فتووں کی کتابیں » توضیح المسائل
تلاش کریں:
نماز جماعت ←
→ مبطلات نماز ، شکّیات نماز ، سجدہ سہو
مسافر کی نماز
ضروری ہے کہ مسافر ظہر،عصراورعشاکی نمازآٹھ شرطیں ہوتے ہوئے قصربجا لائے یعنی دورکعت پڑھے:
(پہلی شرط:) اس کاسفرآٹھ فرسخ شرعی(تقریباً ۴۴ کلومیٹر) سے کم نہ ہو۔
مسئلہ (۱۲۵۸)جس شخص کے جانے اورواپس آنے کی مجموعی مسافت ملاکرآٹھ فرسخ ہواورخواہ اس کے جانے یاواپسی کی مسافت چارفرسخ سے کم ہویانہ ہوضروری ہے کہ نمازقصرکرکے پڑھے۔ اس بناپراگرجانے کی مسافت تین فرسخ اور واپسی کی پانچ فرسخ یااس کے برعکس ہوتوضروری ہے کہ نمازقصریعنی( دورکعتی) پڑھے۔
مسئلہ (۱۲۵۹)اگرسفر پرجانے اورواپس آنے کی مسافت آٹھ فرسخ ہوتواگرچہ جس دن وہ گیاہواسی دن یااسی رات کو واپس پلٹ کرنہ آئے ضروری ہے کہ نمازقصر کرکے پڑھے لیکن اس صورت میں بہترہے کہ احتیاطاً پوری نمازبھی پڑھے۔
مسئلہ (۱۲۶۰)اگرایک مختصر سفر آٹھ فرسخ سے کم ہویاانسان کوعلم نہ ہوکہ اس کا سفر آٹھ فرسخ ہے یا نہیں تواسے نمازقصر کرکے نہیں پڑھنی چاہئے اوراگرشک کرے کہ اس کا سفر آٹھ فرسخ ہے یانہیں تواس کے لئے تحقیق کرناضروری نہیں اور ضروری ہے کہ پوری نماز پڑھے۔
مسئلہ (۱۲۶۱)اگرایک عادل یاقابل اعتماد شخص کسی کوبتائے کہ اس کاسفر آٹھ فرسخ ہے اور وہ اس کی بات سے مطمئن ہوتوضروری ہے کہ نمازقصرکرکے پڑھے۔
مسئلہ (۱۲۶۲)ایساشخص جسے یقین ہوکہ اس کا سفرآٹھ فرسخ ہے اگرنماز قصرکرکے پڑھے اوربعدمیں اسے پتا چلے کہ آٹھ فرسخ نہ تھاتوضروری ہے کہ چار رکعتی نمازپڑھے اور اگر وقت گزرگیاہوتواس کی قضابجالائے۔
مسئلہ (۱۲۶۳)جس شخص کویقین ہوکہ جس جگہ وہ جاناچاہتاہے وہاں کاسفرآٹھ فرسخ نہیں یاشک ہوکہ آٹھ فرسخ ہے یانہیں اورراستے میں اسے معلوم ہوجائے کہ اس کاسفر آٹھ فرسخ تھاتواگرچہ تھوڑاساسفرباقی ہو ضروری ہے کہ نمازقصرکرکے پڑھے اوراگرپوری نماز پڑھ چکاہوتوضروری ہے کہ دوبارہ قصرپڑھے۔لیکن اگروقت گزرگیاہوتوقضاضروری نہیں ہے۔
مسئلہ (۱۲۶۴)اگردوجگہوں کادرمیانی فاصلہ چارفرسخ سے کم ہواورکوئی شخص کئی دفعہ ان کے درمیان جائے اورآئے توخواہ ان تمام مسافتوں کافاصلہ ملاکرآٹھ فرسخ بھی ہو جائے اسے نمازپوری پڑھنی ضروری ہے۔
مسئلہ (۱۲۶۵)اگرکسی جگہ جانے کے دوراستے ہوں اوران میں سے ایک راستہ آٹھ فرسخ سے کم اوردوسرا آٹھ فرسخ یااس سے زیادہ ہوتواگرانسان وہاں اس راستے سے جائے جوآٹھ فرسخ ہے توضروری ہے کہ نمازقصر کرکے پڑھے اوراگراس راستے سے جائے جو آٹھ فرسخ نہیں ہے توضروری ہے کہ پوری نمازپڑھے۔
مسئلہ (۱۲۶۶)آٹھ فرسخ کی ابتدااس جگہ سے حساب کرناضروری ہے کہ جہاں سے گزرجانے کے بعد آدمی مسافر شمار ہوتاہے اورغالباً وہ جگہ شہر کی انتہاہوتی ہے لیکن بعض بہت بڑے شہروں میں ممکن ہے وہ شہرکاآخری محلہ ہواور اس کی انتہا آخری پڑاؤ ہو۔
(دوسری شرط:) مسافر اپنے سفر کی ابتداسے ہی آٹھ فرسخ طے کرنے کاارادہ رکھتا ہویعنی یہ جانتاہو کہ آٹھ فرسخ تک کافاصلہ طے کرے گالہٰذا اگروہ اس جگہ تک کا سفر کرے جوآٹھ فرسخ سے کم ہواور وہاں پہنچنے کے بعدکسی ایسی جگہ جانے کاارادہ کرے جس کافاصلہ طے کردہ فاصلے سے ملاکرآٹھ فرسخ ہو جاتاہوتوچونکہ وہ شروع سے آٹھ فرسخ طے کرنے کا ارادہ نہیں رکھتاتھااس لئے ضروری ہے کہ پوری نماز پڑھے لیکن اگروہ وہاں سے آٹھ فرسخ آگے جانے کاارادہ کرے یامثلاً جانا آنا ملا کر آٹھ فرسخ ہوتا ہو تو ضروری ہے کہ نمازقصرکرکے پڑھے۔
مسئلہ (۱۲۶۷)جس شخص کویہ علم نہ ہوکہ اس کاسفر کتنے فرسخ کاہے مثلاً کسی گمشدہ (شخص یاچیز) کو ڈھونڈنے کے لئے سفرکررہاہواورنہ جانتاہوکہ اسے پالینے کے لئے اسے کہاں تک جاناپڑے گاتو ضروری ہے کہ پوری نمازپڑھے۔ لیکن اگرواپسی پراس کے وطن یااس جگہ تک کافاصلہ جہاں وہ دس دن قیام کرناچاہتاہوآٹھ فرسخ یااس سے زیادہ بنتاہوتوضروری ہے کہ نمازقصرکرکے پڑھے۔ مزیدیہ کہ اگروہ سفرپرجانے کے دوران ارادہ کرے کہ وہ مثلاً چارفرسخ کی مسافت جاتے ہوئے اورچار فرسخ کی مسافت واپس آتے ہوئے طے کرے گاتوضروری ہے کہ نمازقصرکرکے پڑھے۔
مسئلہ (۱۲۶۸)مسافرکونمازقصرکرکے اس صورت میں پڑھنی ضروری ہے جب اس کا آٹھ فرسخ طے کرنے کاپختہ ارادہ ہولہٰذااگرکوئی شخص شہرسے باہر جارہاہواورمثال کے طورپراس کاارادہ یہ ہوکہ اگرکوئی ساتھی مل گیاتوآٹھ فرسخ کے سفر پرچلاجاؤں گا اوراسے اطمینان ہوکہ ساتھی مل جائے گاتواسے نمازقصرکرکے پڑھنی ضروری ہے اور اگراسے اس بارے میں اطمینان نہ ہوتوضروری ہے کہ پوری نمازپڑھے۔
مسئلہ (۱۲۶۹)جوشخص آٹھ فرسخ سفرکرنے کاارادہ رکھتاہووہ اگرچہ ہرروز تھوڑا فاصلہ طے کرے اور جب حدترخص ( جس کا معنی مسئلہ ( ۱۳۰۴) میں آئے گا)تک پہنچ جائے توضروری ہے کہ نمازقصرکرکے پڑھے لیکن اگرہرروزبہت کم فاصلہ طے کرے تواحتیاط لازم یہ ہے کہ اپنی نمازپوری بھی پڑھے اورقصربھی پڑھے۔
مسئلہ (۱۲۷۰)جوشخص سفرمیں کسی دوسرے کے اختیارمیں ہومثلاً بیوی،بیٹا، قیدی اور نوکراگراسے علم ہوکہ اس کاسفر آٹھ فرسخ کاہے توضروری ہے کہ نماز قصر کرکے پڑھے اوراگراسے علم نہ ہوتوپوری نمازپڑھے اوراس بارے میں پوچھناضروری نہیں اگر چہ بہتر ہے۔
مسئلہ (۱۲۷۱)جوشخص سفرمیں کسی دوسرے کے اختیارمیں ہواگروہ جانتاہویاگمان رکھتاہوکہ چارفرسخ تک پہنچنے سے پہلے اس سے جداہوجائے گااورسفر نہیں کرے گاتو ضروری ہے کہ پوری نمازپڑھے۔
مسئلہ (۱۲۷۲)جوشخص سفرمیں کسی دوسرے کے اختیار میں ہواگراسے اطمینان نہ ہو کہ چارفرسخ تک پہنچنے سے پہلے اس سے جدا ہوگااورسفرجاری نہیں رکھے گاتوضروری ہے کہ پوری نمازپڑھے لیکن اگراسے اطمینان ہو توضروری ہے کہ نمازقصرکرکے پڑھے۔
(تیسری شرط:) راستے میں مسافراپنے ارادے سے پھرنہ جائے۔پس اگروہ چار فرسخ تک پہنچنے سے پہلے اپناارادہ بد ل دے یااس کاارادہ متزلزل ہوجائے اور جس دوری تک وہ گیا ہے واپسی کو ملا کر آٹھ فرسخ سے کم ہو توضروری ہے کہ پوری نمازپڑھے۔
مسئلہ (۱۲۷۳)اگرکوئی شخص کچھ فاصلہ طے کرنے کے بعد جوواپسی کے سفر کو ملا کر آٹھ فرسخ ہوسفر ترک کردے اور پختہ ارادہ کرلے کہ اسی جگہ رہے گایادس دن گزرنے کے بعدواپس جائے گایاواپس جانے اورٹھہرنے کے بارے میں کوئی فیصلہ نہ کرپائے تو ضروری ہے کہ پوری نمازپڑھے۔
مسئلہ (۱۲۷۴)اگرکوئی شخص کچھ فاصلہ طے کرنے کے بعدجوکہ واپسی کے سفر کو ملاکر آٹھ فرسخ ہوسفر ترک کردے اورواپس جانے کاپختہ ارادہ کرلے توضروری ہے کہ نمازقصر کرکے پڑھے اگرچہ وہ اس جگہ دس دن سے کم مدت کے لئے ہی رہناچاہتاہو۔
مسئلہ (۱۲۷۵)اگرکوئی شخص کسی ایسی جگہ جانے کے لئے جوآٹھ فرسخ دورہوسفر شروع کرے اور کچھ راستہ طے کرنے کے بعد کسی اور جگہ جاناچاہے اورجس جگہ سے اس نے سفر شروع کیاہے وہاں سے اس جگہ تک جہاں وہ اب جاناچاہتاہے آٹھ فرسخ بنتے ہوں توضروری ہے کہ نمازقصرکرکے پڑھے۔
مسئلہ (۱۲۷۶)اگرکوئی شخص آٹھ فرسخ تک فاصلہ طے کرنے سے پہلے مترددہو جائے کہ باقی راستہ طے کرے یانہیں اوردوران ترددسفرنہ کرے اوربعدمیں باقی راستہ طے کرنے کاپختہ ارادہ کرلے توضروری ہے کہ سفرکے خاتمے تک نمازقصرپڑھے۔
مسئلہ (۱۲۷۷)اگرکوئی شخص آٹھ فرسخ کافاصلہ طے کرنے سے پہلے ترددکا شکارہو جائے کہ باقی راستہ طے کرے یانہیں اورحالت ترددمیں کچھ فاصلہ طے کرلے اوربعد میں پختہ ارادہ کرلے کہ آٹھ فرسخ مزید سفرکرے گایاایسی جگہ جائے کہ جہاں تک اس کا جانا اورآناآٹھ فرسخ ہوتوضروری ہے کہ سفرکے خاتمے تک نمازقصرپڑھے۔
مسئلہ (۱۲۷۸)اگرکوئی شخص آٹھ فرسخ کافاصلہ طے کرنے سے پہلے متردد ہوجائے کہ باقی راستہ طے کرے یانہیں اورحالت ترددمیں کچھ فاصلہ طے کرلے اوربعدمیں پختہ ارادہ کرلے کہ باقی راستہ بھی طے کرے گاچنانچہ اس کا باقی سفر حالت تردید میں طے کردہ مسافت کے علاوہ آناجانا ملا کرآٹھ فرسخ سے کم ہوتوپوری نماز پڑھناضروری ہے اور اگر آٹھ فرسخ سے کم نہیں ہے تو نماز قصر پڑھے۔
(چوتھی شرط:) مسافر آٹھ فرسخ تک پہنچنے سے پہلے اپنے وطن سے گزرنے اور وہاں توقف کرنے یاکسی جگہ دس دن یااس سے زیادہ دن رہنے کا ارادہ نہ رکھتاہو۔پس جو شخص یہ چاہتاہوکہ آٹھ فرسخ تک پہنچنے سے پہلے اپنے وطن سے گزرے اوروہاں توقف کرے یادس دن کسی جگہ پررہے توضروری ہے کہ نمازپوری پڑھے۔اگر بغیر توقف کے اپنے وطن سے گزرنا چاہتاہے تو ضروری ہےکہ وہ احتیاطاً نماز قصر اور پوری بھی پڑھے۔
مسئلہ (۱۲۷۹)جس شخص کویہ علم نہ ہوکہ آٹھ فرسخ تک پہنچنے سے پہلے اپنے وطن سے گزرے گایاتوقف کرے گایانہیں یاکسی جگہ دس دن ٹھہرنے کا قصدکرے گایانہیں تو ضروری ہے کہ پوری نمازپڑھے۔
مسئلہ (۱۲۸۰)وہ شخص جوآٹھ فرسخ تک پہنچنے سے پہلے اپنے وطن سے گزرناچاہتا ہو تاکہ وہاں توقف کرے یاکسی جگہ دس دن رہناچاہتاہواوروہ شخص بھی جووطن سے گزرنے یاکسی جگہ دس دن رہنے کے بارے میں مترددہواگروہ دس دن کہیں رہنے یا وطن سے گزرنے کاارادہ ترک بھی کردے تب بھی ضروری ہے کہ پوری نمازپڑھے لیکن اگرباقی ماندہ اورواپسی کاراستہ ملاکر آٹھ فرسخ ہوتوضروری ہے کہ نمازقصرکرکے پڑھے۔
(پانچویں شرط:) مسافر حرام کام کے لئے سفرنہ کرے اوراگرحرام کام مثلاً چوری کے لئے سفرکرے توضروری ہے کہ نمازپوری پڑھے اوراگرخودسفرہی حرام ہومثلاً اس سفر میں اس کے لئے کوئی ایساضررمضمرہو( جو موت یا اعضائے بدن میں نقص کا سبب ہو ) یا عورت شوہر کی اجازت کے بغیرایسے سفرپر جائے جواس پرواجب نہ ہو۔ لیکن اگرسفرحج کے سفرکی طرح واجب ہوتو نمازقصرکرکے پڑھنی ضروری ہے۔
مسئلہ (۱۲۸۱)جوسفرواجب نہ ہواگرماں باپ کی اولاد سے( محبت کی وجہ سے) ان کے لئے اذیت کاباعث ہو توحرام ہے اورضروری ہے کہ انسان اس سفر میں پوری نماز پڑھے اور روزہ بھی رکھے۔
مسئلہ (۱۲۸۲)جس شخص کاسفر حرام نہ ہواوروہ کسی حرام کام کے لئے بھی سفر نہ کر رہا ہووہ اگرچہ سفر میں گناہ بھی کرے مثلاً غیبت کرے یاشراب پئے تب بھی ضروری ہے کہ نمازقصر کرکے پڑھے۔
مسئلہ (۱۲۸۳)اگرکوئی شخص کسی واجب کام کوترک کرنے کے لئے سفرکرے توخواہ سفر میں اس کی کوئی دوسری غرض ہویانہ ہواسے پوری نمازپڑھنی چاہئے۔پس جوشخص مقروض ہواوراپناقرض چکاسکتاہواور قرض خواہ مطالبہ بھی کرے تواگروہ سفرکرتے ہوئے اپناقرض ادانہ کرسکے اورقرض چکانے سے فرارحاصل کرنے کے لئے سفرکرے تو ضروری ہے کہ پوری نمازپڑھے لیکن اگراس کاسفر کسی اورکام کے لئے ہو تواگرچہ وہ سفر میں ترک واجب کا مرتکب بھی ہوتوضروری ہے کہ نمازقصرکرکے پڑھے۔
مسئلہ (۱۲۸۴)اگرکسی شخص کاسفرمیں سواری کاجانوریاسواری کی کوئی اورچیزجس پروہ سوارہوغصبی ہویااپنے مالک سے فرارہونے کے لئے سفرکررہاہویاوہ غصبی زمین پر سفر کررہاہوتوضروری ہے کہ پوری نمازپڑھے۔
