فتووں کی کتابیں » مختصر احکام عبادات
تلاش کریں:
نماز جماعت ←
→ مبطلات نماز
نماز میں شک
مسئلہ ۸۹۔اگر کوئی شخص نماز کاوقت گزرجانے کے بعد شک کرے نماز پڑھی ہے یا نہیں تو اپنے شک کی پرواہ نہ کرے اور اسی طرح اگر کوئی شخص نماز پڑھنے کے بعد شک کرے کہ اس کی نماز صحیح تھی یا نہیں تو اس صورت میں بھی اپنے شک کی پرواہ نہ کرے۔
مسئلہ ۹۰۔ اگر نمازی نماز کی رکعتوں کے بارے میں شک کرے تو اس کے لئے نما زتوڑکر دوبارہ پڑھنا جائز ہے گرچہ احتیاط مستحب ہے کہ اگر شک کی اصلاح ہوسکتی ہے تو اصلاح کرے نمازکو نہ توڑے، جس کی تفصیل آئندہ مسائل میں بیان کی جائے گی۔
مسئلہ ۹۱۔ نماز کے شکوک دو طرح کے ہیں :
پہلی قسم : ایسا شک جو نماز کو باطل کرتاہے جیسے نماز صبح یا مغرب کی رکعت کے بارے میں شک اور ظہر و عصر اور عشاء کی پہلی دورکعت میں شک ان شکوک میں اگر نماز کا شک بر قرار رہے اور کسی ایک طرف رجحان نہ ہوتو اس کی نماز باطل ہے۔
دوسری قسم : ایسا شک جو قابل اصلاح ہے اور اس کی نماز صحیح شمار ہوگی جیسے کہ نمازی چار رکعتی نماز کی رکعتوں کے بارے میں شک کرے اور کسی بھی طرف رُجحان نہ ہوجس کے اہم ترین مقامات درجہ ذیل ہیں:
۱۔ اگر نمازی دوسرے سجدے میں پیشانی رکھنے کےبعد شک کرے کہ دو رکعت پڑھی ہے یا تین رکعت تو بنا رکھے کہ تین رکعت پڑھی ہے اور نماز تمام کرے پھر نماز کے بعد ایک رکعت نماز احتیاط کھڑے ہو کر بجالائے۔
۲۔ اگر نمازی تین اور چار رکعت میں شک کرے تو نماز میں جس مقام پر بھی ہو چار پر بنارکھ کر نماز تمام کرے پھر نماز کے بعد ایک رکعت نماز احتیاط کھڑے ہوکر یا دورکعت بیٹھ کر بجالائے ـ۔
۳۔ اگر نمازی دوسرے سجدے میں جانے کے بعد دو اور چار رکعت میں شک کرے تو چار پر بنا رکھ کر نماز تمام کرے اور نماز کے بعد دورکعت نماز احتیاط کھڑے ہوکر بجالائے۔
۴۔ اگر نمازی دوسرے سجد ے میں جانے کے بعد دو، تین اور چار رکعت میں شک کرے تو چار پر بنارکھ کر نماز تمام کرے اور نماز کے بعد دورکعت نماز احتیاط کھڑےہوکر اور اس کے بعد دورکعت نماز احتیاط بیٹھ کر بجالائے۔
۵۔ اگر نمازی دوسرے سجدے میں جانے کےبعد چار اور پانچ رکعت میں شک کرے تو چار پر بنا رکھ کر نماز تمام کرے اور نماز کے بعد سجدہ سہو بجالائے۔
مسئلہ ۹۲۔ نماز احتیاط نماز کے فوراًبعد مبطلات نماز میں سے کوئی ایک انجام دئے بغیر بجالائے اس نمازمیں سورہ حمد کے علاوہ کوئی اور سورہ نہیں ہے، قنوت بھی نہیں ہے اور نمازی احتیاط واجب کی بناپر سورہ حمد آہستہ آواز سے پڑھے گرچہ اصل نماز میں بلند آواز سے پڑھنا لازم ہے۔
مسئلہ ۹۳۔ اگر نمازی غفلت کی وجہ سے ایک سجدہ ترک کرے اور اس کا نماز میں اعاد ہ کرنا ممکن نہ ہوتو اس صورت میں نماز کے فوراًبعد سجدے کی قضاء بجالائے اور جو شخص نماز کا تشہد غفلت کی وجہ سے بجا نہ لائے تو اس کے لئے نماز کے بعد دوسجدہ سہو کرنا لازم ہے۔
