فتووں کی کتابیں » مختصر احکام عبادات
تلاش کریں:
مبطلات نماز ←
→ اذان
نماز کے اجزاءاور واجبات
اجزائے نماز درجہ ذیل ہیں:
۱۔ نیت: اس معنی میں ہے کہ انسان خداوند متعال کی بار گاہ میں خضوع اور اظہار بندگی کی غرض سے نماز بجالائے، نیت کا زبان پر لانا لازم نہیں ہے کیونکہ نیت دل کا عمل ہے۔ زبانی عمل نہیں ہے۔
۲۔ تکبیرۃ الاحرام : یعنی ہر نما زکے شروع میں ( اللہ اکبر) کہنا نمازی پر لازم ہے کہ ان دو کلمے کو صحیح عربی میں زبان پر جاری کرے اس لئے اگر اُس میں ایک حرف کا اضافہ کردے تو اس کی نماز باطل ہوجائے گی۔
مسئلہ ۷۹۔ تکبیرۃ الاحرام کہتے وقت نمازی پورے طور پر کھڑا ہو اور بدن میں حرکت نہ ہو احتیاط لازم کی بنا پر مستقل ہو یعنی کسی چیز پر جیسے عصاء دیوار پر ٹیکا نہ دے۔
مسئلہ ۸۰۔ اگر نمازی کسی بھی طرح کھڑے ہوکر نماز نہیں پڑھ سکتا تو لازم ہے کہ بیٹھ کر نماز پڑھے اور اگر بیٹھ کر بھی نہیں پڑھ سکتاتو دائیں یا بائیں پہلو اس طرح سے سوئے کہ بدن کا اگلہ حصّہ روبہ قبلہ ہو اور اسی حالت میں نماز پڑھے البتہ اگر دائیں پہلو پر نماز پڑھ سکتاہو تو احتیاط واجب ہے کہ بائیں پہلو ہوکر نہ پڑھے اور اگر یہ دونوں ممکن نہ ہو تو پیٹھ کے بل اس طرح سے سوئے کہ اس کے پیر کے تلوے قبلہ رخ ہوں اور اس حالت میں نماز پڑھے۔
۳۔ قرائت : نمازی پہلی اور دوسری رکعت میں رکوع سے پہلے سورہ حمد پڑھے اور احتیاط واجب کی بناپر سورہ حمد کے بعد ایک دوسرا کامل سورہ پڑھے البتہ بعض ضرورت کے وقت جیسے بیماری، یا جلدی یا وقت کی تنگی کی وجہ جائز ہے کہصرف سورہ حمد پر اکتفاء کرے دوسرا سورہ نہ پڑھے۔
مسئلہ ۸۱۔ نمازی کے لئے لازم ہے کہ نماز کی قرائت صحیح طریقے سے اس طرح بجالائے کہ حروف اور حرکت میں غلطی نہ کرے اور جو شخص نماز کی قرائت صحیح نہیں کرسکتا اس کا شرعی فریضہ ہے کہ سیکھے اور اگر کسی عذر جیسے بڑھاپے وغیرہ کی وجہ سے صحیح نہیں کر سکتاتو اُسی قرائت پر اکتفاء کرے۔
مسئلہ ۸۲۔ مرد صبح ، مغرب اور عشا ء کی نماز میں احتیاط واجب کی بنا پر حمد اور سورہ بلند آواز سے پڑھے اور ظہر اور عصر کی نماز میں آہستہ پڑھے اور عورت پر کسی بھی نماز میں حمد و سورہ بلند آواز سے پڑھنا لازم نہیں ہے البتہ نماز ظہر اور عصر میں احتیاط واجب کی بناپر آہستہ پڑھے اور نماز کے باقی ذکر میں مرد اور عورت کو اختیار ہے کہ بلند آواز سے پڑھیں یا آہستہ پڑھیں البتہ تسبیحات اربعہ کا حکم مختلف ہے جو بعد میں آئے گا۔
مسئلہ ۸۳۔ اگر نماز ی جس جگہ پر بلند آواز سے پڑھنا ہے آہستہ پڑھے اور جس جگہ پر آہستہ پڑھنا ہے بلند آواز سے پڑھے چنانچہ اگر بھول یا مسئلہ نا جاننے کی وجہ سے ایسا کرے تو اس کی نماز صحیح ہے پس اگر قرائت کے دوران اپنی غلطی کی طرف متوجہ یا یہ کہ مسئلہ کا علم ہوجائے تو اس کی نماز صحیح ہے ا س کے بعد اپنے فریضے پر عمل کرے۔
