فتووں کی کتابیں » توضیح المسائل
تلاش کریں:
(۲۴) لاٹری کے ٹکٹ ←
→ (۲۲) حکومت کی بنائی ہوئی سڑکوں کا حکم
(۲۳) روزہ و نماز کے بارے میں چند مسائل
مسئلہ (۲۸۷۵)اگر کوئی روزہ دار غروب کے بعد اپنے شہر میں افطار کئے بغیر ہوائی جہاز سے مغرب کی طرف سفر کرے اورایسی جگہ پہونچ جائے کہ جہاں ابھی سورج نہ ڈوبا ہوتو غروب تک امساک کرنا( روزہ باطل کرنے والی چیزوں سے پرہیز) واجب نہیں ہے اگرچہ احتیاط مستحب امساک کرنا ہے۔
مسئلہ (۲۸۷۶)اگر کوئی شخص اپنے شہر میں نماز صبح ادا کرے اور پھر مغرب کی طرف سفرکرے اور ایسی جگہ پہونچ جائے جہاں ابھی فجر کا وقت نہیں ہوا ہے اوراتنی دیر ٹھہرے کہ فجر ہوجائےیاکوئی شخص اپنے شہر میں نماز ظہر پڑھ لے اور پھر ایسے شہر پہونچ جائے جہاں ظہرکا وقت نہیں ہوا ہے اور اتنی دیر ٹھہرے کہ ظہر کا وقت ہوجائے یا کوئی شخص اپنے شہر میں نماز مغرب ادا کرنے کےبعد ایسے شہر کی طرف سفرکرے کہ جہاں ابھی سورج نہیں ڈوبا ہے اوراتنی دیر ٹھہرے کہ غروب ہوجائے( ان تمام صورتوں میں ) دوبارہ نماز پڑھنا واجب نہیں ہے اگر چہ دوبارہ پڑھنا احتیاط مستحب ہے۔
مسئلہ (۲۸۷۷)اگر کوئی شخص نماز پڑھنے میں اتنی تاخیر کرے کہ اس کا وقت گذر جائے اور ہوائی جہاز سے ایسی جگہ پہونچ جائے کہ جہاں ابھی نماز کا وقت باقی ہے( احتیاط واجب کی بناء پر ) ضروری ہےکہ مافی الذمہ یعنی ادا وقضا کی نیت کئے بغیر نمازپڑھے۔
مسئلہ (۲۸۷۸)اگر کوئی شخص ہوائی جہاز سےسفر کرے اور اس میں وہ نماز پڑھنا چاہتا ہوتو دوران نماز روبقبلہ ہونے اور اعضاء کےپرسکون ہونے اور دوسرے شرائط کی رعایت کرسکتا ہو تواس کی نماز صحیح ہے ورنہ اگر وقت باقی ہو اور ہوائی جہاز سے نکلنے کے بعد تمام شرائط کےساتھ نماز پڑھ سکتا ہوتو(احتیاط کی بناء پر) ہوائی جہاز میں اس کی نماز صحیح نہیں ہے لیکن اگر وقت تنگ ہو تو ہوائی جہاز کے اندرنما ز پڑھنا واجب ہے اور اس صورت میں اگرقبلہ کی سمت جانتا ہو تو ضروری ہےکہ اس سمت میں نماز پڑھنے اور سمت قبلہ کی رعایت کے بغیر(سوائے مجبوری کے) اس کی نماز صحیح نہیں ہے اور اس صورت میں ضروری ہےکہ اگر ہوائی جہاز سمت قبلہ سے منحرف ہو تو اس سمت اپنا رخ موڑ دے اور قبلہ سےانحراف کے وقت میں ذکر اور قرائت نہ کرے اور اگر خود قبلہ کی طرف رخ کرنا ممکن نہ ہوتو ضروری ہےکہ کوشش کرے کہ( ۹۰) ڈگری سے زیادہ منحرف نہ ہو اور اگر قبلہ کی سمت نہ جانتا ہوتو ضروری ہےکہ اسے معلوم کرنے کی کوشش کرے اوراپنے گمان کے مطابق عمل کرےاور اگر گمان بھی حاصل نہیں کرسکتا تو جس سمت میں بھی قبلہ ہونے کا احتمال دیتا ہو اسی سمت میں نماز پڑھنا کافی ہے اگر چہ احتیاط مستحب یہ ہےکہ چاروں سمت نماز پڑھے۔یہ اس موقع کےلئے ہے کہ جہاں قبلہ معلوم ہونے کے ساتھ ساتھ رو بقبلہ ہوسکتا ہو اور اگر سوائے تکبیرۃ الاحرام کے قبلہ رخ نہ ہوسکتا ہوتو اسی پر اکتفا کرے اور اگر بالکل نہ کرسکتا ہوتو قبلہ رخ ہونے کی شرط ساقط ہوجائے گی۔
