فتووں کی کتابیں » توضیح المسائل
تلاش کریں:
(۲۳) روزہ و نماز کے بارے میں چند مسائل ←
→ (۲۱) فیملی پلاننگ کے احکام
(۲۲) حکومت کی بنائی ہوئی سڑکوں کا حکم
مسئلہ (۲۸۷۰)سڑکوں پر چلنا گھروں کے سامنے پیدل چلنے کےلئے بنائے ہوئے راستے(فٹ پاتھ)اور لوگوں کی ذاتی جائیداد جو حکومت نے اپنی ملکیت میں لے کر راستوں میں بدل دیاہے، جائز ہےہاں اگر کوئی شخص یہ جانتا ہےکہ ان راستوں میں ایک مخصوص جگہ ہے جسے حکومت نے زبردستی اور اس کے مالک کو نقصان یا اس کے جیسےکسی چیز کا معاوضہ دیئے بغیر قبضہ کرلیا ہے تو اس زمین کاحکم غصب کا حکم ہوگا اور کسی قسم کا تصرف یہاں تک کہ وہاں سے گذرنا بھی جائز نہیں ہے۔سوائے اس صورت میں کہ مالک یا اس کےولی(جیسے باپ، دادا یا ان دونوں کی طرف سے دیکھ بھال کرنے والا) کو راضی کرے اوراس صورت میں کہ اس کے مالک کو نہ پہچانتا ہو تویہ جگہ مجہول المالک کے مال کےحکم میں ہوگی اوراس سلسلے میں ضروری ہےکہ حاکم شرع سے رجوع کریں اس مسئلہ کے حکم سےاس طرح کی زمینوں کے باقیماندہ حصہ کا حکم بھی واضح ہوجاتا ہے کہ جس میں مالک کی اجازت کے بغیر استعمال جائز نہیں ہے۔
مسئلہ (۲۸۷۱)مسجدیں ،امام باڑے ، قبرستان اور دوسری عام وقف کی جگہیں جو راستوں میں آتی ہیں ان کی تمام زمینوں میں آنا جانا، اٹھنا بیٹھنا اور اس طرح کے دوسرے تصرفات جائز ہیں ، لیکن مدرسے اور ان کے جیسی مخصوص اوقاف کی زمینوں میں سوائے ان افراد کے جن کےلئے وقف کیا گیاہو استعمال کرنا مشکل ہے اور (احتیاط واجب کی بنا ء پر ) سب سےپرہیز کرناضروری ہے۔
مسئلہ (۲۸۷۲)مسجدوں کی وہ زمینیں جو سڑکوں اور پیدل چلنے کے راستوں میں آگئی ہیں وہ وقف ہونے سے خارج نہیں ہیں لیکن بعنوان مسجد ان پر احکام نافذ نہیں ہوں گے جیسے ان کے نجس کرنے کا حرام ہونا، اس سے نجاست برطر ف کرنے کا واجب ہونا ، مجنب اور حائض نفساء کےٹھہرنے کا حرام ہونا۔
لیکن مسجد کے بقیہ حصے اگر مسجد کے عنوان سے خارج نہ ہوئے ہوں تو ان حصوں پر مسجد کے تمام احکام نافذ ہوں گے لیکن اگر عنوان مسجد سے خارج ہوجائیں (مثلاً کوئی ظالم انہیں دکان، جگہ یا گھر میں تبدیل کردے) تو ان پر مسجد کےاحکام نافذ نہیں ہوں گے اور ان جگہوں سے تمام حلال قسم کے فائدے لینا جائز ہے مگر یہ کہ یہ کام غصب کے برقرار رکھنے کا سبب قرار پائے تو جائز نہیں ہے۔
مسئلہ (۲۸۷۳)مسجد کے منہدم کردینے کے بعد اس کی باقی رہ جانے والی چیزیں جیسے پتھر ،لکڑی لوہا اور اس کے سامان جیسے روشنی کے لوازمات ،سردی گرمی کے لوازمات اگر مسجد کے لئے وقف ہوں تو واجب ہےکہ کسی دوسری مسجدمیں استعمال کئےجائیں اوراگر یہ ممکن نہ ہو توعمومی مصلحتوں کے مصرف میں لائے جائیں اور اگر انہیں سوائے بیچنے کے دوسرا کوئی فائدہ اٹھانا ممکن نہ ہو تو ضروری ہے کہ متولی( یا وہ شخص جو اس کی طرح تصرف کا حق رکھتا ہے) انہیں بیچ دے اورکسی دوسری مسجد میں استعمال کرے۔