مسئلہ ۸۴۔ نمازی تیسری اور چوتھی رکعت میں تسبیحات اربعہ یا سورہ حمد پڑھ سکتاہے تسبیحات اربعہ میں ایک دفعہ (سُبْحَانَ اللهِ وَ الْحَمْدُ ِللهِ وَ لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ وَ اللهُ أَكْبَر) کہناکافی ہے، البتہ بہتر ہے کہ تین دفعہ کہے اور اسی طرح بہتر ہے کہ تسبیحات کے بعد استغفار کرے۔
اور احتیاط واجب کی بنا پر نمازی تیسری اور چوتھی رکعت میں تسبیحات اربعہ آہستہ پڑھے اور اگر سورۂ حمد پڑھے تو صرف (بِسْمِ اللهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ) بلند آواز سے پڑھ سکتا ہے مگر یہ کہ نما ز جماعت میں امام کی اقتدا ء کی تو اس صورت میں احتیاط واجب کی بناپر (بِسْمِ اللهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ) بلند آواز سے نہ پڑھے۔
مسئلہ ۸۵۔ تکبیرۃ الاحرام میں جو شرطیں ذکر کی گئیں من جملہ کھڑے ہونا، ثابت اور مستقل ہونا تسبیحات اربعہ پڑھتے وقت بھی ان کی رعایت لازم ہے۔
۴۔ رکوع : رکوع کے واجبات درجہ ذیل ہیں:
پہلا: اتنی مقدارمیں جھکنا کہ انگلیوں کا سرا از جملہ انگوٹھے کا سرا زانو پر رکھ سکے اور عورتو ں کے لئے اس مقدار جھکنااحتیاط واجب ہے۔
دوسرا: رکوع سے پہلے قیام اس تر تیب سے کہ شخص کھڑے ہونے کی حالت سے رکوع میں جائے اورجو شخص کھڑے ہوکر نماز نہیں پڑھ سکتا تو اس کے لئے بیٹھ کر رکوع کرنا کافی ہے۔
تیسرا: ذکر رکوع، کافی ہے تین مرتبہ کہے ( سبحان اللہ) یا ایک مرتبہ کہے (سبحان ربی العظیم بحمدہٖ) اور رکوع میں واجب ذکر پڑھنے کی مقداربدن میں ٹھہراؤلازم ہے اور اسی طرح احتیاط واجب کی بناپر سر رکوع سے اٹھانے سے پہلےبدن میں ٹھہراو ہونا چاہئے گر چہ واجب ذکر نہ پڑھ رہاہو۔
چوتھا: رکوع کے بعد قیام اور اس میں شرط ہے کہ نمازی سیدھا کھڑا ہو اور احتیاط واجب کی بنا پر بدن میں ٹھہرا ؤ ہو۔
۵۔ سجدہ : نمازی ہر رکعت میں دو سجدے بجالائے اور اس میں چند چیزیں شرط ہیں:
پہلی : بدن کے ساتوں اعضاء کا زمین پر رکھنا یعنی پیشانی دونوں ہاتھ کی ہتھیلی، دوزانو اور دونوں پیر کے انگوٹھے۔
مسئلہ ۸۶۔ سجد ے میں پیشانی کا کچھ حصّہ سجدہ گاہ پر رکھنا کافی ہے جس سے عرف میں سجدہ صادق آئے گرچہ ایک گرہ سے کم ہو اور احتیاط واجب کی بناپر ہتھیلی امکان کی صورت میں معمول کی مقدار پوری رکھے اور زانوں کی کچھ مقدار اگر زمین پر رکھے تو کافی ہے اور احتیاط مستحب کی بناپرپیر کے دونوں انگوٹھے کے سرے کو زمین پر رکھے گرچہ انگوٹھے کا پچھلاحصّہ یا سامنے کا حصّہ رکھنا بھی کافی ہے۔
دوسری : سجدے میں پیشانی رکھنے کی جگہ نمازی کے زانو اور انگوٹھا رکھنے کی جگہ چار ملی ہوئی انگلیوں سے زیادہ اونچی یا نیچی نہیں ہونا چاہئے ـ ۔
تیسری : سجدے میں پیشانی رکھنے کی جگہ زمین یا گیاہ ( گھاس پھوس جو کھائی نہ جاتی) ہونا چاہئے اور ایسے کاغذ پر بھی سجدہ صحیح ہے جس کے بارے میں علم ہوکہ لکڑی،روئی یا کاٹن سے بنا ہو ان کے علاوہ اگر کاغذ ایسی چیزوں سے بناہو جس پر سجدہ صحیح نہیں ہے تو اس پر سجدہ نہیں کر سکتے ہیں۔
