فتووں کی کتابیں » توضیح المسائل جامع
تلاش کریں:
گناہوں سے توبہ ←
→ امر بالمعروف اور نہی از منکر کے مراتب
امر بالمعروف اور نہی از منکر کے دوسرے احکام
مسئلہ 2215: واجبات اور محرمات میں امر بالمعروف اور نہی از منکر شرائط کے ساتھ واجب کفائی ہے، البتہ سماج کے تمام افراد پر لازم ہے اگر حرام کام یا واجب کے ترک کرنے سے رو برو ہوں توبے توجہ نہ رہیں بلکہ قول و عمل وغیرہ سے اپنی کراہت اور ایسی ناراضگی کا اظہار کریں اور اتنی مقدار تمام مکلفین پر واجب عینی ہے گرچہ جن مقامات میں امر بالمعروف اور نہی از منکر كے اثر انداز ہونے كا احتمال نہیں پایا جاتا واجب کے ترک کرنے اور منکر کے انجام دینے پر ناراضگی اور کراہتِ قلبی کا اظہار احتیاط واجب کی بنا پر ہے۔
مسئلہ 2216: امر بالمعروف اور نہی از منکر میں قصد قربت لازم نہیں ہے ، بلکہ واجب کو قائم کرنے اور حرام سے روکنے کی نیت کافی ہے ، البتہ قصد قربت ثواب الہی اور آخرت میں اجر کا باعث ہے۔
مسئلہ 2217: امر بالمعروف اور نہی از منکر کا واجب ہونا کسی خاص صنف سے مخصوص نہیں ہے بلکہ شرائط کے فراہم ہونے کے بعد علما اور غیر علما عادل اور فاسق افراد ، مال دار اور فقیر حکومتی عہدے دار اور عام لوگ سب پر واجب ہے۔
مسئلہ 2218: ہر مکلف کے لیے امر بالمعروف اور نہی از منکر کا واجب ہونا اپنے اہل و عیال اور رشتہ داروں كی بہ نسبت زیادہ اہمیت رکھتا ہے اس بنا پر انسان کے گھر والوں اور رشتہ داروں میں اگر کوئی شخص دینی واجبات جیسے نماز، روزہ ، خمس، حجاب وغیرہ کی بہ نسبت بے توجہ ہو اور انہیں سَبُک شمار کر رہا ہو یا حرام کو انجام دینے كی بہ نسبت جیسے سود، غیبت، جھوٹ، غنا اور شہوت آمیز میوزک سننا وغیرہ بے باک ہو تو لازم ہے کہ مزید اہمیت دیتے ہوئے امر بالمعروف اور نہی از منکر کے تینوں مراتب کی رعایت کرتے ہوئے۔ اسے حرام کام سے روکے اور اسے واجب کو انجام دینے اور حرام کو ترک کرنے کی طرف دعوت دے۔
مسئلہ 2219: اگر کسی شخص کے ماں باپ حرام کام انجام دے رہے ہوں یا واجب کو ترک کر رہے ہوں تو فرزند کے لیے امربالمعروف اور نہی از منکر صرف نرم لہجے میں کرنا جائز ہے اور اس کے علاوہ محل اشکال ہے اس لیے اس مقام میں احتیاط کی رعایت کی جائے اس بنا پر احتیاط واجب ہے کہ فرزند اپنے والدین کو نرم لہجے میں امر بالمعروف اور نہی از منکر کرے اور ہرگز تند اور سخت لہجے میں ان کے ساتھ گفتگو نہ کرے ۔ [223]
مسئلہ 2220: نابالغ بچے کو مارنا جائز نہیں ہے مگر یہ کہ مندرجہ ذیل تمام شرائط رعایت کئے جائیں:
الف: بچہ نے حرام کام انجام دیا ہو یا دوسروں کو اذیت یا ضرر پہونچانے کا سبب بنا ہو۔
ب: نا بالغ بچے کا شرعی ولی یا جو شخص اس کی طرف سے اجازت رکھتا ہے اس کام کو انجام دے۔
ج: تربیت کرنے اور ادب سکھانے کے قصد سے مارے، نہ تشفی خاطر (دل کے سکون) کے لیے ۔
د: تین ضرب سے زیادہ اسے نہ ماریں۔
ھ: اس طرح سے نہ ماریں کہ بچے کا بدن سرخ ہو جائے بلکہ آہستہ اور نرم ہو ۔
و: نابالغ بچےکو صرف مارنے کے ذریعے با ادب اوربا تربیت کیا جا سکتا ہو۔
