فتووں کی کتابیں » توضیح المسائل
تلاش کریں:
احکام نماز ←
→ مستحب غسل
تیمم
سات صورتوں میں وضو اورغسل کے بجائے تیمم کرناچاہئے:
تیمم کی پہلی صورت:پانی نہ ہو
وضویاغسل کے لئے ضروری مقدارمیں پانی مہیاکرناممکن نہ ہو۔
مسئلہ (۶۳۷) اگرانسان آبادی میں ہوتو ضروری ہے کہ وضواورغسل کے لئے پانی مہیاکرنے کے لئے اتنی جستجو کرے کہ بالآخر اس کے ملنے سے ناامیدہوجائے اوراگر بیابان میں ہو جیسے خانہ بدوش اور اگر انسان بیابان میں سفر کی حالت میں ہو تو ضروری ہے کہ راستوں میں یااپنے ٹھہرنے کی جگہوں میں یا اس کے آس پاس والی جگہوں میں پانی تلاش کرے اور احتیاط لازم یہ ہے کہ وہاں کی زمین ناہموار ہو یا درختوں کی کثرت کی وجہ سے راہ چلنادشوار ہوتوچاروں اطراف میں سے ہرطرف پرانے زمانے میں کمان کے چلے پرچڑھاکر پھینکے جانے والےایک تیر کی پرواز[3]کے فاصلے کے برابر پانی کی تلاش میں جائے۔اور ہموار زمین میں ہرطرف اندازاًدوبار پھینکے جانے والے تیرکے فاصلے کے برابر جستجوکرے۔
مسئلہ (۶۳۸) اگرچاراطراف میں سے بعض ہمواراوربعض ناہموارہوں توجو طرف ہموارہواس میں دوتیروں کی پرواز کے برابر اور جو طرف ناہموار ہواس میں ایک تیر کی پرواز کےبرابرپانی تلاش کرے۔
مسئلہ (۶۳۹)جس طرف پانی کے نہ ہونے کایقین ہو اس طرف تلاش کرناضروری نہیں ۔
مسئلہ (۶۴۰)اگرکسی شخص کی نماز کا وقت تنگ نہ ہواورپانی حاصل کرنے کے لئے اس کے پاس وقت ہو اوراسے یقین یااطمینان ہوکہ جس فاصلے تک اس کے لئے پانی تلاش کرناضروری ہے اس سے دورپانی موجودہے تواسے چاہئے کہ پانی حاصل کرنے کے لئے وہاں جائے لیکن اگر وہ اتنی دور ہو کہ عرف یہ کہے کہ اس کے پاس پانی نہیں ہے اوراگرپانی موجود ہونے کا گمان ہوتوپھربھی وہاں جاناضروری نہیں ہے۔
مسئلہ (۶۴۱)یہ ضروری نہیں کہ انسان خودپانی کی تلاش میں جائے بلکہ اگر کسی شخص نےپانی تلاش کیا ہے اوراس کی بات پر بھروسہ ہے تو اس صورت میں اس شخص کےکہنے پر اکتفا کرسکتا ہے۔
مسئلہ (۶۴۲)اگراس بات کااحتمال ہوکہ کسی شخص کے لئے اپنے سفر کے سامان میں یاپڑاؤ ڈالنے کی جگہ پریاقافلے میں پانی موجودہے توضروری ہے کہ اس قدرجستجو کرے کہ اسے پانی کے نہ ہونے کا اطمینان ہوجائے یااس کے حصول سے ناامیدہو جائے مگر یہ کہ پہلے سے اس جگہ پر پانی نہ رہا ہو اوراحتمال دیاجائے کہ پانی بعد میں ملا ہے اس صورت میں تلاش کرنا ضروری نہیں ہے۔
مسئلہ (۶۴۳)اگرایک شخص نماز کے وقت سے پہلے پانی تلاش کرے اورحاصل نہ کرپائے اورنماز کے وقت تک وہیں رہے تواگرپانی ملنے کااحتمال ہوتواحتیاط مستحب یہ ہے کہ دوبارہ پانی کی تلاش میں جائے۔
مسئلہ (۶۴۴)اگرنماز کاوقت داخل ہونے کے بعدتلاش کرے اورپانی حاصل نہ کرپائے اوربعدوالی نماز کے وقت تک ایسی جگہ رہے تواگرپانی ملنے کااحتمال ہوتواحتیاط مستحب یہ ہے کہ دوبارہ پانی کی تلاش میں جائے۔
مسئلہ (۶۴۵)اگرکسی شخص کی نمازکاوقت تنگ ہویااسے چورڈاکو اوردرندے کا خوف ہویاپانی کی تلاش اتنی کٹھن ہوکہ معمولاً اس کے جیسے افراد اس صعوبت کوبرداشت نہیں کرتے توتلاش ضروری نہیں ۔
مسئلہ (۶۴۶)اگرکوئی شخص پانی تلاش نہ کرے حتیٰ کہ نماز کاوقت تنگ ہوجائے اور پانی تلاش کرنے کی صورت میں پانی مل سکتاتھاتووہ گناہ کامرتکب ہوالیکن تیمم کے ساتھ اس کی نماز صحیح ہے۔
مسئلہ (۶۴۷)اگرکوئی شخص اس یقین کی بناپر کہ اسے پانی نہیں مل سکتاپانی کی تلاش میں نہ جائے اور تیمم کرکے نماز پڑھ لے اور بعدمیں اسے پتا چلے کہ اگرتلاش کرتاتوپانی مل سکتاتھاتو(احتیاط کی بناپر)وضوکرکے نماز کودوبارہ پڑھنا ضروری ہے۔
مسئلہ (۶۴۸)اگرکسی شخص کوتلاش کرنے پرپانی نہ ملے اورملنے سے مایوس ہوکر تیمم کے ساتھ نماز پڑھ لے اورنماز کے بعداسے پتا چلے کہ جہاں اس نے تلاش کیاتھا وہاں پانی موجودتھاتواس کی نماز صحیح ہے۔
مسئلہ (۶۴۹)جس شخص کویقین ہوکہ نماز کاوقت تنگ ہے اگروہ پانی تلاش کئے بغیر تیمم کرکے نماز پڑھ لے اورنماز پڑھنے کے بعداوروقت گزرنے سے پہلے اسے پتا چلے کہ پانی تلاش کرنے کے لئے اس کے پاس وقت تھاتواحتیاط واجب یہ ہے کہ دوبارہ نماز پڑھے۔
مسئلہ (۶۵۰)کسی شخص کاوضو باقی ہواور اسے معلوم ہوکہ اگراس نے اپناوضوباطل کردیاتودوبارہ وضو کرنے کے لئے پانی نہیں ملے گا یا وہ وضو نہیں کرپائے گاتواس صورت میں اگروہ اپناوضو برقراررکھ سکتاہوتو(احتیاط واجب کی بناپر) اسے چاہئے کہ اسے باطل نہ کرے خواہ نماز کا وقت ہوا ہو یا نہ ہوا ہولیکن ایسا شخص یہ جانتے ہوئے بھی کہ غسل نہ کر پائے گااپنی بیوی سے جماع کرسکتاہے۔
مسئلہ (۶۵۱)جب کسی کے پاس فقط وضو یاغسل کے لئے پانی ہواوروہ جانتاہو کہ اسے گرادینے کی صورت میں مزید پانی نہیں مل سکے گاتواگرنماز کا وقت داخل ہو گیا ہو تو اس پانی کاگراناحرام ہے اور احتیاط واجب یہ ہے کہ نماز کے وقت سے پہلے بھی نہ گرائے۔
مسئلہ (۶۵۲)اگرکوئی شخص یہ جانتے ہوئے کہ اسے پانی نہ مل سکے گا،اپناوضوباطل کردے یاجوپانی اس کے پاس ہواسے گرادے تو اگرچہ اس نے (حکم مسئلہ کے) برعکس کام کیاہے، تیمم کے ساتھ اس کی نماز صحیح ہوگی، لیکن احتیاط مستحب یہ ہے کہ اس نماز کی قضا بھی کرے۔
تیمم کی دوسری صورت: پانی تک رسائی نہ ہو
مسئلہ (۶۵۳)اگرکوئی شخص بڑھاپے یاکمزوری کی وجہ سے یاچورڈاکواورجانور وغیرہ کے خوف سے یا کنویں سے پانی نکالنے کے وسائل میسرنہ ہونے کی وجہ سے پانی حاصل نہ کرسکے تواسے چاہئے کہ تیمم کرے۔
مسئلہ (۶۵۴)اگرکنویں سے پانی نکالنے کے لئے ڈول اوررسی وغیرہ ضروری ہوں اور متعلقہ شخص مجبورہوکہ انہیں خریدے یاکرایہ پرحاصل کرے توخواہ ان کی قیمت عام بھاؤ سے کئی گنازیادہ ہی کیوں نہ ہو اسے چاہئے کہ انہیں حاصل کرے اور اگرپانی اپنی اصلی قیمت سے مہنگابیچاجارہاہوتواس کے لئے بھی یہی حکم ہے لیکن اگران چیزوں کے حصول پراتناخرچ آتاہوکہ اس شخص کے مال کےلئے نقصان دہ ہوتو پھران چیزوں کامہیا کرنا واجب نہیں ہے۔
مسئلہ (۶۵۵)اگرکوئی شخص مجبورہوکہ پانی مہیاکرنے کے لئے قرض لےتو قرض لینا ضروری ہے لیکن جس شخص کوعلم ہویاگمان ہوکہ وہ اپنے قرضے کی ادائیگی نہیں کرسکتااس کے لئے قرض لیناواجب نہیں ہے۔
مسئلہ (۶۵۶)اگرکنواں کھودنے میں کوئی مشقت نہ ہوتومتعلقہ شخص کوچاہئے کہ پانی مہیاکرنے کے لئے کنواں کھودے۔
مسئلہ (۶۵۷)اگرکوئی شخص بغیر احسان رکھے کچھ پانی دے تواسے قبول کرلینا چاہئے۔
تیمم کی تیسری صورت: پانی کے استعمال میں خوف
مسئلہ (۶۵۸)اگرکسی شخص کوپانی استعمال کرنے سے اپنی جان جانے یا بدن میں کوئی عیب یامرض پیداہونے یاموجودہ مرض کے طولانی یاشدیدہوجانے یاعلاج شرم گاہمیں دشواری پیداہونے کاخوف ہوتواسے چاہئے کہ تیمم کرے۔ لیکن اگرپانی کے ضرر کوکسی طریقے سے دورکرسکتاہو، مثلاً یہ کہ پانی کوگرم کرنے سے ضرردور ہوسکتا ہوتو پانی گرم کرکے وضو کرے اورجن مقامات میں غسل کرناضروری ہوتوغسل کرے۔
