فتووں کی کتابیں » توضیح المسائل
تلاش کریں:
(۱۷) قانون اقرار اور قرض وصولنے کے رائج طریقہ سے متعلق مسائل ←
→ (۱۵) انشورنس (بیمہ)کامعاہدہ
(۱۶) سرقفلی (پگڑی)
تاجروں اورکاریگروں کےدرمیان ایک معاملہ رائج ہےجسےپگڑی (یا ٹوکن منی) کہتے ہیں اور اس سےمراد یہ ہےکہ کرایہ دار نےجس جگہ کو اپنے لئے کرایہ پر لیا ہے اور جسے زیر استعمال قرار دے گا اس کے مقابل ایک خاص رقم پر آپس میں موافقت ہوتی ہے جسے وہ دوسرے فریق کو دے دیتا ہے اور یا مالک مخصوص رقم حاصل کرنے کےمقابل میں اجارہ کی مدت ختم ہوجانے کے بعد اس جگہ سےکرایہ دار کوباہر کرنے یا کرایہ بڑھانے کا اختیار نہیں رکھتا ہے۔
مسئلہ (۲۸۳۷)کسی دکان وغیرہ کو کرایہ پر لے لینے سے کرایہ دار کےلئے اس میں کوئی حق حاصل نہیں ہوتا اور وہ اجارہ کی مدت ختم ہونے کے بعد مالک کو اپنی ملکیت میں تصرف کرنے اور اسےخالی کرانے یا گذشتہ کرایہ بڑھانے میں بھی روک نہیں سکتاہے اور اس طرح کا فی مدت تک کرایہ دار کا اس جگہ میں رہنا اس کے کام کے مشہور ہوجانے کے بعد اور اس جگہ کی اہمیت بڑھ جانے اور کاروبار کے زیادہ مواقع فراہم ہوجانے میں اس میں باقی رہنے کا کوئی حق نہیں بن جاتا۔ او رکرایہ کی مدت ختم ہونے کے بعد اس کے لئے واجب ہےکہ اس جگہ کو خالی کرکے اس کے مالک کے حوالے کردے۔
اور اس صورت میں کہ کرایہ دار کسی سرکاری قانون ( جو مالک کو اس جگہ سے کرایہ دار کو زبردستی خالی کرانے یا کرایہ کی رقم بڑھانے کو منع کرتا ہے) سے استفادہ کرتے ہوئے اس جگہ کے خالی کرنے یا کرایہ میں اضافہ کرنے سے منع کرے تو اس کا یہ کام حرام ہے اوراس جگہ کو مالک کی اجازت کےبغیر استعمال کرنا غصبی ہے اور اگر اس جگہ کےخالی کرنے کےلئے کوئی رقم لے تو حرام ہے۔
مسئلہ (۲۸۳۸)اگر مالک کسی جگہ کو مثلاً ایک سال کےلئے دس ہزار روپیہ کرایہ پردے اور اس کے علاوہ پچاس ہزار کی رقم اس سے لے لے اور معاہدہ کے ضمن میں شرط رکھے کہ سالانہ اسی رقم کے ذریعہ بغیر کسی اضافہ کے اس کے کرایہ کے معاہدہ کو تجدید کرے گا اور یا اسی رقم پر دوسرے شخص کو اس جگہ پر رہنے کےلئے کرایہ پر دے گا اور اس طرح تیسرے کرایہ دار وغیرہ کو بھی اس صورت میں کہ کرایہ دار نے جس رقم کو لیا ہے اس کے مقابل میں مساوی رقم یا زیادہ یا اس سےکم جوکچھ مالک کو بطور نقد اداکیا ہے اس حق کے رضایت کے مطابق جواس طرح کی شرط سے حاصل کیا ہے دوسرے کو دے دے گا۔
مسئلہ (۲۸۳۹)اگر مالک کسی جگہ کو ایک معین مدت کےلئے کسی شخص کو کرایہ پر دے اور معاہدہ کے ضمن میں اپنے اوپر یہ شرط رکھے ( اس رقم کے مقابل یا اس کے بغیر) کہ مدت ختم ہونے کے بعد اس کے کرایہ کو اس رقم پر جس پر پہلے سال موافقت ہوئی ہے یا عام عرفی اعتبار سے ہر سال تجدید کرے گا اور کسی وجہ سے دوسرا شخص اس کرایہ دار کوکوئی رقم دے تاکہ وہ اس کرایہ کی جگہ کو خالی کردے ( اس شکل میں کہ پھر اس جگہ رہنے کاحق نہ رہے اور مالک جگہ کے خالی ہوجانے کے بعد جس طرح چاہے اس جگہ کو کرایہ پردے) اس صورت میں کرایہ دار کے لئے جائز ہے کہ وہ اس معاہدہ کی رقم کو لے لے اور یہ پگڑی صرف جگہ کو خالی کرنے کےلئے ہوگی نایہ کہ اس کرایہ دار کی طرف سے دوسرے شخص کو تصرف کا حق منتقل کرنے کے مقابل قرار پائے گی۔
