فتووں کی کتابیں » توضیح المسائل جامع
تلاش کریں:
4۔ گنج ←
→ 2۔ وہ حلال مال جو حرام میں مخلوط ہو جائے
3۔ معدن
مسئلہ 2405: معدن جیسے سونا، چاندی، المیونیم، تانبا، کچا تیل، پتھر کا کوئلہ، فیروزہ، عقیق، پھٹکری، نمک، سلفر (گندھك)، پارہ، اور دوسرے معدن سب انفال میں سے شمار ہوں گے یعنی مال امام علیہ السلام اور ان کی ملکیت ہے لیکن اگر کوئی شخص ان چیزوں میں سے کچھ نکالے تو اگر شرعاًؑ کوئی مانع نہ ہو تو وہ اسے اپنی ملكیت بنا سکتا ہے اور اگر نصاب کی حد تک پہونچ جائے تو لازم ہے کہ اس کا خمس ادا کرے۔
مسئلہ 2406: معدن کا نصاب 15 مثقال معمولی سکہ دار سونا ہے یعنی وہ چیز جو کان سے نکالی ہے خارج کرنے کا خرچ کم کرکے 15 مثقال معمولی سکہ دار سونے کی مقدار ہو تو لازم ہے کہ اس کا خمس بعد کے اخراجات کو کم کرنے کے بعد: جیسے اسے خالص کرنے کا خرچ۔ فوراً اس کا خمس ادا كرے۔
مسئلہ 2407: وہ معدن جو انسان نے نکالا ہے چنانچہ اس کی قیمت نکالنے کے اخراجات کو کم کرنے کے بعد 15 مثقال سکہ دار سونا نہ ہو تو معدن ہونے كی وجہ سے اس کا خمس دینا واجب نہیں ہے ، لیکن وہ چیز سال کے درآمد میں شمار ہوگی اور اس کا خمس اس صورت میں لازم ہے کہ خمس کی تاریخ تک باقی رہے اور اخراجات زندگی میں خرچ نہ ہو۔
مسئلہ 2408: جسپم، چونا، احتیاط لازم کی بنا پر معدن کا حکم رکھتا ہے پس اگر حد نصاب تک پہونچ جائے تو احتیاط لازم ہے کہ انسان اس سے مربوط اخراجات کو کم کرنے کے بعد اس کا خمس فوراً اپنے سال کے اخراجات (خود اور اہل و عیال کے اخراجات) کو کم کئے بغیر ادا کرے۔
مسئلہ2409: جس شخص کو معدن میں سے کوئی چیز حاصل ہو لازم ہے کہ مسئلہ (2307) کے مطابق اس کا خمس فوراً ادا کرے خواہ معدن زمین کے اوپر ہو یا اندر خواہ ایسی زمین میں ہو جو اس کی ملکیت ہو یا ایسی زمین ہو جس کا کوئی مالک نہیں ہے۔
مسئلہ 2410: اگر انسان کو معلوم نہ ہو کہ اس معدن کی قیمت جو نکالا ہے خارج کرنے کے اخراجات کو کم کرنے کے بعد 15 مثقال سکہ دار سونا ہے یا نہیں تو احتیاط لازم ہے کہ چنانچہ ممکن ہو وزن کرنے یا کسی اور طریقے سے معلوم کرے اور اگر ممکن نہ ہو تو اس پر خمس واجب نہیں ہے۔
مسئلہ 2411: اگر چند لوگ مل کر کوئی معدن نکالیں، چنانچہ خارج کرنے کے اخراجات کو کم کرنے کے بعد اس کی قیمت 15 مثقال سکہ دار سونا ہو لیکن ان میں سے ہر ایک کا حصہ 15 مثقال نہ ہو تو ان میں سے ہر ایک پر اپنے حصے کا خمس معدن کے خمس کے عنوان سے واجب نہیں ہے لیکن ہر ایک کا حصہ اس کے سال کی درآمد میں سے شمار ہوگا اور اس کا خمس اس صورت میں لازم ہے کہ خمس کی تاریخ تک باقی رہے اور اخراجات زندگی میں خرچ نہ ہو۔
