فتووں کی کتابیں » مختصر احکام عبادات
تلاش کریں:
الف: جنابت ←
→ پہلی فصل : حدث سے طہارت ۱۔ وضو
۲۔ غسل
مسئلہ ۲۶۔ غسل کرنے کے دوطریقےہیں: ارتماسی اور ترتیبی غسل ارتماسی میں بدن کو مکمل طور پرایک دفعہ پانی کے اندر لے جانا کافی ہے لیکن غسل ترتیبی میں پہلے سر اور گردن دھوئے، پھر دایاں حصّہ اور اس کے بعد بایاں حصّہ دھوئے، البتہ غسل میت کے علاوہ اکثر و بیشتر غسل میں سراور گردن دھونے کے بعد باقی بدن کو تدریجاًبغیر کسی ترتیب کی رعایت کئے ہوئے دھویا جاسکتاہے۔
قابل توجہ ہے کہ اگر شاور سے غسل انجام دے تو احتیاط واجب کی بناپر سر اور بدن کو دھونے سے قبل ایک لمحے کےلئے شاور کےنیچے سے ہٹ جائے اور پھر اس حصّے کو غسل کی نیت سے شاور کے نیچے دھونا شروع کریں۔
مسئلہ ۲۷۔ غسل صحیح ہونے کے شرائط وضو کے مانند ہیں جو پہلے بیان کئے گئے جیسے، نیت، پانی کا مطلق،پاک اور مباح ہونا، اعضائےبدن کا پاک ہونا اور یہ کہ ممکنہ صورت میں غسل خود انجام دے۔ پانی کے استعمال میں کوئی شرعی ممانعت جیسے بیماری وغیرہ نہ ہو۔
غسل اور وضو کے درمیان دو چیزوں میں فرق پایا جاتاہے :
۱۔ غسل میں سر اور گردن یا بدن کا اوپر سے نیچے کی طرف دھونا لازم نہیں ہے۔
۲۔ موالات کی رعایت یعنی افعال غسل کا پے در پے انجام دینا لازم نہیں ہے اِس لئے انسان ایسا کر سکتاہے کہ پہلے سر و گردن کو دھولے اور پھر کچھ مدّت بعد گرچہ مدّت طولانی ہو۔ باقی اعضا کو دھوئے۔
مسئلہ ۲۸ : غسلِ جبیرہ کا حکم ( غسل میت کے علاوہ) وضو جبیرہ کی طرح ہے، البتہ دونوں میں یہ فرق پایا جاتاہے کہ غسل جبیرہ میں اگر جبیرہ کی جگہ زخم یا پھو ڑا ہو تو مکلّف کو اختیا ر ہے کہ غسل کرے اور جبیرہ پر مسح کرے یا یہ کہ تیمم کرے اور اگر جبیرہ کی جگہ ٹوٹی ہوئی ہو تو لاز م ہےکہ غسل کرے اور جبیرہ پر مسح کرے۔
مسئلہ ۲۹۔ جن امور کے سبب غسل واجب ہوتاہے درجہ ذیل ہیں :
الف۔ جنابت ب۔ حیض
ج۔ نفاس د۔ استحاضہ
ہ۔ میّت و۔ مس میّت
الف: جنابت ←
→ پہلی فصل : حدث سے طہارت ۱۔ وضو
قابل توجہ ہے کہ اگر شاور سے غسل انجام دے تو احتیاط واجب کی بناپر سر اور بدن کو دھونے سے قبل ایک لمحے کےلئے شاور کےنیچے سے ہٹ جائے اور پھر اس حصّے کو غسل کی نیت سے شاور کے نیچے دھونا شروع کریں۔
مسئلہ ۲۷۔ غسل صحیح ہونے کے شرائط وضو کے مانند ہیں جو پہلے بیان کئے گئے جیسے، نیت، پانی کا مطلق،پاک اور مباح ہونا، اعضائےبدن کا پاک ہونا اور یہ کہ ممکنہ صورت میں غسل خود انجام دے۔ پانی کے استعمال میں کوئی شرعی ممانعت جیسے بیماری وغیرہ نہ ہو۔
غسل اور وضو کے درمیان دو چیزوں میں فرق پایا جاتاہے :
۱۔ غسل میں سر اور گردن یا بدن کا اوپر سے نیچے کی طرف دھونا لازم نہیں ہے۔
۲۔ موالات کی رعایت یعنی افعال غسل کا پے در پے انجام دینا لازم نہیں ہے اِس لئے انسان ایسا کر سکتاہے کہ پہلے سر و گردن کو دھولے اور پھر کچھ مدّت بعد گرچہ مدّت طولانی ہو۔ باقی اعضا کو دھوئے۔
مسئلہ ۲۸ : غسلِ جبیرہ کا حکم ( غسل میت کے علاوہ) وضو جبیرہ کی طرح ہے، البتہ دونوں میں یہ فرق پایا جاتاہے کہ غسل جبیرہ میں اگر جبیرہ کی جگہ زخم یا پھو ڑا ہو تو مکلّف کو اختیا ر ہے کہ غسل کرے اور جبیرہ پر مسح کرے یا یہ کہ تیمم کرے اور اگر جبیرہ کی جگہ ٹوٹی ہوئی ہو تو لاز م ہےکہ غسل کرے اور جبیرہ پر مسح کرے۔
مسئلہ ۲۹۔ جن امور کے سبب غسل واجب ہوتاہے درجہ ذیل ہیں :
الف۔ جنابت ب۔ حیض
ج۔ نفاس د۔ استحاضہ
ہ۔ میّت و۔ مس میّت