چوتھی: سجدے میں پیشانی رکھنے کی جگہ میں ٹھہراو ہونا چاہئے اس میں حرکت نہیں ہونا چاہئے اس لئے پتلی گیلی مٹی یا نرم خاک جس پر پیشانی ٹھہر نہ سکے۔اس پر سجدہ صحیح نہیں ہے۔
پانچویں: سجدے میں پیشانی رکھنے کی جگہ پاک اور مباح ہونا چاہئے جیساکہ مسئلہ نمبر ۷۱ میں بیان ہوا۔
چھٹی : سجدے میں ذکر پڑھنا لازم ہے اور کافی ہے کہ تین مر تبہ (سبحان اللہ) کہے یا ایک مرتبہ (سبحان ربی العظیم و بحمدہٖ ) کہے اور نمازی پر لازم ہے کہ سجدے میں واجب ذکر پڑھنے کےلئے تھوڑا ٹھہرے جیساکہ رکوع کے مسئلے میں بیان کیا گیا۔
ساتویں: دونوں سجدے کے درمیان بیٹھناواجب ہے اور اسی طرح دوسرے سجدے کے بعد بیٹھنا بھی احتیاط واجب کی بنا پر لازم ہے۔
۶۔ تشہد : تمام نمازوں کی دوسری رکعت میں اور اسی طرح نماز مغرب کی تیسری رکعت اور ظہر و عصر اور عشاء کی چوتھی رکعت میں تشہد پڑھنا واجب ہے تشہد میں کافی ہے (اَشْهَدُ أَنْ لَّا إِلَهَ إِلَّا اللهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيْكَ لَهُ، وَاَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَ رَسُوْلُهُ اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلیٰ مُحَمَّدٍ وَّ آلِ مُحَمَّدٍ)
مسئلہ ۸۷۔ تشہد کا ذکر صحیح پڑھنا لازم ہے اور ممکنہ صورت میں تشہد بیٹھ کر پڑھے اور نمازی کا بدن تشہد پڑھتے وقت بے حرکت ہونا چاہئے۔
۷۔ سلام : ہر نماز کے آخر میں سلام پڑھنا واجب ہے اور نماز ی پر لاز م ہے کہ سلام کو تشہد کی طرح صحیح اور بیٹھ کر پڑھے اور پڑھتے وقت بدن بے حرکت ہو اور سلام کے لئے کافی ہے کہ کہے ( السلام علیکم) لیکن بہتر اور احتیاط مستحب کے مطابق ہے کہ کہے: (اَلسَّلَامُ عَلَيْكَ أَيُّهَا النَّبِيُّ وَ رَحْمَةُ اللهِ وَ بَرَكَاتُهُ اَلسَّلَامُ عَلَيْنَا وَ عَلىٰ عِبَادِ اللهِ الصَّالِحِيْنَ،اَلسَّلَامُ عَلَيْكُمْ وَ رَحْمَةُ اللهِ وَ بَرَكَاتُهُ)
۸۔ ترتیب اور موالات: نماز ی واجبات نماز کو گزشتہ بیان کی گئی ترتیب سے انجام دےاور نماز کے اجزاء میں موالات ( پے در پے) کی رعایت کرے، نماز کے ایک جز سے دوسرے جز کے درمیان زیادہ فاصلہ نہ دے اس طرح سے کہ عرف میں ان تمام افعال کو نماز کہاجائے، البتہ رکوع اور سجود کا طولانی کرنا مستحب ذکر کا زیادہ کہنا یا طولانی سورہ کا پڑھنا موالات میں مخل واقع نہیں ہوگا۔
۹۔ قنوت: نمازی کےلئے مستحب ہے کہ پنجگانہ تمام نمازوں میں ایک مرتبہ قنوت پڑھے اور اس کا محل دوسری رکعت کے رکوع سے پہلے ہے، قنوت میں کسی معیّن ذکر کا پڑھنا لازم نہیں ہے، قنوت کے ذکر کے بعد جیسے صلوات اردو زبان میں بھی دعا کر سکتاہے، اور بہتر ہےکہ نمازی قنوت میں خداوند متعال کی حمد، پیغمبر اسلام اور ان کی آل پر صلوات خود اور مومنین کے لئے دعاکرناان تمام امور کو جمع کرے۔
