فتووں کی کتابیں » توضیح المسائل جامع
تلاش کریں:
ساتواں مقام : فی سبیل اللہ ←
→ جن مقامات میں زکوٰۃ دینا مستحب ہے
زکوٰۃ مصرف کرنے کے مقامات
مسئلہ 2584: زکوٰۃ کو آٹھ مقام میں خرچ کیا جائے گا۔
پہلا اور دوسرا مقام : غریب اور مسکین
مسئلہ 2585: غریب اور مسکین کی تعریف اور زکوٰۃ کے مستحق ہونے سے مربوط احکام خمس کی طرح ہیں جن کی تفصیل خمس کے مصرف کے احکام میں بیان کی جاچكی ہے۔
مسئلہ 2586: جس شخص پر زکوٰۃ دینا واجب ہے اگر کسی غریب سے کوئی مال مطالبہ رکھتا ہو تو ایسے مطالبہ کو اس کے مستحق ہونے کے شرائط کے ہوتے ہوئے بعنوان زکوٰۃ حساب کر سکتا ہے۔
مسئلہ 2587: اگر غریب مرجائے اور اس کا مال قرض کی مقدار بھرنہ ہو تو انسان جو مال مطالبہ اس سے رکھتا ہے زکوٰۃ کے طور پر حساب کر سکتا ہے بلکہ اگر اس کا مال قرض کے برابر ہولیکن وارث اس کا قرض ادا نہ کریں یا کسی اور وجہ سے انسان اپنا قرض واپس نہ لے سکتا ہو تو جو مطالبہ اس سے رکھتا ہے زکوٰۃ کے طور پر حساب کر سکتا ہے۔
مسئلہ 2588: اگر انسان کسی کے غریب ہونے کے بارے میں یقین رکھتا ہو یا معقول طریقے سے اس کے غریب ہونے کا اطمینان رکھتا ہو یا بینہ یعنی دو عادل مرد اس کے غریب ہونے کی گواہی دیں تو انسان زکوٰۃ کے مستحق ہونے کے سارے شرائط کے ہوتے ہوئے اپنی زکوٰۃ اس شخص کو دے سکتا ہے۔
قابلِ ذکر ہے کہ افراد کے غریب ہونے کو ثابت کرنے کا طریقے اور اس کے احکام کی فروعات تمام رقوم شرعی میں ایک ہے، کوئی فرق نہیں ہے۔
مسئلہ 2589: جو شخص پہلے غریب تھا اور ابھی کہہ رہا ہو کہ ابھی بھی غریب ہے اور شک ہو کہ اس کی غربت ختم ہوئی ہے یا نہیں تو گرچہ اس کے کہنے سے اطمینان حاصل نہ ہو اسے زکوٰۃ دے سکتا ہے لیکن اگر معلوم نہ ہو کہ پہلے غریب تھا یا نہیں تو احتیاط واجب کی بنا پر جب تک اس کے غریب ہونے کا اطمینان نہ ہو یا کسی دوسری شرعی حجت کے ذریعے جیسے بینہ (دو مرد عادل) اس کا غریب ہونا ثابت نہ ہو اسے زکوٰۃ نہیں دی جا سکتی۔
مسئلہ 2590: جو شخص کہہ رہا ہو میں غریب ہوں اور پہلے غریب نہیں تھا چنانچہ اس کے کہنے سے اطمینان حاصل نہ ہو یا کسی دوسری شرعی حجت کے ذریعے جیسے بینہ سے اس کا غریب ہونا ثابت نہ ہو تو اسے زکوٰۃ نہیں دی جاسکتی۔
مسئلہ 2591: اگر انسان کسی کو غریب سمجھتے ہوئے اسے زکوٰۃ دے اور بعد میں متوجہ ہو کہ غریب نہیں تھا یا مسئلہ نہ جاننے کی وجہ سے ایسے شخص کو جو غریب نہیں ہے زکوٰۃ دے تو کافی نہیں ہے پس چنانچہ جو چیز اسے دی ہے وہ باقی ہو تو وہ اس سے لے کر غریب کو دے اور اگر ختم ہوگئی ہو اور جس نے اس چیز کو لیا ہے جانتا رہا ہو کہ زکوٰۃ ہے توا نسان اس کا معاوضہ لے کر مستحق کو دے سکتا ہے اور اگر لینے والا نہ جانتا رہا ہو کہ یہ زکوٰۃ ہے تو اس سے معاوضہ نہیں لے سکتا بلکہ خود اپنے مال سے اس کا معاوضہ غریب کو دے گرچہ غریب کی شناخت کرنے میں تحقیق کیا ہو یا کسی شرعی حجت پر اعتماد کیا ہو پھر بھی احتیاط واجب کی بنا پر یہی حکم ہے۔