مسئلہ (۱۲۸۵)جوشخص کسی ظالم کے ساتھ سفرکررہاہواگروہ مجبورنہ ہواوراس کاسفر کرنا ظالم کے ظلم کرنے میں مددکاموجب ہوتواسے پوری نماز پڑھنی ضروری ہے اور اگر مجبوری ہویامثال کے طورپر کسی مظلوم کوچھڑانے کے لئے اس ظالم کے ساتھ سفرکرے تو اس کی نمازقصرہوگی۔
مسئلہ (۱۲۸۶)اگرکوئی شخص سیروتفریح کی غرض سے سفرکرے تواس کا سفرحرام نہیں ہے اورضروری ہے کہ نمازقصرکرکے پڑھے۔
مسئلہ (۱۲۸۷)اگرکوئی شخص لہو ولعب اور موج و مستی کی خاطر شکار کوجائےاگرچہ سفر حرام نہیں ہے لیکن اس کی نماز جاتے وقت پوری ہے اور واپسی پراگرمسافت کی حدپوری ہوتوقصرہے اوراس صورت میں کہ اس کی حدمسافت پوری ہواورشکارپرجانے کے مانندنہ ہولہٰذااگرحصول معاش کے لئے شکار کوجائے تواس کی نمازقصرہے اوراگرکمائی اورافزائش دولت کے لئے جائے تواس کے لئے بھی یہی حکم ہے اگرچہ اس صورت میں احتیاط مستحب یہ ہے کہ نمازقصر کرکے بھی پڑھے اورپوری بھی پڑھے۔
مسئلہ (۱۲۸۸)اگرکوئی شخص گناہ کے لئے سفرکرے اورسفر سے واپسی کے وقت فقط اس کی واپسی کاسفرآٹھ فرسخ ہوتوضروری ہے کہ نمازقصرکرکے پڑھے اور احتیاط مستحب یہ ہے کہ اگراس نے توبہ نہ کی ہوتونمازقصرکرکے بھی پڑھے اورپوری بھی پڑھے۔
مسئلہ (۱۲۸۹)جس شخص کاسفرگناہ کاسفرہواگروہ سفرکے دوران گناہ کاارادہ ترک کردے خواہ باقی ماندہ مسافت یاکسی جگہ جانااورواپس آناآٹھ فرسخ ہویا نہ ہوتوضروری ہے کہ نمازقصرکرکے پڑھے۔
مسئلہ (۱۲۹۰)جس شخص نے گناہ کرنے کی غرض سے سفرنہ کیاہواگروہ راستے میں طے کرے کہ بقیہ راستہ گناہ کے لئے طے کرے گاتواسے چاہئے کہ نمازپوری پڑھے البتہ اس نے جونمازیں قصرکرکے پڑھی ہوں وہ صحیح ہیں ۔
(چھٹی شرط:) ان لوگوں میں سے نہ ہوجن کے گھر ان کے ساتھ ہوتے ہیں ۔ یعنی ان صحرانشینوں (خانہ بدوشوں ) کے مانندجوبیابانوں میں گھومتے رہتے ہیں اور جہاں کہیں اپنے لئے اوراپنے مویشیوں کے لئے دانہ پانی دیکھتے ہیں وہیں ڈیراڈال دیتے ہیں اور پھرکچھ دنوں کے بعددوسری جگہ چلے جاتے ہیں ۔پس ضروری ہے کہ ایسے لوگ سفر میں پوری نمازپڑھیں ۔
مسئلہ (۱۲۹۱)اگرکوئی صحرانشیں مثلاً جائے قیام اوراپنے حیوانات کے لئے چراگاہ تلاش کرنے کے لئے سفرکرے اورمال واسباب اس کے ہمراہ ہو اور کہا جائے کہ اس کا گھر اس کے ساتھ ہےتووہ پوری نمازپڑھے ورنہ اگراس کاسفرآٹھ فرسخ ہوتونماز قصرکرکے پڑھے۔
مسئلہ (۱۲۹۲)اگرکوئی صحرانشیں مثلاً حج، زیارت، تجارت یاان سے ملتے جلتے کسی مقصد سے سفر کرے اگر اس پر اس سفر میں خانہ بدوش ہونے کا عنوان صادق نہ آئے توضروری ہے کہ نمازقصرکرکے پڑھے اور اگر صادق آئے تو نماز پوری پڑھے۔
(ساتویں شرط:) ’’کثیرالسفر‘‘ نہ ہو لیکن اگر کسی شخص کا کام سفر پر منحصر ہو جیسے ڈرائیور، ناخدا، پوسٹ مین اور گلہ بان یا وہ شخص جو زیادہ سفر کرتا ہو اگر چہ اس کاکام اس سفر پر منحصر نہ ہو جیسے ہفتہ میں تین دن سفر پر رہنے والا شخص اگر چہ تفریح یا سیاحت ہی کے لئے سفر پر ہو ایسے افراد کےلئے ضروری ہےکہ پوری نماز پڑھیں ۔
مسئلہ (۱۲۹۳)جس شخص کے پیشے کاتعلق سفرسے ہواگروہ کسی دوسرے مقصد مثلاً حج یازیارت کے لئے سفرکرے توضروری ہے کہ نمازقصرکرکے پڑھے لیکن اگرعرف عام میں ’’ کثیرالسفر‘‘کہلاتاہوجیسے ہفتہ میں تین دن مسلسل سفر پر رہنے والا شخص (تو قصرنہ کرے) لیکن اگرمثال کے طورپر ڈرائیور اپنی گاڑی زیارت کے لئے کرائے پرچلائے اورضمناًخودبھی زیارت کرے توہرحال میں ضروری ہے کہ پوری نمازپڑھے۔
مسئلہ (۱۲۹۴)وہ باربردار( جوحاجیوں کومکہ پہنچانے کے لئے سفرکرتاہو)اگراس کا پیشہ سفرکرناہوتوضروری ہے کہ پوری نمازپڑھے اوراگراس کاپیشہ سفرکرنانہ ہواور صرف حج کے دنوں میں باربرداری کے لئے سفر کرتاہواگر اس کے سفر کی مد ت کم ہو جیسے دو تین ہفتہ تو اس کی نماز قصر ہے اور اگر زیادہ ہوجیسے تین مہینہ تو اس کی نماز پوری ہے اور اگر یہ شک کرے کہ کثیر السفر کا عنوان اس پر صادق آتا ہے یا نہیں تو احتیاطاً قصر اور تمام دونوں نماز پڑھے۔۔
مسئلہ (۱۲۹۵)ڈرائیور اور اس کے جیسے عنوان کے صادق آنےکےلئے معتبر یہ ہے کہ ہمیشہ گاڑی چلانے کامصمم ارادہ رکھتا ہو اور اس کے آرام کرنے کا زمانہ عام ڈرائیوروں کی مدت سے زیادہ طولانی نہ ہو لہٰذا جو شخص مثلاً ہفتہ میں ایک دن سفر کرتا ہو اس پر ڈرائیور ہونا صادق نہیں آئے گا لیکن’’ کثیر السفر‘‘ کا عنوان اس شخص پرصادق آئےگا جو ایک مہینہ میں کم سے کم دس بار اور دس روز تک سفر میں رہے یادس روز تک سفر کی حالت میں رہے اگر چہ دو یا تین بار کےسفر کے ضمن میں ہی کیوں نہ ہو اس شرط کے ساتھ کہ اسے جاری رکھنے کا ایک سال میں چھ مہینہ تک کامصمم ارادہ ہو یا کئی سالوں میں تین مہینہ کاارادہ ہو اور اس صورت میں ان تمام مسافرتوں میں اگر چہ باربار سفر نہ بھی ہو تو اس کی نماز پوری ہے البتہ احتیاطاً ابتدائی دو ہفتوں میں نماز کو قصر و تمام دونوں طرح سے پڑھے لیکن اگر مسافرت کے دن ایک مہینہ میں آٹھ یا نودن ہوں تو( احتیاط واجب کی بناء پر) تمام مسافرتوں میں نماز کو قصراور تمام دونوں پڑھے اور اگر اس سےکم ہو تو نماز کو قصر پڑھے۔
مسئلہ (۱۲۹۶)جس شخص کاپیشہ سال کے کچھ حصے میں سفرکرناہومثلاً ایک ڈرائیور جو صرف گرمیوں یاسردیوں کے دنوں میں اپنی گاڑی کرائے پرچلاتاہوضروری ہے کہ اس سفر میں نمازپوری پڑھے اوراحتیاط مستحب یہ ہے کہ قصرکرکے بھی پڑھے اورپوری بھی پڑھے۔
مسئلہ (۱۲۹۷)ڈرائیوراورپھیری والاجوشہرکے آس پاس دوتین فرسخ میں آتاجاتا ہواگروہ اتفاقاً آٹھ فرسخ کے سفرپرچلاجائے توضروری ہے کہ نمازقصرکرکے پڑھے۔
مسئلہ (۱۲۹۸)جس کاپیشہ ہی مسافرت ہے اگردس دن یااس سے زیادہ عرصہ اپنے وطن میں رہ جائے توخواہ ابتداسے دس دن رہنے کاارادہ رکھتاہویابغیر ارادے کے اتنے دن رہے توضروری ہے کہ دس دن کے بعدجب پہلے سفرپرجائے تونمازپوری پڑھے اور اگر اپنے وطن کے علاوہ کسی دوسری جگہ رہنے کاقصد کرکے یا بغیر قصد کے دس دن وہاں مقیم رہے تواس کے لئے بھی یہی حکم ہے۔لیکن گدھا کرائے پر دینے والا یا ڈرائیور جو اپنی گاڑی کرایہ پر دیتا ہے اگر اس کے ساتھ یہ صورت حال ہو تو احتیاط مستحب یہ ہےکہ پہلے سفر میں جس میں دس دن کے بعد سفر پر جائے تو نماز قصر وتمام دونوں پڑھے۔
مسئلہ (۱۲۹۹)جس شخص کا پیشہ سفر کرنا ہو اس کے لئے شرط نہیں ہےکہ تین بار سفر پر جائے تاکہ اس کی نماز پوری ہوبلکہ جیسے ہی ڈرائیور اور اس کے جیسا عنوان اس پر صادق آئے گا اگر چہ اس کا پہلا ہی سفر کیوں نہ ہو وہ نماز پوری پڑھے گا۔
مسئلہ (۱۳۰۰)چاروادار[5] اورساربان کی طرح جن کاپیشہ سفرکرناہے اگرمعمول سے زیادہ سفران کی مشقت اورتھکاوٹ کاسبب ہوتوضروری ہے کہ نمازقصرپڑھیں ۔
مسئلہ (۱۳۰۱)سیلانی یعنی جوشہربہ شہرسیاحت کرتاہواورجس نے اپنے لئے کوئی وطن معین نہ کیاہووہ پوری نمازپڑھے۔
مسئلہ (۱۳۰۲)جس شخص کاپیشہ سفرکرنانہ ہواگرمثلاًکسی شہریاگاؤں میں اس کاکوئی سامان ہواوروہ اسے لینے کے لئے مسلسل سفرکرے توضروری ہے کہ نمازقصرکرکے پڑھے۔ مگر یہ کہ کثیرالسفرہوجس کا معیار مسئلہ ( ۱۲۹۵) میں بیان کیا گیا ہے۔
مسئلہ (۱۳۰۳)جوشخص ترک وطن کرکے دوسراوطن اپناناچاہتاہواگر وہ عنوان جو نماز کے پوری پڑھنے کا سبب بنتا ہے جیسے کثیر السفر یا خانہ بدوش اس کے اوپر صادق نہ آئے تو مسافرتوں میں ضروری ہے اپنی نماز قصر پڑھے۔
(آٹھویں شرط:) جو اپنے وطن سے سفر پر نکلا ہو وہ حدترخص تک پہنچ جائے لیکن وطن کے علاوہ حد ترخص معتبرنہیں ہے اورجیسے ہی کوئی شخص اپنی اقامت گاہ سے نکلے اس کی نمازقصرہے۔
مسئلہ (۱۳۰۴)حدترخص وہ جگہ ہے جہاں سے اہل شہر اور یہاں تک کہ شہر اور اطراف شہر کے باہر رہنے والے افراد مسافرکونہ دیکھ سکیں اوراس کی علامت یہ ہے کہ وہ اہل شہرکونہ دیکھ سکے۔
مسئلہ (۱۳۰۵)جومسافراپنے وطن واپس آرہاہوجب تک وہ اپنے وطن واپس نہ پہنچے قصرنمازپڑھناضروری ہے اور ایسے ہی جومسافر وطن کے علاوہ کسی اورجگہ دس دن ٹھہرنا چاہتاہووہ جب تک اس جگہ نہ پہنچے اس کی نمازقصرہے۔
مسئلہ (۱۳۰۶)اگرشہراتنی بلندی پرواقع ہوکہ وہاں کے باشندے دورسے دکھائی دیں یااس قدرنشیب میں واقع ہوکہ اگرانسان تھوڑادور بھی جائے تووہاں کے باشندوں کونہ دیکھ سکے تواس شہرکے رہنے والوں میں سے جوشخص سفرمیں ہوجب وہ اتنا دور چلاجائے کہ اگروہ شہرہموارزمین پرہوتاتووہاں کے باشندے اس جگہ سے دیکھے نہیں جاسکتے توضروری ہے کہ نمازقصرکرکے پڑھے اوراسی طرح اگرراستے کی بلندی یاپستی معمول سے زیادہ ہوتوضروری ہے کہ معمول کالحاظ رکھے۔
مسئلہ (۱۳۰۷)کوئی شخص کشتی یاریل میں بیٹھے اورحدترخص تک پہنچنے سے پہلے پوری نمازکی نیت سے نمازپڑھنے لگے تواگرتیسری رکعت کے رکوع سے پہلے حدترخص تک پہنچ جائے توقصرنمازپڑھناضروری ہے۔
مسئلہ (۱۳۰۸)جوصورت پچھلے مسئلے میں گزرچکی ہے اس کے مطابق اگرتیسری رکعت کے رکوع کے بعدحدترخص تک پہنچے تواس کےلئےضروری ہے کہ دوسری نماز کو قصرکرکے پڑھے اور پہلی نماز کو مکمل کرنا ضروری نہیں ہے۔
مسئلہ (۱۳۰۹)اگرکسی شخص کویہ یقین ہوجائے کہ وہ حدترخص تک پہنچ چکاہے اور نماز قصرکرکے پڑھے اوراس کے بعدمعلوم ہوکہ نمازکے وقت حدترخص تک نہیں پہنچاتھا تو نمازدوبارہ پڑھناضروری ہے۔ چنانچہ جب تک حدترخص تک نہ پہنچاہوتونمازپوری پڑھنا ضروری ہے اور اس صورت میں جب کہ حدترخص سے گزرچکاہونمازقصرکرکے پڑھے اوراگروقت نکل چکاہوتونمازکواس کے فوت ہوتے وقت جوحکم تھااس کے مطابق ادا کرے۔
مسئلہ (۱۳۱۰)اگرمسافر کی قوت باصرہ غیر معمولی ہوتواسے اس مقام پرپہنچ کرنماز قصرکرکے پڑھنی ضروری ہے جہاں سے متوسط قوت کی آنکھ اہل شہر کونہ دیکھ سکے۔
مسئلہ (۱۳۱۱)اگرمسافرکوسفرکے دوران کسی مقام پرشک ہوکہ حدترخص تک پہنچا ہے یانہیں توضروری ہے کہ پوری نمازپڑھے۔
مسئلہ (۱۳۱۲)جومسافر سفرکے دوران اپنے وطن سے گزررہاہواگروہاں توقف کرے توضروری ہے کہ پوری نمازپڑھے اوراگرتوقف نہ کرے تواحتیاط لازم یہ ہے کہ قصر اور پوری نمازدونوں پڑھے۔
مسئلہ (۱۳۱۳)جومسافراپنی مسافرت کے دوران اپنے وطن پہنچ جائے اوروہاں کچھ دیرٹھہرے تو ضروری ہے کہ جب تک وہاں رہے پوری نماز پڑھے لیکن اگروہ چاہے کہ وہاں سے آٹھ فرسخ کے فاصلے پرچلاجائے یامثلاً چارفرسخ جائے اورپھرچارفرسخ طے کرکے لوٹے توجس وقت وہ حدترخص پرپہنچے ضروری ہے کہ نمازقصرکرکے پڑھے۔
مسئلہ (۱۳۱۴)جس جگہ کوانسان نے اپنی مستقل سکونت اوربودوباش کے لئے منتخب کیاہووہ اس کا وطن ہے خواہ وہ وہاں پیداہواہواوروہ اس کے والدین کا وطن ہویااس نے خود اس جگہ کوزندگی بسرکرنے کے لئے اختیارکیاہو۔
مسئلہ (۱۳۱۵)اگرکوئی شخص ارادہ رکھتاہوکہ تھوڑی سی مدت ایک ایسی جگہ رہے جو اس کااصلی وطن نہیں ہے اوربعدمیں کسی اورجگہ چلاجائے تو وہ اس کاوطن تصورنہیں ہوتا۔
