فتووں کی کتابیں » توضیح المسائل جامع
تلاش کریں:
مکروہ روزے ←
→ مستحب روزے
حرام روزے
مسئلہ 2123: اکثر حرام روزے مندرجہ ذیل ہیں:
1۔ عید فطر اور قربان کے دن روزہ رکھنا۔
2۔ جس دن کے بارے میں انسان نہیں جانتا کہ ماہ شعبان کی آخری تاریخ ہے یا ماہ رمضان کی پہلی تاریخ اس دن ماہ رمضان کی نیت سے روزہ رکھنا۔
3۔ روزہٴ وصال؛ یعنی کوئی شخص ایک شبانہ روز اذان صبح سے دوسرے دن کے سحر تک روزے کی نیت سے روزہ رکھے یا دو شبانہ روز بغیر یہ کہ ان کے درمیان افطار کرے، روزہ رکھے لیکن اگر کوئی شخص دوسرے دن کے سحر تک یا دوسرے دن کی شب تک روزے کی نیت کئے بغیر افطار کرنے میں تاخیر کرے توحرج نہیں ہے، گرچہ احتیاط مستحب ہے کہ روزے کی نیت کے بغیر بھی افطار کرنے میں دوسرے دن کی سحر تک تاخیر نہ کرے۔
4۔ عورت کا مستحب روزہ جب کہ شوہر کی خواہشات کی حق تلفی ہو رہی ہو اور اسی طرح اس کا واجب غیر معین روزہ جیسے نذر غیر معین کہ اس مقام میں بھی احتیاط واجب کی بنا پر روزہ باطل ہے ، اور نذر کے ادا کرنے کےلیے کافی نہیں ہے اور احتیاط واجب کی بنا پر یہی حکم ہے اگر شوہر اسے مستحب یا واجب غیر معین روزہ رکھنے کو منع کرے گرچہ اس کے حق سے ناسازگاری نہ رکھتا ہو اور احتیاط مستحب ہےکہ عورت شوہر کی اجازت کے بغیر مستحب روزہ نہ رکھے۔
5۔ فرزند کا مستحب روزہ اگر باپ یا ماں کی اذیت کا باعث ہو اور یہ اذیت ہونا ان کی مہربانی کی بنا پر ہو اور اگر فرزند باپ یا ماں کی اجازت کے بغیر مستحب روزہ رکھے اور دن میں باپ یا ماں اسے منع کریں چنانچہ فرزند کا مخالفت کرنا ان کی اذیت کا باعث ہو اور یہ اذیت مہربانی اور شفقت کی بنیاد پر ہو ان کی مخالفت حرام ہے اور لازم ہےکہ افطار کرے۔
6۔ وہ روزہ جو انسان کے لیے مضر ہے اور وہ ضرر ایسا ہے جو انسان کی ہلاکت ، موت یا نفس پر ظلم جیسے کسی عضو کا ناقص ہونے کا باعث ہو، قابلِ ذکر ہے کہ جیسا پہلے ذکر کیا گیا اگر انسان یقین یا اطمینان رکھتا ہو یا معقول احتمال دے رہا ہو کہ روزہ اس کےلیے قابلِ توجہ ضرر رکھتا ہے جو معمولاً قابلِ تحمل نہیں ہے تو اس کا روزہ صحیح نہیں ہے، اور اگر وہ ضرر ہلاکت ، موت یا نفس پر ظلم کا باعث ہو جیسے عضو کا ناقص ہونا، تو روزہ حرام ہے۔
مذكورہ روزوں کے علاوہ بھی بعض دیگر حرام روزے ہیں جو دوسری کتابوں میں تفصیل کے ساتھ بیان کئے گئے ہیں۔
مکروہ روزے ←
→ مستحب روزے
1۔ عید فطر اور قربان کے دن روزہ رکھنا۔
2۔ جس دن کے بارے میں انسان نہیں جانتا کہ ماہ شعبان کی آخری تاریخ ہے یا ماہ رمضان کی پہلی تاریخ اس دن ماہ رمضان کی نیت سے روزہ رکھنا۔
3۔ روزہٴ وصال؛ یعنی کوئی شخص ایک شبانہ روز اذان صبح سے دوسرے دن کے سحر تک روزے کی نیت سے روزہ رکھے یا دو شبانہ روز بغیر یہ کہ ان کے درمیان افطار کرے، روزہ رکھے لیکن اگر کوئی شخص دوسرے دن کے سحر تک یا دوسرے دن کی شب تک روزے کی نیت کئے بغیر افطار کرنے میں تاخیر کرے توحرج نہیں ہے، گرچہ احتیاط مستحب ہے کہ روزے کی نیت کے بغیر بھی افطار کرنے میں دوسرے دن کی سحر تک تاخیر نہ کرے۔
4۔ عورت کا مستحب روزہ جب کہ شوہر کی خواہشات کی حق تلفی ہو رہی ہو اور اسی طرح اس کا واجب غیر معین روزہ جیسے نذر غیر معین کہ اس مقام میں بھی احتیاط واجب کی بنا پر روزہ باطل ہے ، اور نذر کے ادا کرنے کےلیے کافی نہیں ہے اور احتیاط واجب کی بنا پر یہی حکم ہے اگر شوہر اسے مستحب یا واجب غیر معین روزہ رکھنے کو منع کرے گرچہ اس کے حق سے ناسازگاری نہ رکھتا ہو اور احتیاط مستحب ہےکہ عورت شوہر کی اجازت کے بغیر مستحب روزہ نہ رکھے۔
5۔ فرزند کا مستحب روزہ اگر باپ یا ماں کی اذیت کا باعث ہو اور یہ اذیت ہونا ان کی مہربانی کی بنا پر ہو اور اگر فرزند باپ یا ماں کی اجازت کے بغیر مستحب روزہ رکھے اور دن میں باپ یا ماں اسے منع کریں چنانچہ فرزند کا مخالفت کرنا ان کی اذیت کا باعث ہو اور یہ اذیت مہربانی اور شفقت کی بنیاد پر ہو ان کی مخالفت حرام ہے اور لازم ہےکہ افطار کرے۔
6۔ وہ روزہ جو انسان کے لیے مضر ہے اور وہ ضرر ایسا ہے جو انسان کی ہلاکت ، موت یا نفس پر ظلم جیسے کسی عضو کا ناقص ہونے کا باعث ہو، قابلِ ذکر ہے کہ جیسا پہلے ذکر کیا گیا اگر انسان یقین یا اطمینان رکھتا ہو یا معقول احتمال دے رہا ہو کہ روزہ اس کےلیے قابلِ توجہ ضرر رکھتا ہے جو معمولاً قابلِ تحمل نہیں ہے تو اس کا روزہ صحیح نہیں ہے، اور اگر وہ ضرر ہلاکت ، موت یا نفس پر ظلم کا باعث ہو جیسے عضو کا ناقص ہونا، تو روزہ حرام ہے۔
مذكورہ روزوں کے علاوہ بھی بعض دیگر حرام روزے ہیں جو دوسری کتابوں میں تفصیل کے ساتھ بیان کئے گئے ہیں۔