فتووں کی کتابیں » توضیح المسائل
تلاش کریں:
روزے کے احکام ←
→ عید فطر اور عید قربان کی نماز
نماز کے لیے اجیر بنانا (یعنی اجرت دے کر نماز پڑھوانا)
مسئلہ (۱۵۱۲)انسان کے مرنے کے بعدان نمازوں اوردوسری عبادتوں کے لئے جو وہ زندگی میں نہ بجالایاہوکسی دوسرے شخص کواجیربنایاجاسکتاہے (یعنی وہ نمازیں اسے اجرت دے کرپڑھوائی جاسکتی ہیں ) اوراگر کوئی شخص بغیراجرت لئے ان نمازوں اوردوسری عبادتوں کو بجالائے تب بھی صحیح ہے۔
مسئلہ (۱۵۱۳)انسان بعض مستحب کاموں مثلاً حج وعمرہ اورروضۂ رسول صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم یا قبورائمہ معصومین علیہم السلام کی زیارت کے لئے زندہ اشخاص کی طرف سے اجیربن سکتاہے اوریہ بھی کر سکتا ہے کہ مستحب کام انجام دے کراس کاثواب مردہ یازندہ اشخاص کوہدیہ کردے۔
مسئلہ (۱۵۱۴)جوشخص میت کی قضانمازکے لئے اجیربنے اس کے لئے ضروری ہے کہ یاتومجتہدہویانمازاس (مجتہد) کے فتویٰ کے مطابق پڑھےجس کی تقلید صحیح ہے یااحتیاط پرعمل کرے بشرطیکہ احتیاط کی صورتوں کو پوری طرح جانتاہو۔
مسئلہ (۱۵۱۵)ضروری ہے کہ اجیرنیت کرتے وقت میت کومعین کرے اورضروری نہیں کہ میت کانام جانتاہوبلکہ اگرنیت کرے کہ میں یہ نمازاس شخص کے لئے پڑھ رہا ہوں جس کے لئے میں اجیرہواہوں توکافی ہے۔
مسئلہ (۱۵۱۶)ضروری ہے کہ اجیرجوعمل بجالائے اس کے لئے نیت کرے کہ جو کچھ میت کے ذمے ہے وہ بجالارہاہوں اوراگراجیرکوئی عمل انجام دے اوراس کاثواب میت کوہدیہ کردے تویہ کافی نہیں ہے۔
مسئلہ (۱۵۱۷)اجیرایسے شخص کومقررکرناضروری ہے جس کے بارے میں اطمینان ہو کہ وہ عمل کو بجالائے گا اور یہ احتمال ہو کہ صحیح طور پر بجالائے گا۔
مسئلہ (۱۵۱۸)جس شخص کومیت کی نمازوں کے لئے اجیربنایاجائے اگراس کے بارے میں پتا چلے کہ وہ عمل کو بجانہیں لایایاباطل طورپربجالایاہے تودوبارہ اجیر مقرر کرنا ضروری ہے۔
مسئلہ (۱۵۱۹)جب کوئی شخص شک کرے کہ اجیرنے عمل انجام دیاہے یانہیں اگرچہ وہ کہے کہ میں نے انجام دیاہے لیکن اس کی بات پراطمینان نہ ہوتو( احتیاط واجب کی بناء پر)ضروری ہے کہ دوبارہ اجیرمقررکرے اور اگرشک کرے کہ اس نے صحیح طورپرانجام دیاہے یانہیں تواسے صحیح سمجھ سکتاہے۔
مسئلہ (۱۵۲۰)جوشخص کوئی عذررکھتاہومثلاًتیمم کرکےیابیٹھ کرنمازپڑھتاہواسے (احتیاط کی بناپر)میت کی نمازوں کے لئے اجیربالکل مقررنہ کیاجائے اگرچہ میت کی نمازیں بھی اسی طرح قضاہوئی ہوں لیکن کسی ایسے شخص کو اجیر بنانا جو وضو جبیرہ یا غسل جبیرہ کے ذریعہ نماز پڑھتا ہے تو اس میں اشکال نہیں ہے اور اسی طرح کسی ایسے شخص کو اجیر بنانے کا حکم ہے جس کے ہاتھ یا پیر کٹے ہوئے ہیں لیکن جس کی نیابت میں عمل انجام دے رہا ہے اس کے عمل سےکفایت کرنے میں اشکال ہے۔
