فتووں کی کتابیں » توضیح المسائل جامع
تلاش کریں:
چند نکات: ←
→ آباد کرنا، باغ یا باغیچہ بنانا اور اس کے خمس کے احکام
سونا اور کرنسی کو محاسبہ کا معیار قرار دینا
مسئلہ 2343: جس شخص نے اپنے کام کا سرمایہ سونا یا کرنسی قرار دیا ہے جیسے سنار، یا صرّاف (Money Exchanger ) اپنے فائدے اور نقصان کا حساب، جو خمس کی مقدار میں تاثیر رکھتا ہے مندرجہ ذیل دو طریقے میں سے کسی ایک پر کر سکتا ہے:
الف: سونے کے سرمایہ میں حاصل فائدے اور نقصان کو رائج پیسے سے حساب کرے اور سونے اور کرنسی کی قیمت میں جو اضافہ یا کمی ہوئی ہے رائج پیسے کے اعتبار كی نسبت سے لحاظ کرے۔
اس بنا پر اگر سونے اور کرنسی کا خمس ادا کرے اور آئندہ سال میں وزن یا مقدار کے لحاظ سے اس میں اضافہ نہ ہو لیکن اس کی قیمت میں اضافہ ہو جائے تو اضافہ شدہ قیمت در آمد شمار ہوگی اور اس پر خمس ہے اور اگرقیمت کم ہو جائے تو یہ قیمت میں کمی نقصان شمار کی جائے گی۔
ب: سونے کے سرمایہ کے فائدے اور نقصان کو خود سونے (اس کے وزن اور بعض مقامات میں جیسے سکہ، اس کی تعداد) اور کرنسی کو خود کرنسی (اس کی تعداد) سے حساب کرے یعنی فائدے اور نقصان کا معیار رائج کرنسی کو قرار نہ دے بلکہ اپنے محاسبے کا معیار ۔ معمول کے مطابق معاملات میں حساب کرنے کے ایام میں (روزانہ، ماہانہ، سالانہ) ۔ سونے یا کرنسی کی مقدار کو قرار دے، اس بنا پر اگر سونے یا کرنسی کا خمس ادا کرے اور آنے والے سال میں سونا یا کرنسی وزن اور عدد کے لحاظ سے اس میں کوئی اضافہ نہ ہو لیکن ان کی قیمت رائج کرنسی کے اعتبار سے ترقی کرے، تو اس پر خمس واجب نہیں ہے ، اور اس صورت میں اگر سونے یا کرنسی کی قیمت کم ہو جائے تو ا س کو نقصان شمار نہیں کر سکتا۔
مثال: کوئی شخص دس ملین تومان نقد پیسہ اور پانچ سکہ سونا جس کی مالی قیمت پانچ ملین ہواور اس پر خمس نہ ہو جیسے ارث کا مال یا خمس واجب رہا ہو لیکن خمس ادا کر دیا ہو اسے اپنا سرمایہ قرار دے؛ اگر (ب) کے طریقے کے مطابق حساب کرنا چاہے۔ تو قصد کرے گا سونے کے سکّوں کو تعداد یا وزن کے اعتبار سے لحاظ کرے، اب اگر اس کا سرمایہ آئندہ سال کے آخر میں بیس ملین اور پانچ سکہ ہو تو لازم ہے کہ دس ملین نقد رقم جو اضافہ ہوئی ہے اس کا خمس دو ملین ادا کرے اور فرق نہیں ہے کہ سکّوں کی قیمت میں اضافہ ہوا ہو یا کمی ہوئی ہو یا قیمت میں فرق نہ آیا ہو۔
چند نکات: ←
→ آباد کرنا، باغ یا باغیچہ بنانا اور اس کے خمس کے احکام
الف: سونے کے سرمایہ میں حاصل فائدے اور نقصان کو رائج پیسے سے حساب کرے اور سونے اور کرنسی کی قیمت میں جو اضافہ یا کمی ہوئی ہے رائج پیسے کے اعتبار كی نسبت سے لحاظ کرے۔
اس بنا پر اگر سونے اور کرنسی کا خمس ادا کرے اور آئندہ سال میں وزن یا مقدار کے لحاظ سے اس میں اضافہ نہ ہو لیکن اس کی قیمت میں اضافہ ہو جائے تو اضافہ شدہ قیمت در آمد شمار ہوگی اور اس پر خمس ہے اور اگرقیمت کم ہو جائے تو یہ قیمت میں کمی نقصان شمار کی جائے گی۔
ب: سونے کے سرمایہ کے فائدے اور نقصان کو خود سونے (اس کے وزن اور بعض مقامات میں جیسے سکہ، اس کی تعداد) اور کرنسی کو خود کرنسی (اس کی تعداد) سے حساب کرے یعنی فائدے اور نقصان کا معیار رائج کرنسی کو قرار نہ دے بلکہ اپنے محاسبے کا معیار ۔ معمول کے مطابق معاملات میں حساب کرنے کے ایام میں (روزانہ، ماہانہ، سالانہ) ۔ سونے یا کرنسی کی مقدار کو قرار دے، اس بنا پر اگر سونے یا کرنسی کا خمس ادا کرے اور آنے والے سال میں سونا یا کرنسی وزن اور عدد کے لحاظ سے اس میں کوئی اضافہ نہ ہو لیکن ان کی قیمت رائج کرنسی کے اعتبار سے ترقی کرے، تو اس پر خمس واجب نہیں ہے ، اور اس صورت میں اگر سونے یا کرنسی کی قیمت کم ہو جائے تو ا س کو نقصان شمار نہیں کر سکتا۔
مثال: کوئی شخص دس ملین تومان نقد پیسہ اور پانچ سکہ سونا جس کی مالی قیمت پانچ ملین ہواور اس پر خمس نہ ہو جیسے ارث کا مال یا خمس واجب رہا ہو لیکن خمس ادا کر دیا ہو اسے اپنا سرمایہ قرار دے؛ اگر (ب) کے طریقے کے مطابق حساب کرنا چاہے۔ تو قصد کرے گا سونے کے سکّوں کو تعداد یا وزن کے اعتبار سے لحاظ کرے، اب اگر اس کا سرمایہ آئندہ سال کے آخر میں بیس ملین اور پانچ سکہ ہو تو لازم ہے کہ دس ملین نقد رقم جو اضافہ ہوئی ہے اس کا خمس دو ملین ادا کرے اور فرق نہیں ہے کہ سکّوں کی قیمت میں اضافہ ہوا ہو یا کمی ہوئی ہو یا قیمت میں فرق نہ آیا ہو۔