فتووں کی کتابیں » توضیح المسائل جامع
تلاش کریں:
سونے اور چاندی کی زکوٰۃ ادا کرنے کا وقت ←
→ غلات چہارگانہ کی زکوٰۃ سے مربوط بعض دوسرے احکام
سونے اور چاندی کی زکوٰۃ
مسئلہ 2529:جو افراد سونا اور چاندی رکھتے ہیں اگر وہ عمومی شرائط جو پہلے بیان کئے گئے اور خصوصی شرائط جو بیان کئے جائیں گے رکھتا ہو لازم ہے کہ اپنے سونے اور چاندی کی زکوٰۃ ادا کریں۔
سونے اور چاندی پر زکوٰۃ واجب ہونے کے خصوصی شرائط
پہلی اور دوسری شرط: سونے چاندی کا مالک بالغ اور پورے سال عاقل ہو
مسئلہ 2530: چنانچہ سونے اور چاندی کا مالک نابالغ بچہ یا دیوانہ ہو[299]تو اُس پر زکوٰۃ واجب نہیں ہوگی اور جب فرد بالغ یا عاقل ہو جائے تو زکوٰۃ واجب ہونے کے سارے شرائط ہوتے ہوئے زکوٰۃ سے مربوط سال شروع ہو جائے گا۔
مسئلہ 2531: اگر سونے اور چاندی کا مالک پورے سال یا اس کے کچھ حصے میں مست یا بے ہوش ہو تو اس سے زکوٰۃ ساقط نہیں ہوگی۔
مسئلہ 2532: سونے کا دو نصاب ہے:
پہلا نصاب: بیس مثقال شرعی ہے جس كا ہر مثقال 18 چنے کے برابر ہوتا ہے پس سونا جب بیس مثقال شرعی کی مقدار ہو ۔ جیسا کہ ذكر كیا گیا ہے بازاری مثقال سے پندرہ مثقال کے برابر ہوگا ۔ چنانچہ زکوٰۃ واجب ہونے کے سارے شرائط موجود ہوں لازم ہے کہ چالیسواں حصہ (ڈھائی فی صد) جو نو چنے کے برابر ہوگا اس کی زکوٰۃ کے عنوان سے دے اور اگر اتنی مقدار نہ ہو تو اس کی زکوٰۃ واجب نہیں ہے۔
دوسرا نصاب: چار مثقال شرعی ہے۔ جیسا کہ کہا گیا بازاری تین مثقال کے برابر ہوگا، یعنی گذشتہ پندرہ بازاری مثقال پر تین بازاری مثقال کا اضافہ ہو جائے تو پورے اٹھارہ بازاری مثقال کی زکوٰۃ چالیسواں حصہ (ڈھائی فی صد) کے اعتبار سے ادا کرے، اور اگر تین مثقال سے کم کا اضافہ ہو تو فقط پندرہ مثقال کی زکوٰۃ دے گا اور اضافے کی زکوٰۃ نہیں ہے اور ایسا ہی ہے جتنا بھی اضافہ ہوتا جائے یعنی اگر تین بازاری مثقال کا اضافہ ہوتو اس کی زکوٰۃ ادا کرے گا اور اگر اس سے کم کا اضافہ ہو تو اس اضافہ شدہ مقدار کی زکوٰۃ نہیں ہے۔
مسئلہ 2533: چاندی کا دو نصاب ہے:
پہلا نصاب: دو سو درہم جیسا کہ ذکر كیا گیا ہے 105 بازاری مثقال کےبرابر ہے پس اگر چاندی کی مقدار 105 بازاری مثقال ہو اور دوسرے شرائط بھی موجود ہوں تو چالیسواں حصہ (ڈھائی فی صد) جو 2 مثقال اور 15 چنا ہے اس کی زکوٰۃ ادا کرے گا اور اگر اس مقدار تک نہ پہونچے تو اس کی زکوٰۃ واجب نہیں ہے۔
دوسرا نصاب: چالیس درہم جیسا کہ جو ذكر كیا گیا ہے 21 بازاری مثقال کے برابر ہے یعنی اگر 21 بازاری مثقال 105 بازاری مثقال پر اضافہ ہوجائے تو لازم ہے کہ پورے 126 بازاری مثقال کی زکوٰۃ چالیسویں حصے کے حساب سے ادا کرے اور اگر 21 بازاری مثقال سے کم اضافہ ہو تو صرف 105 مثقال کی زکوٰۃ دے اور جو اضافہ ہے اس کی زکوٰۃ نہیں ہے اور اسی طرح ہے جتنا بھی اضافہ ہوتا جائے یعنی اگر 21 بازاری مثقال اضافہ ہو تو پورے کی زکوٰۃ دینی ہوگی اور اگر اس سے کم اضافہ ہو تو اس اضافہ شدہ مقدار کی جو 21 بازاری مثقال سے کم ہے زکوٰۃ نہیں ہے۔
