فتووں کی کتابیں » توضیح المسائل
تلاش کریں:
(۱۱) کرنسی کی خرید وفروخت ←
→ (۹) بینک کے انعامات
(۱۰) سفتہ (پرونوٹ کے احکام)
بینکوں کے خدمات میں سے ایک خدمت ، پرونوٹ کااپنے خریداری کی نمائندگی میں وصول کرنا ہے ، اس طرح کہ وقت آنے سے پہلے بینک پرونوٹ پر دستخط کرنے والے کو معین تاریخ اور اس کی رقم سے باخبر کرتا ہے تاکہ اس کو ادا کرنے کے لئے آمادہ ہوجائے اور بینک پرونوٹ کی رقم کو وصول کرنے کے بعد اس رقم کو اپنے خریدار کے اکاؤنٹ میں ڈال دیتا ہے یا اس کو نقد دے دیتا ہے اور اس خدمت کے بدلے میں اجرت حاصل کرتا ہے اس طرح بینک اپنےخریدار کی طرف سے اس کے شہر یا کسی دوسرے شہر میں چیک وصول کرنے کے لئے اقدام کرتا ہے اس صورت میں کہ جب چیک لانے والا خود چیک سے متعلق اقدام کرنا نہیں چاہتا تو بینک سے اس کی نمائندگی میں وصول کرتا ہےا ور ان خدمات کے بدلے اجرت حاصل کرتا ہے۔
مسئلہ (۲۸۲۱) پرونوٹ وصول کرنے اور اجرت لینے کی چند صورتیں ہیں :
(۱) پرونوٹ بھنانے والا اس کو ایسے بینک کو دیتا ہے جس کے ذمہ حوالہ نہیں کیا گیا ہے اور اس کام کے بدلے ایک خاص اجرت، پرونوٹ کی رقم لینے کا تقاضا کرتا ہے۔ظاہراً اس طرح کی خدمت اور اس کے بدلے میں اجرت لینا جائز ہے اس شرط کے ساتھ کہ بینک صرف پرونوٹ کو وصول کرے لیکن اس کی سودی رقم کو وصول کرنا جائز نہیں ہے اس طرح کی اجرت کو فقہی لحاظ سے جعالہ میں قرار دے سکتے ہیں کہ جس میں قرض دینے والا اپنی رقم بینک کے ذریعہ وصول کرنے کا تقاضا کرتا ہے۔
(۲)پرونوٹ سے بھنانے والا، پرونوٹ کو حوالہ دئے گئے بینک کو دکھاتا ہے لیکن بینک پرونوٹ پر دستخط کرنے والے کا مقروض نہیں ہے یا حوالہ دی گئی چیز کے علاوہ دوسری کرنسی کا مقروض ہے۔
صرف اسی صورت میں بینک کے لئے جائزہےکہ اس حوالے کو قبول کرنے کی بناء پر (اس شرط کے مطابق جو اس کے پہلے گذر چکی ہے) اپنے کام کی اجرت حاصل کرے، اس لئے کہ جس حوالے کا مقروض نہیں ہے اسے قبول کرنا یا جس چیز کا مقروض ہے اس کے علاوہ دوسری چیز کاقبول کرنا واجب نہیں ہے اس لئے اپنے اس حق سے دستبردار ہونے کے لئے اور ان خدمات کو انجام دینے کےبدلے ، کسی چیز کے لینے کا حق رکھتا ہے اور اس میں کوئی اشکال نہیں ہے۔
