فتووں کی کتابیں » توضیح المسائل جامع
تلاش کریں:
سونے اور چاندی کی زکوٰۃ ←
→ زكوٰۃ والی فصل کے اخراجات کا حکم
غلات چہارگانہ کی زکوٰۃ سے مربوط بعض دوسرے احکام
مسئلہ 2517: اگر انسان چند جگہ پر کہ جہاں کی فصل یا اناج تیار ہونے کا زمانہ ایک دوسرے سے فرق رکھتا ہو ۔ گندم یا جو یا خرما یا انگور کا مالک ہو اور وہ سب عرف میں ایک سال کی فصل شمار ہو چنانچہ وہ فصل جو پہلے حاصل ہو رہی ہے نصاب کی مقدار ہو تو لازم ہے کہ اس کے تیار ہونے کے وقت اس کی زکوٰۃ ادا کرے اور باقی کی زکوٰۃ جب وہ حاصل ہو ادا کرے لیکن جو پہلے حاصل ہو اگر نصاب کی مقدار نہ ہو (گرچہ اسے اطمینان ہو کہ جو فصل تیار ہوگی اس کے ساتھ ملاکر نصاب کی مقدار ہو جائے گی) تو لازم ہے کہ انتظار کرے تاکہ باقی فصل تیار ہو جائے پس اگر سب ملاکر نصاب کی مقدار ہو جائے اس کی زکوٰۃ واجب ہے اور اگر نصاب کی مقدار نہ ہو تو اس کی زکوٰۃ واجب نہیں ہے۔
مسئلہ 2518: اگر خرما یا انگور کا درخت ایک سال میں دو مرتبہ پھل دے چنانچہ دونوں ملاکر نصاب کی مقدار تک پہونچ جائے لیکن الگ الگ نصاب کی مقدار نہ ہو تو احتیاط واجب کی بنا پر اس کی زکوٰۃ ادا کرے۔
مسئلہ 2519: اگر گندم، جو، خرما اور انگور کی زکوٰۃ واجب ہونے کے بعد اس کا مالک مر جائے تو لازم ہے کہ اس کی زکوٰۃ ادا کی جائے لیکن اگر زكوٰۃ والے مال پر زکوٰۃ واجب ہونے سے پہلے انسان کا انتقال ہو جائے اور مذکورہ مال وارث کو ارث میں ملے اور ان کی ملکیت میں اس پر زکوٰۃ واجب ہو تو وارثوں میں سے جس کا سہم نصاب کی مقدار ہے لازم ہے کہ اس کی زکوٰۃ ادا کرے۔
مسئلہ 2520: جو شخص شرعاً مقروض ہے اور ایسا مال بھی رکھتا ہے جس پر زکوٰۃ واجب ہے اگر وہ شخص مر جائے جب کہ خود وہ مال موجود ہوتو لازم ہے کہ اس مال سے جس پر زکوٰۃ واجب ہے پوری زکوٰۃ کو ادا کریں اور پھر اس کا قرض ادا کریں اور اس صورت میں زکوٰۃ کے حصہ میں سے کچھ کم نہیں کر سکتے گرچہ قرض کی مقدار اس نے جو کچھ چھوڑا ہے اس کے برابر ہو لیکن اگر زکوٰۃ اس کے ذمے میں واجب ہو تو بقیہ قرض کی طرح ہے اس بنا پر:
الف: چنانچہ مجموعی طور پر جو زکوٰۃ اس کے ذمے ہے اور بقیہ قرض جو اس کے ذمے تھا اس نے جو کچھ چھوڑا ہے اس کے برابر یا اس سے کم ہو تو لازم ہے کہ پوری زکوٰۃ اور بقیہ پورا قرض ادا کیا جائے۔