مسئلہ 2534: اگر انسان شک رکھتا ہو کہ سونا یا چاندی، نصاب کی حد تک پہونچا ہے یا نہیں تو احتیاط واجب کی بنا پر تحقیق کرے۔
مسئلہ 2535: جس شخص کا سونا اور چاندی نصاب کی مقدار میں ہے گرچہ اس کی زکوٰۃ دی ہے جب تک پہلے نصاب سے کم نہ ہو اور زکوٰۃ واجب ہونے کے باقی شرائط بھی موجود ہوں تو لازم ہے کہ ہر سال اس کی زکوٰۃ ادا کرے۔
مسئلہ 2536:اگر سکہ دار سونے یا چاندی سے معاملہ کرنا رائج ہو اگر چہ سکہ کا نقش مٹ گیا ہو تو لازم ہے کہ اس کی زکوٰۃ ادا کرے لیکن اگر رائج نہ ہو تو زکوٰۃ نہیں ہے گرچہ سکہ کا نقش باقی ہو۔
مسئلہ 2537: سکے دار سونا اور چاندی جو عورتیں زینت کےلیے استعمال کرتی ہیں اگر ان کے ذریعے معاملہ کرنا رائج ہو یعنی سونا اور چاندی معاملے میں پیسے کے طور پر استعمال ہو تو احتیاط کی بنا پر اس کی زکوٰۃ واجب ہے لیکن اگر اس کے ذریعے معاملہ رائج نہ ہو تو اس کی زکوٰۃ واجب نہیں ہے، اس طرح ایسے سونے اور چاندی کے زیورات پر زکوٰۃ واجب نہیں ہے جو سکہ دار نہ ہو۔
مسئلہ 2538: آج کے زمانے میں جب سونا اور چاندی معاملات میں پیسے کے طور پر استعمال نہیں ہوتا کاغذ كا نوٹ اور دھات کا سکہ وغیرہ سونے اور چاندی کا حکم نہیں رکھتا۔
مسئلہ 2539:سونے اور چاندی کا نصاب جدا حساب ہوگا اس بنا پر جس شخص کے پاس سونا اور چاندی دونوں ہے ان میں سے کوئی ایک بھی پہلے نصاب کے برابر نہ ہو مثلاً اگر 104 بازاری مثقال چاندی، اور 14 بازاری مثقال سونا رکھتا ہو تو اس پر زکوٰۃ واجب نہیں ہے گرچہ دونوں ملاکر نصاب کی مقدار ہوں۔
مسئلہ 2540: اگر سونا اور چاندی گیارہ مہینے کے اندر انسان کی ملکیت سے خارج ہو جائیں یا سونے اور چاندی کے نصابِ اول سے کم ہو جائے تو اس پر زکوٰۃ واجب نہیں ہے، لیکن گیارہواں مہینہ ختم ہونے اور بارہویں مہینے میں داخل ہونے کے بعد اگر شرائط ختم ہو جائیں تو مذکورہ سونے اور چاندی پر زکوٰۃ واجب ہوگی۔
مسئلہ 2541: اگر انسان گیارہ مہینے کے درمیان جو سونا اور چاندی رکھتا ہو کسی دوسری چیز سے بدل لے یا انہیں پگھلائے تو اس پر زکوٰۃ واجب نہیں ہے لیکن اگر ان کی زکوٰۃ دینے سے فرار کرنے کے لیے کسی دوسرے سکے دار سونے یا چاندی سے تبدیل کرے یعنی سکہ دار سونے کو سکے دار سونے یا چاندی سے تبدیل کرے یا سکے دار چاندی کو سکے دار چاندی یا سونے سے تبدیل کرے اور گیارہواں مہینہ ختم ہونے تک زکوٰۃ واجب ہونے کے باقی شرائط بھی موجود ہوں تو احتیاط واجب ہے کہ اس کی زکوٰۃ ادا کرے۔
