فتووں کی کتابیں » توضیح المسائل جامع
تلاش کریں:
2۔ وہ حلال مال جو حرام میں مخلوط ہو جائے ←
→ مشکوک مال کا خمس اور وہ افراد جنہوں نے ایک مدت سے خمس نہیں دیا ہے
در آمد کے خمس سے متعلق بعض دوسرے احکام
مسئلہ 2384: اگر انسان کسی چیز کے خمس کو خود اس چیز سے ادا کرے تو جو بچے وہ مخمّس شمار ہوگا اور اسی طرح اگر اس چیز کے خمس کو مخمّس مال سے ادا کرے تو وہ پوری چیز مخمّس شمار ہوگی، چنانچہ خمس ادا کرنے کے بعد اس چیز کی قیمت میں اضافہ ہو جائے تو اس کی قیمت میں خمس کی تاریخ پر اضافہ ہونے کا خمس مسئلہ نمبر 2336 میں بیان ہوا۔
مسئلہ 2385: خرچ ہونے والی چیز یں جو خمس کی تاریخ پر بچی ہوں یا اسی طرح وہ چیزیں اور سامان جو خمس کی تاریخ تک استعمال نہیں ہوا ہے اور سال کے بیچ کی در آمد سے خریدا ہے خمس کی تاریخ پر جو قیمت رکھتی ہو اس کا خمس ادا کرے گرچہ احتیاط مستحب ہے کہ اگر خمس کی تاریخ پر قیمت کم ہوگئی ہو پھر بھی خریدی ہوئی قیمت کا خمس ادا کرے۔
مسئلہ 2386: اگر کوئی شخص کسی چیز کو کلی فی الذمہ قیمت سے خریدے اور ایسے پیسے سے جس کا خمس ادا نہیں کیا اور اس پر سال گزر گیا ہے اس کی قیمت ادا کرے اور اس کی قیمت میں اضافہ ہو جائے چنانچہ وہ چیز تجارت کا مال نہ ہو (مثلاً جو زمین کھیتی کرنے کے لیے خریدی ہے) تو خریدی ہوئی قیمت کا خمس ادا کرنا کافی ہے لیکن اگر خمس نہ دئے ہوئے پیسے کو ایسے بیچنے والے کو دیا ہے جو شیعہ اثنا عشری ہے اور اس سے کہا ہو کہ اس زمین کو عین اس پیسے سے خریدرہا ہوں تو اس زمین کی موجودہ قیمت کا خمس ادا کرنا ہوگا اس بنا پر مندرجہ ذیل شرائط کے ہوتے ہوئے خریدی ہوئی قیمت کا خمس ادا کرنا کافی ہے۔
الف: سال گزرے پیسے سے خریدا ہو۔
ب: قیمت کلی فی الذمہ ہو۔
ج: خریدا ہوا سامان تجارت کا مال نہ ہو اور اگر ان شرطوں میں سے کوئی ایک نہ ہو تو خمس موجودہ قیمت کا ادا کرنا ہوگا۔
مسئلہ 2387: اگر نا بالغ یا دیوانہ بچے کے لیے کوئی در آمد یا نفع حاصل ہو گرچہ ہدیہ کے ذریعہ تو ۔ اگر سال کے دوران تلف نہ ہوا ہو اور اس کے اخراجات میں بھی خرچ نہ ہوتو اس پر خمس واجب ہے اور نابالغ اور دیوانہ بچے کے ولی پر واجب ہے اس کا خمس ان کے مال سے ادا کرے، ، چنانچہ ولی اسے ادا نہ کرے تو خود نا بالغ بچے پر بالغ ہونے کے بعد اور دیوانہ پر عقل آنے کے بعد واجب ہے کہ اس کا خمس ادا کرے، لیکن اگر نا بالغ بچہ جو ممیز ہے ایسے مجتہد کی تقلید کرتا ہو کہ جس کا نظر یہ یہ ہو کہ نا بالغ بچے کے مال پر خمس نہیں ہے تو اس کا ولی حق نہیں رکھتا اس کے مال سے اس کا خمس ادا کرے۔
مسئلہ 2388: اگر کسی شخص کا مال خمس کی تاریخ تک باقی رہے اور اس پر خمس واجب ہو جب تک اس کا خمس ادا نہیں کیا ہے اس مال میں تصرف نہیں کر سکتا گرچہ خمس ادا کرنے کا قصد رکھتا ہو یا خمس کی مقدار اس مال سے باقی رکھے یا خمس کی مقدار اس مال سے جدا کرکے کنارے رکھ دے ، لیکن صرف اپنے حصے میں اعتباری تصرف مثلاً بیچنا یا اپنے چار پنجم ۵؍۴حصّے کا مصالحہ کرنا اس طرح سے کہ مال میں تصرف کا باعث نہ ہو مثلاً صرف اسے خرید و فروش کا صیغہ جاری كركے بیچے تو حرج نہیں ہے لیکن اگر ان مقامات کے لیے (جو منع ہے) حاکم شرع سے اجازت لے یا خمس کو دست گردان کرے تو اس مال میں تصرف کر سکتا ہے۔
