فتووں کی کتابیں » توضیح المسائل جامع
تلاش کریں:
اعتکاف ←
→ مہینہ كی پہلی تاریخ ثابت ہونے کا طریقہ
روزے کے اوقات سے متعلق چند جدید مسائل
پہلا مسئلہ: اگر روزے دار شخص مغرب کے بعد اپنے شہرمیں افطار کرے اور ہوائی جہاز سے مغرب کی طرف سفر کرے اور ایسی جگہ پہونچے جہاں پر ابھی سورج غروب نہیں کیا ہے تو واجب نہیں ہے اس جگہ مغرب تک امساک کرے گرچہ امساک کرنا احتیاط مستحب ہے۔
دوسرا مسئلہ: اگرکوئی شخص ماہ رمضان میں زوال آفتاب کے بعد اپنے شہر سے سفر کرے اور ایسے شہر میں پہونچے جہاں ابھی زوال کا وقت نہیں ہوا ہے احتیاط واجب کی بنا پر اس دن کا روزہ تمام کرے اور اس صورت میں اس پر قضا واجب نہیں ہے۔
تیسرا مسئلہ: اگر کوئی شخص جس کا وظیفہ سفر میں روزہ رکھنا ہے جیسے کثیر السفر اذان صبح (طلوع فجر صادق) کے بعد روزے کی نیت کے ساتھ ہوائی جہاز سے سفر کرے اور ایسے شہر پہونچے کہ ابھی وہاں فجر صادق نہیں ہوئی ہے تو وہاں پر فجر صادق ہونے سے پہلے مفطرات روزہ جیسے کھانا، پینا انجام دے سکتا ہے۔
چوتھا مسئلہ: جس شخص کا وظیفہ سفر میں روزہ رکھنا ہے جیسے کثیر السفر اپنے شہر سے کہ جہاں ماہ رمضان کا چاند دیکھا جا چکا ہے ایسے شہرکی طرف سفر کرے جہاں پر اختلاف افق کی وجہ سے چاند نہیں دیکھا گیا ہے اس دن کا روزہ اس پر واجب نہیں ہے اور اگر اس شہر میں جہاں ماہ شوال کا چاند دیکھا گیا ہے عید منائے اور پھر ایسے شہر کی طرف سفر کرے کہ اختلاف افق کی وجہ سے وہاں ابھی چاند نہیں دیکھا گیا ہے احتیاط واجب کی بنا پر لازم ہے کہ بقیہ دن امساک کرے اور اس دن کی قضا بھی احتیاطاً بجالائے۔
پانچواں مسئلہ: اگر مکلف ایسی جگہ پر رہ رہا ہو جہاں مثلاً چھ مہینہ دن ہے اور چھ مہینہ رات تو روزے کے لیے واجب ہے کہ ماہ رمضان میں کسی دوسرے ایسے شہر میں جائے جہاں روزہ رکھ سکے یا ماہ رمضان کے بعد کسی ایسے شہر میں جائے جہاں قضا بجالاسکے اور اگر ایسا نہیں کر سکتا اور دونوں طرح قادر نہیں ہے تو روزے کے بدلے لازم ہے کہ فدیہ دے اور فدیہ سے مراد یہ ہے کہ ایک مد طعام (تین پاؤ) جیسے روٹی (ہر دن کے بدلے جو روزہ نہیں رکھا) فقیر کی ملکیت میں دے۔
اعتکاف ←
→ مہینہ كی پہلی تاریخ ثابت ہونے کا طریقہ
دوسرا مسئلہ: اگرکوئی شخص ماہ رمضان میں زوال آفتاب کے بعد اپنے شہر سے سفر کرے اور ایسے شہر میں پہونچے جہاں ابھی زوال کا وقت نہیں ہوا ہے احتیاط واجب کی بنا پر اس دن کا روزہ تمام کرے اور اس صورت میں اس پر قضا واجب نہیں ہے۔
تیسرا مسئلہ: اگر کوئی شخص جس کا وظیفہ سفر میں روزہ رکھنا ہے جیسے کثیر السفر اذان صبح (طلوع فجر صادق) کے بعد روزے کی نیت کے ساتھ ہوائی جہاز سے سفر کرے اور ایسے شہر پہونچے کہ ابھی وہاں فجر صادق نہیں ہوئی ہے تو وہاں پر فجر صادق ہونے سے پہلے مفطرات روزہ جیسے کھانا، پینا انجام دے سکتا ہے۔
چوتھا مسئلہ: جس شخص کا وظیفہ سفر میں روزہ رکھنا ہے جیسے کثیر السفر اپنے شہر سے کہ جہاں ماہ رمضان کا چاند دیکھا جا چکا ہے ایسے شہرکی طرف سفر کرے جہاں پر اختلاف افق کی وجہ سے چاند نہیں دیکھا گیا ہے اس دن کا روزہ اس پر واجب نہیں ہے اور اگر اس شہر میں جہاں ماہ شوال کا چاند دیکھا گیا ہے عید منائے اور پھر ایسے شہر کی طرف سفر کرے کہ اختلاف افق کی وجہ سے وہاں ابھی چاند نہیں دیکھا گیا ہے احتیاط واجب کی بنا پر لازم ہے کہ بقیہ دن امساک کرے اور اس دن کی قضا بھی احتیاطاً بجالائے۔
پانچواں مسئلہ: اگر مکلف ایسی جگہ پر رہ رہا ہو جہاں مثلاً چھ مہینہ دن ہے اور چھ مہینہ رات تو روزے کے لیے واجب ہے کہ ماہ رمضان میں کسی دوسرے ایسے شہر میں جائے جہاں روزہ رکھ سکے یا ماہ رمضان کے بعد کسی ایسے شہر میں جائے جہاں قضا بجالاسکے اور اگر ایسا نہیں کر سکتا اور دونوں طرح قادر نہیں ہے تو روزے کے بدلے لازم ہے کہ فدیہ دے اور فدیہ سے مراد یہ ہے کہ ایک مد طعام (تین پاؤ) جیسے روٹی (ہر دن کے بدلے جو روزہ نہیں رکھا) فقیر کی ملکیت میں دے۔