ب: چنانچہ مجموعی طور پر جو زکوٰۃ اس کے ذمے ہے اور بقیہ قرض جو اس کے ذمے ہے اس نے جو کچھ چھوڑا ہے اس سے زیادہ ہو تو لازم ہے کہ زکوٰۃ کے مستحق اور بقیہ مطالبہ رکھنے والوں کے درمیان اسی نسبت سے (جتنی زکوٰۃ اور قرض ہے) تقسیم کیا جائے اس بنا پر چنانچہ مطالبہ رکھنے والوں کا حصہ کم ہوگا تو زکوٰۃ کے حصہ میں سے بھی اسی نسبت سے کم ہوگا۔
مسئلہ 2521: جو شخص شرعاً مقروض ہے اور اس کے گندم ، جو ، خرما یا انگور كی زکوٰۃ واجب ہونے سے پہلے وہ مرجائے:
الف: چنانچہ مذکورہ مال پر زکوٰۃ واجب ہونے سے پہلے اس کے وارث اس کے قرض کو دوسرے مال سے ادا کریں اور اس کے بعد وارثوں کی ملکیت میں مذکورہ غلات پر زکوٰۃ واجب ہو تو وارثوں میں سے جس کے حصہ کی مقدار نصاب کی حد تک پہونچ جائے لازم ہے کہ اس کی زکوٰۃ دے۔
ب: اگر مذکورہ غلات پر زکوٰۃ واجب ہونے سے پہلے وارث اس کے قرض کو ادا نہ کریں چنانچہ مجموعی طور پر میت کا مال فقط اس کے قرض کی مقدارمیں ہو تو زکوٰۃ دینا واجب نہیں ہے اورا گر میت کا مال اس کے قرض سے زیادہ ہو چنانچہ اس کا قرض اتنا ہو کہ اگر ادا کرنا چاہیں تو مذکورہ غلات کی کچھ مقدار بھی مطالبہ رکھنے والے کو دینی ہوگی تو جتنی مقدار قرض کے طور پر دیں گے اس میں زکوٰۃ نہیں ہے اور جو باقی بچا ہے وارثوں میں سے جس کا حصہ نصاب کی مقدار ہو اور زکوٰۃ واجب ہونے کے باقی شرائط بھی موجود ہوں لازم ہے کہ وہ اپنے حصہ کی زکوٰۃ ادا کرے۔
مسئلہ 2522: اگر گندم، جو، خرما، اور انگور (کشمش) کہ جن کی زکوٰۃ واجب ہے خوب و بد ہو (مرغوب اور غیر مرغوب دونوں طرح کی ہو) تو احتیاط واجب ہے کہ انسان خوب اور مرغوب چیز کی زکوٰۃ بد اور غیر مرغوب چیز سے نہ دے بلکہ ہر قسم کی زکوٰۃ خود اسی سے دے سکتاہے۔
مسئلہ 2523: غلات کی زکوٰۃ خود غلہ سے ادا کرنا ضروری نہیں ہے بلکہ اس کی قیمت رائج پیسے میں (جیسے کاغذی رائج پیسے سے) ادا کرنا کافی ہے لیکن اس کی قیمت کو کسی دوسری چیز اور سامان سے ادا کرنا اشکال رکھتا ہے۔
مسئلہ 2524: اگر خشک خرما اور کشمش کی زکوٰۃ انسان پر واجب ہو تو اس کی زکوٰۃ تازے خرمے یا انگور سے نہیں دے سکتا بلکہ چنانچہ زکوٰۃ کی مقدار کی قیمت گزاری کرے اور اس کے برابر تازہ خرما یا انگور دینا چاہے پھر بھی اشکال رکھتا ہے اور اسی طرح اگر انگور کی زکوٰۃ انسان پر واجب ہو تو اس کی زکوٰۃ میں کشمش نہیں دے سکتا مگر یہ كہ وہ کشمکش اسی انگور كی ہو جس پر زکوٰۃ واجب تھی۔
مسئلہ 2525: گندم ، جو ، خرما ، انگور(کشمش) کہ جس کی زکوٰۃ ادا کی جا چکی ہے اگر چند سال بھی انسان کے پاس رہے اس پر دوبارہ زکوٰۃ واجب نہیں ہوگی ۔