اس بنا پر نابالغ بچے کی ماں ، بھائی، بہن اور اس کے استاد اس کو مارنے کا حق نہیں رکھتے مگر یہ کہ مذکورہ شرائط کے ہوتے ہوئے اس کے شرعی ولی (باپ اور دادا) سے اجازت لی ہو۔
اور اسی طرح اگر نابالغ بچے کو مارنا سرخ یا نیلگوں یا سیاہ ہونے کا باعث ہو تو دیت دینی ہوگی۔ اور اس کی دیت احکام دیات میں بیان کی جائے گی۔
مسئلہ 2221: جاہل کو موضوعات كی طرف رہنمائی کرنا ضروری نہیں ہے اور واجب نہیں ہے کہ جو شخص کسی موضوع کے بارے میں اطلاع نہیں رکھتا اسے آگاہ کیا جائے مگر جن مقامات میں معلوم ہو کہ شارع مقدس اس کام کے واقع ہونے سے گرچہ اس شخص کے ذریعے جو موضوع سے جاہل ہے ۔ بالکل راضی نہیں ہے مثلاً وہ شخص جس کا قتل حرام ہے ایسے شخص سے مشتبہ ہو جائے جس کا قتل جائز ہے۔
مسئلہ 2222: اگر کوئی شخص کسی مقام میں شرعی حکم سے بے اطلاع ہو اور شرعی مسئلہ نہ جاننے کی وجہ سے کسی واجب کو ترک کرے یا کسی حرام کا مرتکب ہو تو اگرجاہل شخص میں موثر ہونے كا احتمال پایا جاتا ہو اور اسے آگاہ کرنا حدسے زیادہ سختی یا قابلِ توجہ ضرر کا باعث نہ ہو چنانچہ وہ شخص اس مسئلے کو جاننے کی کوشش میں ہو تو اسے سکھانا اور تعلیم دینا واجب ہے بلکہ مسئلہ سے غافل ہونے کی وجہ سے اس مقام میں کسی لازمی حکم كے ثابت ہونے کا احتمال نہ دے رہا ہو اور اس وجہ سے سیکھنے کی بھی کوشش میں نہ ہو پھر بھی احتیاط لازم کی بنا پر اسے مسئلے سے آگاہ کرنا واجب ہے؛ اس بنا پر جو شخص نہیں جانتا کہ مرد کے لیے سونے کی انگوٹھی پہننا حرام ہے یا غنا اور لہو و لعب آمیز میوزک کا سننا حرام ہے یا عورت کے لیے نا محرم سے اپنے پیروں کو چھپانا واجب ہے اور حکم شرعی سے جاہل ہونے اور روز مرہ كے مسئلہ کو نہ جاننے کی وجہ سے ان مقامات کی رعایت نہ کرتا ہو تو مذکورہ شرائط کے ہوتے ہوئے اسے آگاہ کرنا لازم ہے۔
مسئلہ 2216: امر بالمعروف اور نہی از منکر میں قصد قربت لازم نہیں ہے ، بلکہ واجب کو قائم کرنے اور حرام سے روکنے کی نیت کافی ہے ، البتہ قصد قربت ثواب الہی اور آخرت میں اجر کا باعث ہے۔
مسئلہ 2217: امر بالمعروف اور نہی از منکر کا واجب ہونا کسی خاص صنف سے مخصوص نہیں ہے بلکہ شرائط کے فراہم ہونے کے بعد علما اور غیر علما عادل اور فاسق افراد ، مال دار اور فقیر حکومتی عہدے دار اور عام لوگ سب پر واجب ہے۔
مسئلہ 2218: ہر مکلف کے لیے امر بالمعروف اور نہی از منکر کا واجب ہونا اپنے اہل و عیال اور رشتہ داروں كی بہ نسبت زیادہ اہمیت رکھتا ہے اس بنا پر انسان کے گھر والوں اور رشتہ داروں میں اگر کوئی شخص دینی واجبات جیسے نماز، روزہ ، خمس، حجاب وغیرہ کی بہ نسبت بے توجہ ہو اور انہیں سَبُک شمار کر رہا ہو یا حرام کو انجام دینے كی بہ نسبت جیسے سود، غیبت، جھوٹ، غنا اور شہوت آمیز میوزک سننا وغیرہ بے باک ہو تو لازم ہے کہ مزید اہمیت دیتے ہوئے امر بالمعروف اور نہی از منکر کے تینوں مراتب کی رعایت کرتے ہوئے۔ اسے حرام کام سے روکے اور اسے واجب کو انجام دینے اور حرام کو ترک کرنے کی طرف دعوت دے۔
