فتووں کی کتابیں » توضیح المسائل
تلاش کریں:
نماز کے لیے اجیر بنانا (یعنی اجرت دے کر نماز پڑھوانا) ←
→ نماز آیات
عید فطر اور عید قربان کی نماز
مسئلہ (۱۴۹۵)امام عصرعلیہ السلام کے زمانۂ حضورمیں فطروعیدقربان کی نمازیں واجب ہیں اوران کاجماعت کے ساتھ پڑھناضروری ہے لیکن ہمارے زمانے میں جب کہ امام عصر علیہ السلام غیبت کبریٰ میں ہیں یہ نمازیں مستحب ہیں اورباجماعت وفرادیٰ دونوں طرح پڑھی جاسکتی ہیں ۔
مسئلہ (۱۴۹۶)نمازعیدفطروقربان کاوقت عیدکے دن طلوع آفتاب سے ظہرتک ہے۔
مسئلہ (۱۴۹۷)عیدقربان کی نمازسورج چڑھ آنے کے بعدپڑھنامستحب ہے اور عید فطر میں مستحب ہے کہ سورج چڑھ آنے کے بعدافطار کیاجائے،زکوٰۃفطرہ دی جائے اوربعد میں نماز عیداداکی جائے۔
مسئلہ (۱۴۹۸)عیدفطروقربان کی نمازدورکعت ہے جس کی ہر رکعت میں الحمد اور سورہ پڑھنے کے بعد تین تکبیر کہے اور بہتریہ ہے کہ پہلی رکعت میں پانچ تکبیریں کہے اور ہر دو تکبیر کے درمیان ایک قنوت پڑھے اورپانچویں تکبیر کے بعدایک اورتکبیرکہے اور رکوع میں چلاجائے اورپھر دوسجدے بجالائے اوراٹھ کھڑاہواوردوسری رکعت میں چار تکبیریں کہے اورہردوتکبیر کے درمیان قنوت پڑھے اورچوتھی تکبیر کے بعدایک اورتکبیر کہہ کررکوع میں چلاجائے اوررکوع کے بعد دوسجدے کرے اور تشہدپڑھے اورسلام کہہ کرنمازکوتمام کردے۔
مسئلہ (۱۴۹۹)عیدفطروقربان کی نمازکے قنوت میں جودعااورذکربھی پڑھا جائے کافی ہے لیکن بہترہے کہ یہ دعاپڑھی جائے:
’’اَللّٰھُمَّ اَھْلَ الْکِبْرِیَاءِ وَالْعَظَمَۃِ وَاَھْلَ الْجُوْدِ وَالْجَبَرُوْتِ وَاَھْلَ الْعَفْوِ وَالرَّحْمَۃِ وَاَھْلَ التَّقْویٰ وَالْمَغْفِرَۃِ اَسْئَلُکَ بِحَقِّ ھٰذَاالْیَوْمِ الَّذِیْ جَعَلْتَہٗ لِلْمُسْلِمِیْنَ عِیْداًوَّلِمُحَمَّدٍ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمْ ذُخْرًاوَّشَرَفًاوَّکَرَامَۃً وَّمَزِیْداً اَنْ تُصَلِّیَ عَلیٰ مُحَمَّدٍ وَّاٰلِ مُحَمَّدٍ وَّاَنْ تُدْخِلَنِیْ فِیْ کُلِّ خَیْرٍ اَدْخَلْتَ فِیْہِ مُحَمَّداًوَّاٰلَ مُحَمَّدٍ وَّ اَنْ تُخْرِجَنِیْ مِنْ کُلِّ سُوْءٍ اَخْرَجْتَ مِنْہُ مُحَمَّداً وَّاٰلَ مُحَمَّدٍ صَلَوَاتُکَ عَلَیْہِ وَعَلَیْھِمْ اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ اَسْئَلُکَ خَیْرَمَا سَئَلَکَ بِہٖ عِبَادُکَ الصَّالِحُوْنَ وَاَعُوْذُبِکَ مِمَّااسْتَعَاذَمِنْہُ عِبَادُکَ الْمُخْلَصُوْنَ‘‘۔
مسئلہ (۱۵۰۰)امام عصرعلیہ السلام کے زمانۂ غیبت میں اگرنمازعیدفطروقربان جماعت سے پڑھی جائے تواحتیاط لازم یہ ہے کہ اس کے بعددوخطبے پڑھے جائیں اوربہتریہ ہے کہ عید فطرکے خطبے میں زکوٰۃ فطرہ کے احکام بیان ہوں اورعیدقربان کے خطبے میں قربانی کے احکام بیان کئے جائیں ۔
