فتووں کی کتابیں » توضیح المسائل جامع
تلاش کریں:
بعض دوسر ے معروف اور منكر كے بارے ميس چند مختلف مسائل ←
→ صلہٴ رحم اور قطع رحم
والدین کی اطاعت
مسئلہ 2290:ماں باپ کے مقابل میں فرزند کا واجب وظیفہ جو خود ان سے تعلق رکھتا ہے دو امر ہے:
1۔ ان پر احسان کرنا: احسان سے مراد ضرورت کے وقت ان کی مالی مدد کرنا اور ضروریات زندگی کا پورا کرنا اور ان کے مطالبات کو معمول کی حد میں جو فطرتِ بشری کا تقاضا ہے پورا کرنا اور اس مقدار کا ترک کرنا ماں باپ کے احسان کی نا شکری اور ناسپاسی شمار کی جاتی ہے ، اور یہ احسان ماں باپ کی مالی حالت اور جسمانی كیفیت، فقیر ہونے یا نہ ہونے ، بدنی قوت یا کمزوری وغیرہ کے لحاظ سے مختلف ہے۔
2۔ ان کے ساتھ نیک سلوک سے پیش آنا اور ان کی گفتار و رفتار میں بے احترامی نہ کرنا، گرچہ والدین نے اس پر ظلم کیا ہو جیسا کہ روایت میں نقل ہوا ہے: اگر وہ تم کو ماریں تو ان کو دھتکاریں نہیں بلکہ کہیں خداوند آپ پر رحم کرے ۔[234]
مسئلہ 2291: ماں باپ كی نسبت سے فرزند کا وہ وظیفہ جو فرزند سے مربوط ہے مثلاً اس سے کہیں کہ فلاں جگہ نہ جاؤ یا فلاں کام کو انجام نہ دو یا انجام دو اور فرزند کامخالفت کرنا ماں، باپ یا ان میں اسے کسی ایک کی اذیت کا باعث ہو تو اس کی دو صورت ہے:
الف: ان کا اذیت ہونا فرزند پر شفقت اور مہربانی کی بنیاد پر ہو اس صورت میں اس کے لیے مخالفت کرنا حرام ہے خواہ ماں باپ نے اسے کسی کام سے منع کیا ہو یا کسی کام کو انجام دینے کا دستور دیا ہو یا یہ کہ صرف ان کی مخالفت سے وہ اذیت ہوتے ہوں، اس بنا پر اگر فرزند کچھ ایسے دوستوں کے ساتھ معاشرت کرتا ہے کہ والدین اس کی معاشرت سے اذیت میں ہیں اور ان کا دل آزردہ ہوتا ہے تو فرزند کےلیے ایسی دوستی کا ترک کرنا واجب ہے گرچہ والدین اسے معاشرت سے منع نہ کر رہے ہوں۔[235]
ب: ان کا اذیت ہونا فرزند پر شفقت اور مہربانی کی بنیاد پر نہ ہو بلکہ بیٹے کو امر و نہی کرنے میں صرف اپنا فائدہ اور مصلحت مدنظر رکھیں اس صورت میں ان کی مخالفت جائز ہے البتہ توجہ رہے کہ یہ مخالفت اور نافرمانی اس طرح سے نہ ہو کہ ان کے ساتھ نیکی سے پیش آنے کے وظیفے کے خلاف ہو جس کی وضاحت گذشتہ مسئلے میں بیان کی گئی اور اسی طرح والدین بد صفات اور پست خصلتوں اور رزائل اخلاقی کی بنا پر فرزند کو اچھے کام سے روکیں اور برے کام کو انجام دینے کو کہیں تو ان کی اطاعت واجب نہیں ہے۔
نیز ان تمام مقامات میں جہاں ماں باپ اس سے حرام کا م کا مطالبہ کریں تو فرزند کو ان کی اطاعت نہیں کرنی چاہیے اور وہ جب واجب الہی کو ترک کرنے کا دستور دیں یا حرام الہی کو انجام دینے كا حكم دیں تو ان کی مخالفت واجب ہے، اس بنا پر اگر ماں باپ ایسے فرزند کو امر کریں کہ نماز نہ پڑھو یا روزہ نہ رکھو یا نا محرموں کے سامنےحجاب کی رعایت نہ کرو یا فرزند كے واجب شرعی مسائل سیکھنے کے مخالف ہوں تو فرزند کو ان کی اطاعت نہیں کرنی چاہیے اور اگر والدین اذیت ہوں تو ایسا اذیت ہونا فرزند کےلیے کوئی اثر نہیں رکھتا۔
اس مقام میں امیر المومنین علیہ السلام سے نقل ہوا ہے کہ آپ نے فرمایا:"" جہاں پر مخلوق کی اطاعت سے خالق کی معصیت ہو رہی ہو (تو ایسی اطاعت) جائز نہیں ہے۔[236]