مسئلہ (۲۸۴۰)مالک پر واجب ہےکہ اس نے معاہدہ کے ضمن میں اپنے اوپر جن شرطوں کو قرار دیا ہے ان پر عمل کرے لہٰذا مسئلہ نمبر(۲۸۳۸) کے اعتبار سے مالک پر واجب ہےکہ کرایہ دار یا اس شخص کو جس کے فائدہ کےلئے وہ کرایہ دار ہٹ گیا ہے ،کرایہ کی رقم بڑھائے بغیر اس جگہ کو کرایہ پر دے دے اسی طرح مسئلہ (۲۸۳۹) کے مطابق مالک پر واجب ہےکہ اجارہ کی مدت کو جب تک کرایہ دار اس جگہ پر اپنے رہنے کا خواہش مند ہے اس وقت تک گذشتہ اجارہ کی رقم کے مطابق یا جو عرف میں رائج ہو ( جس طرح بھی شرط قرار دی گئی ہو) تجدید کرے۔
اس صورت میں کہ مالک اپنے شرط کے مطابق عمل نہ کرے او رکرایہ کے معاہدہ کی تجدید نہ کرے توکرایہ دار کےلئے (حاکم شرع یا دوسرے کسی سے رجوع ہو کر) اسے شرط کے مطابق عمل کرنے کےلئے پابند بناسکتاہے لیکن اگر کسی بھی وجہ سے اسے شرط کے مطابق عمل کرنے سے پابند نہ بناسکے تو مالک کی رضایت کے بغیر کرایہ کی جگہ کا استعمال کرنا جائز نہیں ہوگا۔
مسئلہ (۲۸۴۱)جو صورتیں مسئلہ (۲۸۳۸) اور( ۲۸۳۹) میں فرض کی گئی ہیں اگر ان میں سودے میں طےشدہ شرط( شرط بطور نتیجہ ہو)۔نا کہ شرط بطور فعل ہو یعنی شرط برائے تجدید معاہدہ( ہمارے بیان کردہ فرض کے مطابق)ہو وہ اس طرح کہ کرایہ دار مالک سے شرط کرے کہ وہ یا جسے وہ بلاواسطہ یا بالواسطہ معین کرے اس جگہ پر تصرف کا حق اور اس جگہ سے فائدہ اٹھانے کاحق رکھتا ہے جو ہر سال معین رقم ادا کرنے یا عرف میں جو ہر سال کرایہ کی قیمت ہو اس کے مقابل میں ہے۔ اس حالت میں کرایہ دار (یا وہ شخص جس کو کرایہ دار نے معین کیا ہو) اس جگہ سے فائدہ اٹھانے کا حق یہاں تک کہ مالک کی اجازت کےبغیر بھی رکھتا ہے اور مالک صرف یہ حق رکھتا ہے کہ معاہدہ میں طے پانے والی رقم کا مطالبہ کرے۔
(۱۷) قانون اقرار اور قرض وصولنے کے رائج طریقہ سے متعلق مسائل ←
→ (۱۵) انشورنس (بیمہ)کامعاہدہ
مسئلہ (۲۸۳۷)کسی دکان وغیرہ کو کرایہ پر لے لینے سے کرایہ دار کےلئے اس میں کوئی حق حاصل نہیں ہوتا اور وہ اجارہ کی مدت ختم ہونے کے بعد مالک کو اپنی ملکیت میں تصرف کرنے اور اسےخالی کرانے یا گذشتہ کرایہ بڑھانے میں بھی روک نہیں سکتاہے اور اس طرح کا فی مدت تک کرایہ دار کا اس جگہ میں رہنا اس کے کام کے مشہور ہوجانے کے بعد اور اس جگہ کی اہمیت بڑھ جانے اور کاروبار کے زیادہ مواقع فراہم ہوجانے میں اس میں باقی رہنے کا کوئی حق نہیں بن جاتا۔ او رکرایہ کی مدت ختم ہونے کے بعد اس کے لئے واجب ہےکہ اس جگہ کو خالی کرکے اس کے مالک کے حوالے کردے۔
اور اس صورت میں کہ کرایہ دار کسی سرکاری قانون ( جو مالک کو اس جگہ سے کرایہ دار کو زبردستی خالی کرانے یا کرایہ کی رقم بڑھانے کو منع کرتا ہے) سے استفادہ کرتے ہوئے اس جگہ کے خالی کرنے یا کرایہ میں اضافہ کرنے سے منع کرے تو اس کا یہ کام حرام ہے اوراس جگہ کو مالک کی اجازت کےبغیر استعمال کرنا غصبی ہے اور اگر اس جگہ کےخالی کرنے کےلئے کوئی رقم لے تو حرام ہے۔
