فتووں کی کتابیں » توضیح المسائل
تلاش کریں:
نجاسات ←
→ احکام تقلید
احکام طہارت
مطلق اور مضاف پانی
مسئلہ (۱۳)پانی یامطلق ہوتاہے یامضاف۔ مضاف وہ پانی ہے جوکسی چیز سے حاصل کیاجائے مثلاً تربوز کاپانی گلاب کاعرق (وغیرہ)۔ اس پانی کو بھی مضاف کہتے ہیں جوکسی دوسری چیز سے آلودہ ہومثلاً گدلاپانی جواس حد تک مٹیالا ہو کہ پھراسے پانی نہ کہاجاسکے۔ ان کے علاوہ جو پانی ہو ،اسےآب مطلق کہتے ہیں اور اس کی پانچ قسمیں ہیں :
(اول:) کرپانی
(دوم:)قلیل پانی
(سوم:) جاری پانی
(چہارم:) بارش کاپانی
(پنجم:) کنویں کاپانی
۱ -کرپانی
مسئلہ (۱۴)کُر پانی کی مقدار ظرف کی مساحت کے لحاظ سے ۳۶ بالشت[1]ہے جو تقریباً ۳۸۴ لیٹر ہوتا ہے۔
مسئلہ (۱۵)اگرکوئی چیزعین نجس ہو مثلاً پیشاب یاخون یاوہ چیز جو نجس ہوگئی ہو جیسے کہ نجس لباس ایسے پانی میں گرجائے جس کی مقدار ایک کر کے برابر ہو اور اس کے نتیجے میں نجاست کی بو، رنگ یاذائقہ پانی میں سرایت کرجائے توپانی نجس ہوجائے گا، لیکن اگر ایسی کوئی تبدیلی واقع نہ ہوتونجس نہیں ہوگا۔
مسئلہ (۱۶)اگرایسے پانی کی بو، رنگ یاذائقہ جس کی مقدار ایک کر کے برابر ہو نجاست کے علاوہ کسی اور چیزسے تبدیل ہوجائے تووہ پانی نجس نہیں ہوگا۔
مسئلہ (۱۷)اگرکوئی عین نجاست مثلاًخون ایسے پانی میں گرجائے جس کی مقدار ایک کرسے زیادہ ہواوراس کی بو، رنگ یاذائقہ کے ایک حصہ کو تبدیل کردے تواس صورت میں اگر پانی کے اس حصے کی مقدار جس میں کوئی تبدیلی واقع نہیں ہوئی ایک کرسے کم ہو تو سارا پانی نجس ہوجائے گا، لیکن اگراس کی مقدار ایک کریااس سے زیادہ ہوتو صرف وہ حصہ نجس متصور ہوگاجس کی بو، رنگ یاذائقہ تبدیل ہواہے۔
مسئلہ (۱۸)اگرفوارے کاپانی ایسے دوسرے پانی سے متصل ہوجس کی مقدار ایک کرکے برابر ہوتو فوارے کاپانی نجس پانی کوپاک کردیتاہے، لیکن اگرنجس پانی پر فوارے کے پانی کاایک ایک قطرہ گرے تو اسے پاک نہیں کرتا،البتہ اگرفوارے کے سامنے کوئی چیزرکھ دی جائے جس کے نتیجے میں اس کاپانی قطرہ قطرہ ہونے سے پہلے نجس پانی سے متصل ہوجائے تونجس پانی کوپاک کر دیتاہے اورضروری ہے کہ فوارے کاپانی نجس پانی سے مخلوط ہوجائے۔
مسئلہ (۱۹)اگرکسی نجس چیزکوایسے نل کے نیچے دھوئیں جوایسے (پاک) پانی سے ملا ہواہوجس کی مقدار ایک کرکے برابرہواوراس چیز کا دھوون اس پانی سے متصل ہو جائے جس کی مقدار کرکے برابر ہوتووہ دھوون پاک ہوگا،بشرطیکہ اس میں نجاست کی بو، رنگ یاذائقہ پیدانہ ہواورنہ ہی اس میں عین نجاست کی آمیزش ہو۔
مسئلہ (۲۰)اگرکرپانی کاکچھ حصہ جم کربرف بن جائے اورکچھ حصہ پانی کی شکل میں باقی بچے جس کی مقدار ایک کرسے کم ہوتوجیسے ہی کوئی نجاست اس پانی کوچھوئے گی وہ نجس ہوجائے گااور برف پگھلنے پرجو پانی بنے گاوہ بھی نجس ہوگا۔
مسئلہ (۲۱)اگرپانی کی مقدار ایک کرکے برابر ہواوربعد میں شک ہوکہ آیااب بھی کرکے برابرہے یانہیں تواس کی حیثیت ایک کرپانی ہی کی ہوگی یعنی وہ نجاست کوبھی پاک کرے گااور نجاست کےملنے سے نجس بھی نہیں ہوگا۔ اس کے برعکس جوپانی ایک کر سے کم تھااگراس کے متعلق شک ہوکہ اب اس کی مقدارایک کرکے برابر ہوگئی ہے یا نہیں تواسے ایک کرسے کم ہی سمجھاجائے گا۔
مسئلہ (۲۲)پانی کاایک کرکے برابرہونادوطریقوں سے ثابت ہوسکتاہے:
(اول:)انسان کوخوداس بارے میں یقین یااطمینان ہو۔
(دوم:) دوعادل مرداس بارے میں خبردیں ۔لیکن اگر ایک عادل یا قابل اعتماد شخص یا جس کے اختیار میں کُر پانی ہے اس پانی کے کُر ہونے کی خبر دے اور اطمینان پیدا نہ ہوتو اس کا معتبرہونا محل اشکال ہے۔
۲ -قلیل پانی
مسئلہ (۲۳)ایسے پانی کوقلیل کہتے ہیں جوزمین سے نہ ابلے اورجس کی مقدار ایک کر سے کم ہو۔
مسئلہ (۲۴)جب قلیل پانی کسی نجس چیز پرگرے یاکوئی نجس چیزاس پرگرے تو پانی نجس ہوجائے گا۔البتہ اگرپانی نجس چیزپراوپرسے گرے تواس کاجتناحصہ اس نجس چیز سے ملے گانجس ہوجائے گا،لیکن باقی پاک ہوگا۔
مسئلہ (۲۵)جوقلیل پانی کسی چیز پرعین نجاست دورکرنے کے لئے ڈالا جائے اور نجاست سےجدا ہوجائے اگر ان چیزوں پر گر رہاہے جو ایک بار دھونے سے پاک نہیں ہوتیں تو نجس ہے اوراسی طرح وہ قلیل پانی جوعین نجاست کے الگ ہوجانے کے بعدنجس چیز کوپاک کرنے کے لئے اس پرڈالاجائے اس سے جدا ہوجانے کے بعد(بنابراحتیاط لازم) نجس ہے۔
مسئلہ (۲۶)جس قلیل پانی سے پیشاب یاپاخانے کے مخارج دھوئے جائیں وہ اگر کسی چیز کولگ جائے توپانچ شرائط کے ساتھ اسے نجس نہیں کرے گا:
(اول:) پانی میں نجاست کی بو، رنگ یاذائقہ پیدانہ ہواہو۔
(دوم:) باہرسے کوئی نجاست اس سے نہ ملی ہو۔
(سوم:) کوئی اورنجاست مثلاً خون پیشاب یاپاخانے کے ساتھ خارج نہ ہوئی ہو۔
(چہارم:) پاخانے کے ذرے پانی میں دکھائی نہ دیں ۔
(پنجم:) پیشاب یاپاخانے کے مخارج کے اطراف پرمعمول سے زیادہ نجاست نہ لگی ہو۔
۳ -جاری پانی
جاری پانی اس پانی کو کہا جاتا ہے جو :
۱۔فطری طور پر زمین سے ابلے۔
۲۔ بہتا ہوخواہ کسی بھی ذریعہ سے جاری کیا جائے۔
۳۔ عام طور سے بہتا ہو اور ضروری نہیں ہے کہ فطری طورپر زمین سے نکلے لہٰذا اگر فطری طور سے اس سے جدا ہوجیسے اوپر سے قطرہ قطرہ گر کر زمین پر بہے، جاری پانی شمار ہوگا۔لیکن اگر کوئی چیز فطری طورپر زمین سے ابلنے کی جگہ سے اس کے اتصال میں مانع ہو جیسے پانی کا گرنا پانی کے ابلنے کے لئے رکاوٹ بنے یااس کےفطری منبع سے رابطہ کو منقطع کردے تو باقیماندہ پانی جاری کا حکم نہیں رکھتا خواہ بہتا ہی کیوں نہ ہو۔
