے احکام
قسم کھانے کے احکام
مسئلہ (۲۶۸۷)جب کوئی شخص قسم کھائے کہ فلاں کام انجام دے گایا ترک کرے گا تو مثلاً قسم کھائے کہ روزہ رکھے گایاتنباکواستعمال نہیں کرے گاتواگربعدمیں جان بوجھ کر اس قسم کے خلاف عمل کرے تو گناہ کیا ہے اور ضروری ہے کہ کفارہ دے یعنی ایک غلام آزاد کرے یا دس فقیروں کوپیٹ بھرکرکھاناکھلائے یاانہیں پوشاک پہنائے اوراگران اعمال کوبجانہ لا سکتا ہو توضروری ہے کہ مسلسل تین دن روزے رکھے ۔
مسئلہ (۲۶۸۸)قسم کی چندشرطیں ہیں :
۱:) جوشخص قسم کھائے ضروری ہے کہ وہ بالغ اورعاقل ہونیزاپنے ارادے اوراختیار سے قسم کھائے۔لہٰذابچے یادیوانے یابے حواس یااس شخص کاقسم کھاناجسے مجبورکیاگیا ہو درست نہیں ہے اور اگرکوئی شخص جذبات میں آکربلاارادہ یابے اختیار قسم کھائے تو اس کے لئے بھی یہی حکم ہے۔
۲:)(قسم کھانے والا)جس کام کے انجام دینے کی قسم کھائے ضروری ہے کہ وہ حرام یامکروہ نہ ہواورجس کے ترک کرنے کی قسم کھائے ضروری ہے کہ وہ واجب یا مستحب نہ ہواور اگرکوئی مباح کام کرنے کی قسم کھائے کسی کام کو انجام دینے یا ترک کرنے کےلئے ہوتواگرعقلاء کی نظر میں اس کام کو انجام دینا یااس کوترک کرنا یا اس شخص کےلئے اس کام میں دنیوی مصلحت ہوتو اس کی قسم صحیح ہے۔
۳:)(قسم کھانے والا) اللہ تعالیٰ کے ناموں میں سے کسی ایسے نام کی قسم کھائے جو اس ذات کے سواکسی اورکے لئے استعمال نہ ہوتاہومثلاً خدااوراللہ یا خدا کوان صفات اور افعال سے یا دکرے جو اس سے مخصوص ہیں مثلاً کہے کہ: قسم اس ذات کی جس نے زمین وآسمانوں کو پیدا کیا نیز اگر ایسےنام سے قسم کھائے جو غیر خدا کےلئے بھی استعمال ہوتا ہے لیکن خدا کےلئے اس طرح استعمال ہوتا ہے کہ جب کوئی شخص اس نام کو استعمال کرتا ہے تو صرف ذات مقدس باری تعالیٰ اس سے ذہن میں آتا ہے مثلاً خالق و رازق کی قسم کھائے تو صحیح ہے بلکہ اگر کسی ایسے نام کی قسم کھائے جو صرف قسم کھانے کے مقام میں استعمال کیاجائے تو ذات حق ہی ذہن میں آتی ہومثلاً سمیع اوربصیر(کی قسم کھائے) تب بھی اس کی قسم صحیح ہے۔
۴:)(قسم کھانے والا) قسم کے الفاظ زبان پرلائے۔لیکن اگرگونگاشخص اشارے سے قسم کھائے توصحیح ہے اوراسی طرح وہ شخص جوبات کرنے پرقادرنہ ہواگرقسم کولکھے اور دل میں نیت کر لے توکافی ہے بلکہ اگر بات کرنے پر قادر ہونے کے باوجود اگر کوئی لکھ دے تو بھی احتیاط واجب کی بناء پر عمل کرنا ضروری ہے۔
۵:)(قسم کھانے والے کے لئے) قسم پرعمل کرناممکن ہو اوراگرقسم کھانے کے وقت اس کے لئے اس پرعمل کرناممکن نہ ہولیکن بعدمیں قدرت پیدا ہوجائے توکافی ہے اوراگر قسم کھانے کے وقت اس کےلئے اس پر عمل کرنا ممکن ہو لیکن بعد میں عاجز ہوجائے تو جس وقت عاجز ہوگااس وقت سے اس کی قسم کالعدم ہو جائے گی اور اگراس پرعمل کرنے سے اتنی مشقت اٹھانی پڑے جو اس کی برداشت سے باہر ہوتواس صورت میں بھی یہی حکم ہے اور اگر یہ عدم قدرت اس کے اختیارمیں ہویا بغیر اختیار لیکن وہ قدرت پیداکرنے کے وقت سے تاخیر کرنے میں کوئی عذر نہ رکھتا ہو تو گنہگار ہوگا اور اس پر کفارہ واجب ہوگا۔