مسئلہ (۲۸۳۸)اگر مالک کسی جگہ کو مثلاً ایک سال کےلئے دس ہزار روپیہ کرایہ پردے اور اس کے علاوہ پچاس ہزار کی رقم اس سے لے لے اور معاہدہ کے ضمن میں شرط رکھے کہ سالانہ اسی رقم کے ذریعہ بغیر کسی اضافہ کے اس کے کرایہ کے معاہدہ کو تجدید کرے گا اور یا اسی رقم پر دوسرے شخص کو اس جگہ پر رہنے کےلئے کرایہ پر دے گا اور اس طرح تیسرے کرایہ دار وغیرہ کو بھی اس صورت میں کہ کرایہ دار نے جس رقم کو لیا ہے اس کے مقابل میں مساوی رقم یا زیادہ یا اس سےکم جوکچھ مالک کو بطور نقد اداکیا ہے اس حق کے رضایت کے مطابق جواس طرح کی شرط سے حاصل کیا ہے دوسرے کو دے دے گا۔
مسئلہ (۲۸۳۹)اگر مالک کسی جگہ کو ایک معین مدت کےلئے کسی شخص کو کرایہ پر دے اور معاہدہ کے ضمن میں اپنے اوپر یہ شرط رکھے ( اس رقم کے مقابل یا اس کے بغیر) کہ مدت ختم ہونے کے بعد اس کے کرایہ کو اس رقم پر جس پر پہلے سال موافقت ہوئی ہے یا عام عرفی اعتبار سے ہر سال تجدید کرے گا اور کسی وجہ سے دوسرا شخص اس کرایہ دار کوکوئی رقم دے تاکہ وہ اس کرایہ کی جگہ کو خالی کردے ( اس شکل میں کہ پھر اس جگہ رہنے کاحق نہ رہے اور مالک جگہ کے خالی ہوجانے کے بعد جس طرح چاہے اس جگہ کو کرایہ پردے) اس صورت میں کرایہ دار کے لئے جائز ہے کہ وہ اس معاہدہ کی رقم کو لے لے اور یہ پگڑی صرف جگہ کو خالی کرنے کےلئے ہوگی نایہ کہ اس کرایہ دار کی طرف سے دوسرے شخص کو تصرف کا حق منتقل کرنے کے مقابل قرار پائے گی۔
مسئلہ (۲۸۴۰)مالک پر واجب ہےکہ اس نے معاہدہ کے ضمن میں اپنے اوپر جن شرطوں کو قرار دیا ہے ان پر عمل کرے لہٰذا مسئلہ نمبر(۲۸۳۸) کے اعتبار سے مالک پر واجب ہےکہ کرایہ دار یا اس شخص کو جس کے فائدہ کےلئے وہ کرایہ دار ہٹ گیا ہے ،کرایہ کی رقم بڑھائے بغیر اس جگہ کو کرایہ پر دے دے اسی طرح مسئلہ (۲۸۳۹) کے مطابق مالک پر واجب ہےکہ اجارہ کی مدت کو جب تک کرایہ دار اس جگہ پر اپنے رہنے کا خواہش مند ہے اس وقت تک گذشتہ اجارہ کی رقم کے مطابق یا جو عرف میں رائج ہو ( جس طرح بھی شرط قرار دی گئی ہو) تجدید کرے۔
اس صورت میں کہ مالک اپنے شرط کے مطابق عمل نہ کرے او رکرایہ کے معاہدہ کی تجدید نہ کرے توکرایہ دار کےلئے (حاکم شرع یا دوسرے کسی سے رجوع ہو کر) اسے شرط کے مطابق عمل کرنے کےلئے پابند بناسکتاہے لیکن اگر کسی بھی وجہ سے اسے شرط کے مطابق عمل کرنے سے پابند نہ بناسکے تو مالک کی رضایت کے بغیر کرایہ کی جگہ کا استعمال کرنا جائز نہیں ہوگا۔
مسئلہ (۲۸۴۱)جو صورتیں مسئلہ (۲۸۳۸) اور( ۲۸۳۹) میں فرض کی گئی ہیں اگر ان میں سودے میں طےشدہ شرط( شرط بطور نتیجہ ہو)۔نا کہ شرط بطور فعل ہو یعنی شرط برائے تجدید معاہدہ( ہمارے بیان کردہ فرض کے مطابق)ہو وہ اس طرح کہ کرایہ دار مالک سے شرط کرے کہ وہ یا جسے وہ بلاواسطہ یا بالواسطہ معین کرے اس جگہ پر تصرف کا حق اور اس جگہ سے فائدہ اٹھانے کاحق رکھتا ہے جو ہر سال معین رقم ادا کرنے یا عرف میں جو ہر سال کرایہ کی قیمت ہو اس کے مقابل میں ہے۔ اس حالت میں کرایہ دار (یا وہ شخص جس کو کرایہ دار نے معین کیا ہو) اس جگہ سے فائدہ اٹھانے کا حق یہاں تک کہ مالک کی اجازت کےبغیر بھی رکھتا ہے اور مالک صرف یہ حق رکھتا ہے کہ معاہدہ میں طے پانے والی رقم کا مطالبہ کرے۔