مسئلہ 2219: اگر کسی شخص کے ماں باپ حرام کام انجام دے رہے ہوں یا واجب کو ترک کر رہے ہوں تو فرزند کے لیے امربالمعروف اور نہی از منکر صرف نرم لہجے میں کرنا جائز ہے اور اس کے علاوہ محل اشکال ہے اس لیے اس مقام میں احتیاط کی رعایت کی جائے اس بنا پر احتیاط واجب ہے کہ فرزند اپنے والدین کو نرم لہجے میں امر بالمعروف اور نہی از منکر کرے اور ہرگز تند اور سخت لہجے میں ان کے ساتھ گفتگو نہ کرے ۔ [223]
مسئلہ 2220: نابالغ بچے کو مارنا جائز نہیں ہے مگر یہ کہ مندرجہ ذیل تمام شرائط رعایت کئے جائیں:
الف: بچہ نے حرام کام انجام دیا ہو یا دوسروں کو اذیت یا ضرر پہونچانے کا سبب بنا ہو۔
ب: نا بالغ بچے کا شرعی ولی یا جو شخص اس کی طرف سے اجازت رکھتا ہے اس کام کو انجام دے۔
ج: تربیت کرنے اور ادب سکھانے کے قصد سے مارے، نہ تشفی خاطر (دل کے سکون) کے لیے ۔
د: تین ضرب سے زیادہ اسے نہ ماریں۔
ھ: اس طرح سے نہ ماریں کہ بچے کا بدن سرخ ہو جائے بلکہ آہستہ اور نرم ہو ۔
و: نابالغ بچےکو صرف مارنے کے ذریعے با ادب اوربا تربیت کیا جا سکتا ہو۔
اس بنا پر نابالغ بچے کی ماں ، بھائی، بہن اور اس کے استاد اس کو مارنے کا حق نہیں رکھتے مگر یہ کہ مذکورہ شرائط کے ہوتے ہوئے اس کے شرعی ولی (باپ اور دادا) سے اجازت لی ہو۔
اور اسی طرح اگر نابالغ بچے کو مارنا سرخ یا نیلگوں یا سیاہ ہونے کا باعث ہو تو دیت دینی ہوگی۔ اور اس کی دیت احکام دیات میں بیان کی جائے گی۔
مسئلہ 2221: جاہل کو موضوعات كی طرف رہنمائی کرنا ضروری نہیں ہے اور واجب نہیں ہے کہ جو شخص کسی موضوع کے بارے میں اطلاع نہیں رکھتا اسے آگاہ کیا جائے مگر جن مقامات میں معلوم ہو کہ شارع مقدس اس کام کے واقع ہونے سے گرچہ اس شخص کے ذریعے جو موضوع سے جاہل ہے ۔ بالکل راضی نہیں ہے مثلاً وہ شخص جس کا قتل حرام ہے ایسے شخص سے مشتبہ ہو جائے جس کا قتل جائز ہے۔
مسئلہ 2222: اگر کوئی شخص کسی مقام میں شرعی حکم سے بے اطلاع ہو اور شرعی مسئلہ نہ جاننے کی وجہ سے کسی واجب کو ترک کرے یا کسی حرام کا مرتکب ہو تو اگرجاہل شخص میں موثر ہونے كا احتمال پایا جاتا ہو اور اسے آگاہ کرنا حدسے زیادہ سختی یا قابلِ توجہ ضرر کا باعث نہ ہو چنانچہ وہ شخص اس مسئلے کو جاننے کی کوشش میں ہو تو اسے سکھانا اور تعلیم دینا واجب ہے بلکہ مسئلہ سے غافل ہونے کی وجہ سے اس مقام میں کسی لازمی حکم كے ثابت ہونے کا احتمال نہ دے رہا ہو اور اس وجہ سے سیکھنے کی بھی کوشش میں نہ ہو پھر بھی احتیاط لازم کی بنا پر اسے مسئلے سے آگاہ کرنا واجب ہے؛ اس بنا پر جو شخص نہیں جانتا کہ مرد کے لیے سونے کی انگوٹھی پہننا حرام ہے یا غنا اور لہو و لعب آمیز میوزک کا سننا حرام ہے یا عورت کے لیے نا محرم سے اپنے پیروں کو چھپانا واجب ہے اور حکم شرعی سے جاہل ہونے اور روز مرہ كے مسئلہ کو نہ جاننے کی وجہ سے ان مقامات کی رعایت نہ کرتا ہو تو مذکورہ شرائط کے ہوتے ہوئے اسے آگاہ کرنا لازم ہے۔
[223] قابلِ ذکر ہے کہ اگر والدین كی نسبت سے امربالمعروف اور نہی از منکر تند اور سخت لہجے کے بغیر ممکن نہ ہو تو احتیاط یہ ہے کہ مقلد کسی اور مجتہد کی طرف جو اس مسئلہ میں فتویٰ رکھتا ہے اعلم فالاعلم کی رعایت کرتے ہوئے رجوع کرے اور اس کے نظریہ کے مطابق عمل کرے۔