فتووں کی کتابیں » توضیح المسائل جامع
تلاش کریں:
کفارے کے دوسرے احکام ←
→ جن مقامات میں صرف روزے کی قضا واجب ہے
روزے کا کفارہ
اس فصل میں روزے کے کفاروں کو بیان کریں گے:
روزے کے کفارے کی قسمیں
مسئلہ 2052: ماہ رمضان کے روزے سے مربوط کفارے چار حصے میں تقسیم ہوتے ہیں جن كی آئندہ مسائل میں وضاحت کی جائے گی۔
کفارے کی پہلی قسم: ماہ رمضان میں جان بوجھ کر افطار کرنے کا کفارہ
مسئلہ 2053: ماہ رمضان میں جان بوجھ کر افطار کرنے کا کفارہ اس شخص سے مخصوص ہے جس نے( جان بوجھ کر اپنے روزے کو ان مقامات میں سے کسی ایک کے ذریعے جو مسئلہ نمبر 2044 میں بیان کیا گیا) باطل کیا ہو۔
مسئلہ 2054: ماہ رمضان کے روزے کو جان بوجھ کر ترک کرنے کے کفارے میں انسان ایک غلام آزاد کرے یا اس دستور کے مطابق جو آئندہ مسائل میں بیان کیا جائے گا دو مہینہ روزہ رکھے یا ساٹھ فقیر کو سیر کرے یا ان میں سے ہر ایک کو ایک مُد جو تقریباً 750 گرام ہے، طعام یعنی گیہوں یا جو یا روٹی یا اس طرح کی چیز دے ، چنانچہ اس کےلیے ممکن نہ ہو تو جتنی مقدار فقراکو ممکن ہو ایک مد طعام دے اور اگر وہ بھی ممکن نہ ہو استغفار کرے اور احتیاط واجب یہ ہے کہ ان دو صورت یعنی صدقہ اور استغفار میں جب اس کےلیے قدرت حاصل ہو کفارہ دے یا اسے کامل کرے ۔
مسئلہ 2055: جو شخص ماہ رمضان کے کفارے کا روزہ رکھنا چاہتا ہے ، لازم ہے کہ ایک مہینہ ایک دن (ایک مہینہ کامل اور دوسرے مہینہ سے ایک دن } ملاكر{) پے در پے روزہ رکھے اور اگر بقیہ روزے کو کسی عرفی عذر کی وجہ سے پے در پے انجام نہ دے تو حرج نہیں ہے ، لیکن اگر عرف کی نظر میں عذر نہ رکھتا ہو تو احتیاط واجب یہ ہے کہ دونوں مہینے پے در پے روزہ رکھے۔
مسئلہ 2056: جو شخص دو مہینہ ماہ رمضان کے کفارے کے روزے رکھنا چاہتا ہے لازم ہے کہ ایسے وقت شروع نہ کرے ایک مہینہ اور ایک دن کے دوران عید قرباں کہ اس دن روزہ حرام ہے یا جیسے ماہ رمضان کہ اس کا روزہ واجب ہے واقع ہو۔
مسئلہ 2057: جس شخص پر پے در پے روزہ رکھنا لازم ہے اگر اس کے دوران بغیر کسی عذر کے ایک دن روزہ نہ رکھے تو لازم ہے کہ روزوں کو پھر سے شروع کرے۔
مسئلہ 2058: اگر ان روزوں کے درمیان جنہیں پے در پے رکھنا لازم ہے کوئی عذر جیسے بیماری حیض یا نفاس یا ایسا سفر پیش آئے جو کرنے پر مجبور ہے تو عذر کے بر طرف ہونے کے بعد روزوں کو دوبارہ شروع کرنا لازم نہیں ہے بلکہ عذر بر طرف ہونے کے بغیر فاصلہ كے بقیہ روزے بجالائے ، لیکن اگر انسان اپنے اختیار سے خود کے لیے عذر فراہم کرے مثلاً وہ عورت جس نے جان بوجھ کر دوا کے ذریعے خود کو حائض کیا ہے لازم ہے کہ دوبارہ روزوں کو پھر سے شروع کرے۔
مسئلہ 2059: جس شخص کے لیے ایک دن روزے کے کفارے میں ساٹھ فقیر کو کھانا کھلانا لازم ہے اگر ساٹھ فقیر نہ مل سكیں تو ساٹھ فقیر کے بدلے ساٹھ سے کم فقیر کو زیادہ کھانا دینے پر اکتفا نہیں کر سکتا کہ مجموعی طور پر ساٹھ ہو جائے مثلاً جائز نہیں ہے کہ تیس افراد میں سے ہر ایک کو دو مد طعام دے اور اس پر اکتفا کرے لیکن فقیر کے اہل و عیال میں سے ہر ایک کے لیے گرچہ نا بالغ ہوں (ایک مد اس فقیر کو دے سکتا ہے اور فقیر بھی اپنے اہل و عیال کی وکالت یا ولایت میں اگر نا بالغ ہوں) لے سکتا ہے اور اگر ساٹھ فقیر کو تلاش نہیں کر سکتا مثلاً اگر صرف تیس افراد ہوں تو ان میں سے ہر ایک کو دو مد طعام دے سکتا ہے اور احتیاط واجب کی بنا پر جب بھی آئندہ مزید تیس فقیر مل جائیں انہیں ایک مد طعام دے۔
مسئلہ 2060: اگر انسان اپنا روزہ حرام چیز یا حرام عمل سے باطل کرے ، خواہ خود وہ چیز یا عمل اصل میں حرام ہو جیسے شراب، زنا، استمنا یا کسی وجہ سے حرام ہو گیا ہو جیسے اس حلال غذا کا کھانا جو انسان کےلیے مکمل طور پر مضر ہو یا عورت سے حیض میں ہم بستری کرنا، تو ایک کفارہ جس کی وضاحت مسئلہ نمبر 2054 میں ذکر کی گئی کافی ہے؛ لیکن احتیاط مستحب ہے کہ کفارہٴ جمع دے یعنی ایک غلام آزاد کرے، دو مہینہ روزہ رکھے اور ساٹھ فقیر کو سیر کرے یا ان میں سے ہر ایک کو ایک مد طعام گیہوں، جو ، روٹی یا اس جیسی چیز دے، چنانچہ اگر تینوں کفارہ اس کے لیے ممکن نہ ہو تو جو ممکن ہو اسے انجام دے۔