مسئلہ (۲۷)جاری پانی اگرچہ کرسے کم ہی کیوں نہ ہونجاست کے ملنے سے تب تک نجس نہیں ہوتاجب تک نجاست کی وجہ سے اس کی بو، رنگ یاذائقہ بدل نہ جائے۔
مسئلہ (۲۸)اگرنجاست جاری پانی سے مل جائے تواس کی اتنی مقدارجس کی بو، رنگ یاذائقہ نجاست کی وجہ سے بدل جائے نجس ہے۔ البتہ اس پانی کاوہ حصہ جو چشمے سے متصل ہوپاک ہے خواہ اس کی مقدار کرسے کم ہی کیوں نہ ہو۔ ندی کے دوسری طرف کا پانی اگر ایک کرجتناہویااس پانی کے ذریعہ جس میں (بو، رنگ یاذائقے کی) کوئی تبدیلی واقع نہیں ہوئی چشمے کی طرف کے پانی سے ملاہواہوتوپاک ہے ورنہ نجس ہے۔
مسئلہ (۲۹)اگرکسی چشمے کاپانی جاری نہ ہولیکن صورت حال یہ ہوکہ جب اس میں سے پانی نکال لیں تودوبارہ اس کاپانی ابل پڑتاہوتووہ پانی، جاری پانی کاحکم نہیں رکھتا یعنی اگرنجاست اس سے مل جائے اور وہ کُر سے کم ہو تونجس ہوجاتاہے۔
مسئلہ (۳۰)ندی یانہرکے کنارے کاپانی جوٹھہرا ہواورجاری پانی سے متصل ہو، جاری پانی کاحکم نہیں رکھتا۔
مسئلہ (۳۱)اگرایک ایساچشمہ ہوجومثال کے طورپرسردیوں میں ابل پڑتاہو، لیکن گرمیوں میں اس کا ابلنا ختم ہوجاتاہواسی وقت جاری پانی کے حکم میں آئے گا جب اس کاپانی ابل پڑتاہو۔
مسئلہ (۳۲)اگرکسی حمام کے چھوٹے حوض کاپانی ایک کرسے کم ہو،لیکن وہ ایسے ’’منبع‘‘ سے متصل ہوجس کاپانی حوض کے پانی سے مل کرایک کربن جاتاہوجب تک نجاست کے مل جانے سے اس کی بو، رنگ اور ذائقہ تبدیل نہ ہوجائے وہ نجس نہیں ہوتا۔
مسئلہ (۳۳)حمام اوربلڈنگ کے نلوں کاپانی جوٹونٹیوں اورشاوروں کے ذریعے بہتاہے اگراس حوض کے پانی سے مل کرجوان نلوں سے متصل ہوایک کرکے برابر ہو تونلوں کاپانی بھی کرپانی کے حکم میں شامل ہوگا۔
مسئلہ (۳۴)جوپانی زمین پربہہ رہاہو، لیکن زمین سے ابل نہ رہاہواگروہ ایک کر سے کم ہواوراس میں نجاست مل جائے تووہ نجس ہوجائے گا، لیکن اگروہ پانی بلندی سے بہہ رہاہواورمثال کے طورپراگرنجاست اس کے نچلے حصے کولگے تواس کااوپر والاحصہ نجس نہیں ہوگا۔
۴ -بارش کاپانی
مسئلہ (۳۵)جوچیزنجس ہواورعین نجاست اس میں نہ ہواس پرجہاں جہاں ایک بار بارش ہوجائے پاک ہوجاتی ہے۔ لیکن اگربدن اورلباس پیشاب سے نجس ہوجائے تو (بنابراحتیاط واجب) ان پردوباربارش ہوناضروری ہے مگرقالین اورلباس وغیرہ کا نچوڑنا ضروری نہیں ہے۔ لیکن ہلکی سی بونداباندی کافی نہیں بلکہ اتنی بارش لازمی ہے کہ لوگ کہیں کہ بارش ہورہی ہے۔
مسئلہ (۳۶)اگربارش کاپانی عین نجس پربرسے اورپھردوسری جگہ چھینٹے پڑیں لیکن عین نجاست اس میں شامل نہ ہواورنجاست کی بو، رنگ یاذائقہ بھی اس میں پیدانہ ہواہوتووہ پانی پاک ہے۔ پس اگربارش کاپانی خون پربرسے اور چھینٹے پڑیں اوران میں خون کے ذرات شامل ہوں یاخون کی بو، رنگ یاذائقہ پیداہوگیاہو تووہ پانی نجس ہوگا۔
مسئلہ (۳۷)اگرمکان کے اندرونی یااوپری چھت پرعین نجاست موجود ہو تو بارش کے دوران جوپانی نجاست کوچھوکراندرونی چھت سے ٹپکے پاپرنالے سے گرے وہ پاک ہے۔ لیکن جب بارش تھم جائے اوریہ بات معلو م ہوجائے کہ اب جوپانی گررہاہے وہ کسی نجاست کوچھوکرآرہاہے تووہ پانی نجس ہوگا۔
مسئلہ (۳۸)جس نجس زمین پربارش ہو جائے وہ پاک ہوجاتی ہے اور اگر بارش کا پانی زمین پربہنے لگے اوراندرونی چھت کے اس مقام پرجاپہنچے جونجس ہے تووہ جگہ بھی پاک ہوجائے گی۔
مسئلہ (۳۹)نجس مٹی کے تمام اجزاء تک بارش کا پانی پہنچ جائے تومٹی پاک ہوجائے گی۔اس شرط کے ساتھ کہ یہ علم نہ ہو کہ مٹی سے ملنے کے بعد پانی مضاف ہوگیاہے۔
مسئلہ (۴۰)اگربارش کاپانی ایک جگہ جمع ہوجائے خواہ ایک کرسے کم ہی کیوں نہ ہو بارش برسنے کے وقت وہ (جمع شدہ پانی) اورکوئی نجس چیز اس میں دھوئی جائے اورپانی نجاست کی بو، رنگ یاذائقہ قبول نہ کرے تووہ نجس چیزپاک ہو جائے گی۔
مسئلہ (۴۱)اگرنجس زمین پربچھے ہوئے پاک قالین (یادری) پربارش برسے اور اس کاپانی برسنے کے وقت قالین سے نجس زمین پرپہنچ جائے توقالین بھی نجس نہیں ہوگا اورزمین بھی پاک ہوجائے گی۔
۵ -کنویں کاپانی
مسئلہ (۴۲)ایک ایسے کنویں کاپانی جوزمین سے ابلتاہواگرچہ مقدارمیں ایک کر سے کم ہونجاست پڑنے سے اس وقت تک نجس نہیں ہوگاجب تک اس نجاست سے اس کی بو، رنگ یاذائقہ بدل نہ جائے۔
مسئلہ (۴۳)اگرکوئی نجاست کنویں میں گرجائے اوراس کے پانی کی بو، رنگ یا ذائقے کوتبدیل کردے تو جب کنویں کے پانی میں پیداشدہ یہ تبدیلی ختم ہوجائے گی پانی پاک ہوجائے گااوراس کا پاک ہونا(بنابر احتیاط واجب) اس شرط پر ہوگا کہ یہ پانی کنویں سے ابلنے والے پانی میں مخلوط ہوجائے۔
پانی کے احکام
مسئلہ (۴۴)مضاف پانی (جس کے معنی مسئلہ نمبر(۱۳ )میں بیان ہوچکے ہیں ) کسی نجس چیز کوپاک نہیں کرتا۔ایسے پانی سے وضواورغسل کرنابھی باطل ہے۔
مسئلہ (۴۵)مضاف پانی کی مقداراگرچہ ایک کرکے برابرہواگراس میں نجاست کاایک ذرہ بھی پڑجائے تونجس ہوجاتاہے۔البتہ اگرایسا پانی کسی نجس چیزپر اوپر سے گرے تواس کاجتناحصہ نجس چیزسے متصل ہوگانجس ہوجائے گااورجومتصل نہیں ہوگا وہ پاک ہوگا،مثلاً اگرعرق گلاب کوگلاب دان سے نجس ہاتھ پرچھڑکاجائے تواس کاجتنا حصہ ہاتھ کولگے گانجس ہوگااورجونہیں لگے گاوہ پاک ہوگا۔