مسئلہ 2526: چنانچہ گندم، جو، خرما، انگور(کشمش) کا مالک نا بالغ بچہ یا دیوانہ ہو، تو زکوٰۃ ثابت ہونے کے باقی شرائط موجود ہونے کی صورت میں مذکورہ مال پر زکوٰۃ واجب ہوگی، اور نابالغ بچے یا دیوانہ کے ولی شرعی پر واجب ہے کہ مذکورہ زکوٰۃ اس کے مال سے ادا کرے اور اسی طرح اگر مذکورہ غلات کا مالک پورے سال کے کچھ حصے میں مست یا بے ہوش رہا ہو تو اس کی زکوٰۃ اس سے ساقط نہیں ہوگی۔
مسئلہ 2527:گندم، جو ، خرما اور انگور (کشمش) کی زکوٰۃ کے لیے ضروری نہیں ہے مذکورہ غلات میں تصرف کرنے کی قدرت رکھتا ہو اس بنا پر اگر غلات پر زکوٰۃ واجب ہونے کے وقت کسی مانع کی وجہ سے مالک خود یا ا س کا وکیل اس میں تصرف نہ کر سکتا ہو پھر بھی غلات پر زکوٰۃ واجب ہوگی ، چنانچہ آئندہ اس میں تصرف کر سکتا ہو تو لازم ہے کہ اس کی زکوٰۃ ادا کرے، مثلاً وہ مال جسے غصب کر لیا گیا ہے یا کسی ظالم کے ذریعے روک لیا گیا ہے یا چوری ہو گیا ہو یا گم ہو گیا ہو اور مالک اس کی جگہ کو نہیں جانتا ہو اور اس تک رسائی نہ ہو یا کسی جگہ پر دفن ہو گیا ہو اور اس کا مالک اس کی جگہ کو بھول گیا ہو۔
مسئلہ 2528: جیسا کہ ذکر ہوا گندم یا جو یا خرما یا انگور (کشمش) پر زکوٰۃ واجب ہونے کے لیے شرط نہیں ہے کہ مذکورہ غلہ کسی ایک جگہ پر اس بنا پر ہو اگر کوئی شخص زراعت یا خرمے کے درخت یا انگور کسی شہر یا گاؤں میں رکھتا ہو کہ جس کی فصل نصاب کی مقدار میں نہ ہو اور وہ شخص اسی طرح کی زراعت یا درخت کسی دوسرے شہر یا گاؤں میں رکھتا ہو کہ وہاں کی فصل بھی نصاب کی مقدار بھر نہ ہو لیکن مجموعی طور پر دونوں جگہ کی فصل نصاب کی مقدار میں ہو عرف میں دونوں فصل ایک سال کی فصل شمار ہو تو پوری فصل کی زکوٰۃ ادا کرنا ہوگی۔
سونے اور چاندی کی زکوٰۃ ←
→ زكوٰۃ والی فصل کے اخراجات کا حکم
مسئلہ 2518: اگر خرما یا انگور کا درخت ایک سال میں دو مرتبہ پھل دے چنانچہ دونوں ملاکر نصاب کی مقدار تک پہونچ جائے لیکن الگ الگ نصاب کی مقدار نہ ہو تو احتیاط واجب کی بنا پر اس کی زکوٰۃ ادا کرے۔
مسئلہ 2519: اگر گندم، جو، خرما اور انگور کی زکوٰۃ واجب ہونے کے بعد اس کا مالک مر جائے تو لازم ہے کہ اس کی زکوٰۃ ادا کی جائے لیکن اگر زكوٰۃ والے مال پر زکوٰۃ واجب ہونے سے پہلے انسان کا انتقال ہو جائے اور مذکورہ مال وارث کو ارث میں ملے اور ان کی ملکیت میں اس پر زکوٰۃ واجب ہو تو وارثوں میں سے جس کا سہم نصاب کی مقدار ہے لازم ہے کہ اس کی زکوٰۃ ادا کرے۔