مسئلہ 2061: اگر روزے دار خداوند متعال اور پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کی طرف جان بوجھ کر جھوٹی نسبت دے تو کفارہ نہیں ہے لیکن احتیاط مستحب ہے کہ کفارہ دے۔
مسئلہ 2062: اگر روزے دار ماہ رمضان کے ایک ہی دن میں وہ مفطرات جو کفارے کا سبب ہیں ایک دفعہ سے زیادہ انجام دے خواہ ان میں سے کسی ایک کی چند دفعہ تکرار کرے یعنی مثلاً چند دفعہ کھائے یا پیے یا چند مرتبہ جماع یا استمنا کرے اور خواہ چند مختلف مفطر کو انجام دے مثلاً پانی پییے اور پھر جماع یا استمنا کرے تو ان تمام کے لیے ایک کفارہ کافی ہے اسی طرح اگر انسان ماہ رمضان کے واجب روزے کو جان بوجھ کر نہ رکھے اور روزے کی نیت نہ کرے اور دن میں چند دفعہ مفطر انجام دے گرچہ جماع یا استمنا ہو پھر بھی ایک کفارہ دینا کافی ہے۔
مسئلہ 2063: اگر روزے دار ماہ رمضان میں اپنی بیوی کے ساتھ جو روزہ ہے ہم بستری کرے چنانچہ اگر عورت کو مجبور کیا ہو تو لازم ہے کہ اپنے روزے کا کفارہ اور احتیاط واجب کی بنا پر ایک دوسرا کفارہ عورت کو مجبور کرنے کے لیے دے اور اگر عورت ہم بستری سے راضی تھی تو ہر ایک پر ایک کفارہ واجب ہوگا۔
مسئلہ 2064: اگر کوئی عورت اپنے روزے دار شوہر کو جماع پر مجبور کرے تو مرد کو مجبور کرنے کےلیے اس کا کفارہ دینا لازم نہیں ہے اور اس صورت (مجبور کرنے کی حالت) میں شوہر پر بھی کفارہ واجب نہیں ہے ۔
مسئلہ 2065: اگر روزے دار ماہ رمضان میں اپنی بیوی کو جماع کرنے پر مجبور کرے اور عورت ہم بستری کے درمیان راضی ہو جائے تو دونوں پر ایک ایک کفارہ واجب ہے اور احتیاط مستحب ہے کہ مرد دو کفارہ اور عورت ایک کفارہ ادا کرے۔
مسئلہ 2066: اگر روزے دار ماہ رمضان میں اپنی روزے دار بیوی سے جب وہ سو رہی ہو ہم بستری کرے ایک کفارہ اس پر واجب ہوگا اور عورت کا روزہ صحیح ہے کفارہ بھی واجب نہیں ہے۔
مسئلہ 2067: اگر مرد اپنی بیوی کو یا بیوی شوہر کو ہم بستری کے علاوہ کسی ایسا کام کرنے پر مجبور کرے جو روزے کو باطل کرتا ہے جیسے کھانا، پینا، یا چھیڑخانی جو منی خارج ہونے کا باعث ہو ان میں سے کسی پر بھی کفارہ واجب نہیں ہے۔
مسئلہ 2068: جو شخص مسافر یا بیماری کی وجہ سے روزہ نہیں رکھتا تو اپنی روزے دار بیوی کو ہم بستری کرنے پر مجبور نہیں کر سکتا لیکن اگر اس کو مجبور کرے تو مرد پر کفارہ واجب نہیں ہے۔
مسئلہ 2069: جس شخص نے جان بوجھ کر اپنا روزہ باطل کر دیا ہے اگر اذان ظہر کے بعد سفر کرے یا ظہر سے پہلے کفارے سے فرار کے لیے سفر کرے ، کفارہ اس سے ساقط نہیں ہوگا بلکہ اگر اذان ظہر سے پہلے اس کےلیے کوئی سفر بھی پیش آجائے پھر بھی اس پر کفارہ واجب ہے۔
مسئلہ 2070: اگر کوئی شخص جان بوجھ کر اپنا روزہ باطل کرے اور پھر کوئی عذر جیسے حیض، نفاس یا بیماری اس کےلیے پیش آئے احتیاط مستحب ہے کہ کفارہ دے بالخصوص اگر کسی چیز سے جیسے دوا کے ذریعے حیض یا کسی بیماری کو اپنے اندر ایجاد کرے۔
مسئلہ 2071: اگر انسان شک کرے کہ مغرب ہوئی یا نہیں تو افطار نہیں کر سکتا، چنانچہ ماہ رمضان میں افطار کیا ہو توقضا بجالانے کے ساتھ ان شرائط کے ساتھ جو کفارے کی فصل میں بیان ہوئے کفارہ بھی واجب ہوگا۔
مسئلہ 2072: اگر روزے دار کسی شخص کے کہنے پر کہ مغرب ہوگئی ہے جب کہ اس کا کہنا شرعاً کوئی اعتبار نہیں رکھتا افطار کرے اور بعد میں متوجہ ہو کہ مغرب کا وقت نہیں ہوا تھا یا شک کرے مغرب کا وقت ہوا تھا یا نہیں قضا اور کفارہ اس پر واجب ہو جائے گا اور اگر اعتقاد رکھتا تھا کہ اس کا کہنا حجت ہے تو فقط قضا لازم ہے۔
مسئلہ 2073: اگر یقین یا اطمینان کرے کہ ماہ رمضان کی پہلی تاریخ ہے یا دو عادل شخص بینہ کے عنوان سے گواہی دیں کہ ماہ رمضان کی پہلی تاریخ ہے لیکن وہ جان بوجھ کر اپنا روزہ باطل کرے اور بعد میں معلوم ہو کہ ماہ شعبان کی آخری تاریخ تھی تو کفارہ واجب نہیں ہے ۔
