مرجع عالی قدر اقای سید علی حسینی سیستانی کے دفتر کی رسمی سائٹ

فتووں کی کتابیں » توضیح المسائل

مُعَامَلات ← → زکوۃ کے احکام

حج کے اَحکام

مسئلہ (۲۰۴۵)بیت اللہ کی زیارت کرنے اوران اعمال کوبجالانے کانام ’’حج‘‘ ہے جن کے وہاں بجالانے کاحکم دیاگیاہے اوراس کی ادائیگی ہراس شخص کے لئے جومندرجہ ذیل شرائط پوری کرتاہوتمام عمر میں ایک دفعہ واجب ہے :

(۱ول:) انسان بالغ ہو۔

(دوم:) عاقل اورآزادہو۔

(سوم:) حج پرجانے کی وجہ سے کوئی ایساناجائزکام کرنے پرمجبورنہ ہوجس کا ترک کرناحج کرنے سے زیادہ اہم ہویاکوئی ایساواجب کام ترک نہ ہوتاہوجوحج سے زیادہ اہم ہو لیکن اگر اس صورت میں حج کے لئے چلا جائے تو اگر چہ گناہ کیا ہے لیکن اس کا حج صحیح ہے۔

(چہارم:) استطاعت رکھتاہواورصاحب استطاعت ہوناچندچیزوں پرمنحصر ہے:

۱:
) انسان راستے کاخرچ اور(اسی طرح اگرضرورت ہوتو)سواری رکھتاہویااتنامال رکھتاہوجس سے ان چیزوں کومہیاکرسکے۔

۲:
) اتنی صحت اورطاقت ہوکہ زیادہ مشقت کے بغیرمکۂ مکرمہ جاکرحج کرسکتاہویہ شرط خود حج کے واجب ہونے میں شرط ہے اور وہ شخص جس کے پاس رقم ہے لیکن جسمانی طاقت حج بجالانے کی نہیں ہے یا خود انجام دینے سے بہت زیادہ تکلیف ہوگی اور صحت مند ہونے کی امید نہیں ہے تو ضروری ہے کہ نائب بنالے۔

۳:
) راستے میں کوئی رکاوٹ نہ ہواوراگرراستہ بندہویا انسان کوڈرہوکہ راستے میں اس کی جان یاآبروچلی جائے گی یااس کامال چھین لیاجائے گا تواس پرحج واجب نہیں ہے لیکن اگردوسرے راستے سے جاسکتاہوتواگرچہ وہ راستہ زیادہ طویل ہوضروری ہے کہ اس راستے سے جائے بجز اس کے کہ وہ راستہ اس قدر دور اور غیر معروف ہوکہ لوگ کہیں کہ حج کاراستہ بندہے۔

۴:
) دوسرے لحاظ سے بھی حج کی ادائگی پر قدرت رکھتا ہو یعنی اس کے پاس اتناوقت ہوکہ مکۂ مکرمہ پہنچ کرحج کے اعمال بجالاسکے۔

۵:
) جن لوگوں کے اخراجات اس پرواجب ہوں ، مثلاًبیوی اوربچے یا خرچ نہ دینا ان کےلئے پریشانی کا سبب ہو،رکھتا ہو۔

۶:
) حج سے واپسی کے بعدوہ معاش کے لئے کوئی ہنریاکھیتی یاجائداد رکھتاہو یا پھر کوئی دوسراذریعۂ آمدنی رکھتاہویعنی اس طرح نہ ہوکہ حج کے اخراجات کی وجہ سے حج سے واپسی پرمجبورہوجائے اورزحمت (تنگ دستی) میں زندگی گزارے۔

مسئلہ (۲۰۴۶)جس شخص کی ضرورت اپنے ذاتی مکان کے بغیرپوری نہ ہوسکے اس پرحج اس وقت واجب ہے جب اس کے پاس مکان کے لئے بھی رقم ہو۔

مسئلہ (۲۰۴۷)جوعورت مکۂ مکرمہ جاسکتی ہواگرواپسی کے بعداس کے پاس اس کا اپناکوئی مال نہ ہواور مثال کے طورپراس کاشوہربھی فقیرہواوراسے خرچ نہ دیتاہو اور وہ عورت عسرت (تنگ دستی) میں زندگی گزارنے پرمجبورہوجائے تواس پرحج واجب نہیں ۔

مسئلہ (۲۰۴۸)اگرکسی شخص کے پاس حج کے لئے زادراہ اورسواری نہ ہواور دوسرا اسے کہے کہ تم حج پر جاؤ میں تمہاراسفرخرچ دوں گااورتمہارے سفرحج کے دوران تمہارے اہل وعیال کوبھی خرچ دیتارہوں گاتواگراسے اطمینان ہوجائے کہ وہ شخص اسے خرچ دے گاتواس پرحج واجب ہوجاتاہے۔

مسئلہ (۲۰۴۹)اگرکسی شخص کومکۂ مکرمہ جانے اورواپس آنے کاخرچ اورجتنی مدت اسے وہاں جانے اورواپس آنے میں لگے اس کے لئے اس کے اہل وعیال کاخرچ دے دیاجائے کہ وہ حج کرلے تواگرچہ وہ مقروض بھی ہواورواپسی پرگزربسرکرنے کے لئے مال بھی نہ رکھتاہواس پرحج واجب ہوجاتاہے۔لیکن اگراس طرح ہوکہ حج کے سفر کازمانہ اس کے کاروبار اورکام کازمانہ ہوکہ اگرحج پرچلاجائے تواپناقرض مقررہ وقت پرادانہ کر سکتاہویااپنے گزربسرکے اخراجات سال کے باقی دنوں میں مہیانہ کرسکتاہوتواس پرحج واجب نہیں ہے۔

