فتووں کی کتابیں » مختصر احکام عبادات
تلاش کریں:
ج۔نفاس ←
→ الف: جنابت
ب۔ حیض
مسئلہ ۳۲۔ حیض وہ خون ہے کہ عورتیں جس کی شناخت رکھتی ہیں اور معمولاً منظم اوقات میں خارج ہوتا ہے، یہ خون اکثر و بیشتر گرم، سرخ یا مائل بہ سیاہ اور جَلَن اور فشار کے ساتھ خارج ہوتا ہے، عورت سے جب یہ خون خارج ہو تو اُسے حائض کہا جاتا ہے۔
مسئلہ ۳۳۔ حیض کا خون لڑکیوں کے چاند کی تاریخ سے نو سال ( تقریبا ً آٹھ سال آٹھ مہینے بیس دن عیسوی) پورے ہونے کے بعد خارج ہوتا ہے اور چاند کی تاریخ سے ساٹھ سال ( تقریباً اٹھاون سال اسّی دن عیسوی) پو رے ہونے کے بعد آنا بند ہو جا تا اس لئے جو خون نو سال سے پہلے آئے وہ خون حیض نہیں ہے اسی طرح جو خون ساٹھ سال کے بعد آئے حیض کا حکم نہیں رکھتا۔
مسئلہ ۳۴۔ حیض کے کم از کم ایّام تین دن ہیں ( یعنی اگر دن میں شروع ہوتو تیسرے دن اسی وقت تک بہتّر گھنٹے استمرار رکھتاہو، اور اگر رات میں شروع ہو تو تیسرے دن غروب تک استمرار رکھتاہو) اور حیض کا زیادہ سے زیادہ وقت دس دن ہے اور شروع کے تین اور ان کی راتوں میں خون پے در پے آنا چاہئے پس اگر تین دن مکمل ہونے سے پہلے خون آنا بند ہوجا ئے تو اس پر حیض کا حکم نہیں ہوگا۔
مسئلہ ۳۵۔ حائض عورتوں کی دو قسمیں ہیں :
پہلی : عادت رکھنے والی عورت یعنی اس کے حیض کے ایّام منظم ہوں
دوسری : عادت نہ رکھنے والی عورت۔
عادت رکھنے والی عورتوں کی تین قسمیں ہیں۔
۱۔ عادت و قتیہ اور عددیہ
۲۔ عادت عددیہ
۳۔ عادت وقتیہ
عادت نہ رکھنے والی عورتوں کی بھی تین قسمیں ہیں۔
۱۔ مبتدء
۲۔ مضطربہ
۳۔ ناسیہ
حائض عورتوں کے احکام سے مزید آشنائی حاصل کرنے کےلئے تو ضیح المسائل میں رجوع کریں۔
مسئلہ۳۶۔ حائض عورت کا نماز روزہ اور طواف صحیح نہیں ہے اور ماہ رمضان کے جوروزے حیض کی وجہ سے چھوٹ گئے ہوں ان کی قضا بجالانا واجب ہے لیکن جو نمازیں حیض کی حالت میں چھوٹ گئی ہیں ان کی قضاواجب نہیں ہے۔
حیض کی حالت میں عورت کا طلاق ( استثنا ء شدہ مقامات کے علاوہ) باطل ہے اور مرد کے لئے حیض کی حالت میں ہمبستری کرنا حرام ہے اور تمام وہ کام جو مجنب پر حرام ہیں جس کا ذکر مسئلہ نمبر ۳۱ میں ہواہے حائض پر بھی حرام ہیں۔
مسئلہ ۳۷۔ حائض عورت پر واجب ہے کہ حیض کے ایّا م تمام ہونے کے بعد نمازاور اس جیسے امور کے لئے جس میں حدث اکبر سے طہارت شرط ہے غسل انجام دے۔
ج۔نفاس ←
→ الف: جنابت
مسئلہ ۳۳۔ حیض کا خون لڑکیوں کے چاند کی تاریخ سے نو سال ( تقریبا ً آٹھ سال آٹھ مہینے بیس دن عیسوی) پورے ہونے کے بعد خارج ہوتا ہے اور چاند کی تاریخ سے ساٹھ سال ( تقریباً اٹھاون سال اسّی دن عیسوی) پو رے ہونے کے بعد آنا بند ہو جا تا اس لئے جو خون نو سال سے پہلے آئے وہ خون حیض نہیں ہے اسی طرح جو خون ساٹھ سال کے بعد آئے حیض کا حکم نہیں رکھتا۔
مسئلہ ۳۴۔ حیض کے کم از کم ایّام تین دن ہیں ( یعنی اگر دن میں شروع ہوتو تیسرے دن اسی وقت تک بہتّر گھنٹے استمرار رکھتاہو، اور اگر رات میں شروع ہو تو تیسرے دن غروب تک استمرار رکھتاہو) اور حیض کا زیادہ سے زیادہ وقت دس دن ہے اور شروع کے تین اور ان کی راتوں میں خون پے در پے آنا چاہئے پس اگر تین دن مکمل ہونے سے پہلے خون آنا بند ہوجا ئے تو اس پر حیض کا حکم نہیں ہوگا۔
مسئلہ ۳۵۔ حائض عورتوں کی دو قسمیں ہیں :
پہلی : عادت رکھنے والی عورت یعنی اس کے حیض کے ایّام منظم ہوں
دوسری : عادت نہ رکھنے والی عورت۔
عادت رکھنے والی عورتوں کی تین قسمیں ہیں۔
۱۔ عادت و قتیہ اور عددیہ
۲۔ عادت عددیہ
۳۔ عادت وقتیہ
عادت نہ رکھنے والی عورتوں کی بھی تین قسمیں ہیں۔
۱۔ مبتدء
۲۔ مضطربہ
۳۔ ناسیہ
حائض عورتوں کے احکام سے مزید آشنائی حاصل کرنے کےلئے تو ضیح المسائل میں رجوع کریں۔
مسئلہ۳۶۔ حائض عورت کا نماز روزہ اور طواف صحیح نہیں ہے اور ماہ رمضان کے جوروزے حیض کی وجہ سے چھوٹ گئے ہوں ان کی قضا بجالانا واجب ہے لیکن جو نمازیں حیض کی حالت میں چھوٹ گئی ہیں ان کی قضاواجب نہیں ہے۔
حیض کی حالت میں عورت کا طلاق ( استثنا ء شدہ مقامات کے علاوہ) باطل ہے اور مرد کے لئے حیض کی حالت میں ہمبستری کرنا حرام ہے اور تمام وہ کام جو مجنب پر حرام ہیں جس کا ذکر مسئلہ نمبر ۳۱ میں ہواہے حائض پر بھی حرام ہیں۔
مسئلہ ۳۷۔ حائض عورت پر واجب ہے کہ حیض کے ایّا م تمام ہونے کے بعد نمازاور اس جیسے امور کے لئے جس میں حدث اکبر سے طہارت شرط ہے غسل انجام دے۔