مسئلہ 2520: جو شخص شرعاً مقروض ہے اور ایسا مال بھی رکھتا ہے جس پر زکوٰۃ واجب ہے اگر وہ شخص مر جائے جب کہ خود وہ مال موجود ہوتو لازم ہے کہ اس مال سے جس پر زکوٰۃ واجب ہے پوری زکوٰۃ کو ادا کریں اور پھر اس کا قرض ادا کریں اور اس صورت میں زکوٰۃ کے حصہ میں سے کچھ کم نہیں کر سکتے گرچہ قرض کی مقدار اس نے جو کچھ چھوڑا ہے اس کے برابر ہو لیکن اگر زکوٰۃ اس کے ذمے میں واجب ہو تو بقیہ قرض کی طرح ہے اس بنا پر:
الف: چنانچہ مجموعی طور پر جو زکوٰۃ اس کے ذمے ہے اور بقیہ قرض جو اس کے ذمے تھا اس نے جو کچھ چھوڑا ہے اس کے برابر یا اس سے کم ہو تو لازم ہے کہ پوری زکوٰۃ اور بقیہ پورا قرض ادا کیا جائے۔
ب: چنانچہ مجموعی طور پر جو زکوٰۃ اس کے ذمے ہے اور بقیہ قرض جو اس کے ذمے ہے اس نے جو کچھ چھوڑا ہے اس سے زیادہ ہو تو لازم ہے کہ زکوٰۃ کے مستحق اور بقیہ مطالبہ رکھنے والوں کے درمیان اسی نسبت سے (جتنی زکوٰۃ اور قرض ہے) تقسیم کیا جائے اس بنا پر چنانچہ مطالبہ رکھنے والوں کا حصہ کم ہوگا تو زکوٰۃ کے حصہ میں سے بھی اسی نسبت سے کم ہوگا۔
مسئلہ 2521: جو شخص شرعاً مقروض ہے اور اس کے گندم ، جو ، خرما یا انگور كی زکوٰۃ واجب ہونے سے پہلے وہ مرجائے:
الف: چنانچہ مذکورہ مال پر زکوٰۃ واجب ہونے سے پہلے اس کے وارث اس کے قرض کو دوسرے مال سے ادا کریں اور اس کے بعد وارثوں کی ملکیت میں مذکورہ غلات پر زکوٰۃ واجب ہو تو وارثوں میں سے جس کے حصہ کی مقدار نصاب کی حد تک پہونچ جائے لازم ہے کہ اس کی زکوٰۃ دے۔
ب: اگر مذکورہ غلات پر زکوٰۃ واجب ہونے سے پہلے وارث اس کے قرض کو ادا نہ کریں چنانچہ مجموعی طور پر میت کا مال فقط اس کے قرض کی مقدارمیں ہو تو زکوٰۃ دینا واجب نہیں ہے اورا گر میت کا مال اس کے قرض سے زیادہ ہو چنانچہ اس کا قرض اتنا ہو کہ اگر ادا کرنا چاہیں تو مذکورہ غلات کی کچھ مقدار بھی مطالبہ رکھنے والے کو دینی ہوگی تو جتنی مقدار قرض کے طور پر دیں گے اس میں زکوٰۃ نہیں ہے اور جو باقی بچا ہے وارثوں میں سے جس کا حصہ نصاب کی مقدار ہو اور زکوٰۃ واجب ہونے کے باقی شرائط بھی موجود ہوں لازم ہے کہ وہ اپنے حصہ کی زکوٰۃ ادا کرے۔
مسئلہ 2522: اگر گندم، جو، خرما، اور انگور (کشمش) کہ جن کی زکوٰۃ واجب ہے خوب و بد ہو (مرغوب اور غیر مرغوب دونوں طرح کی ہو) تو احتیاط واجب ہے کہ انسان خوب اور مرغوب چیز کی زکوٰۃ بد اور غیر مرغوب چیز سے نہ دے بلکہ ہر قسم کی زکوٰۃ خود اسی سے دے سکتاہے۔
