فتووں کی کتابیں » توضیح المسائل
تلاش کریں:
(۸) ملکی اور غیر ملکی حوالے(ڈرافٹ) ←
→ (۶)حصص (شیئرز)کی فروخت
(۷) قرض کے بونڈ کا بیچنا
بونڈ ۔ وہ اسناد ہیں جو متعلقہ قانونی ادارہ، مخصوص نام اور مخصوص مدت کےلئے ایک خاص قیمت پر بازار میں پیش کرتے ہیں اور انھیں علامتی قیمت سےکم قیمت پر بیچتے ہیں مثلاً ایک ایسی سندجس کی علامتی قیمت ایک ہزار ہے اسے نوسوپچاس روپیہ میں نقد بیچتے ہیں اس شرط کے ساتھ کہ اسے اگلے سال ایک ہزار میں خریدیں گے۔ کبھی بینک معین اجرت کے مقابل اس طرح کے اسناد کےلئے اپنے خدمات پیش کرتے ہیں ۔
مسئلہ (۲۸۱۴)یہ معاملہ دو صورتوں میں ممکن ہے:
(۱) سند صادر کرنے والا حقیقت میں خریدنے والے سے نوسوپچاس روپیہ ۔( اوپر والی مثال میں )قرض لیتا ہے ۔اور مقرر وقت آنے کے بعد ، ہزار روپیہ سند خریدنے والے کوواپس دیتاہے جس میں نوسوپچاس اصل رقم کےعنوان سےاور پچاس روپیہ اس پر اضافہ کرتا ہے یہ صورت ربا کی ہےاورحرام ہے۔
(۲) سند صادر کرنے والا ہزار روپیہ کی سند کو( جو ایک مدت کے بعد ادا کے قابل ہوتی ہے) بطور نقد نوسوپچاس روپیہ میں بیچ دیتا ہے یہ صورت اگر چہ حقیقت میں سودی قرض نہیں ہے لیکن معاملہ کا صحیح ہونا ( جیساکہ پہلے گذرچکا ہے) محل اشکال ہے۔
جس کے نتیجہ میں اس طرح کے مذکور بونڈ کو متعلقہ رسمی ادارہ سے معاملہ کرنےکو صحیح نہیں قرار دیاجاسکتا ہے۔
مسئلہ (۲۸۱۵)بینکو ں کے لئے اس طرح کے بونڈ کی خریدوفروخت جائز نہیں ہے اور اسی طرح اس کام کےلئے اجرت لینا بھی جائز نہیں ہے۔
(۸) ملکی اور غیر ملکی حوالے(ڈرافٹ) ←
→ (۶)حصص (شیئرز)کی فروخت
مسئلہ (۲۸۱۴)یہ معاملہ دو صورتوں میں ممکن ہے:
(۱) سند صادر کرنے والا حقیقت میں خریدنے والے سے نوسوپچاس روپیہ ۔( اوپر والی مثال میں )قرض لیتا ہے ۔اور مقرر وقت آنے کے بعد ، ہزار روپیہ سند خریدنے والے کوواپس دیتاہے جس میں نوسوپچاس اصل رقم کےعنوان سےاور پچاس روپیہ اس پر اضافہ کرتا ہے یہ صورت ربا کی ہےاورحرام ہے۔
(۲) سند صادر کرنے والا ہزار روپیہ کی سند کو( جو ایک مدت کے بعد ادا کے قابل ہوتی ہے) بطور نقد نوسوپچاس روپیہ میں بیچ دیتا ہے یہ صورت اگر چہ حقیقت میں سودی قرض نہیں ہے لیکن معاملہ کا صحیح ہونا ( جیساکہ پہلے گذرچکا ہے) محل اشکال ہے۔
جس کے نتیجہ میں اس طرح کے مذکور بونڈ کو متعلقہ رسمی ادارہ سے معاملہ کرنےکو صحیح نہیں قرار دیاجاسکتا ہے۔
مسئلہ (۲۸۱۵)بینکو ں کے لئے اس طرح کے بونڈ کی خریدوفروخت جائز نہیں ہے اور اسی طرح اس کام کےلئے اجرت لینا بھی جائز نہیں ہے۔