فتووں کی کتابیں » توضیح المسائل
تلاش کریں:
(۱۰) سفتہ (پرونوٹ کے احکام) ←
→ (۸) ملکی اور غیر ملکی حوالے(ڈرافٹ)
(۹) بینک کے انعامات
کبھی بینک اپنے کھاتہ داروں کے درمیان قرعہ نکالتا ہے اور انھیں اکاؤنٹ میں مزیدرقم ڈالنے اور رقم بچانے کی ترغیب دینے کےلئے جن کے نام قرعہ نکلتا ہے انھیں انعام سےنوازتاہے۔
مسئلہ (۲۸۲۰)کیا بینکوں کا یہ طریقہ جائز ہے؟ یہ تفصیل طلب مسئلہ ہے ، اس صورت میں کھاتہ داروں نے اکاؤنٹ کوکھولنے میں قرعہ اندازی کی شرط نہ رکھی ہو اور بینک صرف ان کی ترغیب اور اکاؤنٹ میں مزید رقم ڈالنے اور دوسروں کو اکاؤنٹ کھولنے کی ترغیب کےلئے ایسا کام کیا ہوتو جائز ہے اور قرعہ اندازی میں جن کا نام آیا ہے ان کا انعام لینا بھی جائز ہے ۔ لیکن اگر وہ سرکاری یا مشترک بینک ہوں تو ضروری ہےکہ ان انعامات کو لینے اور ان میں تصرف کرنے کےلئے حاکم شرع سے اجازت لے اور اگر بینک پرائیویٹ ہوتو انعامات کالینا اور ان میں تصرف کرنا جائز ہے اور حاکم شرع کی اجازت کی ضرورت نہیں ہے۔ لیکن اگر کھاتہ کھولنے والے نے اپنی رقم کو قرض کےمعاہدہ کے ضمن میں اس کے جیسے کسی دوسرے معاہدہ میں قرعہ اندازی کی شرط رکھی ہو اور بینک اس شرط کے مطابق قرعہ اندازی کےلئے اقدام کرے تو یہ جائز نہیں ہے اس طرح جس کے نام قرعہ نکلنا ہے جب کہ یہ شرط (وعدہ وفا کرنے کے عنوان سے ہو) جائز نہیں ہے اور اس کے بغیر جائز ہے۔
(۱۰) سفتہ (پرونوٹ کے احکام) ←
→ (۸) ملکی اور غیر ملکی حوالے(ڈرافٹ)
مسئلہ (۲۸۲۰)کیا بینکوں کا یہ طریقہ جائز ہے؟ یہ تفصیل طلب مسئلہ ہے ، اس صورت میں کھاتہ داروں نے اکاؤنٹ کوکھولنے میں قرعہ اندازی کی شرط نہ رکھی ہو اور بینک صرف ان کی ترغیب اور اکاؤنٹ میں مزید رقم ڈالنے اور دوسروں کو اکاؤنٹ کھولنے کی ترغیب کےلئے ایسا کام کیا ہوتو جائز ہے اور قرعہ اندازی میں جن کا نام آیا ہے ان کا انعام لینا بھی جائز ہے ۔ لیکن اگر وہ سرکاری یا مشترک بینک ہوں تو ضروری ہےکہ ان انعامات کو لینے اور ان میں تصرف کرنے کےلئے حاکم شرع سے اجازت لے اور اگر بینک پرائیویٹ ہوتو انعامات کالینا اور ان میں تصرف کرنا جائز ہے اور حاکم شرع کی اجازت کی ضرورت نہیں ہے۔ لیکن اگر کھاتہ کھولنے والے نے اپنی رقم کو قرض کےمعاہدہ کے ضمن میں اس کے جیسے کسی دوسرے معاہدہ میں قرعہ اندازی کی شرط رکھی ہو اور بینک اس شرط کے مطابق قرعہ اندازی کےلئے اقدام کرے تو یہ جائز نہیں ہے اس طرح جس کے نام قرعہ نکلنا ہے جب کہ یہ شرط (وعدہ وفا کرنے کے عنوان سے ہو) جائز نہیں ہے اور اس کے بغیر جائز ہے۔