مسئلہ (۱۵۲۱)مردعورت کی طرف سے اجیربن سکتاہے اورعورت مردکی طرف سے اجیربن سکتی ہے اورجہاں تک نمازبلندآوازسے پڑھنے کاسوال ہے ضروری ہے کہ اجیر اپنے وظیفے کے مطابق عمل کرے۔
مسئلہ (۱۵۲۲)میت کی قضانمازوں میں ترتیب واجب نہیں ہے سوائے ان نمازوں کے جن کی ادامیں ترتیب ہے مثلاً ایک دن کی نمازظہروعصریامغرب وعشاجیسا کہ پہلے ذکرہوچکاہےلیکن اگر اس شخص کو پوری نماز کےلئے اجیر کیا ہو کہ وہ میت یا اس کے ولی کے مرجع کے فتویٰ کے مطابق عمل کرے اوروہ مرجع اس ترتیب کو لازم سمجھتا ہوتو ضروری ہےکہ ترتیب کی رعایت کرے۔
مسئلہ (۱۵۲۳)اگراجیرکے ساتھ طے کیاجائے کہ عمل کوایک مخصوص طریقے سے انجام دے گاتو ضروری ہے کہ اس عمل کواسی طریقے سے انجام دےسوائے یہ کہ عمل کے اس طرح انجام دینے کے باطل ہونے پر یقین رکھتا ہو اوراگرکچھ طے نہ ہوا ہوتوضروری ہے کہ وہ عمل اپنے وظیفے کے مطابق انجام دے اوراحتیاط مستحب یہ ہے کہ اپنے وظیفے اورمیت کے وظیفے میں سے جوبھی احتیاط کے زیادہ قریب ہواس پرعمل کرے مثلاً اگر میت کاوظیفہ تسبیحات اربعہ تین دفعہ پڑھناتھااور اس کی اپنی تکلیف ایک دفعہ پڑھنا ہو تو تین دفعہ پڑھے۔
مسئلہ (۱۵۲۴)اگراجیرکے ساتھ یہ طے نہ کیاجائے کہ نمازکے مستحبات کس مقدار میں پڑھے گاتو ضروری ہے کہ عموماً جتنے مستحبات پڑھے جاتے ہیں انہیں بجالائے۔
مسئلہ (۱۵۲۵)اگرانسان میت کی قضانمازوں کے لئے کئی اشخاص کواجیرمقرر کرے توجوکچھ مسئلہ ( ۱۵۲۲)میں بتایاگیاہے اس کی بناپرضروری نہیں کہ وہ ہراجیرکے لئے وقت معین کرے۔
مسئلہ (۱۵۲۶)اگرکوئی شخص اجیربنے کہ مثال کے طورپرایک سال میں میت کی نمازیں پڑھ دے گااور سال ختم ہونے سے پہلے مرجائے توان نمازوں کے لئے جن کے بارے میں علم ہوکہ وہ بجانہیں لایاکسی اورشخص کواجیرمقررکیاجائے اورجن نمازوں کے بارے میں احتمال ہوکہ وہ انہیں نہیں بجالایا(احتیاط واجب کی بناپر)ان کے لئے بھی اجیر مقرر کیا جائے۔
مسئلہ (۱۵۲۷)جس شخص کومیت کی قضانمازوں کے لئے اجیرمقررکیاہواوراس نے ان سب نمازوں کی اجرت بھی وصول کرلی ہواگروہ ساری نمازیں پڑھنے سے پہلے مر جائے تواگراس کے ساتھ یہ طے کیاگیاہوکہ ساری نمازیں وہ خودہی پڑھے گاتواجرت دینے والے باقی نمازوں کی طے شدہ اجرت واپس لے سکتے ہیں یااجارہ کوفسخ کرسکتے ہیں اوراس کی اجرت المثل دے سکتے ہیں اور اگریہ طے نہ کیاگیاہوکہ ساری نمازیں اجیر خودپڑھے گاتوضروری ہے کہ اجیرکے ورثاء اس کے مال میں سے باقیماندہ نمازوں کے لئے کسی کواجیربنائیں لیکن اگراس نے کوئی مال نہ چھوڑاہوتواس کے ورثاء پرکچھ بھی واجب نہیں ہے۔
مسئلہ (۱۵۲۸)اگراجیرمیت کی سب قضانمازیں پڑھنے سے پہلے مرجائے اور اس کے اپنے ذمے بھی قضانمازیں ہوں تو سابقہ مسئلہ میں جوطریقہ بتایاگیاہے اس پرعمل کرنے کے بعداگرفوت شدہ اجیرکے مال سے کچھ بچے اوراس صورت میں جب کہ اس نے وصیت کی ہواوراس کے ورثاء بھی اجازت دیں تواس کی سب نمازوں کے لئے اجیر مقررکیاجاسکتاہے اوراگرورثاء اجازت نہ دیں تومال کاتیسراحصہ اس کی نمازوں پرصرف کیا جاسکتاہے۔