مسئلہ 2592: اگر اس سےقبل کہ انسان کے مال پر زکوٰۃ واجب ہو غریب کو کوئی مال زکوٰۃ کے عنوان سے دے تو وہ مال زکوٰۃ نہیں کہا جائے گا البتہ ایسا کر سکتا ہے کہ جب اس پر زکوٰۃ واجب ہوجائے اور وہ مال جو غریب کو دیا تھا باقی ہو اور غریب بھی اپنی غربت پر باقی ہو اور استحقاق زکوٰۃ کے باقی شرائط بھی موجود ہوں تو جو مال دیا تھا زکوٰۃ کے عنوان سے حساب کر لے۔
مسئلہ 2593: جو غریب شخص جانتا ہو کہ انسان پر زکوٰۃ واجب نہیں ہوئی ہے اگر کوئی مال زکوٰۃ کے عنوان سے لے اور وہ مال تلف ہو جائے تو وہ ضامن ہے اور اس کا معاوضہ اس کے ذمے ہے لیکن جس وقت انسان پر زکوٰۃ واجب ہو اگر وہ غریب اپنی غربت پر باقی ہو اور استحقاق زکوٰۃ کے باقی شرائط بھی موجود ہوں تو انسان اس مال کو زکوٰۃ کے عنوان سے حساب کر سکتا ہے۔
مسئلہ 2594: جس غریب کو یہ معلوم نہ ہو کہ انسان پر زکوٰۃ واجب نہیں ہوئی ہے اگر کوئی مال زکوٰۃ کے عنوان سے لے اور تلف ہو جائے تو ضامن نہیں ہے اور انسان ا س کا معاوضہ زکوٰۃ کے عنوان سے حساب نہیں کر سکتا ہے۔
تیسرا مقام : زکوٰۃ كی جمع آوری كرنے والے
مسئلہ 2595: زکوٰۃ كی جمع آوری كرنے والے وہ افراد ہیں جو امام علیہ السلام یا ان کے نائب خاص یا نائب عام (حاکم شرع) کی طرف سے زکوٰۃ کی جمع آوری اور حفاظت اور اس کی دیكھ بھال کے لیے مامور کئے گئے ہوں اور اسے امام علیہ السلام یا ان کے نائب مستحق افراد تک پہنچا ئیں اور اس کام کے بدلے میں انہیں زکوٰۃ میں سے اُجرت دی جائے قابلِ ذکر ہے کہ خیراتی ادارے وغیرہ جو افراد کو زکوٰۃ اکھٹا کرنے کے لیے معین کرتے ہیں وہ زکوٰۃ کو امام علیہ السلام یا ا ن کے نائب خاص یا نائب عام کی اجازت کے بغیر اس مقام میں خرچ نہیں کر سکتے اور انہیں زکوٰۃ میں اجرت کے عنوان سے کچھ نہیں دے سکتے۔
چوتھا مقام : وہ افراد جنہیں زکوٰۃ دینے سے اسلام یا مذہب حقہ کی طرف رغبت حاصل ہونے کا زمینہ پیدا ہو (المولفۃ قلوبہم)
مسئلہ 2596: اس حصہ کو مندرجہ ذیل مقامات میں خرچ کیا جائے گا:
الف: وہ کفار جنہیں اگر زکوٰۃ دیا جائے تو اسلام کی طرف رغبت پیدا کریں گے یا جنگ وغیرہ میں مسلمانوں کی مدد کریں گے۔
ب: وہ مسلمان جن کا ایمان بعض چیزوں پر جو پیغمبر اسلام ﷺ نے بیان کیا ہے ضعیف ہے ، چنانچہ انہیں زکوٰۃ دی جائے تو ان کا ایمان مضبوط ہوگا۔
ج: وہ مسلمان جن کا ایمان امیر المؤمنین علی علیہ السلام کی ولایت كی طرف ہے اور اگر انہیں زکوٰۃ دی جائے تو ولایت كی طرف رغبت پیدا کریں گے اور ایمان لائیں گے۔
