فتووں کی کتابیں » توضیح المسائل
تلاش کریں:
(۲۰) مصنوعی طریقے سے حمل ←
→ (۱۸) پوسٹ مارٹم کے احکام
(۱۹) پیوند اعضاء کے احکام
مسئلہ (۲۸۵۴)مسلمان میت کے عضو کا کاٹنا جیسےآنکھ اور ہاتھ ، کسی زندہ کے بدن میں جوڑنے کےلئے جائز نہیں ہے اوراگر کوئی یہ کام کرے تو اس پر دیت دینا لازم ہوجاتا ہے اور اس قطع شدہ عضو کا دفن کرنا واجب ہے لیکن اگر جوڑ دیا گیااور زندہ شخص کے بدن کا عضو بن گیا تو پھر اسے جدا کرنا واجب نہیں ہے۔
مسئلہ (۲۸۵۵)اگر کسی مسلمان کی زندگی کی حفاظت کسی مردہ مسلمان کے بدن کے عضو کے جدا کرنے پر منحصر ہو تو اس کا جداکرنا جائز ہے لیکن جدا کرنے والے پر دیت دینا لازم ہوگا اور جیسے ہی یہ عضو کسی زندہ شخص کےبدن سےجوڑدیا جائے تو اس کا حصہ شمار ہوگا اور زندہ شخص کے بدن کے احکام اس پر جاری ہوں گے۔
مسئلہ (۲۸۵۶)مذکورہ مسائل میں میت سےمراد وہ شخص ہے جس کے پھیپھڑے اور دل پوری طرح سے کام کرنا چھوڑدیں اور دوبارہ کام نہ کرسکتے ہوں لیکن اگر کوئی شخص دماغی طورپر مرجائے جب کہ اس کے دل اور پھیپھڑے اگرچہ کسی طبی آلہ کی مدد سے اپنا کام انجام دے رہے ہوں تواسے مردہ شمار نہیں کیا جائے گااور کسی زندہ سے اس کے اعضاء کو کاٹ کر جوڑنا کسی بھی صورت میں جائز نہیں ہے۔
مسئلہ (۲۸۵۷)زندہ انسان کے بدن سے کسی حصے کو جوڑنے کے لئے کاٹنا جب کہ اس کے کاٹنے سے بہت بڑا نقصان ہورہا ہو جیسے آنکھ ،ہاتھ وغیرہ جائز نہیں ہے لیکن اگر بہت بڑا نقصان نہ ہورہا ہو جیسے جلد کا کوئی حصہ پشت کے مہروں کا مغز یا ایک گردہ جب کہ دوسرا گردہ صحیح طورپر کام کررہاہو اور اس کا مالک راضی بھی ہو بشرطیکہ بچہ یادیوانہ نہ ہو،تو جائز ہے ورنہ کسی بھی شکل میں جائز نہیں ہے اور جب ان کا کاٹنا جائز ہوگا تواس کے عوض اجرت لینا بھی جائز ہے۔
مسئلہ (۲۸۵۸)ضرورت مند بیماروں کو خون ہدیہ کرنا اور اسی طرح اس کے عوض رقم لینا جائز ہے۔
مسئلہ (۲۸۵۹)اس مردہ کافر کے بدن کا عضو کاٹنا جس کا خون محترم نہیں ہے یاجس کی حالت مشکوک ہےمسلمان کے بدن میں پیوند لگانے کےلئے جائز ہے اور اس کے بعد اس پر مسلمان بدن کے احکام جاری ہوں گے اس لئے کہ یہ اس کے بدن کا جزء شمار ہوگا اسی طرح نجس العین جانور جیسےکتے کے بدن کے کسی عضو کوکسی مسلمان کے بدن سے جوڑنے میں اشکال نہیں ہے اورمسلمان بدن کے احکام اس پرجاری ہوں گے اس لئے کہ زندہ شخص کے بدن کاحصہ شمار ہوگا اور اس پر زندگی کااطلاق ہوتاہے لہٰذا مسلمان بدن کےاحکام اس پر نافذ ہوں گے۔
(۲۰) مصنوعی طریقے سے حمل ←
→ (۱۸) پوسٹ مارٹم کے احکام
مسئلہ (۲۸۵۵)اگر کسی مسلمان کی زندگی کی حفاظت کسی مردہ مسلمان کے بدن کے عضو کے جدا کرنے پر منحصر ہو تو اس کا جداکرنا جائز ہے لیکن جدا کرنے والے پر دیت دینا لازم ہوگا اور جیسے ہی یہ عضو کسی زندہ شخص کےبدن سےجوڑدیا جائے تو اس کا حصہ شمار ہوگا اور زندہ شخص کے بدن کے احکام اس پر جاری ہوں گے۔
مسئلہ (۲۸۵۶)مذکورہ مسائل میں میت سےمراد وہ شخص ہے جس کے پھیپھڑے اور دل پوری طرح سے کام کرنا چھوڑدیں اور دوبارہ کام نہ کرسکتے ہوں لیکن اگر کوئی شخص دماغی طورپر مرجائے جب کہ اس کے دل اور پھیپھڑے اگرچہ کسی طبی آلہ کی مدد سے اپنا کام انجام دے رہے ہوں تواسے مردہ شمار نہیں کیا جائے گااور کسی زندہ سے اس کے اعضاء کو کاٹ کر جوڑنا کسی بھی صورت میں جائز نہیں ہے۔
مسئلہ (۲۸۵۷)زندہ انسان کے بدن سے کسی حصے کو جوڑنے کے لئے کاٹنا جب کہ اس کے کاٹنے سے بہت بڑا نقصان ہورہا ہو جیسے آنکھ ،ہاتھ وغیرہ جائز نہیں ہے لیکن اگر بہت بڑا نقصان نہ ہورہا ہو جیسے جلد کا کوئی حصہ پشت کے مہروں کا مغز یا ایک گردہ جب کہ دوسرا گردہ صحیح طورپر کام کررہاہو اور اس کا مالک راضی بھی ہو بشرطیکہ بچہ یادیوانہ نہ ہو،تو جائز ہے ورنہ کسی بھی شکل میں جائز نہیں ہے اور جب ان کا کاٹنا جائز ہوگا تواس کے عوض اجرت لینا بھی جائز ہے۔
مسئلہ (۲۸۵۸)ضرورت مند بیماروں کو خون ہدیہ کرنا اور اسی طرح اس کے عوض رقم لینا جائز ہے۔
مسئلہ (۲۸۵۹)اس مردہ کافر کے بدن کا عضو کاٹنا جس کا خون محترم نہیں ہے یاجس کی حالت مشکوک ہےمسلمان کے بدن میں پیوند لگانے کےلئے جائز ہے اور اس کے بعد اس پر مسلمان بدن کے احکام جاری ہوں گے اس لئے کہ یہ اس کے بدن کا جزء شمار ہوگا اسی طرح نجس العین جانور جیسےکتے کے بدن کے کسی عضو کوکسی مسلمان کے بدن سے جوڑنے میں اشکال نہیں ہے اورمسلمان بدن کے احکام اس پرجاری ہوں گے اس لئے کہ زندہ شخص کے بدن کاحصہ شمار ہوگا اور اس پر زندگی کااطلاق ہوتاہے لہٰذا مسلمان بدن کےاحکام اس پر نافذ ہوں گے۔