مسئلہ (۱۵۰۱)عیدکی نمازکے لئے کوئی سورہ مخصوص نہیں ہے لیکن بہترہے کہ پہلی رکعت میں (الحمدکے بعد) سورئہ شمس (۹۱واں سورہ) پڑھاجائے اوردوسری رکعت میں (الحمد کے بعد) سورۂ غاشیہ (۸۸واں سورہ) پڑھاجائے یاپہلی رکعت میں سورہ اعلیٰ (۸۷واں سورہ) اوردوسری رکعت میں سورۂ شمس پڑھاجائے۔
مسئلہ (۱۵۰۲)نمازعیدصحرا میں پڑھنامستحب ہے لیکن مکۂ مکرمہ میں مستحب ہے کہ مسجدالحرام میں پڑھی جائے۔
مسئلہ (۱۵۰۳)مستحب ہے کہ نمازعیدکے لئے پیدل اورپابرہنہ اورباوقارطورپر جائیں اورنمازسے پہلے غسل کریں اور سفیدعمامہ سرپرباندھیں ۔
مسئلہ (۱۵۰۴)مستحب ہے کہ نمازعیدمیں زمین پرسجدہ کیاجائے اورتکبیریں کہتے وقت ہاتھوں کوبلندکیاجائے اورجوشخص نمازعیدپڑھ رہاہوخواہ وہ امام جماعت ہویافرادیٰ نمازپڑھ رہاہوالحمد اور سورہ بلندآوازسے پڑھے۔
مسئلہ (۱۵۰۵)مستحب ہے کہ عیدفطرکی رات کومغرب وعشاکی نمازکے بعداورعید فطر کے دن نمازصبح کے بعداورنمازعیدفطرکے بعدیہ تکبیریں کہی جائیں :۔
’’اَللہُ اَکْبَرُ اَللہُ اَکْبَرُ،لَااِلٰہَ اِلَّااللہُ وَاللہُ اَکْبَرُ،اَللہُ اَکْبَرُ وَلِلّٰہِ الْحَمْدُ،اَللہُ اَکْبَرُعَلیٰ مَاھَدَانَا‘‘۔
مسئلہ (۱۵۰۶)عیدقربان میں دس نمازوں کے بعدجن میں سے پہلی نماز‘عید کے دن کی نمازظہرہے اور آخری نماز بارہویں تاریخ کی نمازصبح ہے ان تکبیرات کاپڑھنامستحب ہے جن کاذکرسابقہ مسئلہ میں ہوچکاہے اوران کے بعدیہ پڑھنابھی مستحب ہے:’’اَللہُ اَکْبَرُعَلیٰ مَارَزَقَنَامِنْ بَھِیْمَۃِ الْاَنْعَامِ وَالْحَمْدُلِلّٰہِ عَلیٰ مَااَبْلَانَا‘‘۔ لیکن اگرعید قربان کے موقع پرانسان منیٰ میں ہوتومستحب ہے کہ یہ تکبیریں پندرہ نمازوں کے بعد پڑھے کہ جن میں سے پہلی نماز‘عیدکے دن نمازظہرہے اور آخری نماز تیرہویں ذی الحجہ کی نماز صبح ہے۔
مسئلہ (۱۵۰۷)احتیاط مستحب ہے کہ عورتیں نمازعیدپڑھنے کے لئے نہ جائیں لیکن یہ احتیاط عمررسیدہ عورتوں کے لئے نہیں ہے۔
مسئلہ (۱۵۰۸)نمازعیدمیں بھی دوسری نمازوں کی طرح مقتدی کوچاہئے کہ الحمد اور سورہ کے علاوہ نمازکے اذکارخودپڑھے۔
مسئلہ (۱۵۰۹)اگرمقتدی اس وقت پہنچے جب امام نماز کی کچھ تکبیریں کہہ چکاہو تو امام کے رکوع میں جانے کے بعدضروری ہے جتنی تکبیریں اورقنوت اس نے امام کے ساتھ نہیں پڑھی انہیں خود پڑھے اور امام کے ساتھ رکوع میں چلا جائے اوراگرہر قنوت میں ایک دفعہ ’’سُبْحَانَ اللہِ وَاَلْحَمْدُ لِلّٰہ‘‘ کہہ دے توکافی ہے اور اگر وقت نہ ہو تو صرف تکبیریں کہے اور اتنا وقت بھی نہ ہو تو امام جماعت کی متابعت کرے اوررکوع میں چلاجائے کافی ہے۔
مسئلہ (۱۵۱۰)اگرکوئی شخص نمازعیدمیں اس وقت پہنچے جب امام رکوع میں ہوتو وہ نیت کرکے اورنماز کی پہلی تکبیرکہہ کررکوع میں جاسکتاہے۔