قابلِ ذکر ہے کہ زكوٰۃ والے مال کے مالک یا دوسرے افراد امام علیہ السلام یا ان کے نائب خاص یا نائب عام کی اجازت کے بغیر زکوٰۃ کو اس مقام میں خرچ نہیں کر سکتے۔
پانچواں مقام : غلاموں کو خریدنا اور انہیں آزاد کرنا [307]
چھٹا مقام : مقروض افراد
مسئلہ 2597: جو افراد مقروض ہیں (غارمین) اور اپنا قرض ادا نہیں کر سکتے گرچہ اپنے مال کے اخراجات رکھتے ہوں تو انہیں اپنا قرض ادا کرنے کے لیے زکوٰۃ دی جا سکتی ہے یا ان کے قرض کو زکوٰۃ سے ادا کیا جا سکتا ہے (مثلاً وہ افراد جنہوں نے آگ لگنے، سیلاب آنے، کشتی کے غرق ہونے اور دوسرے طبیعی حادثات کی وجہ سے اپنا سب کچھ کھو دیا ہے یا یہ کہ تجارت اور معاملات میں نقصان ہونے کی وجہ سے نادار ہو گئے ہیں اس شرط کے ساتھ کہ وہ فرد مندرجہ ذیل شرائط رکھتا ہو:
الف: وہ مال جو قرض کیا ہے اسے گناہ میں خرچ نہ کیا ہو۔
ب: احتیاط واجب ہے کہ قرض بغیر مدت کا ہو یا اگر مدت دار ہو تو اس کے ادا کرنے کا وقت آگیا ہو۔
ج: مطالبہ رکھنے والے شخص کو کوئی ایسی امید نہ ہو کہ مقروض شخص آہستہ آہستہ اپنا قرض ادا کرے گا لیکن اگر مطالبہ کرنے والا اس بات پر راضی ہو کہ مقروض شخص آہستہ آہستہ اپنے قرض کو ادا کرے اور وہ بھی حد سے زیادہ سختی اور زحمت میں پڑے بغیر اپنا قرض اسی طریقے سے ادا کر سکتا ہو تو احتیاط واجب کی بنا پر اسے زکوٰۃ نہیں دی جا سکتی۔
د:مذکور قرض شرعی طور پر ثابت ہو اس بنا پر ایسے شخص کو زکوٰۃ دینا جس کا یہ دعویٰ ہو کہ میں مقروض ہوں جائز نہیں ہے مگر یہ کہ علم یا اطمینان یا معتبر حجت کے ذریعے اس کا مقروض ہونا ثابت ہو۔
مسئلہ 2598: جو شخص مقروض ہے اور اپنا قرض ادا نہیں کر سکتا گرچہ اس کا نفقہ اور اخراجات انسان پر واجب ہو پھر بھی گذشتہ شرائط کی رعایت کرتے ہوئے اسے اپنے قرض کو ادا کرنے کے لیے زکوٰۃ دی جا سکتی ہے یا اس کے قرض کو زکوٰۃ سے ادا کیا جا سکتا ہے لیکن اس کے واجب نفقہ اور اخراجات کے لیے زکوٰۃ نہیں دے سکتا کہ جس کی وضاحت بعد میں آئے گی۔
مسئلہ 2599: اگر انسان ایسے شخص کو جو مقروض ہے اور قرض ادا نہیں کر سکتا اس کا قرض ادا کرنے کے لیے زکوٰۃ دے اور بعد میں متوجہ ہو کہ اس نے قرض لے کر گناہ میں خرچ کیا تھا تو چنانچہ وہ مقروض شخص شرعی طور پر غریب ہو اور زکوٰۃ کے مستحق افراد کے باقی شرائط جو بعد میں آئیں گے رکھتا ہو تو جو کچھ اسے دیا ہے فقرا كے حصہ کے عنوان سے حساب کیا جا سکتا ہے۔
ساتواں مقام : فی سبیل اللہ