مسئلہ (۶۵۹)ضروری نہیں کہ کسی شخص کویقین ہوکہ پانی اس کے لئے مضرہے بلکہ اگرضررکااحتمال ہو اوریہ احتمال عام لوگوں کی نظروں میں معقول ہو توتیمم کرناضروری ہے۔
مسئلہ (۶۶۰)اگرکوئی ضررکے یقین یااحتمال کی وجہ سے تیمم کرے اوراسے نماز سے پہلے اس بات کا پتا چل جائے کہ پانی اس کے لئے نقصان دہ نہیں ہے تواس کاتیمم باطل ہے اور اگراس بات کاپتا نماز کے بعد چلے تووضو یاغسل کرکے دوبارہ نماز پڑھنا ضروری ہے۔لیکن اس صورت میں جب کہ وضو یاغسل ضرر کے یقین یا احتمال کی حالت میں ذہنی بے چینی کا سبب بنے جس کا برداشت کرنا مشکل ہے۔
مسئلہ (۶۶۱)اگرکسی شخص کویقین ہوکہ پانی اس کے لئے مضر نہیں ہے اورغسل یا وضوکرلے، بعدمیں اسے پتا چلے کہ پانی اس کے لئے مضرتھاتواس کاوضو اورغسل دونوں باطل ہیں ۔
تیمم کی چوتھی صورت: حرج و مشقت
مسئلہ (۶۶۲)اگر پانی کا مہیا یااستعمال کرنا اس کےلئے مشقت و دشواری کا سبب ہوجو عام طور سے برداشت نہیں کیا جاتا تو تیمم کرسکتا ہے لیکن اگر وہ برداشت کرے اور وضو یا غسل کرے تو اس کا وضو یا غسل صحیح ہے۔
تیمم کی پانچویں صورت: پیاس بجھانے کےلئے پانی کی ضرورت
مسئلہ (۶۶۳)اگر پیاس بجھانے کےلئے پانی کی ضرورت ہے توضروری ہے کہ تیمم کرے اوراس وجہ سے تیمم کے جائز ہونے کی دو صورتیں ہیں :
۱) اگرپانی وضویاغسل کرنے میں صرف کردے تواسے فوری طورپریابعدمیں ایسی پیاس لگے گی جواس کی ہلاکت یاعلالت کاموجب ہوگی یاجس کابرداشت کرنا اس کے لئے سخت تکلیف کاباعث ہوگا۔
۲) اپنے علاوہ جولوگ اس سے وابستہ ہیں ان کےلئے خوف ہو اگر چہ وہ لوگ نفس محترم نہ شمار ہوتے ہوں اگر زندگی کے کام اس کے لئے اہمیت رکھتے ہوں چاہے بہت زیادہ محبت کی بناپر ہو یااس بنا پرہو کہ ان کی ہلاکت اس کےلئے مالی نقصان کا سبب ہے یا عرف میں ان کےحال کی رعایت کرنا ضروری ہے جیسے دوست و ہمسایہ ۔ ان دو صورتوں کے علاوہ بھی پیاس ممکن ہے تیمم کے جائز ہونے کا سبب بنے لیکن اس وجہ سےنہیں بلکہ جان کی حفاظت کے واجب ہونے کی وجہ سے یا یہ کہ موت یا اس کی بے چینی یقیناً اس کےلئے پریشانی و مشقت کا سبب قرار پائے گی۔
مسئلہ (۶۶۴)اگرکسی شخص کے پاس اس پاک پانی کے علاوہ جووضو یاغسل کے لئے ہواتنانجس پانی بھی ہوجتنااسے پینے کے لئے درکار ہے توضروری ہے کہ پاک پانی پینے کے لئے رکھ لے اور تیمم کرکے نمازپڑھے لیکن اگرپانی اس کے ساتھیوں کے پینے کے لئے درکار ہوتو وہ پاک پانی سے وضو یاغسل کرسکتاہے خواہ اس کے ساتھی پیاس بجھانے کے لئے نجس پانی پینے پرہی مجبورکیوں نہ ہوں بلکہ اگروہ لوگ اس پانی کے نجس ہونے کے بارے میں نہ جانتے ہوں یایہ کہ نجاست سے پرہیزنہ کرتے ہوں تولازم ہے کہ پاک پانی کووضو یاغسل کے لئے صرف کرے اور اسی طرح پانی اپنے کسی جانوریا نابالغ بچے کو پلاناچاہے تب بھی ضروری ہے کہ انہیں وہ نجس پانی پلائے اورپاک پانی سے وضو یاغسل کرے۔
تیمم کی چھٹی صورت:
وضو یا غسل کا ایسے واجبات سے ٹکڑاؤ جو اس سے اہم یا مساوی ہوں
مسئلہ (۶۶۵)اگرکسی شخص کابدن یالباس نجس ہواوراس کے پاس اتنی مقدار میں پانی ہو کہ اس سے وضویاغسل کرلے توبدن یالباس دھونے کے لئے پانی نہ بچتاہوتو ضروری ہے کہ بدن یالباس دھوئے اورتیمم کرکے نماز پڑھے لیکن اگراس کے پاس ایسی کوئی چیزنہ ہوجس پرتیمم کرے توضروری ہے کہ پانی وضویاغسل کے لئے استعمال کرے اور نجس بدن یالباس کے ساتھ نماز پڑھے۔
مسئلہ (۶۶۶)اگرکسی شخص کے پاس سوائے ایسے پانی یابرتن کے جس کااستعمال کرنا حرام ہے کوئی اور پانی یابرتن نہ ہومثلاً جوپانی یابرتن اس کے پاس ہووہ غصبی ہو اور اس کے علاوہ اس کے پاس کوئی پانی یابرتن نہ ہوتواسے چاہئے کہ وضواورغسل کے بجائے تیمم کرے۔
تیمم کی ساتویں صورت: تنگی وقت
مسئلہ (۶۶۷)جب وقت اتناتنگ ہوکہ اگرایک شخص وضویاغسل کرے توساری نماز یا اس کاکچھ حصہ وقت کے بعدپڑھاجاسکے توضروری ہے کہ تیمم کرے۔
مسئلہ (۶۶۸)اگرکوئی شخص جان بوجھ کرنماز پڑھنے میں اتنی تاخیرکرے کہ وضو یا غسل کا وقت باقی نہ رہے توگووہ گناہ کامرتکب ہوگالیکن تیمم کے ساتھ اس کی نماز صحیح ہے۔ اگرچہ احتیاط مستحب یہ ہے کہ اس نماز کی قضابھی کرے۔
مسئلہ (۶۶۹)اگرکسی کوشک ہوکہ وہ وضویاغسل کرے تونماز کاوقت باقی رہے گا یا نہیں توضروری ہے کہ تیمم کرے۔
مسئلہ (۶۷۰)اگرکسی شخص نے وقت کی تنگی کی وجہ سے تیمم کیاہواورنماز کے بعد وضو کرسکنے کے باوجودنہ کیاہوحتیٰ جوپانی اس کے پاس تھاوہ ضائع ہوگیاہوتواس صورت میں کہ اس کافریضہ تیمم ہوضروری ہے کہ آئندہ نمازوں کے لئے دوبارہ تیمم کرے خواہ وہ تیمم جواس نے کیاتھانہ ٹوٹاہو۔
مسئلہ (۶۷۱)اگرکسی شخص کے پاس پانی ہولیکن وقت کی تنگی کے باعث تیمم کرکے نمازپڑھنے لگے اورنماز کے دوران جوپانی اس کے پاس تھاوہ ضائع ہوجائے اورچنانچہ اس کا فریضہ تیمم ہوتو بعدکی نمازوں کے لئے دوبارہ تیمم کرناضروری نہیں ہے اگر چہ بہتر ہے۔
مسئلہ (۶۷۲) اگرکسی شخص کے پاس اتناوقت ہوکہ وضو یاغسل کرسکے اورنماز کو اس کے مستحب افعال (مثلاً اقامت اورقنوت )کے بغیر پڑھ سکے توضروری ہے کہ غسل یاوضو کرلے اوراس کے مستحب افعال کے بغیر نماز پڑھے بلکہ اگرسورہ پڑھنے جتناوقت بھی نہ بچتاہوتوضروری ہے کہ غسل یاوضوکرے اوربغیر سورہ کے نماز پڑھے۔
وہ چیزیں جن پرتیمم کرناصحیح ہے
مسئلہ (۶۷۳) مٹی، ریت، ڈھیلے اورپتھرپرتیمم کرناصحیح ہے لیکن احتیاط مستحب یہ ہے کہ اگرمٹی میسرہوتوکسی دوسری چیزپرتیمم نہ کیاجائے اوراگرمٹی نہ ہوتو بہت نرم ریت کہ جسے مٹی کہا جائے یاڈھیلے پر اور ڈھیلا بھی نہ ہوتوپھرروڑی یاپتھرپرتیمم کیاجائے۔
مسئلہ (۶۷۴) جپسم اورچونے کے پتھرپرتیمم کرناصحیح ہے نیزاس گرد وغبارپرجو قالین،کپڑے اوران جیسی دوسری چیزوں پرجمع ہوجاتاہے اگرعرف عام میں اسے نرم خاک شمار کیاجاتاہوتواس پرتیمم صحیح ہے۔ اگرچہ احتیاط مستحب یہ ہے کہ اختیارکی حالت میں اس پرتیمم نہ کرے۔ اسی طرح احتیاط مستحب کی بناپر اختیار کی حالت میں پکے جپسم اور چونے پر اور پکی ہوئی اینٹ اوردوسرے معدنی پتھرمثلاً عقیق پرتیمم نہ کرے۔
مسئلہ (۶۷۵) اگرکسی شخص کو مٹی، ریت، ڈھیلے یاپتھرنہ مل سکیں توضروری ہے کہ تر مٹی پرتیمم کرے اور اگرترمٹی نہ ملے توضروری ہے کہ قالین، دری یا لباس اوران جیسی دوسری چیزوں کے اندریا اوپرموجود اس مختصر سے گردوغبار سے جوعرف میں خاک شمار ہوتا ہو تیمم کرے اور اگران میں سے کوئی چیزبھی دستیاب نہ ہوتواحتیاط مستحب یہ ہے کہ تیمم کے بغیر نماز پڑھے لیکن واجب ہے کہ بعدمیں اس نماز کی قضاپڑھے۔
مسئلہ (۶۷۶) اگرکوئی شخص قالین، دری اوران جیسی دوسری چیزوں کوجھاڑکر مٹی مہیا کرسکتاہے تواس کاگردآلود چیزپرتیمم کرناباطل ہے اوراسی طرح اگرترمٹی کوخشک کرکے اس سے سوکھی مٹی حاصل کرسکتاہوتوترمٹی پرتیمم کرناباطل ہے۔
