فتووں کی کتابیں » توضیح المسائل جامع
تلاش کریں:
استطاعت پائے جانے کے شرائط ←
→ اعتکاف کو باطل کرنے کا کفارہ
حج
حج واجب ہونے کے شرائط
مسئلہ 2163: خانہٴ کعبہ کا حج کرنا اس شخص پر جو شرائط رکھتا ہے پوری عمر میں ایک دفعہ واجب ہے اور اسے حجَّۃ الاسلام کہتے ہیں؛ وہ شرائط مندرجہ ذیل ہیں:
پہلی شرط:بالغ ہو پس نابالغ شخص پر گرچہ بلوغ سے نزدیک ہو حج واجب نہیں ہے اور اگر ممیز نابالغ بچہ حج انجام دے اس کا حج صحیح ہے لیکن حَجّۃ الاسلام سے کفایت نہیں کرے گا۔
دوسری شرط: عاقل ہو ۔[214]
تیسری شرط : آزاد ہو غلام نہ ہو۔
چوتھی شرط: مستطیع ہو اور مستطیع ہونا چند چیزوں پر منحصر ہے:
1۔ مالی توانائی
2۔ بدنی توانائی
3۔ راستہ کھلا ہوا ہو اوربا امن ہو
4۔ وقت وسیع ہو۔
5۔ حج کے سفر کی مدت میں اپنے اہل و عیال کے نفقہ کو فراہم کرنے کی توانائی رکھتا ہو۔
6۔ حج سے واپس آنے کے بعد زندگی کے اخراجات کو فراہم کرنے کی توانائی رکھتا ہو۔
7۔ مقروض نہ ہو ۔
اور اس کی تفصیل آئندہ مسائل میں بیان کی جائے گی۔
مسئلہ 2164: جو شخص مستطیع نہیں ہے چنانچہ اپنے لیے حج انجام دے تو وہ حج حَجّۃ الاسلام سے کفایت نہیں کرتا پس اگر بعد میں مستطیع ہو جائےتو لازم ہےکہ دوبارہ حج بجالائے اور اسی طرح جو شخص مستطیع نہیں ہے
دوسرے کی نیابت میں تبرعاً (مفت) یا اجرت لے کر حج کرے وہ حج اس شخص کے لیے جس کی نیابت میں انجام دیا ہے کافی ہے لیکن خود نائب کےلیے حجۃ الاسلام سے کفایت نہیں کرے گا۔
مسئلہ 2163: خانہٴ کعبہ کا حج کرنا اس شخص پر جو شرائط رکھتا ہے پوری عمر میں ایک دفعہ واجب ہے اور اسے حجَّۃ الاسلام کہتے ہیں؛ وہ شرائط مندرجہ ذیل ہیں:
پہلی شرط:بالغ ہو پس نابالغ شخص پر گرچہ بلوغ سے نزدیک ہو حج واجب نہیں ہے اور اگر ممیز نابالغ بچہ حج انجام دے اس کا حج صحیح ہے لیکن حَجّۃ الاسلام سے کفایت نہیں کرے گا۔
دوسری شرط: عاقل ہو ۔[214]
تیسری شرط : آزاد ہو غلام نہ ہو۔
چوتھی شرط: مستطیع ہو اور مستطیع ہونا چند چیزوں پر منحصر ہے:
1۔ مالی توانائی
2۔ بدنی توانائی
3۔ راستہ کھلا ہوا ہو اوربا امن ہو
4۔ وقت وسیع ہو۔
5۔ حج کے سفر کی مدت میں اپنے اہل و عیال کے نفقہ کو فراہم کرنے کی توانائی رکھتا ہو۔
6۔ حج سے واپس آنے کے بعد زندگی کے اخراجات کو فراہم کرنے کی توانائی رکھتا ہو۔
7۔ مقروض نہ ہو ۔
اور اس کی تفصیل آئندہ مسائل میں بیان کی جائے گی۔
مسئلہ 2164: جو شخص مستطیع نہیں ہے چنانچہ اپنے لیے حج انجام دے تو وہ حج حَجّۃ الاسلام سے کفایت نہیں کرتا پس اگر بعد میں مستطیع ہو جائےتو لازم ہےکہ دوبارہ حج بجالائے اور اسی طرح جو شخص مستطیع نہیں ہے
دوسرے کی نیابت میں تبرعاً (مفت) یا اجرت لے کر حج کرے وہ حج اس شخص کے لیے جس کی نیابت میں انجام دیا ہے کافی ہے لیکن خود نائب کےلیے حجۃ الاسلام سے کفایت نہیں کرے گا۔
[214] البتہ اگر ادواری (سال کے بعض حصوں میں) دیوانہ ہو تو بعض مقامات میں حج انجام دینا اور بعض مقامات میں نائب معین کرنا اس پر لازم ہے کہ جن کی وضاحت مفصل کتابوں میں بیان کی گئی ہے۔