مسئلہ 2600: فی سبیل اللہ سے مراد ( جو زکوٰۃ کے مصرف میں سے ہے) وہ کام ہیں جن کا فائدہ اور نفع عام مسلمانوں کو پہونچتا ہو جیسے مسجد کی تعمیر، یا مدرسہ کی تعمیر جس میں دینی علوم تعلیم دئے جاتے ہوں یا ہاسپیٹل اور عمومی کتابخانوں کی تعمیر یا سماج کے لیے مفید کتابوں کا چھاپنا یا شہر کی نظافت اور راستوں کو پکا کرنا اور انہیں وسیع کرنا اور اس کے مانند چیزیں جو مسلمانوں کی ضرورت ہے اور عموماً مسلمانوں کی مصلحت میں شمار کیا جائے لیکن اِس حصہ کو ایسے مقام میں جس کی مصلحت عمومی نہیں ہے خرچ نہیں کیا جا سکتا گرچہ اس حصہ کا لینے والا اپنے کام کو مذکورہ حصہ کے لیے بغیر انجام نہ دے سکتا ہو ، قابلِ ذکر ہے کہ زكوٰۃ والے مال کے مالک یا خیرات کے ادارے اور اس کے مانند احتیاط لازم کی بنا پر زکوٰۃ کو حاکم شرع کی اجازت کے بغیر اس مقام میں خرچ نہیں کر سکتے۔
مسئلہ 2601: انسان سہم فی سبیل اللہ سے قرآن ، دینی کتاب یا دعا کی کتاب خرید کر وقف نہیں کر سکتا مگر یہ کہ عموی مصلحت اس کا تقاضا رکھتی ہو اور احتیاط لازم کی بنا پر حاکم شرع سے اجازت لے۔
مسئلہ 2602: باپ سہم فی سبیل اللہ کو اپنے بچے کی قابلِ ضرورت دینی اور علمی کتاب خریدنے میں خرچ نہیں کر سکتا مگر یہ کہ عمومی مصلحت اس کام کا تقاضا رکھتی ہو اور احتیاط لازم کی بنا پر حاکم شرع سے اجازت لے۔
مسئلہ 2603: انسان زکوٰۃ سے ملکیت (پراپرٹی) باغ باغیچہ اور اس کے مانند چیز خریداری کرکے اپنی اولاد یا ان افراد پر جس کے اخراجات اس پر واجب ہیں وقف نہیں کر سکتا تاکہ وہ اس کے اناج اور در آمد کو اپنے اخراجات میں خرچ کریں۔
مسئلہ 2604: انسان حج و زیارت وغیرہ پر جانے کے لیے سہم فی سبیل اللہ سے زکوٰۃ لے سکتا ہے گرچہ غریب نہ ہو یا یہ کہ اپنے سال کے خرچ کے لیے زکوٰۃ لے چکا ہو لیکن یہ اس صورت میں ہے جب اس کا حج و زیارت پر جانا عمومی منفعت اور مصلحت رکھتا ہو اور احتیاط واجب کی بنا پر حاکم شرع سے زکوٰۃ اس مقام میں خرچ کرنے کے لیے اجازت لے۔
آٹھواں مقام : ابن السبیل( ایسا مسافر جو سفر میں محتاج ہو گیا ہو)
مسئلہ 2605: وہ مسافر جس کا توشہ (زادِ راہ) ختم ہو گیا ہو یا اس کی گاڑی خراب ہو گئی ہو چنانچہ اس کا سفر گناہ کا سفر نہ ہو اور قرض کرنے یا کسی چیز کو بیچنے کے ذریعے اپنے مقصد تک پہونچ نہ سکتا ہو تو گرچہ اپنے وطن میں غریب نہ ہو پھر بھی زکوٰۃ لے سکتا ہے لیکن اگر کسی دوسری جگہ پر جاکر قرض لینے یا کسی چیز کو بیچنے کے ذریعے اپنے سفر کے اخراجات فراہم کر سکتا ہو تو فقط اس جگہ تک پہونچنے کے لیے زکوٰۃ لے سکتا ہے اور احتیاط واجب کی بنا پر اگر اپنے وطن میں کسی چیز کو بیچنے یا کسی مال کو کرایہ پر دینے کے ذریعہ اپنے راستے کا خرچ مہیّا کر سکتا ہو تو زکوٰۃ نہ لے۔
مسئلہ 2606: وہ مسافر جو سفر میں محتاج ہو گیا ہے اور زکوٰۃ لیا ہے وطن پہونچنے کے بعد اگر اس میں سے کچھ بچے اور زکوٰۃ دینے والے تک اسے پہونچا نہ سکتا ہو تو حاکم شرع تک پہونچا دے اور اسے اطلاع دے کہ مذکورہ مال زکوٰۃ ہے۔