مسئلہ (۶۷۷) جس شخص کے پاس پانی نہ ہولیکن برف ہواوراسے پگھلاسکتاہو تو اسے پگھلاکرپانی بنانا اور اس سے وضو یاغسل کرناضروری ہے اور اگرایساکرنا ممکن نہ ہو اور اس کے پاس کوئی ایسی چیز بھی نہ ہو جس پرتیمم کرناصحیح ہوتواس کے لئے ضروری ہے کہ دوسرے وقت میں نماز کوقضا کرے اوربہتریہ ہے کہ برف سے وضو یاغسل کے اعضاکو تر کرےاوروضو میں ہاتھ کی رطوبت سے سراور پیروں کا مسح کرےاور اگر ایسا کرنا بھی ممکن نہ ہو تو برف پر تیمم کرلے اور وقت باقی رہتے ہوئے نماز پڑھے اور دونوں صورتوں میں قضا کرنا ضروری ہے۔
مسئلہ (۶۷۸) اگرمٹی اورریت کے ساتھ سوکھی گھاس کی طرح کی کوئی چیز (مثلاً بیج، پھلیاں ) ملی ہوئی ہوجس پرتیمم کرناباطل ہوتومتعلقہ شخص اس پرتیمم نہیں کرسکتا۔ لیکن اگروہ چیزاتنی کم ہوکہ اسے مٹی یاریت میں نہ ہونے کے برابر سمجھاجاسکے تواس مٹی اور ریت پرتیمم صحیح ہے۔
مسئلہ (۶۷۹) اگرایک شخص کے پاس کوئی ایسی چیزنہ ہوجس پرتیمم کیاجاسکے اور اس کاخریدنایاکسی اور طرح حاصل کرناممکن ہوتو ضروری ہے کہ اس طرح مہیاکرلے۔
مسئلہ (۶۸۰)مٹی کی دیوار پرتیمم کرناصحیح ہے اوراحتیاط مستحب یہ ہے کہ خشک زمین یاخشک مٹی کے ہوتے ہوئے ترزمین یاترمٹی پرتیمم نہ کیاجائے۔
مسئلہ (۶۸۱)جس چیزپرانسان تیمم کرے اس کا شرعاًپاک ہوناضروری ہے( احتیاط واجب کی بناء پر)عرف میں بھی پاک سمجھا جائے یعنی کسی ایسی چیز سے آلودہ نہ ہو جو بیزاری کا سبب ہو اور اگر اس کے پاس کوئی ایسی پاک چیزنہ ہو جس پرتیمم کرناصحیح ہوتواس پرنمازواجب نہیں لیکن ضروری ہے کہ اس کی قضا بجالائے اوربہتریہ ہے کہ وقت میں بھی نماز پڑھے مگر یہ کہ ایسے موقع پر کوئی گرد آلود قالین یا اس کی جیسی چیز تک تیمم کرنے کی نوبت آجائے کہ اگر نجس ہوتو احتیاط واجب یہ ہےکہ اس سے تیمم کرکے نماز پڑھے اور بعد میں قضا بھی بجالائے۔
مسئلہ (۶۸۲)اگرکسی شخص کویقین ہوکہ ایک چیزپرتیمم کرناصحیح ہے اور اس پر تیمم کرلے اس کے بعد اسے پتا چلے کہ اس چیز پرتیمم کرناباطل تھاتوضروری ہے کہ جو نمازیں اس تیمم کے ساتھ پڑھی ہیں وہ دوبارہ پڑھے۔
مسئلہ (۶۸۳)جس چیزپرکوئی شخص تیمم کرے ضروری ہے کہ وہ غصبی نہ ہو پس اگر وہ غصبی مٹی پرتیمم کرے تواس کاتیمم باطل ہے۔
مسئلہ (۶۸۴)غصب کی ہوئی فضامیں تیمم کرناباطل نہیں ہے۔لہٰذااگرکوئی شخص اپنی زمین میں اپنے ہاتھ مٹی پرمارے اورپھربلااجازت دوسرے کی زمین میں داخل ہو جائے اورہاتھوں کوپیشانی پرپھیرے تواس کا تیمم صحیح ہوگااگرچہ وہ گناہ کامرتکب ہوا ہے۔
مسئلہ (۶۸۵)اگرکوئی شخص بھولے سے یاغفلت سے غصبی چیزپرتیمم کرلے تو تیمم صحیح ہے لیکن اگروہ خودکوئی چیزغصب کرے اورپھربھول جائے کہ غصب کی ہے تو اس چیز پرتیمم کے صحیح ہونے میں اشکال ہے۔
مسئلہ (۶۸۶)اگرکوئی شخص غصبی جگہ میں محبوس(مقید) ہواوراس جگہ کاپانی اورمٹی دونوں غصبی ہوں تو ضروری ہے کہ تیمم کرکے نماز پڑھے۔
مسئلہ (۶۸۷)جس چیز پرتیمم کیاجائے( احتیاط لازم کی بناپر) ضروری ہے کہ اس پر گردوغبار موجودہوجو ہاتھوں پرلگ جائے اوراس پرہاتھ مارنے کے بعد ضروری ہے کہ اتنے زورسے ہاتھوں کونہ جھاڑے کہ ساری گردگرجائے۔
مسئلہ (۶۸۸)گڑھے والی زمین، راستے کی مٹی اورایسی شور زمین پرجس پر نمک کی تہہ نہ جمی ہوتیمم کرنامکروہ ہے اوراگراس پر نمک کی تہہ جم گئی ہوتوتیمم باطل ہے۔
وضویاغسل کے بدلے تیمم کرنے کاطریقہ
مسئلہ (۶۸۹)وضویاغسل کے بدلے کئے جانے والے تیمم میں تین چیزیں واجب ہیں :
۱): دونوں ہتھیلیوں کوایک ساتھ ایسی چیزپرمارنایارکھناجس پرتیمم کرناصحیح ہو اور (احتیاط لازم کی بناپر)دونوں ہاتھ ایک ساتھ زمین پرمارنے یارکھنے چاہئیں ۔
۲): پوری پیشانی پردونوں ہتھیلیوں کوپھیرناجہاں سرکے بال اگتے ہیں بھنوؤں اور ناک کے اوپرتک (احتیاط واجب کی بنا پر) پیشانی کے دونوں طرف دونوں ہتھیلیوں کو پھیرنااوراحتیاط مستحب یہ ہے کہ ہاتھ بھنوؤں پربھی پھیرے جائیں ۔
۳): بائیں ہتھیلی کودائیں ہاتھ کی تمام پشت پراوراس کے بعددائیں ہتھیلی کوبائیں ہاتھ کی تمام پشت پرپھیرنا۔احتیاط واجب کی بناء پر داہنے اور بائیں کے درمیان ترتیب کی رعایت کی جائے اور تیمم نیت اور قصد قربت کے ساتھ انجام دینا ضروری ہے جیساکہ وضو میں بتایا گیا ہے
مسئلہ (۶۹۰)احتیاط مستحب یہ ہے کہ تیمم خواہ وضوکے بدلے ہویاغسل کے بدلے اسے ترتیب سے کیا جائے یعنی یہ کہ ایک دفعہ ہاتھ زمین پرمارے جائیں اور پیشانی اورہاتھوں کی پشت پرپھیرے جائیں اورپھرایک دفعہ زمین پرمارے جائیں اور ہاتھوں کی پشت کامسح کیاجائے۔
تیمم کے احکام
مسئلہ (۶۹۱)اگرایک شخص پیشانی یاہاتھوں کی پشت کے ذراسے حصے کا بھی مسح نہ کرے تو اس کاتیمم باطل ہے قطع نظراس سے کہ اس نے عمداً مسح نہ کیاہویامسئلہ نہ جانتا ہویامسئلہ بھول گیاہولیکن بال کی کھال نکالنے کی ضرورت بھی نہیں ۔ اگریہ کہاجاسکے کہ تمام پیشانی اورہاتھوں کامسح ہوگیاہے تواتناہی کافی ہے۔
مسئلہ (۶۹۲)اگرکسی شخص کویقین نہ ہوکہ ہاتھ کی تمام پشت پرمسح کرلیاہے تو یقین حاصل کرنے کے لئے ضروری ہے کہ کلائی سے کچھ اوپروالے حصے کابھی مسح کرے،لیکن انگلیوں کے درمیان مسح کرناضروری نہیں ہے۔
مسئلہ (۶۹۳)تیمم کرنے والے کوپیشانی اورہاتھوں کی پشت کامسح (احتیاط کی بناپر) اوپرسے نیچے کی جانب کرناضروری ہے اوریہ افعال ایک دوسرے سے متصل ہونے چاہئیں اوراگران افعال کے درمیان اتنافاصلہ دے کہ لوگ یہ نہ کہیں کہ تیمم کررہاہے تو تیمم باطل ہے۔
مسئلہ (۶۹۴)نیت کرتے وقت لازم نہیں کہ اس بات کاتعین کرے کہ اس کاتیمم غسل کے بدلے ہے یاوضو کے بدلے لیکن جہاں دوتیمم انجام دیناضروری ہوں تولازم ہے کہ ان میں سے ہرایک کو معین کرے اور اگر اس پرایک تیمم واجب ہواور نیت کرے کہ میں اس وقت اپناوظیفہ انجام دے رہاہوں تواگرچہ وہ معین کرنے میں غلطی کرےکہ یہ تیمم غسل کے بدلے ہے یاوضو کے بدلے اس کاتیمم صحیح ہے۔
مسئلہ (۶۹۵)تیمم میں پیشانی،ہاتھوں کی ہتھیلیاں اور ہاتھوں کی پشت پاک ہونا لازم نہیں اگر چہ بہتر ہے(پاک ہو)۔
مسئلہ (۶۹۶)انسان کو چاہئے کہ ہاتھ پرمسح کرتے وقت انگوٹھی اتار دے اور اگر پیشانی یاہاتھوں کی پشت یا ہتھیلیوں پرکوئی رکاوٹ ہومثلاً ان پرکوئی چیزچپکی ہوئی ہوتو ضروری ہے کہ اسے ہٹادے۔
مسئلہ (۶۹۷)اگرکسی شخص کی پیشانی یاہاتھوں کی پشت پرزخم ہواوراس پر کپڑا یا پٹی وغیرہ بندھی ہوجس کو کھولانہ جاسکتاہوتوضروری ہے کہ اس کے اوپر ہاتھ پھیرلے اور اگر ہتھیلی زخمی ہواوراس پرکپڑا یاپٹی وغیرہ بندھی ہوجسے کھولانہ جاسکتاہوتوضروری ہے کہ کپڑے یاپٹی وغیرہ سمیت ہاتھ اس چیزپرمارے جس پرتیمم کرناصحیح ہواورپھرپیشانی اور ہاتھوں کی پشت پر پھیرے۔لیکن اگر کچھ حصہ اس کا کھلاہوا ہوتو اتنی مقدار میں زمین پر مارنا اور اس سے مسح کرنا کافی ہے