مبطلات نماز ←
→ اذان
۱۔ نیت: اس معنی میں ہے کہ انسان خداوند متعال کی بار گاہ میں خضوع اور اظہار بندگی کی غرض سے نماز بجالائے، نیت کا زبان پر لانا لازم نہیں ہے کیونکہ نیت دل کا عمل ہے۔ زبانی عمل نہیں ہے۔
۲۔ تکبیرۃ الاحرام : یعنی ہر نما زکے شروع میں ( اللہ اکبر) کہنا نمازی پر لازم ہے کہ ان دو کلمے کو صحیح عربی میں زبان پر جاری کرے اس لئے اگر اُس میں ایک حرف کا اضافہ کردے تو اس کی نماز باطل ہوجائے گی۔
مسئلہ ۷۹۔ تکبیرۃ الاحرام کہتے وقت نمازی پورے طور پر کھڑا ہو اور بدن میں حرکت نہ ہو احتیاط لازم کی بنا پر مستقل ہو یعنی کسی چیز پر جیسے عصاء دیوار پر ٹیکا نہ دے۔
مسئلہ ۸۰۔ اگر نمازی کسی بھی طرح کھڑے ہوکر نماز نہیں پڑھ سکتا تو لازم ہے کہ بیٹھ کر نماز پڑھے اور اگر بیٹھ کر بھی نہیں پڑھ سکتاتو دائیں یا بائیں پہلو اس طرح سے سوئے کہ بدن کا اگلہ حصّہ روبہ قبلہ ہو اور اسی حالت میں نماز پڑھے البتہ اگر دائیں پہلو پر نماز پڑھ سکتاہو تو احتیاط واجب ہے کہ بائیں پہلو ہوکر نہ پڑھے اور اگر یہ دونوں ممکن نہ ہو تو پیٹھ کے بل اس طرح سے سوئے کہ اس کے پیر کے تلوے قبلہ رخ ہوں اور اس حالت میں نماز پڑھے۔
۳۔ قرائت : نمازی پہلی اور دوسری رکعت میں رکوع سے پہلے سورہ حمد پڑھے اور احتیاط واجب کی بناپر سورہ حمد کے بعد ایک دوسرا کامل سورہ پڑھے البتہ بعض ضرورت کے وقت جیسے بیماری، یا جلدی یا وقت کی تنگی کی وجہ جائز ہے کہصرف سورہ حمد پر اکتفاء کرے دوسرا سورہ نہ پڑھے۔
مسئلہ ۸۱۔ نمازی کے لئے لازم ہے کہ نماز کی قرائت صحیح طریقے سے اس طرح بجالائے کہ حروف اور حرکت میں غلطی نہ کرے اور جو شخص نماز کی قرائت صحیح نہیں کرسکتا اس کا شرعی فریضہ ہے کہ سیکھے اور اگر کسی عذر جیسے بڑھاپے وغیرہ کی وجہ سے صحیح نہیں کر سکتاتو اُسی قرائت پر اکتفاء کرے۔
مسئلہ ۸۲۔ مرد صبح ، مغرب اور عشا ء کی نماز میں احتیاط واجب کی بنا پر حمد اور سورہ بلند آواز سے پڑھے اور ظہر اور عصر کی نماز میں آہستہ پڑھے اور عورت پر کسی بھی نماز میں حمد و سورہ بلند آواز سے پڑھنا لازم نہیں ہے البتہ نماز ظہر اور عصر میں احتیاط واجب کی بناپر آہستہ پڑھے اور نماز کے باقی ذکر میں مرد اور عورت کو اختیار ہے کہ بلند آواز سے پڑھیں یا آہستہ پڑھیں البتہ تسبیحات اربعہ کا حکم مختلف ہے جو بعد میں آئے گا۔
مسئلہ ۸۳۔ اگر نماز ی جس جگہ پر بلند آواز سے پڑھنا ہے آہستہ پڑھے اور جس جگہ پر آہستہ پڑھنا ہے بلند آواز سے پڑھے چنانچہ اگر بھول یا مسئلہ نا جاننے کی وجہ سے ایسا کرے تو اس کی نماز صحیح ہے پس اگر قرائت کے دوران اپنی غلطی کی طرف متوجہ یا یہ کہ مسئلہ کا علم ہوجائے تو اس کی نماز صحیح ہے ا س کے بعد اپنے فریضے پر عمل کرے۔
