فتووں کی کتابیں » توضیح المسائل
تلاش کریں:
(۲۱) فیملی پلاننگ کے احکام ←
→ (۱۹) پیوند اعضاء کے احکام
(۲۰) مصنوعی طریقے سے حمل
مسئلہ (۲۸۶۰)بیوی کے وہاں شوہر کی منی کے علاوہ حمل قرار دیناجائز نہیں ہے۔ خواہ شوہر ہویا نہ ہو چاہے شوہر اور بیوی راضی ہوں یا نہ ہوں اور چاہے یہ مصنوعی طریقہ سےحمل قرار دیا جانا شوہر کے ذریعہ ہو یا کسی اور ذریعہ سےہو۔
مسئلہ (۲۸۶۱)اگر زوجہ کے وہاں خود اس کے شوہرکی منی کے علاوہ حمل قرار دیا جائے اور وہ زوجہ حاملہ ہوجائے اور بچہ پیدا ہو تو اگر ایسی صورت غلطی سے ہوگئی ہو اس معنی میں کہ دونوں چاہتےتھے کہ اسے اس کے شوہر کی منی سے حاملہ قرار دیں لیکن دوسرےشخص کی منی سے دھوکا ہوگیا تو اس صورت میں بلا شبہ بچہ اس مرد کا کہلائے گا جس کی منی ہے اور اس مسئلہ کاحکم وطی بالشبہ جیسا ہے اور اگر جان بوجھ کر عمداً عورت کو اس طرح سے حاملہ قرار دیا گیا ہو تب بھی بعید نہیں ہےکہ یہ بچہ بھی اس مرد کا کہلائے گا جس کی منی ہے اور نسب کے تمام احکام یہاں تک کہ ان کے درمیان میراث کے احکام جاری ہوں گے کیونکہ جو چیز میراث سےجداقرار دی گئی ہے وہ زنا کی وجہ سے پیدا ہونےوالا بچہ ہے اگرچہ وہ عمل جو اس نطفہ کے منعقد ہونے کا سبب قرار پایا وہ حرام ہے لیکن یہ مسئلہ زنا کاحکم نہیں رکھتا ہے۔
اسی طرح یہ بچہ دونوں ہی صورتوں میں ماں سے ملحق ہوگا اور اس بچہ اور بقیہ بچوں میں کوئی فرق نہیں ہوگا۔
اگر بیوی شوہر کے نطفہ کو مساحقہ وغیرہ کے ذریعہ سےکسی اورعورت کےرحم میں منتقل کردےاور وہ عورت حاملہ ہوجائے پھر بچہ پیداہوتویہ بچہ اسی مرد کا شمار ہوگا جس کا نطفہ ہے اور اس عورت کا شمار ہوگا جس کے شکم سے پیدا ہواہو، اگر چہ یہ عمل حرام ہے۔
مسئلہ (۲۸۶۲)اگر کسی عورت کا تخم اور مرد کا نطفہ لےکر ملایاجائے اور کسی مصنوعی رحم میں قرار دیا جائے اور اس عمل کے ذریعہ سے بچہ پیدا ہوتو بظاہرتخم اور نطفہ کے مالک سے وابستہ ہوگا اور اس کے اور ان دو کے درمیان تمام نسب کےاحکام یہاں تک کہ میراث کےاحکام بھی جاری ہوں گے البتہ اگر اس مصنوعی طریقۂ کار کے انجام دینے سےپہلے ان دونوں میں سےکوئی ایک انتقال کرجائے تو بچہ اس سے میراث نہیں لے گا۔
مسئلہ (۲۸۶۳)اگر کسی حاملہ زوجہ کے تخم کو کسی دوسری عورت کے رحم میں قرار دیا جائے اوروہاں نشوونما پائے اور بچہ پیدا ہوتوماں اور بچے کےاحکام کی بہ نسبت دونوں عورتوں کے سلسلے میں ضروری ہےکہ احتیاط کی رعایت کی جائے اگر چہ اس کے اور بچہ پیداکرنے والی کے درمیان محرمیت ثابت ہے۔
مسئلہ (۲۸۶۴)شوہر کی منی کے ذریعہ زوجہ کے وہاں مصنوعی حمل قرار دینا اس کی زندگی میں جائز ہے البتہ اگر یہ کام اس جگہ کو دیکھنے کا سبب بنے جس کا دیکھنا حرام ہے اور بدن کے اس حصے کو چھونے کا سبب بنے جس کا چھونا حرام ہے تویہ کام شوہر کےعلاوہ کسی کے لئے جائز نہیں ہے لیکن جب بہت زیادہ ضروری ہو جیسے اس کے لئے بچہ دار ہونا ایسے حرج کا لازمہ قرار پاتا ہو جو معمولاً ناقابل تحمل ہوتا ہے اور اس کےلئے حاملہ ہونا اس طریقۂ کار کے علاوہ ممکن نہ ہو۔ اس مصنوعی حمل کے ذریعہ پیدا ہونے والے بچہ کاحکم دوسرے بچوں کے حکم سے ذرا بھی الگ نہیں ہے لیکن شوہر کےانتقال کے بعد اس کی منی کےذریعہ سے زوجہ کےوہاں مصنوعی حمل قرار دینا(احتیاط واجب کی بناء پر) جائز نہیں ہے اور اگر یہ عمل انجام دیاجائے تو یہ بچہ اس سے میراث نہیں پائے گا اگر چہ اس سے منسوب ہوگا۔