مسئلہ (۶۹۸)اگرکسی شخص کی پیشانی اورہاتھوں کی پشت پر معمول کے مطابق بال ہوں توکوئی حرج نہیں لیکن اگرسرکے بال پیشانی پرآگئے ہوں توضروری ہے کہ انہیں پیچھے ہٹادے۔
مسئلہ (۶۹۹)اگراحتمال ہوکہ پیشانی اورہتھیلیوں یاہاتھوں کی پشت پرکوئی رکاوٹ ہے اوریہ احتمال لوگوں کی نظروں میں معقول ہوتوضروری ہے کہ تحقیق کرے تاکہ اسے یقین یااطمینان ہوجائے کہ رکاوٹ موجودنہیں ہے۔
مسئلہ (۷۰۰)اگرکسی شخص کاوظیفہ تیمم ہواوروہ خودتیمم نہ کرسکتاہوتوضروری ہے کہ کسی دوسرے شخص سے مددلے تاکہ وہ مددگارمتعلقہ شخص کے ہاتھوں کواس چیزپر مارے جس پر تیمم کرناصحیح ہواورپھرمتعلقہ شخص کے ہاتھوں کواس کی پیشانی اوردونوں ہاتھوں کی پشت پررکھ دے تاکہ امکان کی صورت میں وہ خوداپنی دونوں ہتھیلیوں کوپیشانی اور دونوں ہاتھوں کی پشت پرپھیرے اوراگریہ ممکن نہ ہوتونائب کے لئے ضروری ہے کہ متعلقہ شخص کو خود اس کے ہاتھوں سے تیمم کرائے اوراگرایساکرناممکن نہ ہوتونائب کے لئے ضروری ہے کہ اپنے ہاتھوں کواس چیزپرمارے جس پرتیمم کرناصحیح ہواورپھرمتعلقہ شخص کی پیشانی اور ہاتھوں کی پشت پرپھیرے۔ان دونوں صورتوں میں (احتیاط لازم کی بناپر) دونوں شخص تیمم کی نیت کریں ،لیکن پہلی صورت میں خود مکلف کی نیت کافی ہے۔
مسئلہ (۷۰۱)اگرکوئی شخص تیمم کے دوران شک کرے کہ وہ اس کاکوئی حصہ بھول گیا ہے یانہیں اوراس حصے کاموقع گزرگیاہوتووہ اپنے شک کالحاظ نہ کرے اور اگرموقع نہ گزراہو توضروری ہے کہ اس حصے کا تیمم کرے۔
مسئلہ (۷۰۲)اگرکسی شخص کوبائیں ہاتھ کامسح کرنے کے بعدشک ہوکہ آیااس نے تیمم درست کیاہے یانہیں تو اس کاتیمم صحیح ہے اور اگراس کا شک بائیں ہاتھ کے مسح کے بارے میں ہوتو اس کے لئے ضروری ہے کہ اس کامسح کرے سوائے اس کے کہ لوگ یہ کہیں کہ تیمم سے فارغ ہوچکاہے مثلاً وہ شخص کسی عمل میں مشغول ہوگیا ہوجس کے لئے طہارت شرط ہے یاتسلسل ختم ہوگیاہے۔
مسئلہ (۷۰۳) جس شخص کاوظیفہ تیمم ہواگروہ نماز کے پورے وقت میں عذر کے ختم ہونے سے مایوس ہوجائے یا احتمال دے رہا ہو کہ اگر تیمم کو تاخیر سے انجام دے گا تو وقت کے اندر تیمم نہیں کرپائے گا تو نماز کے وقت سے پہلےتیمم کرسکتاہے اور اگراس نے کسی دوسرے واجب یا مستحب کام کے لئے تیمم کیاہواورنماز کے وقت تک اس کا عذرباقی ہو تواسی تیمم کے ساتھ نماز پڑھ سکتاہے۔
مسئلہ (۷۰۴)جس شخص کاوظیفہ تیمم ہواگراسے علم ہوکہ آخروقت تک اس کا عذر باقی رہے گا یاوہ عذر کے ختم ہونے سے مایوس ہوتووقت کے وسیع ہوتے ہوئے وہ تیمم کے ساتھ نماز پڑھ سکتاہے۔لیکن اگروہ جانتاہوکہ آخروقت تک اس کاعذردورہوجائے گا توضروری ہے کہ انتظارکرے اوروضو یاغسل کرکے نماز پڑھے۔ بلکہ اگروہ آخر وقت تک عذرکے ختم ہونے سے مایوس نہ ہوتومایوس ہونے سے پہلے تیمم کر کے نماز نہیں پڑھ سکتا۔مگر یہ کہ احتمال دے رہا ہو کہ اگر جلدی تیمم کرکے نماز نہیں پڑھے گا تو آخر وقت میں تیمم کے ساتھ بھی نماز نہیں پڑھ پائے گا۔
مسئلہ (۷۰۵)اگرکوئی شخص وضویاغسل نہ کرسکتاہواوراسے یقین ہوکہ اس کاعذر دور ہونے والانہیں ہے یا دورہونے سے مایوس ہوتووہ اپنی قضانمازیں تیمم کے ساتھ پڑھ سکتاہے لیکن اگربعدمیں عذرختم ہوجائے تواحتیاط واجب یہ ہے کہ وہ نمازیں وضو یاغسل کرکے دوبارہ پڑھے اوراگراسے عذردورہونے سے مایوسی نہ ہوتو(احتیاط لازم کی بناپر ) قضا نمازوں کے لئے تیمم نہیں کرسکتا۔
مسئلہ (۷۰۶)جوشخص وضویاغسل نہ کرسکتاہواس کے لئے جائزہے کہ مستحب نمازیں دن رات کے ان نوافل کی طرح جن کاوقت معین ہے تیمم کرکے پڑھے لیکن اگر مایوس نہ ہوکہ آخروقت تک اس کا عذردورہوجائے گاتواحتیاط لازم یہ ہے کہ وہ نمازیں ان کے اول وقت میں نہ پڑھے۔لیکن وہ مستحبی نمازیں جن کا وقت معین نہیں ہے مطلقاً تیمم کے ساتھ نماز پڑھ سکتا ہے۔
مسئلہ (۷۰۷)جس شخص نے احتیاطاًغسل جبیرہ اورتیمم کیاہواگروہ غسل اورتیمم کے بعد نماز پڑھے اور نماز کے بعداس سے حدث اصغر صادر ہومثلاً اگروہ پیشاب کرے تو بعد کی نمازوں کے لئے ضروری ہے کہ وضو کرے اور اگرحدث نماز سے پہلے صادر ہو تو ضروری ہے کہ اس نماز کے لئے بھی وضو کرے۔
مسئلہ (۷۰۸)اگرکوئی شخص پانی نہ ملنے کی وجہ سے یاکسی اورعذرکی بناپرتیمم کرے تو عذرکے ختم ہوجانے کے بعداس کاتیمم باطل ہوجاتاہے۔
مسئلہ (۷۰۹)جوچیزیں وضو کوباطل کرتی ہیں وہ وضو کے بدلے کئے ہوئے تیمم کو بھی باطل کرتی ہیں اورجوچیزیں غسل کوباطل کرتی ہیں وہ غسل کے بدلے کئے ہوئے تیمم کو بھی باطل کرتی ہیں ۔
مسئلہ (۷۱۰)اگرکوئی شخص غسل نہ کرسکتاہواورچندغسل اس پرواجب ہوں تو اس کے لئے جائز ہے کہ ان غسلوں کے بدلے ایک تیمم کرے اوراحتیاط مستحب یہ ہے کہ ان غسلوں میں سے ہرایک کے بدلے ایک تیمم کرے۔
مسئلہ (۷۱۱)جوشخص غسل نہ کرسکتاہواگروہ کوئی ایساکام انجام دیناچاہے جس کے لئے غسل واجب ہوتوضروری ہے کہ غسل کے بدلے تیمم کرے اور جوشخص وضو نہ کر سکتاہواگروہ کوئی ایساکام انجام دیناچاہے جس کے لئے وضو واجب ہوتوضروری ہے کہ وضوکے بدلے تیمم کرے۔
مسئلہ (۷۱۲)اگرکوئی شخص غسل جنابت کے بدلے تیمم کرے تونماز کے لئے وضو کرناضروری نہیں ہے لیکن اگردوسرے غسلوں کے بدلے تیمم کرے تواحتیاط مستحب یہ ہے کہ وضوبھی کرے اوراگروہ وضونہ کرسکے تووضوکے بدلے بھی ایک اور تیمم کرے۔
مسئلہ (۷۱۳)اگرکوئی شخص غسل کے بدلے تیمم کرے لیکن بعدمیں اسے کسی ایسی صورت سے دوچارہوناپڑے جووضوکوباطل کردیتی ہواوربعدکی نمازوں کے لئے غسل بھی نہ کرسکتاہوتوضروری ہے کہ وضو کرے اوراحتیاط مستحب یہ ہے کہ تیمم بھی کرے اور اگروضونہ کرسکتاہوتوضروری ہے کہ اس کے بدلے تیمم کرے۔
مسئلہ (۷۱۴)جس شخص کافریضہ تیمم ہواگروہ کسی کام کے لئے تیمم کرے توجب تک اس کاتیمم اورعذرباقی ہے وہ ان کاموں کوکرسکتاہے جووضویاغسل کرکے کرنے چاہئیں لیکن اگراس کا عذروقت کی تنگی ہویااس نے پانی ہوتے ہوئے نمازمیت یاسونے کے لئے تیمم کیاہوتووہ فقط ان کاموں کوانجام دے سکتاہے جن کے لئے اس نے تیمم کیا ہو۔
مسئلہ (۷۱۵)چندصورتوں میں بہترہے کہ جونمازیں انسان نے تیمم کے ساتھ پڑھی ہوں ان کی قضاکرے:
(اول:) پانی کے استعمال سے ڈرتاہواوراس نے جان بوجھ کراپنے آپ کو جنب کرلیاہواورتیمم کرکے نماز پڑھی ہو۔
(دوم:) یہ جانتے ہوئے یاگمان کرتے ہوئے کہ اسے پانی نہ مل سکے گاعمداً اپنے آپ کوجنب کرلیاہواورتیمم کرکے نماز پڑھی ہو۔
(سوم:) آخروقت تک پانی کی تلاش میں نہ جائے اور تیمم کرکے نماز پڑھے اور بعد میں اسے پتا چلے کہ اگرتلاش کرتاتواسے پانی مل جاتا۔
(چہارم:) جان بوجھ کر نماز پڑھنے میں تاخیر کی ہواور آخروقت میں تیمم کرکے نماز پڑھی ہو۔
(پنجم:) یہ جانتے ہوئے یاگمان کرتے ہوئے کہ پانی نہیں ملے گا جو پانی اس کے پاس تھااسے گرا دیاہواورتیمم کرکے نماز پڑھی ہو۔