پہلا اور دوسرا مقام : غریب اور مسکین
مسئلہ 2585: غریب اور مسکین کی تعریف اور زکوٰۃ کے مستحق ہونے سے مربوط احکام خمس کی طرح ہیں جن کی تفصیل خمس کے مصرف کے احکام میں بیان کی جاچكی ہے۔
مسئلہ 2586: جس شخص پر زکوٰۃ دینا واجب ہے اگر کسی غریب سے کوئی مال مطالبہ رکھتا ہو تو ایسے مطالبہ کو اس کے مستحق ہونے کے شرائط کے ہوتے ہوئے بعنوان زکوٰۃ حساب کر سکتا ہے۔
مسئلہ 2587: اگر غریب مرجائے اور اس کا مال قرض کی مقدار بھرنہ ہو تو انسان جو مال مطالبہ اس سے رکھتا ہے زکوٰۃ کے طور پر حساب کر سکتا ہے بلکہ اگر اس کا مال قرض کے برابر ہولیکن وارث اس کا قرض ادا نہ کریں یا کسی اور وجہ سے انسان اپنا قرض واپس نہ لے سکتا ہو تو جو مطالبہ اس سے رکھتا ہے زکوٰۃ کے طور پر حساب کر سکتا ہے۔
مسئلہ 2588: اگر انسان کسی کے غریب ہونے کے بارے میں یقین رکھتا ہو یا معقول طریقے سے اس کے غریب ہونے کا اطمینان رکھتا ہو یا بینہ یعنی دو عادل مرد اس کے غریب ہونے کی گواہی دیں تو انسان زکوٰۃ کے مستحق ہونے کے سارے شرائط کے ہوتے ہوئے اپنی زکوٰۃ اس شخص کو دے سکتا ہے۔
قابلِ ذکر ہے کہ افراد کے غریب ہونے کو ثابت کرنے کا طریقے اور اس کے احکام کی فروعات تمام رقوم شرعی میں ایک ہے، کوئی فرق نہیں ہے۔
مسئلہ 2589: جو شخص پہلے غریب تھا اور ابھی کہہ رہا ہو کہ ابھی بھی غریب ہے اور شک ہو کہ اس کی غربت ختم ہوئی ہے یا نہیں تو گرچہ اس کے کہنے سے اطمینان حاصل نہ ہو اسے زکوٰۃ دے سکتا ہے لیکن اگر معلوم نہ ہو کہ پہلے غریب تھا یا نہیں تو احتیاط واجب کی بنا پر جب تک اس کے غریب ہونے کا اطمینان نہ ہو یا کسی دوسری شرعی حجت کے ذریعے جیسے بینہ (دو مرد عادل) اس کا غریب ہونا ثابت نہ ہو اسے زکوٰۃ نہیں دی جا سکتی۔
مسئلہ 2590: جو شخص کہہ رہا ہو میں غریب ہوں اور پہلے غریب نہیں تھا چنانچہ اس کے کہنے سے اطمینان حاصل نہ ہو یا کسی دوسری شرعی حجت کے ذریعے جیسے بینہ سے اس کا غریب ہونا ثابت نہ ہو تو اسے زکوٰۃ نہیں دی جاسکتی۔
مسئلہ 2591: اگر انسان کسی کو غریب سمجھتے ہوئے اسے زکوٰۃ دے اور بعد میں متوجہ ہو کہ غریب نہیں تھا یا مسئلہ نہ جاننے کی وجہ سے ایسے شخص کو جو غریب نہیں ہے زکوٰۃ دے تو کافی نہیں ہے پس چنانچہ جو چیز اسے دی ہے وہ باقی ہو تو وہ اس سے لے کر غریب کو دے اور اگر ختم ہوگئی ہو اور جس نے اس چیز کو لیا ہے جانتا رہا ہو کہ زکوٰۃ ہے توا نسان اس کا معاوضہ لے کر مستحق کو دے سکتا ہے اور اگر لینے والا نہ جانتا رہا ہو کہ یہ زکوٰۃ ہے تو اس سے معاوضہ نہیں لے سکتا بلکہ خود اپنے مال سے اس کا معاوضہ غریب کو دے گرچہ غریب کی شناخت کرنے میں تحقیق کیا ہو یا کسی شرعی حجت پر اعتماد کیا ہو پھر بھی احتیاط واجب کی بنا پر یہی حکم ہے۔
