فتووں کی کتابیں » توضیح المسائل جامع
تلاش کریں:
امر بالمعروف اور نہی از منکر ←
→ بعض دوسرے احکام
نیابتی حج کے احکام
مسئلہ 2199: مستطیع شخص اگر خود حَجّۃ الاسلام کو بجالانے کی توانائی رکھتا ہو تو لازم ہے کہ خود حج كرنے جائے اور دوسرے شخص کا اس کی طرف سے حج کرنا خواہ بغیر اجرت کے یا اجرت لے کر ہو کافی نہیں ہے۔
مسئلہ 2200: چند مقام میں حج کے لیے نائب بنانا واجب ہے:
الف: جو شخص مستطیع ہو اور حج اس پر مستقر(ثابت) ہو گیا ہو اور بعد میں خود بغیرعسر و حرج کے حج بجالانے سے نا امید ہو تو لازم ہے کہ کسی شخص کو اپنی طرف سے حج بجالانے کے لیے نائب کے عنوان سے بھیجے مثلاً ایک شخص استطاعت اور دوسرے شرائط کے فراہم ہوتے ہوئے واجب حج کے فریضے کو ادا کرنے میں کوتاہی کرے اور حج نہ بجا لائے اور پھر ضعیفی یا بیماری کی وجہ سے نہ بجا لا سکے یا بجالانا حد سے زیادہ سختی رکھتا ہو اور بعد میں خود بغیر حد سے زیادہ سختی کے بجالانے سے نا امید ہو تو اس صورت میں لازم ہے کسی دوسرے کو نائب بنا کر بھیجے۔
ب: اگر پہلے سال میں حج كے لیے جانے کی مقدار مال ملے اور دوسرے شرائط بھی فراہم ہوں لیکن ضعیفی ، بیماری یا نا توانی کی وجہ سے حج كرنے نہ جا سکتا ہو اور بعد میں خود بغیر حد سے زیادہ سختی کے بجالانے سے نا امید ہو تو لازم ہے کہ دوسرے کو اپنی طرف سے نائب بناکر بھیجے بلکہ اس صورت میں اگر اس کا مال میقات سے حج کرنے کے خرچ کی مقدار ہو۔ نہ شہر سے۔ پھر بھی اس پر نائب معین کرنا واجب ہے۔
ج: جو شخص مستطیع تھا لیکن حج نہیں بجالایا اور حج اس کے ذمے مستقر (ثابت) ہو گیا ہو تو اس کے ارث (جو مال چھوڑا ہے) سے کسی کو حج بجالانے کےلیے اجیر معین کرے فرق نہیں ہے کہ وہ شخص خود حج کو بجالانے کی توانائی رکھتا تھا اور خود حج كرنے جانا واجب تھا اور نہ گیا ہو یا یہ کہ اس کا وظیفہ رہا ہو کہ کسی کو نائب بنا کر بھیجے لیکن اس نے اپنے وظیفے پر عمل نہ کیا ہو، قابلِ ذکر ہے کہ نیابت کے احکام کی جزئیات سے مزید اطلاع حاصل کرنے کےلیے جیسے شرائط نیابت، نائب کے ذریعے حج بجالانے کا طریقہ اور اسی طرح اعمال حج سے آشنائی حاصل کرنے کے لیے تفصیلی کتابوں جیسے مناسک حج میں رجوع کریں۔
امر بالمعروف اور نہی از منکر ←
→ بعض دوسرے احکام
مسئلہ 2200: چند مقام میں حج کے لیے نائب بنانا واجب ہے:
الف: جو شخص مستطیع ہو اور حج اس پر مستقر(ثابت) ہو گیا ہو اور بعد میں خود بغیرعسر و حرج کے حج بجالانے سے نا امید ہو تو لازم ہے کہ کسی شخص کو اپنی طرف سے حج بجالانے کے لیے نائب کے عنوان سے بھیجے مثلاً ایک شخص استطاعت اور دوسرے شرائط کے فراہم ہوتے ہوئے واجب حج کے فریضے کو ادا کرنے میں کوتاہی کرے اور حج نہ بجا لائے اور پھر ضعیفی یا بیماری کی وجہ سے نہ بجا لا سکے یا بجالانا حد سے زیادہ سختی رکھتا ہو اور بعد میں خود بغیر حد سے زیادہ سختی کے بجالانے سے نا امید ہو تو اس صورت میں لازم ہے کسی دوسرے کو نائب بنا کر بھیجے۔
ب: اگر پہلے سال میں حج كے لیے جانے کی مقدار مال ملے اور دوسرے شرائط بھی فراہم ہوں لیکن ضعیفی ، بیماری یا نا توانی کی وجہ سے حج كرنے نہ جا سکتا ہو اور بعد میں خود بغیر حد سے زیادہ سختی کے بجالانے سے نا امید ہو تو لازم ہے کہ دوسرے کو اپنی طرف سے نائب بناکر بھیجے بلکہ اس صورت میں اگر اس کا مال میقات سے حج کرنے کے خرچ کی مقدار ہو۔ نہ شہر سے۔ پھر بھی اس پر نائب معین کرنا واجب ہے۔
ج: جو شخص مستطیع تھا لیکن حج نہیں بجالایا اور حج اس کے ذمے مستقر (ثابت) ہو گیا ہو تو اس کے ارث (جو مال چھوڑا ہے) سے کسی کو حج بجالانے کےلیے اجیر معین کرے فرق نہیں ہے کہ وہ شخص خود حج کو بجالانے کی توانائی رکھتا تھا اور خود حج كرنے جانا واجب تھا اور نہ گیا ہو یا یہ کہ اس کا وظیفہ رہا ہو کہ کسی کو نائب بنا کر بھیجے لیکن اس نے اپنے وظیفے پر عمل نہ کیا ہو، قابلِ ذکر ہے کہ نیابت کے احکام کی جزئیات سے مزید اطلاع حاصل کرنے کےلیے جیسے شرائط نیابت، نائب کے ذریعے حج بجالانے کا طریقہ اور اسی طرح اعمال حج سے آشنائی حاصل کرنے کے لیے تفصیلی کتابوں جیسے مناسک حج میں رجوع کریں۔