اور جائز ہےکہ انسان نماز کے وقت سےپہلے اختیاری صورت میں ہوائی جہاز سے سفر کرے اگر چہ جانتا ہو کہ ہوائی جہاز میں قبلہ رخ ہونے کی شرط اور اعضاء کے پرسکون نہ ہونے کے ساتھ نماز پڑھنے پر مجبور ہوگا۔
مسئلہ (۲۸۷۹)اگر کوئی شخص کسی ایسے ہوائی جہاز میں بیٹھے جس کی رفتار زمین کی گردش کے برابر ہو اور مشرق سے مغرب کی طرف سفر کرے اور کچھ دیر تک زمین کے اطراف چکر لگائے تو احتیاط واجب یہ ہےکہ ہر چوبیس گھنٹے میں پنجگانہ نمازوں کو مطلق قربت کی نیت سے بجالائے لیکن روزہ کےلئے ضروری ہےکہ قضا کرے۔
اور اگر ہوائی جہاز کی رفتار زمین کی گردش کی رفتار کےدو برابر ہوتو فطری طورسے ہر بار ہ گھنٹے میں ایک بار زمین کے اطراف چکر لگائے گا اور چوبیس گھنٹے میں دوبار فجر، زوال اور غروب دیکھے گا اور احتیاط واجب یہ ہےکہ ہر فجر کے بعد نماز صبح اور ہر زوال کے بعد نماز ظہرین اورہر غروب کے بعد مغربین کی نمازیں بجالائے اور اگر زمین کے اطراف میں ہوائی جہاز بہت تیزی سےچکر لگائے اور مثلاً ہر تین گھنٹے میں (یا کم) ایک مرتبہ زمین کا چکر پورا کرے تو ہر فجر، زوال اور غروب کے وقت نماز واجب نہیں ہے اور (احتیاط واجب) یہ ہےکہ ہر چوبیس گھنٹے میں مطلق قربت کی نیت سے پنجگانہ نمازوں کو بجالائے اس لحاظ کے ساتھ کہ نماز صبح کو طلوع فجر اور طلوع آفتاب کے درمیان اور نماز ظہرین کو زوال آفتاب اور غروب آفتاب کے درمیان اور مغربین کی نمازوں کو غروب آفتاب اور نصف شب کے درمیان بجالائے۔
اس مسئلہ سے واضح ہوجاتا ہےکہ اگر مغرب کی سمت سے مشرق کی طرف جارہا ہے اور اس کی رفتار زمین کی گردش کی رفتار کے برابر ہے تو پنجگانہ نمازوں کو خود اس کے وقت میں بجالانا چاہئے۔اور اسی طرح اگر اس کی رفتار زمین کی گردش کی رفتار سے کم ہو لیکن اس کی رفتار زمین کی گردش کی رفتار سے بہت زیادہ ہو تواس طرح کہ مثلاً ہر تین گھنٹے (یا اس سے کم) ایک مرتبہ زمین کا چکر لگائے اس مسئلہ کا حکم گذشتہ حکم سے روشن ہوجاتا ہے۔
مسئلہ (۲۸۸۰)اگر کسی شخص کاسفر میں روزہ رکھنا وظیفہ ہے تو اپنے شہر میں طلوع فجر کے بعد روزہ کی نیت سے ہوائی جہاز سے سفر کرے اورایسے شہر میں پہونچ جائے کہ جہاں ابھی فجر کا وقت نہیں ہوا ہے تو وہاں طلوع فجر تک کھا پی سکتا ہے۔
مسئلہ (۲۸۸۱)اگر کوئی شخص ماہ مبارک رمضان میں زوال آفتاب کے بعد اپنے شہر سے سفرکرے او رایسے شہر میں پہونچ جائے کہ جہاں ابھی زوال کا وقت نہیں ہوا ہے (احتیاط واجب کی بناء پر)ضروری ہےکہ اس دن کا روزہ پورا کرے اور اس کی قضا واجب نہیں ہے۔
