فتووں کی کتابیں » توضیح المسائل
غصب کے احکام
"غصب" کے معنی یہ ہیں کہ کوئی شخص کسی کے مال پر حق پر ظلم (اور دھونس یا دھاندلی) کے ذریعے قابض ہو جائے۔ اور یہ بہت بڑے گناہوں میں سے ایک گناہ ہے جس کا مرتکب قیامت کے دن سخت عذاب میں گرفتار ہوگا۔ جناب رسول اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ) سے روایت ہے "جو شخص کسی دوسرے کی ایک بالشت زمین غصب کرے قیامت کے دن اس زمین کو اس کے ساتھ طبقوں سمیت طوق کی طرح اس کی گردن میں ڈال دیا جائے گا۔”
۲۵۵۴۔ اگر کوئی شخص لوگوں کو مسجد یا مدرسے یا پل یا دوسری ایسی جگہوں سے جو رفاہ حامہ کے لئے بنائی گئی ہوں استفادہ نہ کرنے دے تو اس نے ان کا حق غصب کیا ہے۔ اسی طرح اگر کوئی شخص مسجد میں اپنے (بیٹھنے کے) لئے جگہ مختص کرے اور دوسرا کوئی شخص اسے اس جگہ سے نکال دے اور اسے اس جگہ سے استفادہ کرنے دے تو وہ گناہ گار ہے۔
۲۵۵۵۔اگر گردی رکھوانے والا اور گردی رکھنے والا یہ طے کریں کہ جو چیز گروی رکھی جارہی ہو وہ گروی رکھنے والے یا کسی تیسرے شخص کے پاس رکھی جائے تو گروی رکھوانے والا اس کا قرض ادا کرنے سے پہلے اس چیز کو واپس نہیں لے سکتا اور اگر وہ چیز واپس لی ہو تو ضروری ہے کہ فوراً لوٹا دے۔
۲۵۵۶۔ جو مال کسی کے پاس گروی رکھا گیا ہو اگر کوئی اور شخص اسے غصب کرلے تو مال کامالک اور گروی رکھنے والا دونوں غاصب سے غصب کی ہوئی چیز کا مطالبہ کر سکتے ہیں اور اگر وہ چیز غاصب سے واپس لے لیں تو وہ گروی رہے گی اور اگر وہ چیز تلف ہو جائے اور وہ اس کا عوض حاصل کریں تو وہ عوض بھی اصلی چیز کی طرح گروی رہے گا۔
۲۵۵۷۔ اگر انسان کوئی چیز غصب کرے تو ضروری ہے کہ اس کے مالک کو لوٹا دے اور اگر وہ چیز ضائع ہوجائے اور اس کی کوئی قیمت ہو تو ضروری ہے کہ اس کا عوض مالک کو دے۔
۲۵۵۸۔ جو چیز غصب کی گئی ہو اگر اس سے کوئی نفع ہو مثلاً غصب کی ہوئی بھیڑ کا بچہ پیدا ہو تو وہ اس کے مالک کا مال ہے نیز مثال کے طور پر اگر کسی نے کوئی مکان غصب کر لیا ہو تو خواہ غاصب اس مکان میں نہ رہے ضروری ہے کہ اس کا کرایہ مالک کو دے۔
۲۵۵۹۔اگر کوئی بچے یا دیوانے سے کوئی چیز جو اس (بچے یا دیوانے) کا مال ہو غصب کرے تو ضروری ہے کہ وہ چیز اس کے سرپرست کو دے دے اور اگر وہ چیز تلف ہو جائے تو ضروری ہے کہ اس کا عوض دے۔
۲۵۶۰۔ اگر وہ آدمی مل کر کسی چیز کو غصب کریں چنانچہ وہ دونوں اس چیز پر تسلط رکھتے ہوں تو ان میں سے ہر ایک اس پوری چیز کا ضامن ہے اگرچہ ان میں سے ہر ایک جدا گانہ طور پر اسے غصب نہ کرسکتا ہے۔
۲۵۶۱۔ اگر کوئی شخص غصب کی ہوئی چیز کو کسی دوسری چیز سے ملا دے مثلاً جو گیہوں غصب کی ہو اسے جَوسے ملادے تو اگر ان کا جدا کرنا ممکن ہو تو خواہ اس میں زحمت ہی کیوں نہ ہو ضروری ہے کہ انہیں ایک دوسرے سے علیحدہ کرے اور (غصب کی ہوئی چیز) اس کے مالک کو واپس کر دے۔