مسئلہ (۱۳۱۶)اگرانسان کسی جگہ کوزندگی گزارنے کے لئے اختیار کرے اگرچہ وہ ہمیشہ رہنے کاقصدنہ رکھتاہوتاہم ایساہوکہ عرف عام میں اسے وہاں مسافرنہ کہیں اور اگرچہ وقتی طورپردس دن یادس دن سے زیادہ دوسری جگہ رہے اس کے باوجود پہلی جگہ ہی کو اس کی زندگی گزارنے کی جگہ کہیں گے اوروہی جگہ اس کے وطن کاحکم رکھتی ہے۔
مسئلہ (۱۳۱۷)جوشخص دومقامات پرزندگی گزارتاہومثلاً چھ مہینے ایک شہرمیں اور چھ مہینے دوسرے شہرمیں رہتاہوتودونوں مقامات اس کاوطن ہیں ۔نیزاگراس نے دو مقامات سے زیادہ مقامات کوزندگی بسرکرنے کے لئے اختیارکررکھاہوتووہ سب اس کا وطن شمارہوتے ہیں ۔
مسئلہ (۱۳۱۸)بعض فقہاء نے کہاہے کہ جوشخص کسی ایک جگہ سکونتی مکان کا مالک ہو اگروہ مسلسل چھ مہینے قصد اقامت سے وہاں رہے توجس وقت تک مکان اس کی ملکیت میں ہے یہ جگہ اس کے وطن کاحکم رکھتی ہے۔پس جب بھی وہ سفرکے دوران وہاں پہنچے ضروری ہے کہ پوری نمازپڑھے اگرچہ یہ حکم ثابت نہیں ہے۔
مسئلہ (۱۳۱۹)اگرایک شخص کسی ایسے مقام پر پہنچے جوکسی زمانے میں اس کا وطن رہا ہو اوربعدمیں اس نے اسے ترک کردیاہوتوخواہ اس نے کوئی نیاوطن اپنے لئے منتخب نہ بھی کیاہوضروری ہے کہ وہاں پوری نمازنہ پڑھے۔
مسئلہ (۱۳۲۰)اگرکسی مسافرکاکسی جگہ پرمسلسل دس دن رہنے کاارادہ ہویاوہ جانتا ہو کہ بہ امرمجبوری دس دن تک ایک جگہ رہناپڑے گاتووہاں اسے پوری نمازپڑھنی ضروری ہے۔
مسئلہ (۱۳۲۱)اگرکوئی مسافر کسی جگہ دس دن رہناچاہتاہوتوضروری نہیں کہ اس کا ارادہ پہلی رات یا گیارہویں رات وہاں رہنے کا ہوجیسے ہی وہ ارادہ کرے کہ پہلے دن کے طلوع فجر سے دسویں دن کے غروب آفتاب تک وہاں رہے گاضروری ہے کہ پوری نمازپڑھے اورمثال کے طورپراس کاارادہ پہلے دن کے ظہرسے گیارہویں دن کے ظہر تک وہاں رہنے کاہوتواس کے لئے بھی یہی حکم ہے۔
مسئلہ (۱۳۲۲)جومسافرکسی جگہ دس دن رہناچاہتاہواسے اس صورت میں پوری نماز پڑھنی ضروری ہے جب وہ پورے دس دن ایک ہی جگہ رہناچاہتاہو۔پس اگر وہ مثال کے طورپرچاہے کہ دس دن نجف اورکوفہ یا تہران اورکرج میں رہے توضروری ہے کہ نمازقصرکرکے پڑھے۔
مسئلہ (۱۳۲۳)جومسافر کسی جگہ دس دن رہناچاہتاہواگروہ شروع سے ہی قصد رکھتا ہو کہ ان دس دنوں کے درمیان اس جگہ کے آس پاس ایسے مقام پرجائے گاجو عرف میں دوسرا علاقہ سمجھا جاتا ہو اور چار فرسخ سے کم ہو تو اگراس کے جانے اورآنے کی مدت عرف میں دس دن قیام کے منافی نہ ہوتوپوری نماز پڑھے اوراگرمنافی ہوتونمازقصرکرکے پڑھے۔ مثلاًاگرابتداء ہی سے ارادہ ہوکہ ایک دن یاایک رات کے لئے وہاں سے نکلے گاتویہ ٹھہرنے کے قصدکے منافی ہے اورضروری ہے کہ نمازقصرکرکے پڑھے،لیکن اگراس کا قصد یہ ہوکہ مثلاًآدھے دن بعدنکلے گااورپھرفوراً لوٹے گااگرچہ اس کی واپسی رات ہونے کے بعدہوتوضروری ہے کہ نمازپوری پڑھے۔ مگراس صورت میں کہ اس کے باربار نکلنے کی وجہ سے عرفاًیہ کہاجائے کہ دویااس سے زیادہ جگہ قیام پذیرہے (تونماز قصر پڑھے)۔
مسئلہ (۱۳۲۴)اگرکسی مسافر کاکسی جگہ دس دن رہنے کا مصمم ارادہ نہ ہومثلاً اس کا ارادہ یہ ہوکہ اگراس کا ساتھی آگیایارہنے کواچھامکان مل گیا تودس دن وہاں رہے گاتوضروری ہے کہ نمازقصرکرکے پڑھے۔
مسئلہ (۱۳۲۵)جب کوئی شخص کسی جگہ دس دن رہنے کامصمم ارادہ رکھتاہواگراسے اس بات کااحتمال ہوکہ اس کے وہاں رہنے میں کوئی رکاوٹ پیداہوگی اوراس کایہ احتمال عقلاء کے نزدیک معقول ہوتوضروری ہے کہ نمازقصرکرکے پڑھے۔
مسئلہ (۱۳۲۶)اگرمسافر کوعلم ہوکہ مہینہ ختم ہونے میں مثلاً دس یادس سے زیادہ دن باقی ہیں اورکسی جگہ مہینے کے آخرتک رہنے کاارادہ کرے توضروری ہے کہ نمازپوری پڑھے لیکن اگراسے علم نہ ہوکہ مہینہ ختم ہونے میں کتنے دن باقی ہیں اورمہینے کے آخر تک وہاں رہنے کاارادہ کرے توضروری ہے کہ نمازقصر کرکے پڑھے اگرچہ جس وقت اس نے ارادہ کیاتھااس وقت سے مہینہ کے آخری دن تک دس یااس سے زیادہ دن بنتے ہوں ۔
مسئلہ (۱۳۲۷)اگرمسافرکسی جگہ دس دن رہنے کاارادہ کرے اورایک چار رکعتی نماز پڑھنے سے پہلے وہاں رہنے کاارادہ ترک کردے یامذبذب ہوکہ وہاں رہے یاکہیں اور چلاجائے توضروری ہے کہ نمازقصر کرکے پڑھے لیکن اگرایک چار رکعتی نمازپڑھنے کے بعد وہاں رہنے کاارادہ ترک کردے یامذبذب ہو جائے توضروری ہے کہ جس وقت تک وہاں رہے نمازپوری پڑھے۔
مسئلہ (۱۳۲۸)اگرکوئی مسافرجس نے ایک جگہ دس دن رہنے کاارادہ کیاہوروزہ رکھ لے اورظہرکے بعدوہاں رہنے کاارادہ ترک کردے جب کہ اس نے ایک چاررکعتی نمازپڑھ لی ہوتوجب تک وہ وہاں رہے اس کے روزے درست ہیں اورضروری ہے کہ اپنی نمازیں پوری پڑھے اوراگراس نے چاررکعتی نمازنہ پڑھی ہوتواحتیاطاًاس دن کا روزہ پوراکرنانیزاس کی قضارکھناضروری ہے اور ضروری ہے کہ اپنی نمازیں قصرکرکے پڑھے اوربعدکے دنوں میں وہ روزہ بھی نہیں رکھ سکتا۔
مسئلہ (۱۳۲۹)اگرکوئی مسافرجس نے ایک جگہ دس دن رہنے کاارادہ کیاہووہاں رہنے کاارادہ ترک کردے اورشک کرے کہ وہاں رہنے کاارادہ ترک کرنے سے پہلے ایک چاررکعتی نمازپڑھی تھی یانہیں توضروری ہے کہ اپنی نمازیں قصرکرکے پڑھے۔
مسئلہ (۱۳۳۰)اگرکوئی مسافرنمازکوقصرکرکے پڑھنے کی نیت سے نمازمیں مشغول ہو جائے اورنماز کے دوران مصمم ارادہ کرلے کہ دس یااس سے زیادہ دن وہاں رہے گا تو ضروری ہے کہ نمازکوچاررکعتی پڑھ کرختم کرے۔
مسئلہ (۱۳۳۱)اگرکوئی مسافرجس نے ایک جگہ دس دن رہنے کا ارادہ کیاہوپہلی چار رکعتی نمازکے دوران اپنے ارادے سے بازآجائے اورابھی تیسری رکعت میں مشغول نہ ہواہوتوضروری ہے کہ دورکعتی پڑھ کرختم کرے اوراپنی باقی نمازیں قصرکرکے پڑھے اور اسی طرح اگرتیسری رکعت میں مشغول ہوگیاہواوررکوع میں نہ گیاہوتوضروری ہے کہ بیٹھ جائے اورنمازکوبصورت قصرختم کرے اوراگررکوع میں چلاگیاہوتواپنی نماز توڑ سکتا ہے اور پوری بھی کر سکتا ہےاورضروری ہے کہ اس نمازکودوبارہ قصرکرکے پڑھے ۔
مسئلہ (۱۳۳۲)جس مسافر نے دس دن کسی جگہ رہنے کاارادہ کیاہواگروہ وہاں دس سے زیادہ دن رہے توجب تک وہاں سے سفرنہ کرے ضروری ہے کہ نمازپوری پڑھے اور یہ ضروری نہیں کہ دوبارہ دس دن رہنے کاارادہ کرے۔
مسئلہ (۱۳۳۳)جس مسافرنے کسی جگہ دس دن رہنے کاارادہ کیاہوضروری ہے کہ واجب روزے رکھے اورمستحب روزہ بھی رکھ سکتاہے اورظہر،عصراورعشاکی نوافل بھی پڑھ سکتاہے۔
مسئلہ (۱۳۳۴)اگرایک مسافر جس نے کسی جگہ دس دن رہنے کاارادہ کیاہو ایک چار رکعتی نمازادا کے طورپرپڑھنے کے بعدیاوہاں دس دن رہنے کے بعد(اگرچہ اس نے ایک بھی پوری نماز نہ پڑھی ہو)یہ چاہے کہ ایک ایسی جگہ جائے جوچارفرسخ سے کم فاصلے پرہواورپھرلوٹ آئے اور اپنی پہلی جگہ پردس دن یااس سے کم مدت کے لئے رکے توضروری ہے کہ جانے کے وقت سے واپسی تک اور واپسی کے بعداپنی نمازیں پوری پڑھے۔لیکن اگراس کااپنی اقامت گاہ پرواپس آنافقط اس وجہ سے ہوکہ وہ اس کے سفرکے راستے میں واقع ہو اور اس کاسفرشرعی مسافت (یعنی آٹھ فرسخ) کاہوتواس کے لئے ضروری ہے کہ جانے اور آنے کے دوران اورٹھہرنے کی جگہ میں نمازقصرکرکے پڑھے۔
مسئلہ (۱۳۳۵)اگرکوئی مسافرجس نے کسی جگہ دس دن رہنے کاارادہ کیاہوایک چار رکعتی نمازادا کے طورپرپڑھنے کے بعدچاہے کہ کسی اورجگہ چلاجائے جس کافاصلہ آٹھ فرسخ سے کم ہو اور دس دن وہاں رہے توضروری ہے کہ روانگی کے وقت اوراس جگہ جہاں پروہ اس دن رہنے کاارادہ رکھتاہواپنی نمازیں پوری پڑھے لیکن اگروہ جگہ جہاں وہ جاناچاہتاہوآٹھ فرسخ یااس سے زیادہ دورہوتوضروری ہے کہ روانگی کے وقت اپنی نمازیں قصرکرکے پڑھے اوراگروہ وہاں دس دن نہ رہناچاہتاہوتوضروری ہے کہ جتنے دن وہاں رہے ان دنوں کی نمازیں بھی قصرکرکے پڑھے۔
مسئلہ (۱۳۳۶)اگرکوئی مسافرجس نے کسی جگہ دس دن رہنے کاارادہ کیاہوایک چار رکعتی نمازادا کے طورپرپڑھنے کے بعدکسی ایسی جگہ جاناچاہے جس کافاصلہ چارفرسخ سے کم ہواور مذبذب ہوکہ اپنی پہلی جگہ پرواپس آئے یانہیں یااس جگہ واپس آنے سے بالکل غافل ہو یایہ چاہے کہ واپس ہوجائے لیکن مذبذب ہوکہ دس دن اس جگہ ٹھہرے یانہیں یاوہاں دس دن رہنے اوروہاں سے سفرکرنے سے غافل ہوجائے توضروری ہے کہ جانے کے وقت سے واپسی تک اورواپسی کے بعداپنی نمازیں پوری پڑھے۔
مسئلہ (۱۳۳۷)اگرکوئی مسافراس خیال سے کہ اس کے ساتھی کسی جگہ دس دن رہنا چاہتے ہیں اس جگہ دس دن رہنے کاارادہ کرے اورایک چاررکعتی نمازادا کے طورپرپڑھنے کے بعد اسے پتا چلے کہ اس کے ساتھیوں نے ایساکوئی ارادہ نہیں کیاتھاتواگرچہ وہ خودبھی وہاں رہنے کاخیال ترک کردے ضروری ہے کہ جب تک وہاں رہے نمازپوری پڑھے۔
مسئلہ (۱۳۳۸)اگرکوئی مسافراتفاقاًکسی جگہ تیس دن رہ جائے مثلاً تیس کے تیس دنوں میں وہاں سے چلے جانے یاوہاں رہنے کے بارے میں مذبذب رہاہوتوتیس دن گزرنے کے بعداگرچہ وہ تھوڑی مدت ہی وہاں رہے ضروری ہے کہ نمازپوری پڑھے۔
مسئلہ (۱۳۳۹)جومسافر نودن یااس سے کم مدت کے لئے ایک جگہ رہناچاہتاہو اگر وہ اس جگہ نودن یا اس سے کم مدت گزارنے کے بعدنودن یااس سے کم مدت کے لئے دوبارہ وہاں رہنے کاارادہ کرے اور اسی طرح تیس دن گزرجائیں توضروری ہے کہ اکتیسویں دن پوری نمازپڑھے۔
مسئلہ (۱۳۴۰)تیس دن گزرنے کے بعدمسافر کواس صورت میں نمازپوری پڑھنی ضروری ہے جب وہ تیس دن ایک ہی جگہ رہاہوپس اگراس نے اس مدت کاکچھ حصہ ایک جگہ اورکچھ حصہ دوسری جگہ گزاراہوتوتیس دن کے بعدبھی اسے نمازقصرکرکے پڑھنی ضروری ہے۔
متفرق مسائل
مسئلہ (۱۳۴۱)مکہ،مدینہ اور کوفے کے پورے شہر میں نیزحضرت سیدالشہداء علیہ السلام کے حرم میں بھی قبرمطہر سے تقریباً ساڑھے گیارہ میٹر تک مسافراپنی نمازپوری پڑھ سکتاہے۔
مسئلہ (۱۳۴۲)اگرکوئی ایساشخص جسے معلوم ہوکہ وہ مسافر ہے اوراسے نمازقصر کرکے پڑھنی ضروری ہے ان چارجگہوں کے علاوہ جن کاذکرسابقہ مسئلہ میں کیاگیاہے کسی اورجگہ جان بوجھ کرپوری نمازپڑھے تو اس کی نمازباطل ہے اوراگربھول جائے کہ مسافر کونمازقصرکرکے پڑھنی چاہئے اورپوری نمازپڑھ لے تو اس کے لئے بھی یہی حکم ہے،لیکن بھول جانے کی صورت میں اگراسے نمازکے وقت کے بعدیہ بات یاد آئے تو اس نمازکاقضاکرناضروری نہیں ۔
مسئلہ (۱۳۴۳)جوشخص جانتاہوکہ وہ مسافرہے اوراسے نمازقصرکرکے پڑھنی ضروری ہے اگروہ بھول کر پوری نمازپڑھ لےاوروقت کے اندر متوجہ ہوجائے تونمازدوبارہ پڑھناضروری ہے اوراگروقت گزرنے کے بعدمتوجہ ہوتو(احتیاط کی بنا پر) قضا کرنا ضروری ہے۔
مسئلہ (۱۳۴۴)جومسافریہ نہ جانتاہوکہ اسے نمازقصرکرکے پڑھنی ضروری ہے اگر وہ پوری نمازپڑھے تواس کی نمازصحیح ہے۔