مسئلہ 2389: جو شخص خمس کا مقروض ہے حاکم شرع كی طرف رجوع کئے بغیر اسے اپنے ذمے میں نہیں لے سکتا یعنی خود کو اہل خمس کا مقروض سمجھے اور اس مال میں تصرف کرے ، چنانچہ تصرف کرے اور وہ مال تلف ہو جائے تو معصیت اور گناہ کرنے کے علاوہ ضامن بھی ہے اور لازم ہے کہ اس کا خمس ادا کرے۔
2۔ وہ حلال مال جو حرام میں مخلوط ہو جائے ←
→ مشکوک مال کا خمس اور وہ افراد جنہوں نے ایک مدت سے خمس نہیں دیا ہے
مسئلہ 2385: خرچ ہونے والی چیز یں جو خمس کی تاریخ پر بچی ہوں یا اسی طرح وہ چیزیں اور سامان جو خمس کی تاریخ تک استعمال نہیں ہوا ہے اور سال کے بیچ کی در آمد سے خریدا ہے خمس کی تاریخ پر جو قیمت رکھتی ہو اس کا خمس ادا کرے گرچہ احتیاط مستحب ہے کہ اگر خمس کی تاریخ پر قیمت کم ہوگئی ہو پھر بھی خریدی ہوئی قیمت کا خمس ادا کرے۔
مسئلہ 2386: اگر کوئی شخص کسی چیز کو کلی فی الذمہ قیمت سے خریدے اور ایسے پیسے سے جس کا خمس ادا نہیں کیا اور اس پر سال گزر گیا ہے اس کی قیمت ادا کرے اور اس کی قیمت میں اضافہ ہو جائے چنانچہ وہ چیز تجارت کا مال نہ ہو (مثلاً جو زمین کھیتی کرنے کے لیے خریدی ہے) تو خریدی ہوئی قیمت کا خمس ادا کرنا کافی ہے لیکن اگر خمس نہ دئے ہوئے پیسے کو ایسے بیچنے والے کو دیا ہے جو شیعہ اثنا عشری ہے اور اس سے کہا ہو کہ اس زمین کو عین اس پیسے سے خریدرہا ہوں تو اس زمین کی موجودہ قیمت کا خمس ادا کرنا ہوگا اس بنا پر مندرجہ ذیل شرائط کے ہوتے ہوئے خریدی ہوئی قیمت کا خمس ادا کرنا کافی ہے۔
الف: سال گزرے پیسے سے خریدا ہو۔
ب: قیمت کلی فی الذمہ ہو۔
ج: خریدا ہوا سامان تجارت کا مال نہ ہو اور اگر ان شرطوں میں سے کوئی ایک نہ ہو تو خمس موجودہ قیمت کا ادا کرنا ہوگا۔
مسئلہ 2387: اگر نا بالغ یا دیوانہ بچے کے لیے کوئی در آمد یا نفع حاصل ہو گرچہ ہدیہ کے ذریعہ تو ۔ اگر سال کے دوران تلف نہ ہوا ہو اور اس کے اخراجات میں بھی خرچ نہ ہوتو اس پر خمس واجب ہے اور نابالغ اور دیوانہ بچے کے ولی پر واجب ہے اس کا خمس ان کے مال سے ادا کرے، ، چنانچہ ولی اسے ادا نہ کرے تو خود نا بالغ بچے پر بالغ ہونے کے بعد اور دیوانہ پر عقل آنے کے بعد واجب ہے کہ اس کا خمس ادا کرے، لیکن اگر نا بالغ بچہ جو ممیز ہے ایسے مجتہد کی تقلید کرتا ہو کہ جس کا نظر یہ یہ ہو کہ نا بالغ بچے کے مال پر خمس نہیں ہے تو اس کا ولی حق نہیں رکھتا اس کے مال سے اس کا خمس ادا کرے۔
مسئلہ 2388: اگر کسی شخص کا مال خمس کی تاریخ تک باقی رہے اور اس پر خمس واجب ہو جب تک اس کا خمس ادا نہیں کیا ہے اس مال میں تصرف نہیں کر سکتا گرچہ خمس ادا کرنے کا قصد رکھتا ہو یا خمس کی مقدار اس مال سے باقی رکھے یا خمس کی مقدار اس مال سے جدا کرکے کنارے رکھ دے ، لیکن صرف اپنے حصے میں اعتباری تصرف مثلاً بیچنا یا اپنے چار پنجم ۵؍۴حصّے کا مصالحہ کرنا اس طرح سے کہ مال میں تصرف کا باعث نہ ہو مثلاً صرف اسے خرید و فروش کا صیغہ جاری كركے بیچے تو حرج نہیں ہے لیکن اگر ان مقامات کے لیے (جو منع ہے) حاکم شرع سے اجازت لے یا خمس کو دست گردان کرے تو اس مال میں تصرف کر سکتا ہے۔
مسئلہ 2389: جو شخص خمس کا مقروض ہے حاکم شرع كی طرف رجوع کئے بغیر اسے اپنے ذمے میں نہیں لے سکتا یعنی خود کو اہل خمس کا مقروض سمجھے اور اس مال میں تصرف کرے ، چنانچہ تصرف کرے اور وہ مال تلف ہو جائے تو معصیت اور گناہ کرنے کے علاوہ ضامن بھی ہے اور لازم ہے کہ اس کا خمس ادا کرے۔