مسئلہ (۴۶)اگروہ مضاف پانی جونجس ہوایک کرکے برابرپانی یاجاری پانی سے یوں مل جائے کہ پھراسے مضاف پانی نہ کہاجاسکے تووہ پاک ہوجائے گا۔
مسئلہ (۴۷)وہ پانی جو مطلق تھااوراس کے بارے میں یہ معلوم نہ ہو کہ مضاف ہوجانے کی حدتک پہنچاہے یانہیں تووہ مطلق پانی متصورہوگا، یعنی نجس چیز کو پاک کرے گااوراس سے وضو اور غسل کرنابھی صحیح ہوگااوراگرپانی مضاف تھااور یہ معلوم نہ ہوکہ وہ مطلق ہوایانہیں تووہ مضاف متصور ہوگا، یعنی کسی نجس چیز کوپاک نہیں کرے گا اور اس سے وضو اورغسل کرنابھی باطل ہوگا۔
مسئلہ (۴۸)ایساپانی جس کے بارے میں یہ معلوم نہ ہوکہ مطلق ہے یا مضاف، اور یہ بھی معلوم نہ ہو کہ پہلے مطلق تھا یا مضاف نجاست کوپاک نہیں کرتااوراس سے وضواورغسل کرنابھی باطل ہے۔جیسے ہی کوئی نجاست ایسے پانی سے ملے اور پانی کُر سے کم ہو تو نجس ہوجائے گا نیز اگر کُر کے برابر ہو یا اس سے زیادہ ہو تو (احتیاط واجب کی بنا پر)وہ نجس ہوجاتاہے ۔
مسئلہ (۴۹)ایساپانی جس میں خون یاپیشاب جیسی عین نجاست مل جائے اور اس کی بو، رنگ یاذائقے کوتبدیل کردے نجس ہوجاتاہے خواہ وہ کر کے برابر یاجاری پانی ہی کیوں نہ ہو۔ تاہم اگراس پانی کی بو، رنگ یاذائقہ کسی ایسی نجاست سے تبدیل ہوجائے جو اس سے باہر ہے مثلاً قریب پڑے ہوئے مردار کی وجہ سے اس کی بوبدل جائے تو (احتیاط لازم کی بناپر)وہ نجس ہوجائے گا۔
مسئلہ (۵۰)وہ پانی جس میں عین نجاست مثلاً خون یاپیشاب گرجائے اور اس کی بو، رنگ یاذائقہ تبدیل کردے اگرکرکے برابر یاجاری پانی سے متصل ہوجائے یابارش کاپانی اس پربرس جائے یاہواکی وجہ سے بارش کاپانی اس پرگرے یابارش کا پانی اس دوران جب کہ بارش ہورہی ہوپرنالے سے اس پرگرے اورجاری ہوجائے توان تمام صورتوں میں اس میں واقع شدہ تبدیلی زائل ہوجانے پرایسا پانی پاک ہوجاتاہے، لیکن ضروری ہے کہ بارش کاپانی یاکرپانی یاجاری پانی اس میں مخلوط ہو جائے۔
مسئلہ (۵۱)اگرکسی نجس چیزکو کرپانی یاجاری پانی میں پاک کیاجائے تو وہ پانی جوباہر نکالنے کے بعد اس سے ٹپکے پاک ہوگا۔
مسئلہ (۵۲)جوپانی پہلے پاک ہواوریہ علم نہ ہوکہ بعدمیں نجس ہوایانہیں ، وہ پاک ہے اور جوپانی پہلے نجس ہواورمعلوم نہ ہوکہ بعدمیں پاک ہوایانہیں ،وہ نجس ہے۔
بیت الخلاء کے احکام
مسئلہ (۵۳)انسان پرواجب ہے کہ پیشاب اورپاخانہ کرتے وقت اور دوسرے مواقع پراپنی شرم گاہوں کوان لوگوں سے جوبالغ ہوں خواہ وہ ماں اوربہن کی طرح اس کے محرم ہی کیوں نہ ہوں اوراسی طرح دیوانوں اوران بچوں سے جواچھے برے کی تمیز رکھتے ہوں چھپاکررکھے۔لیکن بیوی اورشوہر کے لئے اپنی شرم گاہوں کوایک دوسرے سے چھپانا لازم نہیں ۔
مسئلہ (۵۴)اپنی شرم گاہوں کوکسی مخصوص چیزسے چھپانالازم نہیں مثلاً اگرہاتھ سے بھی چھپالے توکافی ہے۔
مسئلہ (۵۵)پیشاب یاپاخانہ کرتے وقت (احتیاط لازم کی بناپر)بدن کااگلاحصہ یعنی پیٹ اورسینہ قبلہ کی طرف نہ ہواورنہ ہی پشت قبلہ کی طرف ہو۔
مسئلہ (۵۶)اگرپیشاب یاپاخانہ کرتے وقت کسی شخص کے بدن کااگلاحصہ روبہ قبلہ یاپشت بقبلہ ہواوروہ اپنی شرم گاہ کوقبلہ کی طرف سے موڑلے تویہ کافی نہیں ہے اور احتیاط واجب یہ ہے کہ شرم گاہ کوبھی روبہ قبلہ یاپشت بہ قبلہ نہ موڑے۔
مسئلہ (۵۷)احتیاط مستحب یہ ہے کہ استبراء کے موقع پر( جس کے احکام بعد میں بیان کئے جائیں گے) نیز اگلی اورپچھلی شرم گاہوں کوپاک کرتے وقت بدن کا اگلا حصہ روبہ قبلہ اور پشت بہ قبلہ نہ ہو۔
مسئلہ (۵۸)اگرکوئی شخص اس لئے کہ نامحرم اسے نہ دیکھے روبہ قبلہ یاپشت بہ قبلہ بیٹھنے پرمجبور ہوتواحتیاط لازم کی بناپر ضروری ہے کہ پشت بہ قبلہ بیٹھ جائے۔
مسئلہ (۵۹)احتیاط مستحب یہ ہے کہ بچے کورفع حاجت کے لئے روبہ قبلہ یا پشت بہ قبلہ نہ بٹھائے۔
مسئلہ (۶۰)چارجگہوں پررفع حاجت حرام ہے:
(۱) بندگلی میں جب کہ وہاں رہنے والوں نے اس کی اجازت نہ دے رکھی ہواسی طرح عام راستوں اور گلیوں میں جب گزرنے والوں کے لئے تکلیف کاسبب ہو۔
(۲) اس قطعۂ زمین میں جوکسی کی نجی ملکیت ہوجب کہ اس نے رفع حاجت کی اجازت نہ دے رکھی ہو۔
(۳) ان جگہوں میں جومخصوص لوگوں کے لئے وقف ہوں ، مثلاً بعض مدرسے۔
(۴) مومنین کی قبروں کے پاس جب کہ اس فعل سے ان کی بے حرمتی ہوتی ہوبلکہ بے حرمتی نہ بھی ہوتی ہو مگر یہ کہ زمین عام تصرفات اور مباحات میں ہو۔یہی صورت ہراس جگہ کی ہے جہاں رفع حاجت دین یامذہب کے مقدسات کی توہین کاموجب ہو۔
مسئلہ (۶۱)تین صورتوں میں مقعد(پاخانہ خارج ہونے کامقام) فقط پانی سے پاک ہوتاہے:
(۱) پاخانے کے ساتھ کوئی اورنجاست (مثلاًخون) باہر آئی ہو۔
(۲) کوئی بیرونی نجاست مقعدپرلگ گئی ہو۔سوائے خواتین کے کہ اگر پیشاب، پاخانہ کےمقام تک پہنچ جائے۔
(۳) مقعدکااطراف معمول سے زیادہ آلودہ ہوگیاہو۔
ان تین صورتوں کے علاوہ مقعدکویاتوپانی سے دھویاجاسکتاہے اوریااس طریقے کے مطابق جوبعدمیں بیان کیاجائے گاکپڑے یاپتھروغیرہ سے بھی پاک کیا جاسکتا ہے اگرچہ پانی سے دھونابہترہے۔
مسئلہ (۶۲)پیشاب کامخرج پانی کے علاوہ کسی چیز سے پاک نہیں ہوتا۔اورایک مرتبہ دھوناکافی ہے،اگرچہ احتیاط مستحب کی بناپر دومرتبہ دھوناچاہئے اوربہتریہ ہے کہ تین مرتبہ دھوئیں ۔