مسئلہ 2074: اگر انسان شک کرے کہ ماہ رمضان کی آخری تاریخ ہے یا شوال کی پہلی تاریخ ہے اور جان بوجھ کر اپنا روزہ باطل کرے اور بعد میں معلوم ہو کہ شوال کی پہلی تاریخ تھی تو اس پر کفارہ واجب نہیں ہوگا۔
مسئلہ 2075: اگر انسان بیماری کی وجہ سے ماہ رمضان کا روزہ نہ رکھے اور اس کی بیماری آئندہ ماہ رمضان تک طول پیدا کرلے اس طرح سے کہ سال کے تمام ایام میں روزہ نہ رکھ سکے تو ان روزوں کی قضا واجب نہیں ہے لیکن آئندہ سال کے ماہ رمضان آنے کے بعد ہر دن کی قضا كے بدلے ایک مد (تقریباً 750گرام) طعام یعنی گیہوں، جو، نان یا اسی طرح کی چیز فقیر کو دینا لازم ہے کہ جسے سالانہ فدیہ بھی کہا جا تا ہے اور آئندہ سال کا ماہ رمضان آنے سے پہلے اس کا دینا صحیح نہیں ہے۔
البتہ جس شخص پر گذشتہ ماہ رمضان کے تیس دن کا کفارہ ہے تو ماہ شعبان کی پندرہ تاریخ کو پندرہ دن کا کفارہ دے سکتا ہے ، یا اسی طرح جس شخص پر دس دن کا کفارہ ہے ماہ شعبان کی پچیس تاریخ کو پانچ دن کا کفارہ دے سکتا ہے اسی طرح…
قابلِ ذکر ہے کہ اس مقام اور آئندہ آنے والے مقامات میں فقیر کا سیر کرنا کافی نہیں ہے بلکہ لازم ہے کہ ایک مد طعام اس طرح فقیر کو دے کہ اس کا مال اور ملکیت ہو جائے ۔
مسئلہ 2076: اگر انسان کی بیماری چند سال طول پیدا کرے تو جب آخری سال کے دوران صحیح ہو جائے تو لازم ہے کہ آخری سال کے روزوں کی قضا بجالائے اور گذشتہ برسوں کے روزے کی قضا جو بیماری کی وجہ سے نہیں رکھا ہے اس پر واجب نہیں ہے؛ لیکن گذشتہ برسوں کےلیے ہر دن کے بدلے ایک مد طعام فقیر کو دینا ہوگا ۔ [193] مسئلہ 2077: اگر انسان بیماری کے علاوہ کسی دوسرے عذر کی وجہ سے روزہ نہ رکھا ہو اور اس کا عذر آئندہ ماہ رمضان تک باقی رہے جن روزوں کو نہیں رکھا ہے لازم ہے کہ ان کی قضا بجالائے اور احتیاط واجب ہےکہ ہر دن کے لیے ایک مد طعام فقیر کو دے۔
مسئلہ 2078:اگر انسان بیماری کی وجہ سے ماہ رمضان کا روزہ نہ رکھے اور ماہ رمضان کے بعد اس کی بیماری برطرف ہو جائے لیکن کوئی دوسرا عذر پیش آجائے جس کی وجہ سے آئندہ سال تک روزے کی قضا بجا نہ لاسکے تو لازم ہے کہ جن روزوں کو نہیں رکھا اس کی قضا بجالائے اور احتیاط واجب کی بنا پر ہر دن کے لیے ایک مد طعام بھی فقیر کو دے اور اسی طرح اگر ماہ رمضان میں بیماری کے علاوہ کوئی دوسرا عذر رکھتا ہو اور ماہ رمضان کے بعد وہ عذر بر طرف ہو جائے اور آئندہ سال کے رمضان تک بیماری کی وجہ سے روزہ نہ رکھ سکے لازم ہے کہ جن روزوں کو نہیں رکھا ہے ان کی قضا بجالائے اور احتیاط واجب کی بنا پر ہر دن کے لیے ایک مد طعام بھی فقیر کو دے۔
کفارے کی تیسری قسم: کفارہٴ تاخیر
مسئلہ 2079: اگر انسان ماہ رمضان میں بغیر کسی عذر کے روزہ نہ رکھے اور آئندہ سال کے ماہ رمضان تک جان بوجھ کر روزے کی قضا بھی نہ بجا لائے لازم ہے کہ روزے کی قضا کرے اور احتیاط واجب کی بنا پر ہر دن کے لیے ایک مد طعام فقیر کو دے، قابلِ ذکر ہےکہ کیونکہ جان بوجھ کر ماہ رمضان کے روزوں کو نہیں بجا لایا ہے لازم ہے کہ ان مقامات میں جو مسئلہ نمبر 2044 میں ذکر کئے گئے عمدی افطار کا بھی کفارہ ادا کرے۔
مسئلہ 2080: اگر انسان ماہ رمضان میں کسی عذر کی وجہ سے روزہ نہ رکھے اور ماہ رمضان کے بعد اس کا عذر بر طرف ہو جائے اور آئندہ ماہ رمضان تک جان بوجھ کر قضا نہ بجا لائے لازم ہے کہ روزے کی قضا کرے اور ہر دن کے لیے ایک مد طعام فقیر کو دے۔
مسئلہ 2081: اگر انسان ماہ رمضان میں کسی عذر کی وجہ سے روزہ نہ رکھے اور ماہ رمضان کے بعد اس کا عذر بر طرف ہو جائے اور جان بوجھ کر یا لاپرواہی کی وجہ سے روزے کی قضا نہ بجا لائے یہاں تک کہ وقت تنگ ہو جائے اور وقت کی تنگی میں اس کےلیے عذر پیدا ہو جائے تو لازم ہے کہ عذر کے برطرف ہونے کے بعد قضا بجالائے اور ہر دن کے لیے ایک مد طعام فقیر کو دے۔
