فتووں کی کتابیں » توضیح المسائل
تلاش کریں:
(۲۲) حکومت کی بنائی ہوئی سڑکوں کا حکم ←
→ (۲۰) مصنوعی طریقے سے حمل
(۲۱) فیملی پلاننگ کے احکام
مسئلہ (۲۸۶۵)زوجہ کےلئے مانع حمل دواؤں کا استعمال اس شرط کے ساتھ جائز ہے کہ اسے بڑا نقصان نہ اٹھانا پڑے یہاں تک کہ اگر شوہر راضی نہ ہو (تب بھی جائز ہے) لیکن یہ کہ اس کے کسی شرعی حقوق سےمنافات رکھتا ہو ۔
مسئلہ (۲۸۶۶)زوجہ کے لئے مانع حمل آلوں اور اس کے جیسی چیزوں کے استعمال اگر بڑے نقصان کا سبب نہ ہو تو جائز ہے لیکن اگر ان آلوں کا قرار دینا اس بات پر منحصر ہوکہ اس جگہ کو دیکھاجائے جس کا دیکھنا حرام ہے یا بدن کے اس حصے کو چھونے کا سبب ہو جس کا چھونا جائز نہیں ہے تویہ عمل جائز نہیں ہوگا کہ شوہر کے علاوہ وہ کوئی اور اس کام کو انجام دے لیکن سوائے اس صورت کے کہ جب شدید ضرورت ہو جیسے اس کا حاملہ ہونا اس کے لئے ضرر کا باعث ہو یا ایک ایسے حرج کا لازمہ ہو جو معمولاً ناقابل تحمل ہوتا ہے جب کہ صورت حال یہ ہوکہ کوئی اورمانع حمل طریقۂ کار نہ ہو یا اگر ہوتو ضرر یا حرج کالازمہ قرار پائے ۔ یہ اس صورت میں ہے کہ جب یہ معلوم نہ ہو کہ یہ آلہ نطفہ کے منعقد ہونے کے بعد ضائع کردیتا ہے ورنہ( احتیاط واجب کی بناء پر) ہر حال میں اسےترک کیا جائے۔
مسئلہ (۲۸۶۷)زوجہ کےلئے بچہ دانی کوآپریشن کے ذریعہ بند کرانا جائز ہے اگر چہ یہ بعد میں بالکل حمل کے لائق نہ ہونے کا لازمہ ہی کیوں نہ قرار پائے لیکن اس صورت میں یہ کام جائز نہیں ہے جب بدن کا کوئی حصہ جس کا چھپانا واجب ہے اس کے ظاہر کرنے پر یہ عمل منحصر ہو، یا بدن کے اس حصے کو چھونے پر متوقف ہوجس کو بغیر دستانہ کے چھونا جائز نہیں ہے سوائے اس ضرورت کی صورت میں جس کی تفصیل گذر چکی ہے بچہ دانی اور تخم دان وغیرہ کے جس کےبہت زیادہ نقصانات ہیں جیسے عضو کا کاٹنا ، ان کونکالنے کےلئے آپریشن کرنا جائز نہیں ہے۔ سوائے اس صورت میں کہ کوئی بیماری اس ضرورت کی متقاضی ہو اور اسی کے جیسے احکام مرد کےلئے بھی جاری ہیں البتہ اگر آپریشن شوہر کے علاوہ کوئی اور انجام دے اور اس جگہ کے دیکھنے کا سبب بنے جیسے دیکھنا جائزنہیں ہے اور بدن کے اس حصے کے چھونے کا سبب بنے جس کا چھونا جائز نہیں ہے تواس صورت میں یہ عمل جائز نہیں ہے سوائے ضرورت کی صورت میں جیسے اس کا حاملہ ہونا اس کے لئے ضرر کا سبب ہوں اس مسئلہ میں مذکورہ تمام حکم مردکےلئے بھی جاری ہیں ۔