مسئلہ (۶۳)اگرمقعدکوپانی سے دھویاجائے توضروری ہے کہ پاخانے کاکوئی ذرہ باقی نہ رہے، البتہ رنگ یابوباقی رہ جائے توکوئی حرج نہیں اور اگرپہلی بارہی وہ مقام یوں دھل جائے کہ پاخانے کاکوئی ذرہ باقی نہ رہے تودوبارہ دھونالازم نہیں ۔
مسئلہ (۶۴)پتھر،ڈھیلا، کپڑایاانہی جیسی دوسری چیزیں اگرخشک اورپاک ہوں توان سے مقعد کوپاک کیاجاسکتاہے اوراگران میں معمولی نمی بھی ہوجومقعدتک نہ پہنچے تو کوئی حرج نہیں ۔
مسئلہ (۶۵)اگرمقعدکوپتھریاڈھیلے یاکپڑے سے ایک مرتبہ بالکل صاف کر دیا جائے توکافی ہے، لیکن بہتریہ ہے کہ تین مرتبہ صاف کیاجائے اور(جس چیزسے صاف کیاجائے اس کے) تین ٹکڑے بھی ہوں اوراگر تین ٹکڑوں سے صاف نہ ہوتواتنے مزید ٹکڑوں کااضافہ کرناچاہئے کہ مقعدبالکل صاف ہوجائے۔ البتہ اگراتنے چھوٹے ذرے باقی رہ جائیں جودھوئے بغیر صاف نہیں ہوتے توکوئی حرج نہیں ہے۔
مسئلہ (۶۶)مقعد کوایسی چیزوں سے پاک کرناحرام ہے جن کااحترام لازم ہو (مثلاًایساکاغذجس پرخدائےتعالیٰ اورپیغمبروں کے نام لکھے ہوں ) اورمقعد کے ہڈی یاگوبرسے پاک ہونے میں اشکال نہیں ہے۔
مسئلہ (۶۷)اگرایک شخص کوشک ہوکہ مقعد پاک کیاہے یانہیں تواس پرلازم ہے کہ اسے پاک کرے اگرچہ پیشاب یاپاخانہ کرنے کے بعدوہ ہمیشہ متعلقہ مقام کوفوراً پاک کرتاہو۔
مسئلہ (۶۸)اگرکسی شخص کونماز کے بعدشک ہو کہ نماز سے پہلے پیشاب یا پاخانے کامخرج پاک کیاتھایانہیں تواس نے جونمازاداکی ہے وہ صحیح ہے،لیکن آئندہ نمازوں کے لئے اسے (متعلقہ مقامات کو) پاک کرناضروری ہے۔
استبراء
مسئلہ (۶۹)استبراء ایک مستحب عمل ہے جومردپیشاب کرنے کے بعداس غرض سے انجام دیتے ہیں تاکہ اطمینان ہوجائے کہ اب پیشاب نلی میں باقی نہیں رہا۔ اس کی کئی ترکیبیں ہیں جن میں سے بہترین یہ ہے کہ پیشاب سے فارغ ہوجانے کے بعداگر مقعدنجس ہوگیاہوتوپہلے اسے پاک کرے اورپھرتین دفعہ بائیں ہاتھ کی درمیانی انگلی کے ساتھ مقعد سے لے کرعضوتناسل کی جڑتک سونتے اوراس کے بعدانگوٹھے کوعضو تناسل کے اوپراورانگوٹھے کے ساتھ والی انگلی کواس کے نیچے رکھے اورتین دفعہ سپاری تک سونتے اورپھرتین دفعہ سپاری کوفشار دیں ۔
مسئلہ (۷۰)وہ رطوبت جوکبھی کبھی شہوت کی بنا پر مرد کے آلۂ تناسل سے خارج ہوتی ہے اسے مذی کہتے ہیں اوروہ پاک ہے۔اس کے علاوہ وہ رطوبت جوکبھی کبھی منی کے بعدخارج ہوتی ہے، جسے وذی کہاجاتاہے یاوہ رطوبت جوبعض اوقات پیشاب کے بعدنکلتی ہے اوراسے ودی کہاجاتاہے پاک ہے، بشرطیکہ اس میں پیشاب کی آمیزش نہ ہو۔مزیدیہ کہ جب کسی شخص نے پیشاب کے بعد استبراء کیاہواوراس کے بعدرطوبت خارج ہوجس کے بارے میں شک ہوکہ وہ پیشاب ہے یامذکورہ بالاتین رطوبتوں میں سے کوئی ایک تووہ بھی پاک ہے۔
مسئلہ (۷۱)اگرکسی شخص کوشک ہوکہ استبراء کیاہے یانہیں اوراس کے پیشاب کے مخرج سے رطوبت خارج ہوجس کے بارے میں وہ نہ جانتاہوکہ پاک ہے یانہیں تو وہ نجس ہے۔ نیزیہ کہ اگروہ وضوکرچکاہو تووہ بھی باطل ہوگا۔لیکن اگراسے اس بارے میں شک ہوکہ جواستبراء اس نے کیاتھاوہ صحیح تھایانہیں اور اس دوران رطوبت خارج ہواور وہ نہ جانتاہو کہ وہ رطوبت پاک ہے یانہیں تووہ پاک ہوگی اوراس کاوضو بھی باطل نہ ہوگا۔
مسئلہ (۷۲)اگرکسی شخص نے استبراء نہ کیاہواورپیشاب کرنے کے بعدکافی وقت گزرجانے کی وجہ سے اسے اطمینان ہوکہ پیشاب نلی میں باقی نہیں تھااور اس دوران رطوبت خارج ہواوراسے شک ہوکہ پاک ہے یانہیں تووہ رطوبت پاک ہوگی اور اس سے وضو بھی باطل نہ ہوگا۔
مسئلہ (۷۳) اگرکوئی شخص پیشاب کے بعداستبراء کرکے وضو کرلے اور اس کے بعد رطوبت خارج ہو جس کے بارے میں اس کاخیال ہوکہ پیشاب ہے یامنی تواس پر واجب ہے کہ احتیاطاً غسل کرے اوروضو بھی کرے البتہ اگراس نے پہلے وضونہ کیا ہو تو وضو کرلیناکافی ہے۔
مسئلہ (۷۴)عورت کے لئے پیشاب کے بعد استبراء نہیں ہے۔ پس اگرکوئی رطوبت خارج ہواورشک ہوکہ یہ پیشاب ہے یانہیں تووہ رطوبت پاک ہوگی اوراس کے وضو اور غسل کوبھی باطل نہیں کرے گی۔
رفع حاجت کے مستحبات اورمکروہات
مسئلہ (۷۵)ہرشخص کے لئے مستحب ہے کہ جب بھی رفع حاجت کے لئے جائے توایسی جگہ بیٹھے جہاں اسے کوئی نہ دیکھے اوربیت الخلاء میں داخل ہوتے وقت پہلے بایاں پاؤں اندررکھے اورنکلتے وقت پہلے دایاں پاؤں باہررکھے اوریہ بھی مستحب ہے کہ رفع حاجت کے وقت سرڈھانپ کررکھے اوربدن کابوجھ بائیں پاؤں پرڈالے۔
مسئلہ (۷۶)رفع حاجت کے وقت سورج اورچاندکی طرف منہ کرکے بیٹھنا مکروہ ہے، لیکن اگراپنی شرم گاہ کوکسی طرح ڈھانپ لے تومکروہ نہیں ہے۔اس کے علاوہ رفع حاجت کے لئے ہواکے رخ کے مقابل نیز گلی کوچوں ، راستوں ، مکان کے دروازوں کے سامنے اورمیوہ داردرختوں کے نیچے بیٹھنابھی مکروہ ہے اور اس حالت میں کوئی چیز کھانا یازیادہ وقت لگانایادائیں ہاتھ سے طہارت کرنابھی مکروہ ہے اور یہی صورت باتیں کرنے کی بھی ہے، لیکن اگرمجبوری ہویاذکرخداکرے توکوئی حرج نہیں ۔
مسئلہ (۷۷)کھڑے ہوکرپیشاب کرنااورسخت زمین پریاجانوروں کے بلوں میں یاپانی میں بالخصوص ساکن پانی میں پیشاب کرنامکروہ ہے۔
مسئلہ (۷۸)پیشاب اورپاخانہ روکنامکروہ ہے اوراگربدن کے لئے مکمل طورپر مضر ہوتوحرام ہے۔
مسئلہ (۷۹)نمازسے پہلے، سونے سے پہلے، مباشرت کرنے سے پہلے اور انزال منی کے بعدپیشاب کرنامستحب ہے۔