احکام نماز ←
→ مستحب غسل
تیمم کی پہلی صورت:پانی نہ ہو
وضویاغسل کے لئے ضروری مقدارمیں پانی مہیاکرناممکن نہ ہو۔
مسئلہ (۶۳۷) اگرانسان آبادی میں ہوتو ضروری ہے کہ وضواورغسل کے لئے پانی مہیاکرنے کے لئے اتنی جستجو کرے کہ بالآخر اس کے ملنے سے ناامیدہوجائے اوراگر بیابان میں ہو جیسے خانہ بدوش اور اگر انسان بیابان میں سفر کی حالت میں ہو تو ضروری ہے کہ راستوں میں یااپنے ٹھہرنے کی جگہوں میں یا اس کے آس پاس والی جگہوں میں پانی تلاش کرے اور احتیاط لازم یہ ہے کہ وہاں کی زمین ناہموار ہو یا درختوں کی کثرت کی وجہ سے راہ چلنادشوار ہوتوچاروں اطراف میں سے ہرطرف پرانے زمانے میں کمان کے چلے پرچڑھاکر پھینکے جانے والےایک تیر کی پرواز[3]کے فاصلے کے برابر پانی کی تلاش میں جائے۔اور ہموار زمین میں ہرطرف اندازاًدوبار پھینکے جانے والے تیرکے فاصلے کے برابر جستجوکرے۔
مسئلہ (۶۳۸) اگرچاراطراف میں سے بعض ہمواراوربعض ناہموارہوں توجو طرف ہموارہواس میں دوتیروں کی پرواز کے برابر اور جو طرف ناہموار ہواس میں ایک تیر کی پرواز کےبرابرپانی تلاش کرے۔
مسئلہ (۶۳۹)جس طرف پانی کے نہ ہونے کایقین ہو اس طرف تلاش کرناضروری نہیں ۔
مسئلہ (۶۴۰)اگرکسی شخص کی نماز کا وقت تنگ نہ ہواورپانی حاصل کرنے کے لئے اس کے پاس وقت ہو اوراسے یقین یااطمینان ہوکہ جس فاصلے تک اس کے لئے پانی تلاش کرناضروری ہے اس سے دورپانی موجودہے تواسے چاہئے کہ پانی حاصل کرنے کے لئے وہاں جائے لیکن اگر وہ اتنی دور ہو کہ عرف یہ کہے کہ اس کے پاس پانی نہیں ہے اوراگرپانی موجود ہونے کا گمان ہوتوپھربھی وہاں جاناضروری نہیں ہے۔
مسئلہ (۶۴۱)یہ ضروری نہیں کہ انسان خودپانی کی تلاش میں جائے بلکہ اگر کسی شخص نےپانی تلاش کیا ہے اوراس کی بات پر بھروسہ ہے تو اس صورت میں اس شخص کےکہنے پر اکتفا کرسکتا ہے۔
مسئلہ (۶۴۲)اگراس بات کااحتمال ہوکہ کسی شخص کے لئے اپنے سفر کے سامان میں یاپڑاؤ ڈالنے کی جگہ پریاقافلے میں پانی موجودہے توضروری ہے کہ اس قدرجستجو کرے کہ اسے پانی کے نہ ہونے کا اطمینان ہوجائے یااس کے حصول سے ناامیدہو جائے مگر یہ کہ پہلے سے اس جگہ پر پانی نہ رہا ہو اوراحتمال دیاجائے کہ پانی بعد میں ملا ہے اس صورت میں تلاش کرنا ضروری نہیں ہے۔
مسئلہ (۶۴۳)اگرایک شخص نماز کے وقت سے پہلے پانی تلاش کرے اورحاصل نہ کرپائے اورنماز کے وقت تک وہیں رہے تواگرپانی ملنے کااحتمال ہوتواحتیاط مستحب یہ ہے کہ دوبارہ پانی کی تلاش میں جائے۔
مسئلہ (۶۴۴)اگرنماز کاوقت داخل ہونے کے بعدتلاش کرے اورپانی حاصل نہ کرپائے اوربعدوالی نماز کے وقت تک ایسی جگہ رہے تواگرپانی ملنے کااحتمال ہوتواحتیاط مستحب یہ ہے کہ دوبارہ پانی کی تلاش میں جائے۔
مسئلہ (۶۴۵)اگرکسی شخص کی نمازکاوقت تنگ ہویااسے چورڈاکو اوردرندے کا خوف ہویاپانی کی تلاش اتنی کٹھن ہوکہ معمولاً اس کے جیسے افراد اس صعوبت کوبرداشت نہیں کرتے توتلاش ضروری نہیں ۔
مسئلہ (۶۴۶)اگرکوئی شخص پانی تلاش نہ کرے حتیٰ کہ نماز کاوقت تنگ ہوجائے اور پانی تلاش کرنے کی صورت میں پانی مل سکتاتھاتووہ گناہ کامرتکب ہوالیکن تیمم کے ساتھ اس کی نماز صحیح ہے۔
مسئلہ (۶۴۷)اگرکوئی شخص اس یقین کی بناپر کہ اسے پانی نہیں مل سکتاپانی کی تلاش میں نہ جائے اور تیمم کرکے نماز پڑھ لے اور بعدمیں اسے پتا چلے کہ اگرتلاش کرتاتوپانی مل سکتاتھاتو(احتیاط کی بناپر)وضوکرکے نماز کودوبارہ پڑھنا ضروری ہے۔
مسئلہ (۶۴۸)اگرکسی شخص کوتلاش کرنے پرپانی نہ ملے اورملنے سے مایوس ہوکر تیمم کے ساتھ نماز پڑھ لے اورنماز کے بعداسے پتا چلے کہ جہاں اس نے تلاش کیاتھا وہاں پانی موجودتھاتواس کی نماز صحیح ہے۔
مسئلہ (۶۴۹)جس شخص کویقین ہوکہ نماز کاوقت تنگ ہے اگروہ پانی تلاش کئے بغیر تیمم کرکے نماز پڑھ لے اورنماز پڑھنے کے بعداوروقت گزرنے سے پہلے اسے پتا چلے کہ پانی تلاش کرنے کے لئے اس کے پاس وقت تھاتواحتیاط واجب یہ ہے کہ دوبارہ نماز پڑھے۔
مسئلہ (۶۵۰)کسی شخص کاوضو باقی ہواور اسے معلوم ہوکہ اگراس نے اپناوضوباطل کردیاتودوبارہ وضو کرنے کے لئے پانی نہیں ملے گا یا وہ وضو نہیں کرپائے گاتواس صورت میں اگروہ اپناوضو برقراررکھ سکتاہوتو(احتیاط واجب کی بناپر) اسے چاہئے کہ اسے باطل نہ کرے خواہ نماز کا وقت ہوا ہو یا نہ ہوا ہولیکن ایسا شخص یہ جانتے ہوئے بھی کہ غسل نہ کر پائے گااپنی بیوی سے جماع کرسکتاہے۔
مسئلہ (۶۵۱)جب کسی کے پاس فقط وضو یاغسل کے لئے پانی ہواوروہ جانتاہو کہ اسے گرادینے کی صورت میں مزید پانی نہیں مل سکے گاتواگرنماز کا وقت داخل ہو گیا ہو تو اس پانی کاگراناحرام ہے اور احتیاط واجب یہ ہے کہ نماز کے وقت سے پہلے بھی نہ گرائے۔
مسئلہ (۶۵۲)اگرکوئی شخص یہ جانتے ہوئے کہ اسے پانی نہ مل سکے گا،اپناوضوباطل کردے یاجوپانی اس کے پاس ہواسے گرادے تو اگرچہ اس نے (حکم مسئلہ کے) برعکس کام کیاہے، تیمم کے ساتھ اس کی نماز صحیح ہوگی، لیکن احتیاط مستحب یہ ہے کہ اس نماز کی قضا بھی کرے۔
تیمم کی دوسری صورت: پانی تک رسائی نہ ہو
مسئلہ (۶۵۳)اگرکوئی شخص بڑھاپے یاکمزوری کی وجہ سے یاچورڈاکواورجانور وغیرہ کے خوف سے یا کنویں سے پانی نکالنے کے وسائل میسرنہ ہونے کی وجہ سے پانی حاصل نہ کرسکے تواسے چاہئے کہ تیمم کرے۔
مسئلہ (۶۵۴)اگرکنویں سے پانی نکالنے کے لئے ڈول اوررسی وغیرہ ضروری ہوں اور متعلقہ شخص مجبورہوکہ انہیں خریدے یاکرایہ پرحاصل کرے توخواہ ان کی قیمت عام بھاؤ سے کئی گنازیادہ ہی کیوں نہ ہو اسے چاہئے کہ انہیں حاصل کرے اور اگرپانی اپنی اصلی قیمت سے مہنگابیچاجارہاہوتواس کے لئے بھی یہی حکم ہے لیکن اگران چیزوں کے حصول پراتناخرچ آتاہوکہ اس شخص کے مال کےلئے نقصان دہ ہوتو پھران چیزوں کامہیا کرنا واجب نہیں ہے۔
مسئلہ (۶۵۵)اگرکوئی شخص مجبورہوکہ پانی مہیاکرنے کے لئے قرض لےتو قرض لینا ضروری ہے لیکن جس شخص کوعلم ہویاگمان ہوکہ وہ اپنے قرضے کی ادائیگی نہیں کرسکتااس کے لئے قرض لیناواجب نہیں ہے۔
مسئلہ (۶۵۶)اگرکنواں کھودنے میں کوئی مشقت نہ ہوتومتعلقہ شخص کوچاہئے کہ پانی مہیاکرنے کے لئے کنواں کھودے۔
مسئلہ (۶۵۷)اگرکوئی شخص بغیر احسان رکھے کچھ پانی دے تواسے قبول کرلینا چاہئے۔
تیمم کی تیسری صورت: پانی کے استعمال میں خوف
مسئلہ (۶۵۸)اگرکسی شخص کوپانی استعمال کرنے سے اپنی جان جانے یا بدن میں کوئی عیب یامرض پیداہونے یاموجودہ مرض کے طولانی یاشدیدہوجانے یاعلاج شرم گاہمیں دشواری پیداہونے کاخوف ہوتواسے چاہئے کہ تیمم کرے۔ لیکن اگرپانی کے ضرر کوکسی طریقے سے دورکرسکتاہو، مثلاً یہ کہ پانی کوگرم کرنے سے ضرردور ہوسکتا ہوتو پانی گرم کرکے وضو کرے اورجن مقامات میں غسل کرناضروری ہوتوغسل کرے۔
