فتووں کی کتابیں » توضیح المسائل جامع
تلاش کریں:
امر بالمعروف اور نہی از منکر کے دوسرے احکام ←
→ امر بالمعروف اور نہی از منکر کے شرائط
امر بالمعروف اور نہی از منکر کے مراتب
مسئلہ 2212: امر بالمعروف اور نہی از منکر کے مراتب اور مراحل ہیں:
1۔ معروف کو ترک کرنے یا منکر کو انجام دینے سے دلی ناراضگی اور کراہت کا اظہار جیسے گنارہگار شخص سے چہرہ بگاڑنا یا منھ پھیر لینا یا اس سے بات نہ کرنا یا اس سے رفت و آمد اور معاشرت کا ترک کرنا۔
2۔ زبان اور گفتار سے آگاہ کرنا نصیحت اورموعظہ کرنا معروف کا ثواب بیان کرنا اور منکر کے عذاب سے ڈرانا اس طرح سے کہ جھوٹ شمار نہ ہو گرچہ لہجے میں تندی اور سختی کے ساتھ ہو جو گناہ سے بھی خالی ہو۔
3۔ عملی اقدامات جیسے مارنا، محدودیت میں قرار دینا، نظر بند کرنا وغیرہ البتہ اس حدتک نہ ہو کہ جسم میں شکستگی، عضو کے ناقص ہونے یا بدن کے مجروح ہونے کا باعث ہو اور دوسری تعبیر میں عملی اقدامات اس حد تک نہ ہو کہ دیت یا قصاص کا باعث ہو۔
مسئلہ 2213: کیونکہ امر بالمعروف اور نہی از منکر کا پہلا اور دوسرا مرحلہ ایک درجے میں ہے اس لیے لازم ہے جو شخص امربالمعروف اور نہی از منکر کر رہا ہے پہلے اور دوسرے مرحلے میں سے کسی ایک کا انتخاب کرے کہ جس سے اس فرد کو اذیت کم ہو اور تاثیر زیادہ ہو اور کبھی لازم ہے کہ دونوں مرحلوں کو انجام دے اور جب تک پہلا اور دوسرا مرحلہ ممکن ہے تیسرے مرحلے کی نوبت نہیں آئے گی لیکن اگر پہلا اور دوسرا مرحلہ موثر واقع نہ ہو تو تیسرے مرحلے کی نوبت آئے گی اور اس کے مطابق اقدام کیا جائے گا اور احتیاط واجب ہے کہ تیسرے مرحلے (عملی اقدامات) کے انتخاب میں حاکم شرع سے اجازت لے ۔ قابلِ ذکر ہے کہ تینوں مراحل میں سے ہر ایک، شدت اور ضعف کے لحاظ سے مختلف درجات رکھتے ہیں، اور ضروری ہے کہ تینوں مراحل میں سے ہر ایک میں ان کے درجات کے درمیان ترتیب کی رعایت کرے پس ہر مرحلے میں انسان اس درجے کا انتخاب کرے جس سے اس کو اذیت اور اس کی توہین کم اور اثر زیادہ ہو اور اگر موثر نہ ہو تو پھر شدید ترین مراحل کے ذریعے اقدام کرے اس بنا پرا گر ممکن ہو کہ اس طرح امر بالمعروف اور نہی از منکر کرے کہ اس فرد کےلیے اذیت اور بے احترامی کا باعث نہ ہو اور موثر بھی ہو تو لازم ہے کہ ایسے درجے کا انتخاب نہ کرے جو اس فرد کےلیے اذیت اور بے احترامی کا باعث ہو۔
مسئلہ 2214: جیسا کہ ذکر کیا گیا امر بالمعروف اور نہی از منکر کے لیے اور جرم اور منکر کے واقع نہ ہونے کے لیے انسان کے لیے جائز نہیں ہے کہ ایسا کام انجام دے جو بدن کے سرخ، نیلگوں یا سیاہ ، جراحت، شکستگی یا قطع و نقص عضو یا قتل (وغیرہ) کا باعث ہو؛ گرچہ اس منکر سے روکنے کے لیے کوئی اور راستہ نہ ہو، چنانچہ کوئی ان مقامات کو انجام دے تو ضامن ہے اور اگر ایسا کرنا جان بوجھ کر ہو تو عمدی جرم کے احکام اس پر جاری ہوں گے اور اگر غلطی اور بھول كر ہو تو خطئ جرم کے احکام اس پر جاری ہوں گے مگر یہ کہ جو جرم اور منکر انسان انجام دے رہا ہے اس میں بدن کی سرخی، سیاہی اور دوسرے مذکورہ مقامات سے اہم مفسدہ پایا جا رہا ہو تو اس صورت میں اس فرد کےلیے یا ان افراد کےلیے جو امام علیہ السلام یا ان کے نائب سے اجازت رکھتے ہیں جائز ہے کہ ان مقامات کو انجام دیں اور اس صورت میں انسان اجازت کی مقدار میں ضامن شمار نہیں ہوگا۔