مسئلہ (۱۳)پانی یامطلق ہوتاہے یامضاف۔ مضاف وہ پانی ہے جوکسی چیز سے حاصل کیاجائے مثلاً تربوز کاپانی گلاب کاعرق (وغیرہ)۔ اس پانی کو بھی مضاف کہتے ہیں جوکسی دوسری چیز سے آلودہ ہومثلاً گدلاپانی جواس حد تک مٹیالا ہو کہ پھراسے پانی نہ کہاجاسکے۔ ان کے علاوہ جو پانی ہو ،اسےآب مطلق کہتے ہیں اور اس کی پانچ قسمیں ہیں :
(اول:) کرپانی
(دوم:)قلیل پانی
(سوم:) جاری پانی
(چہارم:) بارش کاپانی
(پنجم:) کنویں کاپانی
۱ -کرپانی
مسئلہ (۱۴)کُر پانی کی مقدار ظرف کی مساحت کے لحاظ سے ۳۶ بالشت[1]ہے جو تقریباً ۳۸۴ لیٹر ہوتا ہے۔
مسئلہ (۱۵)اگرکوئی چیزعین نجس ہو مثلاً پیشاب یاخون یاوہ چیز جو نجس ہوگئی ہو جیسے کہ نجس لباس ایسے پانی میں گرجائے جس کی مقدار ایک کر کے برابر ہو اور اس کے نتیجے میں نجاست کی بو، رنگ یاذائقہ پانی میں سرایت کرجائے توپانی نجس ہوجائے گا، لیکن اگر ایسی کوئی تبدیلی واقع نہ ہوتونجس نہیں ہوگا۔
مسئلہ (۱۶)اگرایسے پانی کی بو، رنگ یاذائقہ جس کی مقدار ایک کر کے برابر ہو نجاست کے علاوہ کسی اور چیزسے تبدیل ہوجائے تووہ پانی نجس نہیں ہوگا۔
مسئلہ (۱۷)اگرکوئی عین نجاست مثلاًخون ایسے پانی میں گرجائے جس کی مقدار ایک کرسے زیادہ ہواوراس کی بو، رنگ یاذائقہ کے ایک حصہ کو تبدیل کردے تواس صورت میں اگر پانی کے اس حصے کی مقدار جس میں کوئی تبدیلی واقع نہیں ہوئی ایک کرسے کم ہو تو سارا پانی نجس ہوجائے گا، لیکن اگراس کی مقدار ایک کریااس سے زیادہ ہوتو صرف وہ حصہ نجس متصور ہوگاجس کی بو، رنگ یاذائقہ تبدیل ہواہے۔
مسئلہ (۱۸)اگرفوارے کاپانی ایسے دوسرے پانی سے متصل ہوجس کی مقدار ایک کرکے برابر ہوتو فوارے کاپانی نجس پانی کوپاک کردیتاہے، لیکن اگرنجس پانی پر فوارے کے پانی کاایک ایک قطرہ گرے تو اسے پاک نہیں کرتا،البتہ اگرفوارے کے سامنے کوئی چیزرکھ دی جائے جس کے نتیجے میں اس کاپانی قطرہ قطرہ ہونے سے پہلے نجس پانی سے متصل ہوجائے تونجس پانی کوپاک کر دیتاہے اورضروری ہے کہ فوارے کاپانی نجس پانی سے مخلوط ہوجائے۔
مسئلہ (۱۹)اگرکسی نجس چیزکوایسے نل کے نیچے دھوئیں جوایسے (پاک) پانی سے ملا ہواہوجس کی مقدار ایک کرکے برابرہواوراس چیز کا دھوون اس پانی سے متصل ہو جائے جس کی مقدار کرکے برابر ہوتووہ دھوون پاک ہوگا،بشرطیکہ اس میں نجاست کی بو، رنگ یاذائقہ پیدانہ ہواورنہ ہی اس میں عین نجاست کی آمیزش ہو۔
مسئلہ (۲۰)اگرکرپانی کاکچھ حصہ جم کربرف بن جائے اورکچھ حصہ پانی کی شکل میں باقی بچے جس کی مقدار ایک کرسے کم ہوتوجیسے ہی کوئی نجاست اس پانی کوچھوئے گی وہ نجس ہوجائے گااور برف پگھلنے پرجو پانی بنے گاوہ بھی نجس ہوگا۔
مسئلہ (۲۱)اگرپانی کی مقدار ایک کرکے برابر ہواوربعد میں شک ہوکہ آیااب بھی کرکے برابرہے یانہیں تواس کی حیثیت ایک کرپانی ہی کی ہوگی یعنی وہ نجاست کوبھی پاک کرے گااور نجاست کےملنے سے نجس بھی نہیں ہوگا۔ اس کے برعکس جوپانی ایک کر سے کم تھااگراس کے متعلق شک ہوکہ اب اس کی مقدارایک کرکے برابر ہوگئی ہے یا نہیں تواسے ایک کرسے کم ہی سمجھاجائے گا۔
مسئلہ (۲۲)پانی کاایک کرکے برابرہونادوطریقوں سے ثابت ہوسکتاہے:
(اول:)انسان کوخوداس بارے میں یقین یااطمینان ہو۔
(دوم:) دوعادل مرداس بارے میں خبردیں ۔لیکن اگر ایک عادل یا قابل اعتماد شخص یا جس کے اختیار میں کُر پانی ہے اس پانی کے کُر ہونے کی خبر دے اور اطمینان پیدا نہ ہوتو اس کا معتبرہونا محل اشکال ہے۔
۲ -قلیل پانی
مسئلہ (۲۳)ایسے پانی کوقلیل کہتے ہیں جوزمین سے نہ ابلے اورجس کی مقدار ایک کر سے کم ہو۔
مسئلہ (۲۴)جب قلیل پانی کسی نجس چیز پرگرے یاکوئی نجس چیزاس پرگرے تو پانی نجس ہوجائے گا۔البتہ اگرپانی نجس چیزپراوپرسے گرے تواس کاجتناحصہ اس نجس چیز سے ملے گانجس ہوجائے گا،لیکن باقی پاک ہوگا۔
مسئلہ (۲۵)جوقلیل پانی کسی چیز پرعین نجاست دورکرنے کے لئے ڈالا جائے اور نجاست سےجدا ہوجائے اگر ان چیزوں پر گر رہاہے جو ایک بار دھونے سے پاک نہیں ہوتیں تو نجس ہے اوراسی طرح وہ قلیل پانی جوعین نجاست کے الگ ہوجانے کے بعدنجس چیز کوپاک کرنے کے لئے اس پرڈالاجائے اس سے جدا ہوجانے کے بعد(بنابراحتیاط لازم) نجس ہے۔
مسئلہ (۲۶)جس قلیل پانی سے پیشاب یاپاخانے کے مخارج دھوئے جائیں وہ اگر کسی چیز کولگ جائے توپانچ شرائط کے ساتھ اسے نجس نہیں کرے گا:
(اول:) پانی میں نجاست کی بو، رنگ یاذائقہ پیدانہ ہواہو۔
(دوم:) باہرسے کوئی نجاست اس سے نہ ملی ہو۔
(سوم:) کوئی اورنجاست مثلاً خون پیشاب یاپاخانے کے ساتھ خارج نہ ہوئی ہو۔
(چہارم:) پاخانے کے ذرے پانی میں دکھائی نہ دیں ۔
(پنجم:) پیشاب یاپاخانے کے مخارج کے اطراف پرمعمول سے زیادہ نجاست نہ لگی ہو۔
۳ -جاری پانی
جاری پانی اس پانی کو کہا جاتا ہے جو :
۱۔فطری طور پر زمین سے ابلے۔
۲۔ بہتا ہوخواہ کسی بھی ذریعہ سے جاری کیا جائے۔
۳۔ عام طور سے بہتا ہو اور ضروری نہیں ہے کہ فطری طورپر زمین سے نکلے لہٰذا اگر فطری طور سے اس سے جدا ہوجیسے اوپر سے قطرہ قطرہ گر کر زمین پر بہے، جاری پانی شمار ہوگا۔لیکن اگر کوئی چیز فطری طورپر زمین سے ابلنے کی جگہ سے اس کے اتصال میں مانع ہو جیسے پانی کا گرنا پانی کے ابلنے کے لئے رکاوٹ بنے یااس کےفطری منبع سے رابطہ کو منقطع کردے تو باقیماندہ پانی جاری کا حکم نہیں رکھتا خواہ بہتا ہی کیوں نہ ہو۔
