فتووں کی کتابیں » توضیح المسائل جامع
تلاش کریں:
گندم ، جو، خرما اور انگور(كشمش) کی زکوٰۃ ←
→ زکوٰۃ کا سال
زکوٰۃ واجب ہونے کے عمومی شرائط
زکوٰۃ واجب یا ثابت ہونے کے شرائط دو حصوں میں تقسیم ہوتے ہیں :
الف: زکوٰۃ واجب یا ثابت ہونے کے عمومی شرائط۔
ب: زکوٰۃ واجب یا ثابت ہونے کے خصوصی شرائط۔
عمومی شرائط مندرجہ ذیل ہیں:
پہلی شرط: وہ چیز جو متعلق زكوٰۃ ہے اس کاکوئی مالک ہو
مسئلہ 2480: چنانچہزكوٰۃ والی چیز[295]مال کا کوئی مالک نہ ہو جیسے گندم یا جو خود سے بیابان میں اُگ آیا ہے یا گائے اور اونٹ جو بیابان وغیرہ میں رہاشدہ ہیں اورا ن کا کوئی مالک نہیں ہے اور کسی نے حیازت (قابض ہوكر) یا شکار وغیرہ سے اسے اپنی ملکیت میں نہیں لیا ہے تو اس پر زکوٰۃ نہیں ہے اور وہ سالِ زكوٰۃ والا مال جو مكمل طور پر کسی شخص کی ملکیت میں نہیں آیا ہے مثلاً وہ مال جو انسان کو ہبہ کیا ہے لیکن اس نے ابھی اپنے قبضے میں نہیں لیا ہےتو اس کی زکوٰۃ واجب نہیں ہے۔
دوسری شرط: اس کا مالک شخص حقیقی ہو، نہ اعیان یا جہات یا عناوین کلی
مسئلہ 2481: چنانچہ زكوٰۃ والا مال مسجد، امام بارگاہ، حرم مطہر، خانہٴ خدا (کعبہ) اور اس کے مانند چیزوں کی ملکیت ہو تو ان کی زکوٰۃ واجب نہیں ہے اسی طرح اگر زكوٰۃ والا مال کسی جہت کےلیے شرعی ملكیت ہو مثلاً عزاداری كی راہ یا عزاداری امام حسین علیہ السلام کے لیے یا قرآن کریم کی تعلیم کےلیے یا بیماروں کے علاج کے لیے اور اس کے مانند تو اس صورت میں بھی مذکورہ مال کی زکوٰۃ واجب نہیں ہے اور زكوٰۃ والا مال اگر کسی عنوان کلی کی ملکیت ہو مثلاً غریب افراد، علما، طالب علم (اسٹوڈینٹ) اور ان کے مانند تو ایسے مال کی زکوٰۃ واجب نہیں ہے مگر یہ کہ ایسا مال متولی کے ذریعے کسی فرد یا افراد کی ملکیت میں آجائے تو اس صورت میں زکوٰۃ واجب ہونے کے سارے شرائط اکھٹا ہونے پر مذکورہ مال پر زکوٰۃ واجب ہوگی۔
مسئلہ2482: غلاموں کا مال گرچہ نصاب کی حد تک ہو اس پر زکوٰۃ نہیں ہے ۔
مسئلہ 2483: اگر انسان زكوٰۃ والا مال کسی سے مطالبہ رکھتا ہو مثلاً اسے زکوٰۃ واجب ہونے سے پہلے کسی کو قرض کے طور پر دیا ہو تو اس مال کی زکوٰۃ دینا اس پر واجب نہیں ہے گرچہ اسے وصول کر سکتا ہو۔
مسئلہ 2484: اگر انسان ایسے مال کو جس پر زکوٰۃ واجب نہیں ہوئی ہے کسی دوسرے کو قرض کے طور پر دے اور اس مال پر اس شخص کے لینے اور قبضہ کرنے کے بعد زکوٰۃ واجب ہوجائے تو ساری شرطوں کے ہوتے ہوئے اس کی زکوٰۃ قرض لینے والے پر واجب ہے۔
مسئلہ 2485: اگر زكوٰۃ والا مال کسی فرد کی ملکیت میں ہو لیکن اس میں تصرف کرنے سے شرعاً ممنوع ہو تو اس پر زکوٰۃ واجب نہیں ہوگی جیسے وہ مال جو زکوٰۃ واجب ہونے سے پہلے رہن (گروی) رکھا ہو یا زکوٰۃ واجب ہونے سے پہلے وقف کر دیا گیا ہو( گرچہ وقف خاص ہو ) اس پر زکوٰۃ نہیں ہے۔[296] نیز وہ مال جس پر زکوٰۃ واجب ہونے سے پہلے حاکم شرع نے اس میں مطالبہ کرنے والوں کا حق ہونے کی وجہ سے اسے تصرف کرنے سے منع کر دیا ہو۔
مسئلہ 2486: اگر انسان شرعی نذر کرے کہ عین زكوٰۃ والے مال کو صدقہ دے تو یہ نذر مذکورہ مال سے زکوٰۃ ساقط ہونے کا سبب نہیں ہے اس بنا پر کسی دوسرے مال سے زکوٰۃ دینا واجب ہے تاکہ نذر پر عمل کرنے کے مانع نہ ہو۔
الف: زکوٰۃ واجب یا ثابت ہونے کے عمومی شرائط۔