مسئلہ 2523: غلات کی زکوٰۃ خود غلہ سے ادا کرنا ضروری نہیں ہے بلکہ اس کی قیمت رائج پیسے میں (جیسے کاغذی رائج پیسے سے) ادا کرنا کافی ہے لیکن اس کی قیمت کو کسی دوسری چیز اور سامان سے ادا کرنا اشکال رکھتا ہے۔
مسئلہ 2524: اگر خشک خرما اور کشمش کی زکوٰۃ انسان پر واجب ہو تو اس کی زکوٰۃ تازے خرمے یا انگور سے نہیں دے سکتا بلکہ چنانچہ زکوٰۃ کی مقدار کی قیمت گزاری کرے اور اس کے برابر تازہ خرما یا انگور دینا چاہے پھر بھی اشکال رکھتا ہے اور اسی طرح اگر انگور کی زکوٰۃ انسان پر واجب ہو تو اس کی زکوٰۃ میں کشمش نہیں دے سکتا مگر یہ كہ وہ کشمکش اسی انگور كی ہو جس پر زکوٰۃ واجب تھی۔
مسئلہ 2525: گندم ، جو ، خرما ، انگور(کشمش) کہ جس کی زکوٰۃ ادا کی جا چکی ہے اگر چند سال بھی انسان کے پاس رہے اس پر دوبارہ زکوٰۃ واجب نہیں ہوگی ۔
مسئلہ 2526: چنانچہ گندم، جو، خرما، انگور(کشمش) کا مالک نا بالغ بچہ یا دیوانہ ہو، تو زکوٰۃ ثابت ہونے کے باقی شرائط موجود ہونے کی صورت میں مذکورہ مال پر زکوٰۃ واجب ہوگی، اور نابالغ بچے یا دیوانہ کے ولی شرعی پر واجب ہے کہ مذکورہ زکوٰۃ اس کے مال سے ادا کرے اور اسی طرح اگر مذکورہ غلات کا مالک پورے سال کے کچھ حصے میں مست یا بے ہوش رہا ہو تو اس کی زکوٰۃ اس سے ساقط نہیں ہوگی۔
مسئلہ 2527:گندم، جو ، خرما اور انگور (کشمش) کی زکوٰۃ کے لیے ضروری نہیں ہے مذکورہ غلات میں تصرف کرنے کی قدرت رکھتا ہو اس بنا پر اگر غلات پر زکوٰۃ واجب ہونے کے وقت کسی مانع کی وجہ سے مالک خود یا ا س کا وکیل اس میں تصرف نہ کر سکتا ہو پھر بھی غلات پر زکوٰۃ واجب ہوگی ، چنانچہ آئندہ اس میں تصرف کر سکتا ہو تو لازم ہے کہ اس کی زکوٰۃ ادا کرے، مثلاً وہ مال جسے غصب کر لیا گیا ہے یا کسی ظالم کے ذریعے روک لیا گیا ہے یا چوری ہو گیا ہو یا گم ہو گیا ہو اور مالک اس کی جگہ کو نہیں جانتا ہو اور اس تک رسائی نہ ہو یا کسی جگہ پر دفن ہو گیا ہو اور اس کا مالک اس کی جگہ کو بھول گیا ہو۔
مسئلہ 2528: جیسا کہ ذکر ہوا گندم یا جو یا خرما یا انگور (کشمش) پر زکوٰۃ واجب ہونے کے لیے شرط نہیں ہے کہ مذکورہ غلہ کسی ایک جگہ پر اس بنا پر ہو اگر کوئی شخص زراعت یا خرمے کے درخت یا انگور کسی شہر یا گاؤں میں رکھتا ہو کہ جس کی فصل نصاب کی مقدار میں نہ ہو اور وہ شخص اسی طرح کی زراعت یا درخت کسی دوسرے شہر یا گاؤں میں رکھتا ہو کہ وہاں کی فصل بھی نصاب کی مقدار بھر نہ ہو لیکن مجموعی طور پر دونوں جگہ کی فصل نصاب کی مقدار میں ہو عرف میں دونوں فصل ایک سال کی فصل شمار ہو تو پوری فصل کی زکوٰۃ ادا کرنا ہوگی۔