مسئلہ ۸۴۔ نمازی تیسری اور چوتھی رکعت میں تسبیحات اربعہ یا سورہ حمد پڑھ سکتاہے تسبیحات اربعہ میں ایک دفعہ (سُبْحَانَ اللهِ وَ الْحَمْدُ ِللهِ وَ لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ وَ اللهُ أَكْبَر) کہناکافی ہے، البتہ بہتر ہے کہ تین دفعہ کہے اور اسی طرح بہتر ہے کہ تسبیحات کے بعد استغفار کرے۔
اور احتیاط واجب کی بنا پر نمازی تیسری اور چوتھی رکعت میں تسبیحات اربعہ آہستہ پڑھے اور اگر سورۂ حمد پڑھے تو صرف (بِسْمِ اللهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ) بلند آواز سے پڑھ سکتا ہے مگر یہ کہ نما ز جماعت میں امام کی اقتدا ء کی تو اس صورت میں احتیاط واجب کی بناپر (بِسْمِ اللهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ) بلند آواز سے نہ پڑھے۔
مسئلہ ۸۵۔ تکبیرۃ الاحرام میں جو شرطیں ذکر کی گئیں من جملہ کھڑے ہونا، ثابت اور مستقل ہونا تسبیحات اربعہ پڑھتے وقت بھی ان کی رعایت لازم ہے۔
۴۔ رکوع : رکوع کے واجبات درجہ ذیل ہیں:
پہلا: اتنی مقدارمیں جھکنا کہ انگلیوں کا سرا از جملہ انگوٹھے کا سرا زانو پر رکھ سکے اور عورتو ں کے لئے اس مقدار جھکنااحتیاط واجب ہے۔
دوسرا: رکوع سے پہلے قیام اس تر تیب سے کہ شخص کھڑے ہونے کی حالت سے رکوع میں جائے اورجو شخص کھڑے ہوکر نماز نہیں پڑھ سکتا تو اس کے لئے بیٹھ کر رکوع کرنا کافی ہے۔
تیسرا: ذکر رکوع، کافی ہے تین مرتبہ کہے ( سبحان اللہ) یا ایک مرتبہ کہے (سبحان ربی العظیم بحمدہٖ) اور رکوع میں واجب ذکر پڑھنے کی مقداربدن میں ٹھہراؤلازم ہے اور اسی طرح احتیاط واجب کی بناپر سر رکوع سے اٹھانے سے پہلےبدن میں ٹھہراو ہونا چاہئے گر چہ واجب ذکر نہ پڑھ رہاہو۔
چوتھا: رکوع کے بعد قیام اور اس میں شرط ہے کہ نمازی سیدھا کھڑا ہو اور احتیاط واجب کی بنا پر بدن میں ٹھہرا ؤ ہو۔
۵۔ سجدہ : نمازی ہر رکعت میں دو سجدے بجالائے اور اس میں چند چیزیں شرط ہیں:
پہلی : بدن کے ساتوں اعضاء کا زمین پر رکھنا یعنی پیشانی دونوں ہاتھ کی ہتھیلی، دوزانو اور دونوں پیر کے انگوٹھے۔
مسئلہ ۸۶۔ سجد ے میں پیشانی کا کچھ حصّہ سجدہ گاہ پر رکھنا کافی ہے جس سے عرف میں سجدہ صادق آئے گرچہ ایک گرہ سے کم ہو اور احتیاط واجب کی بناپر ہتھیلی امکان کی صورت میں معمول کی مقدار پوری رکھے اور زانوں کی کچھ مقدار اگر زمین پر رکھے تو کافی ہے اور احتیاط مستحب کی بناپرپیر کے دونوں انگوٹھے کے سرے کو زمین پر رکھے گرچہ انگوٹھے کا پچھلاحصّہ یا سامنے کا حصّہ رکھنا بھی کافی ہے۔
دوسری : سجدے میں پیشانی رکھنے کی جگہ نمازی کے زانو اور انگوٹھا رکھنے کی جگہ چار ملی ہوئی انگلیوں سے زیادہ اونچی یا نیچی نہیں ہونا چاہئے ـ ۔
تیسری : سجدے میں پیشانی رکھنے کی جگہ زمین یا گیاہ ( گھاس پھوس جو کھائی نہ جاتی) ہونا چاہئے اور ایسے کاغذ پر بھی سجدہ صحیح ہے جس کے بارے میں علم ہوکہ لکڑی،روئی یا کاٹن سے بنا ہو ان کے علاوہ اگر کاغذ ایسی چیزوں سے بناہو جس پر سجدہ صحیح نہیں ہے تو اس پر سجدہ نہیں کر سکتے ہیں۔