روزے کے احکام ←
→ عید فطر اور عید قربان کی نماز
مسئلہ (۱۵۱۳)انسان بعض مستحب کاموں مثلاً حج وعمرہ اورروضۂ رسول صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم یا قبورائمہ معصومین علیہم السلام کی زیارت کے لئے زندہ اشخاص کی طرف سے اجیربن سکتاہے اوریہ بھی کر سکتا ہے کہ مستحب کام انجام دے کراس کاثواب مردہ یازندہ اشخاص کوہدیہ کردے۔
مسئلہ (۱۵۱۴)جوشخص میت کی قضانمازکے لئے اجیربنے اس کے لئے ضروری ہے کہ یاتومجتہدہویانمازاس (مجتہد) کے فتویٰ کے مطابق پڑھےجس کی تقلید صحیح ہے یااحتیاط پرعمل کرے بشرطیکہ احتیاط کی صورتوں کو پوری طرح جانتاہو۔
مسئلہ (۱۵۱۵)ضروری ہے کہ اجیرنیت کرتے وقت میت کومعین کرے اورضروری نہیں کہ میت کانام جانتاہوبلکہ اگرنیت کرے کہ میں یہ نمازاس شخص کے لئے پڑھ رہا ہوں جس کے لئے میں اجیرہواہوں توکافی ہے۔
مسئلہ (۱۵۱۶)ضروری ہے کہ اجیرجوعمل بجالائے اس کے لئے نیت کرے کہ جو کچھ میت کے ذمے ہے وہ بجالارہاہوں اوراگراجیرکوئی عمل انجام دے اوراس کاثواب میت کوہدیہ کردے تویہ کافی نہیں ہے۔
مسئلہ (۱۵۱۷)اجیرایسے شخص کومقررکرناضروری ہے جس کے بارے میں اطمینان ہو کہ وہ عمل کو بجالائے گا اور یہ احتمال ہو کہ صحیح طور پر بجالائے گا۔
مسئلہ (۱۵۱۸)جس شخص کومیت کی نمازوں کے لئے اجیربنایاجائے اگراس کے بارے میں پتا چلے کہ وہ عمل کو بجانہیں لایایاباطل طورپربجالایاہے تودوبارہ اجیر مقرر کرنا ضروری ہے۔
مسئلہ (۱۵۱۹)جب کوئی شخص شک کرے کہ اجیرنے عمل انجام دیاہے یانہیں اگرچہ وہ کہے کہ میں نے انجام دیاہے لیکن اس کی بات پراطمینان نہ ہوتو( احتیاط واجب کی بناء پر)ضروری ہے کہ دوبارہ اجیرمقررکرے اور اگرشک کرے کہ اس نے صحیح طورپرانجام دیاہے یانہیں تواسے صحیح سمجھ سکتاہے۔
مسئلہ (۱۵۲۰)جوشخص کوئی عذررکھتاہومثلاًتیمم کرکےیابیٹھ کرنمازپڑھتاہواسے (احتیاط کی بناپر)میت کی نمازوں کے لئے اجیربالکل مقررنہ کیاجائے اگرچہ میت کی نمازیں بھی اسی طرح قضاہوئی ہوں لیکن کسی ایسے شخص کو اجیر بنانا جو وضو جبیرہ یا غسل جبیرہ کے ذریعہ نماز پڑھتا ہے تو اس میں اشکال نہیں ہے اور اسی طرح کسی ایسے شخص کو اجیر بنانے کا حکم ہے جس کے ہاتھ یا پیر کٹے ہوئے ہیں لیکن جس کی نیابت میں عمل انجام دے رہا ہے اس کے عمل سےکفایت کرنے میں اشکال ہے۔
مسئلہ (۱۵۲۱)مردعورت کی طرف سے اجیربن سکتاہے اورعورت مردکی طرف سے اجیربن سکتی ہے اورجہاں تک نمازبلندآوازسے پڑھنے کاسوال ہے ضروری ہے کہ اجیر اپنے وظیفے کے مطابق عمل کرے۔
