فتووں کی کتابیں » مختصر احکام عبادات
تلاش کریں:
نمازِ آیات ←
→ مسا فر کی نماز
قضا نماز
مسئلہ ۱۱۱۔ جس شخص نے اپنی پنجگانہ نماز نہیں پڑھی یا باطل پڑھی ہے اور وقت گزرگیاہو تو اس کی قضا بجالانا لازم ہے اور اس حکم سے تین مقامات استثناء کئے گئے ہیں :
۱۔ نابالغ بچے،دیوانہ یا اس شخص کی نماز جو بیہوش ہوگیاہو، البتہ بیہوشی اگر بے اختیار ہو وگر نہ احتیاط واجب کی بنا پر اس کی قضا بجالانا لازم ہے۔
۲۔ وہ نمازیں جو حائض اور نفساء عورت نے خون آنے کے ا یّا م میں نہیں پڑھی ہیں۔
۳۔ وہ نماز جو کافر اصلی ( غیر مرتد) نے نہیں پڑھی ہیں۔
مسئلہ ۱۱۲۔ پنجگانہ قضا نماز کسی بھی وقت سفر میں یا غیر سفرمیں پڑھی جاسکتی ہے البتہ توجہ ہونا چاہئے کہ جو نماز وطن یا مقرّ ( رہنے کی جگہ) میں قضا ہوئی ہے اُس کی قضا پوری پڑھے گرچہ سفر میں پڑھ رہاہو اور جو نماز سفر میں قضاء ہوئی اُس کی قضا قصر پڑھے گرچہ سفر میں نہ ہو۔
مسئلہ ۱۱۳۔ جس شخص کی کوئی نماز قضاء ہوئی ہے اگر وہ اوّل وقت میں مسافرہو اور آخر وقت میں غیرمسافر یا بر عکس تو نماز کی قضا بجالانے میں آخر وقت کو معیار قراردے گا پس اگر آخر وقت میں مسافر تھاتو نمازکی قضا قصر پڑھے گرچہ اپنے شہر میں ہو اور اگر آخر وقت میں مسافر نہ رہاہو تو نمازکی قضا میں پوری نماز پڑھے گر چہ سفر میں ہو۔
مسئلہ ۱۱۴۔ پنجگانہ نمازکی قضا میں تر تیب لازم نہیں ہے مگر وہ نمازیں جن کی ادا میں ترتیب ہے جیسے ایک ہی دن کی ظہر و عصر یا ایک ہی شب کی مغرب و عشاء اس لئے ایک ہی دن کی نماز عصر کی قضا اُسی دن کی ظہر کی قضا سے پہلے نہیں پڑھ سکتا۔
مسئلہ ۱۱۵۔ جس مومن نے کسی عذرکی وجہ سے نمازنہیں پڑھی ہے اور مرنے سے پہلے تک قضاء بجانہ لاسکے جبکہ قضا بجالاسکتاتھاتو احتیاط واجب کی بناپر بڑے بیٹے پر اس کی قضا بجالانا لازم ہے بشر طیکہ بڑا بیٹا باپ کے انتقال کے وقت نابالغ، دیوانہ نہ رہا ہو اور شرعاً باپ کے ارث سے محروم نہ ہو کہ ان صورتوں میں باپ کی قضا نماز کا بجالانا اس پر واجب نہیں ہے،اور یہ بھی لازم نہیں ہے کہ بڑا بیٹا خود با پ کی قضا نما ز بجالائے بلکہ کسی اور سے اُجرت پر پڑھوا سکتاہے اور چنانچہ کوئی دوسرا اس کے والد کی قضاء نماز انجام دینے کی ذمہ داری لے تو بڑے بیٹے سے ساقط ہوجائے گی لیکن اگر باپ نے جان بوجھ کر اپنی نمازیں نہ پڑھیں ہو ں تو اس کی قضا بڑے بیٹے پر واجب نہیں ہے۔
نمازِ آیات ←
→ مسا فر کی نماز
۱۔ نابالغ بچے،دیوانہ یا اس شخص کی نماز جو بیہوش ہوگیاہو، البتہ بیہوشی اگر بے اختیار ہو وگر نہ احتیاط واجب کی بنا پر اس کی قضا بجالانا لازم ہے۔
۲۔ وہ نمازیں جو حائض اور نفساء عورت نے خون آنے کے ا یّا م میں نہیں پڑھی ہیں۔
۳۔ وہ نماز جو کافر اصلی ( غیر مرتد) نے نہیں پڑھی ہیں۔
مسئلہ ۱۱۲۔ پنجگانہ قضا نماز کسی بھی وقت سفر میں یا غیر سفرمیں پڑھی جاسکتی ہے البتہ توجہ ہونا چاہئے کہ جو نماز وطن یا مقرّ ( رہنے کی جگہ) میں قضا ہوئی ہے اُس کی قضا پوری پڑھے گرچہ سفر میں پڑھ رہاہو اور جو نماز سفر میں قضاء ہوئی اُس کی قضا قصر پڑھے گرچہ سفر میں نہ ہو۔
مسئلہ ۱۱۳۔ جس شخص کی کوئی نماز قضاء ہوئی ہے اگر وہ اوّل وقت میں مسافرہو اور آخر وقت میں غیرمسافر یا بر عکس تو نماز کی قضا بجالانے میں آخر وقت کو معیار قراردے گا پس اگر آخر وقت میں مسافر تھاتو نمازکی قضا قصر پڑھے گرچہ اپنے شہر میں ہو اور اگر آخر وقت میں مسافر نہ رہاہو تو نمازکی قضا میں پوری نماز پڑھے گر چہ سفر میں ہو۔
مسئلہ ۱۱۴۔ پنجگانہ نمازکی قضا میں تر تیب لازم نہیں ہے مگر وہ نمازیں جن کی ادا میں ترتیب ہے جیسے ایک ہی دن کی ظہر و عصر یا ایک ہی شب کی مغرب و عشاء اس لئے ایک ہی دن کی نماز عصر کی قضا اُسی دن کی ظہر کی قضا سے پہلے نہیں پڑھ سکتا۔
مسئلہ ۱۱۵۔ جس مومن نے کسی عذرکی وجہ سے نمازنہیں پڑھی ہے اور مرنے سے پہلے تک قضاء بجانہ لاسکے جبکہ قضا بجالاسکتاتھاتو احتیاط واجب کی بناپر بڑے بیٹے پر اس کی قضا بجالانا لازم ہے بشر طیکہ بڑا بیٹا باپ کے انتقال کے وقت نابالغ، دیوانہ نہ رہا ہو اور شرعاً باپ کے ارث سے محروم نہ ہو کہ ان صورتوں میں باپ کی قضا نماز کا بجالانا اس پر واجب نہیں ہے،اور یہ بھی لازم نہیں ہے کہ بڑا بیٹا خود با پ کی قضا نما ز بجالائے بلکہ کسی اور سے اُجرت پر پڑھوا سکتاہے اور چنانچہ کوئی دوسرا اس کے والد کی قضاء نماز انجام دینے کی ذمہ داری لے تو بڑے بیٹے سے ساقط ہوجائے گی لیکن اگر باپ نے جان بوجھ کر اپنی نمازیں نہ پڑھیں ہو ں تو اس کی قضا بڑے بیٹے پر واجب نہیں ہے۔