مسئلہ (۲۰۵۰)اگرکسی کومکۂ مکرمہ تک جانے اورآنے کے اخراجات نیزجتنی مدت وہاں جانے اور آنے میں لگے اس مدت کے لئے اس کے اہل وعیال کے اخراجات دے دیئے جائیں اوراس سے کہاجائے کہ حج پرجاؤ لیکن یہ سب مصارف اس کی ملکیت میں نہ دیئے جائیں تواس صورت میں جب کہ اسے اطمینان ہوکہ دیئے ہوئے اخراجات کا اس سے پھرمطالبہ نہیں کیاجائے گااس پرحج واجب ہوجاتاہے۔

مسئلہ (۲۰۵۱)اگرکسی شخص کواتنامال دے دیاجائے جوحج کے لئے کافی ہواوریہ شرط لگائی جائے کہ جس شخص نے مال دیاہے مال لینے والامکۂ مکرمہ کے راستے میں اس کی خدمت کرے گاتوجسے مال دیاجائے اس پرحج واجب نہیں ہوتا۔

مسئلہ (۲۰۵۲)اگرکسی شخص کواتنامال دیاجائے کہ اس پرحج واجب ہوجائے اور وہ حج کرے تواگرچہ بعدمیں وہ خودبھی(کہیں سے)مال حاصل کرلے دوسراحج اس پر واجب نہیں ہے۔

مسئلہ (۲۰۵۳)اگرکوئی شخص بغرض تجارت مثال کے طورپرجدّہ جائے اوراتنامال کمائے کہ اگروہاں سے مکہ جاناچاہے تواستطاعت رکھنے کی وجہ سے ضروری ہے کہ حج کرے اوراگروہ حج کرلے توخواہ وہ بعدمیں اتنی دولت کمالے کہ خوداپنے وطن سے بھی مکۂ مکرمہ جاسکتاہوتب بھی اس پردوسراحج واجب نہیں ہے۔

مسئلہ (۲۰۵۴)اگرکوئی اس شرط پراجیربنے کہ وہ خودایک دوسرے شخص کی طرف سے حج کرے گاتواگر وہ خودحج کونہ جاسکے اورچاہے کہ کسی دوسرے کواپنی جگہ بھیج دے تو ضروری ہے کہ جس نے اسے اجیربنایاہے اس سے اجازت لے۔

مسئلہ (۲۰۵۵)جس سال کوئی شخص صاحب استطاعت ہواہواگراسی سال مکۂ مکرمہ چلاجائے اورمقرر وقت پر عرفات اورمشعرالحرام میں نہ پہنچ سکے اوربعدکے برسوں میں صاحب استطاعت نہ ہوتواس پرحج واجب نہیں ہے۔ سوائے اس کے کہ چندسال پہلے سے صاحب استطاعت رہاہواورحج پرنہ گیاہوتواس صورت میں خواہ زحمت ہی کیوں نہ اٹھانی پڑے اسے حج کرناضروری ہے۔

مسئلہ (۲۰۵۶)اگرکوئی صاحب استطاعت ہوتے ہوئے حج نہ کرے اور بعد میں بڑھاپے،بیماری یاکمزوری کی وجہ سے حج نہ کرسکے یا کوئی مشکل ہو اوراس بات سے ناامیدہوجائے کہ بعد میں خودحج کرسکے گاتوضروری ہے کہ کسی دوسرے کواپنی طرف سے حج کے لئے بھیج دے اوراگربعد میں اس قابل ہوجائے توخودبھی حج کرے اور اسی طرح اگر پہلے سال میں حج کے جانے میں مال کی مقدارپر قدرت رہی ہو مگربڑھاپے یابیماری یاکمزوری کی وجہ سے حج نہ کرسکے اور طاقت و صحت حاصل کرنے سے ناامیدہوتب بھی یہی حکم ہے اور ان تمام صورتوں میں احتیاط مستحب یہ ہے کہ جس کی طرف سے حج کے لئے جارہاہواگروہ مردہوتوایسے شخص کو نائب بنائے جس کا حج پرجانے کاپہلاموقع ہو یعنی اس سے پہلے حج کرنے نہ گیاہو۔

مسئلہ (۲۰۵۷)جوشخص حج کرنے کے لئے کسی دوسرے کی طرف سے اجیرہو ضروری ہے کہ اس کی طرف سے طواف النساء بھی کرے اوراگرنہ کرے تواجیرپراس کی بیوی حرام ہوجائے گی۔

مسئلہ (۲۰۵۸)اگرکوئی شخص طواف النساء صحیح طورپرنہ بجالائے یااس کوبجالانا بھول جائے اورچندروز بعد اسے یادآئے اورراستے سے واپس ہوکربجالائے توصحیح ہے لیکن اگر واپس ہونااس کے لئے باعث مشقت ہوتوطواف النساء کی بجاآوری کے لئے کسی کو نائب بناسکتاہے۔
مُعَامَلات ← → زکوۃ کے احکام
العربية فارسی اردو English Azərbaycan Türkçe Français