مسئلہ 2542: اگر انسان بارہویں مہینے میں ایسے سونے اور چاندی کو جس پر زکوٰۃ ہے پگھلائے تو لازم ہے کہ ان کی زکوٰۃ ادا کرے ، چنانچہ پگھلانے سے ان کا وزن یا قیمت کم ہو جائے تو لازم ہے کہ پگھلانے سے پہلے جو زکوٰۃ واجب تھی اسے دے ۔
مسئلہ 2543: اگر سونے اور چاندی کے سکے میں کہ جس پر زکوٰۃ واجب ہے معمول سے زیادہ کوئی اور دھات ملائی ہو اسے سونا اور چاندی کا سکہ کہا جائے تو اگر نصاب کی حد تک ہو اس کی زکوٰۃ واجب ہے لیکن اگر اسے سونے اور چاندی کا سکہ نہ کہا جائے تو اس کی زکوٰۃ واجب نہیں ہے گرچہ اس میں جو خالص سونا یا چاندی ہے خود نصاب کی مقدار ہو۔
مسئلہ 2544: اگر سونے اور چاندی کے سکہ میں معمول کی مقدار کوئی دوسری دھات مخلوط ہو چنانچہ اس کی زکوٰۃ ایسے سونے اور چاندی کے سکے سےدے جس میں معمول سے زیادہ دوسری دھات مخلوط ہے یا سونے اور چاندی کے سکے کے علاوہ کسی دوسرے پیسے سے زکوٰۃ دے چنانچہ اتنی مقدار ہو کہ اس کی قیمت اس مقدار زکوٰۃ کی قیمت کے برابر ہو جو اس پر واجب ہے تو حرج نہیں ہے ۔
مسئلہ 2545: اگر سکہ دار سونے یا چاندی کا مالک کسی مانع یا کسی اور وجہ سے قابلِ توجہ مدت کے لیے اپنے مال میں تصرف نہ کر سکے مثلاً اس کا مال چوری ہو گیا ہو یا غصب کر لیا گیا ہو یا گم ہو گیا ہو تو اس مال پر زکوٰۃ نہیں ہے۔
سونے اور چاندی پر زکوٰۃ واجب ہونے کے خصوصی شرائط
پہلی اور دوسری شرط: سونے چاندی کا مالک بالغ اور پورے سال عاقل ہو
مسئلہ 2530: چنانچہ سونے اور چاندی کا مالک نابالغ بچہ یا دیوانہ ہو[299]تو اُس پر زکوٰۃ واجب نہیں ہوگی اور جب فرد بالغ یا عاقل ہو جائے تو زکوٰۃ واجب ہونے کے سارے شرائط ہوتے ہوئے زکوٰۃ سے مربوط سال شروع ہو جائے گا۔
مسئلہ 2531: اگر سونے اور چاندی کا مالک پورے سال یا اس کے کچھ حصے میں مست یا بے ہوش ہو تو اس سے زکوٰۃ ساقط نہیں ہوگی۔
مسئلہ 2532: سونے کا دو نصاب ہے:
پہلا نصاب: بیس مثقال شرعی ہے جس كا ہر مثقال 18 چنے کے برابر ہوتا ہے پس سونا جب بیس مثقال شرعی کی مقدار ہو ۔ جیسا کہ ذكر كیا گیا ہے بازاری مثقال سے پندرہ مثقال کے برابر ہوگا ۔ چنانچہ زکوٰۃ واجب ہونے کے سارے شرائط موجود ہوں لازم ہے کہ چالیسواں حصہ (ڈھائی فی صد) جو نو چنے کے برابر ہوگا اس کی زکوٰۃ کے عنوان سے دے اور اگر اتنی مقدار نہ ہو تو اس کی زکوٰۃ واجب نہیں ہے۔
دوسرا نصاب: چار مثقال شرعی ہے۔ جیسا کہ کہا گیا بازاری تین مثقال کے برابر ہوگا، یعنی گذشتہ پندرہ بازاری مثقال پر تین بازاری مثقال کا اضافہ ہو جائے تو پورے اٹھارہ بازاری مثقال کی زکوٰۃ چالیسواں حصہ (ڈھائی فی صد) کے اعتبار سے ادا کرے، اور اگر تین مثقال سے کم کا اضافہ ہو تو فقط پندرہ مثقال کی زکوٰۃ دے گا اور اضافے کی زکوٰۃ نہیں ہے اور ایسا ہی ہے جتنا بھی اضافہ ہوتا جائے یعنی اگر تین بازاری مثقال کا اضافہ ہوتو اس کی زکوٰۃ ادا کرے گا اور اگر اس سے کم کا اضافہ ہو تو اس اضافہ شدہ مقدار کی زکوٰۃ نہیں ہے۔