مسئلہ (۲۷)جاری پانی اگرچہ کرسے کم ہی کیوں نہ ہونجاست کے ملنے سے تب تک نجس نہیں ہوتاجب تک نجاست کی وجہ سے اس کی بو، رنگ یاذائقہ بدل نہ جائے۔
مسئلہ (۲۸)اگرنجاست جاری پانی سے مل جائے تواس کی اتنی مقدارجس کی بو، رنگ یاذائقہ نجاست کی وجہ سے بدل جائے نجس ہے۔ البتہ اس پانی کاوہ حصہ جو چشمے سے متصل ہوپاک ہے خواہ اس کی مقدار کرسے کم ہی کیوں نہ ہو۔ ندی کے دوسری طرف کا پانی اگر ایک کرجتناہویااس پانی کے ذریعہ جس میں (بو، رنگ یاذائقے کی) کوئی تبدیلی واقع نہیں ہوئی چشمے کی طرف کے پانی سے ملاہواہوتوپاک ہے ورنہ نجس ہے۔
مسئلہ (۲۹)اگرکسی چشمے کاپانی جاری نہ ہولیکن صورت حال یہ ہوکہ جب اس میں سے پانی نکال لیں تودوبارہ اس کاپانی ابل پڑتاہوتووہ پانی، جاری پانی کاحکم نہیں رکھتا یعنی اگرنجاست اس سے مل جائے اور وہ کُر سے کم ہو تونجس ہوجاتاہے۔
مسئلہ (۳۰)ندی یانہرکے کنارے کاپانی جوٹھہرا ہواورجاری پانی سے متصل ہو، جاری پانی کاحکم نہیں رکھتا۔
مسئلہ (۳۱)اگرایک ایساچشمہ ہوجومثال کے طورپرسردیوں میں ابل پڑتاہو، لیکن گرمیوں میں اس کا ابلنا ختم ہوجاتاہواسی وقت جاری پانی کے حکم میں آئے گا جب اس کاپانی ابل پڑتاہو۔
مسئلہ (۳۲)اگرکسی حمام کے چھوٹے حوض کاپانی ایک کرسے کم ہو،لیکن وہ ایسے ’’منبع‘‘ سے متصل ہوجس کاپانی حوض کے پانی سے مل کرایک کربن جاتاہوجب تک نجاست کے مل جانے سے اس کی بو، رنگ اور ذائقہ تبدیل نہ ہوجائے وہ نجس نہیں ہوتا۔
مسئلہ (۳۳)حمام اوربلڈنگ کے نلوں کاپانی جوٹونٹیوں اورشاوروں کے ذریعے بہتاہے اگراس حوض کے پانی سے مل کرجوان نلوں سے متصل ہوایک کرکے برابر ہو تونلوں کاپانی بھی کرپانی کے حکم میں شامل ہوگا۔
مسئلہ (۳۴)جوپانی زمین پربہہ رہاہو، لیکن زمین سے ابل نہ رہاہواگروہ ایک کر سے کم ہواوراس میں نجاست مل جائے تووہ نجس ہوجائے گا، لیکن اگروہ پانی بلندی سے بہہ رہاہواورمثال کے طورپراگرنجاست اس کے نچلے حصے کولگے تواس کااوپر والاحصہ نجس نہیں ہوگا۔
۴ -بارش کاپانی
مسئلہ (۳۵)جوچیزنجس ہواورعین نجاست اس میں نہ ہواس پرجہاں جہاں ایک بار بارش ہوجائے پاک ہوجاتی ہے۔ لیکن اگربدن اورلباس پیشاب سے نجس ہوجائے تو (بنابراحتیاط واجب) ان پردوباربارش ہوناضروری ہے مگرقالین اورلباس وغیرہ کا نچوڑنا ضروری نہیں ہے۔ لیکن ہلکی سی بونداباندی کافی نہیں بلکہ اتنی بارش لازمی ہے کہ لوگ کہیں کہ بارش ہورہی ہے۔
مسئلہ (۳۶)اگربارش کاپانی عین نجس پربرسے اورپھردوسری جگہ چھینٹے پڑیں لیکن عین نجاست اس میں شامل نہ ہواورنجاست کی بو، رنگ یاذائقہ بھی اس میں پیدانہ ہواہوتووہ پانی پاک ہے۔ پس اگربارش کاپانی خون پربرسے اور چھینٹے پڑیں اوران میں خون کے ذرات شامل ہوں یاخون کی بو، رنگ یاذائقہ پیداہوگیاہو تووہ پانی نجس ہوگا۔
مسئلہ (۳۷)اگرمکان کے اندرونی یااوپری چھت پرعین نجاست موجود ہو تو بارش کے دوران جوپانی نجاست کوچھوکراندرونی چھت سے ٹپکے پاپرنالے سے گرے وہ پاک ہے۔ لیکن جب بارش تھم جائے اوریہ بات معلو م ہوجائے کہ اب جوپانی گررہاہے وہ کسی نجاست کوچھوکرآرہاہے تووہ پانی نجس ہوگا۔
مسئلہ (۳۸)جس نجس زمین پربارش ہو جائے وہ پاک ہوجاتی ہے اور اگر بارش کا پانی زمین پربہنے لگے اوراندرونی چھت کے اس مقام پرجاپہنچے جونجس ہے تووہ جگہ بھی پاک ہوجائے گی۔
مسئلہ (۳۹)نجس مٹی کے تمام اجزاء تک بارش کا پانی پہنچ جائے تومٹی پاک ہوجائے گی۔اس شرط کے ساتھ کہ یہ علم نہ ہو کہ مٹی سے ملنے کے بعد پانی مضاف ہوگیاہے۔
مسئلہ (۴۰)اگربارش کاپانی ایک جگہ جمع ہوجائے خواہ ایک کرسے کم ہی کیوں نہ ہو بارش برسنے کے وقت وہ (جمع شدہ پانی) اورکوئی نجس چیز اس میں دھوئی جائے اورپانی نجاست کی بو، رنگ یاذائقہ قبول نہ کرے تووہ نجس چیزپاک ہو جائے گی۔
مسئلہ (۴۱)اگرنجس زمین پربچھے ہوئے پاک قالین (یادری) پربارش برسے اور اس کاپانی برسنے کے وقت قالین سے نجس زمین پرپہنچ جائے توقالین بھی نجس نہیں ہوگا اورزمین بھی پاک ہوجائے گی۔
۵ -کنویں کاپانی
مسئلہ (۴۲)ایک ایسے کنویں کاپانی جوزمین سے ابلتاہواگرچہ مقدارمیں ایک کر سے کم ہونجاست پڑنے سے اس وقت تک نجس نہیں ہوگاجب تک اس نجاست سے اس کی بو، رنگ یاذائقہ بدل نہ جائے۔
مسئلہ (۴۳)اگرکوئی نجاست کنویں میں گرجائے اوراس کے پانی کی بو، رنگ یا ذائقے کوتبدیل کردے تو جب کنویں کے پانی میں پیداشدہ یہ تبدیلی ختم ہوجائے گی پانی پاک ہوجائے گااوراس کا پاک ہونا(بنابر احتیاط واجب) اس شرط پر ہوگا کہ یہ پانی کنویں سے ابلنے والے پانی میں مخلوط ہوجائے۔
پانی کے احکام
مسئلہ (۴۴)مضاف پانی (جس کے معنی مسئلہ نمبر(۱۳ )میں بیان ہوچکے ہیں ) کسی نجس چیز کوپاک نہیں کرتا۔ایسے پانی سے وضواورغسل کرنابھی باطل ہے۔
مسئلہ (۴۵)مضاف پانی کی مقداراگرچہ ایک کرکے برابرہواگراس میں نجاست کاایک ذرہ بھی پڑجائے تونجس ہوجاتاہے۔البتہ اگرایسا پانی کسی نجس چیزپر اوپر سے گرے تواس کاجتناحصہ نجس چیزسے متصل ہوگانجس ہوجائے گااورجومتصل نہیں ہوگا وہ پاک ہوگا،مثلاً اگرعرق گلاب کوگلاب دان سے نجس ہاتھ پرچھڑکاجائے تواس کاجتنا حصہ ہاتھ کولگے گانجس ہوگااورجونہیں لگے گاوہ پاک ہوگا۔