مسئلہ (۶۵۹)ضروری نہیں کہ کسی شخص کویقین ہوکہ پانی اس کے لئے مضرہے بلکہ اگرضررکااحتمال ہو اوریہ احتمال عام لوگوں کی نظروں میں معقول ہو توتیمم کرناضروری ہے۔
مسئلہ (۶۶۰)اگرکوئی ضررکے یقین یااحتمال کی وجہ سے تیمم کرے اوراسے نماز سے پہلے اس بات کا پتا چل جائے کہ پانی اس کے لئے نقصان دہ نہیں ہے تواس کاتیمم باطل ہے اور اگراس بات کاپتا نماز کے بعد چلے تووضو یاغسل کرکے دوبارہ نماز پڑھنا ضروری ہے۔لیکن اس صورت میں جب کہ وضو یاغسل ضرر کے یقین یا احتمال کی حالت میں ذہنی بے چینی کا سبب بنے جس کا برداشت کرنا مشکل ہے۔
مسئلہ (۶۶۱)اگرکسی شخص کویقین ہوکہ پانی اس کے لئے مضر نہیں ہے اورغسل یا وضوکرلے، بعدمیں اسے پتا چلے کہ پانی اس کے لئے مضرتھاتواس کاوضو اورغسل دونوں باطل ہیں ۔
تیمم کی چوتھی صورت: حرج و مشقت
مسئلہ (۶۶۲)اگر پانی کا مہیا یااستعمال کرنا اس کےلئے مشقت و دشواری کا سبب ہوجو عام طور سے برداشت نہیں کیا جاتا تو تیمم کرسکتا ہے لیکن اگر وہ برداشت کرے اور وضو یا غسل کرے تو اس کا وضو یا غسل صحیح ہے۔
تیمم کی پانچویں صورت: پیاس بجھانے کےلئے پانی کی ضرورت
مسئلہ (۶۶۳)اگر پیاس بجھانے کےلئے پانی کی ضرورت ہے توضروری ہے کہ تیمم کرے اوراس وجہ سے تیمم کے جائز ہونے کی دو صورتیں ہیں :
۱) اگرپانی وضویاغسل کرنے میں صرف کردے تواسے فوری طورپریابعدمیں ایسی پیاس لگے گی جواس کی ہلاکت یاعلالت کاموجب ہوگی یاجس کابرداشت کرنا اس کے لئے سخت تکلیف کاباعث ہوگا۔
۲) اپنے علاوہ جولوگ اس سے وابستہ ہیں ان کےلئے خوف ہو اگر چہ وہ لوگ نفس محترم نہ شمار ہوتے ہوں اگر زندگی کے کام اس کے لئے اہمیت رکھتے ہوں چاہے بہت زیادہ محبت کی بناپر ہو یااس بنا پرہو کہ ان کی ہلاکت اس کےلئے مالی نقصان کا سبب ہے یا عرف میں ان کےحال کی رعایت کرنا ضروری ہے جیسے دوست و ہمسایہ ۔ ان دو صورتوں کے علاوہ بھی پیاس ممکن ہے تیمم کے جائز ہونے کا سبب بنے لیکن اس وجہ سےنہیں بلکہ جان کی حفاظت کے واجب ہونے کی وجہ سے یا یہ کہ موت یا اس کی بے چینی یقیناً اس کےلئے پریشانی و مشقت کا سبب قرار پائے گی۔
مسئلہ (۶۶۴)اگرکسی شخص کے پاس اس پاک پانی کے علاوہ جووضو یاغسل کے لئے ہواتنانجس پانی بھی ہوجتنااسے پینے کے لئے درکار ہے توضروری ہے کہ پاک پانی پینے کے لئے رکھ لے اور تیمم کرکے نمازپڑھے لیکن اگرپانی اس کے ساتھیوں کے پینے کے لئے درکار ہوتو وہ پاک پانی سے وضو یاغسل کرسکتاہے خواہ اس کے ساتھی پیاس بجھانے کے لئے نجس پانی پینے پرہی مجبورکیوں نہ ہوں بلکہ اگروہ لوگ اس پانی کے نجس ہونے کے بارے میں نہ جانتے ہوں یایہ کہ نجاست سے پرہیزنہ کرتے ہوں تولازم ہے کہ پاک پانی کووضو یاغسل کے لئے صرف کرے اور اسی طرح پانی اپنے کسی جانوریا نابالغ بچے کو پلاناچاہے تب بھی ضروری ہے کہ انہیں وہ نجس پانی پلائے اورپاک پانی سے وضو یاغسل کرے۔
تیمم کی چھٹی صورت:
وضو یا غسل کا ایسے واجبات سے ٹکڑاؤ جو اس سے اہم یا مساوی ہوں
مسئلہ (۶۶۵)اگرکسی شخص کابدن یالباس نجس ہواوراس کے پاس اتنی مقدار میں پانی ہو کہ اس سے وضویاغسل کرلے توبدن یالباس دھونے کے لئے پانی نہ بچتاہوتو ضروری ہے کہ بدن یالباس دھوئے اورتیمم کرکے نماز پڑھے لیکن اگراس کے پاس ایسی کوئی چیزنہ ہوجس پرتیمم کرے توضروری ہے کہ پانی وضویاغسل کے لئے استعمال کرے اور نجس بدن یالباس کے ساتھ نماز پڑھے۔
مسئلہ (۶۶۶)اگرکسی شخص کے پاس سوائے ایسے پانی یابرتن کے جس کااستعمال کرنا حرام ہے کوئی اور پانی یابرتن نہ ہومثلاً جوپانی یابرتن اس کے پاس ہووہ غصبی ہو اور اس کے علاوہ اس کے پاس کوئی پانی یابرتن نہ ہوتواسے چاہئے کہ وضواورغسل کے بجائے تیمم کرے۔
تیمم کی ساتویں صورت: تنگی وقت
مسئلہ (۶۶۷)جب وقت اتناتنگ ہوکہ اگرایک شخص وضویاغسل کرے توساری نماز یا اس کاکچھ حصہ وقت کے بعدپڑھاجاسکے توضروری ہے کہ تیمم کرے۔
مسئلہ (۶۶۸)اگرکوئی شخص جان بوجھ کرنماز پڑھنے میں اتنی تاخیرکرے کہ وضو یا غسل کا وقت باقی نہ رہے توگووہ گناہ کامرتکب ہوگالیکن تیمم کے ساتھ اس کی نماز صحیح ہے۔ اگرچہ احتیاط مستحب یہ ہے کہ اس نماز کی قضابھی کرے۔
مسئلہ (۶۶۹)اگرکسی کوشک ہوکہ وہ وضویاغسل کرے تونماز کاوقت باقی رہے گا یا نہیں توضروری ہے کہ تیمم کرے۔
مسئلہ (۶۷۰)اگرکسی شخص نے وقت کی تنگی کی وجہ سے تیمم کیاہواورنماز کے بعد وضو کرسکنے کے باوجودنہ کیاہوحتیٰ جوپانی اس کے پاس تھاوہ ضائع ہوگیاہوتواس صورت میں کہ اس کافریضہ تیمم ہوضروری ہے کہ آئندہ نمازوں کے لئے دوبارہ تیمم کرے خواہ وہ تیمم جواس نے کیاتھانہ ٹوٹاہو۔
مسئلہ (۶۷۱)اگرکسی شخص کے پاس پانی ہولیکن وقت کی تنگی کے باعث تیمم کرکے نمازپڑھنے لگے اورنماز کے دوران جوپانی اس کے پاس تھاوہ ضائع ہوجائے اورچنانچہ اس کا فریضہ تیمم ہوتو بعدکی نمازوں کے لئے دوبارہ تیمم کرناضروری نہیں ہے اگر چہ بہتر ہے۔
مسئلہ (۶۷۲) اگرکسی شخص کے پاس اتناوقت ہوکہ وضو یاغسل کرسکے اورنماز کو اس کے مستحب افعال (مثلاً اقامت اورقنوت )کے بغیر پڑھ سکے توضروری ہے کہ غسل یاوضو کرلے اوراس کے مستحب افعال کے بغیر نماز پڑھے بلکہ اگرسورہ پڑھنے جتناوقت بھی نہ بچتاہوتوضروری ہے کہ غسل یاوضوکرے اوربغیر سورہ کے نماز پڑھے۔
وہ چیزیں جن پرتیمم کرناصحیح ہے
مسئلہ (۶۷۳) مٹی، ریت، ڈھیلے اورپتھرپرتیمم کرناصحیح ہے لیکن احتیاط مستحب یہ ہے کہ اگرمٹی میسرہوتوکسی دوسری چیزپرتیمم نہ کیاجائے اوراگرمٹی نہ ہوتو بہت نرم ریت کہ جسے مٹی کہا جائے یاڈھیلے پر اور ڈھیلا بھی نہ ہوتوپھرروڑی یاپتھرپرتیمم کیاجائے۔
مسئلہ (۶۷۴) جپسم اورچونے کے پتھرپرتیمم کرناصحیح ہے نیزاس گرد وغبارپرجو قالین،کپڑے اوران جیسی دوسری چیزوں پرجمع ہوجاتاہے اگرعرف عام میں اسے نرم خاک شمار کیاجاتاہوتواس پرتیمم صحیح ہے۔ اگرچہ احتیاط مستحب یہ ہے کہ اختیارکی حالت میں اس پرتیمم نہ کرے۔ اسی طرح احتیاط مستحب کی بناپر اختیار کی حالت میں پکے جپسم اور چونے پر اور پکی ہوئی اینٹ اوردوسرے معدنی پتھرمثلاً عقیق پرتیمم نہ کرے۔
مسئلہ (۶۷۵) اگرکسی شخص کو مٹی، ریت، ڈھیلے یاپتھرنہ مل سکیں توضروری ہے کہ تر مٹی پرتیمم کرے اور اگرترمٹی نہ ملے توضروری ہے کہ قالین، دری یا لباس اوران جیسی دوسری چیزوں کے اندریا اوپرموجود اس مختصر سے گردوغبار سے جوعرف میں خاک شمار ہوتا ہو تیمم کرے اور اگران میں سے کوئی چیزبھی دستیاب نہ ہوتواحتیاط مستحب یہ ہے کہ تیمم کے بغیر نماز پڑھے لیکن واجب ہے کہ بعدمیں اس نماز کی قضاپڑھے۔
مسئلہ (۶۷۶) اگرکوئی شخص قالین، دری اوران جیسی دوسری چیزوں کوجھاڑکر مٹی مہیا کرسکتاہے تواس کاگردآلود چیزپرتیمم کرناباطل ہے اوراسی طرح اگرترمٹی کوخشک کرکے اس سے سوکھی مٹی حاصل کرسکتاہوتوترمٹی پرتیمم کرناباطل ہے۔