اور اس صورت میں کہ مسجد کے باقی ماندہ آثار خود مسجد کی ملکیت ہوں مثلاً مسجد کے لئے وقف شدہ چیزوں کی منفعت سے خریدے گئے ہوں تو کسی دوسری مسجد میں ان اشیاء کواستعمال کرنا واجب نہیں ہے بلکہ جائز ہے کہ متولی(یااس کے جیسا حق تصرف رکھنے والاشخص)مصلحت کی صورت میں انھیں بیچ دے اور ان کی قیمت کسی دوسری مسجد میں استعمال کرے۔
عام اوقاف جیسے مدرسہ، امام باڑے کے جو راستوں میں واقع ہوتے ہیں ان کے باقی ماندہ آثار کے بارے میں بھی وہی تفصیلی احکام نافذ ہیں جوگذر چکے ہیں ۔
مسئلہ (۲۸۷۴)مسلمانوں کے وہ قبرستان جو راستوں میں واقع ہوتے ہوں اور ذاتی ملکیت یا وقف عام ہوں ان کا حکم گذشتہ احکام سے روشن ہوجاتا ہے ۔ یہ مسئلہ اس صورت میں ہےکہ قبرستان کی زمین پررفت وآمد مسلمان میتوں کی بے حرمتی کا سبب نہ ہو ورنہ وہاں رفت و آمد جائز نہیں ہے لیکن اگر قبرستان ذاتی ملکیت یا وقف نہ ہوتو اگر میت کی بے حرمتی نہ ہوتی ہوتو کسی بھی قسم کے استعمال میں اشکال نہیں ہے۔
اور وہ قبرستان کے باقی ماندہ حصے جو راستے کا حصہ نہیں بنے ہیں ان کا حکم بھی مندرجہ بالا حکم سے روشن ہوجاتاہے کہ پہلی صورت میں (ذاتی ملکیت) ان میں استعمال کرنا اور بیچنا مالک کی اجازت کے بغیر جائز نہیں ہے اور دوسری صورت (وقف عام) میں متولی( یا اس کے جیسا حق تصرف رکھنے والا شخص) کی اجازت کے بغیر جائز نہیں ہے۔ اور ان کی قیمت مسلمانوں کے دوسرے قبرستانوں میں استعمال کرنا چاہیے اور (احتیاط واجب کی بناء پر) جو قبرستان سب سے نزدیک ہے وہ بقیہ پر مقدم ہے اورتیسری صورت میں کسی کی اجازت کے بغیر اس میں تصرف جائز ہے اس شرط کے ساتھ کہ یہ استعمال دوسروں کی ملکیت جیسے ٹوٹی ہوئی قبروں کے آثار میں تصرف کا سبب قرار نہ پائے۔
(۲۳) روزہ و نماز کے بارے میں چند مسائل ←
→ (۲۱) فیملی پلاننگ کے احکام
مسئلہ (۲۸۷۱)مسجدیں ،امام باڑے ، قبرستان اور دوسری عام وقف کی جگہیں جو راستوں میں آتی ہیں ان کی تمام زمینوں میں آنا جانا، اٹھنا بیٹھنا اور اس طرح کے دوسرے تصرفات جائز ہیں ، لیکن مدرسے اور ان کے جیسی مخصوص اوقاف کی زمینوں میں سوائے ان افراد کے جن کےلئے وقف کیا گیاہو استعمال کرنا مشکل ہے اور (احتیاط واجب کی بنا ء پر ) سب سےپرہیز کرناضروری ہے۔
مسئلہ (۲۸۷۲)مسجدوں کی وہ زمینیں جو سڑکوں اور پیدل چلنے کے راستوں میں آگئی ہیں وہ وقف ہونے سے خارج نہیں ہیں لیکن بعنوان مسجد ان پر احکام نافذ نہیں ہوں گے جیسے ان کے نجس کرنے کا حرام ہونا، اس سے نجاست برطر ف کرنے کا واجب ہونا ، مجنب اور حائض نفساء کےٹھہرنے کا حرام ہونا۔