(۳)پرونوٹ پر دستخط کرنے والا، پرونوٹ کی رقم کی ادائیگی اپنے اکاؤنٹ سےکرنے کے بعد اس کو بینک کے حوالے کرتا ہے کہ وقت آنے پر اس کے اکاؤنٹ سے وہ رقم نکال لے اور وہ رقم پرونوٹ کے مالک کے اکاؤنٹ میں ڈال دے یا اس کو نقد دے دے، یہاں پر پرونوٹ پر دستخط کرنے والا اپنے قرض دینے والے کو بینک کی طرف رجوع کرنے کےلئے کہتا ہے جو اس کا مقروض ہے اس لئے کہ یہ حوالہ مقروض کو حوالہ دینے کی قسم میں شمار ہوتا ہے اور جس کے حوالے کیا گیا ہے(یعنی بینک) اس کے لئے اس حوالے کی موافقت کرنا ضروری ہے اور بینک کی طرف سے قبول کئے بغیر وہ نافذ نہیں ہوتا اس لئے بینک کےلئے جائز ہےکہ اس حوالہ اور حوالہ دینے والے کی قرض کے ادائیگی کے بدلے اجرت دریافت کرے۔
(۱۱) کرنسی کی خرید وفروخت ←
→ (۹) بینک کے انعامات
مسئلہ (۲۸۲۱) پرونوٹ وصول کرنے اور اجرت لینے کی چند صورتیں ہیں :
(۱) پرونوٹ بھنانے والا اس کو ایسے بینک کو دیتا ہے جس کے ذمہ حوالہ نہیں کیا گیا ہے اور اس کام کے بدلے ایک خاص اجرت، پرونوٹ کی رقم لینے کا تقاضا کرتا ہے۔ظاہراً اس طرح کی خدمت اور اس کے بدلے میں اجرت لینا جائز ہے اس شرط کے ساتھ کہ بینک صرف پرونوٹ کو وصول کرے لیکن اس کی سودی رقم کو وصول کرنا جائز نہیں ہے اس طرح کی اجرت کو فقہی لحاظ سے جعالہ میں قرار دے سکتے ہیں کہ جس میں قرض دینے والا اپنی رقم بینک کے ذریعہ وصول کرنے کا تقاضا کرتا ہے۔
(۲)پرونوٹ سے بھنانے والا، پرونوٹ کو حوالہ دئے گئے بینک کو دکھاتا ہے لیکن بینک پرونوٹ پر دستخط کرنے والے کا مقروض نہیں ہے یا حوالہ دی گئی چیز کے علاوہ دوسری کرنسی کا مقروض ہے۔
صرف اسی صورت میں بینک کے لئے جائزہےکہ اس حوالے کو قبول کرنے کی بناء پر (اس شرط کے مطابق جو اس کے پہلے گذر چکی ہے) اپنے کام کی اجرت حاصل کرے، اس لئے کہ جس حوالے کا مقروض نہیں ہے اسے قبول کرنا یا جس چیز کا مقروض ہے اس کے علاوہ دوسری چیز کاقبول کرنا واجب نہیں ہے اس لئے اپنے اس حق سے دستبردار ہونے کے لئے اور ان خدمات کو انجام دینے کےبدلے ، کسی چیز کے لینے کا حق رکھتا ہے اور اس میں کوئی اشکال نہیں ہے۔
(۳)پرونوٹ پر دستخط کرنے والا، پرونوٹ کی رقم کی ادائیگی اپنے اکاؤنٹ سےکرنے کے بعد اس کو بینک کے حوالے کرتا ہے کہ وقت آنے پر اس کے اکاؤنٹ سے وہ رقم نکال لے اور وہ رقم پرونوٹ کے مالک کے اکاؤنٹ میں ڈال دے یا اس کو نقد دے دے، یہاں پر پرونوٹ پر دستخط کرنے والا اپنے قرض دینے والے کو بینک کی طرف رجوع کرنے کےلئے کہتا ہے جو اس کا مقروض ہے اس لئے کہ یہ حوالہ مقروض کو حوالہ دینے کی قسم میں شمار ہوتا ہے اور جس کے حوالے کیا گیا ہے(یعنی بینک) اس کے لئے اس حوالے کی موافقت کرنا ضروری ہے اور بینک کی طرف سے قبول کئے بغیر وہ نافذ نہیں ہوتا اس لئے بینک کےلئے جائز ہےکہ اس حوالہ اور حوالہ دینے والے کی قرض کے ادائیگی کے بدلے اجرت دریافت کرے۔