مسئلہ 2533: چاندی کا دو نصاب ہے:
پہلا نصاب: دو سو درہم جیسا کہ ذکر كیا گیا ہے 105 بازاری مثقال کےبرابر ہے پس اگر چاندی کی مقدار 105 بازاری مثقال ہو اور دوسرے شرائط بھی موجود ہوں تو چالیسواں حصہ (ڈھائی فی صد) جو 2 مثقال اور 15 چنا ہے اس کی زکوٰۃ ادا کرے گا اور اگر اس مقدار تک نہ پہونچے تو اس کی زکوٰۃ واجب نہیں ہے۔
دوسرا نصاب: چالیس درہم جیسا کہ جو ذكر كیا گیا ہے 21 بازاری مثقال کے برابر ہے یعنی اگر 21 بازاری مثقال 105 بازاری مثقال پر اضافہ ہوجائے تو لازم ہے کہ پورے 126 بازاری مثقال کی زکوٰۃ چالیسویں حصے کے حساب سے ادا کرے اور اگر 21 بازاری مثقال سے کم اضافہ ہو تو صرف 105 مثقال کی زکوٰۃ دے اور جو اضافہ ہے اس کی زکوٰۃ نہیں ہے اور اسی طرح ہے جتنا بھی اضافہ ہوتا جائے یعنی اگر 21 بازاری مثقال اضافہ ہو تو پورے کی زکوٰۃ دینی ہوگی اور اگر اس سے کم اضافہ ہو تو اس اضافہ شدہ مقدار کی جو 21 بازاری مثقال سے کم ہے زکوٰۃ نہیں ہے۔
مسئلہ 2534: اگر انسان شک رکھتا ہو کہ سونا یا چاندی، نصاب کی حد تک پہونچا ہے یا نہیں تو احتیاط واجب کی بنا پر تحقیق کرے۔
مسئلہ 2535: جس شخص کا سونا اور چاندی نصاب کی مقدار میں ہے گرچہ اس کی زکوٰۃ دی ہے جب تک پہلے نصاب سے کم نہ ہو اور زکوٰۃ واجب ہونے کے باقی شرائط بھی موجود ہوں تو لازم ہے کہ ہر سال اس کی زکوٰۃ ادا کرے۔
مسئلہ 2536:اگر سکہ دار سونے یا چاندی سے معاملہ کرنا رائج ہو اگر چہ سکہ کا نقش مٹ گیا ہو تو لازم ہے کہ اس کی زکوٰۃ ادا کرے لیکن اگر رائج نہ ہو تو زکوٰۃ نہیں ہے گرچہ سکہ کا نقش باقی ہو۔
مسئلہ 2537: سکے دار سونا اور چاندی جو عورتیں زینت کےلیے استعمال کرتی ہیں اگر ان کے ذریعے معاملہ کرنا رائج ہو یعنی سونا اور چاندی معاملے میں پیسے کے طور پر استعمال ہو تو احتیاط کی بنا پر اس کی زکوٰۃ واجب ہے لیکن اگر اس کے ذریعے معاملہ رائج نہ ہو تو اس کی زکوٰۃ واجب نہیں ہے، اس طرح ایسے سونے اور چاندی کے زیورات پر زکوٰۃ واجب نہیں ہے جو سکہ دار نہ ہو۔
مسئلہ 2538: آج کے زمانے میں جب سونا اور چاندی معاملات میں پیسے کے طور پر استعمال نہیں ہوتا کاغذ كا نوٹ اور دھات کا سکہ وغیرہ سونے اور چاندی کا حکم نہیں رکھتا۔
مسئلہ 2539:سونے اور چاندی کا نصاب جدا حساب ہوگا اس بنا پر جس شخص کے پاس سونا اور چاندی دونوں ہے ان میں سے کوئی ایک بھی پہلے نصاب کے برابر نہ ہو مثلاً اگر 104 بازاری مثقال چاندی، اور 14 بازاری مثقال سونا رکھتا ہو تو اس پر زکوٰۃ واجب نہیں ہے گرچہ دونوں ملاکر نصاب کی مقدار ہوں۔