مسئلہ (۱۳۴۵)جومسافرجانتاہوکہ اسے نمازقصرکرکے پڑھنی چاہئے اگر وہ قصر نماز کی بعض خصوصیات سے ناواقف ہومثلاً یہ نہ جانتاہوکہ آٹھ فرسخ کے سفرمیں نمازقصر کرکے پڑھنی ضروری ہے تواگروہ پوری نمازپڑھ لے اورنمازکے وقت میں اس مسئلے کا پتا چل جائے تو(احتیاط لازم کی بناپر)ضروری ہے کہ دوبارہ نمازپڑھے اوراگردوبارہ نہ پڑھے تواس کی قضاکرے لیکن اگرنمازکاوقت گزرنے کے بعداسے (حکم مسئلہ ) معلوم ہو تواس نمازکی قضانہیں ہے۔
مسئلہ (۱۳۴۶)اگرایک مسافرجانتاہوکہ اسے نمازقصرکرکے پڑھنی چاہئے اوروہ اس گمان میں پوری نمازپڑھ لے کہ اس کاسفرآٹھ فرسخ سے کم ہے توجب اسے پتا چلے کہ اس کاسفرآٹھ فرسخ کاتھاتوضروری ہے کہ جونمازپوری پڑھی ہواسے دوبارہ قصرکرکے پڑھے اوراگراسے اس بات کاپتا نمازکا وقت گزرجانے کے بعدچلے توقضاضروری نہیں۔
مسئلہ (۱۳۴۷)اگرکوئی شخص بھول جائے کہ وہ مسافرہے اورپوری نمازپڑھ لے اور اسے نمازکے وقت کے اندرہی یادآجائے تواسے چاہئے کہ قصرکرکے پڑھے اوراگر نماز کے وقت کے بعدیادآئے تواس نمازکی قضااس پرواجب نہیں ۔
مسئلہ (۱۳۴۸)جس شخص کوپوری نمازپڑھنی ضروری ہے اگروہ اسے قصرکرکے پڑھے تواس کی نمازہرصورت میں باطل ہے اگرچہ( احتیاط واجب کی بناپر) ایسا مسافر ہو جو کسی جگہ دس دن رہنے کاارادہ رکھتاہواورمسئلے کاحکم نہ جاننے کی وجہ سے نمازقصرکرکے پڑھی ہو۔
مسئلہ (۱۳۴۹)اگرایک شخص چاررکعتی نمازپڑھ رہاہواور نمازکے دوران اسے یاد آئے کہ وہ تومسافر ہے یا اس امرکی طرف متوجہ ہوکہ اس کاسفرآٹھ فرسخ ہے اوروہ ابھی تیسری رکعت کے رکوع میں نہ گیاہو توضروری ہے کہ نمازکودورکعتوں پرہی تمام کردے او راگر تیسری رکعت کو پورا کرلیا ہو تواس کی نماز باطل ہے اور اگرتیسری رکعت کے رکوع میں جاچکاہوتو(احتیاط کی بناپر)اس کی نمازباطل ہے اور اگر اس کے پاس ایک رکعت پڑھنے کے لئے بھی وقت باقی ہوتوضروری ہے کہ نمازکو نئے سرے سے قصرکرکے پڑھے اور اگر وقت گزر گیا ہوتو نماز کی قصر کی شکل میں قضا کرے۔
مسئلہ (۱۳۵۰)اگرکسی مسافرکو’’نمازمسافر‘‘ کی بعض خصوصیات کاعلم نہ ہومثلاً وہ یہ نہ جانتاہوکہ اگرچار فرسخ تک جائے اورواپسی میں چارفرسخ کافاصلہ طے کرے تواسے نماز قصرکرکے پڑھنی ضروری ہے اورچار رکعت والی نمازکی نیت سے نماز میں مشغول ہو جائے اورتیسری رکعت کے رکوع سے پہلے مسئلہ اس کی سمجھ میں آجائے توضروری ہے کہ نماز کو دورکعتوں پرہی تمام کردے اوراگروہ رکوع میں اس امر کی جانب متوجہ ہوتو (احتیاط کی بناپر) اس کی نمازباطل ہے اور اس صورت میں اگراس کے پاس ایک رکعت پڑھنے کے لئے بھی وقت باقی ہوتوضروری ہے کہ نمازکونئے سرے سے قصرکرکے پڑھے۔
مسئلہ (۱۳۵۱)جس مسافر کوپوری نمازپڑھنی ضروری ہواگروہ مسئلہ نہ جاننے کی وجہ سے دورکعتی نمازکی نیت سے نمازپڑھنے لگے اورنمازکے دوران مسئلہ اس کی سمجھ میں آجائے توضروری ہے کہ چاررکعتیں پڑھ کرنمازکو تمام کرے اوراحتیاط مستحب یہ ہے کہ نماز ختم ہونے کے بعددوبارہ اس نمازکوچاررکعتی پڑھے۔
مسئلہ (۱۳۵۲)جس مسافرنے ابھی نمازنہ پڑھی ہواگروہ نماز کاوقت ختم ہونے سے پہلے اپنے وطن پہنچ جائے یاایسی جگہ پہنچے جہاں دس دن رہناچاہتاہوتو ضروری ہے کہ پوری نمازپڑھے اورجو شخص مسافر نہ ہواگراس نے نمازکے اول وقت میں نمازنہ پڑھی ہواورسفراختیار کرے توضروری ہے کہ سفرمیں نمازقصرکرکے پڑھے۔
مسئلہ (۱۳۵۳)جس مسافر کونمازقصرکرکے پڑھناضروری ہواگراس کی ظہر یاعصریا عشاکی نمازقضا ہوجائے تواگرچہ وہ اس کی قضااس وقت بجالائے جب وہ سفر میں نہ ہو ضروری ہے کہ اس کی دورکعتی قضاکرے اوراگران تین نمازوں میں سے کسی ایسے شخص کی کوئی نمازقضاہوجائے جومسافرنہ ہوتوضروری ہے کہ چاررکعتی قضابجالائے اگرچہ یہ قضااس وقت بجالائے جب وہ سفرمیں ہو۔
مسئلہ (۱۳۵۴)مستحب ہے کہ مسافرہرقصرنمازکے بعدتیس مرتبہ’’سُبْحَانَ اللہِ وَ الْحَمْدُلِلّٰہِ وَلَااِلٰہَ اِلَّااللہُ وَاللہُ اَکْبَرُ‘‘ کہے اور یہ ذکر اگر چہ ہر نماز واجب کے بعد پڑھنا مستحب لیکن اس مقام میں زیادہ تاکید کی گئی ہے بلکہ بہترہے کہ مسافرین تین نمازوں کی تعقیب میں یہی ذکرساٹھ مرتبہ پڑھیں ۔
قضانماز
مسئلہ (۱۳۵۵)جس شخص نے اپنی یومیہ نمازیں ان کے وقت میں نہ پڑھی ہوں تو ضروری ہے کہ ان کی قضابجالائے اگرچہ وہ نمازکے تمام وقت کے دوران سویارہاہو یا اس نے مدہوشی کی وجہ سے نمازنہ پڑھی ہواوریہی حکم ہردوسری واجب نمازکاہے جسے اس کے وقت میں نہ پڑھاہو۔حتیٰ کہ( احتیاط لازم کی بناپر)یہی حکم ہے اس نمازکاجو منت ماننے کی وجہ سے معین وقت میں اس پرواجب ہوچکی ہو۔لیکن نماز عید فطر اور نماز عید قربان کی قضانہیں ہے۔ایسے ہی جونمازیں کسی عورت نے حیض یانفاس کی حالت میں نہ پڑھی ہوں ان کی قضاواجب نہیں خواہ وہ یومیہ نمازیں ہوں یاکوئی اورہوں اور نماز آیات کی قضا کا حکم آئندہ بیان ہو گا۔
مسئلہ (۱۳۵۶)اگرکسی شخص کونمازکے وقت کے بعدپتا چلے کہ جونمازاس نے پڑھی تھی وہ باطل تھی تو ضروری ہے کہ اس نمازکی قضاکرے۔
مسئلہ (۱۳۵۷)جس شخص کی نمازقضاہوجائے ضروری ہے کہ اس کی قضا پڑھنے میں کوتاہی نہ کرے البتہ اس کافوراً پڑھناواجب نہیں ہے۔
مسئلہ (۱۳۵۸)جس شخص پرکسی نمازکی قضا ہووہ مستحب نمازپڑھ سکتا ہے۔
مسئلہ (۱۳۵۹)اگرکسی شخص کواحتمال ہوکہ قضا نمازاس کے ذمے ہے یاجو نمازیں پڑھ چکاہے وہ صحیح نہیں تھیں تو(مستحب ہے کہ احتیاطاً )ان نمازوں کی قضاکرے۔
مسئلہ (۱۳۶۰)یومیہ نمازوں کی قضامیں ترتیب لازم نہیں ہے سوائے ان نمازوں کے جن کی ادامیں ترتیب ہے مثلاً ایک دن کی نمازظہروعصریامغرب وعشا۔
مسئلہ (۱۳۶۱)اگرکوئی شخص چاہے کہ یومیہ نمازوں کے علاوہ چندنمازوں مثلاً نماز آیات کی قضا کرے یامثال کے طورپرچاہے کہ کسی ایک یومیہ نمازکی اورچندغیریومیہ نمازوں کی قضاکرے توان کاترتیب کے ساتھ قضاکرناضروری نہیں ہے۔
مسئلہ (۱۳۶۲)اگرکسی شخص کومعلوم ہوکہ اس نے ایک چاررکعتی نمازنہیں پڑھی لیکن یہ علم نہ ہوکہ وہ ظہر کی نمازتھی یاعشا کی تواگروہ ایک چاررکعتی نمازاس نمازکی قضا کی نیت سے پڑھے جواس نے نہیں پڑھی توکافی ہے اوراسے اختیار ہے کہ وہ نمازبلندآواز سے پڑھے یاآہستہ پڑھے۔
مسئلہ (۱۳۶۳)مثال کے طورپراگرکسی کی چندصبح کی نمازیں یاچندظہر کی نمازیں قضا ہوگئی ہوں اوروہ ان کی تعداد نہ جانتاہویابھول گیاہومثلاً یہ نہ جانتاہوکہ وہ تین تھیں ، چار تھیں یا پانچ تواگروہ چھوٹے عدد کے حساب سے پڑھ لے توکافی ہے لیکن بہتریہ ہے کہ اتنی نمازیں پڑھے کہ اسے یقین ہوجائے کہ ساری قضانمازیں پڑھ لی ہیں مثلاًاگروہ بھول گیاہوکہ اس کی کتنی صبح کی نمازیں قضاہوئی تھیں اوراسے یقین ہوکہ دس سے زیادہ نہ تھیں تو احتیاطاً صبح کی دس نمازیں پڑھے۔
مسئلہ (۱۳۶۴)جس شخص کی گزشتہ دنوں کی فقط ایک نمازقضا ہوئی ہواس کے لئے بہترہے کہ اگراس دن کی نمازکی فضیلت کاوقت ختم نہ ہواہوتوپہلے قضا پڑھے اوراس کے بعداس دن کی نمازمیں مشغول ہو۔نیزاگراس کی گزشتہ دنوں کی کوئی قضانہ ہوئی ہو لیکن اسی دن کی ایک یاایک سے زیادہ نمازیں قضا ہوئی ہوں تواگراس دن کی نمازکی فضیلت کاوقت ختم نہ ہواہوتوبہتریہ ہے کہ اس دن کی قضانمازیں ادانمازسے پہلے پڑھے۔
مسئلہ (۱۳۶۵)اگرکسی شخص کونمازپڑھتے ہوئے یادآئے کہ اسی دن کی ایک یازیادہ نمازیں اس سے قضا ہوگئی ہیں یا گزشتہ دنوں کی صرف ایک قضا نمازاس کے ذمے ہے تو اگر وقت وسیع ہواورنیت کوقضا نمازکی طرف پھیرناممکن ہواوراس دن کی نمازکی فضیلت کا وقت ختم نہ ہواہوتوبہتریہ ہے کہ قضانماز کی نیت کرے۔مثلاً اگرظہر کی نمازمیں تیسری رکعت کے رکوع سے پہلے اسے یاد آئے کہ اس دن کی صبح کی نماز قضا ہوئی ہے اور اگر ظہر کی نمازکاوقت بھی تنگ نہ ہوتونیت کوصبح کی نمازکی طرف پھیردے اورنماز کو دو رکعتی تمام کرے اوراس کے بعدنمازظہر پڑھے ہاں اگرفضیلت کاوقت تنگ ہویانیت کوقضا نماز کی طرف نہ پھیر سکتاہومثلاً نمازظہر کی تیسری رکعت کے رکوع میں اسے یادآئے کہ اس نے صبح کی نماز نہیں پڑھی توچونکہ اگروہ نمازصبح کی نیت کرناچاہے توایک رکوع جو رکن ہے زیادہ ہو جاتاہے اس لئے نیت کو صبح کی قضا کی طرف نہ پھیرے۔
مسئلہ (۱۳۶۶)اگرگزشتہ دنوں کی قضا نمازیں ایک شخص کے ذمے ہوں اوراس دن کی (جب نمازپڑھ رہاہے) ایک یاایک سے زیادہ نمازیں بھی اس سے قضاہوگئی ہوں اوران سب نمازوں کوپڑھنے کے لئے اس کے پاس وقت نہ ہویاوہ ان سب کواسی دن نہ پڑھناچاہتاہوتومستحب ہے کہ اس دن کی قضانمازوں کوادانمازسے پہلے پڑھے ۔
مسئلہ (۱۳۶۷)جب تک انسان زندہ ہے خواہ وہ اپنی قضانمازیں پڑھنے سے قاصر ہی کیوں نہ ہوکوئی دوسراشخص اس کی قضا نمازیں نہیں پڑھ سکتا۔
مسئلہ (۱۳۶۸)قضانمازباجماعت بھی پڑھی جاسکتی ہے خواہ امام جماعت کی نمازادا ہویاقضاہواور یہ ضروری نہیں کہ دونوں ایک ہی نمازپڑھیں مثلاًاگرکوئی شخص صبح کی قضا نماز کوامام کی نمازظہر یانمازعصرکے ساتھ پڑھے توکوئی حرج نہیں ہے۔
مسئلہ (۱۳۶۹)مستحب ہے کہ سمجھ داربچے کو(یعنی اس بچے کوجوبرے بھلے کی سمجھ رکھتاہو)نمازپڑھنے اوردوسری عبادات بجالانے کی عادت ڈالی جائے بلکہ مستحب ہے کہ اسے قضانمازیں پڑھنے پربھی آمادہ کیاجائے۔
باپ کی قضانمازیں جوبڑے بیٹے پرواجب ہیں
مسئلہ (۱۳۷۰)باپ نے اپنی کچھ نمازیں نہ پڑھی ہوں اوران کی قضا پڑھنے پر قادر ہوتواگراس نے امر خداوندی کی نافرمانی کرتے ہوئے ان کوترک نہ کیاہوتو(احتیاط واجب کی بنا پر) اس کے بڑے بیٹے پرواجب ہے کہ باپ کے مرنے کے بعداس کی قضا نمازیں پڑھے یاکسی کواجرت دے کرپڑھوائے اورماں کی قضا نمازیں اس پر واجب نہیں اگرچہ بہترہے (کہ ماں کی قضانمازیں بھی پڑھے)۔
مسئلہ (۱۳۷۱)اگربڑے بیٹے کوشک ہوکہ کوئی قضانمازاس کے باپ کے ذمے تھی یا نہیں توپھراس پرکچھ بھی واجب نہیں ۔
مسئلہ (۱۳۷۲)اگربڑے بیٹے کومعلوم ہوکہ اس کے باپ کے ذمے قضانمازیں تھیں اورشک ہوکہ اس نے وہ پڑھی تھیں یانہیں تو(احتیاط کی بنا پر) ان کی قضا بجالانا واجب ہے ۔
مسئلہ (۱۳۷۳)اگریہ معلوم نہ ہوکہ بڑابیٹاکون ساہے توباپ کی نمازوں کی قضاکسی بیٹے پربھی واجب نہیں ہے لیکن احتیاط مستحب یہ ہے کہ بیٹے باپ کی قضانمازیں آپس میں تقسیم کرلیں یاانہیں بجالانے کے لئے قرعہ اندازی کرلیں ۔
مسئلہ (۱۳۷۴)اگرمرنے والے نے وصیت کی ہوکہ اس کی قضانمازوں کے لئے کسی کواجیربنایاجائےاور اگر اس کی وصیت نافذ ہوتی ہو توبڑے بیٹے پرنماز کی قضا واجب نہیں ہے۔
مسئلہ (۱۳۷۵)اگربڑابیٹااپنی ماں کی قضاپڑھناچاہے توضروری ہے کہ بلندآواز سے یاآہستہ نماز پڑھنے کے بارے میں اپنے وظیفے کے مطابق عمل کرے توضروری ہے کہ اپنی ماں کی صبح، مغرب اورعشا کی قضانمازیں بلندآواز سے پڑھے۔
مسئلہ (۱۳۷۶)جس شخص کے ذمے کسی نماز کی قضاہواگروہ باپ اورماں کی نمازیں بھی قضا کرناچاہے توان میں سے جوبھی پہلے بجالائے صحیح ہے۔
مسئلہ (۱۳۷۷)اگرباپ کے مرنے کے وقت بڑابیٹانابالغ یادیوانہ ہوتواس پر واجب نہیں کہ جب بالغ یا عاقل ہوجائے توباپ کی قضانمازیں پڑھے۔