مسئلہ 2592: اگر اس سےقبل کہ انسان کے مال پر زکوٰۃ واجب ہو غریب کو کوئی مال زکوٰۃ کے عنوان سے دے تو وہ مال زکوٰۃ نہیں کہا جائے گا البتہ ایسا کر سکتا ہے کہ جب اس پر زکوٰۃ واجب ہوجائے اور وہ مال جو غریب کو دیا تھا باقی ہو اور غریب بھی اپنی غربت پر باقی ہو اور استحقاق زکوٰۃ کے باقی شرائط بھی موجود ہوں تو جو مال دیا تھا زکوٰۃ کے عنوان سے حساب کر لے۔
مسئلہ 2593: جو غریب شخص جانتا ہو کہ انسان پر زکوٰۃ واجب نہیں ہوئی ہے اگر کوئی مال زکوٰۃ کے عنوان سے لے اور وہ مال تلف ہو جائے تو وہ ضامن ہے اور اس کا معاوضہ اس کے ذمے ہے لیکن جس وقت انسان پر زکوٰۃ واجب ہو اگر وہ غریب اپنی غربت پر باقی ہو اور استحقاق زکوٰۃ کے باقی شرائط بھی موجود ہوں تو انسان اس مال کو زکوٰۃ کے عنوان سے حساب کر سکتا ہے۔
مسئلہ 2594: جس غریب کو یہ معلوم نہ ہو کہ انسان پر زکوٰۃ واجب نہیں ہوئی ہے اگر کوئی مال زکوٰۃ کے عنوان سے لے اور تلف ہو جائے تو ضامن نہیں ہے اور انسان ا س کا معاوضہ زکوٰۃ کے عنوان سے حساب نہیں کر سکتا ہے۔
تیسرا مقام : زکوٰۃ كی جمع آوری كرنے والے
مسئلہ 2595: زکوٰۃ كی جمع آوری كرنے والے وہ افراد ہیں جو امام علیہ السلام یا ان کے نائب خاص یا نائب عام (حاکم شرع) کی طرف سے زکوٰۃ کی جمع آوری اور حفاظت اور اس کی دیكھ بھال کے لیے مامور کئے گئے ہوں اور اسے امام علیہ السلام یا ان کے نائب مستحق افراد تک پہنچا ئیں اور اس کام کے بدلے میں انہیں زکوٰۃ میں سے اُجرت دی جائے قابلِ ذکر ہے کہ خیراتی ادارے وغیرہ جو افراد کو زکوٰۃ اکھٹا کرنے کے لیے معین کرتے ہیں وہ زکوٰۃ کو امام علیہ السلام یا ا ن کے نائب خاص یا نائب عام کی اجازت کے بغیر اس مقام میں خرچ نہیں کر سکتے اور انہیں زکوٰۃ میں اجرت کے عنوان سے کچھ نہیں دے سکتے۔
چوتھا مقام : وہ افراد جنہیں زکوٰۃ دینے سے اسلام یا مذہب حقہ کی طرف رغبت حاصل ہونے کا زمینہ پیدا ہو (المولفۃ قلوبہم)
مسئلہ 2596: اس حصہ کو مندرجہ ذیل مقامات میں خرچ کیا جائے گا:
الف: وہ کفار جنہیں اگر زکوٰۃ دیا جائے تو اسلام کی طرف رغبت پیدا کریں گے یا جنگ وغیرہ میں مسلمانوں کی مدد کریں گے۔
ب: وہ مسلمان جن کا ایمان بعض چیزوں پر جو پیغمبر اسلام ﷺ نے بیان کیا ہے ضعیف ہے ، چنانچہ انہیں زکوٰۃ دی جائے تو ان کا ایمان مضبوط ہوگا۔
ج: وہ مسلمان جن کا ایمان امیر المؤمنین علی علیہ السلام کی ولایت كی طرف ہے اور اگر انہیں زکوٰۃ دی جائے تو ولایت كی طرف رغبت پیدا کریں گے اور ایمان لائیں گے۔
قابلِ ذکر ہے کہ زكوٰۃ والے مال کے مالک یا دوسرے افراد امام علیہ السلام یا ان کے نائب خاص یا نائب عام کی اجازت کے بغیر زکوٰۃ کو اس مقام میں خرچ نہیں کر سکتے۔
