فتووں کی کتابیں » توضیح المسائل جامع
تلاش کریں:
ماہ رمضان کے علاوہ واجب معین روزے کی نیت کرنے کا وقت ←
→ روزہ
ماہ رمضان کے روزے کی نیت کے احکام
مسئلہ 1932: انسان ماہ رمضا ن کی ہر شب میں آنے والے دن کے لیے روزے کی نیت کر سکتا ہے۔
مسئلہ 1933: ماہ رمضان کی نیت کا آخری وقت اس شخص کےلیے جو ماہ رمضان اور اس کے روزے کی طرف توجہ رکھتا ہے احتیاط واجب کی بنا پر اذان صبح کے وقت تک ہے اس معنی میں کہ احتیاط واجب کی بنا پر طلوع فجر کے وقت اس کا امساک روزے کی نیت کے ساتھ ہو اور نیت کو اس وقت سے تاخیر نہ کرے ۔[174]
مسئلہ 1934: جو شخص ماہ رمضان کے روزے میں اذان صبح سے پہلے نیت کئے بغیر سو گیا ہے اگر ظہر سے پہلے بیدار ہو اور نیت کرے اس کا روزہ صحیح ہے اور اگر ظہر کے بعد بیدار ہو تو احتیاط واجب کی بنا پر بقیہ دن قربت مطلقہ[175] کی نیت سے امساک کرے اور اس دن کے روزے کی قضا بھی بجالائے۔
مسئلہ 1935: اگر معلوم ہو کہ ماہ رمضان ہے اور جان بوجھ کر غیر ماہ رمضان کی نیت کرے حتی احتیاط واجب كی بنا پر اس صورت میں جب اس سے قصد قربت حاصل ہو ماہ رمضان کا روزہ شمار نہیں ہوگا لیکن اگر ایسی نیت لا علمی یا فراموشی کی وجہ سے کی ہو تو ماہ رمضان کا روزہ شمار ہوگا۔
مسئلہ 1936: اگر معلوم نہ ہو یا بھول جائے کہ ماہ رمضان ہے اور ظہر سے پہلے متوجہ ہو جائے چنانچہ ایسا کام جو روزے کو باطل کرتا ہے انجام دیا ہو تو اس دن روزہ نہیں رکھ سکتا لیکن احتیاط واجب کی بنا پر لازم ہے کہ مغرب تک ایسا کام جو روزہ کو باطل کرتا ہے انجام نہ دے اور ماہ رمضان کے بعد اس کی قضا بھی بجالائے اور اگر اذان ظہر (زوال) كے بعد متوجہ ہو کہ ماہ رمضان ہے اور کوئی ایسا کام جو روزے کو باطل کرتا ہے انجام نہ دیا ہو تو احتیا ط واجب کی بنا پر رجا كے طور پر روزے کی نیت کرے اور ماہ رمضان کے بعد اس کی قضا بجالائے لیکن اگر ظہر سے پہلے متوجہ ہو اور کوئی ایسا کام جو روزے کو باطل کرتا ہے انجام نہ دیا ہو تولازم ہے کہ روزے کی نیت کرے اور اس کا روزہ صحیح ہے۔
مسئلہ 1937: لازم نہیں ہے کہ انسان نیت میں معین کرے کہ ماہ رمضان کے کس دن کا روزہ رکھ رہا ہے اور اگر ماہ رمضان کے ایک مشخص دن کی نیت سے روزہ رکھے اور بعد میں متوجہ ہو کہ وہ دن ماہ رمضان کی کوئی اور تاریخ تھی پھر بھی اس کا روزہ صحیح ہے مثلاً انسان ماہ رمضان کی پہلی تاریخ کی نیت سے روزہ رکھے اور بعد میں متوجہ ہو کہ ماہ رمضان کی دوسری تاریخ تھی تو اس کا روزہ صحیح ہے۔
مسئلہ 1933: ماہ رمضان کی نیت کا آخری وقت اس شخص کےلیے جو ماہ رمضان اور اس کے روزے کی طرف توجہ رکھتا ہے احتیاط واجب کی بنا پر اذان صبح کے وقت تک ہے اس معنی میں کہ احتیاط واجب کی بنا پر طلوع فجر کے وقت اس کا امساک روزے کی نیت کے ساتھ ہو اور نیت کو اس وقت سے تاخیر نہ کرے ۔[174]
مسئلہ 1934: جو شخص ماہ رمضان کے روزے میں اذان صبح سے پہلے نیت کئے بغیر سو گیا ہے اگر ظہر سے پہلے بیدار ہو اور نیت کرے اس کا روزہ صحیح ہے اور اگر ظہر کے بعد بیدار ہو تو احتیاط واجب کی بنا پر بقیہ دن قربت مطلقہ[175] کی نیت سے امساک کرے اور اس دن کے روزے کی قضا بھی بجالائے۔
مسئلہ 1935: اگر معلوم ہو کہ ماہ رمضان ہے اور جان بوجھ کر غیر ماہ رمضان کی نیت کرے حتی احتیاط واجب كی بنا پر اس صورت میں جب اس سے قصد قربت حاصل ہو ماہ رمضان کا روزہ شمار نہیں ہوگا لیکن اگر ایسی نیت لا علمی یا فراموشی کی وجہ سے کی ہو تو ماہ رمضان کا روزہ شمار ہوگا۔
مسئلہ 1936: اگر معلوم نہ ہو یا بھول جائے کہ ماہ رمضان ہے اور ظہر سے پہلے متوجہ ہو جائے چنانچہ ایسا کام جو روزے کو باطل کرتا ہے انجام دیا ہو تو اس دن روزہ نہیں رکھ سکتا لیکن احتیاط واجب کی بنا پر لازم ہے کہ مغرب تک ایسا کام جو روزہ کو باطل کرتا ہے انجام نہ دے اور ماہ رمضان کے بعد اس کی قضا بھی بجالائے اور اگر اذان ظہر (زوال) كے بعد متوجہ ہو کہ ماہ رمضان ہے اور کوئی ایسا کام جو روزے کو باطل کرتا ہے انجام نہ دیا ہو تو احتیا ط واجب کی بنا پر رجا كے طور پر روزے کی نیت کرے اور ماہ رمضان کے بعد اس کی قضا بجالائے لیکن اگر ظہر سے پہلے متوجہ ہو اور کوئی ایسا کام جو روزے کو باطل کرتا ہے انجام نہ دیا ہو تولازم ہے کہ روزے کی نیت کرے اور اس کا روزہ صحیح ہے۔
مسئلہ 1937: لازم نہیں ہے کہ انسان نیت میں معین کرے کہ ماہ رمضان کے کس دن کا روزہ رکھ رہا ہے اور اگر ماہ رمضان کے ایک مشخص دن کی نیت سے روزہ رکھے اور بعد میں متوجہ ہو کہ وہ دن ماہ رمضان کی کوئی اور تاریخ تھی پھر بھی اس کا روزہ صحیح ہے مثلاً انسان ماہ رمضان کی پہلی تاریخ کی نیت سے روزہ رکھے اور بعد میں متوجہ ہو کہ ماہ رمضان کی دوسری تاریخ تھی تو اس کا روزہ صحیح ہے۔
[174] البتہ اگر انسان معصیت کرے اور اذان صبح تک نیت نہ کرے تو آئندہ آنےوالے بعض مسائل اس کے بارے میں جاری ہوں گے۔
[175] یعنی مخصوص واجب روزے کی نیت نہ کرے بلکہ مبطلات روزہ سے پرہیز کرے اور اس کا قصد اس کام سے قربۃً الی اللہ ہو۔