مسئلہ 2082: اگر انسان ماہ رمضان میں کسی عذر کی وجہ سے روزہ نہ رکھے اور ماہ رمضان کے بعد اس کا عذر بر طرف ہو جائے اور اس عذر کے برطرف ہونے کے بعد ارادہ رکھتا ہو کہ اپنے روزے کی قضا کرے لیکن قضا بجالانے سے پہلے وقت کی تنگی میں کوئی دوسرا عذر پیش ہو جائے لازم ہےکہ عذر کے برطر ف ہونے کے بعد قضا بجالائے اور لازم ہےکہ (گرچہ احتیاط واجب کی بنا پر قضا کے انجام دینے میں عذر پیش آنے تک تاخیر عذر عرفی کی بنا پر کیا ہو) ہر دن کے لیے ایک مد طعام فقیر کو دے۔
مسئلہ 2083: چار گروہ پر اس تفصیل کے مطابق جو اس فصل میں ذکر کی جائے گی روزہ رکھنا واجب نہیں ہے اس کے بعض مقامات میں لازم ہےکہ کفارہ (روزانہ کا فدیہ) ادا کرے[194] اور اس کے احکام آئندہ مسائل میں ذکر کئے جائیں گے۔
روزانہ کے فدیہ کا پہلا گروہ
مسئلہ 2084: ضعیف مرد اور عورت جن کےلیے ضعیفی کی وجہ سے روزہ رکھنا ممکن نہ ہو یا حد سے زیادہ سختی رکھتا ہے لیکن دوسری صورت میں (حد سے زیادہ سختی) ہر دن کے لیے ایک مد (تقریباً 750 گرام) طعام گیہوں ، جو ، نان اور اس جیسی چیز فقیر کو دے اسے فدیہ کہتے ہیں اور اس مقام اور ان مقامات میں جو آئندہ مسائل میں ذکر کئے جائیں گے فقیر کو سیر کرنا کافی نہیں ہے بلکہ لازم ہے کہ ایک مد طعام اس عنوان سے فقیر کو دیں کہ اس کا مال اور ملکیت ہو جائے ۔
مسئلہ 2085: جس شخص نے ضعیفی کی وجہ سے روزہ نہیں رکھا ہے چنانچہ ماہ رمضان کے بعد روزہ رکھ سکتا ہو احتیاط مستحب ہے کہ جن روزوں کو نہیں رکھا ہے ان کی قضا بجالائے۔
مسئلہ 2086: اگر انسان ایسی بیماری میں مبتلا ہو جس کی وجہ سے زیادہ پیاس لگتی ہو اور پیاس کو تحمل نہیں کر سکتا ہو یا اس کے لیے تحمل کرنا حد سے زیادہ سختی رکھتا ہو (جیسے استسقا کی بیماری) روزہ اس پر واجب نہیں ہے، لیکن دوسری صورت میں (حد سے زیادہ سختی) لازم ہے کہ ہر دن کے لیے ایک مد طعام فقیر کو دے، چنانچہ بعد میں روزہ رکھ سکتا ہو تو قضا بجالانا لازم نہیں ہے ، قابلِ ذکر ہے کہ یہ حکم استسقا کی بیماری سے مخصوص نہیں ہے بلکہ ہر اس بیماری کو شامل کرے گا جو اس کے مانند ہو اور انسان پر پیاس کے غلبہ کا باعث ہو۔
مسئلہ 2087: جس عورت کے بچے کی ولادت کے ایام قریب ہیں اورروزہ رکھنا اس کے لیے یا اس کے بچے کے لیے ضرر رکھتا ہے تو اس پر روزہ واجب نہیں ہے ، بلکہ حرام ضرر کے مقامات میں لازم ہے کہ روزہ نہ رکھے[195] اور ہر دن کے بدلے ایک مد طعام فقیر کو دے اور دونوں صورت میں جن روزوں کو نہیں رکھا ہے بعد میں ان کی قضا بجالائے اور حاملہ ہونے کی وجہ سے روزے کی قضا اس سے ساقط نہیں ہوگی۔
قابلِ ذکر ہے کہ یہ حکم (فدیہ دینا) اس حاملہ عورت سے مخصوص ہے جس کی ولادت کا وقت قریب ہے جیسے کہ نواں مہینہ ہو اور اس عورت کو شامل نہیں کرے گا جس کی ولادت کے ایام قریب نہیں ہیں ۔
مسئلہ 2088: جو عورت بچے کو دودھ پلاتی ہے اور اس کا دودھ کم ہے خواہ بچے کی ماں ہو یا دایہ ہو یا اجرت کے بغیر دودھ پلائے چنانچہ روزہ خود اس کے لیے یا اس بچے کے لیے جسے دودھ پلارہی ہے ضرر رکھتا ہو تو اس پر روزہ واجب نہیں ہے ، بلکہ حرام ضرر کے مقامات میں لازم ہے کہ روزہ نہ رکھے اور ہر دن کے لیے ایک مد طعام فقیر کو دے اور دونوں صورت میں جن روزوں کو نہیں رکھا ہے ان کی قضا بجالائے ، دودھ پلانے کی وجہ سے روزے کی قضا اس سے ساقط نہیں ہوگی۔
قابلِ ذکر ہے کہ احتیاط واجب کی بنا پر یہ حکم اس مقام سے مخصوص ہے کہ بچے کو دودھ پلانے کا صرف یہی ایک راستہ ہو لیکن اگر اسے دودھ پلانے کا کوئی دوسرا راستہ ممکن ہو مثلاً چند عورتیں مل کر دودھ پلائیں یا اس کی جگہ مثلاً ڈبے کے دودھ سے مدد لے سکیں تو احتیاط واجب کی بنا پر ایسی عورت کے لیے روزہ ترک کرنا جائز نہیں ہے ۔
روزے کے کفارے کی قسمیں
مسئلہ 2052: ماہ رمضان کے روزے سے مربوط کفارے چار حصے میں تقسیم ہوتے ہیں جن كی آئندہ مسائل میں وضاحت کی جائے گی۔
کفارے کی پہلی قسم: ماہ رمضان میں جان بوجھ کر افطار کرنے کا کفارہ