مسئلہ (۴۶)اگروہ مضاف پانی جونجس ہوایک کرکے برابرپانی یاجاری پانی سے یوں مل جائے کہ پھراسے مضاف پانی نہ کہاجاسکے تووہ پاک ہوجائے گا۔
مسئلہ (۴۷)وہ پانی جو مطلق تھااوراس کے بارے میں یہ معلوم نہ ہو کہ مضاف ہوجانے کی حدتک پہنچاہے یانہیں تووہ مطلق پانی متصورہوگا، یعنی نجس چیز کو پاک کرے گااوراس سے وضو اور غسل کرنابھی صحیح ہوگااوراگرپانی مضاف تھااور یہ معلوم نہ ہوکہ وہ مطلق ہوایانہیں تووہ مضاف متصور ہوگا، یعنی کسی نجس چیز کوپاک نہیں کرے گا اور اس سے وضو اورغسل کرنابھی باطل ہوگا۔
مسئلہ (۴۸)ایساپانی جس کے بارے میں یہ معلوم نہ ہوکہ مطلق ہے یا مضاف، اور یہ بھی معلوم نہ ہو کہ پہلے مطلق تھا یا مضاف نجاست کوپاک نہیں کرتااوراس سے وضواورغسل کرنابھی باطل ہے۔جیسے ہی کوئی نجاست ایسے پانی سے ملے اور پانی کُر سے کم ہو تو نجس ہوجائے گا نیز اگر کُر کے برابر ہو یا اس سے زیادہ ہو تو (احتیاط واجب کی بنا پر)وہ نجس ہوجاتاہے ۔
مسئلہ (۴۹)ایساپانی جس میں خون یاپیشاب جیسی عین نجاست مل جائے اور اس کی بو، رنگ یاذائقے کوتبدیل کردے نجس ہوجاتاہے خواہ وہ کر کے برابر یاجاری پانی ہی کیوں نہ ہو۔ تاہم اگراس پانی کی بو، رنگ یاذائقہ کسی ایسی نجاست سے تبدیل ہوجائے جو اس سے باہر ہے مثلاً قریب پڑے ہوئے مردار کی وجہ سے اس کی بوبدل جائے تو (احتیاط لازم کی بناپر)وہ نجس ہوجائے گا۔
مسئلہ (۵۰)وہ پانی جس میں عین نجاست مثلاً خون یاپیشاب گرجائے اور اس کی بو، رنگ یاذائقہ تبدیل کردے اگرکرکے برابر یاجاری پانی سے متصل ہوجائے یابارش کاپانی اس پربرس جائے یاہواکی وجہ سے بارش کاپانی اس پرگرے یابارش کا پانی اس دوران جب کہ بارش ہورہی ہوپرنالے سے اس پرگرے اورجاری ہوجائے توان تمام صورتوں میں اس میں واقع شدہ تبدیلی زائل ہوجانے پرایسا پانی پاک ہوجاتاہے، لیکن ضروری ہے کہ بارش کاپانی یاکرپانی یاجاری پانی اس میں مخلوط ہو جائے۔
مسئلہ (۵۱)اگرکسی نجس چیزکو کرپانی یاجاری پانی میں پاک کیاجائے تو وہ پانی جوباہر نکالنے کے بعد اس سے ٹپکے پاک ہوگا۔
مسئلہ (۵۲)جوپانی پہلے پاک ہواوریہ علم نہ ہوکہ بعدمیں نجس ہوایانہیں ، وہ پاک ہے اور جوپانی پہلے نجس ہواورمعلوم نہ ہوکہ بعدمیں پاک ہوایانہیں ،وہ نجس ہے۔
بیت الخلاء کے احکام
مسئلہ (۵۳)انسان پرواجب ہے کہ پیشاب اورپاخانہ کرتے وقت اور دوسرے مواقع پراپنی شرم گاہوں کوان لوگوں سے جوبالغ ہوں خواہ وہ ماں اوربہن کی طرح اس کے محرم ہی کیوں نہ ہوں اوراسی طرح دیوانوں اوران بچوں سے جواچھے برے کی تمیز رکھتے ہوں چھپاکررکھے۔لیکن بیوی اورشوہر کے لئے اپنی شرم گاہوں کوایک دوسرے سے چھپانا لازم نہیں ۔
مسئلہ (۵۴)اپنی شرم گاہوں کوکسی مخصوص چیزسے چھپانالازم نہیں مثلاً اگرہاتھ سے بھی چھپالے توکافی ہے۔
مسئلہ (۵۵)پیشاب یاپاخانہ کرتے وقت (احتیاط لازم کی بناپر)بدن کااگلاحصہ یعنی پیٹ اورسینہ قبلہ کی طرف نہ ہواورنہ ہی پشت قبلہ کی طرف ہو۔
مسئلہ (۵۶)اگرپیشاب یاپاخانہ کرتے وقت کسی شخص کے بدن کااگلاحصہ روبہ قبلہ یاپشت بقبلہ ہواوروہ اپنی شرم گاہ کوقبلہ کی طرف سے موڑلے تویہ کافی نہیں ہے اور احتیاط واجب یہ ہے کہ شرم گاہ کوبھی روبہ قبلہ یاپشت بہ قبلہ نہ موڑے۔
مسئلہ (۵۷)احتیاط مستحب یہ ہے کہ استبراء کے موقع پر( جس کے احکام بعد میں بیان کئے جائیں گے) نیز اگلی اورپچھلی شرم گاہوں کوپاک کرتے وقت بدن کا اگلا حصہ روبہ قبلہ اور پشت بہ قبلہ نہ ہو۔
مسئلہ (۵۸)اگرکوئی شخص اس لئے کہ نامحرم اسے نہ دیکھے روبہ قبلہ یاپشت بہ قبلہ بیٹھنے پرمجبور ہوتواحتیاط لازم کی بناپر ضروری ہے کہ پشت بہ قبلہ بیٹھ جائے۔
مسئلہ (۵۹)احتیاط مستحب یہ ہے کہ بچے کورفع حاجت کے لئے روبہ قبلہ یا پشت بہ قبلہ نہ بٹھائے۔
مسئلہ (۶۰)چارجگہوں پررفع حاجت حرام ہے:
(۱) بندگلی میں جب کہ وہاں رہنے والوں نے اس کی اجازت نہ دے رکھی ہواسی طرح عام راستوں اور گلیوں میں جب گزرنے والوں کے لئے تکلیف کاسبب ہو۔
(۲) اس قطعۂ زمین میں جوکسی کی نجی ملکیت ہوجب کہ اس نے رفع حاجت کی اجازت نہ دے رکھی ہو۔
(۳) ان جگہوں میں جومخصوص لوگوں کے لئے وقف ہوں ، مثلاً بعض مدرسے۔
(۴) مومنین کی قبروں کے پاس جب کہ اس فعل سے ان کی بے حرمتی ہوتی ہوبلکہ بے حرمتی نہ بھی ہوتی ہو مگر یہ کہ زمین عام تصرفات اور مباحات میں ہو۔یہی صورت ہراس جگہ کی ہے جہاں رفع حاجت دین یامذہب کے مقدسات کی توہین کاموجب ہو۔
مسئلہ (۶۱)تین صورتوں میں مقعد(پاخانہ خارج ہونے کامقام) فقط پانی سے پاک ہوتاہے:
(۱) پاخانے کے ساتھ کوئی اورنجاست (مثلاًخون) باہر آئی ہو۔
(۲) کوئی بیرونی نجاست مقعدپرلگ گئی ہو۔سوائے خواتین کے کہ اگر پیشاب، پاخانہ کےمقام تک پہنچ جائے۔
(۳) مقعدکااطراف معمول سے زیادہ آلودہ ہوگیاہو۔
ان تین صورتوں کے علاوہ مقعدکویاتوپانی سے دھویاجاسکتاہے اوریااس طریقے کے مطابق جوبعدمیں بیان کیاجائے گاکپڑے یاپتھروغیرہ سے بھی پاک کیا جاسکتا ہے اگرچہ پانی سے دھونابہترہے۔
مسئلہ (۶۲)پیشاب کامخرج پانی کے علاوہ کسی چیز سے پاک نہیں ہوتا۔اورایک مرتبہ دھوناکافی ہے،اگرچہ احتیاط مستحب کی بناپر دومرتبہ دھوناچاہئے اوربہتریہ ہے کہ تین مرتبہ دھوئیں ۔