مسئلہ ۹۴۔ وہ مقامات جن میں سجدہ سہو بجالانا واجب ہے درجہ ذیل ہیں:
۱۔ جب نماز کے درمیان بھولے سے کلام کرے، احتیاط واجب کی بناپر۔
۲۔ جس مقام پر سلام نہیں پڑھنا چاہئے سلام پڑھے۔ احتیاط واجب کی بنا پر۔
۳۔ چار اور پانچ رکعت کے درمیان شک کی صورت میں جیساکہ مسئلہ نمبر ۹۱ میں بیان ہوا۔
۴۔ اگر نماز ی نماز کے بعد اجمالی طور پر جانتاہوکہ نماز میں کوئی چیز کم یا زیادہ ہوئی ہے، جب کہ وہ کمی اور زیادتی نماز کو باطل نہ کرتی ہو تو احتیاط واجب کی بناپر دوسجدہ سہو بجالائے۔
اگر نمازی بیٹھنے کی جگہ بھولے سے کھڑا ہوجائے یا کھڑے ہونے کی جگہ بھولے سے بیٹھ جائے تو احتیاط مستحب کی بنا پر دو سجدہ سہو بجالائے، بلکہ بہتر ہے کہ ہر اس چیز کےلئے جو نماز میں کم یا زیادہ ہو دو سجدہ سہو بجالائے۔
مسئلہ ۹۵۔ دوسجدہ سہو انجام دینے کے لئے نیت لاز م ہے اور کافی ہے کہ سجدے میں کہے (بِسْمِ الله وَ بِالله اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ اَیُّھَاالنَّبِیْ وَرَحْمَةُ الله وَبَرَکَاتُه) پھر سر اٹھا لے اور بیٹھ جائے پھر دو بارہ سجدے میں جائے اور مذکورہ ذکر کی تکرار کرے پھر سر اٹھائے اور بیٹھنے کے بعد تشہد پڑھے اور آخر میں کہے :
(اَلسَّلَامُ عَلَيْكُمْ وَ رَحْمَةُ اللهِ وَ بَرَكَاتُهُ)
مسئلہ ۹۶۔ احتیاط واجب کی بناپر نمازی سجدہ سہو ایسی چیز پر کرے جس پر سجدہ کرنا صحیح ہے اور ساتوں اعضاء کو زمین پر رکھے لیکن باقی شرائط کی رعایت جیسے با طہارت ہونا یا روی بہ قبلہ ہونا وغیرہ لاز م نہیں ہے۔
نماز جماعت ←
→ مبطلات نماز
مسئلہ ۹۰۔ اگر نمازی نماز کی رکعتوں کے بارے میں شک کرے تو اس کے لئے نما زتوڑکر دوبارہ پڑھنا جائز ہے گرچہ احتیاط مستحب ہے کہ اگر شک کی اصلاح ہوسکتی ہے تو اصلاح کرے نمازکو نہ توڑے، جس کی تفصیل آئندہ مسائل میں بیان کی جائے گی۔
مسئلہ ۹۱۔ نماز کے شکوک دو طرح کے ہیں :
پہلی قسم : ایسا شک جو نماز کو باطل کرتاہے جیسے نماز صبح یا مغرب کی رکعت کے بارے میں شک اور ظہر و عصر اور عشاء کی پہلی دورکعت میں شک ان شکوک میں اگر نماز کا شک بر قرار رہے اور کسی ایک طرف رجحان نہ ہوتو اس کی نماز باطل ہے۔
دوسری قسم : ایسا شک جو قابل اصلاح ہے اور اس کی نماز صحیح شمار ہوگی جیسے کہ نمازی چار رکعتی نماز کی رکعتوں کے بارے میں شک کرے اور کسی بھی طرف رُجحان نہ ہوجس کے اہم ترین مقامات درجہ ذیل ہیں:
۱۔ اگر نمازی دوسرے سجدے میں پیشانی رکھنے کےبعد شک کرے کہ دو رکعت پڑھی ہے یا تین رکعت تو بنا رکھے کہ تین رکعت پڑھی ہے اور نماز تمام کرے پھر نماز کے بعد ایک رکعت نماز احتیاط کھڑے ہو کر بجالائے۔
۲۔ اگر نمازی تین اور چار رکعت میں شک کرے تو نماز میں جس مقام پر بھی ہو چار پر بنارکھ کر نماز تمام کرے پھر نماز کے بعد ایک رکعت نماز احتیاط کھڑے ہوکر یا دورکعت بیٹھ کر بجالائے ـ۔
