فتووں کی کتابیں » مختصر احکام عبادات
تلاش کریں:
نماز میں شک ←
→ نماز کے اجزاءاور واجبات
مبطلات نماز
( نماز کو باطل کرنے والی چیزیں )
مسئلہ ۸۸۔ مبطلات نماز درجہ ذیل ہیں:
۱۔ نماز کے اجزاء اور شرائط میں کسی ایک کا نہ ہونا جیساکہ گزشتہ مسائل میں بیان ہوا۔
۲۔ نمازی سے نما زکے دوران مبطلات وضو میں کسی ایک کا سرزد ہوناـ ۔
۳۔ نمازی حالت قیام میں دونوں ہاتھوں کو خشوع اور خضوع کی نیت سے باندھے۔
۴۔ نمازی بغیر عذر قبلہ سے رخ پھیر لے۔ لیکن اگر اس کام میں عذر رکھتاہو مثلاًبھول جانے کی وجہ سے قبلہ سے رخ پھیر لے یا کسی طاقتور چیز کی وجہ سے جیسے تیز ہوا اس کا بدن بے اختیار قبلہ سے منحرف ہو جائے تو اس صورت میں چنانچہ قبلہ سے انحراف دائیں بائیںطرف ۹۰ درجے سے کم ہوتو اس کی نماز باطل نہیں ہوگی لیکن اگر اس مقدار سے زیادہ ہوتو نماز کا اعادہ کرے گا۔
۵۔ نمازی جان بوجھ کر نماز میں کلام کرے، پس اگر ایسا کلام ہو جو لغت میں معنی رکھتاہے تو اس کی نماز باطل ہے گرچہ ایک حرف سے بناہو جیسے ( ق) کہ عربی زبان میں ( حفاظت کر) کے معنی میں ہے اور اگر ایسا کلام کرے جو کوئی معنی نہیں رکھتا اس صورت میں اگر دویا اس سے زیادہ حروف سے بناہو تو اس کی نماز احتیاط واجب کی بنا پر باطل ہے۔ البتہ اس حکم سے ایک مقام استثناء ہے اور یہ اس وقت ہے جب کوئی شخص نمازی کو سلام کرے تو اس صورت میں جواب میں دینا واجب ہے لیکن توجہ رہے کہ جواب سلام کی طرح ہو مثلاً اگر کوئی شخص سلام علیکم کہے اس کے جواب میں فقط ( سلام علیکم) کہے۔
۶۔ نمازی حالت نماز میں جان بوجھ کر قہقہہ لگائے اور قہقہے سے مراد بلند آواز سے اس طر ح ہنسنا ہےکہ آواز کو گلے میں کھینچے اورگھمائے۔
۷۔ نمازی حالت نماز میں جان بوجھ کر آواز کے ساتھ روئے اور اگر بغیر آواز کے روئے تو احتیاط واجب کی بناپر اس کی نماز باطل ہے البتہ یہ حکم اس صورت میں ہے جب دینوی کام کے لئے رو ئے لیکن اگر آخرت کے لئے روئے تو اس کی نماز صحیح ہے جیسے کہ خداوند متعال کے مقابل میں خشوع اور خضوع یا اس کے عذاب کے خوف یا بہشت میں جانے کے شوق میں روئے۔
۸۔ نمازی ایسا کام انجام دے کہ نماز کی شکل خراب ہوجائے من جملہ کھانا، پینا بلکہ احتیاط واجب کی بناپر نماز میں کھانے پینے سے ہر صورت میں پر ہیز کرے گرچہ نماز کی شکل خراب نہ بھی ہو ہاں اگر نماز کے دوران جو کھانا دانتوں میں پھنسا ہوا ہے اُسے اندرلے جائے تو اس کی نماز باطل نہیں ہوگی اور نیز اگر تھوڑی شکر یا اس جیسی چیز منھ میں رہ گئی ہو اور نماز میں آہستہ آہستہ پگھل کر اندر چلی جائے تو حرج نہیں ہے۔
۹۔ اگر ماموم تقیہ کے علاوہ نماز جماعت میں جان بوجھ کر سورہ حمد کے بعد ( آمین) کہے تو اس کی نماز باطل ہوجائے گی اور اگر غیر ماموم جان بوجھ کر کہے تو احتیاط واجب کی بناپر اس کی نماز باطل ہوجائے گی۔
۱۰۔ نماز کی رکعتوں کی تعداد میں شک جس کی تفصیل آیندہ مسائل میں بیان ہوگی۔
۱۱۔ نماز ی جان بوجھ کر نمازمیں کسی چیز کا اضافہ کرے یا کم کرے خواہ وہ اضافہ کی جانے والی چیزکوئی فعل ہو یا قول ہو لیکن نماز میں ذکر،دعا اور قرآن پڑھنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔
نماز میں شک ←
→ نماز کے اجزاءاور واجبات
مسئلہ ۸۸۔ مبطلات نماز درجہ ذیل ہیں:
۱۔ نماز کے اجزاء اور شرائط میں کسی ایک کا نہ ہونا جیساکہ گزشتہ مسائل میں بیان ہوا۔
۲۔ نمازی سے نما زکے دوران مبطلات وضو میں کسی ایک کا سرزد ہوناـ ۔
۳۔ نمازی حالت قیام میں دونوں ہاتھوں کو خشوع اور خضوع کی نیت سے باندھے۔
۴۔ نمازی بغیر عذر قبلہ سے رخ پھیر لے۔ لیکن اگر اس کام میں عذر رکھتاہو مثلاًبھول جانے کی وجہ سے قبلہ سے رخ پھیر لے یا کسی طاقتور چیز کی وجہ سے جیسے تیز ہوا اس کا بدن بے اختیار قبلہ سے منحرف ہو جائے تو اس صورت میں چنانچہ قبلہ سے انحراف دائیں بائیںطرف ۹۰ درجے سے کم ہوتو اس کی نماز باطل نہیں ہوگی لیکن اگر اس مقدار سے زیادہ ہوتو نماز کا اعادہ کرے گا۔
۵۔ نمازی جان بوجھ کر نماز میں کلام کرے، پس اگر ایسا کلام ہو جو لغت میں معنی رکھتاہے تو اس کی نماز باطل ہے گرچہ ایک حرف سے بناہو جیسے ( ق) کہ عربی زبان میں ( حفاظت کر) کے معنی میں ہے اور اگر ایسا کلام کرے جو کوئی معنی نہیں رکھتا اس صورت میں اگر دویا اس سے زیادہ حروف سے بناہو تو اس کی نماز احتیاط واجب کی بنا پر باطل ہے۔ البتہ اس حکم سے ایک مقام استثناء ہے اور یہ اس وقت ہے جب کوئی شخص نمازی کو سلام کرے تو اس صورت میں جواب میں دینا واجب ہے لیکن توجہ رہے کہ جواب سلام کی طرح ہو مثلاً اگر کوئی شخص سلام علیکم کہے اس کے جواب میں فقط ( سلام علیکم) کہے۔
۶۔ نمازی حالت نماز میں جان بوجھ کر قہقہہ لگائے اور قہقہے سے مراد بلند آواز سے اس طر ح ہنسنا ہےکہ آواز کو گلے میں کھینچے اورگھمائے۔
۷۔ نمازی حالت نماز میں جان بوجھ کر آواز کے ساتھ روئے اور اگر بغیر آواز کے روئے تو احتیاط واجب کی بناپر اس کی نماز باطل ہے البتہ یہ حکم اس صورت میں ہے جب دینوی کام کے لئے رو ئے لیکن اگر آخرت کے لئے روئے تو اس کی نماز صحیح ہے جیسے کہ خداوند متعال کے مقابل میں خشوع اور خضوع یا اس کے عذاب کے خوف یا بہشت میں جانے کے شوق میں روئے۔
۸۔ نمازی ایسا کام انجام دے کہ نماز کی شکل خراب ہوجائے من جملہ کھانا، پینا بلکہ احتیاط واجب کی بناپر نماز میں کھانے پینے سے ہر صورت میں پر ہیز کرے گرچہ نماز کی شکل خراب نہ بھی ہو ہاں اگر نماز کے دوران جو کھانا دانتوں میں پھنسا ہوا ہے اُسے اندرلے جائے تو اس کی نماز باطل نہیں ہوگی اور نیز اگر تھوڑی شکر یا اس جیسی چیز منھ میں رہ گئی ہو اور نماز میں آہستہ آہستہ پگھل کر اندر چلی جائے تو حرج نہیں ہے۔
۹۔ اگر ماموم تقیہ کے علاوہ نماز جماعت میں جان بوجھ کر سورہ حمد کے بعد ( آمین) کہے تو اس کی نماز باطل ہوجائے گی اور اگر غیر ماموم جان بوجھ کر کہے تو احتیاط واجب کی بناپر اس کی نماز باطل ہوجائے گی۔
۱۰۔ نماز کی رکعتوں کی تعداد میں شک جس کی تفصیل آیندہ مسائل میں بیان ہوگی۔
۱۱۔ نماز ی جان بوجھ کر نمازمیں کسی چیز کا اضافہ کرے یا کم کرے خواہ وہ اضافہ کی جانے والی چیزکوئی فعل ہو یا قول ہو لیکن نماز میں ذکر،دعا اور قرآن پڑھنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