۲۵۶۲۔ اگر کوئی شخص طلائی چیز مثلاً سونے کی بالیوں کو غصب کرے اور اس کے بعد اسے پگھلا دے تو پگھلانے سے پہلے اور پگھلانے کے بعد کی قیمت میں جو فرق ہو ضروری ہے کہ وہ مالک کو ادا کرے چنانچہ اگر قیمت میں جو فرق پڑا ہو وہ نہ دینا چاہے اور کہے کہ میں اسے پہے کی طرح بنا دوں گا تو مالک مجبور نہیں کہ اس کی بات قبول کرے اور مالک بھی اسے مجبور نہیں کرسکتا کہ وہ اسے پہلے کی طرح بنادے۔
۲۵۶۳۔جس شخص نے کوئی چیز غصب کی ہو اگر وہ اس میں ایسی تبدیلی کرے کہ اس چیز کی حالت پہلے سے بہتر ہو جائے مثلاً جو سونا غصب کیا ہو اس کے بند بنا دے تو اگر مال کا مالک اسے کہہ کہ مجھے مال اسی حالت میں (یعنی بندے کی شکل میں) دو تو ضروری ہے کہ اسے دے دے اور جو زحمت اس نے اٹھائی ہو (یعنی بندے بنانے پر جو محنت کی ہو) اس کی مزدوری نہیں لے سکتا اور اسی طرح وہ یہ حق نہیں رکھتا کہ مالک کی اجازت کے بغیر اس چیز کو اس کو پہلی حالت میں لے آئے لیکن اگر اس کی اجازت کے بغیر اس چیز کو پہلے جیسا کردے یا اور کسی شکل میں تبدیل کرے تو معلوم نہیں ہے کہ دونوں صورتوں میں قیمت کا جو فرق ہے اس کا ضامن ہے یا (نہیں)۔
۲۵۶۴۔ جس شخص نے کوئی چیز غصب کی ہو اگر وہ اس میں ایسی تبدیلی کرے کہ اس چیز کی حالت پہلے سے بہتر ہوجائے اور صاحب مال اسے اس چیز کی پہلی حالت میں واپس کرنے کو کہتے تو اس کے لئے واجب ہے کہ اسے اس کی پہلی حالت میں لے آئے اور اگر تبدیلی کرنے کی وجہ سے اس چیز کی قیمت پہلی حالت سے کم ہوجائے تو ضروری ہے کہ اس کا فرق مالک کو دے لہذا اگر کوئی شخص غصب کئے ہوئے سونے کا ہار بنالے اور اس سونے کا مالک کہے کہ تمہارے لئے لازم ہے کہ اسے کہ پہلی شکل میں لے آو تو اگر پگھلانے کے بعد سونے کی قیمت اس سے کم ہو جائے جتنی ہار بنانے سے پہلی تھی تو غاصب کے لئے ضروری ہے کہ قیمتوں میں جتنا فرق ہو اس کے مالک کو دے۔
۲۵۶۵۔ اگر کوئی شخص اس زمین میں جو اس نے غصب کی ہو کھیتی باڑی کرے یا درخت لگائے تو زراعت، درخت اور ان کا پھل خود اس کا مال ہے اور زمین کا مالک اس بات راضی نہ ہو کہ درخت اس زمین میں رہیں تو جس نے وہ زمین غصب کی ہو ضروری ہے کہ خواہ ایسا کرنا اس کے لئے نقصان دہ ہی کیوں نہ ہو وہ فوراً اپنی زراعت یا درختوں کو زمین سے اکھیڑلے نیز ضروری ہے کہ جتنی مدت زراعت اور درخت اس زمین میں رہے ہوں اتنی مدت کا کرایہ زمین کے مالک کو دے اور جو خرابیاں زمین میں پیدا ہوئی ہوں انہیں درست کرے مثلاً جہاں درختوں کو اکھیڑنے سے زمین میں گڑھے پڑگئے ہوں اس جگہ کو ہموار کرے اور اگر ان خرابیوں کی وجہ سےزمین کی قیمت پہلے سے کم ہوجائے تو ضروری ہے کہ قیمت میں جو فرق پڑے وہ بھی ادا کرے اور وہ زمین کے مالک کو اس بات پر مجبور نہیں کرسکتا کہ زمین اس کے ہاتھ بیچ دے یا کرائے پر دیدے نیز زمین کا مالک بھی اسے مجبور نہیں کرسکتا کہ درخت یا زراعت اس کے ہاتھ بیچ دے۔
۲۵۶۶۔ اگر زمین کا مالک اس بات پر راضی ہو جائے کہ زراعت اور درخت اس کی زمین میں رہیں تو جس شخص نے زمین غصب کی ہو اس کے لئے لازم نہیں کہ زراعت اور درختوں کو اکھیڑے لیکن ضروری ہے کہ جب زمین غصب کی ہو اس وقت سے لے کر مالک کے راضی ہونے تک کی مدت کا زمین کا کرایہ دے۔