مسئلہ (۱۳۷۸)اگربڑابیٹاباپ کی قضانمازیں پڑھنے سے پہلے مرجائے تودوسرے بیٹے پرکچھ واجب نہیں ۔
(پہلی شرط:) اس کاسفرآٹھ فرسخ شرعی(تقریباً ۴۴ کلومیٹر) سے کم نہ ہو۔
مسئلہ (۱۲۵۸)جس شخص کے جانے اورواپس آنے کی مجموعی مسافت ملاکرآٹھ فرسخ ہواورخواہ اس کے جانے یاواپسی کی مسافت چارفرسخ سے کم ہویانہ ہوضروری ہے کہ نمازقصرکرکے پڑھے۔ اس بناپراگرجانے کی مسافت تین فرسخ اور واپسی کی پانچ فرسخ یااس کے برعکس ہوتوضروری ہے کہ نمازقصریعنی( دورکعتی) پڑھے۔
مسئلہ (۱۲۵۹)اگرسفر پرجانے اورواپس آنے کی مسافت آٹھ فرسخ ہوتواگرچہ جس دن وہ گیاہواسی دن یااسی رات کو واپس پلٹ کرنہ آئے ضروری ہے کہ نمازقصر کرکے پڑھے لیکن اس صورت میں بہترہے کہ احتیاطاً پوری نمازبھی پڑھے۔
مسئلہ (۱۲۶۰)اگرایک مختصر سفر آٹھ فرسخ سے کم ہویاانسان کوعلم نہ ہوکہ اس کا سفر آٹھ فرسخ ہے یا نہیں تواسے نمازقصر کرکے نہیں پڑھنی چاہئے اوراگرشک کرے کہ اس کا سفر آٹھ فرسخ ہے یانہیں تواس کے لئے تحقیق کرناضروری نہیں اور ضروری ہے کہ پوری نماز پڑھے۔
مسئلہ (۱۲۶۱)اگرایک عادل یاقابل اعتماد شخص کسی کوبتائے کہ اس کاسفر آٹھ فرسخ ہے اور وہ اس کی بات سے مطمئن ہوتوضروری ہے کہ نمازقصرکرکے پڑھے۔
مسئلہ (۱۲۶۲)ایساشخص جسے یقین ہوکہ اس کا سفرآٹھ فرسخ ہے اگرنماز قصرکرکے پڑھے اوربعدمیں اسے پتا چلے کہ آٹھ فرسخ نہ تھاتوضروری ہے کہ چار رکعتی نمازپڑھے اور اگر وقت گزرگیاہوتواس کی قضابجالائے۔
مسئلہ (۱۲۶۳)جس شخص کویقین ہوکہ جس جگہ وہ جاناچاہتاہے وہاں کاسفرآٹھ فرسخ نہیں یاشک ہوکہ آٹھ فرسخ ہے یانہیں اورراستے میں اسے معلوم ہوجائے کہ اس کاسفر آٹھ فرسخ تھاتواگرچہ تھوڑاساسفرباقی ہو ضروری ہے کہ نمازقصرکرکے پڑھے اوراگرپوری نماز پڑھ چکاہوتوضروری ہے کہ دوبارہ قصرپڑھے۔لیکن اگروقت گزرگیاہوتوقضاضروری نہیں ہے۔
مسئلہ (۱۲۶۴)اگردوجگہوں کادرمیانی فاصلہ چارفرسخ سے کم ہواورکوئی شخص کئی دفعہ ان کے درمیان جائے اورآئے توخواہ ان تمام مسافتوں کافاصلہ ملاکرآٹھ فرسخ بھی ہو جائے اسے نمازپوری پڑھنی ضروری ہے۔
مسئلہ (۱۲۶۵)اگرکسی جگہ جانے کے دوراستے ہوں اوران میں سے ایک راستہ آٹھ فرسخ سے کم اوردوسرا آٹھ فرسخ یااس سے زیادہ ہوتواگرانسان وہاں اس راستے سے جائے جوآٹھ فرسخ ہے توضروری ہے کہ نمازقصر کرکے پڑھے اوراگراس راستے سے جائے جو آٹھ فرسخ نہیں ہے توضروری ہے کہ پوری نمازپڑھے۔
مسئلہ (۱۲۶۶)آٹھ فرسخ کی ابتدااس جگہ سے حساب کرناضروری ہے کہ جہاں سے گزرجانے کے بعد آدمی مسافر شمار ہوتاہے اورغالباً وہ جگہ شہر کی انتہاہوتی ہے لیکن بعض بہت بڑے شہروں میں ممکن ہے وہ شہرکاآخری محلہ ہواور اس کی انتہا آخری پڑاؤ ہو۔
(دوسری شرط:) مسافر اپنے سفر کی ابتداسے ہی آٹھ فرسخ طے کرنے کاارادہ رکھتا ہویعنی یہ جانتاہو کہ آٹھ فرسخ تک کافاصلہ طے کرے گالہٰذا اگروہ اس جگہ تک کا سفر کرے جوآٹھ فرسخ سے کم ہواور وہاں پہنچنے کے بعدکسی ایسی جگہ جانے کاارادہ کرے جس کافاصلہ طے کردہ فاصلے سے ملاکرآٹھ فرسخ ہو جاتاہوتوچونکہ وہ شروع سے آٹھ فرسخ طے کرنے کا ارادہ نہیں رکھتاتھااس لئے ضروری ہے کہ پوری نماز پڑھے لیکن اگروہ وہاں سے آٹھ فرسخ آگے جانے کاارادہ کرے یامثلاً جانا آنا ملا کر آٹھ فرسخ ہوتا ہو تو ضروری ہے کہ نمازقصرکرکے پڑھے۔
مسئلہ (۱۲۶۷)جس شخص کویہ علم نہ ہوکہ اس کاسفر کتنے فرسخ کاہے مثلاً کسی گمشدہ (شخص یاچیز) کو ڈھونڈنے کے لئے سفرکررہاہواورنہ جانتاہوکہ اسے پالینے کے لئے اسے کہاں تک جاناپڑے گاتو ضروری ہے کہ پوری نمازپڑھے۔ لیکن اگرواپسی پراس کے وطن یااس جگہ تک کافاصلہ جہاں وہ دس دن قیام کرناچاہتاہوآٹھ فرسخ یااس سے زیادہ بنتاہوتوضروری ہے کہ نمازقصرکرکے پڑھے۔ مزیدیہ کہ اگروہ سفرپرجانے کے دوران ارادہ کرے کہ وہ مثلاً چارفرسخ کی مسافت جاتے ہوئے اورچار فرسخ کی مسافت واپس آتے ہوئے طے کرے گاتوضروری ہے کہ نمازقصرکرکے پڑھے۔
مسئلہ (۱۲۶۸)مسافرکونمازقصرکرکے اس صورت میں پڑھنی ضروری ہے جب اس کا آٹھ فرسخ طے کرنے کاپختہ ارادہ ہولہٰذااگرکوئی شخص شہرسے باہر جارہاہواورمثال کے طورپراس کاارادہ یہ ہوکہ اگرکوئی ساتھی مل گیاتوآٹھ فرسخ کے سفر پرچلاجاؤں گا اوراسے اطمینان ہوکہ ساتھی مل جائے گاتواسے نمازقصرکرکے پڑھنی ضروری ہے اور اگراسے اس بارے میں اطمینان نہ ہوتوضروری ہے کہ پوری نمازپڑھے۔
مسئلہ (۱۲۶۹)جوشخص آٹھ فرسخ سفرکرنے کاارادہ رکھتاہووہ اگرچہ ہرروز تھوڑا فاصلہ طے کرے اور جب حدترخص ( جس کا معنی مسئلہ ( ۱۳۰۴) میں آئے گا)تک پہنچ جائے توضروری ہے کہ نمازقصرکرکے پڑھے لیکن اگرہرروزبہت کم فاصلہ طے کرے تواحتیاط لازم یہ ہے کہ اپنی نمازپوری بھی پڑھے اورقصربھی پڑھے۔
مسئلہ (۱۲۷۰)جوشخص سفرمیں کسی دوسرے کے اختیارمیں ہومثلاً بیوی،بیٹا، قیدی اور نوکراگراسے علم ہوکہ اس کاسفر آٹھ فرسخ کاہے توضروری ہے کہ نماز قصر کرکے پڑھے اوراگراسے علم نہ ہوتوپوری نمازپڑھے اوراس بارے میں پوچھناضروری نہیں اگر چہ بہتر ہے۔
مسئلہ (۱۲۷۱)جوشخص سفرمیں کسی دوسرے کے اختیارمیں ہواگروہ جانتاہویاگمان رکھتاہوکہ چارفرسخ تک پہنچنے سے پہلے اس سے جداہوجائے گااورسفر نہیں کرے گاتو ضروری ہے کہ پوری نمازپڑھے۔
مسئلہ (۱۲۷۲)جوشخص سفرمیں کسی دوسرے کے اختیار میں ہواگراسے اطمینان نہ ہو کہ چارفرسخ تک پہنچنے سے پہلے اس سے جدا ہوگااورسفرجاری نہیں رکھے گاتوضروری ہے کہ پوری نمازپڑھے لیکن اگراسے اطمینان ہو توضروری ہے کہ نمازقصرکرکے پڑھے۔
(تیسری شرط:) راستے میں مسافراپنے ارادے سے پھرنہ جائے۔پس اگروہ چار فرسخ تک پہنچنے سے پہلے اپناارادہ بد ل دے یااس کاارادہ متزلزل ہوجائے اور جس دوری تک وہ گیا ہے واپسی کو ملا کر آٹھ فرسخ سے کم ہو توضروری ہے کہ پوری نمازپڑھے۔
مسئلہ (۱۲۷۳)اگرکوئی شخص کچھ فاصلہ طے کرنے کے بعد جوواپسی کے سفر کو ملا کر آٹھ فرسخ ہوسفر ترک کردے اور پختہ ارادہ کرلے کہ اسی جگہ رہے گایادس دن گزرنے کے بعدواپس جائے گایاواپس جانے اورٹھہرنے کے بارے میں کوئی فیصلہ نہ کرپائے تو ضروری ہے کہ پوری نمازپڑھے۔
مسئلہ (۱۲۷۴)اگرکوئی شخص کچھ فاصلہ طے کرنے کے بعدجوکہ واپسی کے سفر کو ملاکر آٹھ فرسخ ہوسفر ترک کردے اورواپس جانے کاپختہ ارادہ کرلے توضروری ہے کہ نمازقصر کرکے پڑھے اگرچہ وہ اس جگہ دس دن سے کم مدت کے لئے ہی رہناچاہتاہو۔
مسئلہ (۱۲۷۵)اگرکوئی شخص کسی ایسی جگہ جانے کے لئے جوآٹھ فرسخ دورہوسفر شروع کرے اور کچھ راستہ طے کرنے کے بعد کسی اور جگہ جاناچاہے اورجس جگہ سے اس نے سفر شروع کیاہے وہاں سے اس جگہ تک جہاں وہ اب جاناچاہتاہے آٹھ فرسخ بنتے ہوں توضروری ہے کہ نمازقصرکرکے پڑھے۔
مسئلہ (۱۲۷۶)اگرکوئی شخص آٹھ فرسخ تک فاصلہ طے کرنے سے پہلے مترددہو جائے کہ باقی راستہ طے کرے یانہیں اوردوران ترددسفرنہ کرے اوربعدمیں باقی راستہ طے کرنے کاپختہ ارادہ کرلے توضروری ہے کہ سفرکے خاتمے تک نمازقصرپڑھے۔
مسئلہ (۱۲۷۷)اگرکوئی شخص آٹھ فرسخ کافاصلہ طے کرنے سے پہلے ترددکا شکارہو جائے کہ باقی راستہ طے کرے یانہیں اورحالت ترددمیں کچھ فاصلہ طے کرلے اوربعد میں پختہ ارادہ کرلے کہ آٹھ فرسخ مزید سفرکرے گایاایسی جگہ جائے کہ جہاں تک اس کا جانا اورآناآٹھ فرسخ ہوتوضروری ہے کہ سفرکے خاتمے تک نمازقصرپڑھے۔
مسئلہ (۱۲۷۸)اگرکوئی شخص آٹھ فرسخ کافاصلہ طے کرنے سے پہلے متردد ہوجائے کہ باقی راستہ طے کرے یانہیں اورحالت ترددمیں کچھ فاصلہ طے کرلے اوربعدمیں پختہ ارادہ کرلے کہ باقی راستہ بھی طے کرے گاچنانچہ اس کا باقی سفر حالت تردید میں طے کردہ مسافت کے علاوہ آناجانا ملا کرآٹھ فرسخ سے کم ہوتوپوری نماز پڑھناضروری ہے اور اگر آٹھ فرسخ سے کم نہیں ہے تو نماز قصر پڑھے۔
(چوتھی شرط:) مسافر آٹھ فرسخ تک پہنچنے سے پہلے اپنے وطن سے گزرنے اور وہاں توقف کرنے یاکسی جگہ دس دن یااس سے زیادہ دن رہنے کا ارادہ نہ رکھتاہو۔پس جو شخص یہ چاہتاہوکہ آٹھ فرسخ تک پہنچنے سے پہلے اپنے وطن سے گزرے اوروہاں توقف کرے یادس دن کسی جگہ پررہے توضروری ہے کہ نمازپوری پڑھے۔اگر بغیر توقف کے اپنے وطن سے گزرنا چاہتاہے تو ضروری ہےکہ وہ احتیاطاً نماز قصر اور پوری بھی پڑھے۔
مسئلہ (۱۲۷۹)جس شخص کویہ علم نہ ہوکہ آٹھ فرسخ تک پہنچنے سے پہلے اپنے وطن سے گزرے گایاتوقف کرے گایانہیں یاکسی جگہ دس دن ٹھہرنے کا قصدکرے گایانہیں تو ضروری ہے کہ پوری نمازپڑھے۔
مسئلہ (۱۲۸۰)وہ شخص جوآٹھ فرسخ تک پہنچنے سے پہلے اپنے وطن سے گزرناچاہتا ہو تاکہ وہاں توقف کرے یاکسی جگہ دس دن رہناچاہتاہواوروہ شخص بھی جووطن سے گزرنے یاکسی جگہ دس دن رہنے کے بارے میں مترددہواگروہ دس دن کہیں رہنے یا وطن سے گزرنے کاارادہ ترک بھی کردے تب بھی ضروری ہے کہ پوری نمازپڑھے لیکن اگرباقی ماندہ اورواپسی کاراستہ ملاکر آٹھ فرسخ ہوتوضروری ہے کہ نمازقصرکرکے پڑھے۔
(پانچویں شرط:) مسافر حرام کام کے لئے سفرنہ کرے اوراگرحرام کام مثلاً چوری کے لئے سفرکرے توضروری ہے کہ نمازپوری پڑھے اوراگرخودسفرہی حرام ہومثلاً اس سفر میں اس کے لئے کوئی ایساضررمضمرہو( جو موت یا اعضائے بدن میں نقص کا سبب ہو ) یا عورت شوہر کی اجازت کے بغیرایسے سفرپر جائے جواس پرواجب نہ ہو۔ لیکن اگرسفرحج کے سفرکی طرح واجب ہوتو نمازقصرکرکے پڑھنی ضروری ہے۔
مسئلہ (۱۲۸۱)جوسفرواجب نہ ہواگرماں باپ کی اولاد سے( محبت کی وجہ سے) ان کے لئے اذیت کاباعث ہو توحرام ہے اورضروری ہے کہ انسان اس سفر میں پوری نماز پڑھے اور روزہ بھی رکھے۔
مسئلہ (۱۲۸۲)جس شخص کاسفر حرام نہ ہواوروہ کسی حرام کام کے لئے بھی سفر نہ کر رہا ہووہ اگرچہ سفر میں گناہ بھی کرے مثلاً غیبت کرے یاشراب پئے تب بھی ضروری ہے کہ نمازقصر کرکے پڑھے۔
مسئلہ (۱۲۸۳)اگرکوئی شخص کسی واجب کام کوترک کرنے کے لئے سفرکرے توخواہ سفر میں اس کی کوئی دوسری غرض ہویانہ ہواسے پوری نمازپڑھنی چاہئے۔پس جوشخص مقروض ہواوراپناقرض چکاسکتاہواور قرض خواہ مطالبہ بھی کرے تواگروہ سفرکرتے ہوئے اپناقرض ادانہ کرسکے اورقرض چکانے سے فرارحاصل کرنے کے لئے سفرکرے تو ضروری ہے کہ پوری نمازپڑھے لیکن اگراس کاسفر کسی اورکام کے لئے ہو تواگرچہ وہ سفر میں ترک واجب کا مرتکب بھی ہوتوضروری ہے کہ نمازقصرکرکے پڑھے۔
مسئلہ (۱۲۸۴)اگرکسی شخص کاسفرمیں سواری کاجانوریاسواری کی کوئی اورچیزجس پروہ سوارہوغصبی ہویااپنے مالک سے فرارہونے کے لئے سفرکررہاہویاوہ غصبی زمین پر سفر کررہاہوتوضروری ہے کہ پوری نمازپڑھے۔
مسئلہ (۱۲۸۵)جوشخص کسی ظالم کے ساتھ سفرکررہاہواگروہ مجبورنہ ہواوراس کاسفر کرنا ظالم کے ظلم کرنے میں مددکاموجب ہوتواسے پوری نماز پڑھنی ضروری ہے اور اگر مجبوری ہویامثال کے طورپر کسی مظلوم کوچھڑانے کے لئے اس ظالم کے ساتھ سفرکرے تو اس کی نمازقصرہوگی۔