امر بالمعروف اور نہی از منکر کے دوسرے احکام ←
→ امر بالمعروف اور نہی از منکر کے شرائط
1۔ معروف کو ترک کرنے یا منکر کو انجام دینے سے دلی ناراضگی اور کراہت کا اظہار جیسے گنارہگار شخص سے چہرہ بگاڑنا یا منھ پھیر لینا یا اس سے بات نہ کرنا یا اس سے رفت و آمد اور معاشرت کا ترک کرنا۔
2۔ زبان اور گفتار سے آگاہ کرنا نصیحت اورموعظہ کرنا معروف کا ثواب بیان کرنا اور منکر کے عذاب سے ڈرانا اس طرح سے کہ جھوٹ شمار نہ ہو گرچہ لہجے میں تندی اور سختی کے ساتھ ہو جو گناہ سے بھی خالی ہو۔
3۔ عملی اقدامات جیسے مارنا، محدودیت میں قرار دینا، نظر بند کرنا وغیرہ البتہ اس حدتک نہ ہو کہ جسم میں شکستگی، عضو کے ناقص ہونے یا بدن کے مجروح ہونے کا باعث ہو اور دوسری تعبیر میں عملی اقدامات اس حد تک نہ ہو کہ دیت یا قصاص کا باعث ہو۔
مسئلہ 2213: کیونکہ امر بالمعروف اور نہی از منکر کا پہلا اور دوسرا مرحلہ ایک درجے میں ہے اس لیے لازم ہے جو شخص امربالمعروف اور نہی از منکر کر رہا ہے پہلے اور دوسرے مرحلے میں سے کسی ایک کا انتخاب کرے کہ جس سے اس فرد کو اذیت کم ہو اور تاثیر زیادہ ہو اور کبھی لازم ہے کہ دونوں مرحلوں کو انجام دے اور جب تک پہلا اور دوسرا مرحلہ ممکن ہے تیسرے مرحلے کی نوبت نہیں آئے گی لیکن اگر پہلا اور دوسرا مرحلہ موثر واقع نہ ہو تو تیسرے مرحلے کی نوبت آئے گی اور اس کے مطابق اقدام کیا جائے گا اور احتیاط واجب ہے کہ تیسرے مرحلے (عملی اقدامات) کے انتخاب میں حاکم شرع سے اجازت لے ۔ قابلِ ذکر ہے کہ تینوں مراحل میں سے ہر ایک، شدت اور ضعف کے لحاظ سے مختلف درجات رکھتے ہیں، اور ضروری ہے کہ تینوں مراحل میں سے ہر ایک میں ان کے درجات کے درمیان ترتیب کی رعایت کرے پس ہر مرحلے میں انسان اس درجے کا انتخاب کرے جس سے اس کو اذیت اور اس کی توہین کم اور اثر زیادہ ہو اور اگر موثر نہ ہو تو پھر شدید ترین مراحل کے ذریعے اقدام کرے اس بنا پرا گر ممکن ہو کہ اس طرح امر بالمعروف اور نہی از منکر کرے کہ اس فرد کےلیے اذیت اور بے احترامی کا باعث نہ ہو اور موثر بھی ہو تو لازم ہے کہ ایسے درجے کا انتخاب نہ کرے جو اس فرد کےلیے اذیت اور بے احترامی کا باعث ہو۔
مسئلہ 2214: جیسا کہ ذکر کیا گیا امر بالمعروف اور نہی از منکر کے لیے اور جرم اور منکر کے واقع نہ ہونے کے لیے انسان کے لیے جائز نہیں ہے کہ ایسا کام انجام دے جو بدن کے سرخ، نیلگوں یا سیاہ ، جراحت، شکستگی یا قطع و نقص عضو یا قتل (وغیرہ) کا باعث ہو؛ گرچہ اس منکر سے روکنے کے لیے کوئی اور راستہ نہ ہو، چنانچہ کوئی ان مقامات کو انجام دے تو ضامن ہے اور اگر ایسا کرنا جان بوجھ کر ہو تو عمدی جرم کے احکام اس پر جاری ہوں گے اور اگر غلطی اور بھول كر ہو تو خطئ جرم کے احکام اس پر جاری ہوں گے مگر یہ کہ جو جرم اور منکر انسان انجام دے رہا ہے اس میں بدن کی سرخی، سیاہی اور دوسرے مذکورہ مقامات سے اہم مفسدہ پایا جا رہا ہو تو اس صورت میں اس فرد کےلیے یا ان افراد کےلیے جو امام علیہ السلام یا ان کے نائب سے اجازت رکھتے ہیں جائز ہے کہ ان مقامات کو انجام دیں اور اس صورت میں انسان اجازت کی مقدار میں ضامن شمار نہیں ہوگا۔