فتووں کی کتابیں » توضیح المسائل جامع
تلاش کریں:
زکوٰۃ ادا کرنے کے دوسرے احکام ←
→ ان افراد کے شرائط جو زکوٰۃ کے مستحق ہیں
زکوٰۃ کی نیت اور اس سے مربوط احکام
مسئلہ 2621: لازم ہے کہ زکوٰۃ قصد قربت کی نیت سےیعنی خداوند متعال کی بارگاہ میں تذلل (عاجزی) اور اظہار بندگی کرتے ہوئے خلوص کے ساتھ ادا کرے اور اگر بغیر قصد قربت یا بغیر خلوص کے ادا کرے تو کفایت کرتا ہے گرچہ گناہ کیا ہے۔
مسئلہ 2622: اگر انسان کے ذمے میں زکوٰۃ مال اور زکوٰۃ فطرہ دونوں ہوں تو لازم ہے کہ نیت میں معین کرے کہ جو دے رہا ہے زکوٰۃ مال ہے یا زکوٰۃ فطرہ بلکہ اگر جو اور گندم دونوں کی زکوٰۃ اس پر واجب ہو اور زکوٰۃ کی قیمت ادا کرنا چاہتا ہو تو لازم ہے کہ گرچہ اجمالاً معین کرے کہ گندم کی زکوٰۃ ہے یا جو کی زکوٰۃ ، لیکن اگر صرف ایک زکوٰۃ اس پر واجب ہو تو نیت میں گندم کی زکوٰۃ کا قصد کرنا لازم نہیں ہے بلکہ اس واجب زکوٰۃ کی نیت سے جو اس کے ذمے میں ہے ادا کرے تو کافی ہے۔
مسئلہ 2623: جس شخص پر چند مال کی زکوٰۃ واجب ہے اگر کچھ مقدار زکوٰۃ دے اور ان میں سے کسی کی نیت نہ کرے چنانچہ جو چیز اس نے دی ہے صرف ان میں سے ایک کی زکوٰۃ ہو سکتی ہے تو اسی مال کی زکوٰۃ شمار ہو گی مثلاً جس شخص پر چالیس بھیڑ اور پندرہ مثقال سونے کی زکوٰۃ واجب ہے اگرایک بھیڑ زکوٰۃ کے عنوان سے دی اور ان میں سے کسی ایک کی بھی نیت نہ کرے تو وہ بھیڑ کی زکوٰۃ شمار ہوگی۔
لیکن وہ چیز جو زکوٰۃ کے عنوان سے دی ہے دو یا چند مال کی زکوٰۃ ہو سکتی ہو مثلاً گذشتہ مثال میں نقد پیسہ زکوٰۃ کے عنوان سے دے جو ان میں سے کسی کے بھی ہم جنس نہیں ہے اور ان میں سے ہر ایک کی زکوٰۃ شمار ہو سکتا ہے بعض مجتہدین کا قول ہے جو زکوٰۃ ادا کی ہے ان چیزوں کے درمیان ہر ایك كی نسبت سے تقسیم ہو جائے گی لیکن یہ حکم اشکال سے خالی نہیں ہے اور احتمال ہے کہ ان میں سے کسی کی بھی زکوٰۃ شمار نہ ہو اور مالک کی ملکیت میں باقی رہے اس لیے اس مقام میں احتیاط کے تقاضے کو ترک نہ کیا جائے۔
مسئلہ 2624: اگر انسان کسی کو وکیل کرے کہ اس کے مال کی زکوٰۃ دے جس وقت اس وکیل کو زکوٰۃ دے رہا ہے لازم ہے کہ نیت کرے اور احتیاط مستحب ہے کہ اس کی نیت غریب شخص کو زکوٰۃ پہونچنے تک برقرار رہتی ہو۔
زکوٰۃ ادا کرنے کے دوسرے احکام ←
→ ان افراد کے شرائط جو زکوٰۃ کے مستحق ہیں
مسئلہ 2622: اگر انسان کے ذمے میں زکوٰۃ مال اور زکوٰۃ فطرہ دونوں ہوں تو لازم ہے کہ نیت میں معین کرے کہ جو دے رہا ہے زکوٰۃ مال ہے یا زکوٰۃ فطرہ بلکہ اگر جو اور گندم دونوں کی زکوٰۃ اس پر واجب ہو اور زکوٰۃ کی قیمت ادا کرنا چاہتا ہو تو لازم ہے کہ گرچہ اجمالاً معین کرے کہ گندم کی زکوٰۃ ہے یا جو کی زکوٰۃ ، لیکن اگر صرف ایک زکوٰۃ اس پر واجب ہو تو نیت میں گندم کی زکوٰۃ کا قصد کرنا لازم نہیں ہے بلکہ اس واجب زکوٰۃ کی نیت سے جو اس کے ذمے میں ہے ادا کرے تو کافی ہے۔
مسئلہ 2623: جس شخص پر چند مال کی زکوٰۃ واجب ہے اگر کچھ مقدار زکوٰۃ دے اور ان میں سے کسی کی نیت نہ کرے چنانچہ جو چیز اس نے دی ہے صرف ان میں سے ایک کی زکوٰۃ ہو سکتی ہے تو اسی مال کی زکوٰۃ شمار ہو گی مثلاً جس شخص پر چالیس بھیڑ اور پندرہ مثقال سونے کی زکوٰۃ واجب ہے اگرایک بھیڑ زکوٰۃ کے عنوان سے دی اور ان میں سے کسی ایک کی بھی نیت نہ کرے تو وہ بھیڑ کی زکوٰۃ شمار ہوگی۔
لیکن وہ چیز جو زکوٰۃ کے عنوان سے دی ہے دو یا چند مال کی زکوٰۃ ہو سکتی ہو مثلاً گذشتہ مثال میں نقد پیسہ زکوٰۃ کے عنوان سے دے جو ان میں سے کسی کے بھی ہم جنس نہیں ہے اور ان میں سے ہر ایک کی زکوٰۃ شمار ہو سکتا ہے بعض مجتہدین کا قول ہے جو زکوٰۃ ادا کی ہے ان چیزوں کے درمیان ہر ایك كی نسبت سے تقسیم ہو جائے گی لیکن یہ حکم اشکال سے خالی نہیں ہے اور احتمال ہے کہ ان میں سے کسی کی بھی زکوٰۃ شمار نہ ہو اور مالک کی ملکیت میں باقی رہے اس لیے اس مقام میں احتیاط کے تقاضے کو ترک نہ کیا جائے۔
مسئلہ 2624: اگر انسان کسی کو وکیل کرے کہ اس کے مال کی زکوٰۃ دے جس وقت اس وکیل کو زکوٰۃ دے رہا ہے لازم ہے کہ نیت کرے اور احتیاط مستحب ہے کہ اس کی نیت غریب شخص کو زکوٰۃ پہونچنے تک برقرار رہتی ہو۔