(۲۱) فیملی پلاننگ کے احکام ←
→ (۱۹) پیوند اعضاء کے احکام
مسئلہ (۲۸۶۱)اگر زوجہ کے وہاں خود اس کے شوہرکی منی کے علاوہ حمل قرار دیا جائے اور وہ زوجہ حاملہ ہوجائے اور بچہ پیدا ہو تو اگر ایسی صورت غلطی سے ہوگئی ہو اس معنی میں کہ دونوں چاہتےتھے کہ اسے اس کے شوہر کی منی سے حاملہ قرار دیں لیکن دوسرےشخص کی منی سے دھوکا ہوگیا تو اس صورت میں بلا شبہ بچہ اس مرد کا کہلائے گا جس کی منی ہے اور اس مسئلہ کاحکم وطی بالشبہ جیسا ہے اور اگر جان بوجھ کر عمداً عورت کو اس طرح سے حاملہ قرار دیا گیا ہو تب بھی بعید نہیں ہےکہ یہ بچہ بھی اس مرد کا کہلائے گا جس کی منی ہے اور نسب کے تمام احکام یہاں تک کہ ان کے درمیان میراث کے احکام جاری ہوں گے کیونکہ جو چیز میراث سےجداقرار دی گئی ہے وہ زنا کی وجہ سے پیدا ہونےوالا بچہ ہے اگرچہ وہ عمل جو اس نطفہ کے منعقد ہونے کا سبب قرار پایا وہ حرام ہے لیکن یہ مسئلہ زنا کاحکم نہیں رکھتا ہے۔
اسی طرح یہ بچہ دونوں ہی صورتوں میں ماں سے ملحق ہوگا اور اس بچہ اور بقیہ بچوں میں کوئی فرق نہیں ہوگا۔
اگر بیوی شوہر کے نطفہ کو مساحقہ وغیرہ کے ذریعہ سےکسی اورعورت کےرحم میں منتقل کردےاور وہ عورت حاملہ ہوجائے پھر بچہ پیداہوتویہ بچہ اسی مرد کا شمار ہوگا جس کا نطفہ ہے اور اس عورت کا شمار ہوگا جس کے شکم سے پیدا ہواہو، اگر چہ یہ عمل حرام ہے۔
مسئلہ (۲۸۶۲)اگر کسی عورت کا تخم اور مرد کا نطفہ لےکر ملایاجائے اور کسی مصنوعی رحم میں قرار دیا جائے اور اس عمل کے ذریعہ سے بچہ پیدا ہوتو بظاہرتخم اور نطفہ کے مالک سے وابستہ ہوگا اور اس کے اور ان دو کے درمیان تمام نسب کےاحکام یہاں تک کہ میراث کےاحکام بھی جاری ہوں گے البتہ اگر اس مصنوعی طریقۂ کار کے انجام دینے سےپہلے ان دونوں میں سےکوئی ایک انتقال کرجائے تو بچہ اس سے میراث نہیں لے گا۔
مسئلہ (۲۸۶۳)اگر کسی حاملہ زوجہ کے تخم کو کسی دوسری عورت کے رحم میں قرار دیا جائے اوروہاں نشوونما پائے اور بچہ پیدا ہوتوماں اور بچے کےاحکام کی بہ نسبت دونوں عورتوں کے سلسلے میں ضروری ہےکہ احتیاط کی رعایت کی جائے اگر چہ اس کے اور بچہ پیداکرنے والی کے درمیان محرمیت ثابت ہے۔
مسئلہ (۲۸۶۴)شوہر کی منی کے ذریعہ زوجہ کے وہاں مصنوعی حمل قرار دینا اس کی زندگی میں جائز ہے البتہ اگر یہ کام اس جگہ کو دیکھنے کا سبب بنے جس کا دیکھنا حرام ہے اور بدن کے اس حصے کو چھونے کا سبب بنے جس کا چھونا حرام ہے تویہ کام شوہر کےعلاوہ کسی کے لئے جائز نہیں ہے لیکن جب بہت زیادہ ضروری ہو جیسے اس کے لئے بچہ دار ہونا ایسے حرج کا لازمہ قرار پاتا ہو جو معمولاً ناقابل تحمل ہوتا ہے اور اس کےلئے حاملہ ہونا اس طریقۂ کار کے علاوہ ممکن نہ ہو۔ اس مصنوعی حمل کے ذریعہ پیدا ہونے والے بچہ کاحکم دوسرے بچوں کے حکم سے ذرا بھی الگ نہیں ہے لیکن شوہر کےانتقال کے بعد اس کی منی کےذریعہ سے زوجہ کےوہاں مصنوعی حمل قرار دینا(احتیاط واجب کی بناء پر) جائز نہیں ہے اور اگر یہ عمل انجام دیاجائے تو یہ بچہ اس سے میراث نہیں پائے گا اگر چہ اس سے منسوب ہوگا۔