مسئلہ (۶۷۷) جس شخص کے پاس پانی نہ ہولیکن برف ہواوراسے پگھلاسکتاہو تو اسے پگھلاکرپانی بنانا اور اس سے وضو یاغسل کرناضروری ہے اور اگرایساکرنا ممکن نہ ہو اور اس کے پاس کوئی ایسی چیز بھی نہ ہو جس پرتیمم کرناصحیح ہوتواس کے لئے ضروری ہے کہ دوسرے وقت میں نماز کوقضا کرے اوربہتریہ ہے کہ برف سے وضو یاغسل کے اعضاکو تر کرےاوروضو میں ہاتھ کی رطوبت سے سراور پیروں کا مسح کرےاور اگر ایسا کرنا بھی ممکن نہ ہو تو برف پر تیمم کرلے اور وقت باقی رہتے ہوئے نماز پڑھے اور دونوں صورتوں میں قضا کرنا ضروری ہے۔
مسئلہ (۶۷۸) اگرمٹی اورریت کے ساتھ سوکھی گھاس کی طرح کی کوئی چیز (مثلاً بیج، پھلیاں ) ملی ہوئی ہوجس پرتیمم کرناباطل ہوتومتعلقہ شخص اس پرتیمم نہیں کرسکتا۔ لیکن اگروہ چیزاتنی کم ہوکہ اسے مٹی یاریت میں نہ ہونے کے برابر سمجھاجاسکے تواس مٹی اور ریت پرتیمم صحیح ہے۔
مسئلہ (۶۷۹) اگرایک شخص کے پاس کوئی ایسی چیزنہ ہوجس پرتیمم کیاجاسکے اور اس کاخریدنایاکسی اور طرح حاصل کرناممکن ہوتو ضروری ہے کہ اس طرح مہیاکرلے۔
مسئلہ (۶۸۰)مٹی کی دیوار پرتیمم کرناصحیح ہے اوراحتیاط مستحب یہ ہے کہ خشک زمین یاخشک مٹی کے ہوتے ہوئے ترزمین یاترمٹی پرتیمم نہ کیاجائے۔
مسئلہ (۶۸۱)جس چیزپرانسان تیمم کرے اس کا شرعاًپاک ہوناضروری ہے( احتیاط واجب کی بناء پر)عرف میں بھی پاک سمجھا جائے یعنی کسی ایسی چیز سے آلودہ نہ ہو جو بیزاری کا سبب ہو اور اگر اس کے پاس کوئی ایسی پاک چیزنہ ہو جس پرتیمم کرناصحیح ہوتواس پرنمازواجب نہیں لیکن ضروری ہے کہ اس کی قضا بجالائے اوربہتریہ ہے کہ وقت میں بھی نماز پڑھے مگر یہ کہ ایسے موقع پر کوئی گرد آلود قالین یا اس کی جیسی چیز تک تیمم کرنے کی نوبت آجائے کہ اگر نجس ہوتو احتیاط واجب یہ ہےکہ اس سے تیمم کرکے نماز پڑھے اور بعد میں قضا بھی بجالائے۔
مسئلہ (۶۸۲)اگرکسی شخص کویقین ہوکہ ایک چیزپرتیمم کرناصحیح ہے اور اس پر تیمم کرلے اس کے بعد اسے پتا چلے کہ اس چیز پرتیمم کرناباطل تھاتوضروری ہے کہ جو نمازیں اس تیمم کے ساتھ پڑھی ہیں وہ دوبارہ پڑھے۔
مسئلہ (۶۸۳)جس چیزپرکوئی شخص تیمم کرے ضروری ہے کہ وہ غصبی نہ ہو پس اگر وہ غصبی مٹی پرتیمم کرے تواس کاتیمم باطل ہے۔
مسئلہ (۶۸۴)غصب کی ہوئی فضامیں تیمم کرناباطل نہیں ہے۔لہٰذااگرکوئی شخص اپنی زمین میں اپنے ہاتھ مٹی پرمارے اورپھربلااجازت دوسرے کی زمین میں داخل ہو جائے اورہاتھوں کوپیشانی پرپھیرے تواس کا تیمم صحیح ہوگااگرچہ وہ گناہ کامرتکب ہوا ہے۔
مسئلہ (۶۸۵)اگرکوئی شخص بھولے سے یاغفلت سے غصبی چیزپرتیمم کرلے تو تیمم صحیح ہے لیکن اگروہ خودکوئی چیزغصب کرے اورپھربھول جائے کہ غصب کی ہے تو اس چیز پرتیمم کے صحیح ہونے میں اشکال ہے۔
مسئلہ (۶۸۶)اگرکوئی شخص غصبی جگہ میں محبوس(مقید) ہواوراس جگہ کاپانی اورمٹی دونوں غصبی ہوں تو ضروری ہے کہ تیمم کرکے نماز پڑھے۔
مسئلہ (۶۸۷)جس چیز پرتیمم کیاجائے( احتیاط لازم کی بناپر) ضروری ہے کہ اس پر گردوغبار موجودہوجو ہاتھوں پرلگ جائے اوراس پرہاتھ مارنے کے بعد ضروری ہے کہ اتنے زورسے ہاتھوں کونہ جھاڑے کہ ساری گردگرجائے۔
مسئلہ (۶۸۸)گڑھے والی زمین، راستے کی مٹی اورایسی شور زمین پرجس پر نمک کی تہہ نہ جمی ہوتیمم کرنامکروہ ہے اوراگراس پر نمک کی تہہ جم گئی ہوتوتیمم باطل ہے۔
وضویاغسل کے بدلے تیمم کرنے کاطریقہ
مسئلہ (۶۸۹)وضویاغسل کے بدلے کئے جانے والے تیمم میں تین چیزیں واجب ہیں :
۱): دونوں ہتھیلیوں کوایک ساتھ ایسی چیزپرمارنایارکھناجس پرتیمم کرناصحیح ہو اور (احتیاط لازم کی بناپر)دونوں ہاتھ ایک ساتھ زمین پرمارنے یارکھنے چاہئیں ۔
۲): پوری پیشانی پردونوں ہتھیلیوں کوپھیرناجہاں سرکے بال اگتے ہیں بھنوؤں اور ناک کے اوپرتک (احتیاط واجب کی بنا پر) پیشانی کے دونوں طرف دونوں ہتھیلیوں کو پھیرنااوراحتیاط مستحب یہ ہے کہ ہاتھ بھنوؤں پربھی پھیرے جائیں ۔
۳): بائیں ہتھیلی کودائیں ہاتھ کی تمام پشت پراوراس کے بعددائیں ہتھیلی کوبائیں ہاتھ کی تمام پشت پرپھیرنا۔احتیاط واجب کی بناء پر داہنے اور بائیں کے درمیان ترتیب کی رعایت کی جائے اور تیمم نیت اور قصد قربت کے ساتھ انجام دینا ضروری ہے جیساکہ وضو میں بتایا گیا ہے
مسئلہ (۶۹۰)احتیاط مستحب یہ ہے کہ تیمم خواہ وضوکے بدلے ہویاغسل کے بدلے اسے ترتیب سے کیا جائے یعنی یہ کہ ایک دفعہ ہاتھ زمین پرمارے جائیں اور پیشانی اورہاتھوں کی پشت پرپھیرے جائیں اورپھرایک دفعہ زمین پرمارے جائیں اور ہاتھوں کی پشت کامسح کیاجائے۔
تیمم کے احکام
مسئلہ (۶۹۱)اگرایک شخص پیشانی یاہاتھوں کی پشت کے ذراسے حصے کا بھی مسح نہ کرے تو اس کاتیمم باطل ہے قطع نظراس سے کہ اس نے عمداً مسح نہ کیاہویامسئلہ نہ جانتا ہویامسئلہ بھول گیاہولیکن بال کی کھال نکالنے کی ضرورت بھی نہیں ۔ اگریہ کہاجاسکے کہ تمام پیشانی اورہاتھوں کامسح ہوگیاہے تواتناہی کافی ہے۔
مسئلہ (۶۹۲)اگرکسی شخص کویقین نہ ہوکہ ہاتھ کی تمام پشت پرمسح کرلیاہے تو یقین حاصل کرنے کے لئے ضروری ہے کہ کلائی سے کچھ اوپروالے حصے کابھی مسح کرے،لیکن انگلیوں کے درمیان مسح کرناضروری نہیں ہے۔
مسئلہ (۶۹۳)تیمم کرنے والے کوپیشانی اورہاتھوں کی پشت کامسح (احتیاط کی بناپر) اوپرسے نیچے کی جانب کرناضروری ہے اوریہ افعال ایک دوسرے سے متصل ہونے چاہئیں اوراگران افعال کے درمیان اتنافاصلہ دے کہ لوگ یہ نہ کہیں کہ تیمم کررہاہے تو تیمم باطل ہے۔
مسئلہ (۶۹۴)نیت کرتے وقت لازم نہیں کہ اس بات کاتعین کرے کہ اس کاتیمم غسل کے بدلے ہے یاوضو کے بدلے لیکن جہاں دوتیمم انجام دیناضروری ہوں تولازم ہے کہ ان میں سے ہرایک کو معین کرے اور اگر اس پرایک تیمم واجب ہواور نیت کرے کہ میں اس وقت اپناوظیفہ انجام دے رہاہوں تواگرچہ وہ معین کرنے میں غلطی کرےکہ یہ تیمم غسل کے بدلے ہے یاوضو کے بدلے اس کاتیمم صحیح ہے۔
مسئلہ (۶۹۵)تیمم میں پیشانی،ہاتھوں کی ہتھیلیاں اور ہاتھوں کی پشت پاک ہونا لازم نہیں اگر چہ بہتر ہے(پاک ہو)۔
مسئلہ (۶۹۶)انسان کو چاہئے کہ ہاتھ پرمسح کرتے وقت انگوٹھی اتار دے اور اگر پیشانی یاہاتھوں کی پشت یا ہتھیلیوں پرکوئی رکاوٹ ہومثلاً ان پرکوئی چیزچپکی ہوئی ہوتو ضروری ہے کہ اسے ہٹادے۔
مسئلہ (۶۹۷)اگرکسی شخص کی پیشانی یاہاتھوں کی پشت پرزخم ہواوراس پر کپڑا یا پٹی وغیرہ بندھی ہوجس کو کھولانہ جاسکتاہوتوضروری ہے کہ اس کے اوپر ہاتھ پھیرلے اور اگر ہتھیلی زخمی ہواوراس پرکپڑا یاپٹی وغیرہ بندھی ہوجسے کھولانہ جاسکتاہوتوضروری ہے کہ کپڑے یاپٹی وغیرہ سمیت ہاتھ اس چیزپرمارے جس پرتیمم کرناصحیح ہواورپھرپیشانی اور ہاتھوں کی پشت پر پھیرے۔لیکن اگر کچھ حصہ اس کا کھلاہوا ہوتو اتنی مقدار میں زمین پر مارنا اور اس سے مسح کرنا کافی ہے