مسئلہ (۱۲۸۶)اگرکوئی شخص سیروتفریح کی غرض سے سفرکرے تواس کا سفرحرام نہیں ہے اورضروری ہے کہ نمازقصرکرکے پڑھے۔
مسئلہ (۱۲۸۷)اگرکوئی شخص لہو ولعب اور موج و مستی کی خاطر شکار کوجائےاگرچہ سفر حرام نہیں ہے لیکن اس کی نماز جاتے وقت پوری ہے اور واپسی پراگرمسافت کی حدپوری ہوتوقصرہے اوراس صورت میں کہ اس کی حدمسافت پوری ہواورشکارپرجانے کے مانندنہ ہولہٰذااگرحصول معاش کے لئے شکار کوجائے تواس کی نمازقصرہے اوراگرکمائی اورافزائش دولت کے لئے جائے تواس کے لئے بھی یہی حکم ہے اگرچہ اس صورت میں احتیاط مستحب یہ ہے کہ نمازقصر کرکے بھی پڑھے اورپوری بھی پڑھے۔
مسئلہ (۱۲۸۸)اگرکوئی شخص گناہ کے لئے سفرکرے اورسفر سے واپسی کے وقت فقط اس کی واپسی کاسفرآٹھ فرسخ ہوتوضروری ہے کہ نمازقصرکرکے پڑھے اور احتیاط مستحب یہ ہے کہ اگراس نے توبہ نہ کی ہوتونمازقصرکرکے بھی پڑھے اورپوری بھی پڑھے۔
مسئلہ (۱۲۸۹)جس شخص کاسفرگناہ کاسفرہواگروہ سفرکے دوران گناہ کاارادہ ترک کردے خواہ باقی ماندہ مسافت یاکسی جگہ جانااورواپس آناآٹھ فرسخ ہویا نہ ہوتوضروری ہے کہ نمازقصرکرکے پڑھے۔
مسئلہ (۱۲۹۰)جس شخص نے گناہ کرنے کی غرض سے سفرنہ کیاہواگروہ راستے میں طے کرے کہ بقیہ راستہ گناہ کے لئے طے کرے گاتواسے چاہئے کہ نمازپوری پڑھے البتہ اس نے جونمازیں قصرکرکے پڑھی ہوں وہ صحیح ہیں ۔
(چھٹی شرط:) ان لوگوں میں سے نہ ہوجن کے گھر ان کے ساتھ ہوتے ہیں ۔ یعنی ان صحرانشینوں (خانہ بدوشوں ) کے مانندجوبیابانوں میں گھومتے رہتے ہیں اور جہاں کہیں اپنے لئے اوراپنے مویشیوں کے لئے دانہ پانی دیکھتے ہیں وہیں ڈیراڈال دیتے ہیں اور پھرکچھ دنوں کے بعددوسری جگہ چلے جاتے ہیں ۔پس ضروری ہے کہ ایسے لوگ سفر میں پوری نمازپڑھیں ۔
مسئلہ (۱۲۹۱)اگرکوئی صحرانشیں مثلاً جائے قیام اوراپنے حیوانات کے لئے چراگاہ تلاش کرنے کے لئے سفرکرے اورمال واسباب اس کے ہمراہ ہو اور کہا جائے کہ اس کا گھر اس کے ساتھ ہےتووہ پوری نمازپڑھے ورنہ اگراس کاسفرآٹھ فرسخ ہوتونماز قصرکرکے پڑھے۔
مسئلہ (۱۲۹۲)اگرکوئی صحرانشیں مثلاً حج، زیارت، تجارت یاان سے ملتے جلتے کسی مقصد سے سفر کرے اگر اس پر اس سفر میں خانہ بدوش ہونے کا عنوان صادق نہ آئے توضروری ہے کہ نمازقصرکرکے پڑھے اور اگر صادق آئے تو نماز پوری پڑھے۔
(ساتویں شرط:) ’’کثیرالسفر‘‘ نہ ہو لیکن اگر کسی شخص کا کام سفر پر منحصر ہو جیسے ڈرائیور، ناخدا، پوسٹ مین اور گلہ بان یا وہ شخص جو زیادہ سفر کرتا ہو اگر چہ اس کاکام اس سفر پر منحصر نہ ہو جیسے ہفتہ میں تین دن سفر پر رہنے والا شخص اگر چہ تفریح یا سیاحت ہی کے لئے سفر پر ہو ایسے افراد کےلئے ضروری ہےکہ پوری نماز پڑھیں ۔
مسئلہ (۱۲۹۳)جس شخص کے پیشے کاتعلق سفرسے ہواگروہ کسی دوسرے مقصد مثلاً حج یازیارت کے لئے سفرکرے توضروری ہے کہ نمازقصرکرکے پڑھے لیکن اگرعرف عام میں ’’ کثیرالسفر‘‘کہلاتاہوجیسے ہفتہ میں تین دن مسلسل سفر پر رہنے والا شخص (تو قصرنہ کرے) لیکن اگرمثال کے طورپر ڈرائیور اپنی گاڑی زیارت کے لئے کرائے پرچلائے اورضمناًخودبھی زیارت کرے توہرحال میں ضروری ہے کہ پوری نمازپڑھے۔
مسئلہ (۱۲۹۴)وہ باربردار( جوحاجیوں کومکہ پہنچانے کے لئے سفرکرتاہو)اگراس کا پیشہ سفرکرناہوتوضروری ہے کہ پوری نمازپڑھے اوراگراس کاپیشہ سفرکرنانہ ہواور صرف حج کے دنوں میں باربرداری کے لئے سفر کرتاہواگر اس کے سفر کی مد ت کم ہو جیسے دو تین ہفتہ تو اس کی نماز قصر ہے اور اگر زیادہ ہوجیسے تین مہینہ تو اس کی نماز پوری ہے اور اگر یہ شک کرے کہ کثیر السفر کا عنوان اس پر صادق آتا ہے یا نہیں تو احتیاطاً قصر اور تمام دونوں نماز پڑھے۔۔
مسئلہ (۱۲۹۵)ڈرائیور اور اس کے جیسے عنوان کے صادق آنےکےلئے معتبر یہ ہے کہ ہمیشہ گاڑی چلانے کامصمم ارادہ رکھتا ہو اور اس کے آرام کرنے کا زمانہ عام ڈرائیوروں کی مدت سے زیادہ طولانی نہ ہو لہٰذا جو شخص مثلاً ہفتہ میں ایک دن سفر کرتا ہو اس پر ڈرائیور ہونا صادق نہیں آئے گا لیکن’’ کثیر السفر‘‘ کا عنوان اس شخص پرصادق آئےگا جو ایک مہینہ میں کم سے کم دس بار اور دس روز تک سفر میں رہے یادس روز تک سفر کی حالت میں رہے اگر چہ دو یا تین بار کےسفر کے ضمن میں ہی کیوں نہ ہو اس شرط کے ساتھ کہ اسے جاری رکھنے کا ایک سال میں چھ مہینہ تک کامصمم ارادہ ہو یا کئی سالوں میں تین مہینہ کاارادہ ہو اور اس صورت میں ان تمام مسافرتوں میں اگر چہ باربار سفر نہ بھی ہو تو اس کی نماز پوری ہے البتہ احتیاطاً ابتدائی دو ہفتوں میں نماز کو قصر و تمام دونوں طرح سے پڑھے لیکن اگر مسافرت کے دن ایک مہینہ میں آٹھ یا نودن ہوں تو( احتیاط واجب کی بناء پر) تمام مسافرتوں میں نماز کو قصراور تمام دونوں پڑھے اور اگر اس سےکم ہو تو نماز کو قصر پڑھے۔
مسئلہ (۱۲۹۶)جس شخص کاپیشہ سال کے کچھ حصے میں سفرکرناہومثلاً ایک ڈرائیور جو صرف گرمیوں یاسردیوں کے دنوں میں اپنی گاڑی کرائے پرچلاتاہوضروری ہے کہ اس سفر میں نمازپوری پڑھے اوراحتیاط مستحب یہ ہے کہ قصرکرکے بھی پڑھے اورپوری بھی پڑھے۔
مسئلہ (۱۲۹۷)ڈرائیوراورپھیری والاجوشہرکے آس پاس دوتین فرسخ میں آتاجاتا ہواگروہ اتفاقاً آٹھ فرسخ کے سفرپرچلاجائے توضروری ہے کہ نمازقصرکرکے پڑھے۔
مسئلہ (۱۲۹۸)جس کاپیشہ ہی مسافرت ہے اگردس دن یااس سے زیادہ عرصہ اپنے وطن میں رہ جائے توخواہ ابتداسے دس دن رہنے کاارادہ رکھتاہویابغیر ارادے کے اتنے دن رہے توضروری ہے کہ دس دن کے بعدجب پہلے سفرپرجائے تونمازپوری پڑھے اور اگر اپنے وطن کے علاوہ کسی دوسری جگہ رہنے کاقصد کرکے یا بغیر قصد کے دس دن وہاں مقیم رہے تواس کے لئے بھی یہی حکم ہے۔لیکن گدھا کرائے پر دینے والا یا ڈرائیور جو اپنی گاڑی کرایہ پر دیتا ہے اگر اس کے ساتھ یہ صورت حال ہو تو احتیاط مستحب یہ ہےکہ پہلے سفر میں جس میں دس دن کے بعد سفر پر جائے تو نماز قصر وتمام دونوں پڑھے۔
مسئلہ (۱۲۹۹)جس شخص کا پیشہ سفر کرنا ہو اس کے لئے شرط نہیں ہےکہ تین بار سفر پر جائے تاکہ اس کی نماز پوری ہوبلکہ جیسے ہی ڈرائیور اور اس کے جیسا عنوان اس پر صادق آئے گا اگر چہ اس کا پہلا ہی سفر کیوں نہ ہو وہ نماز پوری پڑھے گا۔
مسئلہ (۱۳۰۰)چاروادار[5] اورساربان کی طرح جن کاپیشہ سفرکرناہے اگرمعمول سے زیادہ سفران کی مشقت اورتھکاوٹ کاسبب ہوتوضروری ہے کہ نمازقصرپڑھیں ۔
مسئلہ (۱۳۰۱)سیلانی یعنی جوشہربہ شہرسیاحت کرتاہواورجس نے اپنے لئے کوئی وطن معین نہ کیاہووہ پوری نمازپڑھے۔
مسئلہ (۱۳۰۲)جس شخص کاپیشہ سفرکرنانہ ہواگرمثلاًکسی شہریاگاؤں میں اس کاکوئی سامان ہواوروہ اسے لینے کے لئے مسلسل سفرکرے توضروری ہے کہ نمازقصرکرکے پڑھے۔ مگر یہ کہ کثیرالسفرہوجس کا معیار مسئلہ ( ۱۲۹۵) میں بیان کیا گیا ہے۔
مسئلہ (۱۳۰۳)جوشخص ترک وطن کرکے دوسراوطن اپناناچاہتاہواگر وہ عنوان جو نماز کے پوری پڑھنے کا سبب بنتا ہے جیسے کثیر السفر یا خانہ بدوش اس کے اوپر صادق نہ آئے تو مسافرتوں میں ضروری ہے اپنی نماز قصر پڑھے۔
(آٹھویں شرط:) جو اپنے وطن سے سفر پر نکلا ہو وہ حدترخص تک پہنچ جائے لیکن وطن کے علاوہ حد ترخص معتبرنہیں ہے اورجیسے ہی کوئی شخص اپنی اقامت گاہ سے نکلے اس کی نمازقصرہے۔
مسئلہ (۱۳۰۴)حدترخص وہ جگہ ہے جہاں سے اہل شہر اور یہاں تک کہ شہر اور اطراف شہر کے باہر رہنے والے افراد مسافرکونہ دیکھ سکیں اوراس کی علامت یہ ہے کہ وہ اہل شہرکونہ دیکھ سکے۔
مسئلہ (۱۳۰۵)جومسافراپنے وطن واپس آرہاہوجب تک وہ اپنے وطن واپس نہ پہنچے قصرنمازپڑھناضروری ہے اور ایسے ہی جومسافر وطن کے علاوہ کسی اورجگہ دس دن ٹھہرنا چاہتاہووہ جب تک اس جگہ نہ پہنچے اس کی نمازقصرہے۔
مسئلہ (۱۳۰۶)اگرشہراتنی بلندی پرواقع ہوکہ وہاں کے باشندے دورسے دکھائی دیں یااس قدرنشیب میں واقع ہوکہ اگرانسان تھوڑادور بھی جائے تووہاں کے باشندوں کونہ دیکھ سکے تواس شہرکے رہنے والوں میں سے جوشخص سفرمیں ہوجب وہ اتنا دور چلاجائے کہ اگروہ شہرہموارزمین پرہوتاتووہاں کے باشندے اس جگہ سے دیکھے نہیں جاسکتے توضروری ہے کہ نمازقصرکرکے پڑھے اوراسی طرح اگرراستے کی بلندی یاپستی معمول سے زیادہ ہوتوضروری ہے کہ معمول کالحاظ رکھے۔
مسئلہ (۱۳۰۷)کوئی شخص کشتی یاریل میں بیٹھے اورحدترخص تک پہنچنے سے پہلے پوری نمازکی نیت سے نمازپڑھنے لگے تواگرتیسری رکعت کے رکوع سے پہلے حدترخص تک پہنچ جائے توقصرنمازپڑھناضروری ہے۔
مسئلہ (۱۳۰۸)جوصورت پچھلے مسئلے میں گزرچکی ہے اس کے مطابق اگرتیسری رکعت کے رکوع کے بعدحدترخص تک پہنچے تواس کےلئےضروری ہے کہ دوسری نماز کو قصرکرکے پڑھے اور پہلی نماز کو مکمل کرنا ضروری نہیں ہے۔
مسئلہ (۱۳۰۹)اگرکسی شخص کویہ یقین ہوجائے کہ وہ حدترخص تک پہنچ چکاہے اور نماز قصرکرکے پڑھے اوراس کے بعدمعلوم ہوکہ نمازکے وقت حدترخص تک نہیں پہنچاتھا تو نمازدوبارہ پڑھناضروری ہے۔ چنانچہ جب تک حدترخص تک نہ پہنچاہوتونمازپوری پڑھنا ضروری ہے اور اس صورت میں جب کہ حدترخص سے گزرچکاہونمازقصرکرکے پڑھے اوراگروقت نکل چکاہوتونمازکواس کے فوت ہوتے وقت جوحکم تھااس کے مطابق ادا کرے۔
مسئلہ (۱۳۱۰)اگرمسافر کی قوت باصرہ غیر معمولی ہوتواسے اس مقام پرپہنچ کرنماز قصرکرکے پڑھنی ضروری ہے جہاں سے متوسط قوت کی آنکھ اہل شہر کونہ دیکھ سکے۔
مسئلہ (۱۳۱۱)اگرمسافرکوسفرکے دوران کسی مقام پرشک ہوکہ حدترخص تک پہنچا ہے یانہیں توضروری ہے کہ پوری نمازپڑھے۔
مسئلہ (۱۳۱۲)جومسافر سفرکے دوران اپنے وطن سے گزررہاہواگروہاں توقف کرے توضروری ہے کہ پوری نمازپڑھے اوراگرتوقف نہ کرے تواحتیاط لازم یہ ہے کہ قصر اور پوری نمازدونوں پڑھے۔
مسئلہ (۱۳۱۳)جومسافراپنی مسافرت کے دوران اپنے وطن پہنچ جائے اوروہاں کچھ دیرٹھہرے تو ضروری ہے کہ جب تک وہاں رہے پوری نماز پڑھے لیکن اگروہ چاہے کہ وہاں سے آٹھ فرسخ کے فاصلے پرچلاجائے یامثلاً چارفرسخ جائے اورپھرچارفرسخ طے کرکے لوٹے توجس وقت وہ حدترخص پرپہنچے ضروری ہے کہ نمازقصرکرکے پڑھے۔
مسئلہ (۱۳۱۴)جس جگہ کوانسان نے اپنی مستقل سکونت اوربودوباش کے لئے منتخب کیاہووہ اس کا وطن ہے خواہ وہ وہاں پیداہواہواوروہ اس کے والدین کا وطن ہویااس نے خود اس جگہ کوزندگی بسرکرنے کے لئے اختیارکیاہو۔
مسئلہ (۱۳۱۵)اگرکوئی شخص ارادہ رکھتاہوکہ تھوڑی سی مدت ایک ایسی جگہ رہے جو اس کااصلی وطن نہیں ہے اوربعدمیں کسی اورجگہ چلاجائے تو وہ اس کاوطن تصورنہیں ہوتا۔
مسئلہ (۱۳۱۶)اگرانسان کسی جگہ کوزندگی گزارنے کے لئے اختیار کرے اگرچہ وہ ہمیشہ رہنے کاقصدنہ رکھتاہوتاہم ایساہوکہ عرف عام میں اسے وہاں مسافرنہ کہیں اور اگرچہ وقتی طورپردس دن یادس دن سے زیادہ دوسری جگہ رہے اس کے باوجود پہلی جگہ ہی کو اس کی زندگی گزارنے کی جگہ کہیں گے اوروہی جگہ اس کے وطن کاحکم رکھتی ہے۔