1۔ ان پر احسان کرنا: احسان سے مراد ضرورت کے وقت ان کی مالی مدد کرنا اور ضروریات زندگی کا پورا کرنا اور ان کے مطالبات کو معمول کی حد میں جو فطرتِ بشری کا تقاضا ہے پورا کرنا اور اس مقدار کا ترک کرنا ماں باپ کے احسان کی نا شکری اور ناسپاسی شمار کی جاتی ہے ، اور یہ احسان ماں باپ کی مالی حالت اور جسمانی كیفیت، فقیر ہونے یا نہ ہونے ، بدنی قوت یا کمزوری وغیرہ کے لحاظ سے مختلف ہے۔
2۔ ان کے ساتھ نیک سلوک سے پیش آنا اور ان کی گفتار و رفتار میں بے احترامی نہ کرنا، گرچہ والدین نے اس پر ظلم کیا ہو جیسا کہ روایت میں نقل ہوا ہے: اگر وہ تم کو ماریں تو ان کو دھتکاریں نہیں بلکہ کہیں خداوند آپ پر رحم کرے ۔[234]
مسئلہ 2291: ماں باپ كی نسبت سے فرزند کا وہ وظیفہ جو فرزند سے مربوط ہے مثلاً اس سے کہیں کہ فلاں جگہ نہ جاؤ یا فلاں کام کو انجام نہ دو یا انجام دو اور فرزند کامخالفت کرنا ماں، باپ یا ان میں اسے کسی ایک کی اذیت کا باعث ہو تو اس کی دو صورت ہے:
الف: ان کا اذیت ہونا فرزند پر شفقت اور مہربانی کی بنیاد پر ہو اس صورت میں اس کے لیے مخالفت کرنا حرام ہے خواہ ماں باپ نے اسے کسی کام سے منع کیا ہو یا کسی کام کو انجام دینے کا دستور دیا ہو یا یہ کہ صرف ان کی مخالفت سے وہ اذیت ہوتے ہوں، اس بنا پر اگر فرزند کچھ ایسے دوستوں کے ساتھ معاشرت کرتا ہے کہ والدین اس کی معاشرت سے اذیت میں ہیں اور ان کا دل آزردہ ہوتا ہے تو فرزند کےلیے ایسی دوستی کا ترک کرنا واجب ہے گرچہ والدین اسے معاشرت سے منع نہ کر رہے ہوں۔[235]
ب: ان کا اذیت ہونا فرزند پر شفقت اور مہربانی کی بنیاد پر نہ ہو بلکہ بیٹے کو امر و نہی کرنے میں صرف اپنا فائدہ اور مصلحت مدنظر رکھیں اس صورت میں ان کی مخالفت جائز ہے البتہ توجہ رہے کہ یہ مخالفت اور نافرمانی اس طرح سے نہ ہو کہ ان کے ساتھ نیکی سے پیش آنے کے وظیفے کے خلاف ہو جس کی وضاحت گذشتہ مسئلے میں بیان کی گئی اور اسی طرح والدین بد صفات اور پست خصلتوں اور رزائل اخلاقی کی بنا پر فرزند کو اچھے کام سے روکیں اور برے کام کو انجام دینے کو کہیں تو ان کی اطاعت واجب نہیں ہے۔
نیز ان تمام مقامات میں جہاں ماں باپ اس سے حرام کا م کا مطالبہ کریں تو فرزند کو ان کی اطاعت نہیں کرنی چاہیے اور وہ جب واجب الہی کو ترک کرنے کا دستور دیں یا حرام الہی کو انجام دینے كا حكم دیں تو ان کی مخالفت واجب ہے، اس بنا پر اگر ماں باپ ایسے فرزند کو امر کریں کہ نماز نہ پڑھو یا روزہ نہ رکھو یا نا محرموں کے سامنےحجاب کی رعایت نہ کرو یا فرزند كے واجب شرعی مسائل سیکھنے کے مخالف ہوں تو فرزند کو ان کی اطاعت نہیں کرنی چاہیے اور اگر والدین اذیت ہوں تو ایسا اذیت ہونا فرزند کےلیے کوئی اثر نہیں رکھتا۔
اس مقام میں امیر المومنین علیہ السلام سے نقل ہوا ہے کہ آپ نے فرمایا:"" جہاں پر مخلوق کی اطاعت سے خالق کی معصیت ہو رہی ہو (تو ایسی اطاعت) جائز نہیں ہے۔[236]
[234] اصول کافی، کتاب الایمان و الکفر، باب البر بالوالدین، ح1۔
[235] البتہ اگر ان کے ساتھ دوستی کرنا خلاف شرع کام کے انجام دینے کا باعث ہو تو ان سے دوری گرچہ والدین کی اذیت کا باعث نہ ہو پھر بھی واجب ہے۔
[236] وسائل الشیعہ ، کتاب القضا، ابواب صفات القاضی، باب10، ح17۔