مسئلہ (۱۵۱۱)اگرکوئی شخص نمازعیدمیں ایک سجدہ بھول جائے توضروری ہے کہ نماز کے بعداسے بجالائے اور اسی طرح اگرکوئی ایسافعل نمازعیدمیں سرزدہوجس کے لئے یومیہ نمازمیں سجدئہ سہولازم ہے تونمازعیدپڑھنے والے کے لئے ضروری ہے کہ دو سجدئہ سہو بجالائے۔
نماز کے لیے اجیر بنانا (یعنی اجرت دے کر نماز پڑھوانا) ←
→ نماز آیات
مسئلہ (۱۴۹۶)نمازعیدفطروقربان کاوقت عیدکے دن طلوع آفتاب سے ظہرتک ہے۔
مسئلہ (۱۴۹۷)عیدقربان کی نمازسورج چڑھ آنے کے بعدپڑھنامستحب ہے اور عید فطر میں مستحب ہے کہ سورج چڑھ آنے کے بعدافطار کیاجائے،زکوٰۃفطرہ دی جائے اوربعد میں نماز عیداداکی جائے۔
مسئلہ (۱۴۹۸)عیدفطروقربان کی نمازدورکعت ہے جس کی ہر رکعت میں الحمد اور سورہ پڑھنے کے بعد تین تکبیر کہے اور بہتریہ ہے کہ پہلی رکعت میں پانچ تکبیریں کہے اور ہر دو تکبیر کے درمیان ایک قنوت پڑھے اورپانچویں تکبیر کے بعدایک اورتکبیرکہے اور رکوع میں چلاجائے اورپھر دوسجدے بجالائے اوراٹھ کھڑاہواوردوسری رکعت میں چار تکبیریں کہے اورہردوتکبیر کے درمیان قنوت پڑھے اورچوتھی تکبیر کے بعدایک اورتکبیر کہہ کررکوع میں چلاجائے اوررکوع کے بعد دوسجدے کرے اور تشہدپڑھے اورسلام کہہ کرنمازکوتمام کردے۔
مسئلہ (۱۴۹۹)عیدفطروقربان کی نمازکے قنوت میں جودعااورذکربھی پڑھا جائے کافی ہے لیکن بہترہے کہ یہ دعاپڑھی جائے:
’’اَللّٰھُمَّ اَھْلَ الْکِبْرِیَاءِ وَالْعَظَمَۃِ وَاَھْلَ الْجُوْدِ وَالْجَبَرُوْتِ وَاَھْلَ الْعَفْوِ وَالرَّحْمَۃِ وَاَھْلَ التَّقْویٰ وَالْمَغْفِرَۃِ اَسْئَلُکَ بِحَقِّ ھٰذَاالْیَوْمِ الَّذِیْ جَعَلْتَہٗ لِلْمُسْلِمِیْنَ عِیْداًوَّلِمُحَمَّدٍ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمْ ذُخْرًاوَّشَرَفًاوَّکَرَامَۃً وَّمَزِیْداً اَنْ تُصَلِّیَ عَلیٰ مُحَمَّدٍ وَّاٰلِ مُحَمَّدٍ وَّاَنْ تُدْخِلَنِیْ فِیْ کُلِّ خَیْرٍ اَدْخَلْتَ فِیْہِ مُحَمَّداًوَّاٰلَ مُحَمَّدٍ وَّ اَنْ تُخْرِجَنِیْ مِنْ کُلِّ سُوْءٍ اَخْرَجْتَ مِنْہُ مُحَمَّداً وَّاٰلَ مُحَمَّدٍ صَلَوَاتُکَ عَلَیْہِ وَعَلَیْھِمْ اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ اَسْئَلُکَ خَیْرَمَا سَئَلَکَ بِہٖ عِبَادُکَ الصَّالِحُوْنَ وَاَعُوْذُبِکَ مِمَّااسْتَعَاذَمِنْہُ عِبَادُکَ الْمُخْلَصُوْنَ‘‘۔
مسئلہ (۱۵۰۰)امام عصرعلیہ السلام کے زمانۂ غیبت میں اگرنمازعیدفطروقربان جماعت سے پڑھی جائے تواحتیاط لازم یہ ہے کہ اس کے بعددوخطبے پڑھے جائیں اوربہتریہ ہے کہ عید فطرکے خطبے میں زکوٰۃ فطرہ کے احکام بیان ہوں اورعیدقربان کے خطبے میں قربانی کے احکام بیان کئے جائیں ۔
مسئلہ (۱۵۰۱)عیدکی نمازکے لئے کوئی سورہ مخصوص نہیں ہے لیکن بہترہے کہ پہلی رکعت میں (الحمدکے بعد) سورئہ شمس (۹۱واں سورہ) پڑھاجائے اوردوسری رکعت میں (الحمد کے بعد) سورۂ غاشیہ (۸۸واں سورہ) پڑھاجائے یاپہلی رکعت میں سورہ اعلیٰ (۸۷واں سورہ) اوردوسری رکعت میں سورۂ شمس پڑھاجائے۔