مسئلہ 2053: ماہ رمضان میں جان بوجھ کر افطار کرنے کا کفارہ اس شخص سے مخصوص ہے جس نے( جان بوجھ کر اپنے روزے کو ان مقامات میں سے کسی ایک کے ذریعے جو مسئلہ نمبر 2044 میں بیان کیا گیا) باطل کیا ہو۔
مسئلہ 2054: ماہ رمضان کے روزے کو جان بوجھ کر ترک کرنے کے کفارے میں انسان ایک غلام آزاد کرے یا اس دستور کے مطابق جو آئندہ مسائل میں بیان کیا جائے گا دو مہینہ روزہ رکھے یا ساٹھ فقیر کو سیر کرے یا ان میں سے ہر ایک کو ایک مُد جو تقریباً 750 گرام ہے، طعام یعنی گیہوں یا جو یا روٹی یا اس طرح کی چیز دے ، چنانچہ اس کےلیے ممکن نہ ہو تو جتنی مقدار فقراکو ممکن ہو ایک مد طعام دے اور اگر وہ بھی ممکن نہ ہو استغفار کرے اور احتیاط واجب یہ ہے کہ ان دو صورت یعنی صدقہ اور استغفار میں جب اس کےلیے قدرت حاصل ہو کفارہ دے یا اسے کامل کرے ۔
مسئلہ 2055: جو شخص ماہ رمضان کے کفارے کا روزہ رکھنا چاہتا ہے ، لازم ہے کہ ایک مہینہ ایک دن (ایک مہینہ کامل اور دوسرے مہینہ سے ایک دن } ملاكر{) پے در پے روزہ رکھے اور اگر بقیہ روزے کو کسی عرفی عذر کی وجہ سے پے در پے انجام نہ دے تو حرج نہیں ہے ، لیکن اگر عرف کی نظر میں عذر نہ رکھتا ہو تو احتیاط واجب یہ ہے کہ دونوں مہینے پے در پے روزہ رکھے۔
مسئلہ 2056: جو شخص دو مہینہ ماہ رمضان کے کفارے کے روزے رکھنا چاہتا ہے لازم ہے کہ ایسے وقت شروع نہ کرے ایک مہینہ اور ایک دن کے دوران عید قرباں کہ اس دن روزہ حرام ہے یا جیسے ماہ رمضان کہ اس کا روزہ واجب ہے واقع ہو۔
مسئلہ 2057: جس شخص پر پے در پے روزہ رکھنا لازم ہے اگر اس کے دوران بغیر کسی عذر کے ایک دن روزہ نہ رکھے تو لازم ہے کہ روزوں کو پھر سے شروع کرے۔
مسئلہ 2058: اگر ان روزوں کے درمیان جنہیں پے در پے رکھنا لازم ہے کوئی عذر جیسے بیماری حیض یا نفاس یا ایسا سفر پیش آئے جو کرنے پر مجبور ہے تو عذر کے بر طرف ہونے کے بعد روزوں کو دوبارہ شروع کرنا لازم نہیں ہے بلکہ عذر بر طرف ہونے کے بغیر فاصلہ كے بقیہ روزے بجالائے ، لیکن اگر انسان اپنے اختیار سے خود کے لیے عذر فراہم کرے مثلاً وہ عورت جس نے جان بوجھ کر دوا کے ذریعے خود کو حائض کیا ہے لازم ہے کہ دوبارہ روزوں کو پھر سے شروع کرے۔
مسئلہ 2059: جس شخص کے لیے ایک دن روزے کے کفارے میں ساٹھ فقیر کو کھانا کھلانا لازم ہے اگر ساٹھ فقیر نہ مل سكیں تو ساٹھ فقیر کے بدلے ساٹھ سے کم فقیر کو زیادہ کھانا دینے پر اکتفا نہیں کر سکتا کہ مجموعی طور پر ساٹھ ہو جائے مثلاً جائز نہیں ہے کہ تیس افراد میں سے ہر ایک کو دو مد طعام دے اور اس پر اکتفا کرے لیکن فقیر کے اہل و عیال میں سے ہر ایک کے لیے گرچہ نا بالغ ہوں (ایک مد اس فقیر کو دے سکتا ہے اور فقیر بھی اپنے اہل و عیال کی وکالت یا ولایت میں اگر نا بالغ ہوں) لے سکتا ہے اور اگر ساٹھ فقیر کو تلاش نہیں کر سکتا مثلاً اگر صرف تیس افراد ہوں تو ان میں سے ہر ایک کو دو مد طعام دے سکتا ہے اور احتیاط واجب کی بنا پر جب بھی آئندہ مزید تیس فقیر مل جائیں انہیں ایک مد طعام دے۔
مسئلہ 2060: اگر انسان اپنا روزہ حرام چیز یا حرام عمل سے باطل کرے ، خواہ خود وہ چیز یا عمل اصل میں حرام ہو جیسے شراب، زنا، استمنا یا کسی وجہ سے حرام ہو گیا ہو جیسے اس حلال غذا کا کھانا جو انسان کےلیے مکمل طور پر مضر ہو یا عورت سے حیض میں ہم بستری کرنا، تو ایک کفارہ جس کی وضاحت مسئلہ نمبر 2054 میں ذکر کی گئی کافی ہے؛ لیکن احتیاط مستحب ہے کہ کفارہٴ جمع دے یعنی ایک غلام آزاد کرے، دو مہینہ روزہ رکھے اور ساٹھ فقیر کو سیر کرے یا ان میں سے ہر ایک کو ایک مد طعام گیہوں، جو ، روٹی یا اس جیسی چیز دے، چنانچہ اگر تینوں کفارہ اس کے لیے ممکن نہ ہو تو جو ممکن ہو اسے انجام دے۔
مسئلہ 2061: اگر روزے دار خداوند متعال اور پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کی طرف جان بوجھ کر جھوٹی نسبت دے تو کفارہ نہیں ہے لیکن احتیاط مستحب ہے کہ کفارہ دے۔