مسئلہ (۶۹۸)اگرکسی شخص کی پیشانی اورہاتھوں کی پشت پر معمول کے مطابق بال ہوں توکوئی حرج نہیں لیکن اگرسرکے بال پیشانی پرآگئے ہوں توضروری ہے کہ انہیں پیچھے ہٹادے۔
مسئلہ (۶۹۹)اگراحتمال ہوکہ پیشانی اورہتھیلیوں یاہاتھوں کی پشت پرکوئی رکاوٹ ہے اوریہ احتمال لوگوں کی نظروں میں معقول ہوتوضروری ہے کہ تحقیق کرے تاکہ اسے یقین یااطمینان ہوجائے کہ رکاوٹ موجودنہیں ہے۔
مسئلہ (۷۰۰)اگرکسی شخص کاوظیفہ تیمم ہواوروہ خودتیمم نہ کرسکتاہوتوضروری ہے کہ کسی دوسرے شخص سے مددلے تاکہ وہ مددگارمتعلقہ شخص کے ہاتھوں کواس چیزپر مارے جس پر تیمم کرناصحیح ہواورپھرمتعلقہ شخص کے ہاتھوں کواس کی پیشانی اوردونوں ہاتھوں کی پشت پررکھ دے تاکہ امکان کی صورت میں وہ خوداپنی دونوں ہتھیلیوں کوپیشانی اور دونوں ہاتھوں کی پشت پرپھیرے اوراگریہ ممکن نہ ہوتونائب کے لئے ضروری ہے کہ متعلقہ شخص کو خود اس کے ہاتھوں سے تیمم کرائے اوراگرایساکرناممکن نہ ہوتونائب کے لئے ضروری ہے کہ اپنے ہاتھوں کواس چیزپرمارے جس پرتیمم کرناصحیح ہواورپھرمتعلقہ شخص کی پیشانی اور ہاتھوں کی پشت پرپھیرے۔ان دونوں صورتوں میں (احتیاط لازم کی بناپر) دونوں شخص تیمم کی نیت کریں ،لیکن پہلی صورت میں خود مکلف کی نیت کافی ہے۔
مسئلہ (۷۰۱)اگرکوئی شخص تیمم کے دوران شک کرے کہ وہ اس کاکوئی حصہ بھول گیا ہے یانہیں اوراس حصے کاموقع گزرگیاہوتووہ اپنے شک کالحاظ نہ کرے اور اگرموقع نہ گزراہو توضروری ہے کہ اس حصے کا تیمم کرے۔
مسئلہ (۷۰۲)اگرکسی شخص کوبائیں ہاتھ کامسح کرنے کے بعدشک ہوکہ آیااس نے تیمم درست کیاہے یانہیں تو اس کاتیمم صحیح ہے اور اگراس کا شک بائیں ہاتھ کے مسح کے بارے میں ہوتو اس کے لئے ضروری ہے کہ اس کامسح کرے سوائے اس کے کہ لوگ یہ کہیں کہ تیمم سے فارغ ہوچکاہے مثلاً وہ شخص کسی عمل میں مشغول ہوگیا ہوجس کے لئے طہارت شرط ہے یاتسلسل ختم ہوگیاہے۔
مسئلہ (۷۰۳) جس شخص کاوظیفہ تیمم ہواگروہ نماز کے پورے وقت میں عذر کے ختم ہونے سے مایوس ہوجائے یا احتمال دے رہا ہو کہ اگر تیمم کو تاخیر سے انجام دے گا تو وقت کے اندر تیمم نہیں کرپائے گا تو نماز کے وقت سے پہلےتیمم کرسکتاہے اور اگراس نے کسی دوسرے واجب یا مستحب کام کے لئے تیمم کیاہواورنماز کے وقت تک اس کا عذرباقی ہو تواسی تیمم کے ساتھ نماز پڑھ سکتاہے۔
مسئلہ (۷۰۴)جس شخص کاوظیفہ تیمم ہواگراسے علم ہوکہ آخروقت تک اس کا عذر باقی رہے گا یاوہ عذر کے ختم ہونے سے مایوس ہوتووقت کے وسیع ہوتے ہوئے وہ تیمم کے ساتھ نماز پڑھ سکتاہے۔لیکن اگروہ جانتاہوکہ آخروقت تک اس کاعذردورہوجائے گا توضروری ہے کہ انتظارکرے اوروضو یاغسل کرکے نماز پڑھے۔ بلکہ اگروہ آخر وقت تک عذرکے ختم ہونے سے مایوس نہ ہوتومایوس ہونے سے پہلے تیمم کر کے نماز نہیں پڑھ سکتا۔مگر یہ کہ احتمال دے رہا ہو کہ اگر جلدی تیمم کرکے نماز نہیں پڑھے گا تو آخر وقت میں تیمم کے ساتھ بھی نماز نہیں پڑھ پائے گا۔
مسئلہ (۷۰۵)اگرکوئی شخص وضویاغسل نہ کرسکتاہواوراسے یقین ہوکہ اس کاعذر دور ہونے والانہیں ہے یا دورہونے سے مایوس ہوتووہ اپنی قضانمازیں تیمم کے ساتھ پڑھ سکتاہے لیکن اگربعدمیں عذرختم ہوجائے تواحتیاط واجب یہ ہے کہ وہ نمازیں وضو یاغسل کرکے دوبارہ پڑھے اوراگراسے عذردورہونے سے مایوسی نہ ہوتو(احتیاط لازم کی بناپر ) قضا نمازوں کے لئے تیمم نہیں کرسکتا۔
مسئلہ (۷۰۶)جوشخص وضویاغسل نہ کرسکتاہواس کے لئے جائزہے کہ مستحب نمازیں دن رات کے ان نوافل کی طرح جن کاوقت معین ہے تیمم کرکے پڑھے لیکن اگر مایوس نہ ہوکہ آخروقت تک اس کا عذردورہوجائے گاتواحتیاط لازم یہ ہے کہ وہ نمازیں ان کے اول وقت میں نہ پڑھے۔لیکن وہ مستحبی نمازیں جن کا وقت معین نہیں ہے مطلقاً تیمم کے ساتھ نماز پڑھ سکتا ہے۔
مسئلہ (۷۰۷)جس شخص نے احتیاطاًغسل جبیرہ اورتیمم کیاہواگروہ غسل اورتیمم کے بعد نماز پڑھے اور نماز کے بعداس سے حدث اصغر صادر ہومثلاً اگروہ پیشاب کرے تو بعد کی نمازوں کے لئے ضروری ہے کہ وضو کرے اور اگرحدث نماز سے پہلے صادر ہو تو ضروری ہے کہ اس نماز کے لئے بھی وضو کرے۔
مسئلہ (۷۰۸)اگرکوئی شخص پانی نہ ملنے کی وجہ سے یاکسی اورعذرکی بناپرتیمم کرے تو عذرکے ختم ہوجانے کے بعداس کاتیمم باطل ہوجاتاہے۔
مسئلہ (۷۰۹)جوچیزیں وضو کوباطل کرتی ہیں وہ وضو کے بدلے کئے ہوئے تیمم کو بھی باطل کرتی ہیں اورجوچیزیں غسل کوباطل کرتی ہیں وہ غسل کے بدلے کئے ہوئے تیمم کو بھی باطل کرتی ہیں ۔
مسئلہ (۷۱۰)اگرکوئی شخص غسل نہ کرسکتاہواورچندغسل اس پرواجب ہوں تو اس کے لئے جائز ہے کہ ان غسلوں کے بدلے ایک تیمم کرے اوراحتیاط مستحب یہ ہے کہ ان غسلوں میں سے ہرایک کے بدلے ایک تیمم کرے۔
مسئلہ (۷۱۱)جوشخص غسل نہ کرسکتاہواگروہ کوئی ایساکام انجام دیناچاہے جس کے لئے غسل واجب ہوتوضروری ہے کہ غسل کے بدلے تیمم کرے اور جوشخص وضو نہ کر سکتاہواگروہ کوئی ایساکام انجام دیناچاہے جس کے لئے وضو واجب ہوتوضروری ہے کہ وضوکے بدلے تیمم کرے۔
مسئلہ (۷۱۲)اگرکوئی شخص غسل جنابت کے بدلے تیمم کرے تونماز کے لئے وضو کرناضروری نہیں ہے لیکن اگردوسرے غسلوں کے بدلے تیمم کرے تواحتیاط مستحب یہ ہے کہ وضوبھی کرے اوراگروہ وضونہ کرسکے تووضوکے بدلے بھی ایک اور تیمم کرے۔
مسئلہ (۷۱۳)اگرکوئی شخص غسل کے بدلے تیمم کرے لیکن بعدمیں اسے کسی ایسی صورت سے دوچارہوناپڑے جووضوکوباطل کردیتی ہواوربعدکی نمازوں کے لئے غسل بھی نہ کرسکتاہوتوضروری ہے کہ وضو کرے اوراحتیاط مستحب یہ ہے کہ تیمم بھی کرے اور اگروضونہ کرسکتاہوتوضروری ہے کہ اس کے بدلے تیمم کرے۔
مسئلہ (۷۱۴)جس شخص کافریضہ تیمم ہواگروہ کسی کام کے لئے تیمم کرے توجب تک اس کاتیمم اورعذرباقی ہے وہ ان کاموں کوکرسکتاہے جووضویاغسل کرکے کرنے چاہئیں لیکن اگراس کا عذروقت کی تنگی ہویااس نے پانی ہوتے ہوئے نمازمیت یاسونے کے لئے تیمم کیاہوتووہ فقط ان کاموں کوانجام دے سکتاہے جن کے لئے اس نے تیمم کیا ہو۔
مسئلہ (۷۱۵)چندصورتوں میں بہترہے کہ جونمازیں انسان نے تیمم کے ساتھ پڑھی ہوں ان کی قضاکرے:
(اول:) پانی کے استعمال سے ڈرتاہواوراس نے جان بوجھ کراپنے آپ کو جنب کرلیاہواورتیمم کرکے نماز پڑھی ہو۔
(دوم:) یہ جانتے ہوئے یاگمان کرتے ہوئے کہ اسے پانی نہ مل سکے گاعمداً اپنے آپ کوجنب کرلیاہواورتیمم کرکے نماز پڑھی ہو۔
(سوم:) آخروقت تک پانی کی تلاش میں نہ جائے اور تیمم کرکے نماز پڑھے اور بعد میں اسے پتا چلے کہ اگرتلاش کرتاتواسے پانی مل جاتا۔
(چہارم:) جان بوجھ کر نماز پڑھنے میں تاخیر کی ہواور آخروقت میں تیمم کرکے نماز پڑھی ہو۔
(پنجم:) یہ جانتے ہوئے یاگمان کرتے ہوئے کہ پانی نہیں ملے گا جو پانی اس کے پاس تھااسے گرا دیاہواورتیمم کرکے نماز پڑھی ہو۔