۲۵۶۷۔ جو چیز کسی نے غصب کی ہو اگر وہ تلف ہو جائےتو اگر وہ چیز گائے اور بھیڑ کی طرح کی ہو جن کی قیمت ان کی ذاتی خصوصیات کی بنا پر عقلاء کی نظر میں فرداً فرداً مختلف ہوتی ہے تو ضروری ہے کہ غاصب اس چیز کی قیمت ادا کرے اور اگر اس وقت اور ضرورت مختلف ہونے کی وجہ سے اس کی بازار کی قیمت بدل گئی ہو تو ضروری ہے کہ وہ قیمت دے جو تلف ہونے کے وقت تھی اور احتیاط مستحب یہ ہے کہ غصب کرنے کے وقت سے لے کر تلف ہونے تک اس چیز کی جو زیادہ سے زیادہ قیمت رہی ہو وہ دے۔
۲۵۶۸۔ جو چیز کسی نے غصب کی ہو اگر وہ تلف ہو جائے تو اگر وہ گیہوں اور جَو کی مانند ہو جن کی فرداً فرداً قیمت کا ذاتی خصوصیات کی بنا پر باہم فرق نہیں ہوتا تو ضروری ہے کہ (غاصب نے) جو چیز غصب کی ہو اسی جیسی چیز مالک کو دے لیکن جو چیز دے ضروری ہے کہ اس کی قسم اپنی خصوصیات میں اس غصب کی ہوئی چیز کی قسم کے مانند ہو جو کہ تلف ہوگئی ہے مثلاً اگر بڑھیا قسم کا چاول غصب کیا تھا تو گھٹیا قسم کا نہیں دے سکتا۔
۲۵۶۹۔ اگر ایک شخص بھیڑ جیسی کوئی چیز غصب کرے اور وہ تلف ہو جائے تو اگر اس کی بازار کی قیمت میں فرق نہ پڑا ہو لیکن جتنی مدت وہ غصب کرنے والے کے پاس رہی ہو اس مدت میں مثلاً فربہ ہو گئی ہو اور پھر تلف ہو جائے تو ضروری ہے کہ فربہ ہونے کے وقت کی قیمت ادا کرے۔
۲۵۷۰۔ جو چیز کسی نے غصب کی ہو اگر کوئی اور شخص وہی چیز اس سے غصب کرے اور پھر وہ تلف ہو جائے تو مال ان دونوں میں سے ہر ایک سے اس کا عوض لے سکتا ہے یا ان دونوں میں سے ہر ایک سے اس کے عوض کی کچھ مقدار کا مطالبہ کر سکتا ہے لہذا اگر مال کا مالک اس کا عوض پہلے غاصب سے لے لے تو پہلے غاصب نے جو کچھ دیا ہو وہ دوسرے غاصب سے لے سکتا ہے لیکن اگر مال کا مالک اس کا عوض دوسرے غاصب سے لے لے تو اس نے جو کچھ دیا ہے اس کا مطالبہ دوسرا غاصب پہلے غاصب سے نہیں کرسکتا۔
۲۵۷۱۔ جس چیز کو بیچا جائے اگر اس میں معاملے کی شرطوں میں سے کوئی ایک موجود نہ ہو مثلاً جس چیز کی خریدوفروخت وزن کرکے کرنی ضروری ہو اگر اس کا معاملہ بغیر وزن کئے کیا جائے تو معاملہ باطل ہے اور اگر بیچنے والا اور خریدار معاملے سے قطع نظر اس بات پر رضامند ہوں کہ ایک دوسرے کے مال میں تصرف کریں تو کوئی اشکال نہیں ہے ورنہ جو چیز انہوں نے ایک دوسرے سے لی ہو وہ غصبی مال کی مانند ہے اور ان کے لئے ضروری ہے کہ ایک دوسرے کی چیزیں واپس کر دیں اور اگر دونوں میں سے جس کے بھی ہاتھوں دوسرے کا مال تلف ہو جائے تو خواہ اسے معلوم ہو یا نہ ہو کہ معاملہ باطل تھا ضروری ہے کہ اس کا عوض دے۔
۲۵۷۲۔ جب ایک شخص کوئی مال کسی بیچنے والے سے اس مقصد سے لے کہ اسے دیکھے یا کچھ مدت اپنے پاس رکھے تاکہ اگر پسند آئے تو خرید لے تو اگر وہ مال تلف ہوجائے تو مشہور قول کی بنا پر ضروری ہے کہ اس کا عوض اس کے مالک کو دے۔