مسئلہ (۱۳۱۷)جوشخص دومقامات پرزندگی گزارتاہومثلاً چھ مہینے ایک شہرمیں اور چھ مہینے دوسرے شہرمیں رہتاہوتودونوں مقامات اس کاوطن ہیں ۔نیزاگراس نے دو مقامات سے زیادہ مقامات کوزندگی بسرکرنے کے لئے اختیارکررکھاہوتووہ سب اس کا وطن شمارہوتے ہیں ۔
مسئلہ (۱۳۱۸)بعض فقہاء نے کہاہے کہ جوشخص کسی ایک جگہ سکونتی مکان کا مالک ہو اگروہ مسلسل چھ مہینے قصد اقامت سے وہاں رہے توجس وقت تک مکان اس کی ملکیت میں ہے یہ جگہ اس کے وطن کاحکم رکھتی ہے۔پس جب بھی وہ سفرکے دوران وہاں پہنچے ضروری ہے کہ پوری نمازپڑھے اگرچہ یہ حکم ثابت نہیں ہے۔
مسئلہ (۱۳۱۹)اگرایک شخص کسی ایسے مقام پر پہنچے جوکسی زمانے میں اس کا وطن رہا ہو اوربعدمیں اس نے اسے ترک کردیاہوتوخواہ اس نے کوئی نیاوطن اپنے لئے منتخب نہ بھی کیاہوضروری ہے کہ وہاں پوری نمازنہ پڑھے۔
مسئلہ (۱۳۲۰)اگرکسی مسافرکاکسی جگہ پرمسلسل دس دن رہنے کاارادہ ہویاوہ جانتا ہو کہ بہ امرمجبوری دس دن تک ایک جگہ رہناپڑے گاتووہاں اسے پوری نمازپڑھنی ضروری ہے۔
مسئلہ (۱۳۲۱)اگرکوئی مسافر کسی جگہ دس دن رہناچاہتاہوتوضروری نہیں کہ اس کا ارادہ پہلی رات یا گیارہویں رات وہاں رہنے کا ہوجیسے ہی وہ ارادہ کرے کہ پہلے دن کے طلوع فجر سے دسویں دن کے غروب آفتاب تک وہاں رہے گاضروری ہے کہ پوری نمازپڑھے اورمثال کے طورپراس کاارادہ پہلے دن کے ظہرسے گیارہویں دن کے ظہر تک وہاں رہنے کاہوتواس کے لئے بھی یہی حکم ہے۔
مسئلہ (۱۳۲۲)جومسافرکسی جگہ دس دن رہناچاہتاہواسے اس صورت میں پوری نماز پڑھنی ضروری ہے جب وہ پورے دس دن ایک ہی جگہ رہناچاہتاہو۔پس اگر وہ مثال کے طورپرچاہے کہ دس دن نجف اورکوفہ یا تہران اورکرج میں رہے توضروری ہے کہ نمازقصرکرکے پڑھے۔
مسئلہ (۱۳۲۳)جومسافر کسی جگہ دس دن رہناچاہتاہواگروہ شروع سے ہی قصد رکھتا ہو کہ ان دس دنوں کے درمیان اس جگہ کے آس پاس ایسے مقام پرجائے گاجو عرف میں دوسرا علاقہ سمجھا جاتا ہو اور چار فرسخ سے کم ہو تو اگراس کے جانے اورآنے کی مدت عرف میں دس دن قیام کے منافی نہ ہوتوپوری نماز پڑھے اوراگرمنافی ہوتونمازقصرکرکے پڑھے۔ مثلاًاگرابتداء ہی سے ارادہ ہوکہ ایک دن یاایک رات کے لئے وہاں سے نکلے گاتویہ ٹھہرنے کے قصدکے منافی ہے اورضروری ہے کہ نمازقصرکرکے پڑھے،لیکن اگراس کا قصد یہ ہوکہ مثلاًآدھے دن بعدنکلے گااورپھرفوراً لوٹے گااگرچہ اس کی واپسی رات ہونے کے بعدہوتوضروری ہے کہ نمازپوری پڑھے۔ مگراس صورت میں کہ اس کے باربار نکلنے کی وجہ سے عرفاًیہ کہاجائے کہ دویااس سے زیادہ جگہ قیام پذیرہے (تونماز قصر پڑھے)۔
مسئلہ (۱۳۲۴)اگرکسی مسافر کاکسی جگہ دس دن رہنے کا مصمم ارادہ نہ ہومثلاً اس کا ارادہ یہ ہوکہ اگراس کا ساتھی آگیایارہنے کواچھامکان مل گیا تودس دن وہاں رہے گاتوضروری ہے کہ نمازقصرکرکے پڑھے۔
مسئلہ (۱۳۲۵)جب کوئی شخص کسی جگہ دس دن رہنے کامصمم ارادہ رکھتاہواگراسے اس بات کااحتمال ہوکہ اس کے وہاں رہنے میں کوئی رکاوٹ پیداہوگی اوراس کایہ احتمال عقلاء کے نزدیک معقول ہوتوضروری ہے کہ نمازقصرکرکے پڑھے۔
مسئلہ (۱۳۲۶)اگرمسافر کوعلم ہوکہ مہینہ ختم ہونے میں مثلاً دس یادس سے زیادہ دن باقی ہیں اورکسی جگہ مہینے کے آخرتک رہنے کاارادہ کرے توضروری ہے کہ نمازپوری پڑھے لیکن اگراسے علم نہ ہوکہ مہینہ ختم ہونے میں کتنے دن باقی ہیں اورمہینے کے آخر تک وہاں رہنے کاارادہ کرے توضروری ہے کہ نمازقصر کرکے پڑھے اگرچہ جس وقت اس نے ارادہ کیاتھااس وقت سے مہینہ کے آخری دن تک دس یااس سے زیادہ دن بنتے ہوں ۔
مسئلہ (۱۳۲۷)اگرمسافرکسی جگہ دس دن رہنے کاارادہ کرے اورایک چار رکعتی نماز پڑھنے سے پہلے وہاں رہنے کاارادہ ترک کردے یامذبذب ہوکہ وہاں رہے یاکہیں اور چلاجائے توضروری ہے کہ نمازقصر کرکے پڑھے لیکن اگرایک چار رکعتی نمازپڑھنے کے بعد وہاں رہنے کاارادہ ترک کردے یامذبذب ہو جائے توضروری ہے کہ جس وقت تک وہاں رہے نمازپوری پڑھے۔
مسئلہ (۱۳۲۸)اگرکوئی مسافرجس نے ایک جگہ دس دن رہنے کاارادہ کیاہوروزہ رکھ لے اورظہرکے بعدوہاں رہنے کاارادہ ترک کردے جب کہ اس نے ایک چاررکعتی نمازپڑھ لی ہوتوجب تک وہ وہاں رہے اس کے روزے درست ہیں اورضروری ہے کہ اپنی نمازیں پوری پڑھے اوراگراس نے چاررکعتی نمازنہ پڑھی ہوتواحتیاطاًاس دن کا روزہ پوراکرنانیزاس کی قضارکھناضروری ہے اور ضروری ہے کہ اپنی نمازیں قصرکرکے پڑھے اوربعدکے دنوں میں وہ روزہ بھی نہیں رکھ سکتا۔
مسئلہ (۱۳۲۹)اگرکوئی مسافرجس نے ایک جگہ دس دن رہنے کاارادہ کیاہووہاں رہنے کاارادہ ترک کردے اورشک کرے کہ وہاں رہنے کاارادہ ترک کرنے سے پہلے ایک چاررکعتی نمازپڑھی تھی یانہیں توضروری ہے کہ اپنی نمازیں قصرکرکے پڑھے۔
مسئلہ (۱۳۳۰)اگرکوئی مسافرنمازکوقصرکرکے پڑھنے کی نیت سے نمازمیں مشغول ہو جائے اورنماز کے دوران مصمم ارادہ کرلے کہ دس یااس سے زیادہ دن وہاں رہے گا تو ضروری ہے کہ نمازکوچاررکعتی پڑھ کرختم کرے۔
مسئلہ (۱۳۳۱)اگرکوئی مسافرجس نے ایک جگہ دس دن رہنے کا ارادہ کیاہوپہلی چار رکعتی نمازکے دوران اپنے ارادے سے بازآجائے اورابھی تیسری رکعت میں مشغول نہ ہواہوتوضروری ہے کہ دورکعتی پڑھ کرختم کرے اوراپنی باقی نمازیں قصرکرکے پڑھے اور اسی طرح اگرتیسری رکعت میں مشغول ہوگیاہواوررکوع میں نہ گیاہوتوضروری ہے کہ بیٹھ جائے اورنمازکوبصورت قصرختم کرے اوراگررکوع میں چلاگیاہوتواپنی نماز توڑ سکتا ہے اور پوری بھی کر سکتا ہےاورضروری ہے کہ اس نمازکودوبارہ قصرکرکے پڑھے ۔
مسئلہ (۱۳۳۲)جس مسافر نے دس دن کسی جگہ رہنے کاارادہ کیاہواگروہ وہاں دس سے زیادہ دن رہے توجب تک وہاں سے سفرنہ کرے ضروری ہے کہ نمازپوری پڑھے اور یہ ضروری نہیں کہ دوبارہ دس دن رہنے کاارادہ کرے۔
مسئلہ (۱۳۳۳)جس مسافرنے کسی جگہ دس دن رہنے کاارادہ کیاہوضروری ہے کہ واجب روزے رکھے اورمستحب روزہ بھی رکھ سکتاہے اورظہر،عصراورعشاکی نوافل بھی پڑھ سکتاہے۔
مسئلہ (۱۳۳۴)اگرایک مسافر جس نے کسی جگہ دس دن رہنے کاارادہ کیاہو ایک چار رکعتی نمازادا کے طورپرپڑھنے کے بعدیاوہاں دس دن رہنے کے بعد(اگرچہ اس نے ایک بھی پوری نماز نہ پڑھی ہو)یہ چاہے کہ ایک ایسی جگہ جائے جوچارفرسخ سے کم فاصلے پرہواورپھرلوٹ آئے اور اپنی پہلی جگہ پردس دن یااس سے کم مدت کے لئے رکے توضروری ہے کہ جانے کے وقت سے واپسی تک اور واپسی کے بعداپنی نمازیں پوری پڑھے۔لیکن اگراس کااپنی اقامت گاہ پرواپس آنافقط اس وجہ سے ہوکہ وہ اس کے سفرکے راستے میں واقع ہو اور اس کاسفرشرعی مسافت (یعنی آٹھ فرسخ) کاہوتواس کے لئے ضروری ہے کہ جانے اور آنے کے دوران اورٹھہرنے کی جگہ میں نمازقصرکرکے پڑھے۔
مسئلہ (۱۳۳۵)اگرکوئی مسافرجس نے کسی جگہ دس دن رہنے کاارادہ کیاہوایک چار رکعتی نمازادا کے طورپرپڑھنے کے بعدچاہے کہ کسی اورجگہ چلاجائے جس کافاصلہ آٹھ فرسخ سے کم ہو اور دس دن وہاں رہے توضروری ہے کہ روانگی کے وقت اوراس جگہ جہاں پروہ اس دن رہنے کاارادہ رکھتاہواپنی نمازیں پوری پڑھے لیکن اگروہ جگہ جہاں وہ جاناچاہتاہوآٹھ فرسخ یااس سے زیادہ دورہوتوضروری ہے کہ روانگی کے وقت اپنی نمازیں قصرکرکے پڑھے اوراگروہ وہاں دس دن نہ رہناچاہتاہوتوضروری ہے کہ جتنے دن وہاں رہے ان دنوں کی نمازیں بھی قصرکرکے پڑھے۔
مسئلہ (۱۳۳۶)اگرکوئی مسافرجس نے کسی جگہ دس دن رہنے کاارادہ کیاہوایک چار رکعتی نمازادا کے طورپرپڑھنے کے بعدکسی ایسی جگہ جاناچاہے جس کافاصلہ چارفرسخ سے کم ہواور مذبذب ہوکہ اپنی پہلی جگہ پرواپس آئے یانہیں یااس جگہ واپس آنے سے بالکل غافل ہو یایہ چاہے کہ واپس ہوجائے لیکن مذبذب ہوکہ دس دن اس جگہ ٹھہرے یانہیں یاوہاں دس دن رہنے اوروہاں سے سفرکرنے سے غافل ہوجائے توضروری ہے کہ جانے کے وقت سے واپسی تک اورواپسی کے بعداپنی نمازیں پوری پڑھے۔
مسئلہ (۱۳۳۷)اگرکوئی مسافراس خیال سے کہ اس کے ساتھی کسی جگہ دس دن رہنا چاہتے ہیں اس جگہ دس دن رہنے کاارادہ کرے اورایک چاررکعتی نمازادا کے طورپرپڑھنے کے بعد اسے پتا چلے کہ اس کے ساتھیوں نے ایساکوئی ارادہ نہیں کیاتھاتواگرچہ وہ خودبھی وہاں رہنے کاخیال ترک کردے ضروری ہے کہ جب تک وہاں رہے نمازپوری پڑھے۔
مسئلہ (۱۳۳۸)اگرکوئی مسافراتفاقاًکسی جگہ تیس دن رہ جائے مثلاً تیس کے تیس دنوں میں وہاں سے چلے جانے یاوہاں رہنے کے بارے میں مذبذب رہاہوتوتیس دن گزرنے کے بعداگرچہ وہ تھوڑی مدت ہی وہاں رہے ضروری ہے کہ نمازپوری پڑھے۔
مسئلہ (۱۳۳۹)جومسافر نودن یااس سے کم مدت کے لئے ایک جگہ رہناچاہتاہو اگر وہ اس جگہ نودن یا اس سے کم مدت گزارنے کے بعدنودن یااس سے کم مدت کے لئے دوبارہ وہاں رہنے کاارادہ کرے اور اسی طرح تیس دن گزرجائیں توضروری ہے کہ اکتیسویں دن پوری نمازپڑھے۔
مسئلہ (۱۳۴۰)تیس دن گزرنے کے بعدمسافر کواس صورت میں نمازپوری پڑھنی ضروری ہے جب وہ تیس دن ایک ہی جگہ رہاہوپس اگراس نے اس مدت کاکچھ حصہ ایک جگہ اورکچھ حصہ دوسری جگہ گزاراہوتوتیس دن کے بعدبھی اسے نمازقصرکرکے پڑھنی ضروری ہے۔
متفرق مسائل
مسئلہ (۱۳۴۱)مکہ،مدینہ اور کوفے کے پورے شہر میں نیزحضرت سیدالشہداء علیہ السلام کے حرم میں بھی قبرمطہر سے تقریباً ساڑھے گیارہ میٹر تک مسافراپنی نمازپوری پڑھ سکتاہے۔
مسئلہ (۱۳۴۲)اگرکوئی ایساشخص جسے معلوم ہوکہ وہ مسافر ہے اوراسے نمازقصر کرکے پڑھنی ضروری ہے ان چارجگہوں کے علاوہ جن کاذکرسابقہ مسئلہ میں کیاگیاہے کسی اورجگہ جان بوجھ کرپوری نمازپڑھے تو اس کی نمازباطل ہے اوراگربھول جائے کہ مسافر کونمازقصرکرکے پڑھنی چاہئے اورپوری نمازپڑھ لے تو اس کے لئے بھی یہی حکم ہے،لیکن بھول جانے کی صورت میں اگراسے نمازکے وقت کے بعدیہ بات یاد آئے تو اس نمازکاقضاکرناضروری نہیں ۔
مسئلہ (۱۳۴۳)جوشخص جانتاہوکہ وہ مسافرہے اوراسے نمازقصرکرکے پڑھنی ضروری ہے اگروہ بھول کر پوری نمازپڑھ لےاوروقت کے اندر متوجہ ہوجائے تونمازدوبارہ پڑھناضروری ہے اوراگروقت گزرنے کے بعدمتوجہ ہوتو(احتیاط کی بنا پر) قضا کرنا ضروری ہے۔
مسئلہ (۱۳۴۴)جومسافریہ نہ جانتاہوکہ اسے نمازقصرکرکے پڑھنی ضروری ہے اگر وہ پوری نمازپڑھے تواس کی نمازصحیح ہے۔
مسئلہ (۱۳۴۵)جومسافرجانتاہوکہ اسے نمازقصرکرکے پڑھنی چاہئے اگر وہ قصر نماز کی بعض خصوصیات سے ناواقف ہومثلاً یہ نہ جانتاہوکہ آٹھ فرسخ کے سفرمیں نمازقصر کرکے پڑھنی ضروری ہے تواگروہ پوری نمازپڑھ لے اورنمازکے وقت میں اس مسئلے کا پتا چل جائے تو(احتیاط لازم کی بناپر)ضروری ہے کہ دوبارہ نمازپڑھے اوراگردوبارہ نہ پڑھے تواس کی قضاکرے لیکن اگرنمازکاوقت گزرنے کے بعداسے (حکم مسئلہ ) معلوم ہو تواس نمازکی قضانہیں ہے۔