مسئلہ 2062: اگر روزے دار ماہ رمضان کے ایک ہی دن میں وہ مفطرات جو کفارے کا سبب ہیں ایک دفعہ سے زیادہ انجام دے خواہ ان میں سے کسی ایک کی چند دفعہ تکرار کرے یعنی مثلاً چند دفعہ کھائے یا پیے یا چند مرتبہ جماع یا استمنا کرے اور خواہ چند مختلف مفطر کو انجام دے مثلاً پانی پییے اور پھر جماع یا استمنا کرے تو ان تمام کے لیے ایک کفارہ کافی ہے اسی طرح اگر انسان ماہ رمضان کے واجب روزے کو جان بوجھ کر نہ رکھے اور روزے کی نیت نہ کرے اور دن میں چند دفعہ مفطر انجام دے گرچہ جماع یا استمنا ہو پھر بھی ایک کفارہ دینا کافی ہے۔
مسئلہ 2063: اگر روزے دار ماہ رمضان میں اپنی بیوی کے ساتھ جو روزہ ہے ہم بستری کرے چنانچہ اگر عورت کو مجبور کیا ہو تو لازم ہے کہ اپنے روزے کا کفارہ اور احتیاط واجب کی بنا پر ایک دوسرا کفارہ عورت کو مجبور کرنے کے لیے دے اور اگر عورت ہم بستری سے راضی تھی تو ہر ایک پر ایک کفارہ واجب ہوگا۔
مسئلہ 2064: اگر کوئی عورت اپنے روزے دار شوہر کو جماع پر مجبور کرے تو مرد کو مجبور کرنے کےلیے اس کا کفارہ دینا لازم نہیں ہے اور اس صورت (مجبور کرنے کی حالت) میں شوہر پر بھی کفارہ واجب نہیں ہے ۔
مسئلہ 2065: اگر روزے دار ماہ رمضان میں اپنی بیوی کو جماع کرنے پر مجبور کرے اور عورت ہم بستری کے درمیان راضی ہو جائے تو دونوں پر ایک ایک کفارہ واجب ہے اور احتیاط مستحب ہے کہ مرد دو کفارہ اور عورت ایک کفارہ ادا کرے۔
مسئلہ 2066: اگر روزے دار ماہ رمضان میں اپنی روزے دار بیوی سے جب وہ سو رہی ہو ہم بستری کرے ایک کفارہ اس پر واجب ہوگا اور عورت کا روزہ صحیح ہے کفارہ بھی واجب نہیں ہے۔
مسئلہ 2067: اگر مرد اپنی بیوی کو یا بیوی شوہر کو ہم بستری کے علاوہ کسی ایسا کام کرنے پر مجبور کرے جو روزے کو باطل کرتا ہے جیسے کھانا، پینا، یا چھیڑخانی جو منی خارج ہونے کا باعث ہو ان میں سے کسی پر بھی کفارہ واجب نہیں ہے۔
مسئلہ 2068: جو شخص مسافر یا بیماری کی وجہ سے روزہ نہیں رکھتا تو اپنی روزے دار بیوی کو ہم بستری کرنے پر مجبور نہیں کر سکتا لیکن اگر اس کو مجبور کرے تو مرد پر کفارہ واجب نہیں ہے۔
مسئلہ 2069: جس شخص نے جان بوجھ کر اپنا روزہ باطل کر دیا ہے اگر اذان ظہر کے بعد سفر کرے یا ظہر سے پہلے کفارے سے فرار کے لیے سفر کرے ، کفارہ اس سے ساقط نہیں ہوگا بلکہ اگر اذان ظہر سے پہلے اس کےلیے کوئی سفر بھی پیش آجائے پھر بھی اس پر کفارہ واجب ہے۔
مسئلہ 2070: اگر کوئی شخص جان بوجھ کر اپنا روزہ باطل کرے اور پھر کوئی عذر جیسے حیض، نفاس یا بیماری اس کےلیے پیش آئے احتیاط مستحب ہے کہ کفارہ دے بالخصوص اگر کسی چیز سے جیسے دوا کے ذریعے حیض یا کسی بیماری کو اپنے اندر ایجاد کرے۔
مسئلہ 2071: اگر انسان شک کرے کہ مغرب ہوئی یا نہیں تو افطار نہیں کر سکتا، چنانچہ ماہ رمضان میں افطار کیا ہو توقضا بجالانے کے ساتھ ان شرائط کے ساتھ جو کفارے کی فصل میں بیان ہوئے کفارہ بھی واجب ہوگا۔
مسئلہ 2072: اگر روزے دار کسی شخص کے کہنے پر کہ مغرب ہوگئی ہے جب کہ اس کا کہنا شرعاً کوئی اعتبار نہیں رکھتا افطار کرے اور بعد میں متوجہ ہو کہ مغرب کا وقت نہیں ہوا تھا یا شک کرے مغرب کا وقت ہوا تھا یا نہیں قضا اور کفارہ اس پر واجب ہو جائے گا اور اگر اعتقاد رکھتا تھا کہ اس کا کہنا حجت ہے تو فقط قضا لازم ہے۔
مسئلہ 2073: اگر یقین یا اطمینان کرے کہ ماہ رمضان کی پہلی تاریخ ہے یا دو عادل شخص بینہ کے عنوان سے گواہی دیں کہ ماہ رمضان کی پہلی تاریخ ہے لیکن وہ جان بوجھ کر اپنا روزہ باطل کرے اور بعد میں معلوم ہو کہ ماہ شعبان کی آخری تاریخ تھی تو کفارہ واجب نہیں ہے ۔
مسئلہ 2074: اگر انسان شک کرے کہ ماہ رمضان کی آخری تاریخ ہے یا شوال کی پہلی تاریخ ہے اور جان بوجھ کر اپنا روزہ باطل کرے اور بعد میں معلوم ہو کہ شوال کی پہلی تاریخ تھی تو اس پر کفارہ واجب نہیں ہوگا۔