مسئلہ (۲۸۸۲)جس شخص کی ذمہ داری سفر میں روزہ رکھنا ہو اگر اپنے شہر سے جہاں اس نے ماہ رمضان کاچاند دیکھا ہے ایسے شہر کی طرف سفرکرے کہ جہاں اختلاف افق کی وجہ سے ماہ رمضان کا چاند ابھی دکھائی نہیں دیاہے تو اس دن کا روزہ رکھنا اس کے لئے واجب نہیں ہے اور اگر ایسے شہر میں کہ جہاں ماہ شوال کا چاند دکھائی دیا ہے عید منائی اور اس کے بعد ایسے شہر کی طرف سفر کرے کہ جہاں اختلاف افق کی وجہ سے ابھی چاند دکھائی نہیں دیاہے(احتیاط واجب کی بناء پر) ضروری ہےکہ اس دن کے اوقات میں امساک کرے اور اس کی قضا بھی بجالائے۔
مسئلہ (۲۸۸۳)اگر کوئی شخص ایسی جگہ رہتا ہو کہ جہاں چھ مہینہ کا دن اور چھ مہینہ کی رات ہوتی ہو تو (احتیاط واجب کی بناءپر) نماز کےلئے ضروری ہےکہ سب سے زیادہ نزدیک شہر کو ملاحظہ کرے کہ جہاں ہر چوبیس گھنٹے میں ایک شب وروز واقع ہوتے ہیں اور مطلق قربت کی نیت سے اس شہر کے اوقات کے مطابق پنجگانہ نمازوں کو بجالائے لیکن روزہ کےلئے واجب ہےکہ ماہ رمضان میں ایسے شہر کی طرف چلاجائے جہاں روزہ رکھ سکتا ہو یا ماہ رمضان کے بعد چلا جائے اور قضا کرے اور اگر یہ ممکن نہ ہوتو روزہ کے عوض ضروری ہےکہ فدیہ دے۔
لیکن اگر ایسے شہر میں ہو کہ جہا ں ہر چوبیس گھنٹے میں ایک شب وروز ہوتے ہیں (اگرچہ دن تیئیس گھنٹے اور رات ایک گھنٹے کی ہوتی ہو یا اس کے برخلاف ہو) تو نماز کا حکم اس کے مخصوص اوقات کے مطابق ہوگا لیکن روزہ کے لئے ممکن ہونے کی صورت میں اس پر واجب ہےکہ ماہ مبارک رمضان کا روزہ رکھے اور ممکن نہ ہونے کی صورت میں اس سے ساقط ہوجائے گا۔ اور اگر اس کی قضا بجالانا ممکن ہوتو قضا کرنا واجب ہے ورنہ اس کے لئے فدیہ دینا ضروری ہے۔
(۲۴) لاٹری کے ٹکٹ ←
→ (۲۲) حکومت کی بنائی ہوئی سڑکوں کا حکم
مسئلہ (۲۸۷۶)اگر کوئی شخص اپنے شہر میں نماز صبح ادا کرے اور پھر مغرب کی طرف سفرکرے اور ایسی جگہ پہونچ جائے جہاں ابھی فجر کا وقت نہیں ہوا ہے اوراتنی دیر ٹھہرے کہ فجر ہوجائےیاکوئی شخص اپنے شہر میں نماز ظہر پڑھ لے اور پھر ایسے شہر پہونچ جائے جہاں ظہرکا وقت نہیں ہوا ہے اور اتنی دیر ٹھہرے کہ ظہر کا وقت ہوجائے یا کوئی شخص اپنے شہر میں نماز مغرب ادا کرنے کےبعد ایسے شہر کی طرف سفرکرے کہ جہاں ابھی سورج نہیں ڈوبا ہے اوراتنی دیر ٹھہرے کہ غروب ہوجائے( ان تمام صورتوں میں ) دوبارہ نماز پڑھنا واجب نہیں ہے اگر چہ دوبارہ پڑھنا احتیاط مستحب ہے۔
مسئلہ (۲۸۷۷)اگر کوئی شخص نماز پڑھنے میں اتنی تاخیر کرے کہ اس کا وقت گذر جائے اور ہوائی جہاز سے ایسی جگہ پہونچ جائے کہ جہاں ابھی نماز کا وقت باقی ہے( احتیاط واجب کی بناء پر ) ضروری ہےکہ مافی الذمہ یعنی ادا وقضا کی نیت کئے بغیر نمازپڑھے۔