لیکن مسجد کے بقیہ حصے اگر مسجد کے عنوان سے خارج نہ ہوئے ہوں تو ان حصوں پر مسجد کے تمام احکام نافذ ہوں گے لیکن اگر عنوان مسجد سے خارج ہوجائیں (مثلاً کوئی ظالم انہیں دکان، جگہ یا گھر میں تبدیل کردے) تو ان پر مسجد کےاحکام نافذ نہیں ہوں گے اور ان جگہوں سے تمام حلال قسم کے فائدے لینا جائز ہے مگر یہ کہ یہ کام غصب کے برقرار رکھنے کا سبب قرار پائے تو جائز نہیں ہے۔
مسئلہ (۲۸۷۳)مسجد کے منہدم کردینے کے بعد اس کی باقی رہ جانے والی چیزیں جیسے پتھر ،لکڑی لوہا اور اس کے سامان جیسے روشنی کے لوازمات ،سردی گرمی کے لوازمات اگر مسجد کے لئے وقف ہوں تو واجب ہےکہ کسی دوسری مسجدمیں استعمال کئےجائیں اوراگر یہ ممکن نہ ہو توعمومی مصلحتوں کے مصرف میں لائے جائیں اور اگر انہیں سوائے بیچنے کے دوسرا کوئی فائدہ اٹھانا ممکن نہ ہو تو ضروری ہے کہ متولی( یا وہ شخص جو اس کی طرح تصرف کا حق رکھتا ہے) انہیں بیچ دے اورکسی دوسری مسجد میں استعمال کرے۔
اور اس صورت میں کہ مسجد کے باقی ماندہ آثار خود مسجد کی ملکیت ہوں مثلاً مسجد کے لئے وقف شدہ چیزوں کی منفعت سے خریدے گئے ہوں تو کسی دوسری مسجد میں ان اشیاء کواستعمال کرنا واجب نہیں ہے بلکہ جائز ہے کہ متولی(یااس کے جیسا حق تصرف رکھنے والاشخص)مصلحت کی صورت میں انھیں بیچ دے اور ان کی قیمت کسی دوسری مسجد میں استعمال کرے۔
عام اوقاف جیسے مدرسہ، امام باڑے کے جو راستوں میں واقع ہوتے ہیں ان کے باقی ماندہ آثار کے بارے میں بھی وہی تفصیلی احکام نافذ ہیں جوگذر چکے ہیں ۔
مسئلہ (۲۸۷۴)مسلمانوں کے وہ قبرستان جو راستوں میں واقع ہوتے ہوں اور ذاتی ملکیت یا وقف عام ہوں ان کا حکم گذشتہ احکام سے روشن ہوجاتا ہے ۔ یہ مسئلہ اس صورت میں ہےکہ قبرستان کی زمین پررفت وآمد مسلمان میتوں کی بے حرمتی کا سبب نہ ہو ورنہ وہاں رفت و آمد جائز نہیں ہے لیکن اگر قبرستان ذاتی ملکیت یا وقف نہ ہوتو اگر میت کی بے حرمتی نہ ہوتی ہوتو کسی بھی قسم کے استعمال میں اشکال نہیں ہے۔
اور وہ قبرستان کے باقی ماندہ حصے جو راستے کا حصہ نہیں بنے ہیں ان کا حکم بھی مندرجہ بالا حکم سے روشن ہوجاتاہے کہ پہلی صورت میں (ذاتی ملکیت) ان میں استعمال کرنا اور بیچنا مالک کی اجازت کے بغیر جائز نہیں ہے اور دوسری صورت (وقف عام) میں متولی( یا اس کے جیسا حق تصرف رکھنے والا شخص) کی اجازت کے بغیر جائز نہیں ہے۔ اور ان کی قیمت مسلمانوں کے دوسرے قبرستانوں میں استعمال کرنا چاہیے اور (احتیاط واجب کی بناء پر) جو قبرستان سب سے نزدیک ہے وہ بقیہ پر مقدم ہے اورتیسری صورت میں کسی کی اجازت کے بغیر اس میں تصرف جائز ہے اس شرط کے ساتھ کہ یہ استعمال دوسروں کی ملکیت جیسے ٹوٹی ہوئی قبروں کے آثار میں تصرف کا سبب قرار نہ پائے۔