مسئلہ (۲۶۸۹)اگرباپ،بیٹے کویاشوہر،بیوی کوقسم کھانے سے روکے توان کی قسم صحیح نہیں ہے۔
مسئلہ (۲۶۹۰)اگربیٹا،باپ کی اجازت کے بغیر اوربیوی، شوہر کی اجازت کے بغیر قسم کھالے توباپ اورشوہر ان کی قسم فسخ کرسکتے ہیں ۔
مسئلہ (۲۶۹۱)اگرانسان بھول کریامجبوری کی وجہ سے یاغفلت کی بناپرقسم پرعمل نہ کرے تو اس پر کفارہ واجب نہیں ہے اوراگراسے مجبورکیاجائے کہ قسم پرعمل نہ کرے تب بھی یہی حکم ہے اور اگر وہمی قسم کھائے مثلاً یہ کہے کہ: واللہ! میں ابھی نمازمیں مشغول ہوتا ہوں اوروہم کی وجہ سے مشغول نہ ہوتو اگراس کاوہم ایساہوکہ اس کی وجہ سے مجبورہوکہ قسم پرعمل نہ کرے تواس پرکفارہ نہیں ہے۔
مسئلہ (۲۶۹۲)اگرکوئی شخص قسم کھائے کہ میں جوکچھ کہہ رہاہوں سچ کہہ رہاہوں تو اگروہ سچ کہہ رہاہے تو اس کاقسم کھانامکروہ ہے اوراگرجھوٹ بول رہاہے توحرام ہے،بلکہ مقدمات کے فیصلے کے وقت جھوٹی قسم کھاناکبیرہ گناہوں میں سے ہے،لیکن اگروہ اپنے آپ کویاکسی دوسرے مسلمان کوکسی ظالم کے شرسے نجات دلانے کے لئے جھوٹی قسم کھائے تواس میں اشکال نہیں بلکہ بعض اوقات ایسی قسم کھاناواجب ہوجاتاہے تاہم اگر توریہ کرناممکن ہو(یعنی قسم کے الفاظ کے ظاہری مفہوم کوچھوڑکردوسرے مطلب کی نیت کرے اورجومطلب اس نے لیاہے اس کوظاہر نہ کرے)تو احتیاط واجب یہ ہے کہ توریہ کرے مثلاً اگرکوئی ظالم کسی کواذیت دیناچاہے اورکسی دوسرے شخص سے پوچھے کہ کیاتم نے فلاں شخص کودیکھا ہے؟اوراس نے اس شخص کوایک منٹ قبل دیکھا ہو تووہ کہے کہ میں نے اسے نہیں دیکھااورقصدیہ کرے کہ اس وقت سے پانچ منٹ پہلے میں نے اسے نہیں دیکھا۔
وصیت کے احکام ←
→ منت اور عہد کے احکام
مسئلہ (۲۶۸۸)قسم کی چندشرطیں ہیں :
۱:) جوشخص قسم کھائے ضروری ہے کہ وہ بالغ اورعاقل ہونیزاپنے ارادے اوراختیار سے قسم کھائے۔لہٰذابچے یادیوانے یابے حواس یااس شخص کاقسم کھاناجسے مجبورکیاگیا ہو درست نہیں ہے اور اگرکوئی شخص جذبات میں آکربلاارادہ یابے اختیار قسم کھائے تو اس کے لئے بھی یہی حکم ہے۔
۲:)(قسم کھانے والا)جس کام کے انجام دینے کی قسم کھائے ضروری ہے کہ وہ حرام یامکروہ نہ ہواورجس کے ترک کرنے کی قسم کھائے ضروری ہے کہ وہ واجب یا مستحب نہ ہواور اگرکوئی مباح کام کرنے کی قسم کھائے کسی کام کو انجام دینے یا ترک کرنے کےلئے ہوتواگرعقلاء کی نظر میں اس کام کو انجام دینا یااس کوترک کرنا یا اس شخص کےلئے اس کام میں دنیوی مصلحت ہوتو اس کی قسم صحیح ہے۔
۳:)(قسم کھانے والا) اللہ تعالیٰ کے ناموں میں سے کسی ایسے نام کی قسم کھائے جو اس ذات کے سواکسی اورکے لئے استعمال نہ ہوتاہومثلاً خدااوراللہ یا خدا کوان صفات اور افعال سے یا دکرے جو اس سے مخصوص ہیں مثلاً کہے کہ: قسم اس ذات کی جس نے زمین وآسمانوں کو پیدا کیا نیز اگر ایسےنام سے قسم کھائے جو غیر خدا کےلئے بھی استعمال ہوتا ہے لیکن خدا کےلئے اس طرح استعمال ہوتا ہے کہ جب کوئی شخص اس نام کو استعمال کرتا ہے تو صرف ذات مقدس باری تعالیٰ اس سے ذہن میں آتا ہے مثلاً خالق و رازق کی قسم کھائے تو صحیح ہے بلکہ اگر کسی ایسے نام کی قسم کھائے جو صرف قسم کھانے کے مقام میں استعمال کیاجائے تو ذات حق ہی ذہن میں آتی ہومثلاً سمیع اوربصیر(کی قسم کھائے) تب بھی اس کی قسم صحیح ہے۔