مسئلہ 2075: اگر انسان بیماری کی وجہ سے ماہ رمضان کا روزہ نہ رکھے اور اس کی بیماری آئندہ ماہ رمضان تک طول پیدا کرلے اس طرح سے کہ سال کے تمام ایام میں روزہ نہ رکھ سکے تو ان روزوں کی قضا واجب نہیں ہے لیکن آئندہ سال کے ماہ رمضان آنے کے بعد ہر دن کی قضا كے بدلے ایک مد (تقریباً 750گرام) طعام یعنی گیہوں، جو، نان یا اسی طرح کی چیز فقیر کو دینا لازم ہے کہ جسے سالانہ فدیہ بھی کہا جا تا ہے اور آئندہ سال کا ماہ رمضان آنے سے پہلے اس کا دینا صحیح نہیں ہے۔
البتہ جس شخص پر گذشتہ ماہ رمضان کے تیس دن کا کفارہ ہے تو ماہ شعبان کی پندرہ تاریخ کو پندرہ دن کا کفارہ دے سکتا ہے ، یا اسی طرح جس شخص پر دس دن کا کفارہ ہے ماہ شعبان کی پچیس تاریخ کو پانچ دن کا کفارہ دے سکتا ہے اسی طرح…
قابلِ ذکر ہے کہ اس مقام اور آئندہ آنے والے مقامات میں فقیر کا سیر کرنا کافی نہیں ہے بلکہ لازم ہے کہ ایک مد طعام اس طرح فقیر کو دے کہ اس کا مال اور ملکیت ہو جائے ۔
مسئلہ 2076: اگر انسان کی بیماری چند سال طول پیدا کرے تو جب آخری سال کے دوران صحیح ہو جائے تو لازم ہے کہ آخری سال کے روزوں کی قضا بجالائے اور گذشتہ برسوں کے روزے کی قضا جو بیماری کی وجہ سے نہیں رکھا ہے اس پر واجب نہیں ہے؛ لیکن گذشتہ برسوں کےلیے ہر دن کے بدلے ایک مد طعام فقیر کو دینا ہوگا ۔ [193] مسئلہ 2077: اگر انسان بیماری کے علاوہ کسی دوسرے عذر کی وجہ سے روزہ نہ رکھا ہو اور اس کا عذر آئندہ ماہ رمضان تک باقی رہے جن روزوں کو نہیں رکھا ہے لازم ہے کہ ان کی قضا بجالائے اور احتیاط واجب ہےکہ ہر دن کے لیے ایک مد طعام فقیر کو دے۔
مسئلہ 2078:اگر انسان بیماری کی وجہ سے ماہ رمضان کا روزہ نہ رکھے اور ماہ رمضان کے بعد اس کی بیماری برطرف ہو جائے لیکن کوئی دوسرا عذر پیش آجائے جس کی وجہ سے آئندہ سال تک روزے کی قضا بجا نہ لاسکے تو لازم ہے کہ جن روزوں کو نہیں رکھا اس کی قضا بجالائے اور احتیاط واجب کی بنا پر ہر دن کے لیے ایک مد طعام بھی فقیر کو دے اور اسی طرح اگر ماہ رمضان میں بیماری کے علاوہ کوئی دوسرا عذر رکھتا ہو اور ماہ رمضان کے بعد وہ عذر بر طرف ہو جائے اور آئندہ سال کے رمضان تک بیماری کی وجہ سے روزہ نہ رکھ سکے لازم ہے کہ جن روزوں کو نہیں رکھا ہے ان کی قضا بجالائے اور احتیاط واجب کی بنا پر ہر دن کے لیے ایک مد طعام بھی فقیر کو دے۔
کفارے کی تیسری قسم: کفارہٴ تاخیر
مسئلہ 2079: اگر انسان ماہ رمضان میں بغیر کسی عذر کے روزہ نہ رکھے اور آئندہ سال کے ماہ رمضان تک جان بوجھ کر روزے کی قضا بھی نہ بجا لائے لازم ہے کہ روزے کی قضا کرے اور احتیاط واجب کی بنا پر ہر دن کے لیے ایک مد طعام فقیر کو دے، قابلِ ذکر ہےکہ کیونکہ جان بوجھ کر ماہ رمضان کے روزوں کو نہیں بجا لایا ہے لازم ہے کہ ان مقامات میں جو مسئلہ نمبر 2044 میں ذکر کئے گئے عمدی افطار کا بھی کفارہ ادا کرے۔
مسئلہ 2080: اگر انسان ماہ رمضان میں کسی عذر کی وجہ سے روزہ نہ رکھے اور ماہ رمضان کے بعد اس کا عذر بر طرف ہو جائے اور آئندہ ماہ رمضان تک جان بوجھ کر قضا نہ بجا لائے لازم ہے کہ روزے کی قضا کرے اور ہر دن کے لیے ایک مد طعام فقیر کو دے۔
مسئلہ 2081: اگر انسان ماہ رمضان میں کسی عذر کی وجہ سے روزہ نہ رکھے اور ماہ رمضان کے بعد اس کا عذر بر طرف ہو جائے اور جان بوجھ کر یا لاپرواہی کی وجہ سے روزے کی قضا نہ بجا لائے یہاں تک کہ وقت تنگ ہو جائے اور وقت کی تنگی میں اس کےلیے عذر پیدا ہو جائے تو لازم ہے کہ عذر کے برطرف ہونے کے بعد قضا بجالائے اور ہر دن کے لیے ایک مد طعام فقیر کو دے۔
مسئلہ 2082: اگر انسان ماہ رمضان میں کسی عذر کی وجہ سے روزہ نہ رکھے اور ماہ رمضان کے بعد اس کا عذر بر طرف ہو جائے اور اس عذر کے برطرف ہونے کے بعد ارادہ رکھتا ہو کہ اپنے روزے کی قضا کرے لیکن قضا بجالانے سے پہلے وقت کی تنگی میں کوئی دوسرا عذر پیش ہو جائے لازم ہےکہ عذر کے برطر ف ہونے کے بعد قضا بجالائے اور لازم ہےکہ (گرچہ احتیاط واجب کی بنا پر قضا کے انجام دینے میں عذر پیش آنے تک تاخیر عذر عرفی کی بنا پر کیا ہو) ہر دن کے لیے ایک مد طعام فقیر کو دے۔