مسئلہ (۶۳)اگرمقعدکوپانی سے دھویاجائے توضروری ہے کہ پاخانے کاکوئی ذرہ باقی نہ رہے، البتہ رنگ یابوباقی رہ جائے توکوئی حرج نہیں اور اگرپہلی بارہی وہ مقام یوں دھل جائے کہ پاخانے کاکوئی ذرہ باقی نہ رہے تودوبارہ دھونالازم نہیں ۔
مسئلہ (۶۴)پتھر،ڈھیلا، کپڑایاانہی جیسی دوسری چیزیں اگرخشک اورپاک ہوں توان سے مقعد کوپاک کیاجاسکتاہے اوراگران میں معمولی نمی بھی ہوجومقعدتک نہ پہنچے تو کوئی حرج نہیں ۔
مسئلہ (۶۵)اگرمقعدکوپتھریاڈھیلے یاکپڑے سے ایک مرتبہ بالکل صاف کر دیا جائے توکافی ہے، لیکن بہتریہ ہے کہ تین مرتبہ صاف کیاجائے اور(جس چیزسے صاف کیاجائے اس کے) تین ٹکڑے بھی ہوں اوراگر تین ٹکڑوں سے صاف نہ ہوتواتنے مزید ٹکڑوں کااضافہ کرناچاہئے کہ مقعدبالکل صاف ہوجائے۔ البتہ اگراتنے چھوٹے ذرے باقی رہ جائیں جودھوئے بغیر صاف نہیں ہوتے توکوئی حرج نہیں ہے۔
مسئلہ (۶۶)مقعد کوایسی چیزوں سے پاک کرناحرام ہے جن کااحترام لازم ہو (مثلاًایساکاغذجس پرخدائےتعالیٰ اورپیغمبروں کے نام لکھے ہوں ) اورمقعد کے ہڈی یاگوبرسے پاک ہونے میں اشکال نہیں ہے۔
مسئلہ (۶۷)اگرایک شخص کوشک ہوکہ مقعد پاک کیاہے یانہیں تواس پرلازم ہے کہ اسے پاک کرے اگرچہ پیشاب یاپاخانہ کرنے کے بعدوہ ہمیشہ متعلقہ مقام کوفوراً پاک کرتاہو۔
مسئلہ (۶۸)اگرکسی شخص کونماز کے بعدشک ہو کہ نماز سے پہلے پیشاب یا پاخانے کامخرج پاک کیاتھایانہیں تواس نے جونمازاداکی ہے وہ صحیح ہے،لیکن آئندہ نمازوں کے لئے اسے (متعلقہ مقامات کو) پاک کرناضروری ہے۔
استبراء
مسئلہ (۶۹)استبراء ایک مستحب عمل ہے جومردپیشاب کرنے کے بعداس غرض سے انجام دیتے ہیں تاکہ اطمینان ہوجائے کہ اب پیشاب نلی میں باقی نہیں رہا۔ اس کی کئی ترکیبیں ہیں جن میں سے بہترین یہ ہے کہ پیشاب سے فارغ ہوجانے کے بعداگر مقعدنجس ہوگیاہوتوپہلے اسے پاک کرے اورپھرتین دفعہ بائیں ہاتھ کی درمیانی انگلی کے ساتھ مقعد سے لے کرعضوتناسل کی جڑتک سونتے اوراس کے بعدانگوٹھے کوعضو تناسل کے اوپراورانگوٹھے کے ساتھ والی انگلی کواس کے نیچے رکھے اورتین دفعہ سپاری تک سونتے اورپھرتین دفعہ سپاری کوفشار دیں ۔
مسئلہ (۷۰)وہ رطوبت جوکبھی کبھی شہوت کی بنا پر مرد کے آلۂ تناسل سے خارج ہوتی ہے اسے مذی کہتے ہیں اوروہ پاک ہے۔اس کے علاوہ وہ رطوبت جوکبھی کبھی منی کے بعدخارج ہوتی ہے، جسے وذی کہاجاتاہے یاوہ رطوبت جوبعض اوقات پیشاب کے بعدنکلتی ہے اوراسے ودی کہاجاتاہے پاک ہے، بشرطیکہ اس میں پیشاب کی آمیزش نہ ہو۔مزیدیہ کہ جب کسی شخص نے پیشاب کے بعد استبراء کیاہواوراس کے بعدرطوبت خارج ہوجس کے بارے میں شک ہوکہ وہ پیشاب ہے یامذکورہ بالاتین رطوبتوں میں سے کوئی ایک تووہ بھی پاک ہے۔
مسئلہ (۷۱)اگرکسی شخص کوشک ہوکہ استبراء کیاہے یانہیں اوراس کے پیشاب کے مخرج سے رطوبت خارج ہوجس کے بارے میں وہ نہ جانتاہوکہ پاک ہے یانہیں تو وہ نجس ہے۔ نیزیہ کہ اگروہ وضوکرچکاہو تووہ بھی باطل ہوگا۔لیکن اگراسے اس بارے میں شک ہوکہ جواستبراء اس نے کیاتھاوہ صحیح تھایانہیں اور اس دوران رطوبت خارج ہواور وہ نہ جانتاہو کہ وہ رطوبت پاک ہے یانہیں تووہ پاک ہوگی اوراس کاوضو بھی باطل نہ ہوگا۔
مسئلہ (۷۲)اگرکسی شخص نے استبراء نہ کیاہواورپیشاب کرنے کے بعدکافی وقت گزرجانے کی وجہ سے اسے اطمینان ہوکہ پیشاب نلی میں باقی نہیں تھااور اس دوران رطوبت خارج ہواوراسے شک ہوکہ پاک ہے یانہیں تووہ رطوبت پاک ہوگی اور اس سے وضو بھی باطل نہ ہوگا۔
مسئلہ (۷۳) اگرکوئی شخص پیشاب کے بعداستبراء کرکے وضو کرلے اور اس کے بعد رطوبت خارج ہو جس کے بارے میں اس کاخیال ہوکہ پیشاب ہے یامنی تواس پر واجب ہے کہ احتیاطاً غسل کرے اوروضو بھی کرے البتہ اگراس نے پہلے وضونہ کیا ہو تو وضو کرلیناکافی ہے۔
مسئلہ (۷۴)عورت کے لئے پیشاب کے بعد استبراء نہیں ہے۔ پس اگرکوئی رطوبت خارج ہواورشک ہوکہ یہ پیشاب ہے یانہیں تووہ رطوبت پاک ہوگی اوراس کے وضو اور غسل کوبھی باطل نہیں کرے گی۔
رفع حاجت کے مستحبات اورمکروہات
مسئلہ (۷۵)ہرشخص کے لئے مستحب ہے کہ جب بھی رفع حاجت کے لئے جائے توایسی جگہ بیٹھے جہاں اسے کوئی نہ دیکھے اوربیت الخلاء میں داخل ہوتے وقت پہلے بایاں پاؤں اندررکھے اورنکلتے وقت پہلے دایاں پاؤں باہررکھے اوریہ بھی مستحب ہے کہ رفع حاجت کے وقت سرڈھانپ کررکھے اوربدن کابوجھ بائیں پاؤں پرڈالے۔
مسئلہ (۷۶)رفع حاجت کے وقت سورج اورچاندکی طرف منہ کرکے بیٹھنا مکروہ ہے، لیکن اگراپنی شرم گاہ کوکسی طرح ڈھانپ لے تومکروہ نہیں ہے۔اس کے علاوہ رفع حاجت کے لئے ہواکے رخ کے مقابل نیز گلی کوچوں ، راستوں ، مکان کے دروازوں کے سامنے اورمیوہ داردرختوں کے نیچے بیٹھنابھی مکروہ ہے اور اس حالت میں کوئی چیز کھانا یازیادہ وقت لگانایادائیں ہاتھ سے طہارت کرنابھی مکروہ ہے اور یہی صورت باتیں کرنے کی بھی ہے، لیکن اگرمجبوری ہویاذکرخداکرے توکوئی حرج نہیں ۔
مسئلہ (۷۷)کھڑے ہوکرپیشاب کرنااورسخت زمین پریاجانوروں کے بلوں میں یاپانی میں بالخصوص ساکن پانی میں پیشاب کرنامکروہ ہے۔
مسئلہ (۷۸)پیشاب اورپاخانہ روکنامکروہ ہے اوراگربدن کے لئے مکمل طورپر مضر ہوتوحرام ہے۔
مسئلہ (۷۹)نمازسے پہلے، سونے سے پہلے، مباشرت کرنے سے پہلے اور انزال منی کے بعدپیشاب کرنامستحب ہے۔
[1] ہر متعارف بالشت تقریباً ۲۲ سینٹی میٹر ہوتا ہے۔