فتووں کی کتابیں » توضیح المسائل جامع
تلاش کریں:
قضا روزے کے دوسرے احکام ←
→ قضا روزے کے احکام
وہ مقامات جن میں روزے کی قضا واجب ہے
مسئلہ 2034: مندرجہ ذیل مقامات میں لازم ہے کہ مکلف روزے کی قضا بجالائے:
1۔ وہ روزہ جو انسان نے مست ہونے کی وجہ سے نہیں رکھا لازم ہے کہ قضا کرے گرچہ وہ چیزجس کی وجہ سے مست ہوا ہے علاج کے لیے کھائی ہو۔
2۔ اگر کوئی مسلمان کافر (مرتد) ہو جائے اور دوبارہ مسلمان ہو جائے لازم ہے ان روزوں کی قضا جب وہ مرتد تھا بجالائے، اور اس حکم میں مرتد فطری اور ملی میں کوئی فرق نہیں ہے۔
3۔ ان روزوں کو جو ایسے سفر کی وجہ سے جس میں روزہ رکھنا جائز نہیں ہے نہ رکھا ہولازم ہے عذر کے برطرف ہونے کے بعد ان کی قضا بجالائے۔
4۔ ان روزوں کو جسے ایک اہل سنت نے نہیں رکھا ہے شیعہ ہونے کے بعد واجب ہے اس کی قضا بجالائے۔
5۔ وہ روزے جنہیں عورت نے حیض و نفاس کی وجہ سے نہیں رکھا ہے عذر کے برطرف ہونے کے بعد اس کی قضا بجالانا واجب ہے۔
6۔ اگر انسان نے یوم الشک میں جب کہ نہیں جانتا کہ ماہ شعبان کی آخری تاریخ ہے یا ماہ رمضان کی پہلی تاریخ ہے روزہ نہیں رکھا ہے اور بعد میں معلوم ہو کہ ماہ رمضان تھا واجب ہے اس کی قضا بجالائے۔
7۔ اگر انسان یہ سمجھتے ہوئے کہ عید فطر کا دن ہے روزہ نہ رکھے اور بعد میں متوجہ ہو کہ اس دن ماہ رمضان کی آخری تاریخ تھی تو واجب ہے اس دن کی قضا بجالائے۔
مسئلہ 2035: اگر انسان ماہ رمضان کے روزے جان بوجھ کر نہ رکھے:
الف: روزہ نہ رکھنے کے لیے خداوند متعال کی بارگاہ میں سنجیدگی کے ساتھ توبہ کرے۔
ب: واجب ہے كہ ا س کی قضا بجالائے۔
ج: ان شرائط کے ساتھ جو روزے کے کفارے میں ذکر کئے جائیں گے ماہ رمضان کا روزہ عمداً نہ رکھنے کا کفارہ اس پر واجب ہے یعنی ہر دن روزہ نہ رکھنے کے لیے دو مہینہ روزہ رکھے یا ساٹھ فقیر کو کھانا کھلائے یا ایک غلام آزاد کرے۔
د: چنانچہ آئندہ ماہ رمضان تک اس روزے کی قضا نہ بجا لائے احتیاط واجب کی بنا پر ہر دن کے لیے ایک مُد طعام کفارہ بھی دے۔
قضا روزے کے دوسرے احکام ←
→ قضا روزے کے احکام
1۔ وہ روزہ جو انسان نے مست ہونے کی وجہ سے نہیں رکھا لازم ہے کہ قضا کرے گرچہ وہ چیزجس کی وجہ سے مست ہوا ہے علاج کے لیے کھائی ہو۔
2۔ اگر کوئی مسلمان کافر (مرتد) ہو جائے اور دوبارہ مسلمان ہو جائے لازم ہے ان روزوں کی قضا جب وہ مرتد تھا بجالائے، اور اس حکم میں مرتد فطری اور ملی میں کوئی فرق نہیں ہے۔
3۔ ان روزوں کو جو ایسے سفر کی وجہ سے جس میں روزہ رکھنا جائز نہیں ہے نہ رکھا ہولازم ہے عذر کے برطرف ہونے کے بعد ان کی قضا بجالائے۔
4۔ ان روزوں کو جسے ایک اہل سنت نے نہیں رکھا ہے شیعہ ہونے کے بعد واجب ہے اس کی قضا بجالائے۔
5۔ وہ روزے جنہیں عورت نے حیض و نفاس کی وجہ سے نہیں رکھا ہے عذر کے برطرف ہونے کے بعد اس کی قضا بجالانا واجب ہے۔
6۔ اگر انسان نے یوم الشک میں جب کہ نہیں جانتا کہ ماہ شعبان کی آخری تاریخ ہے یا ماہ رمضان کی پہلی تاریخ ہے روزہ نہیں رکھا ہے اور بعد میں معلوم ہو کہ ماہ رمضان تھا واجب ہے اس کی قضا بجالائے۔
7۔ اگر انسان یہ سمجھتے ہوئے کہ عید فطر کا دن ہے روزہ نہ رکھے اور بعد میں متوجہ ہو کہ اس دن ماہ رمضان کی آخری تاریخ تھی تو واجب ہے اس دن کی قضا بجالائے۔
مسئلہ 2035: اگر انسان ماہ رمضان کے روزے جان بوجھ کر نہ رکھے:
الف: روزہ نہ رکھنے کے لیے خداوند متعال کی بارگاہ میں سنجیدگی کے ساتھ توبہ کرے۔
ب: واجب ہے كہ ا س کی قضا بجالائے۔
ج: ان شرائط کے ساتھ جو روزے کے کفارے میں ذکر کئے جائیں گے ماہ رمضان کا روزہ عمداً نہ رکھنے کا کفارہ اس پر واجب ہے یعنی ہر دن روزہ نہ رکھنے کے لیے دو مہینہ روزہ رکھے یا ساٹھ فقیر کو کھانا کھلائے یا ایک غلام آزاد کرے۔
د: چنانچہ آئندہ ماہ رمضان تک اس روزے کی قضا نہ بجا لائے احتیاط واجب کی بنا پر ہر دن کے لیے ایک مُد طعام کفارہ بھی دے۔