ب: زکوٰۃ واجب یا ثابت ہونے کے خصوصی شرائط۔
عمومی شرائط مندرجہ ذیل ہیں:
پہلی شرط: وہ چیز جو متعلق زكوٰۃ ہے اس کاکوئی مالک ہو
مسئلہ 2480: چنانچہزكوٰۃ والی چیز[295]مال کا کوئی مالک نہ ہو جیسے گندم یا جو خود سے بیابان میں اُگ آیا ہے یا گائے اور اونٹ جو بیابان وغیرہ میں رہاشدہ ہیں اورا ن کا کوئی مالک نہیں ہے اور کسی نے حیازت (قابض ہوكر) یا شکار وغیرہ سے اسے اپنی ملکیت میں نہیں لیا ہے تو اس پر زکوٰۃ نہیں ہے اور وہ سالِ زكوٰۃ والا مال جو مكمل طور پر کسی شخص کی ملکیت میں نہیں آیا ہے مثلاً وہ مال جو انسان کو ہبہ کیا ہے لیکن اس نے ابھی اپنے قبضے میں نہیں لیا ہےتو اس کی زکوٰۃ واجب نہیں ہے۔
دوسری شرط: اس کا مالک شخص حقیقی ہو، نہ اعیان یا جہات یا عناوین کلی
مسئلہ 2481: چنانچہ زكوٰۃ والا مال مسجد، امام بارگاہ، حرم مطہر، خانہٴ خدا (کعبہ) اور اس کے مانند چیزوں کی ملکیت ہو تو ان کی زکوٰۃ واجب نہیں ہے اسی طرح اگر زكوٰۃ والا مال کسی جہت کےلیے شرعی ملكیت ہو مثلاً عزاداری كی راہ یا عزاداری امام حسین علیہ السلام کے لیے یا قرآن کریم کی تعلیم کےلیے یا بیماروں کے علاج کے لیے اور اس کے مانند تو اس صورت میں بھی مذکورہ مال کی زکوٰۃ واجب نہیں ہے اور زكوٰۃ والا مال اگر کسی عنوان کلی کی ملکیت ہو مثلاً غریب افراد، علما، طالب علم (اسٹوڈینٹ) اور ان کے مانند تو ایسے مال کی زکوٰۃ واجب نہیں ہے مگر یہ کہ ایسا مال متولی کے ذریعے کسی فرد یا افراد کی ملکیت میں آجائے تو اس صورت میں زکوٰۃ واجب ہونے کے سارے شرائط اکھٹا ہونے پر مذکورہ مال پر زکوٰۃ واجب ہوگی۔
مسئلہ2482: غلاموں کا مال گرچہ نصاب کی حد تک ہو اس پر زکوٰۃ نہیں ہے ۔
مسئلہ 2483: اگر انسان زكوٰۃ والا مال کسی سے مطالبہ رکھتا ہو مثلاً اسے زکوٰۃ واجب ہونے سے پہلے کسی کو قرض کے طور پر دیا ہو تو اس مال کی زکوٰۃ دینا اس پر واجب نہیں ہے گرچہ اسے وصول کر سکتا ہو۔
مسئلہ 2484: اگر انسان ایسے مال کو جس پر زکوٰۃ واجب نہیں ہوئی ہے کسی دوسرے کو قرض کے طور پر دے اور اس مال پر اس شخص کے لینے اور قبضہ کرنے کے بعد زکوٰۃ واجب ہوجائے تو ساری شرطوں کے ہوتے ہوئے اس کی زکوٰۃ قرض لینے والے پر واجب ہے۔
مسئلہ 2485: اگر زكوٰۃ والا مال کسی فرد کی ملکیت میں ہو لیکن اس میں تصرف کرنے سے شرعاً ممنوع ہو تو اس پر زکوٰۃ واجب نہیں ہوگی جیسے وہ مال جو زکوٰۃ واجب ہونے سے پہلے رہن (گروی) رکھا ہو یا زکوٰۃ واجب ہونے سے پہلے وقف کر دیا گیا ہو( گرچہ وقف خاص ہو ) اس پر زکوٰۃ نہیں ہے۔[296] نیز وہ مال جس پر زکوٰۃ واجب ہونے سے پہلے حاکم شرع نے اس میں مطالبہ کرنے والوں کا حق ہونے کی وجہ سے اسے تصرف کرنے سے منع کر دیا ہو۔
مسئلہ 2486: اگر انسان شرعی نذر کرے کہ عین زكوٰۃ والے مال کو صدقہ دے تو یہ نذر مذکورہ مال سے زکوٰۃ ساقط ہونے کا سبب نہیں ہے اس بنا پر کسی دوسرے مال سے زکوٰۃ دینا واجب ہے تاکہ نذر پر عمل کرنے کے مانع نہ ہو۔
[295] زكوٰۃ والے مال میں وہی دس مقام ہے جو مسئلہ نمبر ۲۴۷۶ میں ذكر كیا گیا ہے۔
[296] البتہ موقوفہ کے ثمرات و نتائج اور درآمد چنانچہ زكوٰۃ واجب ہونے سے پہلے موقوف علیہ (جس پر وقف کیا گیا ہے) کی ملکیت میں آجائے اور دوسرے شرائط بھی موجود ہوں تو موقوف علیہ پر اس کی زكوٰۃ ادا کرنا لازم ہے۔