پانچواں مقام : غلاموں کو خریدنا اور انہیں آزاد کرنا [307]
چھٹا مقام : مقروض افراد
مسئلہ 2597: جو افراد مقروض ہیں (غارمین) اور اپنا قرض ادا نہیں کر سکتے گرچہ اپنے مال کے اخراجات رکھتے ہوں تو انہیں اپنا قرض ادا کرنے کے لیے زکوٰۃ دی جا سکتی ہے یا ان کے قرض کو زکوٰۃ سے ادا کیا جا سکتا ہے (مثلاً وہ افراد جنہوں نے آگ لگنے، سیلاب آنے، کشتی کے غرق ہونے اور دوسرے طبیعی حادثات کی وجہ سے اپنا سب کچھ کھو دیا ہے یا یہ کہ تجارت اور معاملات میں نقصان ہونے کی وجہ سے نادار ہو گئے ہیں اس شرط کے ساتھ کہ وہ فرد مندرجہ ذیل شرائط رکھتا ہو:
الف: وہ مال جو قرض کیا ہے اسے گناہ میں خرچ نہ کیا ہو۔
ب: احتیاط واجب ہے کہ قرض بغیر مدت کا ہو یا اگر مدت دار ہو تو اس کے ادا کرنے کا وقت آگیا ہو۔
ج: مطالبہ رکھنے والے شخص کو کوئی ایسی امید نہ ہو کہ مقروض شخص آہستہ آہستہ اپنا قرض ادا کرے گا لیکن اگر مطالبہ کرنے والا اس بات پر راضی ہو کہ مقروض شخص آہستہ آہستہ اپنے قرض کو ادا کرے اور وہ بھی حد سے زیادہ سختی اور زحمت میں پڑے بغیر اپنا قرض اسی طریقے سے ادا کر سکتا ہو تو احتیاط واجب کی بنا پر اسے زکوٰۃ نہیں دی جا سکتی۔
د:مذکور قرض شرعی طور پر ثابت ہو اس بنا پر ایسے شخص کو زکوٰۃ دینا جس کا یہ دعویٰ ہو کہ میں مقروض ہوں جائز نہیں ہے مگر یہ کہ علم یا اطمینان یا معتبر حجت کے ذریعے اس کا مقروض ہونا ثابت ہو۔
مسئلہ 2598: جو شخص مقروض ہے اور اپنا قرض ادا نہیں کر سکتا گرچہ اس کا نفقہ اور اخراجات انسان پر واجب ہو پھر بھی گذشتہ شرائط کی رعایت کرتے ہوئے اسے اپنے قرض کو ادا کرنے کے لیے زکوٰۃ دی جا سکتی ہے یا اس کے قرض کو زکوٰۃ سے ادا کیا جا سکتا ہے لیکن اس کے واجب نفقہ اور اخراجات کے لیے زکوٰۃ نہیں دے سکتا کہ جس کی وضاحت بعد میں آئے گی۔
مسئلہ 2599: اگر انسان ایسے شخص کو جو مقروض ہے اور قرض ادا نہیں کر سکتا اس کا قرض ادا کرنے کے لیے زکوٰۃ دے اور بعد میں متوجہ ہو کہ اس نے قرض لے کر گناہ میں خرچ کیا تھا تو چنانچہ وہ مقروض شخص شرعی طور پر غریب ہو اور زکوٰۃ کے مستحق افراد کے باقی شرائط جو بعد میں آئیں گے رکھتا ہو تو جو کچھ اسے دیا ہے فقرا كے حصہ کے عنوان سے حساب کیا جا سکتا ہے۔
ساتواں مقام : فی سبیل اللہ
مسئلہ 2600: فی سبیل اللہ سے مراد ( جو زکوٰۃ کے مصرف میں سے ہے) وہ کام ہیں جن کا فائدہ اور نفع عام مسلمانوں کو پہونچتا ہو جیسے مسجد کی تعمیر، یا مدرسہ کی تعمیر جس میں دینی علوم تعلیم دئے جاتے ہوں یا ہاسپیٹل اور عمومی کتابخانوں کی تعمیر یا سماج کے لیے مفید کتابوں کا چھاپنا یا شہر کی نظافت اور راستوں کو پکا کرنا اور انہیں وسیع کرنا اور اس کے مانند چیزیں جو مسلمانوں