مسئلہ (۲۸۶۸)نطفہ منعقد ہوجانے کے بعد اسقاط حمل جائز نہیں ہے سوائےیہ کہ حمل کا باقی رکھناماں کی جان کےلئے خطرناک ہو یا اس کے شدید حرج کا سبب ہو جو معمولاً ناقابل تحمل ہوتاہے کہ اس صورت میں روح داخل ہونے اور بچہ کے زندگی حاصل کرنے سے پہلے اس کاساقط کرنا جائز ہے اور اس کے بعد کسی بھی صورت میں جائز نہیں ہے اور اگر ماں اپنے حمل کو ضائع کردے تواس کی دیت ماں پر واجب ہے اور اس دیت کو باپ یا اس کے دیگر ورثا کے لئے ضروری ہے کہ اداکرے اور اگر باپ حمل کو ضائع کردے تو اس کی دیت اس پر واجب ہے اور اس کو ضروری ہے کہ ماں کو ادا کرے اور اگر حمل براہ راست ڈاکٹر ساقط کرے تواس پر دیت واجب ہے مگر یہ کہ وارث معاف کردیں اگر چہ ماں باپ کی درخواست پرہی اسقاط حمل کیا گیا ہو اورکافی ہےکہ روح داخل ہونے کے بعدبچے کی دیت پانچ ہزار دوسو پچاس مثقال چاندی اگر بچہ لڑکا رہا ہو اور اگر لڑکی ہوتواس کا آدھا (احتیاط واجب کی بناء پر) اس بچے کی دیت بھی یہی ہے جوماں کے رحم میں مرجائے۔ اوراگر بچے میں ابھی زندگی نہ ہو جب کہ ابھی نطفہ کی صورت میں ہے تو اس کی دیت( ۱۰۵) مثقال چاندی دینا کافی ہوگا اور اگر جمےہوئے خون کی شکل میں ہوتو (۲۱۰) مثقال او راگر گوشت چڑھ گیا ہوتو( ۳۱۵) مثقال اور اگر ہڈی بن گئی ہوتو (۴۲۰) مثقال اور اگر اس کے اعضاء وجوارح کامل ہوگئے ہوں تو( ۵۲۵) مثقال ہوگا اور ( احتیاط واجب کی بناء پر) روح داخل نہ ہونے کی صورت میں لڑکی اور لڑکے میں کوئی فرق نہیں ہے۔
مسئلہ (۲۸۶۹)زوجہ کےلئے ان دواؤں کااستعمال جائز ہے جو ماہانہ عادتوں کو عام وقت سے موخر کردیں تاکہ وہ بعض واجبات ( روزہ، حج کی عبادتیں اور اس کے ارکان) انجام دینے کےلئے آسانی پیدا ہوجائے بشرطیکہ یہ کام اس کے لئے بڑے نقصان کا سبب نہ قرار پائے اور اور اگر ان دواؤں کو استعمال کرنے کی صورت میں خون آئے جو مسلسل نہ ہو خواہ اس کی عادت کے دنوں ہی میں کیوں نہ ہو تواس پر احکام حیض جاری نہیں ہوں گے۔
(۲۲) حکومت کی بنائی ہوئی سڑکوں کا حکم ←
→ (۲۰) مصنوعی طریقے سے حمل
مسئلہ (۲۸۶۶)زوجہ کے لئے مانع حمل آلوں اور اس کے جیسی چیزوں کے استعمال اگر بڑے نقصان کا سبب نہ ہو تو جائز ہے لیکن اگر ان آلوں کا قرار دینا اس بات پر منحصر ہوکہ اس جگہ کو دیکھاجائے جس کا دیکھنا حرام ہے یا بدن کے اس حصے کو چھونے کا سبب ہو جس کا چھونا جائز نہیں ہے تویہ عمل جائز نہیں ہوگا کہ شوہر کے علاوہ وہ کوئی اور اس کام کو انجام دے لیکن سوائے اس صورت کے کہ جب شدید ضرورت ہو جیسے اس کا حاملہ ہونا اس کے لئے ضرر کا باعث ہو یا ایک ایسے حرج کا لازمہ ہو جو معمولاً ناقابل تحمل ہوتا ہے جب کہ صورت حال یہ ہوکہ کوئی اورمانع حمل طریقۂ کار نہ ہو یا اگر ہوتو ضرر یا حرج کالازمہ قرار پائے ۔ یہ اس صورت میں ہے کہ جب یہ معلوم نہ ہو کہ یہ آلہ نطفہ کے منعقد ہونے کے بعد ضائع کردیتا ہے ورنہ( احتیاط واجب کی بناء پر) ہر حال میں اسےترک کیا جائے۔