مسئلہ (۱۳۴۶)اگرایک مسافرجانتاہوکہ اسے نمازقصرکرکے پڑھنی چاہئے اوروہ اس گمان میں پوری نمازپڑھ لے کہ اس کاسفرآٹھ فرسخ سے کم ہے توجب اسے پتا چلے کہ اس کاسفرآٹھ فرسخ کاتھاتوضروری ہے کہ جونمازپوری پڑھی ہواسے دوبارہ قصرکرکے پڑھے اوراگراسے اس بات کاپتا نمازکا وقت گزرجانے کے بعدچلے توقضاضروری نہیں۔
مسئلہ (۱۳۴۷)اگرکوئی شخص بھول جائے کہ وہ مسافرہے اورپوری نمازپڑھ لے اور اسے نمازکے وقت کے اندرہی یادآجائے تواسے چاہئے کہ قصرکرکے پڑھے اوراگر نماز کے وقت کے بعدیادآئے تواس نمازکی قضااس پرواجب نہیں ۔
مسئلہ (۱۳۴۸)جس شخص کوپوری نمازپڑھنی ضروری ہے اگروہ اسے قصرکرکے پڑھے تواس کی نمازہرصورت میں باطل ہے اگرچہ( احتیاط واجب کی بناپر) ایسا مسافر ہو جو کسی جگہ دس دن رہنے کاارادہ رکھتاہواورمسئلے کاحکم نہ جاننے کی وجہ سے نمازقصرکرکے پڑھی ہو۔
مسئلہ (۱۳۴۹)اگرایک شخص چاررکعتی نمازپڑھ رہاہواور نمازکے دوران اسے یاد آئے کہ وہ تومسافر ہے یا اس امرکی طرف متوجہ ہوکہ اس کاسفرآٹھ فرسخ ہے اوروہ ابھی تیسری رکعت کے رکوع میں نہ گیاہو توضروری ہے کہ نمازکودورکعتوں پرہی تمام کردے او راگر تیسری رکعت کو پورا کرلیا ہو تواس کی نماز باطل ہے اور اگرتیسری رکعت کے رکوع میں جاچکاہوتو(احتیاط کی بناپر)اس کی نمازباطل ہے اور اگر اس کے پاس ایک رکعت پڑھنے کے لئے بھی وقت باقی ہوتوضروری ہے کہ نمازکو نئے سرے سے قصرکرکے پڑھے اور اگر وقت گزر گیا ہوتو نماز کی قصر کی شکل میں قضا کرے۔
مسئلہ (۱۳۵۰)اگرکسی مسافرکو’’نمازمسافر‘‘ کی بعض خصوصیات کاعلم نہ ہومثلاً وہ یہ نہ جانتاہوکہ اگرچار فرسخ تک جائے اورواپسی میں چارفرسخ کافاصلہ طے کرے تواسے نماز قصرکرکے پڑھنی ضروری ہے اورچار رکعت والی نمازکی نیت سے نماز میں مشغول ہو جائے اورتیسری رکعت کے رکوع سے پہلے مسئلہ اس کی سمجھ میں آجائے توضروری ہے کہ نماز کو دورکعتوں پرہی تمام کردے اوراگروہ رکوع میں اس امر کی جانب متوجہ ہوتو (احتیاط کی بناپر) اس کی نمازباطل ہے اور اس صورت میں اگراس کے پاس ایک رکعت پڑھنے کے لئے بھی وقت باقی ہوتوضروری ہے کہ نمازکونئے سرے سے قصرکرکے پڑھے۔
مسئلہ (۱۳۵۱)جس مسافر کوپوری نمازپڑھنی ضروری ہواگروہ مسئلہ نہ جاننے کی وجہ سے دورکعتی نمازکی نیت سے نمازپڑھنے لگے اورنمازکے دوران مسئلہ اس کی سمجھ میں آجائے توضروری ہے کہ چاررکعتیں پڑھ کرنمازکو تمام کرے اوراحتیاط مستحب یہ ہے کہ نماز ختم ہونے کے بعددوبارہ اس نمازکوچاررکعتی پڑھے۔
مسئلہ (۱۳۵۲)جس مسافرنے ابھی نمازنہ پڑھی ہواگروہ نماز کاوقت ختم ہونے سے پہلے اپنے وطن پہنچ جائے یاایسی جگہ پہنچے جہاں دس دن رہناچاہتاہوتو ضروری ہے کہ پوری نمازپڑھے اورجو شخص مسافر نہ ہواگراس نے نمازکے اول وقت میں نمازنہ پڑھی ہواورسفراختیار کرے توضروری ہے کہ سفرمیں نمازقصرکرکے پڑھے۔
مسئلہ (۱۳۵۳)جس مسافر کونمازقصرکرکے پڑھناضروری ہواگراس کی ظہر یاعصریا عشاکی نمازقضا ہوجائے تواگرچہ وہ اس کی قضااس وقت بجالائے جب وہ سفر میں نہ ہو ضروری ہے کہ اس کی دورکعتی قضاکرے اوراگران تین نمازوں میں سے کسی ایسے شخص کی کوئی نمازقضاہوجائے جومسافرنہ ہوتوضروری ہے کہ چاررکعتی قضابجالائے اگرچہ یہ قضااس وقت بجالائے جب وہ سفرمیں ہو۔
مسئلہ (۱۳۵۴)مستحب ہے کہ مسافرہرقصرنمازکے بعدتیس مرتبہ’’سُبْحَانَ اللہِ وَ الْحَمْدُلِلّٰہِ وَلَااِلٰہَ اِلَّااللہُ وَاللہُ اَکْبَرُ‘‘ کہے اور یہ ذکر اگر چہ ہر نماز واجب کے بعد پڑھنا مستحب لیکن اس مقام میں زیادہ تاکید کی گئی ہے بلکہ بہترہے کہ مسافرین تین نمازوں کی تعقیب میں یہی ذکرساٹھ مرتبہ پڑھیں ۔
قضانماز
مسئلہ (۱۳۵۵)جس شخص نے اپنی یومیہ نمازیں ان کے وقت میں نہ پڑھی ہوں تو ضروری ہے کہ ان کی قضابجالائے اگرچہ وہ نمازکے تمام وقت کے دوران سویارہاہو یا اس نے مدہوشی کی وجہ سے نمازنہ پڑھی ہواوریہی حکم ہردوسری واجب نمازکاہے جسے اس کے وقت میں نہ پڑھاہو۔حتیٰ کہ( احتیاط لازم کی بناپر)یہی حکم ہے اس نمازکاجو منت ماننے کی وجہ سے معین وقت میں اس پرواجب ہوچکی ہو۔لیکن نماز عید فطر اور نماز عید قربان کی قضانہیں ہے۔ایسے ہی جونمازیں کسی عورت نے حیض یانفاس کی حالت میں نہ پڑھی ہوں ان کی قضاواجب نہیں خواہ وہ یومیہ نمازیں ہوں یاکوئی اورہوں اور نماز آیات کی قضا کا حکم آئندہ بیان ہو گا۔
مسئلہ (۱۳۵۶)اگرکسی شخص کونمازکے وقت کے بعدپتا چلے کہ جونمازاس نے پڑھی تھی وہ باطل تھی تو ضروری ہے کہ اس نمازکی قضاکرے۔
مسئلہ (۱۳۵۷)جس شخص کی نمازقضاہوجائے ضروری ہے کہ اس کی قضا پڑھنے میں کوتاہی نہ کرے البتہ اس کافوراً پڑھناواجب نہیں ہے۔
مسئلہ (۱۳۵۸)جس شخص پرکسی نمازکی قضا ہووہ مستحب نمازپڑھ سکتا ہے۔
مسئلہ (۱۳۵۹)اگرکسی شخص کواحتمال ہوکہ قضا نمازاس کے ذمے ہے یاجو نمازیں پڑھ چکاہے وہ صحیح نہیں تھیں تو(مستحب ہے کہ احتیاطاً )ان نمازوں کی قضاکرے۔
مسئلہ (۱۳۶۰)یومیہ نمازوں کی قضامیں ترتیب لازم نہیں ہے سوائے ان نمازوں کے جن کی ادامیں ترتیب ہے مثلاً ایک دن کی نمازظہروعصریامغرب وعشا۔
مسئلہ (۱۳۶۱)اگرکوئی شخص چاہے کہ یومیہ نمازوں کے علاوہ چندنمازوں مثلاً نماز آیات کی قضا کرے یامثال کے طورپرچاہے کہ کسی ایک یومیہ نمازکی اورچندغیریومیہ نمازوں کی قضاکرے توان کاترتیب کے ساتھ قضاکرناضروری نہیں ہے۔
مسئلہ (۱۳۶۲)اگرکسی شخص کومعلوم ہوکہ اس نے ایک چاررکعتی نمازنہیں پڑھی لیکن یہ علم نہ ہوکہ وہ ظہر کی نمازتھی یاعشا کی تواگروہ ایک چاررکعتی نمازاس نمازکی قضا کی نیت سے پڑھے جواس نے نہیں پڑھی توکافی ہے اوراسے اختیار ہے کہ وہ نمازبلندآواز سے پڑھے یاآہستہ پڑھے۔
مسئلہ (۱۳۶۳)مثال کے طورپراگرکسی کی چندصبح کی نمازیں یاچندظہر کی نمازیں قضا ہوگئی ہوں اوروہ ان کی تعداد نہ جانتاہویابھول گیاہومثلاً یہ نہ جانتاہوکہ وہ تین تھیں ، چار تھیں یا پانچ تواگروہ چھوٹے عدد کے حساب سے پڑھ لے توکافی ہے لیکن بہتریہ ہے کہ اتنی نمازیں پڑھے کہ اسے یقین ہوجائے کہ ساری قضانمازیں پڑھ لی ہیں مثلاًاگروہ بھول گیاہوکہ اس کی کتنی صبح کی نمازیں قضاہوئی تھیں اوراسے یقین ہوکہ دس سے زیادہ نہ تھیں تو احتیاطاً صبح کی دس نمازیں پڑھے۔
مسئلہ (۱۳۶۴)جس شخص کی گزشتہ دنوں کی فقط ایک نمازقضا ہوئی ہواس کے لئے بہترہے کہ اگراس دن کی نمازکی فضیلت کاوقت ختم نہ ہواہوتوپہلے قضا پڑھے اوراس کے بعداس دن کی نمازمیں مشغول ہو۔نیزاگراس کی گزشتہ دنوں کی کوئی قضانہ ہوئی ہو لیکن اسی دن کی ایک یاایک سے زیادہ نمازیں قضا ہوئی ہوں تواگراس دن کی نمازکی فضیلت کاوقت ختم نہ ہواہوتوبہتریہ ہے کہ اس دن کی قضانمازیں ادانمازسے پہلے پڑھے۔
مسئلہ (۱۳۶۵)اگرکسی شخص کونمازپڑھتے ہوئے یادآئے کہ اسی دن کی ایک یازیادہ نمازیں اس سے قضا ہوگئی ہیں یا گزشتہ دنوں کی صرف ایک قضا نمازاس کے ذمے ہے تو اگر وقت وسیع ہواورنیت کوقضا نمازکی طرف پھیرناممکن ہواوراس دن کی نمازکی فضیلت کا وقت ختم نہ ہواہوتوبہتریہ ہے کہ قضانماز کی نیت کرے۔مثلاً اگرظہر کی نمازمیں تیسری رکعت کے رکوع سے پہلے اسے یاد آئے کہ اس دن کی صبح کی نماز قضا ہوئی ہے اور اگر ظہر کی نمازکاوقت بھی تنگ نہ ہوتونیت کوصبح کی نمازکی طرف پھیردے اورنماز کو دو رکعتی تمام کرے اوراس کے بعدنمازظہر پڑھے ہاں اگرفضیلت کاوقت تنگ ہویانیت کوقضا نماز کی طرف نہ پھیر سکتاہومثلاً نمازظہر کی تیسری رکعت کے رکوع میں اسے یادآئے کہ اس نے صبح کی نماز نہیں پڑھی توچونکہ اگروہ نمازصبح کی نیت کرناچاہے توایک رکوع جو رکن ہے زیادہ ہو جاتاہے اس لئے نیت کو صبح کی قضا کی طرف نہ پھیرے۔
مسئلہ (۱۳۶۶)اگرگزشتہ دنوں کی قضا نمازیں ایک شخص کے ذمے ہوں اوراس دن کی (جب نمازپڑھ رہاہے) ایک یاایک سے زیادہ نمازیں بھی اس سے قضاہوگئی ہوں اوران سب نمازوں کوپڑھنے کے لئے اس کے پاس وقت نہ ہویاوہ ان سب کواسی دن نہ پڑھناچاہتاہوتومستحب ہے کہ اس دن کی قضانمازوں کوادانمازسے پہلے پڑھے ۔
مسئلہ (۱۳۶۷)جب تک انسان زندہ ہے خواہ وہ اپنی قضانمازیں پڑھنے سے قاصر ہی کیوں نہ ہوکوئی دوسراشخص اس کی قضا نمازیں نہیں پڑھ سکتا۔
مسئلہ (۱۳۶۸)قضانمازباجماعت بھی پڑھی جاسکتی ہے خواہ امام جماعت کی نمازادا ہویاقضاہواور یہ ضروری نہیں کہ دونوں ایک ہی نمازپڑھیں مثلاًاگرکوئی شخص صبح کی قضا نماز کوامام کی نمازظہر یانمازعصرکے ساتھ پڑھے توکوئی حرج نہیں ہے۔
مسئلہ (۱۳۶۹)مستحب ہے کہ سمجھ داربچے کو(یعنی اس بچے کوجوبرے بھلے کی سمجھ رکھتاہو)نمازپڑھنے اوردوسری عبادات بجالانے کی عادت ڈالی جائے بلکہ مستحب ہے کہ اسے قضانمازیں پڑھنے پربھی آمادہ کیاجائے۔
باپ کی قضانمازیں جوبڑے بیٹے پرواجب ہیں
مسئلہ (۱۳۷۰)باپ نے اپنی کچھ نمازیں نہ پڑھی ہوں اوران کی قضا پڑھنے پر قادر ہوتواگراس نے امر خداوندی کی نافرمانی کرتے ہوئے ان کوترک نہ کیاہوتو(احتیاط واجب کی بنا پر) اس کے بڑے بیٹے پرواجب ہے کہ باپ کے مرنے کے بعداس کی قضا نمازیں پڑھے یاکسی کواجرت دے کرپڑھوائے اورماں کی قضا نمازیں اس پر واجب نہیں اگرچہ بہترہے (کہ ماں کی قضانمازیں بھی پڑھے)۔
مسئلہ (۱۳۷۱)اگربڑے بیٹے کوشک ہوکہ کوئی قضانمازاس کے باپ کے ذمے تھی یا نہیں توپھراس پرکچھ بھی واجب نہیں ۔
مسئلہ (۱۳۷۲)اگربڑے بیٹے کومعلوم ہوکہ اس کے باپ کے ذمے قضانمازیں تھیں اورشک ہوکہ اس نے وہ پڑھی تھیں یانہیں تو(احتیاط کی بنا پر) ان کی قضا بجالانا واجب ہے ۔
مسئلہ (۱۳۷۳)اگریہ معلوم نہ ہوکہ بڑابیٹاکون ساہے توباپ کی نمازوں کی قضاکسی بیٹے پربھی واجب نہیں ہے لیکن احتیاط مستحب یہ ہے کہ بیٹے باپ کی قضانمازیں آپس میں تقسیم کرلیں یاانہیں بجالانے کے لئے قرعہ اندازی کرلیں ۔
مسئلہ (۱۳۷۴)اگرمرنے والے نے وصیت کی ہوکہ اس کی قضانمازوں کے لئے کسی کواجیربنایاجائےاور اگر اس کی وصیت نافذ ہوتی ہو توبڑے بیٹے پرنماز کی قضا واجب نہیں ہے۔
مسئلہ (۱۳۷۵)اگربڑابیٹااپنی ماں کی قضاپڑھناچاہے توضروری ہے کہ بلندآواز سے یاآہستہ نماز پڑھنے کے بارے میں اپنے وظیفے کے مطابق عمل کرے توضروری ہے کہ اپنی ماں کی صبح، مغرب اورعشا کی قضانمازیں بلندآواز سے پڑھے۔
مسئلہ (۱۳۷۶)جس شخص کے ذمے کسی نماز کی قضاہواگروہ باپ اورماں کی نمازیں بھی قضا کرناچاہے توان میں سے جوبھی پہلے بجالائے صحیح ہے۔
مسئلہ (۱۳۷۷)اگرباپ کے مرنے کے وقت بڑابیٹانابالغ یادیوانہ ہوتواس پر واجب نہیں کہ جب بالغ یا عاقل ہوجائے توباپ کی قضانمازیں پڑھے۔
مسئلہ (۱۳۷۸)اگربڑابیٹاباپ کی قضانمازیں پڑھنے سے پہلے مرجائے تودوسرے بیٹے پرکچھ واجب نہیں ۔
[5] گدھا کرایہ پر دینے والا۔