۳۔ اگر نمازی دوسرے سجدے میں جانے کے بعد دو اور چار رکعت میں شک کرے تو چار پر بنا رکھ کر نماز تمام کرے اور نماز کے بعد دورکعت نماز احتیاط کھڑے ہوکر بجالائے۔
۴۔ اگر نمازی دوسرے سجد ے میں جانے کے بعد دو، تین اور چار رکعت میں شک کرے تو چار پر بنارکھ کر نماز تمام کرے اور نماز کے بعد دورکعت نماز احتیاط کھڑےہوکر اور اس کے بعد دورکعت نماز احتیاط بیٹھ کر بجالائے۔
۵۔ اگر نمازی دوسرے سجدے میں جانے کےبعد چار اور پانچ رکعت میں شک کرے تو چار پر بنا رکھ کر نماز تمام کرے اور نماز کے بعد سجدہ سہو بجالائے۔
مسئلہ ۹۲۔ نماز احتیاط نماز کے فوراًبعد مبطلات نماز میں سے کوئی ایک انجام دئے بغیر بجالائے اس نمازمیں سورہ حمد کے علاوہ کوئی اور سورہ نہیں ہے، قنوت بھی نہیں ہے اور نمازی احتیاط واجب کی بناپر سورہ حمد آہستہ آواز سے پڑھے گرچہ اصل نماز میں بلند آواز سے پڑھنا لازم ہے۔
مسئلہ ۹۳۔ اگر نمازی غفلت کی وجہ سے ایک سجدہ ترک کرے اور اس کا نماز میں اعاد ہ کرنا ممکن نہ ہوتو اس صورت میں نماز کے فوراًبعد سجدے کی قضاء بجالائے اور جو شخص نماز کا تشہد غفلت کی وجہ سے بجا نہ لائے تو اس کے لئے نماز کے بعد دوسجدہ سہو کرنا لازم ہے۔
مسئلہ ۹۴۔ وہ مقامات جن میں سجدہ سہو بجالانا واجب ہے درجہ ذیل ہیں:
۱۔ جب نماز کے درمیان بھولے سے کلام کرے، احتیاط واجب کی بناپر۔
۲۔ جس مقام پر سلام نہیں پڑھنا چاہئے سلام پڑھے۔ احتیاط واجب کی بنا پر۔
۳۔ چار اور پانچ رکعت کے درمیان شک کی صورت میں جیساکہ مسئلہ نمبر ۹۱ میں بیان ہوا۔
۴۔ اگر نماز ی نماز کے بعد اجمالی طور پر جانتاہوکہ نماز میں کوئی چیز کم یا زیادہ ہوئی ہے، جب کہ وہ کمی اور زیادتی نماز کو باطل نہ کرتی ہو تو احتیاط واجب کی بناپر دوسجدہ سہو بجالائے۔
اگر نمازی بیٹھنے کی جگہ بھولے سے کھڑا ہوجائے یا کھڑے ہونے کی جگہ بھولے سے بیٹھ جائے تو احتیاط مستحب کی بنا پر دو سجدہ سہو بجالائے، بلکہ بہتر ہے کہ ہر اس چیز کےلئے جو نماز میں کم یا زیادہ ہو دو سجدہ سہو بجالائے۔
مسئلہ ۹۵۔ دوسجدہ سہو انجام دینے کے لئے نیت لاز م ہے اور کافی ہے کہ سجدے میں کہے (بِسْمِ الله وَ بِالله اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ اَیُّھَاالنَّبِیْ وَرَحْمَةُ الله وَبَرَکَاتُه) پھر سر اٹھا لے اور بیٹھ جائے پھر دو بارہ سجدے میں جائے اور مذکورہ ذکر کی تکرار کرے پھر سر اٹھائے اور بیٹھنے کے بعد تشہد پڑھے اور آخر میں کہے :
(اَلسَّلَامُ عَلَيْكُمْ وَ رَحْمَةُ اللهِ وَ بَرَكَاتُهُ)
مسئلہ ۹۶۔ احتیاط واجب کی بناپر نمازی سجدہ سہو ایسی چیز پر کرے جس پر سجدہ کرنا صحیح ہے اور ساتوں اعضاء کو زمین پر رکھے لیکن باقی شرائط کی رعایت جیسے با طہارت ہونا یا روی بہ قبلہ ہونا وغیرہ لاز م نہیں ہے۔