مسئلہ (۱۵۰۲)نمازعیدصحرا میں پڑھنامستحب ہے لیکن مکۂ مکرمہ میں مستحب ہے کہ مسجدالحرام میں پڑھی جائے۔
مسئلہ (۱۵۰۳)مستحب ہے کہ نمازعیدکے لئے پیدل اورپابرہنہ اورباوقارطورپر جائیں اورنمازسے پہلے غسل کریں اور سفیدعمامہ سرپرباندھیں ۔
مسئلہ (۱۵۰۴)مستحب ہے کہ نمازعیدمیں زمین پرسجدہ کیاجائے اورتکبیریں کہتے وقت ہاتھوں کوبلندکیاجائے اورجوشخص نمازعیدپڑھ رہاہوخواہ وہ امام جماعت ہویافرادیٰ نمازپڑھ رہاہوالحمد اور سورہ بلندآوازسے پڑھے۔
مسئلہ (۱۵۰۵)مستحب ہے کہ عیدفطرکی رات کومغرب وعشاکی نمازکے بعداورعید فطر کے دن نمازصبح کے بعداورنمازعیدفطرکے بعدیہ تکبیریں کہی جائیں :۔
’’اَللہُ اَکْبَرُ اَللہُ اَکْبَرُ،لَااِلٰہَ اِلَّااللہُ وَاللہُ اَکْبَرُ،اَللہُ اَکْبَرُ وَلِلّٰہِ الْحَمْدُ،اَللہُ اَکْبَرُعَلیٰ مَاھَدَانَا‘‘۔
مسئلہ (۱۵۰۶)عیدقربان میں دس نمازوں کے بعدجن میں سے پہلی نماز‘عید کے دن کی نمازظہرہے اور آخری نماز بارہویں تاریخ کی نمازصبح ہے ان تکبیرات کاپڑھنامستحب ہے جن کاذکرسابقہ مسئلہ میں ہوچکاہے اوران کے بعدیہ پڑھنابھی مستحب ہے:’’اَللہُ اَکْبَرُعَلیٰ مَارَزَقَنَامِنْ بَھِیْمَۃِ الْاَنْعَامِ وَالْحَمْدُلِلّٰہِ عَلیٰ مَااَبْلَانَا‘‘۔ لیکن اگرعید قربان کے موقع پرانسان منیٰ میں ہوتومستحب ہے کہ یہ تکبیریں پندرہ نمازوں کے بعد پڑھے کہ جن میں سے پہلی نماز‘عیدکے دن نمازظہرہے اور آخری نماز تیرہویں ذی الحجہ کی نماز صبح ہے۔
مسئلہ (۱۵۰۷)احتیاط مستحب ہے کہ عورتیں نمازعیدپڑھنے کے لئے نہ جائیں لیکن یہ احتیاط عمررسیدہ عورتوں کے لئے نہیں ہے۔
مسئلہ (۱۵۰۸)نمازعیدمیں بھی دوسری نمازوں کی طرح مقتدی کوچاہئے کہ الحمد اور سورہ کے علاوہ نمازکے اذکارخودپڑھے۔
مسئلہ (۱۵۰۹)اگرمقتدی اس وقت پہنچے جب امام نماز کی کچھ تکبیریں کہہ چکاہو تو امام کے رکوع میں جانے کے بعدضروری ہے جتنی تکبیریں اورقنوت اس نے امام کے ساتھ نہیں پڑھی انہیں خود پڑھے اور امام کے ساتھ رکوع میں چلا جائے اوراگرہر قنوت میں ایک دفعہ ’’سُبْحَانَ اللہِ وَاَلْحَمْدُ لِلّٰہ‘‘ کہہ دے توکافی ہے اور اگر وقت نہ ہو تو صرف تکبیریں کہے اور اتنا وقت بھی نہ ہو تو امام جماعت کی متابعت کرے اوررکوع میں چلاجائے کافی ہے۔
مسئلہ (۱۵۱۰)اگرکوئی شخص نمازعیدمیں اس وقت پہنچے جب امام رکوع میں ہوتو وہ نیت کرکے اورنماز کی پہلی تکبیرکہہ کررکوع میں جاسکتاہے۔
مسئلہ (۱۵۱۱)اگرکوئی شخص نمازعیدمیں ایک سجدہ بھول جائے توضروری ہے کہ نماز کے بعداسے بجالائے اور اسی طرح اگرکوئی ایسافعل نمازعیدمیں سرزدہوجس کے لئے یومیہ نمازمیں سجدئہ سہولازم ہے تونمازعیدپڑھنے والے کے لئے ضروری ہے کہ دو سجدئہ سہو بجالائے۔