فتووں کی کتابیں » توضیح المسائل جامع
تلاش کریں:
دست گردان (دوبارہ واپس کرنا ) اور قاعدہٴ ربع ←
→ قرض۔ قاعدہٴ جبران (تلافی)
مطالبات
مسئلہ 2366: جو شخص خمس کی تاریخ پر لوگوں سے مالی مطالبات رکھتا ہے جو درآمد شمار کی جائے تو اگر وہ قرض لوگوں سے مطالبہ کرنے کے ذریعے قابلِ دریافت ہو تولازم ہے کہ اس کا خمس ادا کرے گرچہ اس پر احسان وغیرہ کرنے کی وجہ سے اس سے مطالبہ نہ کرے لیکن اگر مطالبہ کرنے کے بعد بھی خمس کی تاریخ پر قابلِ دریافت نہ ہو تو اس کا حکم ایک مثال میں ذکر کریں گے:
ایک شخص خمس کی تاریخ پر سامان بیچنے کے مقابل میں کسی سے ایک ملین ریال چک کی شکل میں مطالبہ رکھتا ہے جو اس کی درآمد شمار کیاجائے گا اور اس چک کے وصول ہونے کی تاریخ خمس کی تاریخ کے چھ مہینے بعد ہو تو وہ خمس کی تاریخ پر دو امر کے درمیان اختیار رکھتا ہے:
الف: انتظار کرے اور جب آئندہ سال اپنی رقم کو دریافت کرے اسے گذشتہ سال کی درآمد حساب کرے اور فوراً بغیر خمس کی تاریخ کا انتظار کئے ہوئے دو لاکھ ریال اس کا خمس ادا کردے۔
ب: یا خمس کی تاریخ پر اس مدت دار چک کی نقدی قیمت کو حساب کرے اور اس کا خمس ادا کردے چنانچہ اس چک کی نقدی قیمت 850000 ریال ہو تو اس کا خمس 170000 ریال ادا کرے اور آئندہ سال جب اس کا قرض وصول ہو جائے تو بقیہ رقم یعنی 150000 ریال کو نئے سال کی درآمد میں شمار کرے کہ جس پر فی الحال خمس نہیں ہوگا بلکہ نئے سال کی خمس کی تاریخ تک اگر بچا رہ گیا اور اخراجات میں خرچ نہ ہو اتو لازم ہے کہ اس کا بھی خمس ادا کرے۔
قابلِ ذکر ہے کہ (ب) والی روش اس صورت سے مخصوص ہے جب انسان خمس کو بغیر تاخیر نقد طور پر ادا کر ے لیکن اگر بعد میں دینا چاہتا ہو تو (الف) والی روش پر عمل کرے۔
اور اسی طرح اس روش (ب)میں انسان مطالبہ کی موجودہ قیمت کو ادا کرے نہ پورے پیسے کی جو وہ مطالبہ رکھتا ہے اس بنا پر اگر انسان نے مطالبہ کی پوری رقم کا خمس ادا کردیا تو اس نے جس مطالبہ کی موجودہ قیمت سے اضافے کا خمس ادا کیا ہے وہ خمس شمار نہیں ہوگا مگر یہ کہ اس کو صحیح کرنے کے لیے حاکم شرع یا اس کے نمائندے كی طرف رجوع کرے تاکہ اسے اُس کے اگلے سال کے خمس میں شمار کرے۔
یہ بھی ذکر کرنا لازم ہے کہ تمام مطالبات کا حکم۔ خواہ قرض ہو یا ادھاراور سلف( اڈوانس) معاملہ کا فائدہ یا کام کی اجرت یا تنخواہ وغیرہ ایک ہی طرح ہے۔
مسئلہ 2367: جو پیسہ انسان دوسروں سے مطالبہ رکھتا ہے اگر وہ اس کی درآمد شمار نہ ہو مثلاً مخمّس مال دوسرے کو قرض دے تو وہ قرض وصول ہونے کے بعد بھی خمس نہیں رکھتا اور اگر اس کا دوسروں سے مطالبہ درآمد اور مخمّس مال دونوں کے لیے ہو تو ہر ایک کے لیے اپنا اپنا حکم ہوگا۔