مسئلہ (۲۸۶۷)زوجہ کےلئے بچہ دانی کوآپریشن کے ذریعہ بند کرانا جائز ہے اگر چہ یہ بعد میں بالکل حمل کے لائق نہ ہونے کا لازمہ ہی کیوں نہ قرار پائے لیکن اس صورت میں یہ کام جائز نہیں ہے جب بدن کا کوئی حصہ جس کا چھپانا واجب ہے اس کے ظاہر کرنے پر یہ عمل منحصر ہو، یا بدن کے اس حصے کو چھونے پر متوقف ہوجس کو بغیر دستانہ کے چھونا جائز نہیں ہے سوائے اس ضرورت کی صورت میں جس کی تفصیل گذر چکی ہے بچہ دانی اور تخم دان وغیرہ کے جس کےبہت زیادہ نقصانات ہیں جیسے عضو کا کاٹنا ، ان کونکالنے کےلئے آپریشن کرنا جائز نہیں ہے۔ سوائے اس صورت میں کہ کوئی بیماری اس ضرورت کی متقاضی ہو اور اسی کے جیسے احکام مرد کےلئے بھی جاری ہیں البتہ اگر آپریشن شوہر کے علاوہ کوئی اور انجام دے اور اس جگہ کے دیکھنے کا سبب بنے جیسے دیکھنا جائزنہیں ہے اور بدن کے اس حصے کے چھونے کا سبب بنے جس کا چھونا جائز نہیں ہے تواس صورت میں یہ عمل جائز نہیں ہے سوائے ضرورت کی صورت میں جیسے اس کا حاملہ ہونا اس کے لئے ضرر کا سبب ہوں اس مسئلہ میں مذکورہ تمام حکم مردکےلئے بھی جاری ہیں ۔
مسئلہ (۲۸۶۸)نطفہ منعقد ہوجانے کے بعد اسقاط حمل جائز نہیں ہے سوائےیہ کہ حمل کا باقی رکھناماں کی جان کےلئے خطرناک ہو یا اس کے شدید حرج کا سبب ہو جو معمولاً ناقابل تحمل ہوتاہے کہ اس صورت میں روح داخل ہونے اور بچہ کے زندگی حاصل کرنے سے پہلے اس کاساقط کرنا جائز ہے اور اس کے بعد کسی بھی صورت میں جائز نہیں ہے اور اگر ماں اپنے حمل کو ضائع کردے تواس کی دیت ماں پر واجب ہے اور اس دیت کو باپ یا اس کے دیگر ورثا کے لئے ضروری ہے کہ اداکرے اور اگر باپ حمل کو ضائع کردے تو اس کی دیت اس پر واجب ہے اور اس کو ضروری ہے کہ ماں کو ادا کرے اور اگر حمل براہ راست ڈاکٹر ساقط کرے تواس پر دیت واجب ہے مگر یہ کہ وارث معاف کردیں اگر چہ ماں باپ کی درخواست پرہی اسقاط حمل کیا گیا ہو اورکافی ہےکہ روح داخل ہونے کے بعدبچے کی دیت پانچ ہزار دوسو پچاس مثقال چاندی اگر بچہ لڑکا رہا ہو اور اگر لڑکی ہوتواس کا آدھا (احتیاط واجب کی بناء پر) اس بچے کی دیت بھی یہی ہے جوماں کے رحم میں مرجائے۔ اوراگر بچے میں ابھی زندگی نہ ہو جب کہ ابھی نطفہ کی صورت میں ہے تو اس کی دیت( ۱۰۵) مثقال چاندی دینا کافی ہوگا اور اگر جمےہوئے خون کی شکل میں ہوتو (۲۱۰) مثقال او راگر گوشت چڑھ گیا ہوتو( ۳۱۵) مثقال اور اگر ہڈی بن گئی ہوتو (۴۲۰) مثقال اور اگر اس کے اعضاء وجوارح کامل ہوگئے ہوں تو( ۵۲۵) مثقال ہوگا اور ( احتیاط واجب کی بناء پر) روح داخل نہ ہونے کی صورت میں لڑکی اور لڑکے میں کوئی فرق نہیں ہے۔
مسئلہ (۲۸۶۹)زوجہ کےلئے ان دواؤں کااستعمال جائز ہے جو ماہانہ عادتوں کو عام وقت سے موخر کردیں تاکہ وہ بعض واجبات ( روزہ، حج کی عبادتیں اور اس کے ارکان) انجام دینے کےلئے آسانی پیدا ہوجائے بشرطیکہ یہ کام اس کے لئے بڑے نقصان کا سبب نہ قرار پائے اور اور اگر ان دواؤں کو استعمال کرنے کی صورت میں خون آئے جو مسلسل نہ ہو خواہ اس کی عادت کے دنوں ہی میں کیوں نہ ہو تواس پر احکام حیض جاری نہیں ہوں گے۔