مسئلہ (۱۵۲۲)میت کی قضانمازوں میں ترتیب واجب نہیں ہے سوائے ان نمازوں کے جن کی ادامیں ترتیب ہے مثلاً ایک دن کی نمازظہروعصریامغرب وعشاجیسا کہ پہلے ذکرہوچکاہےلیکن اگر اس شخص کو پوری نماز کےلئے اجیر کیا ہو کہ وہ میت یا اس کے ولی کے مرجع کے فتویٰ کے مطابق عمل کرے اوروہ مرجع اس ترتیب کو لازم سمجھتا ہوتو ضروری ہےکہ ترتیب کی رعایت کرے۔
مسئلہ (۱۵۲۳)اگراجیرکے ساتھ طے کیاجائے کہ عمل کوایک مخصوص طریقے سے انجام دے گاتو ضروری ہے کہ اس عمل کواسی طریقے سے انجام دےسوائے یہ کہ عمل کے اس طرح انجام دینے کے باطل ہونے پر یقین رکھتا ہو اوراگرکچھ طے نہ ہوا ہوتوضروری ہے کہ وہ عمل اپنے وظیفے کے مطابق انجام دے اوراحتیاط مستحب یہ ہے کہ اپنے وظیفے اورمیت کے وظیفے میں سے جوبھی احتیاط کے زیادہ قریب ہواس پرعمل کرے مثلاً اگر میت کاوظیفہ تسبیحات اربعہ تین دفعہ پڑھناتھااور اس کی اپنی تکلیف ایک دفعہ پڑھنا ہو تو تین دفعہ پڑھے۔
مسئلہ (۱۵۲۴)اگراجیرکے ساتھ یہ طے نہ کیاجائے کہ نمازکے مستحبات کس مقدار میں پڑھے گاتو ضروری ہے کہ عموماً جتنے مستحبات پڑھے جاتے ہیں انہیں بجالائے۔
مسئلہ (۱۵۲۵)اگرانسان میت کی قضانمازوں کے لئے کئی اشخاص کواجیرمقرر کرے توجوکچھ مسئلہ ( ۱۵۲۲)میں بتایاگیاہے اس کی بناپرضروری نہیں کہ وہ ہراجیرکے لئے وقت معین کرے۔
مسئلہ (۱۵۲۶)اگرکوئی شخص اجیربنے کہ مثال کے طورپرایک سال میں میت کی نمازیں پڑھ دے گااور سال ختم ہونے سے پہلے مرجائے توان نمازوں کے لئے جن کے بارے میں علم ہوکہ وہ بجانہیں لایاکسی اورشخص کواجیرمقررکیاجائے اورجن نمازوں کے بارے میں احتمال ہوکہ وہ انہیں نہیں بجالایا(احتیاط واجب کی بناپر)ان کے لئے بھی اجیر مقرر کیا جائے۔
مسئلہ (۱۵۲۷)جس شخص کومیت کی قضانمازوں کے لئے اجیرمقررکیاہواوراس نے ان سب نمازوں کی اجرت بھی وصول کرلی ہواگروہ ساری نمازیں پڑھنے سے پہلے مر جائے تواگراس کے ساتھ یہ طے کیاگیاہوکہ ساری نمازیں وہ خودہی پڑھے گاتواجرت دینے والے باقی نمازوں کی طے شدہ اجرت واپس لے سکتے ہیں یااجارہ کوفسخ کرسکتے ہیں اوراس کی اجرت المثل دے سکتے ہیں اور اگریہ طے نہ کیاگیاہوکہ ساری نمازیں اجیر خودپڑھے گاتوضروری ہے کہ اجیرکے ورثاء اس کے مال میں سے باقیماندہ نمازوں کے لئے کسی کواجیربنائیں لیکن اگراس نے کوئی مال نہ چھوڑاہوتواس کے ورثاء پرکچھ بھی واجب نہیں ہے۔
مسئلہ (۱۵۲۸)اگراجیرمیت کی سب قضانمازیں پڑھنے سے پہلے مرجائے اور اس کے اپنے ذمے بھی قضانمازیں ہوں تو سابقہ مسئلہ میں جوطریقہ بتایاگیاہے اس پرعمل کرنے کے بعداگرفوت شدہ اجیرکے مال سے کچھ بچے اوراس صورت میں جب کہ اس نے وصیت کی ہواوراس کے ورثاء بھی اجازت دیں تواس کی سب نمازوں کے لئے اجیر مقررکیاجاسکتاہے اوراگرورثاء اجازت نہ دیں تومال کاتیسراحصہ اس کی نمازوں پرصرف کیا جاسکتاہے۔