مسئلہ 2540: اگر سونا اور چاندی گیارہ مہینے کے اندر انسان کی ملکیت سے خارج ہو جائیں یا سونے اور چاندی کے نصابِ اول سے کم ہو جائے تو اس پر زکوٰۃ واجب نہیں ہے، لیکن گیارہواں مہینہ ختم ہونے اور بارہویں مہینے میں داخل ہونے کے بعد اگر شرائط ختم ہو جائیں تو مذکورہ سونے اور چاندی پر زکوٰۃ واجب ہوگی۔
مسئلہ 2541: اگر انسان گیارہ مہینے کے درمیان جو سونا اور چاندی رکھتا ہو کسی دوسری چیز سے بدل لے یا انہیں پگھلائے تو اس پر زکوٰۃ واجب نہیں ہے لیکن اگر ان کی زکوٰۃ دینے سے فرار کرنے کے لیے کسی دوسرے سکے دار سونے یا چاندی سے تبدیل کرے یعنی سکہ دار سونے کو سکے دار سونے یا چاندی سے تبدیل کرے یا سکے دار چاندی کو سکے دار چاندی یا سونے سے تبدیل کرے اور گیارہواں مہینہ ختم ہونے تک زکوٰۃ واجب ہونے کے باقی شرائط بھی موجود ہوں تو احتیاط واجب ہے کہ اس کی زکوٰۃ ادا کرے۔
مسئلہ 2542: اگر انسان بارہویں مہینے میں ایسے سونے اور چاندی کو جس پر زکوٰۃ ہے پگھلائے تو لازم ہے کہ ان کی زکوٰۃ ادا کرے ، چنانچہ پگھلانے سے ان کا وزن یا قیمت کم ہو جائے تو لازم ہے کہ پگھلانے سے پہلے جو زکوٰۃ واجب تھی اسے دے ۔
مسئلہ 2543: اگر سونے اور چاندی کے سکے میں کہ جس پر زکوٰۃ واجب ہے معمول سے زیادہ کوئی اور دھات ملائی ہو اسے سونا اور چاندی کا سکہ کہا جائے تو اگر نصاب کی حد تک ہو اس کی زکوٰۃ واجب ہے لیکن اگر اسے سونے اور چاندی کا سکہ نہ کہا جائے تو اس کی زکوٰۃ واجب نہیں ہے گرچہ اس میں جو خالص سونا یا چاندی ہے خود نصاب کی مقدار ہو۔
مسئلہ 2544: اگر سونے اور چاندی کے سکہ میں معمول کی مقدار کوئی دوسری دھات مخلوط ہو چنانچہ اس کی زکوٰۃ ایسے سونے اور چاندی کے سکے سےدے جس میں معمول سے زیادہ دوسری دھات مخلوط ہے یا سونے اور چاندی کے سکے کے علاوہ کسی دوسرے پیسے سے زکوٰۃ دے چنانچہ اتنی مقدار ہو کہ اس کی قیمت اس مقدار زکوٰۃ کی قیمت کے برابر ہو جو اس پر واجب ہے تو حرج نہیں ہے ۔
مسئلہ 2545: اگر سکہ دار سونے یا چاندی کا مالک کسی مانع یا کسی اور وجہ سے قابلِ توجہ مدت کے لیے اپنے مال میں تصرف نہ کر سکے مثلاً اس کا مال چوری ہو گیا ہو یا غصب کر لیا گیا ہو یا گم ہو گیا ہو تو اس مال پر زکوٰۃ نہیں ہے۔
[299] اگر سال کے کچھ حصے میں دیوانہ ہو پھر بھی اس پر زكوٰۃ واجب نہیں ہوگی البتہ اگر پورے سال میں صرف ایک گھنٹے اور اس کے مانند کےلیے دیوانہ ہو تو سارے شرائط کے ہوتے ہوئے زكوٰۃ واجب ہو جائے گی ۔
[300] اس شرط سے معلوم ہو جاتا ہے کہ آج کے زمانے میں ایسا رائج اور معمول نہیں ہے لوگ اپنے معاملات ایسے پیسے سے جو سونے اور چاندی کا ہو انجام دیں۔ سونے اور چاندی کی زكوٰۃ کا موضوع پایا نہیں جاتا۔