۴:)(قسم کھانے والا) قسم کے الفاظ زبان پرلائے۔لیکن اگرگونگاشخص اشارے سے قسم کھائے توصحیح ہے اوراسی طرح وہ شخص جوبات کرنے پرقادرنہ ہواگرقسم کولکھے اور دل میں نیت کر لے توکافی ہے بلکہ اگر بات کرنے پر قادر ہونے کے باوجود اگر کوئی لکھ دے تو بھی احتیاط واجب کی بناء پر عمل کرنا ضروری ہے۔
۵:)(قسم کھانے والے کے لئے) قسم پرعمل کرناممکن ہو اوراگرقسم کھانے کے وقت اس کے لئے اس پرعمل کرناممکن نہ ہولیکن بعدمیں قدرت پیدا ہوجائے توکافی ہے اوراگر قسم کھانے کے وقت اس کےلئے اس پر عمل کرنا ممکن ہو لیکن بعد میں عاجز ہوجائے تو جس وقت عاجز ہوگااس وقت سے اس کی قسم کالعدم ہو جائے گی اور اگراس پرعمل کرنے سے اتنی مشقت اٹھانی پڑے جو اس کی برداشت سے باہر ہوتواس صورت میں بھی یہی حکم ہے اور اگر یہ عدم قدرت اس کے اختیارمیں ہویا بغیر اختیار لیکن وہ قدرت پیداکرنے کے وقت سے تاخیر کرنے میں کوئی عذر نہ رکھتا ہو تو گنہگار ہوگا اور اس پر کفارہ واجب ہوگا۔
مسئلہ (۲۶۸۹)اگرباپ،بیٹے کویاشوہر،بیوی کوقسم کھانے سے روکے توان کی قسم صحیح نہیں ہے۔
مسئلہ (۲۶۹۰)اگربیٹا،باپ کی اجازت کے بغیر اوربیوی، شوہر کی اجازت کے بغیر قسم کھالے توباپ اورشوہر ان کی قسم فسخ کرسکتے ہیں ۔
مسئلہ (۲۶۹۱)اگرانسان بھول کریامجبوری کی وجہ سے یاغفلت کی بناپرقسم پرعمل نہ کرے تو اس پر کفارہ واجب نہیں ہے اوراگراسے مجبورکیاجائے کہ قسم پرعمل نہ کرے تب بھی یہی حکم ہے اور اگر وہمی قسم کھائے مثلاً یہ کہے کہ: واللہ! میں ابھی نمازمیں مشغول ہوتا ہوں اوروہم کی وجہ سے مشغول نہ ہوتو اگراس کاوہم ایساہوکہ اس کی وجہ سے مجبورہوکہ قسم پرعمل نہ کرے تواس پرکفارہ نہیں ہے۔
مسئلہ (۲۶۹۲)اگرکوئی شخص قسم کھائے کہ میں جوکچھ کہہ رہاہوں سچ کہہ رہاہوں تو اگروہ سچ کہہ رہاہے تو اس کاقسم کھانامکروہ ہے اوراگرجھوٹ بول رہاہے توحرام ہے،بلکہ مقدمات کے فیصلے کے وقت جھوٹی قسم کھاناکبیرہ گناہوں میں سے ہے،لیکن اگروہ اپنے آپ کویاکسی دوسرے مسلمان کوکسی ظالم کے شرسے نجات دلانے کے لئے جھوٹی قسم کھائے تواس میں اشکال نہیں بلکہ بعض اوقات ایسی قسم کھاناواجب ہوجاتاہے تاہم اگر توریہ کرناممکن ہو(یعنی قسم کے الفاظ کے ظاہری مفہوم کوچھوڑکردوسرے مطلب کی نیت کرے اورجومطلب اس نے لیاہے اس کوظاہر نہ کرے)تو احتیاط واجب یہ ہے کہ توریہ کرے مثلاً اگرکوئی ظالم کسی کواذیت دیناچاہے اورکسی دوسرے شخص سے پوچھے کہ کیاتم نے فلاں شخص کودیکھا ہے؟اوراس نے اس شخص کوایک منٹ قبل دیکھا ہو تووہ کہے کہ میں نے اسے نہیں دیکھااورقصدیہ کرے کہ اس وقت سے پانچ منٹ پہلے میں نے اسے نہیں دیکھا۔