مسئلہ 2368:وہ پیسہ جو انسان گھر کے یا دوکان کے رہن (ڈپوزٹ) وغیرہ کے عنوان سے مالک مکان یا دوکان کے مالک کو دیتا ہے چنانچہ سال کی درآمد سے ہو اور اس پر سال گزر گیا ہو تو اس کا خمس معاف نہیں ہے بلکہ دوسرے مطالبات کی طرح ہے جس کا حکم مسئلہ نمبر 2366 میں بیان ہوا۔
دست گردان (دوبارہ واپس کرنا ) اور قاعدہٴ ربع ←
→ قرض۔ قاعدہٴ جبران (تلافی)
ایک شخص خمس کی تاریخ پر سامان بیچنے کے مقابل میں کسی سے ایک ملین ریال چک کی شکل میں مطالبہ رکھتا ہے جو اس کی درآمد شمار کیاجائے گا اور اس چک کے وصول ہونے کی تاریخ خمس کی تاریخ کے چھ مہینے بعد ہو تو وہ خمس کی تاریخ پر دو امر کے درمیان اختیار رکھتا ہے:
الف: انتظار کرے اور جب آئندہ سال اپنی رقم کو دریافت کرے اسے گذشتہ سال کی درآمد حساب کرے اور فوراً بغیر خمس کی تاریخ کا انتظار کئے ہوئے دو لاکھ ریال اس کا خمس ادا کردے۔
ب: یا خمس کی تاریخ پر اس مدت دار چک کی نقدی قیمت کو حساب کرے اور اس کا خمس ادا کردے چنانچہ اس چک کی نقدی قیمت 850000 ریال ہو تو اس کا خمس 170000 ریال ادا کرے اور آئندہ سال جب اس کا قرض وصول ہو جائے تو بقیہ رقم یعنی 150000 ریال کو نئے سال کی درآمد میں شمار کرے کہ جس پر فی الحال خمس نہیں ہوگا بلکہ نئے سال کی خمس کی تاریخ تک اگر بچا رہ گیا اور اخراجات میں خرچ نہ ہو اتو لازم ہے کہ اس کا بھی خمس ادا کرے۔
قابلِ ذکر ہے کہ (ب) والی روش اس صورت سے مخصوص ہے جب انسان خمس کو بغیر تاخیر نقد طور پر ادا کر ے لیکن اگر بعد میں دینا چاہتا ہو تو (الف) والی روش پر عمل کرے۔
اور اسی طرح اس روش (ب)میں انسان مطالبہ کی موجودہ قیمت کو ادا کرے نہ پورے پیسے کی جو وہ مطالبہ رکھتا ہے اس بنا پر اگر انسان نے مطالبہ کی پوری رقم کا خمس ادا کردیا تو اس نے جس مطالبہ کی موجودہ قیمت سے اضافے کا خمس ادا کیا ہے وہ خمس شمار نہیں ہوگا مگر یہ کہ اس کو صحیح کرنے کے لیے حاکم شرع یا اس کے نمائندے كی طرف رجوع کرے تاکہ اسے اُس کے اگلے سال کے خمس میں شمار کرے۔
یہ بھی ذکر کرنا لازم ہے کہ تمام مطالبات کا حکم۔ خواہ قرض ہو یا ادھاراور سلف( اڈوانس) معاملہ کا فائدہ یا کام کی اجرت یا تنخواہ وغیرہ ایک ہی طرح ہے۔
مسئلہ 2367: جو پیسہ انسان دوسروں سے مطالبہ رکھتا ہے اگر وہ اس کی درآمد شمار نہ ہو مثلاً مخمّس مال دوسرے کو قرض دے تو وہ قرض وصول ہونے کے بعد بھی خمس نہیں رکھتا اور اگر اس کا دوسروں سے مطالبہ درآمد اور مخمّس مال دونوں کے لیے ہو تو ہر ایک کے لیے اپنا اپنا حکم ہوگا۔
مسئلہ 2368:وہ پیسہ جو انسان گھر کے یا دوکان کے رہن (ڈپوزٹ) وغیرہ کے عنوان سے مالک مکان یا دوکان کے مالک کو دیتا ہے چنانچہ سال کی درآمد سے ہو اور اس پر سال گزر گیا ہو تو اس کا خمس معاف نہیں ہے بلکہ دوسرے مطالبات کی طرح ہے جس کا حکم مسئلہ نمبر 2366 میں بیان ہوا۔