کی ضرورت ہے اور عموماً مسلمانوں کی مصلحت میں شمار کیا جائے لیکن اِس حصہ کو ایسے مقام میں جس کی مصلحت عمومی نہیں ہے خرچ نہیں کیا جا سکتا گرچہ اس حصہ کا لینے والا اپنے کام کو مذکورہ حصہ کے لیے بغیر انجام نہ دے سکتا ہو ، قابلِ ذکر ہے کہ زكوٰۃ والے مال کے مالک یا خیرات کے ادارے اور اس کے مانند احتیاط لازم کی بنا پر زکوٰۃ کو حاکم شرع کی اجازت کے بغیر اس مقام میں خرچ نہیں کر سکتے۔
مسئلہ 2601: انسان سہم فی سبیل اللہ سے قرآن ، دینی کتاب یا دعا کی کتاب خرید کر وقف نہیں کر سکتا مگر یہ کہ عموی مصلحت اس کا تقاضا رکھتی ہو اور احتیاط لازم کی بنا پر حاکم شرع سے اجازت لے۔
مسئلہ 2602: باپ سہم فی سبیل اللہ کو اپنے بچے کی قابلِ ضرورت دینی اور علمی کتاب خریدنے میں خرچ نہیں کر سکتا مگر یہ کہ عمومی مصلحت اس کام کا تقاضا رکھتی ہو اور احتیاط لازم کی بنا پر حاکم شرع سے اجازت لے۔
مسئلہ 2603: انسان زکوٰۃ سے ملکیت (پراپرٹی) باغ باغیچہ اور اس کے مانند چیز خریداری کرکے اپنی اولاد یا ان افراد پر جس کے اخراجات اس پر واجب ہیں وقف نہیں کر سکتا تاکہ وہ اس کے اناج اور در آمد کو اپنے اخراجات میں خرچ کریں۔
مسئلہ 2604: انسان حج و زیارت وغیرہ پر جانے کے لیے سہم فی سبیل اللہ سے زکوٰۃ لے سکتا ہے گرچہ غریب نہ ہو یا یہ کہ اپنے سال کے خرچ کے لیے زکوٰۃ لے چکا ہو لیکن یہ اس صورت میں ہے جب اس کا حج و زیارت پر جانا عمومی منفعت اور مصلحت رکھتا ہو اور احتیاط واجب کی بنا پر حاکم شرع سے زکوٰۃ اس مقام میں خرچ کرنے کے لیے اجازت لے۔
آٹھواں مقام : ابن السبیل( ایسا مسافر جو سفر میں محتاج ہو گیا ہو)
مسئلہ 2605: وہ مسافر جس کا توشہ (زادِ راہ) ختم ہو گیا ہو یا اس کی گاڑی خراب ہو گئی ہو چنانچہ اس کا سفر گناہ کا سفر نہ ہو اور قرض کرنے یا کسی چیز کو بیچنے کے ذریعے اپنے مقصد تک پہونچ نہ سکتا ہو تو گرچہ اپنے وطن میں غریب نہ ہو پھر بھی زکوٰۃ لے سکتا ہے لیکن اگر کسی دوسری جگہ پر جاکر قرض لینے یا کسی چیز کو بیچنے کے ذریعے اپنے سفر کے اخراجات فراہم کر سکتا ہو تو فقط اس جگہ تک پہونچنے کے لیے زکوٰۃ لے سکتا ہے اور احتیاط واجب کی بنا پر اگر اپنے وطن میں کسی چیز کو بیچنے یا کسی مال کو کرایہ پر دینے کے ذریعہ اپنے راستے کا خرچ مہیّا کر سکتا ہو تو زکوٰۃ نہ لے۔
مسئلہ 2606: وہ مسافر جو سفر میں محتاج ہو گیا ہے اور زکوٰۃ لیا ہے وطن پہونچنے کے بعد اگر اس میں سے کچھ بچے اور زکوٰۃ دینے والے تک اسے پہونچا نہ سکتا ہو تو حاکم شرع تک پہونچا دے اور اسے اطلاع دے کہ مذکورہ مال زکوٰۃ ہے۔
[307] کیونکہ یہ مقام اس زمانے كے روز مرّہ كے مسائل میںسے نہیں ہے اس کے احکام یہاں پر بیان کرنے كو نظرانداز کر رہے ہیں ۔