مسئلہ 2083: چار گروہ پر اس تفصیل کے مطابق جو اس فصل میں ذکر کی جائے گی روزہ رکھنا واجب نہیں ہے اس کے بعض مقامات میں لازم ہےکہ کفارہ (روزانہ کا فدیہ) ادا کرے[194] اور اس کے احکام آئندہ مسائل میں ذکر کئے جائیں گے۔
روزانہ کے فدیہ کا پہلا گروہ
مسئلہ 2084: ضعیف مرد اور عورت جن کےلیے ضعیفی کی وجہ سے روزہ رکھنا ممکن نہ ہو یا حد سے زیادہ سختی رکھتا ہے لیکن دوسری صورت میں (حد سے زیادہ سختی) ہر دن کے لیے ایک مد (تقریباً 750 گرام) طعام گیہوں ، جو ، نان اور اس جیسی چیز فقیر کو دے اسے فدیہ کہتے ہیں اور اس مقام اور ان مقامات میں جو آئندہ مسائل میں ذکر کئے جائیں گے فقیر کو سیر کرنا کافی نہیں ہے بلکہ لازم ہے کہ ایک مد طعام اس عنوان سے فقیر کو دیں کہ اس کا مال اور ملکیت ہو جائے ۔
مسئلہ 2085: جس شخص نے ضعیفی کی وجہ سے روزہ نہیں رکھا ہے چنانچہ ماہ رمضان کے بعد روزہ رکھ سکتا ہو احتیاط مستحب ہے کہ جن روزوں کو نہیں رکھا ہے ان کی قضا بجالائے۔
مسئلہ 2086: اگر انسان ایسی بیماری میں مبتلا ہو جس کی وجہ سے زیادہ پیاس لگتی ہو اور پیاس کو تحمل نہیں کر سکتا ہو یا اس کے لیے تحمل کرنا حد سے زیادہ سختی رکھتا ہو (جیسے استسقا کی بیماری) روزہ اس پر واجب نہیں ہے، لیکن دوسری صورت میں (حد سے زیادہ سختی) لازم ہے کہ ہر دن کے لیے ایک مد طعام فقیر کو دے، چنانچہ بعد میں روزہ رکھ سکتا ہو تو قضا بجالانا لازم نہیں ہے ، قابلِ ذکر ہے کہ یہ حکم استسقا کی بیماری سے مخصوص نہیں ہے بلکہ ہر اس بیماری کو شامل کرے گا جو اس کے مانند ہو اور انسان پر پیاس کے غلبہ کا باعث ہو۔
مسئلہ 2087: جس عورت کے بچے کی ولادت کے ایام قریب ہیں اورروزہ رکھنا اس کے لیے یا اس کے بچے کے لیے ضرر رکھتا ہے تو اس پر روزہ واجب نہیں ہے ، بلکہ حرام ضرر کے مقامات میں لازم ہے کہ روزہ نہ رکھے[195] اور ہر دن کے بدلے ایک مد طعام فقیر کو دے اور دونوں صورت میں جن روزوں کو نہیں رکھا ہے بعد میں ان کی قضا بجالائے اور حاملہ ہونے کی وجہ سے روزے کی قضا اس سے ساقط نہیں ہوگی۔
قابلِ ذکر ہے کہ یہ حکم (فدیہ دینا) اس حاملہ عورت سے مخصوص ہے جس کی ولادت کا وقت قریب ہے جیسے کہ نواں مہینہ ہو اور اس عورت کو شامل نہیں کرے گا جس کی ولادت کے ایام قریب نہیں ہیں ۔
مسئلہ 2088: جو عورت بچے کو دودھ پلاتی ہے اور اس کا دودھ کم ہے خواہ بچے کی ماں ہو یا دایہ ہو یا اجرت کے بغیر دودھ پلائے چنانچہ روزہ خود اس کے لیے یا اس بچے کے لیے جسے دودھ پلارہی ہے ضرر رکھتا ہو تو اس پر روزہ واجب نہیں ہے ، بلکہ حرام ضرر کے مقامات میں لازم ہے کہ روزہ نہ رکھے اور ہر دن کے لیے ایک مد طعام فقیر کو دے اور دونوں صورت میں جن روزوں کو نہیں رکھا ہے ان کی قضا بجالائے ، دودھ پلانے کی وجہ سے روزے کی قضا اس سے ساقط نہیں ہوگی۔
قابلِ ذکر ہے کہ احتیاط واجب کی بنا پر یہ حکم اس مقام سے مخصوص ہے کہ بچے کو دودھ پلانے کا صرف یہی ایک راستہ ہو لیکن اگر اسے دودھ پلانے کا کوئی دوسرا راستہ ممکن ہو مثلاً چند عورتیں مل کر دودھ پلائیں یا اس کی جگہ مثلاً ڈبے کے دودھ سے مدد لے سکیں تو احتیاط واجب کی بنا پر ایسی عورت کے لیے روزہ ترک کرنا جائز نہیں ہے ۔
[193] مثال کے طور پر جس شخص نے بیماری کی وجہ سے تین سال پے در پے روزہ نہیں رکھا ہے اور چوتھے سال کا ماہ رمضان آنے سے پہلے رجب کے شروع میں اس کی بیماری برطرف ہو جائے اس صورت میں پہلے اور دوسرے سال کے روزوں کی قضا اس سے ساقط ہو جائے گی اور لازم ہےکہ ان دوسال میں سے ہر دن کے لیے ایک کفارہ (فدیہ) ادا کرے لیکن تیسرے سال روزوں کی قضا بجالائے اور اگر تیسرے سال کے روزوں کی قضا چوتھے سال کے ماہ رمضان آنے سے پہلے انجام دے تو اس پر کفارہ (فدیہ) واجب نہیں ہے۔
[194] روزہ واجب ہونے کے شرائط سے مربوط فصل میں ان چار گروہ کا اجمالی طور پر ذکر کیا گیا ہے۔
[195] وہ مقامات جہاں پر ضرر کی وجہ سے روزہ رکھنا حرام ہے مسئلہ نمبر 2123 کی چھٹی قسم میں ذکر کیا گیا ہے۔