مسئلہ 2412:اگر انسان کسی دوسرے کی زمین سے مالک کی اجازت کے بغیر معدن نکالے تو مشہور قول یہ ہے کہ جو کچھ اس نے نکالا ہے زمین کے مالک کا ہے اور اس کا خمس اس کے ذمے ہے لیکن یہ مطلب اشکال سے خالی نہیں ہے اور احتیاط واجب یہ ہے کہ آپس میں مصالحہ کریں، چنانچہ مصالحہ کرنے پر راضی نہ ہوں تو حاکم شرع كی طرف رجوع کریں تاکہ نزاع کو حل کرے۔
4۔ گنج ←
→ 2۔ وہ حلال مال جو حرام میں مخلوط ہو جائے
مسئلہ 2406: معدن کا نصاب 15 مثقال معمولی سکہ دار سونا ہے یعنی وہ چیز جو کان سے نکالی ہے خارج کرنے کا خرچ کم کرکے 15 مثقال معمولی سکہ دار سونے کی مقدار ہو تو لازم ہے کہ اس کا خمس بعد کے اخراجات کو کم کرنے کے بعد: جیسے اسے خالص کرنے کا خرچ۔ فوراً اس کا خمس ادا كرے۔
مسئلہ 2407: وہ معدن جو انسان نے نکالا ہے چنانچہ اس کی قیمت نکالنے کے اخراجات کو کم کرنے کے بعد 15 مثقال سکہ دار سونا نہ ہو تو معدن ہونے كی وجہ سے اس کا خمس دینا واجب نہیں ہے ، لیکن وہ چیز سال کے درآمد میں شمار ہوگی اور اس کا خمس اس صورت میں لازم ہے کہ خمس کی تاریخ تک باقی رہے اور اخراجات زندگی میں خرچ نہ ہو۔
مسئلہ 2408: جسپم، چونا، احتیاط لازم کی بنا پر معدن کا حکم رکھتا ہے پس اگر حد نصاب تک پہونچ جائے تو احتیاط لازم ہے کہ انسان اس سے مربوط اخراجات کو کم کرنے کے بعد اس کا خمس فوراً اپنے سال کے اخراجات (خود اور اہل و عیال کے اخراجات) کو کم کئے بغیر ادا کرے۔
مسئلہ2409: جس شخص کو معدن میں سے کوئی چیز حاصل ہو لازم ہے کہ مسئلہ (2307) کے مطابق اس کا خمس فوراً ادا کرے خواہ معدن زمین کے اوپر ہو یا اندر خواہ ایسی زمین میں ہو جو اس کی ملکیت ہو یا ایسی زمین ہو جس کا کوئی مالک نہیں ہے۔
مسئلہ 2410: اگر انسان کو معلوم نہ ہو کہ اس معدن کی قیمت جو نکالا ہے خارج کرنے کے اخراجات کو کم کرنے کے بعد 15 مثقال سکہ دار سونا ہے یا نہیں تو احتیاط لازم ہے کہ چنانچہ ممکن ہو وزن کرنے یا کسی اور طریقے سے معلوم کرے اور اگر ممکن نہ ہو تو اس پر خمس واجب نہیں ہے۔
مسئلہ 2411: اگر چند لوگ مل کر کوئی معدن نکالیں، چنانچہ خارج کرنے کے اخراجات کو کم کرنے کے بعد اس کی قیمت 15 مثقال سکہ دار سونا ہو لیکن ان میں سے ہر ایک کا حصہ 15 مثقال نہ ہو تو ان میں سے ہر ایک پر اپنے حصے کا خمس معدن کے خمس کے عنوان سے واجب نہیں ہے لیکن ہر ایک کا حصہ اس کے سال کی درآمد میں سے شمار ہوگا اور اس کا خمس اس صورت میں لازم ہے کہ خمس کی تاریخ تک باقی رہے اور اخراجات زندگی میں خرچ نہ ہو۔
مسئلہ 2412:اگر انسان کسی دوسرے کی زمین سے مالک کی اجازت کے بغیر معدن نکالے تو مشہور قول یہ ہے کہ جو کچھ اس نے نکالا ہے زمین کے مالک کا ہے اور اس کا خمس اس کے ذمے ہے لیکن یہ مطلب اشکال سے خالی نہیں ہے اور احتیاط واجب یہ ہے کہ آپس میں مصالحہ کریں، چنانچہ مصالحہ کرنے پر راضی نہ ہوں تو حاکم شرع كی طرف رجوع کریں تاکہ نزاع کو حل کرے۔