چوتھی: سجدے میں پیشانی رکھنے کی جگہ میں ٹھہراو ہونا چاہئے اس میں حرکت نہیں ہونا چاہئے اس لئے پتلی گیلی مٹی یا نرم خاک جس پر پیشانی ٹھہر نہ سکے۔اس پر سجدہ صحیح نہیں ہے۔
پانچویں: سجدے میں پیشانی رکھنے کی جگہ پاک اور مباح ہونا چاہئے جیساکہ مسئلہ نمبر ۷۱ میں بیان ہوا۔
چھٹی : سجدے میں ذکر پڑھنا لازم ہے اور کافی ہے کہ تین مر تبہ (سبحان اللہ) کہے یا ایک مرتبہ (سبحان ربی العظیم و بحمدہٖ ) کہے اور نمازی پر لازم ہے کہ سجدے میں واجب ذکر پڑھنے کےلئے تھوڑا ٹھہرے جیساکہ رکوع کے مسئلے میں بیان کیا گیا۔
ساتویں: دونوں سجدے کے درمیان بیٹھناواجب ہے اور اسی طرح دوسرے سجدے کے بعد بیٹھنا بھی احتیاط واجب کی بنا پر لازم ہے۔
۶۔ تشہد : تمام نمازوں کی دوسری رکعت میں اور اسی طرح نماز مغرب کی تیسری رکعت اور ظہر و عصر اور عشاء کی چوتھی رکعت میں تشہد پڑھنا واجب ہے تشہد میں کافی ہے (اَشْهَدُ أَنْ لَّا إِلَهَ إِلَّا اللهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيْكَ لَهُ، وَاَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَ رَسُوْلُهُ اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلیٰ مُحَمَّدٍ وَّ آلِ مُحَمَّدٍ)
مسئلہ ۸۷۔ تشہد کا ذکر صحیح پڑھنا لازم ہے اور ممکنہ صورت میں تشہد بیٹھ کر پڑھے اور نمازی کا بدن تشہد پڑھتے وقت بے حرکت ہونا چاہئے۔
۷۔ سلام : ہر نماز کے آخر میں سلام پڑھنا واجب ہے اور نماز ی پر لاز م ہے کہ سلام کو تشہد کی طرح صحیح اور بیٹھ کر پڑھے اور پڑھتے وقت بدن بے حرکت ہو اور سلام کے لئے کافی ہے کہ کہے ( السلام علیکم) لیکن بہتر اور احتیاط مستحب کے مطابق ہے کہ کہے: (اَلسَّلَامُ عَلَيْكَ أَيُّهَا النَّبِيُّ وَ رَحْمَةُ اللهِ وَ بَرَكَاتُهُ اَلسَّلَامُ عَلَيْنَا وَ عَلىٰ عِبَادِ اللهِ الصَّالِحِيْنَ،اَلسَّلَامُ عَلَيْكُمْ وَ رَحْمَةُ اللهِ وَ بَرَكَاتُهُ)
۸۔ ترتیب اور موالات: نماز ی واجبات نماز کو گزشتہ بیان کی گئی ترتیب سے انجام دےاور نماز کے اجزاء میں موالات ( پے در پے) کی رعایت کرے، نماز کے ایک جز سے دوسرے جز کے درمیان زیادہ فاصلہ نہ دے اس طرح سے کہ عرف میں ان تمام افعال کو نماز کہاجائے، البتہ رکوع اور سجود کا طولانی کرنا مستحب ذکر کا زیادہ کہنا یا طولانی سورہ کا پڑھنا موالات میں مخل واقع نہیں ہوگا۔
۹۔ قنوت: نمازی کےلئے مستحب ہے کہ پنجگانہ تمام نمازوں میں ایک مرتبہ قنوت پڑھے اور اس کا محل دوسری رکعت کے رکوع سے پہلے ہے، قنوت میں کسی معیّن ذکر کا پڑھنا لازم نہیں ہے، قنوت کے ذکر کے بعد جیسے صلوات اردو زبان میں بھی دعا کر سکتاہے، اور بہتر ہےکہ نمازی قنوت میں خداوند متعال کی حمد، پیغمبر اسلام اور ان کی آل پر صلوات خود اور مومنین کے لئے دعاکرناان تمام امور کو جمع کرے۔