مسئلہ (۲۸۷۸)اگر کوئی شخص ہوائی جہاز سےسفر کرے اور اس میں وہ نماز پڑھنا چاہتا ہوتو دوران نماز روبقبلہ ہونے اور اعضاء کےپرسکون ہونے اور دوسرے شرائط کی رعایت کرسکتا ہو تواس کی نماز صحیح ہے ورنہ اگر وقت باقی ہو اور ہوائی جہاز سے نکلنے کے بعد تمام شرائط کےساتھ نماز پڑھ سکتا ہوتو(احتیاط کی بناء پر) ہوائی جہاز میں اس کی نماز صحیح نہیں ہے لیکن اگر وقت تنگ ہو تو ہوائی جہاز کے اندرنما ز پڑھنا واجب ہے اور اس صورت میں اگرقبلہ کی سمت جانتا ہو تو ضروری ہےکہ اس سمت میں نماز پڑھنے اور سمت قبلہ کی رعایت کے بغیر(سوائے مجبوری کے) اس کی نماز صحیح نہیں ہے اور اس صورت میں ضروری ہےکہ اگر ہوائی جہاز سمت قبلہ سے منحرف ہو تو اس سمت اپنا رخ موڑ دے اور قبلہ سےانحراف کے وقت میں ذکر اور قرائت نہ کرے اور اگر خود قبلہ کی طرف رخ کرنا ممکن نہ ہوتو ضروری ہےکہ کوشش کرے کہ( ۹۰) ڈگری سے زیادہ منحرف نہ ہو اور اگر قبلہ کی سمت نہ جانتا ہوتو ضروری ہےکہ اسے معلوم کرنے کی کوشش کرے اوراپنے گمان کے مطابق عمل کرےاور اگر گمان بھی حاصل نہیں کرسکتا تو جس سمت میں بھی قبلہ ہونے کا احتمال دیتا ہو اسی سمت میں نماز پڑھنا کافی ہے اگر چہ احتیاط مستحب یہ ہےکہ چاروں سمت نماز پڑھے۔یہ اس موقع کےلئے ہے کہ جہاں قبلہ معلوم ہونے کے ساتھ ساتھ رو بقبلہ ہوسکتا ہو اور اگر سوائے تکبیرۃ الاحرام کے قبلہ رخ نہ ہوسکتا ہوتو اسی پر اکتفا کرے اور اگر بالکل نہ کرسکتا ہوتو قبلہ رخ ہونے کی شرط ساقط ہوجائے گی۔
اور جائز ہےکہ انسان نماز کے وقت سےپہلے اختیاری صورت میں ہوائی جہاز سے سفر کرے اگر چہ جانتا ہو کہ ہوائی جہاز میں قبلہ رخ ہونے کی شرط اور اعضاء کے پرسکون نہ ہونے کے ساتھ نماز پڑھنے پر مجبور ہوگا۔
مسئلہ (۲۸۷۹)اگر کوئی شخص کسی ایسے ہوائی جہاز میں بیٹھے جس کی رفتار زمین کی گردش کے برابر ہو اور مشرق سے مغرب کی طرف سفر کرے اور کچھ دیر تک زمین کے اطراف چکر لگائے تو احتیاط واجب یہ ہےکہ ہر چوبیس گھنٹے میں پنجگانہ نمازوں کو مطلق قربت کی نیت سے بجالائے لیکن روزہ کےلئے ضروری ہےکہ قضا کرے۔
اور اگر ہوائی جہاز کی رفتار زمین کی گردش کی رفتار کےدو برابر ہوتو فطری طورسے ہر بار ہ گھنٹے میں ایک بار زمین کے اطراف چکر لگائے گا اور چوبیس گھنٹے میں دوبار فجر، زوال اور غروب دیکھے گا اور احتیاط واجب یہ ہےکہ ہر فجر کے بعد نماز صبح اور ہر زوال کے بعد نماز ظہرین اورہر غروب کے بعد مغربین کی نمازیں بجالائے اور اگر زمین کے اطراف میں ہوائی جہاز بہت تیزی سےچکر لگائے اور مثلاً ہر تین گھنٹے میں (یا کم) ایک مرتبہ زمین کا چکر پورا کرے تو ہر فجر، زوال اور غروب کے وقت نماز واجب نہیں ہے اور (احتیاط واجب) یہ ہےکہ ہر چوبیس گھنٹے میں مطلق قربت کی نیت سے پنجگانہ نمازوں کو بجالائے اس لحاظ کے ساتھ کہ نماز صبح کو طلوع فجر اور طلوع آفتاب کے درمیان اور نماز ظہرین کو زوال آفتاب اور غروب آفتاب کے درمیان اور مغربین کی نمازوں کو غروب آفتاب اور نصف شب کے درمیان بجالائے۔
اس مسئلہ سے واضح ہوجاتا ہےکہ اگر مغرب کی سمت سے مشرق کی طرف جارہا ہے اور اس کی رفتار زمین کی گردش کی رفتار کے برابر ہے تو پنجگانہ نمازوں کو خود اس کے وقت میں بجالانا چاہئے۔اور اسی طرح اگر اس کی رفتار زمین کی گردش کی رفتار سے کم ہو لیکن اس کی رفتار زمین کی گردش کی رفتار سے بہت زیادہ ہو تواس طرح کہ مثلاً ہر تین گھنٹے (یا اس سے کم) ایک مرتبہ زمین کا چکر لگائے اس مسئلہ کا حکم گذشتہ حکم سے روشن ہوجاتا ہے۔
مسئلہ (۲۸۸۰)اگر کسی شخص کاسفر میں روزہ رکھنا وظیفہ ہے تو اپنے شہر میں طلوع فجر کے بعد روزہ کی نیت سے ہوائی جہاز سے سفر کرے اورایسے شہر میں پہونچ جائے کہ جہاں ابھی فجر کا وقت نہیں ہوا ہے تو وہاں طلوع فجر تک کھا پی سکتا ہے۔
مسئلہ (۲۸۸۱)اگر کوئی شخص ماہ مبارک رمضان میں زوال آفتاب کے بعد اپنے شہر سے سفرکرے او رایسے شہر میں پہونچ جائے کہ جہاں ابھی زوال کا وقت نہیں ہوا ہے (احتیاط واجب کی بناء پر)ضروری ہےکہ اس دن کا روزہ پورا کرے اور اس کی قضا واجب نہیں ہے۔
مسئلہ (۲۸۸۲)جس شخص کی ذمہ داری سفر میں روزہ رکھنا ہو اگر اپنے شہر سے جہاں اس نے ماہ رمضان کاچاند دیکھا ہے ایسے شہر کی طرف سفرکرے کہ جہاں اختلاف افق کی وجہ سے ماہ رمضان کا چاند ابھی دکھائی نہیں دیاہے تو اس دن کا روزہ رکھنا اس کے لئے واجب نہیں ہے اور اگر ایسے شہر میں کہ جہاں ماہ شوال کا چاند دکھائی دیا ہے عید منائی اور اس کے بعد ایسے شہر کی طرف سفر کرے کہ جہاں اختلاف افق کی وجہ سے ابھی چاند دکھائی نہیں دیاہے(احتیاط واجب کی بناء پر) ضروری ہےکہ اس دن کے اوقات میں امساک کرے اور اس کی قضا بھی بجالائے۔
مسئلہ (۲۸۸۳)اگر کوئی شخص ایسی جگہ رہتا ہو کہ جہاں چھ مہینہ کا دن اور چھ مہینہ کی رات ہوتی ہو تو (احتیاط واجب کی بناءپر) نماز کےلئے ضروری ہےکہ سب سے زیادہ نزدیک شہر کو ملاحظہ کرے کہ جہاں ہر چوبیس گھنٹے میں ایک شب وروز واقع ہوتے ہیں اور مطلق قربت کی نیت سے اس شہر کے اوقات کے مطابق پنجگانہ نمازوں کو بجالائے لیکن روزہ کےلئے واجب ہےکہ ماہ رمضان میں ایسے شہر کی طرف چلاجائے جہاں روزہ رکھ سکتا ہو یا ماہ رمضان کے بعد چلا جائے اور قضا کرے اور اگر یہ ممکن نہ ہوتو روزہ کے عوض ضروری ہےکہ فدیہ دے۔
لیکن اگر ایسے شہر میں ہو کہ جہا ں ہر چوبیس گھنٹے میں ایک شب وروز ہوتے ہیں (اگرچہ دن تیئیس گھنٹے اور رات ایک گھنٹے کی ہوتی ہو یا اس کے برخلاف ہو) تو نماز کا حکم اس کے مخصوص اوقات کے مطابق ہوگا لیکن روزہ کے لئے ممکن ہونے کی صورت میں اس پر واجب ہےکہ ماہ مبارک رمضان کا روزہ رکھے اور ممکن نہ ہونے کی صورت میں اس سے ساقط ہوجائے گا۔ اور اگر اس کی قضا بجالانا ممکن ہوتو قضا کرنا واجب ہے ورنہ اس کے لئے فدیہ دینا ضروری ہے۔